Tag: رمضان

  • افطار میں پاستا اسپرنگ رول بنائیں

    افطار میں پاستا اسپرنگ رول بنائیں

    پاستا بچوں اور بڑوں کی نہایت پسندیدہ ڈش ہے اور سب ہی اسے شوق سے کھاتے ہیں۔ آج ہم آپ کو افطار میں پاستا کو کچھ مختلف انداز سے بنانے کا طریقہ بتا رہے ہیں۔


    اجزا

    چکن بریسٹ کیوبز کی شکل میں: 300 گرام

    لہسن ادرک کا پیسٹ: 1 کھانے کا چمچ

    ہری مرچ: 3 سے عدد

    گاجر: 1 عدد درمیانی

    ہری پیاز: 3 ٹکڑے

    تیل: آدھا کپ

    کٹی پیاز: 1 عدد درمیانی

    بریڈ سلائس: 2 عدد

    مانڈا پٹی: 1 درجن

    بیک پارلر سویاں اور بیک پار لر مکس ساشے


    ترکیب

    بیک پارلر پاستا کو نمک ملے ابلے پانی میں پانچ منٹ یا گلنے تک ابالیں۔

    اب چھلنی میں سے گرم پانی گرا کر ٹھنڈا پانی گزاریں اور ایک کھانے کا چمچہ تیل ملا کر ایک طرف رکھ دیں۔

    ایک پین میں 5 کھانے کے چمچ تیل گرم کر کے اس میں 1 کھانے کا چمچ ادرک لہسن کا پیسٹ اور ایک عدد درمیانی کٹی پیاز ڈال کر درمیانی آنچ پر 2 منٹ فرائی کریں۔

    پھر اس میں 300 گرام چکن بریسٹ کیوبز اور مصالحہ مکس ساشے شامل کر کے ایک منٹ فرائی کریں۔

    اب اس کی چھوٹی ٹکیہ بنائیں۔

    ایک پین میں تیل گرم کر کے اس میں کباب دونوں طرف سے پانچ منٹ فرائی کریں۔

    اب انہیں ایک درجن مانڈا پٹیوں میں رول کر کے ڈیپ فرائی کریں۔

    مزیدار پاستا اسپرنگ رول تیار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 10 رمضان: ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ کا یوم وصال

    10 رمضان: ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ کا یوم وصال

    حضرت خدیجہ مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون تھیں جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ وہ حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے ’طاہرہ‘ کے لقب سے مشہور تھیں۔ انہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامان تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلیٰ اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔

    حضرت خدیجہؓ اسلام قبول کرنے والی پہلی خاتون تھیں اور انہیں ام المومنین اول ہونے کی سعادت حاصل تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولادیں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ سے پیدا ہوئی اور صرف ابراہیم ماریہ قبطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ سے تھے جو اسکندریہ کے بادشاہ اور قبطیوں کے بڑوں کی طرف سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ پیش کی گئی تھیں۔


    رسول اللہ کے نزدیک ام المومنین خدیجہؓ کی قدر و منزلت

    حضرت خدیجہؓ نے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے اورآپ کی سیرت طیبہ میں سیدہ خدیجہؓ کو ایک خاص مقام و منزلت حاصل ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے نزدیک آپؓ کے مقام و مرتبے کے بارے میں متعدد روایات نقل ہوئی ہیں۔ یہاں تک کہ آپ سیدہؓ کی وفات کے کئی برس بعد بھی آپ ﷺ حضرت خدیجہؓ کو یاد کر کے آپ کے بے مثل ہونے پر زور دیا کرتے تھے۔

    جب ایک بار رسول اللہ ﷺ سے کہا گیا کہ ’خدیجہؓ آپ کے لیے ایک سن رسیدہ بیوی سے زیادہ کچھ نہ تھیں‘ تو آپ بہت ناراض ہوئے اور اس کی بات کو رد کر کے اشارہ فرمایا کہ ’خداوند متعال نے مجھے کبھی بھی ایسی زوجہ عطا نہیں کی جو خدیجہؓ کا نعم البدل بن سکے، کیونکہ انہوں نے میری تصدیق کی جب کسی اور نے میری تصدیق نہیں کی، انہوں نے میری مدد کی ایسے حال میں جب کسی اور نے میری مدد نہیں کی، اپنے مال سے میری امداد کی جب دوسرے اپنا مال مجھے دینے سے انکاری تھے‘۔

    ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج 4، ص 1824۔

    حضرت خدیجہؓ رسول اللہ ﷺ کی زوجیت میں آنے کے بعد آپ کے لیے بہترین زوجہ تھیں۔ آپؓ نے صداقت و عشق کے ساتھ شوہر کے عنوان سے آپ ﷺ کا حق ادا کیا اور وہ سکون آپ ﷺ کے لیے فراہم کیا جس کی خواہش مشترکہ زندگی میں ہر میاں بیوی کو ہوتی ہے اور یہ سب کرتے ہوئے خدیجہؓ کے سامنے اللہ کی رضا و خوشنودی کے سوا کوئی بھی دوسرا مقصد نہ تھا۔

    رسول اللہ ﷺ نے حضرت خدیجہؓ کی حیات کے دوران دوسری شادی نہیں کی اورجو توصیفات حضور اکرم ﷺ نے آپؓ کی شان میں بیان کی ہیں، ان سے آپؓ کے نزدیک خدیجہؓ کے اعلیٰ مقام ومنزلت کا اظہار ہوتا ہے۔ شاید سیدہ خدیجہؓ کی شان میں اہم ترین اور بہترین توصیف یہی ہو کہ اسلام کی خاتون اول حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓ کو آپ نے اپنے لیے بہترین اور صادق ترین وزیر و مشیر اور سکون و آسودگی کا سبب قرار دیا ہے۔


    حضرت خدیجہؓ ۔ خاتون علم و ایمان

    حضرت خدیجہؓ حقیقتاً ایک عقلمند اورشریف خاتون تھیں۔ ابن جوزی رقم طراز ہیں، ’خدیجہ ـ یہ پاک طینت خاتون ـ جس کی خصوصیات میں فضیلت پسندی، فکری جدت، عشق و کمال اور ترقی جیسی خصوصیات شامل ہیں۔ نوجوانی کی عمر سے ہی حجاز اور عرب کی نامور اور صاحب فضیلت خاتون سمجھی جاتی تھیں‘۔

    آپؓ کی مادی قوت اور مال و دولت سے زيادہ اہم آپؓ کی بے انتہا معنوی اور روحانی ثروت تھی۔ آپؓ نے اپنا رشتہ مانگنے والے اشراف قریش کی درخواست مسترد کر کے رسول اللہ ﷺ کو شریک حیات کے عنوان سے منتخب کیا اور یوں مادی و دنیاوی ثروت کی نعمت کو آخرت کی سعادت اور جنت کی ابدی نعمتوں سے مکمل کیا اور اپنی عقلمندی و دانائی اپنے زمانے کے لوگوں کو جتا دی۔ آپؓ نے اس نعمت کے حصول کے لیے سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی تصدیق کی، اسلام قبول کیا اور اسلام کی پہلی نماز رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ادا کی۔

    ابن جوزی، تذکرة الخواص، ج 2، ص 300۔


    اسلام کی ترقی میں حضرت خدیجہؓ کا کردار

    حضرت خدیجہؓ نے اسلام و رسول ﷺ خدا کی نبوت و رسالت پر ایمان کو اپنے عمل سے ملا لیا اور اس حدیث شریف کی مصداق ٹہریں جس میں کہا گیا ہے کہ ’ایمان قلبی اعتقاد، زبانی اقرار اور اعضا و جوارح کے ذریعے عمل کا نام ہے‘۔ چنانچہ حضرت خدیجہؓ نے قرآن کے احکام پر عمل اور اسلام کے فروغ اور مسلمانوں کی امداد کے لیے اپنی دولت خرچ کر کے، رسول خدا کے مقدس اہداف کی راہ میں اپنی پوری دولت کو قربان کر گئیں اور اسلام کی ترقی و پیشرفت میں ناقابل انکار کردار ادا کیا۔

    سليمان الکتانی کہتا ہے کہ سیدہ خدیجہؓ نے اپنی دولت حضرت محمد ﷺ کو عطا کردی مگر وہ یہ محسوس نہیں کررہی تھیں کہ اپنی دولت آپ ﷺ کو دے رہی ہیں بلکہ محسوس کررہی تھیں کہ اللہ تعالی جو ہدایت محمد ﷺ کی محبت اور دوستی کی وجہ سے آپ کو عطا کررہا ہے دنیا کے تمام خزانوں پر فوقیت رکھتی ہے۔

    حضرت خدیجہؓ کی مالی امداد کی بدولت رسول خدا ﷺ تقریباً غنی اور بے نیاز ہوگئے۔ خداوند متعال آپ ﷺ کو اپنی عطا کردہ نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ

    وَوَجَدَكَ عَائِلاً فَأَغْنَى۔

    ترجمہ: اور [خدا نے] آپ کو تہی دست پایا تو مال دار بنایا۔

    سورہ ضحیٰ (93) آیت 8۔

    رسول خدا ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ

    ما نَفَعَنِي مالٌ قَطُّ ما نَفَعَني (أَو مِثلَ ما نَفَعَني) مالُ خَديجة۔

    ترجمہ: کسی مال نے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا فائدہ مجھے خدیجہؓ کی دولت نے پہنچایا۔

    مجلسی، بحار الانوار، ج 19، ص 63۔


    ام المومنین خدیجۃ الکبریٰ کی وفات

    منابع و ذرائع میں منقول ہے کہ سیدہ خدیجہؓ کا سن وفات 10 بعد از بعثت یعنی 3 سال قبل از ہجرت مدینہ ہے۔ زیادہ ترکتب میں ہے کہ وفات کے وقت آپؓ کی عمر 65 برس تھی۔ ابن عبد البر، کا کہنا ہے کہ خدیجہؓ کی عمر بوقت وفات 64 سال 6 ماہ تھی۔

    بعض منابع میں ہے کہ حضرت خدیجہؓ کا سال وفات ابو طالبؓ کا سال وفات ہی ہے۔ ابن سعد کا کہنا ہے کہ حضرت خدیجہؓ ابو طالبؓ کی رحلت کے 35 دن بعد رحلت کرگئی تھیں۔ وہ اور بعض دوسرے مؤرخین نے کہا ہے کہ آپ کی وفات کی صحیح تاریخ 10 رمضان سنہ 10 بعد از بعثت ہے۔

    رسول اللہ ﷺ نے آپ کو اپنی ردا اور پھر جنتی ردا میں کفن دیا اور مکہ کے بالائی حصے میں واقع پہاڑی کوہ حجون کے دامن میں، مقبرہ معلیٰ یا جنت المعلیٰ میں سپرد خاک کیا۔

    اس کے بعد حضرت جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کہا کہ انہیں بشارت دے دیجیئے کہ اللہ نے ان کے لیے جنت میں ایک بڑا خوشنما اور پرسکون مکان تعمیر کروایا ہے جس میں کوئی پتھر کا ستون نہیں ہے۔ یہی روایت امام مسلم نے حسن بن فضیل کے حوالے سے بھی بیان کی ہے۔ اسی روایت کو اسی طرح اسماعیل بن خالد کی روایت سے امام بخاری نے بھی بیان کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مزیدار کریمی مشروم چکن تیار کریں

    مزیدار کریمی مشروم چکن تیار کریں

    چکن کے بے شمار لذیذ پکوان تیار کیے جاتے ہیں جو روایتی اور علاقائی سے لے کر مغربی تک ہوسکتے ہیں۔ آج ہم آپ کو مزیدار کریمی مشروم چکن بنانے کی ترکیب بتارہے ہیں۔


    اجزا

    چکن بریسٹ کیوبز: 2 عدد

    تازہ پسی کالی مرچ: آدھا چائے کا چمچ

    نمک: ایک چوتھائی چائے کا چمچ

    تیل: 1 کھانے کا چمچ

    کٹی پیاز: 1 عدد

    کٹے مشروم: 1 کپ

    چکن کی یخنی: ایک چوتھائی کپ

    کریم: 2 کھانے کے چمچ

    کٹی ہوئی ہری پیاز: کھانے کے چمچ


    ترکیب

    ایک باﺅل میں 2 عدد چکن بریسٹ کیوبز، تازہ پسی کالی مرچ اور نمک اچھی طرح ملا کر ایک طرف رکھ دیں۔

    ایک پین میں 1 کھانے کا چمچ تیل گرم کر کے چکن کیوبز پکا کر براﺅن کریں اور ایک طرف رکھ دیں۔

    پین میں 1 عدد کٹی ہوئی پیاز پکائیں اور چمچ چلاتے رہیں۔

    اب اس میں 1 کپ کٹے مشروم شامل کریں۔

    پھر اس میں چکن کی یخنی شامل کر کے پکائیں۔

    جب یخنی آدھی رہ جائے تو اس میں 2 کھانے کے چمچ کریم اور 2 کھانے کے چمچ کٹی ہری پیاز شامل کردیں۔

    اب چکن کو واپس پین میں ڈال کر سوس اچھی طرح کوٹ کریں اور مزید 1 منٹ تک پکائیں۔

    مزیدار کریمی مشروم چکن تیار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے سحر و افطار میں مرغن غذاؤں سے پرہیز کیا جائے، ماہرین صحت

    شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے سحر و افطار میں مرغن غذاؤں سے پرہیز کیا جائے، ماہرین صحت

    کراچی : ماہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ گرمی کی حدت کے پیش نظر سحری اور افطاری میں مرغن غذاوٴں کے استعمال سے گریز کریں۔

    ماہِ صیام یوں تو برکتوں کا مہینہ ہے لیکن اس ماہ میں اگر کھانے پینے میں احتیاط نہ برتی جائے تو نہ صرف بیماریاں جنم لیتی ہیں بلکہ روزے رکھنا بھی محال ہو جاتا۔

    شہری علاقوں میں پکوڑے، سموسے، کچوریاں، جلیبیاں اور دیگر ایسی تلی ہوئی چیزوں کے علاوہ مرغن غذائیں افطار کے وقت ہر دسترخوان پر نظر آتی ہیں تاہم ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایسی اشیا کا استعمال صحت کے لیے مضر ہوسکتا ہے۔

    ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ماہ رمضان میں ہلکی غذاوں کے استعمال کے ساتھ سحر و افطار میں پانی کے زیادہ استعمال پر توجہ دیں، رمضان کے موقع پرگرمی کی شدت میں اضافے کے پیش نظر پانی کم پینے کے باعث ڈی ہائیڈریشن کی شکایات سامنے آتی ہیں۔

    شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے سحر و افطار میں مرغن غذاؤں سے پرہیز کیا جائے، ڈاکٹرز نے روزہ داروں کو پھل اور سبزیوں کے زیادہ استعمال کا مشورہ دیا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ رمضان کی فیض و برکات حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ صحت کا بھی خیال رکھا جائے۔

    رمضان میں جن چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے، وہ پکوڑے، سموسے، کچوریاں اور تلی ہوئی اشیاء ، مرغن غذائیں جیسے بریانی، کڑاہی گوشت وغیرہ، کمرشل مشروبا ت استعمال نہ کریں یہ زیادہ پیاس لگاتے ہیں، بیکری کی بنی تمام چیزوں سے احتیاط کریں، بازاری کھانے بالکل نہ کھائیں ، زیادہ مصالحے استعمال نہ کریں، گھی اور آئل کا استعمال کم سے کم کریں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں ریشے دار غذائیں مثلاً چھلکے والی دالیں ، سبزیاں ، چنے استعمال کریں ، جو دیرپا توانائی فراہم کرتیں ہیں ، افطار میں سادہ پانی پیئں ، میٹھی اشیاء بالخصوص سافٹ ڈرنکس سے پرہیز کریں اور جتنا ہوسکے تلی ہوئی اشیاء سے گریز کریں، رمضان میں ہلکی ورزش سستی اور کاہلی کو دوربھگاتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روزے میں ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کے طریقے

    روزے میں ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کے طریقے

    رواں برس ماہ رمضان شدید گرمیوں کے موسم میں آیا ہے جس سے روزے داروں کے لیے بیک وقت دینی عبادت کرنا اور صحت کا خیال رکھنا ایک مشکل مرحلہ بن گیا ہے۔

    موسم گرما کے روزے میں سب سے مشکل کام جسم کو پانی کی کمی اور سارا دن پیاس نہ لگنے کے احساس سے بچانا ہے۔ خصوصاً ان افراد کے لیے جو دن کے اوقات میں سفر کے لیے نکلیں یا باہر کام کریں۔

    علاوہ ازیں گھریلو خواتین جن کا زیادہ تر وقت کچن میں چولہے کے آگے گزرتا ہے ان کے لیے بھی خود کو ہائیڈریٹ رکھنا بہت ضروری ہے۔

    ہیٹ ویو کے دوران اگر روزہ ہو تو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیئے کہ روزے دار ہیٹ اسٹروک کا شکار نہ ہو۔

    اس ضمن میں ضروری ہے کہ آپ کو ہیٹ اسٹروک کی علامات معلوم ہوں تاکہ ان کے ظاہر ہوتے ہی آپ فوری طور ہنگامی تدابیر اور احتیاط اپنا سکیں۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ اسٹروک کی علامات اور بچاؤ

     

    کون زیادہ خطرے میں ہے؟

    ماہرین طب کے مطابق 60 سال سے زائد عمر کے افراد، اور ذیابیطس، امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض افراد کا جسم کمزور ہوتا ہے اور یہ گرمی سمیت کسی بھی چیز کا اثر فوری طور پر قبول کرلیتے ہیں۔

    لہٰذا ایسے افراد خاص طور پر جسم کے اندر پانی کی کمی نہ ہونے دیں اور اس ضمن میں خصوصی احتیاط برتیں۔

    سحروافطارمیں کیا کھایا جائے؟

    دن بھر پانی کی کمی سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ سحر و افطار میں ایسی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جو جسم کی غذائی ضروریات بھی پوری کریں اور آپ کو توانائی پہنچائیں۔

    :ماہرین طب کے مطابق سحر وا فطار میں

    مائع اشیا جیسے پانی اور جوسز کا استعمال کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: افطار کے لیے مشروبات

    پانی والے پھلوں خاص طور پر تربوز کا استعمال کیا جائے۔ علاوہ ازیں کھیرا اور مختلف سلاد کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔

    سحری میں کیفین مشروبات، چائے کافی سے حتی الامکان پرہیز کریں۔

    مصالحہ دار اور چٹپٹی غذاؤں کے بجائے سادہ کھانے استعمال کیے جائیں۔

    سحری میں دہی اور لسی بہترین غذائیں ہیں۔

    سحری میں کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    مزید احتیاطی تدابیر

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    رات میں نماز تراویح یا کسی اور مقصد سے گھر سے باہرجائیں تو پانی کی بوتل ساتھ لے کر جائیں۔

    رات کو ایک پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

    ہیٹ اسٹروک کی صورت میں

    اگر روزے دار کو پسینہ آنا بند ہوجائے، جسم ایک دم گرم ہوجائے، چکر آنے لگے تو یہ ہیٹ اسٹروک کی علامت ہے۔

    ایسی صورت میں روزہ کو مزید برقرار نہ رکھنا بہتر ہے۔ ہیٹ اسٹروک کا شکار شخص کے جسم پر ٹھنڈا پانی ڈالیں، اسے ٹھنڈے پانی کے ٹب میں بٹھا دیا جائے اور گرمی سے بچایا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • احترامِ رمضان آرڈیننس کیا ہے؟

    احترامِ رمضان آرڈیننس کیا ہے؟

    پاکستان میں احترامِ رمضان آرڈیننس کے تحت عوامی مقامات پر کھانا پینا ممنوع ہے، آئیے جانتے ہیں کہ یہ آرڈیننس ہے کیا اور اس کے تحت قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو کیاسزا ہوسکتی ہے۔

    احترام رمضان آرڈیننس 1981 کل دس دفعات پر مبنی ہے! اس قانون میں سب سے پہلے یہ وضاحت کی گئی ہے کہ آیا پبلک پلیس کیا ہے! قانون کی دفعہ 2 کے مطابق کوئی بھی ہوٹل، ریسٹورنٹ، کینٹین، گھر، کمرہ، خیمہ، یا سڑک، پُل یا کوئی اور ایسی جگہ جہاں عام آدمی کو با آسانی رسائی ہو پبلک پلیس میں آتا ہے۔

    اور آرڈینس کی دفعہ 3 کے تحت کوئی بھی ایسا فرد جس پر اسلامی قوانین کے تحت روزہ رکھنا لازم ہے اُسے روزے کے وقت کے دوران پبلک پلیس پر کھانا، پینا اور سگریٹ نوشی کی ممانعت ہوگی! اور اگر کوئی ایسا کرتا پکڑا گیا تو اُسے تین ماہ کی قید یا پانچ سو روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

    آرڈینس کی دفعہ 4 کے تحت روزے کے وقت کے دوران کسی ریسٹورنٹ، کینٹین یا ہوٹل کے مالک، نوکر، منیجر یا کسی اور پبلک پلیس پر کسی فرد کو جانتے بوجھتے رمضان میں کھانے کی سہولت دینا یا دینے کی آفر کرنا منع ہے جبکہ اُس فرد پر روزہ لازم ہو اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ تین ماہ کی قید، یا پانچ سو روپے جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا حقدار ہو گا۔

    دفعہ 5 میں وضاحت کہ گئی ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء کی تیاری اسپتال کے باورچی خانے میں کی جاسکتی ہے اور مریضوں کو کھانے کا بندوبست کرنا کی ممانعت نہیں ہے، نیز ریلوے اسٹیشن، ایئرپورٹ، بحری اڈہ، ٹرین، جہاز یا بس اسٹینڈ پر پابندی نہیں ہے مزید یہ کہ پرائمری اسکول کے احاطے میں موجود کچن بھی اس پابندی سے آزاد ہے۔

    دفعہ 6 کے تحت تمام سینما ہال، تھیٹر، یااس قسم کے دیگر ادارے سورج غروب ہونے کے بعد سے لے کر دن چڑھنے کے تین گھنٹے بعدتک بند رہیں گے اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو ادارے کے مالک، منیجر، نوکر یا دوسرے ذمہ دار شخص کو چھ ماہ کی قید یا پانچ ہزار روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

    دفعہ 7 کے تحت تمام مجسٹریٹ، ضلعی کونسل کا چیئرمین، زکوۃ و عشر کمیٹی کا ممبر، میونسپل کارپوریشن کا میئر جب یہ خیال کریں کہ اس آرڈیننس (احترام رمضان آرڈینس 1981) کے تحت کو جرم سرزدد ہو رہا ہے تو انہیں اختیار کے کہ وہ ایسی جگہ داخل ہو کر ملزمان کو گرفتار کر لیں کسی اور کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے۔

    دفعہ 9 کے تحت بنائے گئے قواعد کی رو سےاسپتال کی کینٹن سے وہ افراد کھانا لے کر کھا سکتے ہیں جو خود مریض ہوں اور ہوئی اڈہ، ریلوے اسٹیشن ، بحری اڈہ اور بس اسٹینڈ پر سے وہ افراد کھانا کھا سکتے ہیں جن کے پاس ٹکٹ یا ایسا واؤچر ہو جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہو کہ وہ فرد یا افراد 75 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کر رہے ہیں بمعہ اُس سفر کے جو وہ طے کر کے آچکے ہیں نیز پرائمری اسکول میں موجود کینٹن سے صرف وہ طالب علم کھانا لے کر کھا سکتے ہیں جو ابھی بالغ نہیں ہوئے۔

    آرڈیننس میں ترمیم


    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے کچھ عرصہ قبل احترام رمضان آرڈیننس 1981 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ ترمیمی بل کے تحت آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے والے ہوٹل مالکان پر جرمانے کی رقم 500 روپے سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

    بل کے مطابق رمضان میں روزہ کے اوقات کے دوران کھلے عام کھانے پینے اور سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو 500 روپے جرمانہ اور 3 ماہ قید کی سزا دی جائے گی۔اس ضمن میں آرڈیننس کی خلاف ورزی کے مرتکب ٹی وی چینلز اور سینما ہاؤسز پر بھی 50 ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مزیدار مینگو کیک بنانے کی ترکیب جانیں

    مزیدار مینگو کیک بنانے کی ترکیب جانیں

    آم موسم گرما کی سوغات ہے اور آم کے بغیر گرمیوں کا تصور نا ممکن ہے۔ پھلوں کے بادشاہ کا درجہ رکھنے والے اس پھل کو مختلف طریقوں سے کھایا جاتا ہے جبکہ اس سے مختلف میٹھی ڈشز بھی بنائی جاتی ہیں۔

    آج ہم آپ کو مزیدار مینگو کیک بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں۔


    اجزا

    میدہ: 2 کپ

    چینی: 3 سے 4 کپ

    انڈے: 4 عدد

    مکھن: 1 کپ

    بیکنگ پاﺅڈر: 2 چائے کے چم

    مینگو چنکس: 1 کپ


    آئسنگ کے لیے

    بغیر نمک کا مکھن: 1 کپ

    آئسنگ شوگر: 2 کپ

    آم کی چٹنی: 4 کھانے کے چمچ


    ترکیب

    میدے میں بیکنگ پاﺅڈر اور مینگو چنکس ڈال کر مکس کرلیں۔

    انڈے پھینٹ لیں یہاں تک کہ اچھی طرح کریمی ہوجائیں۔

    اب چینی ڈالیں اور مکس کرلیں۔

    اب مکھن ڈال کر مکس کریں۔

    اس کے بعد میدہ ڈال کر مکس کرنے کے بعد پین میں ڈال کر 180 ڈگری سینٹی گریڈ پر بیک کریں۔

    تقریباً 40 منٹ تک ٹھنڈا ہونے دیں۔

    آئسنگ کے تمام اجزا کو مکس کریں اور کیک پر آئسنگ کریں۔

    لذیذ مینگو کیک تیار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • متحدہ عرب امارات میں پہلا افطار

    متحدہ عرب امارات میں پہلا افطار

    دنیا بھر میں رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں بھی اس ماہ مقدس کا مذہبی جوش و جذبے سے استقبال کیا گیا۔

    متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارک کے دوران سپر مارکیٹس میں 10 ہزار اشیا کی قیمتیں نصف کردی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق یہ رعایت پورے ماہ کے لیے جاری رہے گی۔

    امارات میں پہلے روزہ افطار کے موقع پر روایتی رونقیں دیکھنے میں آئیں اور لوگوں نے اس اہم موقع پر اپنے ساتھ غربا و نادار افراد کو بھی شریک کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رحمتوں والا عشرہ

    رحمتوں والا عشرہ

    رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنے اندر لامحدود، ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بے پناہ رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔

    رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کے لئے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ مسلمانوں کو تحفہ عطا کیا ہے جس میں مسلمان اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش اپنے رب سے طلب کرتے ہیں۔

    انسان کائنات میں رہتے ہوئے جو کوئی بھی کام کرتا ہے اس کی غرض و غایت اور مقصد ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کی غرض و غایت اور مقصد تقویٰ کو قرار دیا ہے ایک مسلمان روزہ کی وجہ سے برائیوں کو ترک کر دیتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔

    رمضان المبارک رحمتوں ، برکتوں اورنزول قرآن کا مہینہ ہے۔ اس میں لیلۃ القدر آتی ہے۔ یہ اللہ کا مہینہ ہے۔ اس کا پہلا عشرہ رحمت، درمیانی مغفرت اور آخری عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے، یہ نیکیوں کے موسم بہار اور برائیوں کے موسم خزاں کا مہینہ ہے ، جس میں رب کی خوشنودی اور جنت کے حصول حاصل ہوتا ہے۔

    روزہ اسلام کے بنیادی ارکا ن میں سے ہے۔ اس کے معنی رُک جانا ۔ یعنی اللہ تعالی کے حکم سے دن بھر کھانے پینے ا ور تما م جائز خواہشات سے رُکے رہنا، رمضان کی اہمیت کے بارے میں ﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد سے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے آپ ﷺ کی اُمت کو جہنم میں ہی جلانا ہوتا تو رمضان کا مہینہ کبھی نہ بناتا۔

    اللہ عزو جل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے کہ

    “اے ایمان والوں تم پر روز ے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر کئے گئے تا کہ تم متقی اور پر ہیز گار بن جاو َ۔”

    پہلے عشرے کی دعا

    ترجمہ : اے میرے رب مجھے بخش سے ، مجھ پر رحم فرما ، تو سب سے بہتر رحم فرمانے والا ھے۔

    پہلے عشرے کے اہم واقعات

    حضرت ابرہیم ؑ کو صحائف پہلے عشرے میں دئیے گئے۔

    حضرت موسی علیہ السلام پر تورات 6 رمضان المبارک کو نازل ہوئی۔

    اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا کہ

    اے موسیٰ علیہ السلام میں نے امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو دو نور عطا کیے ہیں، جس نے ان دونوں سے دامن وابستہ کرلیا وہ دونوں جہان کے عذاب سے محفوظ رہے گا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ وہ کون سے نور ہیں ارشاد باری ہوا کہ ”ایک نور قرآن‘ دوسرا نور رمضان۔

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

    رمضان کے مہینے میں میری امت کو پانچ نعمتیں دی گئیں جو کہ مجھ سے پہلے کسی اور نبی کو نہیں دی گئیں۔

    رمضان کی پہلی رات اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو نظر رحمت سے دیکھتے ہیں، اللہ جس کو نظر رحمت سے دیکھ لے اسے عذاب نہیں دیتا۔

    ۔ اللہ کے نزدیک روزہ دار کے منہ کی خوشبو کستوری کی خوشبو سے زیادہ بہتر ہے۔

    ۔ فرشتے دن رات روزے داروں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں۔

    ۔ اللہ تعالیٰ جنت کو بندوں کی خاطر بننے سنورنے کا حکم دیتے ہیں ۔

    ۔ رمضان کی آخری رات اہل ایمان کی بخشش کر دی جاتی ہے۔

    حدیث شریف میں ہے کہ

    اے لوگو! اس مہینہ میں چار چیزوں کی کثرت رکھا کرو،

    ۔ کلمہ طیبہ لاالہ الااللہ

    ۔ استغفار

    ۔ جنت کی طلب

    ۔ دوزخ کی آگ سے پناہ

    حضرت سلیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہمیں ایک خطبہ دیا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا

    ’’یہ ایک مہینہ ہے جس کا ابتدائی حصہ رحمت اور درمیانی حصہ مغفرت اور تیسرے حصے میں دوزخ سے رہائی عطا کر دی جاتی ہے۔‘‘

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

    جنت کے آٹھ دروازوں میں سے ایک دروازے کا نام ’’ رَیّان‘‘ ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا، کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور جنت میں داخل ہوں گے، جب وہ داخل ہو جائیں گے، تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گاْ۔

    ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے آپ نے یکے بعد دیگرے تین مرتبہ فرمایا آمین ، صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یارسول اﷲ ﷺ! یہ آمین کیسی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جبرائیل ؑ نے تین باتیں کہیں، میں نے ہر ایک کے جواب میں کہا آمین۔

    حضرت جبرائیل ؑ نے کہا: برباد ہو وہ، جس کو رمضان کا مہینہ میسر آیا اور اُس نے اس مہینہ میں عبادت کر کے اپنے گناہ نہ بخشوائے، اس کے جواب میں میں نے کہا آمین۔

    پھر حضرت جبرائیل ؑ نے کہا: برباد ہو وہ شخص جس کو ماں باپ کی خدمت کا موقع ملا اور اس نے ان کی خدمت کر کے اپنے گناہ نہ بخشوائے۔ میں نے کہا آمین۔ پھر حضرت جبرائیل ؑ نے کہا: برباد ہو وہ شخص جس کے سامنے میرا نام لیا گیا اور اس نے مجھ (آنحضرت ﷺ ) پر درود نہیں پڑھا۔ میں نے کہا آمین۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ماہ رمضان کے 10 اہم واقعات

    ماہ رمضان کے 10 اہم واقعات

    ماہ رمضان نہایت فضیلت والا مہینہ ہے جو نہ صرف مسلمانوں کے لیے عبادات کا موقع ہے بلکہ اس ماہ میں کئی ایسے واقعات بھی پیش آئے جن کی وجہ سے اس ماہ کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی۔

    رمضان ہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں تمام آسمانی کتابیں نازل ہوئیں۔

    آئیے دیکھتے ہیں رمضان کی کون سی تاریخ کو کیا اہمیت حاصل ہے۔

    رمضان کی 2 تاریخ کو حضرت موسیٰ ؑ پر توریت نازل ہوئی۔

    10 رمضان کو حضور اکرمﷺ کی سب سے محبوب بیوی اور اسلام قبول کرنے والی پہلی خاتون حضرت خدیجہؓ کی وفات ہوئی۔

    12  رمضان کو حضرت عیسیٰ ؑ پر انجیل نازل ہوئی۔

    15 رمضان کو حضرت علیؓ کے صاحبزادے حضرت امام حسنؓ کی ولادت ہوئی۔

    سنہ 2 ہجری میں اسلام اور کفار کے درمیان پہلے معرکے غزوہ بدر میں 17 رمضان وہ تاریخ تھی جب اللہ تعالیٰ نے غزوہ بدر میں مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی تھی۔

    اسی ماہ میں فتح مکہ کا عظیم واقع بھی پیش آیا جس نے آگے چل کر دنیا بھر کی تہذیب و تمدن پر نمایاں ترین اثرات مرتب کیے اور اسلامی طرز حکومت کی بنیاد پڑی۔ یہ واقعہ بعض مؤرخین کے مطابق 17 اور بعض کے مطابق 20 رمضان کو پیش آیا۔

    17 رمضان ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کی وفات کا بھی دن ہے۔

    18 رمضان کو حضرت داؤد ؑ پر زبور نازل فرمائی گئی۔

    19 رمضان کو آخری خلیفہ راشد اور حضور اکرمﷺ کے داماد حضرت علیؓ قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے۔

    دو دن بعد 21 رمضان کو حضرت علیؓ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہادت پاگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔