Tag: رمضان

  • گرمیوں کے روزوں میں ٹھنڈی مزیدار فروٹ چاٹ تیار کریں

    گرمیوں کے روزوں میں ٹھنڈی مزیدار فروٹ چاٹ تیار کریں

    رواں برس سخت گرمیوں میں آنے والے روزوں کے دوران سحر و افطار میں مائع اور ٹھنڈی چیزوں کا استعمال ضرورت بن چکا ہے تاکہ روزے کے دوران جسمانی توانائی بحال رکھی جاسکے۔

    جسم میں پانی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے پھلوں کا استعمال بھی از حد ضروری ہے ایسے میں افطار میں تازہ پھلوں کی ٹھنڈی ٹھار چاٹ سے بہتر کوئی اور شے نہیں ہوسکتی۔

    فروٹ چاٹ کو مندرجہ ذیل دو مختلف انداز سے بنایا جاسکتا ہے۔


    قلفہ کریم فروٹ چاٹ

     

    اجزا

    قلفہ آئس کریم: نصف لیٹر

    فروٹ کاک ٹیل: 1 عدد

    کریم: 1 پیکٹ

    سرخ جیلی: 1 پیکٹ

    چینی پسی ہوئی: 4 کھانے کے چمچ

    بادام، پستے: 1 کپ باریک کٹے ہوئے

    ترکیب

    سب سے پہلے سرخ جیلی میں 2 کپ پانی ڈال کر پکالیں، اب اسے فریج میں رکھ کر ٹھنڈا کر کے ٹکڑے کرلیں۔

    ایک برتن میں قلفہ آئس کریم، پسی چینی اور کریم مکس کرلیں۔

    اب اس میں فروٹ کاک ٹیل اور جیلی شامل کریں۔ اوپر بادام، پستے ڈال کر 2 گھنٹے کے لیے فریج میں رکھ دیں۔

    قلفہ کریم فروٹ چاٹ تیار ہے۔


    کریم فروٹ چاٹ

    اجزا

    انگور: 1 کپ

    آڑو: 2 عدد کٹے ہوئے

    کیلے: 4 عدد

    امرود: 4 عدد کٹے ہوئے

    ابلے ہوئے چنے: 1 کپ

    فروٹ کاک ٹیل: 1 کین

    آلو: 1 عدد ابلا اور کٹا ہوا

    کریم: 2 پیکٹ

    نمک: آدھا چائے کا چمچ

    کالی مرچ: 1 چوتھائی چائے کا چمچ

    کاسٹر شوگر: 4 کھانے کے چمچ

    چاٹ مصالحہ: ڈیڑھ چائے کا چمچ

    ترکیب

    ایک پیالے میں تمام کٹے ہوئے پھل اور فروٹ کاک ٹیل ڈالیں۔ اس میں ابلے ہوئے چنے اور آلو مکس کریں۔

    اب ٹھنڈی کریم، کاسٹر شوگر، کالی مرچ، نمک اور چاٹ مصالحہ ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔

    اب فروٹ چاٹ کو فریج میں رکھ دیں اور ٹھنڈا ہونے پر سرو کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی قدیم روایت

    ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی قدیم روایت

    رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی تمام مسلمان ممالک میں رنگ و نور اور روشنیوں کی بہار آجاتی ہے۔ ہر ملک کےلوگ اپنے رواج اور طریقہ کار کے مطابق گلیوں، بازاروں اور عوامی مقامات کی سجاوٹ کرتے ہیں اور انہیں روشنیوں سے سجاتے ہیں۔

    مصر میں رمضان المبارک میں لالٹین جلانا اور ان سے چراغاں کرنا ایک نہایت قدیم اور خاص روایت ہے۔

    لالٹین جسے عربی میں فانوس بھی کہا جاتا ہے، یوں تو مصر میں سارا سال فروخت ہوتی ہے، لیکن رمضان المبارک میں اس کی فروخت میں بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ہر طرف گھروں اور بازاروں میں چھوٹے بڑے خوبصورت اوررنگین فانوس روشن نظر آتے ہیں۔


    فانوس سے چراغاں کی تاریخ

    قدیم مصری تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب فاطمی خلیفہ المعز الدین اللہ پہلی بار مصر آئے تو اہل مصر نے گلی کوچوں میں فانوس جلا کر ان کا استقبال کیا۔ یہ سنہ 969 عیسوی کا بتایا جاتا ہے۔

    یہ دن ماہ رمضان کا تھا اور بعض کتابوں میں یکم رمضان کا دن تھا۔

    اس وقت تک فانوس یا لالٹین کو صرف رات کے وقت گھر سے باہر نکلتے ہوئے روشنی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن خلیفہ کے استقبال کے بعد فانوس کا استعمال خوشی اور استقبال کا استعارہ بن گیا۔

    اس کے اگلے برس سے ماہ رمضان میں فانوسوں سے چراغاں کرنے کا رجحان شروع ہوا جو آگے چل کر ایک اہم رواج کی صورت اختیار کرگیا۔

    خلیفہ کی آمد کے کچھ عرصے بعد جب مصر میں فاطمی خلافت کا آغاز ہوا تو خلیفہ الحاکم نے حکم جاری کیا کہ لوگ اپنے گھروں اور دکانوں کے سامنے کی حصہ کی صفائی کریں اور رات کے وقت وہاں فانوس نصب کریں تاکہ گلیاں اور راستے روشن رہیں۔

    یہ فانوس ساری رات جلانے کا حکم تھا۔ اس حکم کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی عائد کیے جاتے تھے۔

    ایک اور حکم خواتین کی سہولت کے لیے جاری کیا گیا کہ رات کے وقت خواتین اس وقت تک گھروں سے باہر نہ نکلیں جب تک ان کے ساتھ کوئی نو عمر لڑکا (یا مرد) لالٹین تھامے، انہیں روشنی دکھاتا ہوا ان کے ساتھ نہ چلے۔

    اس زمانے میں ماہ رمضان میں خواتین کے رات دیر تک گھروں سے باہر رہنے کا بھی رواج تھا۔

    یہ خواتین خاندان کی کسی ایک بزرگ خاتون کے پاس جمع ہوجاتیں اور اس محفل میں تاریخی قصے سنے اور سنائے جاتے۔ ہر گھر سے ایک خادم گھر کی خواتین کے ساتھ موجود ہوتا جو واپسی میں ان کے آگے روشن فانوس لے کر چلتا۔

    ساتھ ہی اس وقت گلیوں کے گشت پر معمور سپاہیوں کے لیے بھی فانوس کی موجودگی ضروری قرار دی گئی۔

    ان تمام احکامات نے فانوس سازی کے فن کو بطور صنعت پھیلانے کا آغاز کیا۔

    فانوس بنانا باقاعدہ صنعت اور کاروبار کی شکل اختیار کرگیا اور اس میں وقت کے ساتھ جدتیں پیدا کی جانے لگیں جن کے تحت مختلف رنگ، جسامت اور ہیئت کے فانوس بنائے جانے لگے۔

    اب جبکہ جدید دور میں بجلی کی سہولت میسر ہے، تو فانوس ایک ضرورت سے زیادہ آرائش اور زیبائش کی شے بن گیا ہے تاہم ماہ رمضان میں فانوس جلانا مصر کی روایات کا اہم حصہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔

    مصر کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی فانوس اور لالٹین سے چراغاں کر کے ماہ رمضان کا استقبال کیا جاتا ہے۔

    مضمون بشکریہ: العربیہ ڈاٹ نیٹ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روزہ کو مکروہ کرنے یا توڑنے والی چیزیں

    روزہ کو مکروہ کرنے یا توڑنے والی چیزیں

    ہر سال ماہ رمضان میں روزے رکھنے کے دوران روزے کے حوالے سے کچھ سوالات و مسائل سامنے آتے ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ روزے کو مکروہ کر سکتے ہیں یا توڑ سکتے ہیں۔

    آج ہم ایسے ہی کچھ افعال و عوامل سے آگاہی حاصل کرنے جارہے ہیں جو روزہ کو توڑنے یا اسے مکروہ کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔


    ناک سے خون بہنا

    اگر کسی مخصوص صورتحال جیسے گرمی لگنے یا چوٹ لگنے کی صورت میں نکسیر پھوٹ جائے اور ناک سے خون بہنے لگے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

    البتہ یاد رہے کہ یہ عمل بے اختیار ہونا چاہیئے اور قصداً کسی ایسی صورتحال میں شامل ہونا جیسے لڑائی یا جھگڑے جس میں چوٹ لگنے اور خون بہنے کا خدشہ ہو روزے کو توڑ سکتا ہے۔


    دانتوں کی صفائی

    روزہ کے دوران دانتوں کی صفائی کے لیے مسواک بہترین شے ہے۔

    ٹوتھ پیسٹ کے بغیر بھی برش کیا جاسکتا ہے، البتہ علما ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ دانت صاف کرنے سے گریز کی ہدایت کرتے ہیں کیونکہ ٹوتھ پیسٹ حلق میں جا کر روزے کو توڑ سکتا ہے۔


    خون کا ٹیسٹ

    کسی قسم کے طبی ٹیسٹ کے لیے خون کی معمولی مقدار کا جسم سے اخراج روزہ ٹوٹنے کا باعث نہیں۔ البتہ خون بہت زیادہ مقدار میں بہہ جائے، یا باقاعدہ کسی کو خون کی منتقلی کی جائے تب روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔


    دانت نکلوانا

    دانت کی تکلیف کی صورت میں اگر ہنگامی طور پر دانت نکلوانا پڑجائے تو یہ اس صورت میں جائز ہے جب مسوڑھے سے نکلنے والا خون ایک یا دو قطرے سے زائد نہ ہو۔


    سرمہ لگانا

    آنکھ میں سرمہ لگانا کسی بھی صورت میں نہ تو روزے کو مکروہ کرتا ہے اور نہ ہی اسے توڑنے کا سبب بنتا ہے۔


    مائع خوشبویات کا استعمال

    بغیر الکوحل کے مائع خوشبویات جیسے عطر وغیرہ بھی روزہ کے دوران بلا جھجھک استعمال کیے جاسکتے ہیں اور ان سے روزے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔


    انہیلر کا استعمال

    ناک میں انہیلر کا استعمال روزہ توڑنے کا باعث ہے۔ دمے کے مریض افراد ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر روزہ رکھنے سے گریز کریں۔


    آنکھ یا کان میں دوا ٹپکانا

    آنکھ یا کان میں کسی بھی قسم کی دوا ٹپکانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا کیونکہ یہ دوا حلق اور پھر پیٹ میں جا پہنچے گی۔


    تیراکی

    تیراکی کے دوران منہ کے ذریعے پانی جسم کے اندر جانے اور روزہ ٹوٹنے کا خدشہ ہوتا ہے لہٰذا روزے کے دوران تیراکی سے گریز کیا جائے۔


    لپ اسٹک یا نیل پالش کا استعمال

    لپ اسٹک میں شامل مختلف ذائقہ جات منہ میں جانے کا سبب بن سکتے ہیں لہٰذا دوران روزہ لپ اسٹک کے استعمال سے گریز کیا جائے۔

    نیل پالش لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ یہ وضو کے دوران پانی کو ناخنوں کے اندر نہیں پہنچنے دیتا لہٰذا وضو کرنے سے قبل اسے صاف کرلینا ضروری ہے۔


    روزے کو مکروہ کرنے والی اشیا

    مندرجہ بالا افعال کے علاوہ مزید یہ چیزیں روزے کو مکروہ کرسکتی ہیں۔

    بلا ضرورت کسی چیز کو چبانا یا نمک وغیرہ چکھ کر تھوک دینا۔

    جھوٹ، غیبت، چغلی، گالی گلوچ کرنا یا کسی کو تکلیف دینا۔

    پیاس کی حالت میں پانی کے غرارے کرنا کیونکہ اس صورت سے روزہ ضائع ہونے کا قوی امکان ہے۔


    روزے کو توڑنے والی اشیا

    قصداً منہ بھر قے کرنا، البتہ طبیعت کی خرابی سے خود بخود قے آجائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

    وضو کرتے وقت یا نہاتے وقت اگر غلطی سے پانی حلق میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

    کوئی ایسی چیز نگل جانا جو کھائی نہیں جاتی جیسے لکڑی، لوہا، کچا گیہوں کا دانہ وغیرہ۔

    کسی خوشبو دار چیز، سگریٹ اور حقے کا دھواں ناک یا حلق میں پہنچنا۔

    بھول کر کھا پی لینا پھر اس خیال سے کہ روزہ ٹوٹ گیا اور ارادتاً کھا پی لینا۔

    انجیکشن لگوانے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

    رات سمجھ کر صبح صادق کے بعد سحری کھالی پھر معلوم ہوا کہ صبح صادق کے بعد کھایا پیا تھا یعنی صبح صادق ہوچکی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رمضان المبارک: دنیا بھر کی مختلف اور انوکھی روایات

    رمضان المبارک: دنیا بھر کی مختلف اور انوکھی روایات

    ماہِ رمضان مذہبی تہوار ہے لیکن مختلف ممالک اور خطوں میں اسے انوکھے رسم و رواج اور روایات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ آیئے دنیا بھر میں رمضان المبارک کی روایتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    توپ داغنا

    سحر و افطار کے اوقات میں توپ داغنے کی روایت کئی ممالک میں انجام دی جاتی ہے، مصر میں ایک جرمن ملاقاتی نے مملوک سلطان الظہیر سیف الدین کو ایک توپ تحفتاً پیش کی جسے سپاہیوں نے  شام کے وقت چلایا، یہ رمضان المبارک کا مہینہ تھا اور اتفاق سے افطاری کا وقت بھی تھا۔

    شہریوں نے توپ داغنے سے پیدا ہونے والی آواز کو  تصور کیا کہ شاید یہ بادشاہ کی طرف سے ان کو افطار کے وقت سے آگاہ کرنے کے لیے ہے جس پر انہوں نے روزہ کھولا، بعد ازاں سلطان کو قریبی رفقاء نے رمضان المبارک میں یہ روایت جاری رکھنے کا مشورہ دیا جس نے نہ صرف مصر بلکہ دنیا بھر میں پذیرائی حاصل کی اور آج یہ رسم مختلف اسلامی ممالک میں باقاعدگی سے منائی جاری ہے۔

    ترکی کے مختلف شہروں کی بلند ترین پہاڑیوں سے افطار کے مقررہ وقت پر توپ چلائی جاتی ہے جبکہ سعودی عرب میں سحری کے وقت توپ داغی جاتی ہے علاوہ ازیں روس میں بھی کچھ مقامات پر یہ قدیم رسم سرانجام دی جاتی ہے۔

    ڈرم اور بگل بجانا

    سحری کے وقت ڈرم بجا کر لوگوں کو جگانے کی روایت کئی ممالک میں موجود ہے۔ ترکی کے ڈرمر عثمانی عہد کا لباس پہن کر سحری سے قبل سڑکوں پر نکل کر زور زور سے ڈھول پیٹتے ہیں تاکے گھروں میں آرام سے سوئے ہوئے لوگ جاگ جائیں اور کھانے پینے کا انتظام کریں۔

    مراکش میں ’نیفار‘ بگل بجا کر رمضان کے آغاز اور اختتام کیا جاتا ہے۔

    منادی کرنا

    اسلامی روایات کے مطابق مسلمانوں کے اولین مساہراتی (منادی کرنے والے) حضرت بلال حبشی تھے جو  پہلے مؤذن بھی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت بلال کی ذمہ داری لگائی کہ وہ اہل ایمان کو سحری کے لیے بیدار کریں۔

    مکہ المکرمہ میں مساہراتی کو زمزمی کہتے ہیں، وہ فانوس اٹھا کر شہر کے مختلف علاقوں کے چکر لگاتا ہے تاکہ اگر کوئی شخص آواز سے بیدار نہ ہوسکے تو وہ روشنی سے جاگ جائے۔

     

    سوڈان میں کی گلیوں میں سحری سے قبل گھومنے والے مساہراتی کے ساتھ ایک بچہ بھی موجود ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں ان تمام افراد کی فہرست ہوتی ہے جن کو سحری میں باقاعدہ آواز دے کر اٹھانا ہوتا ہے۔

    مصر میں سحری کے وقت دیہاتوں اور شہروں میں ایک شخص لالٹین تھامے ہر گھر کے سامنے کھڑا ہوکر رہائشی کو نام لے کر پکارتا ہے یا پھر گلی کے ایک کونے میں کھڑا ہوکر ڈرم کی تھاپ پر حمد پڑھتا ہے۔ ان افراد کو اگرچہ کوئی باقاعدہ تنخواہ نہیں ملتی لیکن ماہ رمضان کے اختتام پر لوگ انہیں بطور ہدیہ مختلف تحائف دیتے ہیں۔

    رمضان خیمے

    سعودی عرب میں رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی خیموں کی تنصیب عمل میں آتی ہے جہاں پر مختلف ممالک اور قومیتوں کے لوگ افطار کرتے ہیں، اسی طرح کی روایت روس میں بھی قائم ہے، روسی مفتی کونسل کی جانب سے ماسکو میں اجتماعی افطار کے لیے رمضان خیمہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

    دیگر دلچسپ روایات

    ان روایات کے علاوہ بھی رمضان میں مختلف ممالک میں کئی دیگر منفرد و دلچسپ روایات دیکھنے کو ملتی ہیں۔

    مصر

    مصر میں رمضان المبارک کے دوران بچے چمکتے ہوئے فانوس یا لالٹین اٹھا کر گلیوں کے چکر لگاکر ہزاروں برس قدیم روایت کو زندہ رکھتے ہیں۔ تاریخ دانوں کے مطابق 969 عیسوی میں اہل مصر نے قاہرہ میں خلیفہ معز الدین اللہ کا فانوس جلا کر استقبال کیا تھا جس کے بعد سے رمضان المبارک کے دوران فانوس جلانے کی روایت کا آغاز ہوا اور اُس کے بعد سے ماہ صیام میں فانوس یا لالٹین روشن کرنا ملکی روایت کا حصہ بن گیا۔

    سعودی عرب

    سعودی عرب میں ایسی بہت سی روایات ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوئی ہیں یا ان پر دوسری ثقافتوں کا گہرا اثر ہے۔ لوگ گھروں پر فانوس یا بلب لگاتے ہیں، دکانوں پر بھی خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ رمضان المبارک کا جوش و ولولہ نظر آئے۔

    متحدہ عرب امارات

    متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارک کے دوران کام کے اوقات کار کم کر دیے جاتے ہیں جبکہ رمضان میں رات بھر مارکیٹیں کھلی رہتی ہیں۔

    ترکی

    ترکی میں افطار کے وقت مساجد میں لگے بلب روشن کر دیے جاتے ہیں جو صبح سحری تک روشن رہتے ہیں، جدید اثرات اور یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث ترکی میں دوسرے ممالک کی طرح رمضان کے دوران ہوٹلوں کی بندش کا کوئی قانون نہیں اور نہ ہی رمضان کے دوران عوامی مقامات پر کھانے پینے کی ممانعت ہے۔

    ایران

    ایران میں افطاری کچھ مخصوص اشیا سے کی جاتی ہے جن میں چائے، ایک خاص طرح کی روٹی جسے ’نون‘ کہا جاتا ہے، علاوہ ازیں پنیر مختلف اقسام کی مٹھائیاں، کھجور اور حلوہ شامل ہے۔

    ملائیشیا

    ملائشیا میں زیادہ تر روزہ دار نماز تراویح کے بعد رات کے کھانے ’مورے‘ سے لطف اندوز ہوتے ہیں جن میں روایتی پکوان اور گرم چائے شامل ہوتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اس ماہ رمضان میں کریں منفرد نیکیاں

    اس ماہ رمضان میں کریں منفرد نیکیاں

    ماہ رمضان کا آغاز ہوا چاہتا ہے اور ایسے میں ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف زیادہ سے زیادہ عبادات کرے بلکہ کار خیر کے کاموں میں حصہ لے اور غریبوں کی مدد کرے تاکہ اس مقدس ماہ کی برکات سے زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہوسکے۔

    اس مبارک ماہ میں زکواۃ بھی دی جاتی ہے جبکہ صدقات و عطیات کا سلسلہ بھی عروج پر جا پہنچتا ہے جس کا مقصد اپنے ساتھ ساتھ غربا و مساکین کو ماہ رمضان اور عید کی خوشیوں میں شریک کرنا ہے۔

    رمضان میں یوں تو غربا و نادار افراد کی مالی مدد کرنا، لوگوں کو افطار کروانا اور مسجدوں کے لیے رقم خرچ کرنا عام بات ہے، لیکن آج ہم آپ کو اس ماہ مبارک کے لیے ایسی منفرد نیکیوں سے آگاہ کرنے جارہے ہیں جو نہ صرف آپ کی نیکیوں کے پلڑا بھاری کریں گی بلکہ دیگر افراد کے مسائل حل کرنے میں بھی مدد دیں گی۔

    یاد رکھیں کہ ہر وہ کام جس سے کسی دوسرے شخص کی مدد ہو اور اسے کسی مشکل سے نجات ملے، آپ کی بھی نجات کا ذریعہ بنے گا۔


    صدقے کی رقم سے کسی کو کاروبار کروائیں

    کاروبار کرنا سنت رسول ﷺ ہے۔ آج کل اس مہنگائی کے دور میں ایک لگی بندھی تنخواہ میں گزارا کرنا مشکل ہے جس کی وجہ سے اکثر افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ملازمت کے ساتھ ساتھ کوئی چھوٹا موٹا کاروبار بھی کریں تاکہ زندگی کی گاڑی آسانی سے چل سکے۔

    کاروبار کی ضرورت ان افراد کو زیادہ ہوتی ہے جو کم تعلیم یافتہ ہوتے ہیں اور انہیں کوئی اچھی ملازمت نہیں مل پاتی۔

    اس سال اپنی زکواۃ اور صدقہ و خیرات کی مد میں دی جانے والی رقم سے کسی مستحق شخص کو ایسا کاروبار کروا دیں جو جلد نفع دینے لگے۔

    لوگ عموماً صدقے کی رقم کو تھوڑا تھوڑا کر کے بہت سے لوگوں میں بانٹ دیتے ہیں جو بہت مختصر عرصے تک کام آتی ہے۔ اس کے بعد مستحق اور نادار افراد ایک بار پھر ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

    ایک ہی بار کسی شخص کو کاروبار کروا دینے سے آپ ایک پورے خاندان کو ہاتھ پھیلانے کی ذلت سے بچا کر باعزت زندگی دے سکتے ہیں۔ یہ آپ کی پورے سال کی زکواۃ کا بہترین مصرف ہوگا۔


    غریب بچے کی فیس ادا کریں

    اسی طرح آپ اپنے صدقات کی رقم سے کسی نادار بچے کی پورے سال کی فیس بھی ادا کرسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ صدقات و عطیات خرچ کرتے ہوئے سب سے پہلے اپنے خاندان اور قریبی عزیز و اقارب میں نظر دوڑائیں۔

    اگر آپ کا کوئی عزیز کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے اور آپ اسے نظر انداز کر کے غیروں کو صدقات دے رہے ہیں تو یقیناً ایسی نیکی بے فائدہ ہے۔

    کسی ایسے گھر کے ہونہار بچے کو جو بہت مشکل سے زندگی کی گاڑی کھینچ رہا ہو، پورے سال کی فیس ادا کر کے آپ ایک بڑے بوجھ سے نجات دلا سکتے ہیں۔


    درخت لگائیں

    درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔ درخت جب تک زندہ رہے گا اور لوگوں کو سایہ اور پھل فراہم کرے گا، اپنے لگوانے والے کی آسانی و بخشش کا سامان کرتا رہے گا۔

    چونکہ آج کل موسم گرما بھی عروج پر ہے، ایسے میں کسی عوامی مقام پر درخت لگوانے سے آپ بے شمار بزرگ، بیمار، اور روزہ دار افراد کی دعائیں سمیٹ سکتے ہیں۔


    عوامی مقام پر شیڈ لگوائیں

    سخت موسم گرما کے پیش نظر کسی عوامی مقام پر شیڈ بھی لگوایا جاسکتا ہے۔ سبز رنگ کا ترپال لوگوں کو دھوپ اور گرمی سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرے گا اور لوگ بے اختیار آپ کی سلامتی کی دعائیں دینے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    اس ضمن میں بس اسٹاپ، کسی مسجد کے باہر یا صحن میں، کسی تعلیمی ادارے کے باہر جہاں طلبا کا ہجوم کھڑا ہو کر سواری کا انتظار کرتا ہو یا کسی ایسے مقام کا انتخاب بہتر ہوگا جہاں لوگ قطاروں میں لگ کر کوئی کام کرواتے ہوں۔


    پانی کے اسٹالز

    گزشتہ چند سالوں سے رمضان سخت موسم گرما میں آرہا ہے جس کی وجہ سے بزرگ، بیمار اور کمزور افراد روزے رکھنے سے معذور ہیں۔

    ایسے تمام افراد اور غیر مسلموں کے لیے کسی بس اسٹاپ کے نزدیک پانی کا اسٹال قائم کرنا یقیناً ایک احسن قدم ہوگا۔ پانی کی سبیل قائم کرنا پورے سال ہر موسم میں لوگوں کی پیاس بجھانے اور آپ کی بخشش کا سبب بنے گا۔


    ضرورت مند کے گھر کی مرمت کروائیں

    صدقات کی رقم کا ایک مصرف کسی ایسے غریب شخص کے گھر کی مرمت کروادینا بھی ہے جو عرصے سے مرمت کا منتظر ہو۔

    پاس پڑوس میں یا کسی غریب رشتہ دار کے گھر کی مرمت کروا دینا یقیناً نیکی ہے۔


    سحری کروائیں

    ماہ رمضان میں افطار تو سب ہی کرواتے ہیں تاہم سحری کروانا بھی نیکی ہے۔ لمبے سفر پر، گھر سے دور افراد یا کسی ہنگامی صورتحال کی وجہ سے سڑک پر موجود افراد کو سحری کروانا آپ کی نیکیوں میں اضافہ کرے گا۔


    مستحق رشتہ دار کے گھر میں سرپرائز افطار کروائیں

    رمضان میں لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں جا کر افطار کرتے ہیں جس کے لیے میزبانوں کو اچھا خاصا اہتمام کرنا پڑ جاتا ہے۔

    ایسے میں اگر کسی روز آپ گھر یا بازار سے افطار کے تمام لوازمات لے کر معاشی طور پر کمزور کسی رشتہ دار کے گھر جا پہنچیں تو اس سے ملنے والی خوشی آپ کو نہال کردے گی۔


    محلے کی صفائی کریں

    گو کہ گلیوں محلوں کو صاف رکھنا مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، تاہم ایسی صورتحال جب انتظامیہ غافل ہو، اور آپ کی گلی کا کچرا بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بنے، آنے جانے والوں کے لیے مشکلات پیدا کرے اور تغفن کے باعث سانس لینا دوبھر کردے، یقیناً آپ کی توجہ کی متقاضی ہے۔

    رمضان میں رات کے اوقات میں گلی کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر اپنے محلے کی صفائی کر کے نمازی حضرات اور خواتین کے لیے چلنے میں آسانی پیدا کرنا اور محلے کو بدبو اور گندگی سے نجات دلانا آپ کی نیکیوں میں اضافہ کرے گا۔


    غریب بچوں کے لیے عید کا اہتمام

    کہا جاتا ہے کہ عید بچوں کی ہوتی ہے۔ اپنے نادار رشتہ داروں، عزیز و اقارب اور پڑوسیوں کے بچوں کی فہرست بنائیں اور عید سے چند روز قبل انہیں مارکیٹ لے جا کر ان کی پسند سے عید کی تیاری کروائیں۔

    بچے عید پر اپنی پسند کے لباس پہن کر اور تیار ہو کر آپ سے ملنے آئیں گے جو آپ کی عید کی خوشیوں کو دوبالا کردے گا۔


    بچوں کو کارخیر کی جانب راغب کریں

    ماہ رمضان کے دوران بچوں کے اسکولوں کی چھٹیاں بھی ہیں لہٰذا یہ وقت بچوں میں غریبوں سے ہمدردی اور ان کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کا بہترین وقت ہے۔

    رمضان میں شام یا رات کے وقت اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ پڑوسیوں کے بچوں کو بھی ان کے والدین کی اجازت سے ساتھ لیں اور اپنے ساتھ کار خیر کے کاموں میں شریک کریں۔

    محلے کی صفائی کرنے یا درخت لگوانے کے موقع پر بچے بڑوں سے زیادہ آپ کا ساتھ دیں گے۔ درخت لگانے کے بعد روزانہ ایک بچے کی ڈیوٹی لگائی جاسکتی ہے کہ وہ درخت کو پانی ڈالے۔

    اسی طرح اگر آپ غریب خاندانوں میں راشن تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو خریداری سے لے کر تقسیم کے آخری مرحلے تک بچوں کو ساتھ رکھیں۔

    انہیں غریب اور پسماندہ بستیوں کا دورہ کروائیں تاکہ وہ زندگی کی مشکلات کو سمجھیں اور خود کو حاصل نعمتوں کی قدر کرنا سیکھیں۔

    بچوں کو فلاحی کام کرنے کے فوائد بتائیں اور سمجھائیں کہ دوسروں کی مدد کر کے آپ کسی پر احسان نہیں کر رہے بلکہ یہ خود کو دی گئی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔


    کتاب کا تحفہ دیں

    کسی کتاب دوست شخص کو کتاب تحفے میں دینا بھی ایک احسن عمل ہے خصوصاً آج کے دور میں جب کتابوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور متوسط طبقہ اپنے اس شوق سے بھی محروم ہو رہا ہے۔

    رمضان میں کسی عزیز کے گھر جاتے ہوئے کھانے پینے کی اشیا لے جانے کے بجائے کتاب بھی لے جائی جاسکتی ہے۔ اگر میزبان کے گھر میں بچے موجود ہیں تو بچوں کے لیے رنگین تصویری کتابوں سے بہتر کوئی تحفہ نہیں۔


    خون کا عطیہ دیں

    خون کا عطیہ دینا حادثات میں زخمی ہوجانے والے اور خون کی کمی کا شکار افراد کی جان بچا سکتا ہے۔

    روزے کے دوران خون دینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لہٰذا یہ نیک کام شام کے اوقات میں روزہ کھل جانے کے بعد سرانجام دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جسٹن ٹروڈو کی جانب سے مسلمانوں کواسلام علیکم، رمضان مبارک

    جسٹن ٹروڈو کی جانب سے مسلمانوں کواسلام علیکم، رمضان مبارک

    کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک بار پھراپنی اعلیٰ روایات کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا بھر بالخصوص کینیڈا میں رہنے والے مسلمانوں کو رمضان کی مبارک باد دینے کے لیے خصوصی ویڈیو جاری کردی، ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں مقیم مسلمانوں کا ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے۔

    ویڈیو کے آغاز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کینڈین وزیراعظم مسلمانوں کے روایتی انداز میں سلام کرتے ہیں اور اس کے بعد کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے مسلمانوں کو بالخصوص وہ جو کینیڈا میں رہتے ہیں انہیں رمضان کامقدس مہینہ مبارک ہو۔

    انہوں نے اس خصوصی پیغام میں  مزید کہا کہ اس با برکت مہینے میں یہا ں اہلِ خانہ اور  دوست احباب مساجد اور گھروں میں اکھٹے ہوتے ہیں ، دن بھرکے روزے کے بعد ایک ساتھ افطار کرکے عبادت کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھاکہ رمضان عبادت اور روحانی غور وفکر کا مہینہ ہے، جب ہمیں موقع ملتا ہے کہ ہم رحم دلی، شکر گزاری اور سخاوت جیسے عظیم  رویوں کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم سب کے لیے رمضان ہمارے عمل کی بہتری کا نام ہے اور ہمارے لیے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے رحمت ہے۔

    رمضان مسلمانوں کا مقدس مہینہ ہے جس میں غروبِ آفتاب کے بعد افطار کرتے ہیں۔ اسلام میں صدقات کو بھی بے پناہ اہمیت حاصل ہے اور رمضان میں اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے جب مسلمان فلاحی سرگرمیاں بڑھادیتے ہیں۔

    جسٹن ٹروڈو کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہاں کینیڈ امیں ہمیں موقع میسر ہے کہ ہم مسلم برادری کے ساتھ ر مضان منا سکیں۔یہاں موجود مسلمانوں کا ملک جی ترقی میں روزافزوں کردار ہے۔ میں اپنے خاندان کی جانب سے ، صوفی اورمیری جانب سے وہ تمام لوگ جو رمضان کا اہتمام کررہے ہیں انہیں ایک پر امن اور با برکت رمضان مبارک ہو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ماہ رمضان: ذیابیطس کے مریض احتیاط کے ساتھ روزہ رکھیں

    ماہ رمضان: ذیابیطس کے مریض احتیاط کے ساتھ روزہ رکھیں

    ماہ رمضان کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے اور ایسے میں ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ روزوں اور عبادتوں کے ذریعے اس ماہ فضیلت کی برکات کو زیادہ سے زیادہ سمیٹ لے۔

    تاہم اس ماہ میں ذیابیطس کے موذی مرض کا شکار افراد نہایت تکلیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں کیونکہ روزہ رکھنے کی صورت میں بعض اوقات ان کی طبیعت بھی خراب ہوسکتی ہے۔

    ماہرین اس ماہ میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے چند احتیاطی تدابیر تجویز کرتے ہیں جنہیں اپنا کر وہ بھی اس مقدس ماہ کے فیوض و برکات حاصل کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں ذیابیطس کا وبا کی صورت پھیلاؤ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریض رمضان کی آمد سے قبل اپنے معالج سے مشاورت کریں تاکہ معالج اپنے مریض کی بیماری کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں درست رہنمائی فراہم کرسکے۔

    ماہر طب اور جرنل آف ڈایابیٹلوجی کے نگران پروفیسر عبد الباسط کا کہنا ہے، ’ذیابیطس کے مریض اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنے سے پرہیز کرتے ہوئے روزے رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ اپنے معالج کی ہدایات کے مطابق کریں‘۔

    انہوں نے پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے ہر مریض کی ذاتی علامات کے مطابق انفرادی منصوبہ بندی اور دیکھ بھال کی ضرورت پر زور دیا۔


    رمضان میں کون سی غذائیں کھائی جائیں؟

    ماہرین کےمطابق برکتوں کے اس مہینے میں روزے دار عموماً لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور غیر صحت بخش کھانے مثلاً تلی ہوئی اشیا، کاربو ہائیڈریٹس، چکنائی سے بھرپور پکوان اور میٹھے مشروبات کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں۔

    یہ لاپرواہی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

    علاوہ ازیں (ذیابیطس کا شکار) روزے دار افطار کے بعد وقفوں وقفوں میں کھانے کے بجائے بسیار خوری کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ ان عادات سے خون میں گلوکوز پر قابو پانے میں ناکامی ہوجاتی ہے اور شوگر کا لیول خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔

    ماہرین نے مشورہ دیا کہ دوران رمضان غذا میں تازہ پھل، سبزیاں اور دہی کا استعمال کیا جائے جبکہ افطار میں صرف 2 کھجوریں کھائی جائیں۔


    شوگر کی دوائیں

    رمضان سے قبل معالج سے دواؤں کا تعین کروانا ازحد ضروری ہے۔

    دوران رمضان دوا کا وقت سحر اور افطار کردیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں انسولین کی مقدار اور خواراک میں بھی تبدیلی کی جاتی ہے جو کہ معالج مریض کی حالت کےمطابق کرتا ہے۔

    ماہر طب پروفیسر محمد یعقوب نے کہا، ’مریضوں کو اپنے معالجین سے دوائی کی مقدار اور اوقات کی کمی بیشی، کھانے اور مشروبات کے استعمال، جسمانی سرگرمیوں، خون میں گلوکوز کی از خود نگرانی کے بارے میں پوچھنا چاہیئے۔ مریض کو علم ہونا چاہیئے کہ اسے خون میں شوگر کی مقدار میں کتنی کمی یا بیشی پر روزہ توڑ دینا چاہیئے تاکہ اسے جان کا خطرہ لاحق نہ ہو‘۔


    شوگر کے مریضوں کے لیے ہدایت نامہ

    ڈایابٹیز اینڈ رمضان انٹرنیشنل الائنس کے جاری کردہ رہنما عالمی ہدایت نامے میں شوگر کے مریضوں کو مندرجہ ذیل ہدایات اپنانے پر زور دیا جاتا ہے۔

    رمضان سے قبل مجموعی طور پر بلڈ پریشر، ذیابیطس اور خون میں کولیسٹرول کا لیول معلوم کریں اور تمام رپورٹس اپنے معالج کو دکھائیں۔

    ایسے افراد روزہ رکھنے سے اجتناب برتیں

    اگر کسی شخص کی شوگر کنٹرول میں نہیں رہتی۔

    اگر پچھلے 3 ماہ کے دوران کسی کی شوگر بہت کم یا بہت زیادہ رہی ہو۔

    ذیابیطس کی مریض حاملہ خواتین

    وہ افراد جن کے گردے، آنکھیں یا اعصاب ذیابیطس سے شدید متاثر ہوچکے ہوں۔

    ایسے افراد جو پچھلے دنوں شدید بیمار رہے ہوں۔

    گردوں کا ڈائلاسس کروانے والے مریض۔

    ذیابیطس اول قسم کے مریض معالج کے مشورہ سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔

    یاد رکھیں

    روزے کے دوران انسولین لگانے، اور شوگر کا ٹیسٹ کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

    ورزش کے عادی افراد

    ذیابیطس کا شکار ایسے افراد جو ورزش کے عادی ہوں رمضان میں بھی ہلکی پھلکی ورزش کر سکتے ہیں تاہم سخت ورزش سے پرہیز کریں۔

    گو کہ تراویح پڑھنا بھی ورزش کا متبادل ہے تاہم پھر بھی ورزش کرنا چاہیں تو روزہ کھولنے کے 2 گھنٹے بعد ورزش کرنا مناسب ہے۔

    ورزش کرنے سے قبل خون میں گلوکوز کی سطح ضرور چیک کریں۔

    روزہ کب ختم کیا جائے؟

    شوگر کے مریضوں کو ان صورتوں میں فوری طور پر روزہ کھول لینا ضروری ہے۔

    افطار سے کئی گھنٹے قبل اگر خون میں گلوکوز کا لیول 70 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہوجائے۔

    دن کے ابتدائی حصے میں خون میں شوگر کی سطح 80 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہو رہی ہو تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں یا روزہ کھول لیں۔

    خون میں شوگر کی سطح 300 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے بلند ہوجائے تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔

    اگر روزہ کھولنے میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ باقی ہو اور اس دوران خون میں شوگر کی مقدار 80 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہوجائے تو فوراً تمام کام چھوڑ کر آرام دہ حالت میں بیٹھ جائیں اور ہر آدھے گھنٹے بعد شوگر چیک کرتے رہیں۔

    مندرجہ بالا ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ذیابیطس کا شکار افراد بھی رمضان کے فیوض و برکات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زکوٰۃ کا نصاب 39 ہزار 198 روپے مقرر

    زکوٰۃ کا نصاب 39 ہزار 198 روپے مقرر

    اسلام آباد: وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی جانب سے رواں سال کے لیے زکوٰۃ کا نصاب 39 ہزار 198 روپے مقرر کر دیا گیا ہے۔

    وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اگر کسی کے بینک اکاؤنٹ میں زکوٰۃ اور عشر کے قانون کے رو سے یکم رمضان المبارک تک 39 ہزار 198 روپے سے کم رقم موجود ہوگی تو اس پر زکوٰۃ کی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔

    سرکاری نوٹیفیکیشن کے مطابق رمضان المبارک کے پہلے دن کو ’کٹوتی کا دن‘ قرار دیا گیا ہے جو کہ 17 یا 18 مئی (چاند نظر آنے سے مشروط) کو پڑ سکتا ہے۔

    یکم رمضان کو سیونگ بینک اکاؤنٹس، پرافٹ اور لاس شیئرنگ اکاؤنٹس اور اسی طرح کے دیگر اکاؤنٹس جو کریڈٹ بیلنس پر مشتمل ہیں، سے زکوٰۃ کی کٹوتی عمل میں لائی جائے گی۔

    وزارت مذہبی امور نے زکوٰۃ جمع کرنے والی کنٹرولنگ ایجنسیز سے کہا ہے کہ نوٹیفکیشن کے مطابق زکوٰۃ کی کٹوتی کی جائے۔

    مئی کا پہلا عشرہ ، ماہ رمضان سے قبل مہنگائی کی شرح میں اضافہ


    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں کے صدور اور چیف ایگزیکٹوز کو سرکلر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت مذہبی امور سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے عین مطابق زکوٰۃ کی کٹوتی کی جائے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال زکوٰۃ کے نصاب میں 793 روپے اضافہ کیا گیا ہے، پچھلے سال زکٰوۃ کا نصاب 38 ہزار 405 روپے تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی کو رمضان میں بلاتعطل بجلی ملنی چاہیے، شہباز شریف

    کراچی کو رمضان میں بلاتعطل بجلی ملنی چاہیے، شہباز شریف

    کراچی: مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے مطالبات وزیراعظم کے سامنے پیش کروں گا، شہر کو رمضان کے ماہ میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی اور یہاں بسنے والی تمام قومیتوں کو ریلیف ملنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر ہونے کی حیثیت سے شہباز شریف نے کراچی کا دورہ کیا اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکز مردان ہاؤس کے علاوہ ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پہنچے جہاں انہوں نے سیاسی جماعتوں کے قائدین سے تفصیلی ملاقاتیں کیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف گورنر سندھ محمد زبیر کے ہمراہ ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پہنچے تو اُن کا رابطہ کمیٹی کی جانب سے شاندار استقبال کیا گیا، مسلم لیگ ن کے صدر سے ہونے والی ملاقات میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں خالد مقبول صدیقی، عامر خان، کنور نوید، نسرین جلیل، میئر کراچی وسیم اختر و دیگر افراد نے شرکت کی۔

    ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق ملاقات میں سندھ کی سیاسی صورتحال اور کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں پرسمیت بلدیاتی نظام، نگراں حکومت کے قیام اورانتخانی اتحادسےمتعلق گفتگو کی گئی جبکہ رابطہ کمیٹی کے اراکین نے شہر میں جاری لوڈشیڈنگ اور پانی کی قلت کے مسائل کو بھی بیان کیا۔

    مزید پڑھیں: مسلم لیگ ن اوراے این پی میں‌ اتحاد، کراچی سے مل کر الیکشن لڑنے پر اتفاق

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے بعد کراچی میں ہونے والی حلقہ بندیوں اور نگراں حکومت کے حوالے سے بھی ناموں پر غور کیا گیا جبکہ دونوں جماعتوں نے مستقبل میں تعلقات بڑھانے اور ساتھ چلنے پر اتفاق کیا، ایم کیو ایم رہنماء نے دوران ملاقات مؤقف اختیار کیا کہ ’وفاق اور سندھ آپس میں لڑ رہے ہیں جس کا خمیازہ شہر قائد کو بھگتنا پڑ رہا ہے، ترقیاتی کام التوا کا شکار ہیں جبکہ کراچی پیکج پر بھی کوئی عمل ہوتا نظر نہیں آرہا‘۔

    ایم کیو ایم رہنماؤں نے شکایتی انبار بیان کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر کام کرنا چاہتےہیں مگر فنڈز کی قلت ہے اور صوبائی حکومت بالکل تعاون نہیں کر رہی، اگر مسائل حل نہ ہوئے تو عوام کے ساتھ متحدہ بھی کھڑی ہوگی، علاوہ ازیں رابطہ کمیٹی نے شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ انہیں  الیکشن مہم کےلیےآزادماحول فراہم کیاجائے اور  شہر میں بند کیے جانے والے دفاتر  فی الفور کھولے جائیں۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ  شہباز شریف کی آمد اور ملاقات صرف فوٹو سیشن تک محدود نہیں تھی بلکہ ہم نے اُن کو کراچی کا دکھ بیان کیا اور تمام مسائل سے آگاہ کیا جسے انہوں نے مکمل طور پر سنا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ سندھ میں مصنوعی اکثریت رکھنے والی جماعت کی حکومت سب پرمسلط ہے، کراچی کی آبادی کومردم شماری میں کم دکھایاگیا، شہبازشریف کوبتایا کہ کراچی کے عوام کو ایک بڑی سازش کےتحت کم کر کے دکھایاجارہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: دن رات کام کرکے کراچی کی روشنیاں واپس لائیں گے: شہباز شریف

    ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ امن انصاف کی ضمانت نہیں دیتا بلکہ انصاف ہی دراصل امن کا ضامن ہے،  30سال سے ایم کیوایم اچھےبرے دور میں شہری علاقوں کی نمائندہ جماعت رہی مگر ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پانی، لوڈشیڈنگ سےمتعلق معاملات پربھی بات چیت ہوئی اس کے علاوہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور عوام کو جمہوریت کے ثمرات پہنچانے کے لیے شہباز شریف سے مدد کا مطالبہ کیا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں کراچی کا دوسرا دورہ ہے، ایم کیو ایم قیادت سے ہونے والی ملاقات سیاسی نہیں تھی جو بہت مفید رہی، کراچی کے ساتھ ماضی میں جو ہوا وہ زیادتی اور ظلم کی داستان ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کراچی کے لئے جو فنڈز دیےگئے وہ کہاں گئے؟ کیونکہ شہر میں مسائل کے انبار ہیں۔

     شہاز شریف کا کہنا تھا کہ کراچی روشنیوں کاشہرکہلاتاہے،اس کونجانےکس کی نظر لگ گئی تھی، شہر میں بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور نہ جانے کیا کیا  واقعات ہوئے بہت افسوسناک ہیں، رینجرز کی مدد سے شہر کی 90 فیصد روشنیاں واپس لوٹا دیں کیونکہ اگر کراچی میں امن قائم نہیں ہوتا تو پاکستان میں امن کا قیام مشکل تھا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کراچی دراصل پاکستان کا چہرہ ہے مگر یہاں کی حالت زار بہت بری ہوگئی ہر طرف کچرے کا ڈھیر اور گندگی نظر آتی ہے، میں یہاں تنقید کرنےنہیں آیا بلکہ امن اور بھائی چارےکاپیغام دینے آیا ہوں، ہم سب کو مل کر عوام کےمسائل حل کرنے اور ترقی کی جانب گامزن ہونا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی گورنرسندھ سے ملاقات

    اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہدخاقان کل کراچی میں تشریف لائیں گے، اُن سے استدعا کی ہے کہ شہر میں جاری لوڈشیڈنگ کے مسائل کو حل کروانے میں اپنا کردار ادا کریں اور رمضان میں بلاتعطل شہریوں کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 70سال میں بس باتیں اورتقریریں کی گئیں مگر کوئی عملی کام نظر نہیں آیا، ایم کیوایم پاکستان کے تمام مطالبات کل وزیراعظم کےسامنےپیش کروں گا، ہم اپنے طور پر معاملات کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے باقی نتائج اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ہم سب کو مل کر نہ صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان کی خدمت کرنی ہے، ہم شہرکے دکھ درد اور محرومیوں کوخوشی میں تبدیل کردیں گے اور ہر گھر میں پانی پہنچائیں گے، سب کو مل کر شہر میں جاری گرین لائن،ییلولائن بس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔

    مسلم لیگ ن کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم شہری سندھ کی اہم اسٹیک ہولڈر ہے اسے مستقبل میں ساتھ لے کر چلیں گے اور ان کی تمام جائز شکایات کا ازالہ جلد از جلد کیا جائے گا،  شہباز شریف نے ایم کیو ایم کو یقین دہانی کروائی کہ آپ کے جائز مطالبات مانے جائیں گے اور کراچی پیکج ےک حوالے سے اقدامات بھی ہوتے نظر آئیں گے۔

    مزید پڑھیں: پانی کے بحران پر کراچی میں فسادات ہوسکتے ہیں، چیف جسٹس کچھ کریں:‌ فاروق ستار

    قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکز مردان ہاؤس کا دورہ کیا اور اے این پی وفد سے ملاقات کی، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہناتھا کہ کراچی کی روشنیاں واپس لا کرکھویا مقام دلائیں گے، ہم سب کو انا ایک طرف رکھ کر شہر کی ترقی کے لیے کام کرنا اور ہر قسم کی لسانی تفریق کو ختم کرنا ہے۔

    اس موقع پر شاہی سید کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہباز شریف کو حقیقی قوم پرست سمجھتا ہوں، انہوں نے اپنے صوبے کی ترقی کے لیے بہت کام کیا جس کے نتائج سب کے سامنے ہیں، کراچی نے ماضی میں بہت زخم کھائے جس کی وجہ سے سب کا ہی نقصان ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاک ویسٹ انڈیز کرکٹ میچز اور رمضان میں لوڈ شیڈنگ کی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ

    پاک ویسٹ انڈیز کرکٹ میچز اور رمضان میں لوڈ شیڈنگ کی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ

    کراچی : کے الیکٹرک نے شہر میں اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کادورانیہ بڑھانے کا اعتراف کرلیا اور گیس کی قلت کو جواز بنا کر کہا کہ شارٹ فال کے باعث کراچی والوں کو ویسٹ انڈیز کی سیریز اور رمضان المبارک کے دوران طویل لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مقامی ہوٹل میں نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان کے الیکٹرک سعدیہ دادا نے کہا کہ ای سی سی کی انڈر اسٹینڈنگ کے تحت ہمارا سوئی گیس کا کوٹہ 276 ایم ایم سی ایف ڈی ہے لیکن ایس ایس جی سی صرف نوے ایم ایم سی ایف ڈی گیس دے رہی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر گزشتہ برسوں میں کے الیکٹرک کو وافر مقدارمیں گیس مل رہی تھی تو اب کیوں نہیں مل سکتی۔

    سعدیہ دادا نے بتایا کہ اس وقت شہرمیں بجلی کی طلب 2800 اور رسد 2200 میگاواٹ ہے، اس شارٹ فال کی وجہ سے شہرکے لوڈشیڈنگ سے مستثنی علاقوں سمیت صنعتی علاقوں میں بھی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ لوڈشیڈنگ کے علاقوں میں دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے.

    ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ اگر کے الیکٹرک کواضافی گیس نہیں ملتی تو نہ صرف پاک ویسٹ انڈیزکرکٹ میچ کے دوران بلکہ رمضان المباک میں بھی بلاتعطل بجلی کی فراہمی ممکن نہیں ہوگی اور بجلی کا بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر صورت حال یہ ہی رہی تو صنعتوں کو بھی 24 گھنٹے مکمل بجلی فراہم نہیں کرسکیں گے۔

    دوسری جانب وفاقی وزیربرائےپاورڈویژن اویس لغاری نے کےالیکٹرک اورسوئی سدرن کمپنی میں واجبات کے تنازعے کا نوٹس لیتے ہوئے نیپرا کو تنازع کے حل میں کردار ادا کرنے کی ہدایت کردی۔

    اویس لغاری کا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جائے، دونوں فریق واجبات کامسئلہ فوری حل کریں، وفاقی حکومت کےالیکٹرک کومقررہ کوٹےکےمطابق بجلی دےرہی ہے، کے الیکٹرک حکام سوئی سدرن کوواجبات کی ادائیگی کےاقدامات کریں۔


    مزید پڑھیں : سوئی سدرن گیس اور کے الیکٹرک کا تنازع ، کراچی کے عوام رُل گئے


    یاد رہے کہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس میں لین دین کے تنازع کے باعث بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا اور عوام بجلی سے محروم ہیں۔

    مستثنیٰ علاقوں ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، شادمان ٹاؤن، کلفٹن، ڈیفنس، گلشن اقبال سمیت وہ علاقے جہاں بل مکمل ادا کیا جاتا ہے، وہاں بھی لوڈ شیڈنگ دو دو گھنٹے سے تین تین بار لوڈ شیڈنگ کا عمل جاری ہے جبکہ غیر مستثنیٰ علاقوں جن میں لانڈھی،کورنگی، جعفر طیار، شاہ فیصل کالونی، ملیر، نیو کراچی، اورنگی ٹاؤن، لیاقت آباد، عزیز آباد، گولیمار، گلبہار ، بفرزون سمیت دیگر علاقوں میں لوڈ شینڈنگ کا دورانیہ کو بڑھا کر بارہ گھنٹےسے تجاویز کردیا گیا ہے۔

    تعلیمی بورڈ کے امتحانات جاری ہیں جس سے طلبا و طالبات کو دشواری کا سامنا ہے۔

    ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ گیس کی کمی کےباعث پیداوارمیں شارٹ فال ہے، 190 کی بجائے90ایم ایم سی ایف ڈی گیس مل رہی ہے، 50 میگا واٹ کےگیس پر چلنے والے پلانٹس بندہیں، ایک گھنٹے کی اضافی لوڈشیڈنگ کرنا پڑرہی ہے،زیادہ گیس ملے گی تو بجلی بھی زیادہ پیدا ہوگی۔

    ایس ایس جی سی نے کہا کہ کےالیکٹرک نے اسی ارب کے واجبات ادا کرنےہیں، دس ماہ سے سابق واجبات ادا نہیں کیےگئے، کے ای ایس سی کا تین ماہ سے کرنٹ بل روکا ہوا ہے، ادائیگی نہیں کی ہے،سہولت کیلئے واجبات کے باوجودگیس دے رہے ہیں۔

    کے الیکٹرک نے سوئی سدرن گیس سے اضافی گیس کی فراہمی کیلئے رابطہ کیا جبکہ ایس ایس جی سی نے مذاکرات کو بقایا جات کی ادائیگی سے مشروط کردیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔