Tag: رمضان

  • مزیدار چکن تکہ پیزا گھر میں تیار کریں

    مزیدار چکن تکہ پیزا گھر میں تیار کریں

    پیزا بچوں اور بڑوں سب ہی کو پسند ہوتا ہے۔ آج ہم آپ کو گھر میں پیزا بنانے کی نہایت آسان ترکیب بتا رہے ہیں جسے بنا کر آپ اپنے اہل خانہ کا دل جیت لیں گی۔

    اجزا

    پیزا ڈو کے لیے

    میدہ: 2 کپ

    خمیر: 1 کھانے کا چمچ

    کاسٹر شوگر: 1 چائے کا چمچ

    ملک پاؤڈر: 1 کھانے کا چمچ

    تیل: 4 کھانے کے چمچ

    نمک: آدھا چائے کا چمچ

    انڈا: 1 عدد

    پیزا سوس کے لیے

    تیل: 2 کھانے کے چمچ

    لہسن: 3 جوئے کٹا ہوا

    کٹی ہوئی لال مرچ: 1 کھانے کا چمچ

    نمک: 1 چائے کا چمچ

    اوریگانو: 1 چائے کا چمچ

    کٹی ہوئی پیاز: 1 عدد

    چینی: 1 چائے کا چمچ

    ٹماٹر کا پیسٹ: 1 کپ

    کیچپ: 2 کھانے کے چمچ

    ٹوپنگ کے لیے

    چکن تکہ چنکس: 1 کپ

    پیاز: 1 عدد

    شملہ مرچ کے سلائس: 1 عدد

    ٹماٹر: 1 عدد

    موزریلا چیز: 1 کپ

    چیڈر چیز: 1 کپ

    کٹی ہوئی لال مرچ: 1 کھانے کا چمچ

    زیتون کا تیل: حسب ضرورت

    چلی گارلگ سوس: حسب ضرورت

    ترکیب

    پیزا ڈو کے لیے

    میدہ، خمیر، کاسٹر شوگر، ملک پاؤڈر، 4 کھانے کے چمچ تیل، آدھا چائے کا چمچ نمک اور انڈے کو نیم گرم پانی سے گوندھیں اور ڈھک کر ایک گھنٹے کے لیے رکھ دیں۔

    جب میدہ ڈبل ہوجائے تو رول کر کے بیل لیں۔

    پیزا سوس کے لیے

    پین میں 2 کھانے کے چمچ تیل کو گرم کے اس میں لہسن، 1 چائے کا چمچ نمک، اوریگانو، چینی، کٹی لال مرچ، پانی، کیچپ اور کپ ٹماٹر کا پیسٹ ڈال کر پکالیں، تاکہ گاڑھا ہوجائے۔

    اب پہلے پیزا کے ڈو پر حسب ضرورت زیتون کا تیل لگائیں۔

    پھراس پر کپ چیز ڈال کر پیزا سوس لگا دیں۔

    اب چکن تکہ چنکس، پیاز، ٹماٹر، شملہ مرچ اور چیز ڈال دیں۔

    آخر میں کٹی لال مرچ اور چلی گارلک سوس چھڑک کر 20 منٹ کے لیے بیک کرلیں۔

    مزیدار چکن تکہ پیزا تیار ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فنکاروں کا پسندیدہ افطار

    فنکاروں کا پسندیدہ افطار

    ماہ رمضان اپنی رحمتیں و فضیلتیں نچھاور کیے ہوئے ہے اور ایسے میں ہر شخص چاہتا ہے کہ ان برکات کو سمیٹ کر اپنے دامن میں بھر لے۔

    اس ماہ میں مزے مزے کی ڈشز بنانے کا سلسلہ بھی اپنے عروج پر ہے اور ہر شخص سحر و افطار میں منفرد ڈشز بنانا اور کھانا چاہتا ہے۔

    اس موقع پر ہم نے کچھ فنکاروں سے بھی ان کے پسندیدہ افطار کے بارے میں پوچھا اور اب ان کی پسند آپ تک پہنچارہے ہیں۔

    ارمینہ رانا خان


    سپر ہٹ فلم ’جاناں‘ کی اداکارہ ارمینہ رانا خان کو افطار میں فروٹ سلاد، گھر کے بنے ہوئے دہی بڑے اور ایک کپ چائے پسند ہے۔

    عمران عباس


    رمضان کے بارے میں اداکار عمران عباس کے خیالات کچھ مختلف ہیں۔ ان کے خیال میں پورا سال اپنی صحت کا خیال رکھنے کے بعد رمضان میں تھوڑی سی بد پرہیزی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

    ان کے خیال میں افطار لال شربت، پکوڑں اور جلیبی کے بغیر ادھورا ہے۔

    بشریٰ انصاری

    بشریٰ انصاری کو افطار میں صرف تازہ پھلوں کی چاٹ پسند ہے۔

    احمد علی بٹ


    مزاحیہ اداکار احمد علی بٹ کا کہنا ہے کہ افطار میں ہلکی پھلکی اور غذائیت بخش اشیا ہونی چاہئیں بشمول مشروبات، تازہ پھل، سلاد اور بھنی ہوئی مرغی اور ہاں احمد علی بٹ کا افطار سموسے اور پکوڑوں کے بغیر ادھورا ہے۔

    عمیر جسوال

    معروف گلوکار عمیر جسوال کو افطار کے دستر خوان پر صرف فروٹ چاٹ اور لیمونڈ چاہیئے۔

    طوبیٰ صدیقی

    فلم ’دوبارہ پھر سے‘ کی اداکارہ طوبیٰ صدیقی کو افطار میں چنا چاٹ، پکوڑے اور سرخ شربت درکار ہے۔

    علی حیدر

    معروف گلوکار علی حیدر کو سادہ اور روایتی افطار یعنی کھجور، پکوڑے، لال شربت، چائے اور بعد ازاں فروٹ چاٹ پسند ہے۔

    فیصل قریشی

    فیصل قریشی کا پسندیدہ افطار کھجور، ایک پکوڑے، پانی، چنا چاٹ، اور کچھ پھلوں پر مشتمل ہے۔

    وسیم بادامی

    کیا آپ جانتے ہیں پاکستان کی مقبول ترین رمضان نشریات شان رمضان کے میزبان وسیم بادامی اپنا روزہ کس سے افطار کرتے ہیں؟

    چائے کے دھتی وسیم بادامی اپنا روزہ بھی چائے کے گھونٹ سے افطار کرتے ہیں۔

    ماریہ میمن

    اے آر وائی نیوز کی مقبول اینکر ماریہ میمن اپنا روزہ پانی اور فروٹ چاٹ سے افطار کرتی ہیں اور اس کے فوراً بعد رات کا کھانا کھانا پسند کرتی ہیں۔

    ان کے مطابق افطار کی روایتی اشیا پکوڑے اور سموسے وزن میں اضافے کا باعث بنتے ہیں لہٰذا وہ ان سے پرہیز کرتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گرمی کے روزے میں ایپل سموتھی سے فرحت پائیں

    گرمی کے روزے میں ایپل سموتھی سے فرحت پائیں

    موسم گرما اپنے عروج پر ہے اور ایسے میں مسلمان بھی ماہ رمضان کی فضیلت و برکات سمیٹنے میں مصروف ہیں۔

    گرمیوں کے روزوں میں افطار میں مشروبات کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ اسی لیے آج ہم آپ کو فرحت بخش ایپل سموتھی بنانے کا طریقہ بتا رہے ہیں جو نہایت آسان ہے۔

    اجزا

    سیب: 2 عدد

    دہی: 1 کپ

    کٹی ہوئی اسٹرابریز: 3 سے 4 عدد

    ونیلا آئس کریم: 2 اسکوپس

    کٹی ہوئی برف: حسب ضرورت

    ترکیب

    اسے بنانے کی ترکیب نہایت آسان ہے۔ تمام اشیا کو بلینڈر میں ڈال کر بلینڈ کرلیں۔

    ٹھنڈی ذائقہ دار ایپل اسموتھی تیار ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قبلہ کی سمت تلاش کرنے کے لیے گوگل ایپ متعارف

    قبلہ کی سمت تلاش کرنے کے لیے گوگل ایپ متعارف

    مقبول ترین سرچ انجن گوگل نے قبلہ کی سمت تلاش کرنے کے لیے قبلہ فائنڈر ایپ متعارف کروادی۔

    یہ سروس رمضان کے مقدس ماہ میں متعارف کروائی گئی ہے۔

    قبلہ فائنڈر ایپ موبائل براؤزر کے ذریعے آگمینٹڈ رئیلٹی ٹیکنالوجی اور موجودہ مقام کے ماحول کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے صارف کو قبلے کی صحیح سمت ڈھونڈنے میں مدد دے گی۔ بس صارف کو اپنے موبائل میں لوکیشن کا فیچر آن کرنا ہوگا۔

    یہ ایپ اینڈرائڈ اور آئی او ایس سمیت تمام موبائل فونز میں استعمال کی جاسکے گی۔

    گوگل کے مطابق انٹرنیٹ پر قبلہ کی سمت معلوم کرنے کے لیے بہت بڑے پیمانے پر سرچنگ کی جاتی ہے اور اکثر افراد اس مقصد کے لیے قطب نما ایپ بھی سرچ کرتے ہیں۔

    اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے گوگل نے یہ ایپ متعارف کروائی ہے تاکہ دنیا کے کسی بھی ملک میں رہنے والے مسلمان با آسانی قبلہ کی سمت معلوم کر سکیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • راجھستان: ہندو برادری بھی مسلمانوں کے ساتھ روزے دار

    راجھستان: ہندو برادری بھی مسلمانوں کے ساتھ روزے دار

    آپ نے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان مذہبی ہم آہنگی کے بہت سے مظاہرے دیکھے ہوں گے، لیکن آپ نے شاید کسی ہندو کو مسلمانوں کے ساتھ روزہ رکھتے نہ دیکھا ہو۔ ایسی حقیقت بھارت کی ریاست راجھستان میں موجود ہے جہاں ہندو افراد مسلمانوں کا ساتھ دینے کے لیے رمضان میں روزے رکھتے ہیں۔

    راجھستان کے بارمر اور جیسلمر ضلع میں مذہبی ہم آہنگی کا بہترین مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہاں مسلمان نہ صرف ہندؤوں کے ساتھ ہولی اور دیوالی مناتے ہیں بلکہ ہندو ان سے ایک قدم آگے بڑھ کر ماہ رمضان میں روزے بھی رکھتے ہیں۔

    یہی نہیں ہندو اپنے مسلمان بھائی بہنوں کے ساتھ 5 وقت نماز بھی پڑھتے ہیں۔ بقول ان کے اس طرح ان پر بھی خدا کی رحمتیں نازل ہوں گی۔ مسلمان بھی ان کے ہولی اور دیوالی کے تہواروں میں شریک ہوتے ہیں اور دیگر مذہبی تہواروں پر ان کے ساتھ مذہبی گیت یا بھجن بھی گاتے ہیں۔

    بارمر کے رہائشی شنکر رام کے مطابق، ’ہمارا مذہب مختلف ہے لیکن روایات مشترک ہیں۔ ہمارے یہاں چھوٹے بچے بھی روزہ رکھتے ہیں‘۔

    یہ روایت صرف ان 2 ضلعوں میں ہی نہیں بلکہ پورے راجھستان میں ہے۔ یہاں کے علاقے گوہڑ کا تلہ میں واقع سعید کسم درگاہ میں بھی مسلمان اور ہندو دونوں ہی حاضری دیتے ہیں۔

    راجھستان میں یہ روایات عام تو ہیں، مگر ان کا آغاز کب اور کیسے ہوا، یہ کوئی نہیں جانتا۔ یہاں کچھ خاندان ایسے بھی ہیں جو تقسیم بھارت کے وقت سندھ سے ہجرت کر کے آئے تھے۔

    بارمر میں ایک سرکاری اہلکار کے مطابق یہاں لوگ ایک دوسرے کی خوشیوں اور دکھوں میں شریک ہوتے ہیں۔ یہ سوچنا بھی ناممکن ہے کہ کسی مسلمان کو ہندو یا ہندو کو کسی مسلمان سے الگ کردیا جائے۔

    پاکستان اور بھارت میں جہاں شرپسند عناصر کی جانب سے مذہبی تنگ نظری کو فروغ دیا جارہا ہے وہاں یہ منظر مذہبی رواداری کی بہترین مثال ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماہ رمضان میں دنیا بھر کی مختلف روایات

    ماہ رمضان میں دنیا بھر کی مختلف روایات

    رمضان اور عید گو کہ مذہبی تہوار ہیں لیکن مختلف ممالک اور مختلف خطوں میں اسے مختلف رسوم و رواج اور روایات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ آیئے دنیا بھر میں رمضان کی روایتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    توپ داغنا

    سحر و افطار کے وقت توپ داغنے کی روایت کئی ممالک میں ہے۔

    مصر میں روایت ہے کہ ایک جرمن ملاقاتی نے مملوک سلطان الظہیر سیف الدین کو ایک توپ تحفتاً پیش کی۔ سلطان کے سپاہیوں نے یہ توپ شام کے وقت چلائی، رمضان المبارک کا مہینہ تھا اور اتفاق سے افطاری کا وقت تھا۔ شہریوں نے یہ تصور کیا کہ یہ ان کو افطار کے وقت سے آگاہ کرنے کے لیے ہے جس پر انہوں نے روزہ کھول لیا۔

    جب سلطان کے حواریوں کو یہ ادراک ہوا کہ رمضان المبارک کے دوران سحری و افطاری کے وقت توپ چلانے سے ان کی شہرت میں اضافہ ہوا ہے تو ان کو یہ روایت جاری رکھنے کا مشورہ دیا گیا۔

    آنے والے برسوں کے دوران اس نے خاصی مقبولیت حاصل کرلی اور دنیا کے مختلف مسلمان ممالک نے بھی اسے اختیار کرلیا۔

    ترکی میں مختلف شہروں کی بلند ترین پہاڑی سے مقررہ وقت پر رمضان توپ چلائی جاتی ہے جو روزہ کھلنے کا اعلان ہوتا ہے۔

    سعودی عرب میں بھی سحری کے وقت توپ چلائی جاتی ہے۔

    روس میں بھی کچھ جگہوں پر رمضان توپ چلائی جاتی ہے۔

    ڈرم بجانا، بگل بجانا

    سحری کے وقت ڈرم بجا کر لوگوں کو جگانے کی روایت کئی ممالک میں موجود ہے۔

    ترکی میں ڈرمر عثمانی عہد کا لباس پہن کر ڈرم بجا کرلوگوں کو جگاتے ہیں۔

    مراکش میں ایک شخص ’نیفار‘ بگل بجا کر رمضان کے آغاز اور اختتام کا اعلان کرتا ہے۔

    منادی کرنا

    اسلامی روایات کے مطابق مسلمانوں کے اولین مساہراتی (منادی کرنے والے) حضرت بلال حبشی تھے جو اسلام کے پہلے مؤذن بھی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کی ذمہ داری لگائی کہ وہ اہل ایمان کو سحری کے لیے بیدار کریں۔

    مکہ المکرمہ میں مساہراتی کو زمزمی کہتے ہیں۔ وہ فانوس اٹھا کر شہر کے مختلف علاقوں کے چکر لگاتا ہے تاکہ اگر کوئی شخص آواز سے بیدار نہیں ہوتا تو وہ روشنی سے جاگ جائے۔

    سوڈان میں مساہراتی گلیوں کے چکر لگاتا ہے اور اس کے ساتھ ایک بچہ ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں ان تمام افراد کی فہرست ہوتی ہے جن کو سحری کے لیے آواز دے کر اٹھانا مقصود ہوتا ہے۔

    مصر میں سحری کے وقت دیہاتوں اور شہروں میں ایک شخص لالٹین تھامے ہر گھر کے سامنے کھڑا ہوکر اس کے رہائشی کا نام پکارتا ہے یا پھر گلی کے ایک کونے میں کھڑا ہوکر ڈرم کی تھاپ پر حمد پڑھتا ہے۔

    ان افراد کو اگرچہ کوئی باقاعدہ تنخواہ نہیں ملتی لیکن ماہ رمضان کے اختتام پر لوگ انہیں مختلف تحائف دیتے ہیں۔

    رمضان خمیے

    سعودی عرب میں رمضان خیموں کی تنصیب عمل میں آتی ہے جہاں پر مختلف قومیتوں کے لوگ روزہ افطار کرتے ہیں۔

    یہ روایت روس میں بھی قائم ہے۔ ملک کی مفتی کونسل کی جانب سے ماسکو میں اجتماعی افطار کے لیے رمضان خیمہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

    دیگر دلچسپ روایات

    ان روایات کے علاوہ بھی رمضان میں مختلف ممالک میں کئی دیگر منفرد و دلچسپ روایات دیکھنے کو ملتی ہیں۔

    مصر

    مصر میں رمضان المبارک کے دوران بچے چمکتے ہوئے فانوس یا لالٹین اٹھا کر گلیوں کے چکر لگاتے ہیں۔ یہ روایت 1 ہزار برس قدیم ہے۔

    روایت کے مطابق 969 عیسوی میں اہل مصر نے قاہرہ میں خلیفہ معز الدین اللہ کا فانوس جلا کر استقبال کیا تھا جس کے بعد سے رمضان المبارک کے دوران فانوس جلانے کی روایت کا آغاز ہوا اور ماہ رمضان کے دوران مصر میں فانوس یا لالٹین روشن کرنا روایت کا حصہ بن گیا۔

    سعودی عرب

    سعودی عرب میں ایسی بہت سی روایات ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوئی ہیں یا ان پر دوسری ثقافتوں کا گہرا اثر ہے۔ لوگ گھروں پر فانوس یا بلب لگاتے ہیں، دکانوں پر بھی خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ رمضان المبارک کا جوش و ولولہ نظر آئے۔

    ترکی

    ترکی میں افطار کے وقت مساجد کی بتیاں روشن کر دی جاتی ہیں جو صبح سحری تک روشن رہتی ہیں۔

    جدید اثرات اور یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث ترکی میں دوسرے ممالک کی طرح رمضان کے دوران ریستورانوں یا ہوٹلوں کی بندش کا کوئی قانون نہیں ہے اور نہ ہی رمضان کے دوران عوامی مقامات پر کھانے پینے کی ممانعت ہے۔

    ایران

    ایران میں افطاری کچھ مخصوص اشیا سے کی جاتی ہے جن میں چائے، ایک خاص طرح کی روٹی جسے ’نون‘ کہا جاتا ہے، پنیر، مختلف قسم کی مٹھائیاں، کھجور اور حلوہ شامل ہے۔

    ملائشیا

    ملائشیا میں زیادہ تر روزہ دار نماز تراویح کے بعد رات کے کھانے ’مورے‘ سے لطف اندوز ہوتے ہیں جن میں روایتی پکوان اور گرم چائے شامل ہوتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات

    متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارک کے دوران کام کے اوقات کار کم کر دیے جاتے ہیں۔ یہاں رات بھر رمضان مارکیٹ کھلی رہتی ہے۔

    ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو

    ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو میں اگرچہ مسلمانوں کی آبادی صرف 6 فی صد ہے لیکن اس کے باوجود رمضان المبارک میں خاص جوش و جذبہ دیکھنے میں آتا ہے اور مساجد میں افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔

    مختلف خاندان مساجد، کمیونٹی سینٹرز یا مساجد میں روزہ افطار کروانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہر خاندان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے دوران ایک بار روزہ ضرور افطار کروائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صدیوں بعد بھی میت محفوظ کیسے رہتی ہے؟

    صدیوں بعد بھی میت محفوظ کیسے رہتی ہے؟

    کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ فلاں شخص یا بزرگ کی فوت ہونے کے کافی عرصہ بعد کسی وجہ سے قبر کشائی کی گئی اورمیت اتنا عرصہ گزرنے کے بعد بھی تروتازہ پائی گئی‘کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیسے ممکن ہوتا ہے۔

    کسی بھی انسان کے مرنے کے بعد ایک حیاتیاتی عمل شروع ہوتا ہے جس میں باہر ماحول میں موجود اور انسان کے جسم میں موجود دونوں اقسام کے بیکٹریا مل کر میت کو نقصان پہنچاتے ہیں جسے ڈی کمپوزیشن کا عمل کہا جاتا ہے۔

    ڈی کمپوزیشن نامی یہ قدرتی عمل لگ بھگ ہر میت کے ساتھ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں نعش خراب ہوکر بالاخر ختم ہوجاتی ہے تاہم سائنس نے بالاخر توجیح پیش کردی ہے کہ کچھ مخصوص میتوں کے ساتھ ایسا کیوں نہیں ہوتا؟۔

    بیکٹریا جب میت پر حملہ آور ہوتے ہیں توجسم کے ٹشو گلنے سڑنے لگتے ہیں۔ بیکٹیریا کو زندہ رہنے کے لیے نمی اور آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اگر کسی وجہ سے لاش ایسی جگہ پر دفن ہے جہاں یا تو نمی نہ ہو (جیسا کہ ریگستان میں ہوتا ہے) یا آکسیجن نہ ہو (بعض زمینی فارمیشنز ایسی ہوتی ہیں جہاں آکسیجن آزاد حالت میں نہیں رہ پاتی) تو نعش طویل عرصہ تک محفوظ رہ سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ بیکٹیریا یا جراثیم ہماری طرح کے زندہ جاندار ہیں جن کو زندہ رہنے کیلیے خوراک ، آکسیجن ، نمی وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے ، خوراک تو ان کو میت سے مل جاتی ہے پر اگر اس جگہ پر آکسیجن کی کمی ہو ، یا نمی نہ ہو ، یا درجہ حرارت بہت کم ہو تو یہ جراثیم زندہ نہیں رہ پاتے اور ایسی صورتحال میں بھی نعش محفوظ رہتی ہے۔


    اپنی ہی موت کے لمحات عکس بند کرنے والی خاتون


     اس کے علاوہ شدید سردی میں بھی بیکٹیریا مر جاتے ہیں چنانچہ برفانی علاقوں میں دفن لاشیں ہزاروں سال تک محفوظ رہتی ہیں۔ ایسی دنیا میں کئی لاشیں مل چکی ہیں جو ہزاروں سال قدیم ہیں۔

    سنہ ١٩٩١ میں اٹلی کی سرحد کے قریب برفانی پہاڑوں میں ایک لاش ملی تھی جو ٣٣٠٠ قبل مسیح یعنی پانچ ہزار سال سے پرانی ہے ، پریہ چونکہ برف میں دفن تھی اس لیے اتنی اچھی حالت میں تھی کہ اس کی جلد پر نقش و نگار (ٹیٹو ) اور اس کے معدے میں اس کی آخری خوراک کا تجزیہ بھی کیا گیا۔

    یعنی کہ کوئی بھی میت اگر دفن ہونے کے بعد بھی صحیح رہتی ہے تو اس کے پیچھے ایک قدرتی عمل کارفرما ہوتا ہے جس کے تحت وہ میت سلامت رہتی ہے تو اب یہ اس رب العالمین کا اختیار ہے کہ وہ اپنے کس بندے کے لیے قبر میں ایسے عوامل پیدا کردے کہ میت صدیوں بعد بھی محفوظ حالت میں سامنے آجائے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ماہ رمضان: اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ

    ماہ رمضان: اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ

    کراچی: وفاقی بجٹ 18-2017 کی تباہ کاریاں ابھی عوام کو لرزاں کیے ہوئے تھیں کہ رمضان کے آغاز سے صرف ایک روز قبل ملک بھر میں اشیائے خور و نوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق رمضان شروع ہونے سے قبل ہی حسب معمول منافع خوروں نے عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے مختلف اشیا کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کردیا۔

    صرف 2 دن قبل 40 روپے کلو میں فروخت ہونے والے ٹماٹر 60 روپے فی کلو ہوگئے۔ پیاز کی قیمت 25روپے فی کلو جبکہ ہری پیاز اور مرچ 10روپے فی کلو تک کردی گئیں۔

    لیموں کی فی کلو قیمت 430 روپے اور پالک 30روپے فی کلو ہوگئی۔ چند دن قبل تک 20 روپے فی کلو میں فروخت ہونے والے آلو کی قیمت بھی 30روپے ہوگئی۔

    منافع خوروں نے پھلوں کی قیمت میں بھی اضافہ کردیا۔ ملک کے مختلف شہروں میں کیلے 100 روپے فی درجن میں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ خربوزے کی قیمت 60 روپے فی کلو ہوگئی۔

    انار کی قیمت 800 روپے فی کلو اور سیب کی 300 روپے فی کلو ہوگئی۔ خوبانی اور آڑو کی قیمت بھی 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔

    دوسری جانب مرغی فروشوں نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کا فیصلہ کرتے ہوئے 220 روپے فی کلو میں فروخت ہونے والی چکن 260 روپے کلو میں بیچنا شروع کردی۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ حکمرانوں نے بجٹ اور منافع خوروں نے ماہ صیام سے قبل مہنگائی سے عام آدمی کے لیے زمین تنگ کر دی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماہ رمضان: صدر ٹرمپ کی دنیا بھر کے مسلمانوں کو مبارکباد

    ماہ رمضان: صدر ٹرمپ کی دنیا بھر کے مسلمانوں کو مبارکباد

    واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں کو آغاز رمضان پر مبارکباد کا پیغام دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ مسلمان دہشت گردی ختم کرنے میں مدد کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بابرکت مہینے کے آغاز پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ماہ رمضان ایسے وقت میں آیا ہے جب مصر اور برطانیہ میں معصوم لوگوں کو ہلاک کیا گیا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی وحشیانہ کاروائیاں ماہ رمضان کی روح سے متصادم ہے۔ غلط نظریے پر گامزن دہشت گردوں کو شکست دینا ہوگی۔

    جسٹن ٹروڈو کی نیک خواہشات

    دوسری جانب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی حسب معمول ماہ رمضان کی آمد پر مسلمانوں کو مبارکباد پیش کی۔

    اپنے ویڈیو پیغام میں سلام سے آغاز کرتے ہوئے ٹروڈو کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ ہم سب کو یاد دلاتا ہے کہ ہم خود کو ملنے والی نعمتوں کا شکر ادا کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں مستحق لوگوں کو بھی دل کھول کر عطا کریں۔

    انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے مسلمان ملک کو مضبوط اور بین الثقافتی بنا رہے ہیں۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی مبارکباد

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گٹریز نے بھی ماہ رمضان کے آغاز پر دنیا بھر کے مسلمانوں کو مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اسلام ایک پرامن مذہب ہے جو مشترکہ اقدار اور مکالمے پر زور دیتا ہے۔

    سیکریٹری جنرل نے ان لوگوں کے لیے بھی اظہار ہمدردی کیا جو اس بابرکت مہینے میں جنگ زدہ اور متنازعہ علاقوں میں مشکلات جھیل رہے ہیں اور اپنی سرزمین کے لیے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماہ رمضان میں ہیٹ ویو کا امکان

    ماہ رمضان میں ہیٹ ویو کا امکان

    ایک روز بعد ماہ رمضان کا آغاز ہونے جارہا ہے اور ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ تقریباً پورے ماہ رمضان میں ہیٹ ویو یعنی گرمی کی شدید لہر جاری رہے گی۔

    ماہرین موسمیات و ماحولیات کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک کے میدانی علاقوں میں درجہ حرارت عام طور پر رہنے والے موسم گرما کے درجہ حرارت سے 1 سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہے اور یہ صورتحال اگلے کئی دن تک برقرار رہے گی۔

    ان کے مطابق رمضان کے ابتدائی 2 عشروں میں شدید گرمی ہوگی اور روزے داروں کو سخت احتیاط کرنی ہوگی۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    تاہم انہوں نے رمضان کے آخری عشرے میں موسم خوشگوار ہونے کی نوید بھی سنادی ہے اور امکان ظاہر کیا ہے کہ آخری 10 روزوں میں پری مون سون کی بارشوں کا امکان ہے۔

    ماہر موسمیات شوکت علی اعوان کا کہنا ہے کہ جون کا مہینہ ویسے بھی موسم گرما کا سب سے زیادہ درجہ حرارت کا مہینہ ہوتا ہے اور اس مہینے میں بارشوں کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    ان کے مطابق ماہ رمضان کے پیش نظر یہ موسم اور بھی سخت معلوم ہوگا تاہم رمضان کے آخری عشرے میں کچھ ریلیف مل سکے گا۔

    ہیٹ ویو میں روزے سے متعلق علمائے کرام کی رائے

    سنہ 2015 میں جب ہیٹ ویو نے کراچی کو اپنا نشانہ بنایا تب علما کی جانب سے روزے میں آسانی کا فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔

    مختلف مکتبہ فکر کے علما کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایسے افراد جن کی حالت (شدید گرمی کے باعث) اتنی خراب ہو کہ جان جانے کا خطرہ ہو، وہ روزہ چھوڑ سکتے ہیں۔

    پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی کا اس بارے میں کہنا ہے، ’ڈاکٹرز کے مطابق اگر شدید گرمی سے آپ کی جان جانے کا خدشہ ہو، یا جسمانی طور پر آپ بدتر حالت میں ہوں اور روزہ رکھنے سے اس میں مزید خرابی کا اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے‘۔

    علامہ لیاقت حسین نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا، ’قرآن میں لکھا ہے، ’اپنے آپ کو جان بوجھ کر ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘ اگر جان جانے کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے‘۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر

    ان کے مطابق، ’جہاں تک ہیٹ ویو کا تعلق ہے تو اس کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مثلاً دھوپ میں گھر سے نہ نکلیں، زیادہ مشقت والا کام نہ کریں۔ پھر بھی اگر جسمانی حالت اس قابل نہ ہو کہ سارا دن بھوکے پیاسے رہ کر نہ گزارا جا سکے تو روزہ چھوڑ دیں، اور بعد میں اس کا کفارہ دے دیں‘۔

    البتہ انہوں نے صرف ’گمان‘ کو ناپسندیدہ قرار دیا۔ ’یہ سوچنا کہ تمام احتیاطی تدابیروں کے باوجود میں روزہ رکھنے کے قابل نہیں، غلط ہے اور یہ جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے کے مترادف ہے‘۔

    گرمی کے باعث اگر طبیعت خراب ہونے لگے تو اس صورت میں روزہ توڑنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس بارے میں رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن کہتے ہیں، ’جہاں تک برداشت ہوسکے روزہ کو نہ توڑا جائے، لیکن اگر برداشت سے باہر ہوجائے، انسان بے ہوش ہونے لگے تو اس صورت میں روزہ توڑا جا سکتا ہے۔ اس روزہ کی قضا ہوگی، کفارہ نہیں ہوگا‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔