Tag: رمضان

  • تصویری رپورٹ: دنیا بھر میں رمضان المبارک  کا استقبال کیسے کیا جاتا ہے

    تصویری رپورٹ: دنیا بھر میں رمضان المبارک کا استقبال کیسے کیا جاتا ہے

    رمضان وہ مہینہ ہے جب ہر مسلمان رب کائنات کی برکتیں اور رحمتیں سمیٹنے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔

    دنیا بھر میں مسلمان کسی اسلامی ملک میں رہتے ہوں یا کسی غیر اسلامی ملک لیکن اپنے اپنے انداز میں رمضان المبارک کا استقبال کرتے ہیں مگر کچھ اسلامی ممالک میں لوگ رمضان کا استقبال اپنی علاقائی ثقافت اورروایات کے مطابق منفرد انداز میں کرتے ہیں۔

    آئیوری کوسٹ

    16

    رمضان کی آمد پر ایک مسلم خاتون مارکیٹ میں پھل خریدتے ہوئے دیکھائی سے رہی ہے جبکہ دوسری تصویر میں ایک بچہ افطار سے قبل کیلے اٹھائے مسجد کے باہر کھڑا ہے ۔

    15

    ملائیشیا

    14

    ملیشیائین مسلمان خاندان رمضان کا پہلہ روزہ افطار کرتے ہوئے

    غزہ

    13

    ایک فلسطینی شخص نے غزہ سٹی کے امام سید ہاشم مسجد میں قرآن پڑھنے ہوئے دیکھائی دے رہا ہے ۔

    12

    ترکی

    9

    ترکی کے شہراستنبول میں نیلی مسجد چوک پر رمضان کے پہلے دن ہزاروں مسلمان روزہ افطار کرتے ہوئے جبکہ کچھ لوگ افطار کیلئے پھل خرید رہے ہیں ۔

    انڈونیشیا

    3

    4

    لبنان

    7

    بیروت کے شمال شہر طرابلس کی ایک پرانی مارکیٹ میں ایک دکان دار افطار کیلئے مٹھائی فروخت کررہا ہے ۔

    8

    پاکستان

    6

    ماہ صیام کے دوران پاکستان کی بھی رواتی کھانے مشہور ہیں، رمضان کی سوغات کھجلہ پھینی مٹھائی اوربیکری کے کارخانوں میں دن رات کام جاری رہتا ہے ۔

    pakistan

    بحرین

    5

    مراکش

    1

    مراکش میں واقع فیس پرانا میدینہ میں ایک خاتون افطار کیلئے سامان بیچتے ہوئے ۔

    جرمنی

    germany

    جرمنی میں مقیم مسلمان رمضان میں نماز تراویح ادا کرتے ہوئے

    یروشلم

    aqsa

    یروشلم : مسجد اقصی کے صحن میں رمضان کے موقع پر پہلی نماز تراویح ادا کی جارہی ہے، مسجد اقصیٰ مسلمانوں کیلئے تیسرا مقدس ترین مقام ہے ۔

    بھارت

    india-01

    india-2

    بنگلادیش

    bagladesh--01

    bangladesh

  • ماہ رمضان میں  سرعام کھانے پینے پر 3 ماہ کی سزا کا فیصلہ

    ماہ رمضان میں سرعام کھانے پینے پر 3 ماہ کی سزا کا فیصلہ

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے احترام رمضان آرڈیننس 1981 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ ترمیمی بل کے تحت آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے والے ہوٹل مالکان پر جرمانے کی رقم 500 روپے سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

    بل کے مطابق رمضان میں روزہ کے اوقات کے دوران کھلے عام کھانے پینے اور سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو 500 روپے جرمانہ اور 3 ماہ قید کی سزا دی جائے گی۔

    اس ضمن میں آرڈیننس کی خلاف ورزی کے مرتکب ٹی وی چینلز اور سینما ہاؤسز پر بھی 50 ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا۔

    مذکورہ آرڈیننس میں ترمیم کا بل رواں برس 16 جنوری کو سینیٹر تنویر خان کی جانب سے پیش کی گیا تھا جسے آج اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں غور و حوض کے بعد منظور کرلیا گیا۔

    مزید پڑھیں: رمضان پر سعودی حکومت کا پاکستانیوں کے لیے تحفہ

    بل پیش کرتے ہوئے سینیٹر تنویر خان نے آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

    اجلاس میں اراکین نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ ماہ رمضان میں سینما ہاؤسز کو صبح اور افطار کے بعد 3، 3 گھنٹوں کے لیے مکمل طور پر بند کردیا جائے۔

    وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ نے تجویز دی کہ سینما ہاؤسز کو پورے ماہ رمضان کے لیے بند کردیا جائے۔

    رویت ہلال کمیٹی کا مسئلہ

    سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران رویت ہلال کمیٹی اور چاند کا موضوع بھی زیر بحث آیا۔

    اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ رویت ہلال کمیٹی میں ہر صوبے سے 2 جبکہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت سے ایک نمائندے کو شامل کیا جائے۔

    کمیٹی میں محکمہ موسمیات اور ادارہ برائے خلا و فضا (سپارکو) سے بھی نمائندگان کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی گئی تاکہ چاند دیکھنے کے معاملات میں کم سے کم تنازعے کا امکان ہو۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انڈونیشیا میں رمضان کے روزے رکھنے والی عیسائی خاتون

    انڈونیشیا میں رمضان کے روزے رکھنے والی عیسائی خاتون

    جکارتہ: انڈونیشیا کے دارالحکومت میں ایک عیسائی خاتون نے مذہبی ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے مسلمان ساتھیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر روزے رکھنے شروع کردیے۔

    زوزونا چیک ریپبلک سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ حصول تعلیم کے لیے انڈونیشیا میں مقیم ہیں۔

    j3

    اپنے مسلمان ساتھیوں کی طرح وہ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے دور رہتی ہیں۔

    وہ کہتی ہیں، ’میرے لیے روزہ رکھنا زیادہ مشکل اس لیے ہے کیونکہ اس کے پیچھے میرا کوئی مذہبی یا روحانی مقصد نہیں ہے‘۔

    ان کے مطابق سارا دن بغیر کھائے تو گزارا ہوجاتا ہے لیکن پیاس بہت لگتی ہے۔

    وہ کہتی ہیں کہ روزے رکھنے سے انہیں ایک فائدہ ضرور ہوا اور وہ یہ کہ انہوں نے خود پر قابو پانا اور نظم و ضبط سیکھا۔

    j2

    زوزونا اپنے مسلمان ساتھیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر روزے رکھ رہی ہیں۔

  • خطاط الحرم المسجد النبوی ۔ استاد شفیق الزمان

    خطاط الحرم المسجد النبوی ۔ استاد شفیق الزمان

    گزشتہ دنوں حرم مدنی میں روضہ رسول کے اوپر کندہ قرآنی آیات کا رسم الخط تبدیل کیا گیا اور یہ کام ایک پاکستانی خطاط کی زیر نگرانی سر انجام دیا گیا ہے جنہیں دنیا استاد شفیق الزمان کے نام سے جانتی ہے۔ مسجد نبوی کی موجودہ جدید تعمیرات میں دیواروں اور روضہ رسول پر کندہ آیات و احادیث وغیرہ کی خطاطی کا کام انہیں کے زیر نگرانی سر انجام پایا ہے۔

    پاکستان کے ممتاز خطاط استاد شفیق الزمان 1956 میں کراچی میں پیدا ہوئے۔ آپ خطاط الحرم المسجد النبوی کے لقب سے مشہور ہیں اور گزشتہ 20 سال سے مسجد نبوی کے توسیعی منصوبے میں بطور استاد الخطاط خدمات سرانجام دے ر ہے ہیں۔

    pyar-ali-post

    استاد شفیق الزمان کی شہرت کا آغاز اس وقت ہوا جب 2 مارچ 1994 کو استنبول میں واقع اسلامی ورثہ کے تحفظ کے کمیشن کی جانب سے منعقدہ تیسرے عالمی مقابلہ خطاطی میں ان کے ایک فن پارے کو دوسری پوزیشن کا حق دار قرار دیا گیا۔ یہ خطاطی کے کسی بھی عالمی مقابلے میں پاکستان کے لیے پہلا عالمی اعزاز تھا۔

    استاد شفیق الزمان کے جس فن پارے کو یہ اعزاز عطا ہوا تھا وہ سورہ لقمان کی آیت 27 اور 28 کی خطاطی پر مبنی تھا اور خط ثلث جلی میں تحریر کیا گیا تھا۔ اس مقابلے میں دنیا بھر کے سینکڑوں خطاط نے حصہ لیا تھا اور جس جیوری نے انعام کا فیصلہ کیا تھا اس میں دنیا بھر کے خطاطی کے دس بڑے اساتذہ شامل تھے۔

    پاکستانی خطاط کے لیے بین الاقوامی اعزاز *

    استاد شفیق الزمان اس سے قبل مسجد نبوی میں مستقل طور پر فن خطاطی کا مظاہرہ کرنے کے لیے دنیا بھر کے سینکڑوں فن کاروں میں اول قرار دیے جا چکے تھے اور انہیں مسجد نبوی میں خطاطی کرنے والے پہلے پاکستانی خطاط ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔

    حکومت پاکستان نے استاد شفیق الزمان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 14 اگست 2013 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی عطا کیا۔

  • ماہ رمضان اور سمندر کنارے گاؤں والوں کی مشکلات

    ماہ رمضان اور سمندر کنارے گاؤں والوں کی مشکلات

    کراچی: آپ کے گھر کے پیچھے ایک خوبصورت، صاف ستھرا، نیلا سمندر بہتا ہو، تو آپ کو کیسا لگے گا؟

    کراچی جیسے شہر میں جہاں سال کے 10 مہینے گرمی، اور اس میں سے 6 مہینے شدید گرمی ہوتی ہو، ایسی صورت میں تو یہ نہایت ہی خوش کن خیال ہے۔

    اور اگر آپ اس سمندر سے مچھلیاں پکڑ کر اپنی غذائی ضروریات پوری کرسکتے ہوں، تو پھر آپ کو اس جگہ سے کہیں اور جانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ لیکن ایسا آپ سوچتے ہیں، اس سمندر کنارے رہائش پذیر افراد نہیں۔۔

    کیماڑی سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سومار گوٹھ کا پہلا منظر تو بہت خوبصورت لگتا ہے، ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا، گاؤں کی پشت پر بہتا صاف ستھرا نیلا سمندر، لیکن جیسے جیسے آپ آگے بڑھتے ہیں اور لوگوں سے ملتے ہیں، تو بھوک اور غربت کا عفریت پوری طرح سامنے آتا جاتا ہے۔

    صرف 83 گھروں پر مشتمل اس گاؤں میں میر بحر (مچھلی پکڑنے والے) ذات کے لوگ آباد ہیں۔ ان کا بنیادی پیشہ مچھلی پکڑنا اور اسے بیچ کر اپنی روزی کمانا ہے۔ لیکن گاؤں کی رہائشی 45 سالہ حمیدہ بی بی کا کہنا ہے کہ انہیں اور ان کے خاندان کو مچھلی کھائے ہوئے ایک عرصہ گزر چکا ہے۔

    ’ہم ترس گئے ہیں مچھلی کھانے کے لیے، جتنی بھی مچھلی ہاتھ آتی ہے وہ ہم بیچ دیتے ہیں۔ اس رقم سے تھوڑا بہت گھر کا سامان آجاتاہے جس سے پیٹ کی آگ بجھا لیتے ہیں۔ مچھلی کھانے کی عیاشی کدھر سے کریں‘۔

    گاؤں والے سمندر سے جو مچھلی پکڑتے ہیں اسے 20 سے 30 روپے فی کلو بیچتے ہیں۔ شہروں میں یہی مچھلی 400 سے 500 روپے کلو بکتی ہے۔ شہر لے جا کر بیچنے کے سوال پر حمیدہ بی بی نے بتایا کہ گاؤں سے شہر آنے جانے میں اتنا کرایہ خرچ ہوجاتا ہے کہ 500 کلو مچھلی کی فروخت بھی کوئی فائدہ نہیں دیتی۔ لہٰذا وہ گاؤں کے اندر ہی اسے بیچتے ہیں۔

    لیکن گاؤں والے آج کل اس سے بھی محروم ہیں۔ سمندر میں بلند لہروں کی وجہ سے 4 مہینے (مئی تا اگست) مچھیرے سمندر میں نہیں جا سکتے اور بقول حمیدہ بی بی یہ 4 مہینے ان کے لیے عذاب بن جاتے ہیں۔

    ’گاؤں سے باہر کے لوگ آ کر ان دنوں میں تھوڑا بہت راشن دے جاتے ہیں جس سے کسی حد تک گزارہ ہوجاتا ہے‘۔

    پچھلے کچھ عرصے سے انہی دنوں میں رمضان آرہا ہے جس سے گاؤں والوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ’افطار میں کبھی کچھ کھانے کو ہوتا ہے، کبھی صرف پانی سے روزہ کھولتے ہیں‘، حمیدہ بی بی نے بتایا۔

    ’ان دنوں میں کھانے پینے کی اتنی مشکل ہوجاتی ہے کہ ہم بچوں کو بھی روزہ رکھواتے ہیں تاکہ وہ سارا دن کچھ نہ مانگیں‘۔

    ماہ رمضان میں جہاں لوگوں کی غذائی عادات تبدیل ہوجاتی ہیں اور وہ رمضان میں صحت مند غذا کھاتے ہیں، اس گاؤں کے لوگ اپنی روزمرہ غذا سے بھی محروم ہیں۔ ’کبھی کبھار مہینے میں ایک آدھ بار گوشت، یا پھل کھانے کو مل جاتا تھا، لیکن پابندی کے موسم میں تو ان چیزوں کے لیے ترس جاتے ہیں۔ کبھی کوئی آکر دال، آٹا دے جاتا ہے تو اسی سے گزارا کرتے ہیں‘۔

    گاؤں میں ایک بہت بڑا مسئلہ پانی کا بھی ہے۔ سمندر کنارے واقع یہ گاؤں پینے کے پانی سے محروم ہے۔ حمیدہ بی بی نے بتایا کہ وہ لوگ پانی نہ ہونے کے باعث کئی کئی ہفتہ نہا نہیں پاتے۔ پانی سے روزہ کھولنے کے لیے بھی بعض دفعہ پانی نہیں ہوتا۔

    گاؤں میں کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’کاریتاس‘ کے پروجیکٹ ہیڈ منشا نور نے اس بارے میں بتایا کہ پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے انہوں نے پہلے ہینڈ پمپس لگوانے کا سوچا۔ لیکن ان ہینڈ پمپس سے سمندر کا کھارا پانی نکل آیا۔ چنانچہ اب وہ پانی ذخیرہ کرنے والے ٹینکس پر کام کر رہے ہیں۔

    سومار گوٹھ قومی اسمبلی کے حلقہ 239 میں آتا ہے جو پیپلز پارٹی کے قادر پٹیل کا حلقہ ہے۔ وہ 2008 کے الیکشن میں یہاں سے فتح یاب ہو کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ قادر پٹیل الیکشن کے بعد تو کیا آتے، وہ تو کبھی ووٹ مانگنے بھی یہاں نہیں آئے۔

    ان کی جانب سے کچھ لوگ آکر گاؤں کے وڈیرے سے ملتے ہیں، اور پھر وڈیرے کے حکم پر گاؤں والوں کو قادر پٹیل کو ہی ووٹ دینا پڑتا ہے۔

    ’ہمیں کبھی کسی نے پوچھ کر نہیں دیکھا، نہ کوئی حکومت کا کارندہ، نہ کوئی این جی او کبھی ادھر آئی‘، حمیدہ بی بی نے اپنے پلو سے آنسو صاف کرتے ہوئے بتایا۔ ’ان 4 مہینوں میں ہم فاقے کرتے ہیں۔ کبھی پانی بہت چڑھ جاتا اور سمندر کنارے واقع ہمارے گھر ٹوٹ جاتے ہیں، لیکن کوئی مدد کو نہیں آتا۔ ہم اپنی مدد آپ کے تحت زندگی گزار رہے ہیں‘۔

    گاؤں کے لوگ یوں تو سارا سال ہی غربت کا شکار رہتے ہیں، مگر ان 4 مہینوں میں ان کی حالت بدتر ہوجاتی ہے اور وہ امید نہ ہونے کے باوجود فشریز ڈپارٹمنٹ، حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کا انتظار کرنے لگتے ہیں۔

  • مزیدار ہاٹ ونگز بنانے کی ترکیب

    مزیدار ہاٹ ونگز بنانے کی ترکیب

    آج افطار میں اپنے گھر والوں، رشتہ داروں اور احباب کی تواضع دیگر لذیذ اور ذائقہ دار پکوانوں کے ساتھ گرما گرم ونگز سے کریں۔

    :ہاٹ ونگز بنانے کی ترکیب

    :اجزا

    چکن ونگز: 1 یا 2 کلو

    ادرک کا پیسٹ: 2 چمچ

    سفید آٹا: 2 چمچ

    کارن فلور: 3 چمچ

    تیل: 2 چمچ

    انڈہ: 1 عدد

    لیموں کا رس: 2 چمچ

    ہلدی: آدھا چمچ

    لال مرچ: 1 چمچ

    زیرہ: 1 چمچ

    تیل: 2 چمچ

    ناریل پاؤڈر: 1 چمچ

    نمک: حسب ذائقہ

    :ترکیب

    چکن ونگز کو 2 چمچ لیموں کے رس، لہسن ادرک کے پیسٹ اور حسب ذائقہ نمک میں ملائیں۔

    اب اس چکن کو لال مرچ، زیرہ، ہلدی، اور لال مرچ پاؤڈر میں ملائیں۔

    انڈے، کارن فلور، سفید آٹا، تیل اور ناریل پاؤڈر سے بنائے گئے آمیزہ میں ملائیں اور تیل میں تلیں جب تک رنگ سنہرا نہ ہوجائے۔

    مزیدار ہاٹ ونگز کھانے کے لیے تیار ہیں۔

  • ہیٹ ویو اور روزہ ۔ علما کیا کہتے ہیں؟

    ہیٹ ویو اور روزہ ۔ علما کیا کہتے ہیں؟

    کراچی: گزشتہ برس کراچی میں ماہ رمضان میں پڑنے والی شدید گرمی سے 1 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ گرمی کی یہ شدید لہر جسے ہیٹ ویو کہا جاتا ہے، موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کا ایک نتیجہ تھا۔

    شہر کراچی میں درختوں کی کٹائی، بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر، دن بدن فیکٹریوں اور صنعتوں میں اضافہ اور ان سے نکلنے والے دھویں نے اس شہر کو ساحلی شہر ہونے کے باوجود گرم ترین شہر میں تبدیل کردیا ہے۔

    یہ تبدیلی بہ مشکل 2 عشروں میں وجود میں آئی۔ کراچی والوں کو اب بھی وہ دن یاد ہیں جب شہر میں ہر وقت سمندر کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چلتی تھیں اور موسم معتدل رہتا تھا۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    گزشتہ برس آنے والی ہیٹ ویو کراچی والوں کے لیے ایک نئی بات تھی۔ لوگوں کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ ایسی صورتحال بھی پیش آسکتی ہے اور ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیئے۔ ہوش و حواس بحال ہونے تک 1 ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ 36 ہزار سے زائد افراد اسپتالوں میں داخل ہوگئے۔

    رواں برس کا آغاز ہوتے ہی محکمہ موسمیات اور موسمیاتی ماہرین نے خبردار کردیا کہ یہ ہیٹ ویو دوبارہ آئے گی۔ نہ صرف کراچی میں بلکہ پورے ملک میں ایسی ہی شدید گرمی کی لہریں آئیں گی اور ایک نہیں کئی لہریں آئیں گی جو پورے موسم گرما میں جاری رہیں گی۔

    خوش آئند بات یہ ہوئی کہ موسم گرما کے آغاز سے قبل ہی صوبائی و شہری حکومت متحرک ہوگئی۔ بڑے پیمانے پر ہیٹ ویو کے نقصانات سے بچنے کے انتظامات کر لیے گئے۔ پورے شہر میں ہیٹ ریلیف سینٹرز قائم کردیے گئے۔ کئی غیر حکومتی تنطیموں نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور جگہ جگہ پانی کے اسٹالز اور سایہ دار جگہیں قائم کردیں۔ مارچ اور اپریل میں 400 سے زائد رضا کاروں کو ہیٹ ویو کا شکار افراد کو ہنگامی طبی امداد دینے کی تربیت دی گئی۔

    مزید پڑھیں: کراچی ہیٹ ویو: اسے ہوّا مت بنائیں

    ہیٹ ویو سے قبل آگہی مہم بھی بھرپور انداز میں چلائی گئی۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے اندرون سندھ بڑی تعداد میں پمفلٹس تقسیم کیے۔ الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے بھی بھرپور آگہی دی گئی یوں گزشتہ برس کی 1000 ہلاکتوں کے مقابلے میں رواں برس اب تک صرف 2 افراد کی ہلاکت دیکھنے میں آئی۔

    رواں برس ماہ رمضان کے آغاز سے ہی محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو سے بھی خبردار کردیا اور یوں شدید گرمی میں روزے رکھ سکنے یا نہ رکھنے کا مسئلہ سامنے آگیا۔ گزشتہ برس بھی علما کی جانب سے روزے میں آسانی کا فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔ شدید گرمی میں روزوں کے بارے میں کیا حکم ہے، اس بارے میں ہم نے مختلف علما سے رائے لی۔

    مزید پڑھیں: ناگپور میں ہیٹ ویو سے بچاؤ کی انوکھی تدبیر

    مختلف مکتبہ فکر کے علما کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایسے افراد جن کی حالت اتنی خراب ہو کہ جان جانے کا خطرہ ہو، روزہ چھوڑ سکتے ہیں۔

    پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی کا اس بارے میں کہنا ہے، ’ڈاکٹرز کے مطابق اگر شدید گرمی سے آپ کی جان جانے کا خدشہ ہو، یا جسمانی طور پر آپ بدتر حالت میں ہوں اور روزہ رکھنے سے اس میں مزید خرابی کا اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے‘۔

    انہوں نے بتایا کہ رمضان میں شدید گرمی کی لہر آنے کی صورت میں کونسل کی جانب سے روزے میں لچک کی ہدایت بھی جاری کردی جائے گی۔

    کیو ٹی وی کے پروگرام ’آسک مفتی‘ میں علامہ لیاقت حسین نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا، ’قرآن میں لکھا ہے، ’اپنے آپ کو جان بوجھ کر ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘ اگر جان جانے کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے‘۔

    انہوں نے بتایا، ’جہاں تک ہیٹ ویو کا تعلق ہے تو اس کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مثلاً دھوپ میں گھر سے نہ نکلیں، زیادہ مشقت والا کام نہ کریں۔ پھر بھی اگر جسمانی حالت اس قابل نہ ہو کہ سارا دن بھوکے پیاسے رہ کر نہ گزارا جا سکے تو روزہ چھوڑ دیں، اور بعد میں اس کا کفارہ دے دیں‘۔

    البتہ انہوں نے صرف ’گمان‘ کو ناپسندیدہ قرار دیا۔ ’یہ سوچنا کہ تمام احتیاطی تدابیروں کے باوجود میں روزہ رکھنے کے قابل نہیں، غلط ہے اور یہ جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے کے مترادف ہے‘۔

    گرمی کے باعث اگر طبیعت خراب ہونے لگے تو اس صورت میں روزہ توڑنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس بارے میں رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے بتایا، ’جہاں تک برداشت ہوسکے روزہ کو نہ توڑا جائے، لیکن اگر برداشت سے باہر ہوجائے، انسان بے ہوش ہونے لگے تو اس صورت میں روزہ توڑا جا سکتا ہے۔ اس روزہ کی قضا ہوگی، کفارہ نہیں ہوگا‘۔

    واضح رہے کہ کراچی میں پچھلے 2 دن سے درجہ حرارت 40 کے قریب ہے۔ موسم گرما کے آغاز سے ہی سندھ کے جنوبی حصوں جیکب آباد، لاڑکانہ اور موہن جو دڑو میں درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔

    ماہرین کے مطابق روزہ دار اس موسم میں مشروبات اور پھلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور مرغن اور چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کریں۔

  • بنگلہ دیش میں بدھ عبادت گاہ میں افطار کا اہتمام

    بنگلہ دیش میں بدھ عبادت گاہ میں افطار کا اہتمام

    ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں ایک بدھ خانقاہ سے مسلمانوں کے لیے افطار تقسیم کی جارہی ہے۔ یہ 2 مذہبی گروہوں کے درمیان بین المذہبی ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے۔

    خانقاہ کی جانب سے اس منصوبے کا آغاز 6 سال قبل کیا گیا تھا۔ خانقاہ کی انتظامیہ کے مطابق ان کا مقصد غریب مسلمانوں کی مدد کرنا ہے۔

    اس منصوبے کا آغاز خانقاہ کے سب سے بڑے راہب سدھاندو موہترو کی جانب سے کیا گیا تھا۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ انسانوں کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد انسانیت ہی ہے۔

    bd-5

    علاقے میں رہائش پذیر ایک دکاندار ابو البشر کے مطابق اس خانقاہ کے راہب اس سے قبل بھی فلاحی کاموں میں حصہ لیتے رہتے ہیں۔ اس کے مطابق ان کا ہدف غریب لوگوں کی امداد ہے۔

    bd-4

    رمضان میں تقسیم کی جانے والی افطاری ایک مقامی ریستوران میں تیار کی جاتی ہے۔ ریستوران مالک کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے 5 برس سے یہ کام سر انجام دے رہا ہے۔ وہ افطار کے لیے مقامی کھانے تیار کرتا ہے جسے کھجوروں کے ساتھ ایک ڈبے میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

    bd-3

    ایک راہب کے مطابق ہر روز تقریباً 300 مسلمان اس افطار سے فیض یاب ہوتے ہیں۔ لوگ اس کے لیے 3 بجے سے ہی خانقاہ کے سامنے قطار بنا کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔

    bd-2

    افطار حاصل کرنے والے ایک شخص کا کہنا ہے، ’غریب لوگوں کے لیے یہاں کا افطار ایک نعمت ہے۔ ہمیں بہت عزت و احترام سے یہاں افطار دیا جاتا ہے اور ہم ایسے ہی کام کی توقع اپنے ہم مذہب افراد سے بھی کرتے ہیں‘۔

    bd-6

    ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی شدت پسندی کے بارے میں یہ راہب قطعی پریشان نہیں۔ وہ اب بھی اپنے آپ کو محفوظ خیال کرتے ہیں اور ان کے مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے لوگوں سے بھی اچھے تعلقات ہیں۔

    bd-7

    راہب موہترو نے ایک بار کہا تھا، ’ہم آپس میں کیوں لڑیں؟ ہم سب بنگلہ دیشی ہیں۔ یہ ملک ہم سب کا ہے۔ ایک دوسرے کی مدد کر کے ہی ہم اپنے ملک کو عظیم بنا سکتے ہیں‘۔

    ان کے پیروکار ان کے انہی افکار کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔

  • کھجور سے روزہ کھولنے کی حکمتیں

    کھجور سے روزہ کھولنے کی حکمتیں

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ساری دنیا کے مسلمان افطار کےوقت کھجور سے روزہ کھولنا ثواب سمجھتے ہیں،جدید تحقیق نے بھی ثابت کیا ہے کہ کھجور سے ہمارے جسم اور صحت کو بہت زیادہ فائدہ پہنچتا ہے.

    ماہرین صحت کے مطابق افطار کے موقع پر کھجور استعمال کرنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ رمضان میں روزہ دار کے معدے کو کھجور ہضم کرنے میں بہت زیادہ مشقت نہیں کرنا پڑتی ہےجودن بھر کے روزے کی وجہ سے نڈھال ہوچکاہوتا ہے.

    کھجور کھاتے ہی وہ معدہ جودن بھر کے روزے کی وجہ سے سست پڑجاتا ہے وہ ایک بار پھر فعال ہوتا ہے اور وہاں غذا ہضم کرنے والے خامروں اور انزائم کی پیداوار شروع ہوجاتی ہے جو افطار کے بعد کھانے کو ہضم کرنے میں مددکرتے ہیں.

    رمضان میں کھانے کے اوقات میں تبدیلی کے باعث اور کھانےمیں اگر ریشےدار غذائیں شامل نہ ہوں تو روزہ دار قبض میں مبتلا ہوسکتا ہے لیکن چونکہ کھجور میں حل پذیر ریشے یا فائبرکی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لیے وہ قبض سے محفوظ رہتا ہے.

    یوں تو کھجور پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں پیدا ہوتی ہے تاہم مقامات مقدسہ کی قربت کی وجہ سے سعودی عرب میں پیدا ہونے والی کھجوروں کو دنیا بھر کے مسلمان عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور جولوگ حج یا عمرہ کی نیت سے حجازمقدس جاتے ہیں وہ اپنے ساتھ کھجور کا تحفہ ساتھ لانا نہیں بھولتے.

    سعودی عرب میں کھجور کی لگ بھگ سو سے زائد قسمیں پائی جاتی ہیں، ایک دور میں پوری مملکت میں سب سے زیادہ کھجور کی پیداوار کاشرف مدینہ منور کو حاصل تھا، لیکن اب دیگر علاقوں میں بھی کھجور وافرمقدار میں پیدا ہوتی ہے.

    کھجوروں میں چند مقبول نام عجوہ، برہی، خلص، خضری، مجدولہ، نبوت، سیف، سقی اور سکری ہیں.

     


    کھجور بہترین غذا کیوں ہے


    آئیے جانتے ہیں کہ کھجور میں کون سے اجزاء شامل ہیں جو انسانی جسم کو تندرست رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں.

    کھجور میں شامل میگنیشیئم بلڈ پریشر کم کرتا ہے، پٹھوں،اعصاب اور شریانوں کو پرسکون رکھتا ہے،ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے، پھیپھڑے کے سرطان سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور اس میں موجود تانبے کے ساتھ مل کر ہائپرٹینشن اور دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھتا ہے.

    کیلشیئم جو کھجور کا ایک اہم جزو ہے،یہ عضلات ، شریان اور اعصاب کو پھیلاتا ہے ہڈیوں کی تعمیر کرتا ہے اور ہڈیوں کے بھر بھرے پن کی بیماری اوسٹیوپورویس سے بچاتا ہے.

    کھجور میں موجود پوٹاشیم دل کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے، پٹھوں کی اکڑن سے بچاتا ہے،ہڈیوں کے ڈھانچے کو بہتر کرتا ہے اور کینسر کا خطرہ گھٹاتا ہے،اس پھل میں شامل فاسفورس دانتوں اور ہڈیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے.

    کھجور میں شامل  آئرن اس کا اہم حصہ ہے جو وٹامن بی ٹو اور کاپر کے ساتھ مل کر خون کے سرخ خلیات کی تعمیر میں مددکرتا ہے، بذریعہ خون پٹھوں اور خلیات تک آکسیجن کی فراہمی ممکن بناتا ہے،بصارت کو بہتر کرتا ہے.

    وٹامن اے کی کھجور میں دستیابی سے رات کو نظر بہتر ہوتی ہے اور جلد خشک نہیں ہوتی،سیب اور ناشپاتی کی طرح کھجور کولیسٹرول کم کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں امراض قلب سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے.

    احادیث مبارکہ میں سحری اور افطار میں کھجورکے استعمال کی ترغیب موجود ہے، کھجورکھانا، اس کو بھگوکراس کا پانی پینا،اس سے علاج تجویز کرنا سب سنتیں ہیں،الغرض اس میں لاتعداد برکتیں اور بے شمار بیماریوں کا علاج ہے.

    حضوراکرم رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ

    ”عجوہ کھجورجنت میں سے ہے اس میں زہرسےشفا ہے“. ( ابن النجار)

    حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص سے مروی ہے

    ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نہار منہ مدینہ کی سات کھجوریں استعمال کرلیں
    اس دن نہ تو اسے زہر سے نقصان ہوگا اور نہ جادو کا اثر ہوگا“

    کجھور کا قرآن میں ذکر

    کھجور کے بیش بہا فوائد اور بھی ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ یہ وہ پھل ہے جس کا ذکر اللہ تعالی کے آخری الہامی کلام میں بیس سے زائد مقامات پر جبکہ احادیث مبارکہ میں بیشتر مقامات پر ہوا ہے جس نے کھجور کی اہمیت اور فضیلت پر مہرِ یقین لگا دی ہے۔

  • راجھستان ۔ جہاں مسلمانوں کے ساتھ ہندو بھی روزہ رکھتے ہیں

    راجھستان ۔ جہاں مسلمانوں کے ساتھ ہندو بھی روزہ رکھتے ہیں

    آپ نے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان مذہبی ہم آہنگی کے بہت سے مظاہرے دیکھے ہوں گے، لیکن آپ نے شاید کسی ہندو کو مسلمانوں کے ساتھ روزہ رکھتے نہ دیکھا ہو۔ ایسی حقیقت بھارت کی ریاست راجھستان میں موجود ہے جہاں ہندو افراد مسلمانوں کا ساتھ دینے کے لیے رمضان میں روزے رکھتے ہیں۔

    راجھستان کے بارمر اور جیسلمر ضلع میں مذہبی ہم آہنگی کا بہترین مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہاں مسلمان نہ صرف ہندؤوں کے ساتھ ہولی اور دیوالی مناتے ہیں بلکہ ہندو ان سے ایک قدم آگے بڑھ کر ماہ رمضان میں روزے بھی رکھتے ہیں۔

    raj-1

    یہی نہیں ہندو اپنے مسلمان بھائی بہنوں کے ساتھ 5 وقت نماز بھی پڑھتے ہیں۔ بقول ان کے اس طرح ان پر بھی خدا کی رحمتیں نازل ہوں گی۔ مسلمان بھی ان کے ہولی اور دیوالی کے تہواروں میں شریک ہوتے ہیں اور دیگر مذہبی تہواروں پر ان کے ساتھ مذہبی گیت یا بھجن بھی گاتے ہیں۔

    بارمر کے رہائشی شنکر رام کے مطابق، ’ہمارا مذہب مختلف ہے لیکن روایات مشترک ہیں۔ ہمارے یہاں چھوٹے بچے بھی روزہ رکھتے ہیں‘۔

    یہ روایت صرف ان 2 ضلعوں میں ہی نہیں بلکہ پورے راجھستان میں ہے۔ یہاں کے علاقے گوہڑ کا تلہ میں واقع سعید کسم درگاہ میں بھی مسلمان اور ہندو دونوں ہی حاضری دیتے ہیں۔

    raj-2

    راجھستان میں یہ روایات عام تو ہیں، مگر ان کا آغاز کب اور کیسے ہوا، یہ کوئی نہیں جانتا۔ یہاں کچھ خاندان ایسے بھی ہیں جو تقسیم بھارت کے وقت سندھ سے ہجرت کر کے آئے تھے۔

    بارمر میں ایک سرکاری اہلکار کے مطابق یہاں لوگ ایک دوسرے کی خوشیوں اور دکھوں میں شریک ہوتے ہیں۔ یہ سوچنا بھی ناممکن ہے کہ کسی مسلمان کو ہندو یا ہندو کو کسی مسلمان سے الگ کردیا جائے۔

    پاکستان اور بھارت میں جہاں شرپسند عناصر کی جانب سے مذہبی تنگ نظری کو فروغ دیا جارہا ہے وہاں یہ خبر مذہبی رواداری کی بہترین مثال ہے۔