Tag: رمضان

  • روزہ ۔ روحانی عبادت کے ساتھ جسمانی فوائد کا بھی ذریعہ

    روزہ ۔ روحانی عبادت کے ساتھ جسمانی فوائد کا بھی ذریعہ

    ماہ رمضان میں رکھے جانے والے روزے صرف روح کی تطہیر ہی نہیں بلکہ جسم کے کئی مسائل کا حل بھی ہیں۔ طبی ماہرین اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ روزہ مذہبی عبادت کے ساتھ ساتھ جسمانی فوائد بھی پہنچاتا ہے۔

    سنہ 1994 میں مراکش کے شہر کاسا بلانکا میں ’رمضان اور صحت‘ کے نام سے ایک کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس کانفرنس میں اس موضوع پر 50 مقالوں کا جائزہ لیا گیا جس میں روزہ رکھنے والوں کی صحت پر ناقابل یقین بہتری دیکھی گئی۔

    کانفرنس میں پیش کیے گئے مقالوں کے مطابق ان لوگوں کی صحت پر منفی اثرات ریکارڈ کیے گئے جنہوں نے افطارکے وقت ضرورت سے زیادہ کھانا کھایا اور ٹھیک سے نیند پوری نہیں کی۔

    روزہ ہمارے جسم کو مندرجہ ذیل فائدے پہنچانے کا سبب بنتا ہے۔

    جسم کو آرام پہنچانے کا سبب

    انسانی جسم ایک مشین کی طرح ہے جو خود کار انداز میں اپنے کام سر انجام دیتا رہتا ہے۔ لیکن جس طرح مشین کو مسلسل کام کرنے کے بعد آرام کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ہمارے جسمانی اعضا کو بھی ان کے کام سے فرصت کی ضرورت ہوتی ہے۔

    رمضان میں یہ کام بخوبی سر انجام پاتا ہے۔ ایک مہینے کم کھانے پینے کے باعث ہمارا جسم آرام کرتا ہے اور یہ پھر سے پورے سال کام کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔

    مختلف بیماریوں سے نجات

    ماہرین صحت کے مطابق روزہ کولیسٹرول، بلڈ پریشر، موٹاپے اور معدہ و جگر کے کئی امراض پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    جگر

    روزہ نظام ہضم کو ایک ماہ کے لیے آرام مہیا کرتا ہے۔ اس کا حیران کن اثر جگر پر ہوتا ہے کیونکہ جگر کھانا ہضم کرنے کے علاوہ 15 مزید افعال بھی سر انجام دیتا ہے جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی سست ہوجاتی ہے۔

    دل

    روزہ کے دوران خون کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے جس سے دل کو آرام ملتا ہے۔ دل حالت نیند اور بے ہوشی میں بھی اپنا کام سر انجام دیتا ہے اور مسلسل جسم کو خون فراہم کرتا ہے۔

    خلیے

    خلیوں کے درمیان مائع کی مقدار میں کمی کی وجہ سے خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا عمل بھی سست ہو جاتا ہے۔

    روزے کے دوران جب خون میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوتے ہیں تو ہڈیوں کا گودہ حرکت پذیر ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجہ میں جسمانی طور پر کمزور افراد روزے رکھ کر آسانی سے اپنے اندر زیادہ خون پیدا کرسکتے ہیں۔

    وزن میں کمی

    رمضان کا مہینہ ان کے لیے ایک نادر موقع ہے جو اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں تاہم اس میں ناکام رہتے ہیں۔ رمضان میں کیلوریز کی مقدار میں کثرت سے کمی واقع ہوتی ہے اور یوں وزن کم ہوتا ہے۔

    فاسد مادوں سے نجات

    دن کا طویل حصہ روزے میں گزارنے کے بعد انسانی جسم میں موجود زہریلا مواد اور دیگر فاسد مادے ختم ہوجاتے ہیں یوں جسم کو فاسد مادوں سے نجات ملتی ہے۔

    بڑھاپے سے حفاظت

    روزے کی حالت میں انسانی جسم میں موجود ایسے ہارمونز حرکت میں آجاتے ہیں جو بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔ روزے سے انسانی جلد مضبوط اور اس پر موجود جھریوں میں کمی آتی ہے۔

    دماغ کو سکون پہنچانے کا سبب

    ماہرین کے مطابق روزہ دل و دماغ اور اعصاب کو سکون فراہم کرتا ہے۔

    ظاہری خوبصورتی میں اضافہ

    روزہ ظاہری خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ روزے کے دوران ناخن اور سر کے بالوں کی نشونما اور ان کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے۔ روزے کی حالت میں جسم ان ہارمونز کو پھیلاتا ہے جو جلد کی خوبصورتی، ناخنوں کی چمک اور بالوں کی مضبوطی کا سبب بنتے ہیں۔

    بری عادات سے چھٹکارہ

    روزہ ہمیں خود پر قابو پانا اور خواہشات کو روکنا سکھاتا ہے۔ ایک ماہ تک مسلسل روزے رکھنے کے باعث ہم عام زندگی میں مختلف علتوں جیسے سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور بد زبانی سے بھی چھٹکارہ پاسکتے ہیں۔

    تروایح کا فائدہ

    ماہ رمضان میں رات کو تراویح ورزش کا کام کرتی ہے جس سے نہ صرف روحانی فوائد حاصل ہوتے ہیں بلکہ انسانی جسم بھی تندرست رہتا ہے۔

  • پھلوں کے بادشاہ آم کی برآمدات کا آغاز 20 مئی سے ہوگا

    پھلوں کے بادشاہ آم کی برآمدات کا آغاز 20 مئی سے ہوگا

    کراچی: رمضان کا آغاز ہو چکا ہے تاہم شہر قائد کے شہری ابھی تک آم کے ذائقے سے محروم ہیں، ادھر ایکسپورٹر ایسوسی ایشن نے بتایا ہے کہ پھلوں کے بادشاہ آم کی برآمدات کا آغاز 20 مئی سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپوٹرز ایسوی ایشن کا کہنا ہے کہ 20 مئی سے آم کی برآمدات کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

    ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ رواں سیزن آم کی پیداوار 18 لاکھ ٹن رہی ہے، جس میں سے ایک لاکھ ٹن آم برآمد کیا جائے گا۔

    فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپوٹرز ایسوسی ایشن کے وحید احمد نے بتایا کہ آم کی برآمد سے 8 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا، موسمی تبدیلی کی وجہ سے پیداوار میں 30 فی صد کمی کا سامنا رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  رمضان المبارک: پاکستان بھر میں کھجور کی قیمتوں میں چالیس سے پچاس فیصد اضافہ

    خیال رہے کہ آموں کا موسم شروع ہونے کو ہے، ادھر رمضان کا آغاز ہو چکا ہے اور روزہ داروں کی افطاریاں بغیر آم کے گزر رہی ہیں تاہم چند دن میں یہ انتظار ختم ہونے کو ہے۔

    واضح رہے کہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے کے باوجود بھی کھجورکی قیمت کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئیں اور قیمتوں میں چالیس تا پچاس فیصد اضافہ ہوگیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  رمضان میں مہنگے پھلوں کی خریداری کی بائیکاٹ مہم شروع کرنے کا اعلان

    خیال رہے کہ گزشتہ برس کی طرح کنزیومرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے کراچی میں رمضان کے پہلے عشرے میں مہنگے پھلوں کی خریداری کی بائیکاٹ مہم شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا صارفین ذخیرہ اندوز منافع خوروں کی سازش کو اپنے کامیاب بائیکاٹ مہم سے ناکام بنائیں۔

  • رمضان کے دوران جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے طریقے

    رمضان کے دوران جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے طریقے

    گزشتہ چند سال سے ماہ صیام گرمیوں کے موسم میں آرہا ہے جس میں سب سے بڑا چیلنج جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا ہے تاکہ پورے ماہ خشوع وخضوع سے عبادت کی جاسکے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سخت گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔

    اس کے علاوہ پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پیئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ماہرین طب کے تجویز کردہ سات آسان طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے لیے جائیں تو پانی کی بوتل ساتھ لے کر جائیں۔

    رات کو ایک پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

  • ان منفرد نیکیوں سے دوسروں کا ماہ رمضان شاندار بنا دیں

    ان منفرد نیکیوں سے دوسروں کا ماہ رمضان شاندار بنا دیں

    ماہ رمضان کا آغاز ہوا چاہتا ہے اور ایسے میں ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف زیادہ سے زیادہ عبادات کرے بلکہ کار خیر کے کاموں میں حصہ لے اور غریبوں کی مدد کرے تاکہ اس مقدس ماہ کی برکات سے زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہوسکے۔

    اس مبارک ماہ میں زکواۃ بھی دی جاتی ہے جبکہ صدقات و عطیات کا سلسلہ بھی عروج پر جا پہنچتا ہے جس کا مقصد اپنے ساتھ ساتھ غربا و مساکین کو ماہ رمضان اور عید کی خوشیوں میں شریک کرنا ہے۔

    رمضان میں یوں تو غربا و نادار افراد کی مالی مدد کرنا، لوگوں کو افطار کروانا اور مسجدوں کے لیے رقم خرچ کرنا عام بات ہے، لیکن آج ہم آپ کو اس ماہ مبارک کے لیے ایسی منفرد نیکیوں سے آگاہ کرنے جارہے ہیں جو نہ صرف آپ کی نیکیوں کا پلڑا بھاری کریں گی بلکہ دیگر افراد کے مسائل حل کرنے میں بھی مدد دیں گی۔

    یاد رکھیں کہ ہر وہ کام جس سے کسی دوسرے شخص کی مدد ہو اور اسے کسی مشکل سے نجات ملے، آپ کی بھی نجات کا ذریعہ بنے گا۔

    صدقے کی رقم سے کسی کو کاروبار کروائیں

    کاروبار کرنا سنت رسول ﷺ ہے۔ آج کل اس مہنگائی کے دور میں ایک لگی بندھی تنخواہ میں گزارا کرنا مشکل ہے جس کی وجہ سے اکثر افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ملازمت کے ساتھ ساتھ کوئی چھوٹا موٹا کاروبار بھی کریں تاکہ زندگی کی گاڑی آسانی سے چل سکے۔

    کاروبار کی ضرورت ان افراد کو زیادہ ہوتی ہے جو کم تعلیم یافتہ ہوتے ہیں اور انہیں کوئی اچھی ملازمت نہیں مل پاتی۔

    اس سال اپنی زکواۃ اور صدقہ و خیرات کی مد میں دی جانے والی رقم سے کسی مستحق شخص کو ایسا کاروبار کروا دیں جو جلد نفع دینے لگے۔

    لوگ عموماً صدقے کی رقم کو تھوڑا تھوڑا کر کے بہت سے لوگوں میں بانٹ دیتے ہیں جو بہت مختصر عرصے تک کام آتی ہے۔ اس کے بعد مستحق اور نادار افراد ایک بار پھر ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

    ایک ہی بار کسی شخص کو کاروبار کروا دینے سے آپ ایک پورے خاندان کو ہاتھ پھیلانے کی ذلت سے بچا کر باعزت زندگی دے سکتے ہیں۔ یہ آپ کی پورے سال کی زکواۃ کا بہترین مصرف ہوگا۔

    غریب طالبعلم کی فیس ادا کریں

    اسی طرح آپ اپنے صدقات کی رقم سے کسی نادار بچے کی پورے سال کی فیس بھی ادا کرسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ صدقات و عطیات خرچ کرتے ہوئے سب سے پہلے اپنے خاندان اور قریبی عزیز و اقارب میں نظر دوڑائیں۔

    اگر آپ کا کوئی عزیز کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے اور آپ اسے نظر انداز کر کے غیروں کو صدقات دے رہے ہیں تو یقیناً ایسی نیکی بے فائدہ ہے۔

    کسی ایسے گھر کے ہونہار بچے کو جو بہت مشکل سے زندگی کی گاڑی کھینچ رہا ہو، پورے سال کی فیس ادا کر کے آپ ایک بڑے بوجھ سے نجات دلا سکتے ہیں۔

    درخت لگائیں

    درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔ درخت جب تک زندہ رہے گا اور لوگوں کو سایہ اور پھل فراہم کرے گا، اپنے لگوانے والے کی آسانی و بخشش کا سامان کرتا رہے گا۔

    چونکہ آج کل موسم گرما بھی عروج پر ہے، ایسے میں کسی عوامی مقام پر درخت لگوانے سے آپ بے شمار بزرگ، بیمار، اور روزہ دار افراد کی دعائیں سمیٹ سکتے ہیں۔

    عوامی مقام پر شیڈ لگوائیں

    سخت موسم گرما کے پیش نظر کسی عوامی مقام پر شیڈ بھی لگوایا جاسکتا ہے۔ سبز رنگ کا ترپال لوگوں کو دھوپ اور گرمی سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرے گا اور لوگ بے اختیار آپ کی سلامتی کی دعائیں دینے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    اس ضمن میں بس اسٹاپ، کسی مسجد کے باہر یا صحن میں، کسی تعلیمی ادارے کے باہر جہاں طلبا کا ہجوم کھڑا ہو کر سواری کا انتظار کرتا ہو یا کسی ایسے مقام کا انتخاب بہتر ہوگا جہاں لوگ قطاروں میں لگ کر کوئی کام کرواتے ہوں۔

    پانی کے اسٹالز

    گزشتہ چند سالوں سے رمضان سخت موسم گرما میں آرہا ہے جس کی وجہ سے بزرگ، بیمار اور کمزور افراد روزے رکھنے سے معذور ہیں۔

    ایسے تمام افراد اور غیر مسلموں کے لیے کسی بس اسٹاپ کے نزدیک پانی کا اسٹال قائم کرنا یقیناً ایک احسن قدم ہوگا۔ پانی کی سبیل قائم کرنا پورے سال ہر موسم میں لوگوں کی پیاس بجھانے اور آپ کی بخشش کا سبب بنے گا۔

    ضرورت مند کے گھر کی مرمت کروائیں

    صدقات کی رقم کا ایک مصرف کسی ایسے غریب شخص کے گھر کی مرمت کروادینا بھی ہے جو عرصے سے مرمت کا منتظر ہو۔

    پاس پڑوس میں یا کسی غریب رشتہ دار کے گھر کی مرمت کروا دینا یقیناً نیکی ہے۔

    سحری کروائیں

    ماہ رمضان میں افطار تو سب ہی کرواتے ہیں تاہم سحری کروانا بھی نیکی ہے۔ لمبے سفر پر، گھر سے دو یا کسی ہنگامی صورتحال کی وجہ سے سڑک پر موجود افراد کو سحری کروانا آپ کی نیکیوں میں اضافہ کرے گا۔

    مستحق رشتہ دار کے گھر میں سرپرائز افطار کروائیں

    رمضان میں لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں جا کر افطار کرتے ہیں جس کے لیے میزبانوں کو اچھا خاصا اہتمام کرنا پڑ جاتا ہے۔

    ایسے میں اگر کسی روز آپ گھر یا بازار سے افطار کے تمام لوازمات لے کر معاشی طور پر کمزور کسی رشتہ دار کے گھر جا پہنچیں تو اس سے ملنے والی خوشی آپ کو نہال کردے گی۔

    محلے کی صفائی کریں

    گو کہ گلیوں محلوں کو صاف رکھنا مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، تاہم ایسی صورتحال جب انتظامیہ غافل ہو، اور آپ کی گلی کا کچرا بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بنے، آنے جانے والوں کے لیے مشکلات پیدا کرے اور تغفن کے باعث سانس لینا دوبھر کردے، یقیناً آپ کی توجہ کی متقاضی ہے۔

    رمضان میں رات کے اوقات میں گلی کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر اپنے محلے کی صفائی کر کے نمازی حضرات اور خواتین کے لیے چلنے میں آسانی پیدا کرنا اور محلے کو بدبو اور گندگی سے نجات دلانا آپ کی نیکیوں میں اضافہ کرے گا۔

    غریب بچوں کے لیے عید کا اہتمام

    کہا جاتا ہے کہ عید بچوں کی ہوتی ہے۔ اپنے نادار رشتہ داروں، عزیز و اقارب اور پڑوسیوں کے بچوں کی فہرست بنائیں اور عید سے چند روز قبل انہیں مارکیٹ لے جا کر ان کی پسند سے عید کی تیاری کروائیں۔

    بچے عید پر اپنی پسند کے لباس پہن کر اور تیار ہو کر آپ سے ملنے آئیں گے جو آپ کی عید کی خوشیوں کو دوبالا کردے گا۔

    بچوں کو کارخیر کی جانب راغب کریں

    ماہ رمضان کے دوران بچوں کے اسکولوں کی چھٹیاں بھی ہیں لہٰذا یہ وقت بچوں میں غریبوں سے ہمدردی اور ان کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کا بہترین وقت ہے۔

    رمضان میں شام یا رات کے وقت اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ پڑوسیوں کے بچوں کو بھی ان کے والدین کی اجازت سے ساتھ لیں اور اپنے ساتھ کار خیر کے کاموں میں شریک کریں۔

    محلے کی صفائی کرنے یا درخت لگوانے کے موقع پر بچے بڑوں سے زیادہ آپ کا ساتھ دیں گے۔ درخت لگانے کے بعد روزانہ ایک بچے کی ڈیوٹی لگائی جاسکتی ہے کہ وہ درخت کو پانی ڈالے۔

    اسی طرح اگر آپ غریب خاندانوں میں راشن تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو خریداری سے لے کر تقسیم کے آخری مرحلے تک بچوں کو ساتھ رکھیں۔

    انہیں غریب اور پسماندہ بستیوں کا دورہ کروائیں تاکہ وہ زندگی کی مشکلات کو سمجھیں اور خود کو حاصل نعمتوں کی قدر کرنا سیکھیں۔

    بچوں کو فلاحی کام کرنے کے فوائد بتائیں اور سمجھائیں کہ دوسروں کی مدد کر کے آپ کسی پر احسان نہیں کر رہے بلکہ یہ خود کو دی گئی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

    کتاب کا تحفہ دیں

    کسی کتاب دوست شخص کو کتاب تحفے میں دینا بھی ایک احسن عمل ہے خصوصاً آج کے دور میں جب کتابوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور متوسط طبقہ اپنے اس شوق سے بھی محروم ہو رہا ہے۔

    رمضان میں کسی عزیز کے گھر جاتے ہوئے کھانے پینے کی اشیا لے جانے کے بجائے کتاب بھی لے جائی جاسکتی ہے۔ اگر میزبان کے گھر میں بچے موجود ہیں تو بچوں کے لیے رنگین تصویری کتابوں سے بہتر کوئی تحفہ نہیں۔

    خون کا عطیہ دیں

    خون کا عطیہ دینا حادثات میں زخمی ہوجانے والے اور خون کی کمی کا شکار افراد کی جان بچا سکتا ہے۔

    روزے کے دوران خون دینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لہٰذا یہ نیک کام شام کے اوقات میں روزہ کھل جانے کے بعد سرانجام دیں۔

  • 2 رمضان: حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہونے کا دن

    2 رمضان: حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہونے کا دن

    اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے جو 4 آسمانی کتب نازل فرمائیں، وہ سب رمضان المبارک کے مہینے میں ہی نازل ہوئیں۔

    ماہ رمضان کی 2 تاریخ کو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل کی گئی۔

    توریت کے لغوی معنیٰ قانون کے ہیں۔ موجودہ بائبل میں پرانے عہد نامے کی پہلی 5 کتابوں کے مجموعے کو توریت کہتے ہیں۔

    حضرت موسیٰ علیہ السلام

    حضرت موسیٰ علیہ السلام خدا کے برگزیدہ پیغمبروں میں سے ایک تھے۔ آپ کے بھائی ہارون علیہ السلام کو بھی خدا نے نبوت کا درجہ عطا کیا تھا۔ قرآن میں حضرت موسیٰ کو کلیم اللہ کہہ کر بھی مخاطب کیا گیا۔

    حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جب پیدائش ہوئی تو اس وقت مصر پر حکمران فرعون رعمیسس دوم کے حکم سے مصر میں پیدا ہونے والے ہر لڑکے کو قتل کردیا جاتا تھا۔ فرعون کو ایک نجومی نے بتایا تھا کہ بنی اسرائیل میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو تمہارے اقتدار کے زوال کا سبب بنے گا۔

    حضرت موسیٰ کی پیدائش کے کچھ دن بعد تک تو ان کے والدین نے انہیں چھپائے رکھا، بعد ازاں ان کی والدہ نے انہیں صندوق میں ڈال کر دریائے نیل میں بہا دیا۔ صندوق بہتا ہوا شاہی محل جا پہنچا جہاں محل کی کچھ عورتوں نے حضرت موسیٰ کو صندوق سے باہر نکال لیا۔

    فرعون کی بے اولاد بیوی آسیہ نے اس بچے کو دیکھا تو اس کی خوبصورتی و معصومیت دیکھ کر اس کی ممتا جاگ گئی اور اس نے اسے اپنا بیٹا بنا لیا۔ گویا نجومی نے جس خطرے سے فرعون کو متنبہ کیا وہ فرعون کے اپنے گھر میں پرورش پانے لگا۔

    اپنی نوجوانی میں حضرت موسیٰ نہایت وجیہہ اور طاقتور تھے۔ ایک بار ان کے ہاتھ سے انجانے میں ایک قتل سرزد ہوگیا جس کی گرفتاری سے بچنے کے لیے وہ شہر چھوڑ کر نکلے اور مدین کے شہر پہنچے۔ وہاں کئی سال تک ایک چرواہے کے ریوڑ کی دیکھ بھال کرتے رہے بدلے میں چرواہے نے اپنی بیٹی کی شادی ان سے کردی۔

    حضرت موسیٰ ایک بار سفر کے دوران آگ لینے کے لیے کوہ طور پر جا پہنچے، یہیں خدا نے ان سے کلام کیا اور انہیں نبوت کا مژدہ سنایا۔

    حضرت موسیٰ خدا کے حکم سے واپس فرعون کے پاس پہنچے اور اسے خدا پر ایمان لانے اور رعایا پر ظلم و ستم سے باز رہنے کا کہا لیکن فرعون نہ مانا۔

    حق و باطل کا یہ معرکہ اس وقت اختتام پر پہنچا جب موسیٰ اپنے کچھ ماننے والوں کو ساتھ لے کر دریائے نیل کے کنارے پہنچے۔ فرعون بھی تخت و طاقت کے نشے میں چور کسی بدمست ہاتھی کی طرح انہیں مار ڈالنے کے لیے اپنی فوج کے ساتھ ان کا پیچھا کرتا ہوا ان کے سروں پر جا کھڑا ہوا۔

    اس وقت شدید طوفانی ہوائیں چل رہی تھیں اور دریائے نیل بپھرا ہوا تھا۔ موسیٰ سخت پریشان تھے کہ فرعون سے بچنے کے لیے دوسری طرف کیسے جایا جائے۔ تب ہی خدا نے اپنا معجزہ دکھایا اور دریائے نیل کے پانی کو دیوار کی صورت دو حصوں میں تقسیم کردیا۔

    موسیٰ اپنے لوگوں کے ساتھ باآسانی اس راستے سے گزر کر دوسری طرف چلے گئے۔ فرعون نے بھی ان کا پیچھا کرنے کے لیے جیسے ہی اپنے لشکر کے ساتھ اس راستے پر قدم رکھا دریا کا پانی واپس اپنی اصل حالت میں آگیا اور فرعون اپنے جاہ و جلال اور لشکر کے ساتھ غرق آب ہوگیا۔

    فرعون کا حنوط شدہ جسم اب بھی عبرت کا نشان بنا مصر کے عجائب گھر میں موجود ہے۔

  • کراچی: روزے داروں کے لیے شتر مرغ کی دعوت، غریب اور نادار افراد نے سیر ہوکر کھایا

    کراچی: روزے داروں کے لیے شتر مرغ کی دعوت، غریب اور نادار افراد نے سیر ہوکر کھایا

    کراچی: شہر قائد میں روزہ رکھنے والے غریب و نادار افراد کے لیے فلاحی تنظیم کی جانب سے شتر مرغ کے گوشت کے پکوان سے سحر و افطار کا اہتمام کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کام کرنے والے فلاحی ادارے کی جانب سے ہر سال کی طرح امسال بھی غریب و نادار روزے داروں کے لیے منفرد کھانے کا اہتمام کیا گیا۔

    جے ڈی سی (جعفریہ ڈزاسٹر مینیجمنٹ سیل ویلفیئر فاؤنڈیشن) کی جانب سے پہلی سحری اور افطار میں شتر مرغ کے گوشت کی بنے ہوئے پکوان پیش کیے گئے۔

    فلاحی ادارے کی اس کاوش نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی کیونکہ شتر مرغ کا گوشت مہنگے داموں فروخت ہوتا ہے اور عام طور پر اسے پرتعیش دعوتوں میں ہی شاہی مہمانوں کو کھلایا جاتا ہے۔

    فلاحی ادارے کی جانب سے پہلے روزے کی سحری کے لیے تقریباً 500 افراد کے لیے شتر مرغ کے گوشت کی ڈشز فراہم کی گئیں، غریب اور نادار افراد نے سیر ہو کر سحری کی جبکہ پہلے افطار کے بعد بھی کھانے میں شتر مرغ کے گوشت کی بنے پکوان پیش کیے جائیں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے فلاحی ادارے کے جنرل سیکریٹری ظفر عباس کا کہنا تھا کہ ’احساس محرومی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے امیر لوگوں کی طرح غریبوں کو بھی سحری فراہم کی تاکہ اُن میں کسی قسم کی کمی کا کوئی احساس پیدا نہ ہو‘۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’آئندہ آنے والے رمضانوں میں ہم غریب و نادار افراد کو ہرن کے گوشت سمیت دیگر مہنگے پکوان کھلائیں گے‘۔

  • ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی خوبصورت اور قدیم روایت

    ماہ رمضان میں فانوس سے چراغاں کرنے کی خوبصورت اور قدیم روایت

    رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی تمام مسلمان ممالک میں رنگ و نور اور روشنیوں کی بہار آجاتی ہے۔ ہر ملک کے لوگ اپنے رواج اور طریقہ کار کے مطابق گلیوں، بازاروں اور عوامی مقامات کی سجاوٹ کرتے ہیں اور انہیں روشنیوں سے سجاتے ہیں۔

    مصر میں رمضان المبارک میں لالٹین جلانا اور ان سے چراغاں کرنا ایک نہایت قدیم اور خاص روایت ہے۔

    لالٹین جسے عربی میں فانوس بھی کہا جاتا ہے، یوں تو مصر میں سارا سال فروخت ہوتی ہے، لیکن رمضان المبارک میں اس کی فروخت میں بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ہر طرف گھروں اور بازاروں میں چھوٹے بڑے خوبصورت اور رنگین فانوس روشن نظر آتے ہیں۔

    فانوس سے چراغاں کی تاریخ

    قدیم مصری تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب فاطمی خلیفہ المعز الدین اللہ پہلی بار مصر آئے تو اہل مصر نے گلی کوچوں میں فانوس جلا کر ان کا استقبال کیا۔ یہ سنہ 969 عیسوی کا بتایا جاتا ہے۔

    یہ دن ماہ رمضان کا تھا اور بعض کتابوں میں یکم رمضان کا دن تھا۔

    اس وقت تک فانوس یا لالٹین کو صرف رات کے وقت گھر سے باہر نکلتے ہوئے روشنی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن خلیفہ کے استقبال کے بعد فانوس کا استعمال خوشی اور استقبال کا استعارہ بن گیا۔

    اس کے اگلے برس سے ماہ رمضان میں فانوسوں سے چراغاں کرنے کا رجحان شروع ہوا جو آگے چل کر ایک اہم رواج کی صورت اختیار کرگیا۔

    خلیفہ کی آمد کے کچھ عرصے بعد جب مصر میں فاطمی خلافت کا آغاز ہوا تو خلیفہ الحاکم نے حکم جاری کیا کہ لوگ اپنے گھروں اور دکانوں کے سامنے کی حصہ کی صفائی کریں اور رات کے وقت وہاں فانوس نصب کریں تاکہ گلیاں اور راستے روشن رہیں۔

    یہ فانوس ساری رات جلانے کا حکم تھا۔ اس حکم کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی عائد کیے جاتے تھے۔

    ایک اور حکم خواتین کی سہولت کے لیے جاری کیا گیا کہ رات کے وقت خواتین اس وقت تک گھروں سے باہر نہ نکلیں جب تک ان کے ساتھ کوئی نو عمر لڑکا (یا مرد) لالٹین تھامے، انہیں روشنی دکھاتا ہوا ان کے ساتھ نہ چلے۔

    اس زمانے میں ماہ رمضان میں خواتین کے رات دیر تک گھروں سے باہر رہنے کا بھی رواج تھا۔

    یہ خواتین خاندان کی کسی ایک بزرگ خاتون کے پاس جمع ہوجاتیں اور اس محفل میں تاریخی قصے سنے اور سنائے جاتے۔ ہر گھر سے ایک خادم گھر کی خواتین کے ساتھ موجود ہوتا جو واپسی میں ان کے آگے روشن فانوس لے کر چلتا۔

    ساتھ ہی اس وقت گلیوں کے گشت پر معمور سپاہیوں کے لیے بھی فانوس کی موجودگی ضروری قرار دی گئی۔

    ان تمام احکامات نے فانوس سازی کے فن کو بطور صنعت پھیلانے کا آغاز کیا۔ فانوس بنانا باقاعدہ صنعت اور کاروبار کی شکل اختیار کرگیا اور اس میں وقت کے ساتھ جدتیں پیدا کی جانے لگیں جن کے تحت مختلف رنگ، جسامت اور ہیئت کے فانوس بنائے جانے لگے۔

    اب جبکہ جدید دور میں بجلی کی سہولت میسر ہے، تو فانوس ایک ضرورت سے زیادہ آرائش اور زیبائش کی شے بن گیا ہے تاہم ماہ رمضان میں فانوس جلانا مصر کی روایات کا اہم حصہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔

    مصر کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی فانوس اور لالٹین سے چراغاں کر کے ماہ رمضان کا استقبال کیا جاتا ہے۔

    مضمون بشکریہ: العربیہ ڈاٹ نیٹ

  • صدر، وزیراعظم کی قوم کو رمضان کی مبارکباد

    صدر، وزیراعظم کی قوم کو رمضان کی مبارکباد

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے رمضان المبارک کے آغاز پر قوم کو مبارکباد دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کی آمد پر صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ اس مقدس ماہ میں قومی ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے رمضان المبارک کے آغاز پر اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت عوام کو کھانے پینے کی اشیاء مناسب قیمتوں پر بلا تعطل فراہمی کے لیے رمضان پیکج کا پہلے ہی اعلان کرچکی ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ سحر اور افطار کے دوران بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    ماہ رمضان آتے ہی مساجد کی رونقوں میں اضافہ

    رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کے بابرکت مہینے رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا ہے، یہ مبارک مہینہ شروع ہوتے ہی مسجدوں کی رونق بڑھ گئی، ایمانی حرارت سے مامور اللہ کے بندوں نے اپنے پروردگار کی رضا کے لیے فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ خصوصی عبادات شروع کردیں۔

    ملک کی تمام چھوٹی بڑی مساجد میں نماز تراویح کا خصوصی اہتمام کیا گیا، جہاں ہزاروں فررزندانِ توحید اپنے خالق حقیقی کے آگے سجدہ ریز ہوئے۔ کراچی میں میمن مسجد، ایم اے جناح روڈ، خالق دینا ہال میں تراویح کے بڑے اجتماعات ہوئے، جہاں سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

  • رمضان میں مہنگے پھلوں کی خریداری کی بائیکاٹ مہم شروع کرنے کا اعلان

    رمضان میں مہنگے پھلوں کی خریداری کی بائیکاٹ مہم شروع کرنے کا اعلان

    کراچی : کنزیومرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے کراچی میں رمضان کے پہلے عشرے میں مہنگے پھلوں کی خریداری کی بائیکاٹ مہم شروع کرنے کا اعلان کردیا اور کہا صارفین ذخیرہ اندوز منافع خوروں کی سازش کو اپنے کامیاب بائیکاٹ مہم سے ناکام بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق کنزیومرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے رمضان کے پہلے عشرے میں مہنگے پھلوں کی خریداری کی بائیکاٹ مہم شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

    کوکب اقبال نے کہا کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی ذخیرہ اندوزوں نے ناجائز منافع کی غرض سے مارکیٹوں سے پھل غائب کر دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صارفین ان ذخیرہ اندوز منافع خوروں کی سازش کو اپنے کامیاب بائیکاٹ مہم سے ناکام بنائیں۔

    کنزیومرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کے مطابق گزشتہ کئی سال سے اشیائے خور و نوش، پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس سال بھی گرانی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا مہنگے پھلوں کی فروخت رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں عروج پر ہوتی ہے اس لیے کنزیومرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پھلوں کی خریداری کی بائیکاٹ مہم کا پہلے ہی عشرے سے آغاز کیا جا رہا ہے

    چیئرمین کنزیومرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ منافع خور تاجروں نے اپنی اشیاءصارفین کو مہنگے داموں فروخت کرنے کے لیے کمر کس لی ہے، صارفین مہنگی اشیاءکی خریداری بند کردیں تو اشیائے خورد و نوش اور پھلوں کی قیمتیں خود بخود اپنی اصل سطح پر واپس آسکتی ہیں۔

    کوکب اقبال کا کہنا تھا گزشتہ دو سال میں پھلوں کی بائیکاٹ مہم کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور خصوصاً ڈپٹی کمشنرز سے اپیل ہے کہ وہ صارفین کو سستی اور معیاری اشیاءاور خصوصاً پھلوں کی قیمتوں کی چیکنگ کے نظام کو بہتر بنائیں اور منافع خوروں پر جرمانہ کرنے کے بجائے انہیں جیل بھیجا جائے۔

  • رمضان سے قبل مہنگائی نے عوام کے ہوش اڑا دیے

    رمضان سے قبل مہنگائی نے عوام کے ہوش اڑا دیے

    کراچی: ماہ مقدس رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی اشیائے خور و نوش کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچی۔ کھجور سمیت مختلف اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ہر سال کی طرح اس سال بھی کھجور، پھلوں، سبزیوں اور اجناس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا۔ عام بازاروں کے ساتھ بچت بازاروں میں بھی گراں فروشی عروج پر ہے۔

    شہر کے مختلف بازاروں میں چینی 70 روپے کلو، بیسن 150 روپے کلو اور تیل 200 روپے لیٹر سے زائد قیمت پر فروخت ہورہا ہے۔ دکانداروں کے مطابق ڈالر کی قیمت بڑھنے سے خردنی تیل اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے کیونکہ خردنی تیل اور تمام گرم مصالحہ جات درآمد کیے جاتے ہیں۔

    روپے کی بے قدری کے اثرات کھجور کی قیمتوں پر بھی مرتب ہوئے ہیں۔ ایرانی کھجوریں دگنے داموں فروخت ہورہی ہیں۔ کھجور مرچنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری حنیف بلوچ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں ایرانی کھجور کی قیمت میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جو کھجور 6 ہزار روپے من تھی اس سال 12 ہزار سے 14 ہزار روپے من فروخت ہورہی ہے۔ خوردہ سطح پر بھی کھجور کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے۔

    حنیف بلوچ نے بتایا کہ گزشتہ سال 200 روپے کلو فروخت ہونے والی مضافتی کھجور 350 سے 400 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے، ایرانی زاہدی اور
    بصرہ کی کھجوریں جو گزشتہ سال 150 روپے کلو فروخت ہوئیں اس سال 250 روپے کلو فروخت ہو رہی ہیں۔

    اسی طرح مقامی کھجور اصیل کی قیمت بھی گزشتہ سال 140 سے 160 روپے کلو تھی جو اس سال 200 سے 220 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔

    دوسری جانب پھلوں کی قیمت میں بھی رمضان سے قبل ہی اضافہ ہوگیا ہے، 40 روپے کلو فروخت ہونے والا خربوزہ 60 سے 70 روپے کلو فروخت ہورہا ہے، کیلے 80 سے 100 روپے درجن فروخت ہو رہے ہیں، تربوز 40 روپے کلو، گرما 100 روپے کلو، پاکستانی سیب 150 سے 180 روپے کلو، چیکو 100 روپے کلو اور آڑو 200 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے۔

    سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ بھنڈی 160روپے کلو، ٹنڈے 120 روپے کلو، لوکی 80 روپے کلو، توری 100 روپے کلو، پالک 40 روپے کلو، ٹماٹر 50 سے 60 روپے کلو، ادرک لہسن 200 سے 220 روپے کلو، لیموں 300روپے کلو، پیاز 60 روپے کلو، کھیرا 60 روپے کلو، ککڑی 80 روپے کلو اور سلاد کا پتہ 40 روپے پاؤ فروخت کیا جارہا ہے۔

    کراچی ریٹیل اینڈ گروسرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری فرید قریشی کے مطابق شہری انتظامیہ نے کریانہ آئٹمز کی پرائس لسٹ جاری نہیں کی جس کی وجہ سے گاہکوں کے ساتھ کریانہ دکان داروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

    کریانہ آئٹمز پر مشتمل نرخ نامہ 2008 سے جاری کیا جارہا تھا اور دکاندار یہ نرخ نامہ دکانوں پر نمایاں آویزاں کرنے کے پابند تھے تاہم اب شہری انتظامیہ نے موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے پرائس لسٹ جاری کرنا شروع کردی ہے۔ ہر دکاندار اور گاہک کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے جس کی وجہ سے نرخ پر عمل درآمد میں دشواری کا سامنا ہے۔

    مرغی کا گوشت بھی 300 روپے کلو سے زائد قیمت پر فروخت ہو رہا ہے جس میں رمضان کے دوران مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ تھوک سطح پر قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے اور سرکاری نرخوں پر عمل درآمد نہ ہونے کا سبب انتظامیہ کی کوتاہی ہے۔