Tag: رنگ

  • تصویر میں کتنے رنگ دکھائی دے رہے ہیں؟ جواب جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    تصویر میں کتنے رنگ دکھائی دے رہے ہیں؟ جواب جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بصری دھوکا ایک ایسی چیز ہے جس میں آنکھ کو کچھ اور دکھائی دیتا ہے لیکن اصل میں وہ ہوتا کچھ اور ہے۔

    ایسی ہی ایک تکنیک منکر وائٹ الوژن کی بھی ہے جس میں رنگوں کو اس طرح سے پیش کیا جاتا ہے جس میں وہ اپنے اصل سے ہٹ کر کچھ اور دکھائی دیتے ہیں۔

    آج ہم بھی آپ کو ایسی ہی ایک تصویر دکھانے جارہے ہیں۔

    اس تصویر میں آپ کو مختلف رنگوں کے گیس اسٹیشن دکھائی دے رہے ہیں، آپ نے گن کر بتانا ہے کہ یہ کل کتنے رنگ ہیں۔

    کیا آپ نے جواب ڈھونڈ لیا؟

    ⬇

    ⬇

    ⬇

    ⬇

    ⬇

    ⬇

    ⬇

    ⬇

    ⬇

    ⬇

    اس کا صحیح جواب ہے، پانچ رنگ۔

    اور آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ یہ وہی پانچ رنگ ہیں جو پہلی سطر میں دکھائی دے رہے ہیں۔

    بقیہ 3 سطروں میں موجود حاشیوں کی وجہ سے رنگ اپنے اصل سے مختلف دکھائی دے رہے ہیں، ورنہ حقیقت میں یہ یہی پہلی سطر والے سرخ، سیاہ، سبز، نیلا اور زرد رنگ ہیں۔

  • خدا کی قدرت، رنگ بدلنے والے خوبصورت پرندے کی ویڈیو وائرل

    خدا کی قدرت، رنگ بدلنے والے خوبصورت پرندے کی ویڈیو وائرل

    ویسے تو ہر پرندہ اپنی الگ خوبصورتی رکھتا ہے تاہم حال ہی میں انٹرنیٹ پر ایک رنگ بدلتے پرندے کی ویڈیو بے حد وائرل ہورہی ہے۔

    یہ ویڈیو ہمنگ برڈ کی ہے جس دنیا کا سب سے چھوٹا پرندہ قرار دیا جاتا ہے، یہ پرندہ عموماً 7 سے 13 سینٹی میٹر کی جسامت رکھتا ہے۔

    اس کی ایک قسم نہایت خوبصورت رنگوں کی حامل ہوتی ہے اور اسے رنگ بدلنے والا پرندہ بھی کہا جاتا ہے، مذکورہ ویڈیو اسی پرندے کی ہے جس میں وہ ہر لمحہ اپنا رنگ بدل رہا ہے۔

    ویڈیو میں ایک شخص کے ہاتھ پر بیٹھے پرندے کے سر کا رنگ گلابی اور جامنی سا ہے لیکن جیسے ہی وہ اپنا سر گھماتا ہے اس کا رنگ سیاہ اور جامنی ہوجاتا ہے۔

    بار بار سر گھمانے پر ہر لحظہ اس کے سر کے بالوں کا رنگ تبدیل ہورہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس پرندے کے پروں پر کیراٹین کی ایک اضافی تہہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کے پر اور بال نہایت خوبصورت اور چمکدار ہوتے ہیں۔

    سوشل میڈیا صارفین اس پرندے کی خوبصورتی دیکھ کر نہایت حیران ہیں۔

  • کیا ہماری زمین جامنی رنگ کی تھی؟

    کیا ہماری زمین جامنی رنگ کی تھی؟

    ہماری زمین جو اس وقت سبز نظر آتی ہے، کیا آپ کو علم ہے کہ پرانے وقتوں میں جامنی ہوا کرتی تھی؟

    اگر آپ زمین کی تصاویر دیکھیں تو آپ زمین پر ایک نیلا رنگ غالب دیکھیں گے جبکہ کہیں کہیں سبز رنگ بھی دکھائی دے گا۔ نیلا رنگ سمندر کا جبکہ سبز رنگ زمین پر اگی نباتات کا ہے۔

    تاہم سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کروڑوں سال قبل زمین میں سبز کی جگہ جامنی رنگ ہوا کرتا تھا۔

    امریکی ریاست میری لینڈ کی یونیورسٹی اور اسپیس ٹیلی اسکوپ سائنس انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کا قیاس ہے کہ لگ بھگ 40 کروڑ سال قبل پودوں میں کلوروفل سبز کی جگہ جامنی رنگ کو منعکس کرتا تھا جس کی وجہ سے زمین کا ایک بڑا حصہ جامنی دکھائی دیتا تھا۔

    خیال رہے کہ کلوروفل وہ مادہ ہے جو پتوں کے اندر موجود ہوتا ہے اور سورج کی روشنی سے پودے کے لیے غذا بناتا ہے، اس عمل (فوٹو سینتھسس) کے دوران سبز رنگ بھی پیدا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کلوروفل سورج کی شعاعوں سے نیلا اور سرخ رنگ لے کر سبز رنگ منعکس کرتا ہے۔

    تصویر: ناسا

    اسپیس ٹیلی اسکوپ سائنس انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ولیم اسپارکس کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ فوٹو سینتھسس کا عمل کلوروفل کے اندر موجود جامنی رنگ کی جھلی کے نیچے انجام پاتا ہو۔

    ان کے مطابق ممکن ہے یہ جامنی جھلی سبز رنگ کو جذب کرلیتی ہو اور کلوروفل صرف جامنی رنگ کو منعکس کرسکتا ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فوٹو سینتھسس کے دوران جامنی رنگ پیدا کرنے کا عمل، سبز رنگ پیدا کرنے کے مقابلے میں نسبتاً کم پیچیدہ ہے اور اس کے لیے کم آکسیجن درکار ہے۔

    ماہرین کے مطابق زمین کا جامنی ہونا صرف ایک مفروضہ بھی ہوسکتا ہے تاہم یہ مفروضہ زمین کے قدیم ادوار کے بارے میں اب تک کی تحقیقوں سے مماثلت رکھتا ہے۔

  • رونالڈو نے دنیا کی مہنگی ترین گھڑی، رِنگ اور انگھوٹی پہن لی

    رونالڈو نے دنیا کی مہنگی ترین گھڑی، رِنگ اور انگھوٹی پہن لی

    دبئی: پرتگال سے تعلق رکھنے والے شہرہ آفاق فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے دنیا کی مہنگی ترین گھڑیوں میں شمار ہونے والی گھڑی، رنگ اور انگھوٹی پہنچ لی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ منظر تب دیکھنے میں آیا جب رونالڈو دبئی کے ایک ایونٹ میں شریک تھے، تصاویر سے اخذ کیا گیا کہ رونالڈو اپنے بائیں ہاتھ میں ایک انگوٹھی ایک چھلا اور گھڑی بھی باندھے ہوئے ہیں جس کی کل مالیت 6 لاکھ 30 ہزار برطانوی پاؤنڈ (12 کروڑ 76 لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔

    ماہرین نے اس حوالے سے بتایا کہ جو انگوٹھی انہوں نے پہنی ہوئی ہے وہ منگنی میں پہننے والی خواتین کی انگوٹھی کی طرح ہے جس میں ہیرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ جوہری ماہرین کے مطابق اس انگوٹھی کی مالیت 2 لاکھ برطانوی پاؤنڈ (4 کروڑ 5 لاکھ پاکستانی روپے) مالیت کی ہوسکتی ہے۔

    پرتگالی فٹبالر نے بائیں ہاتھ کی ہی ایک اور انگلی میں ہیروں سے مزین ایک ایٹرنیٹی رنگ پہنی ہوئی ہے جس کی قیمت 50 ہزار برطانوی پاؤنڈ (تقریباً 1 کروڑ 1 لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔ دبئی انٹرنیشنل اسپورٹس کانفرنس کے دوران یووینٹس کلب کے سپر اسٹار فٹبالر نے رولیکس کی جی ایم ٹی ماسٹر آئیس گھڑی بھی باندھی ہوئی تھی۔

    ’رونالڈو کا ہم شکل ہونے کی وجہ سے مشہور ہوگیا‘

    اس گھڑی کی قیمت 3 لاکھ 80 ہزار برطانوی پاؤنڈ (7 کروڑ 70 لاکھ پاکستانی روپے) بتائی جارہی ہے۔ یہ دنیا کی مہنگی ترین گھڑیوں میں سے ایک ہے، جس میں 18کیرٹ کا وائٹ گولڈ اور 30کیرٹ کا ہیرا لگا ہوا ہے۔ یہ فرینک ملر کی نایاب گھڑی جس کی قیمت 12 لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 24 کروڑ 32 لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔

  • پھولوں اور ستاروں کے رنگوں سے آراستہ زلفیں

    پھولوں اور ستاروں کے رنگوں سے آراستہ زلفیں

    آج کل زلفوں کو مختلف رنگوں سے رنگنا خواتین میں نہایت مقبول ہے، اور ہر عمر کی خواتین مختلف انداز سے اپنے بالوں کو رنگتی نظر آتی ہیں۔

    یہ فیشن پاکستان میں تو دو چار رنگوں تک ہی محدود نظر آتا ہے تاہم پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں خواتین اپنے بالوں پر ہر طرح کے رنگ آزماتی ہیں۔ بعض اوقات بالوں میں مختلف رنگ بھی کیے جاتے ہیں جس سے زلفیں قوس قزح معلوم ہونے لگتی ہیں۔

    اس انداز کو بھی ایک امریکی فنکارہ نے مختلف جہت دی ہے۔ وہ زلفوں کو اس انداز میں رنگتی ہیں کہ ان پر قدرت کے کسی خوبصورت منظر کا گماں ہونے لگتا ہے۔

    بادلوں کے مختلف رنگ، سمندر کی نیلاہٹ، کہکہشاں کی جھلملاہٹ غرض ہر طرح کے رنگ وہ گیسوؤں میں قید کردیتی ہیں۔

    آئیں ان کے اس انوکھے فن کے نمونے دیکھتے ہیں۔

    آپ کو ان میں سے کون سی زلفیں سب سے زیادہ پسند آئیں؟

  • ہماری جینز کا نیلا رنگ کہاں سے آیا؟

    ہماری جینز کا نیلا رنگ کہاں سے آیا؟

    رنگ مختلف خاصیتوں کے حامل ہوتے ہیں، کچھ رنگ خوشی، خوشحالی، محبت اور سکون کا استعارہ ہوتے ہیں تو کچھ غم و الم، مایوسی اور ناامیدی کی علامت ہوتے ہیں۔

    نیلا بھی ایسا ہی رنگ ہے جو بھروسے، وفاداری اور ذہانت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس رنگ کی کچھ ایسی خصوصیات بھی ہیں جو ہم آج سے قبل نہیں جانتے تھے؟

    ہماری نیلے رنگ کی جینز، اور نیلے رنگ کے مختلف ملبوسات آج کے دور میں مختلف کیمیکلز سے رنگے جاتے ہیں۔ آئیے آج ہم آپ کو اس رنگ کے اصل خطے اور اس کی تاریخ کے بارے میں بتاتے ہیں۔

    جاپان کے جنوب مغرب میں واقع مضافاتی شہر ٹوکو شیما نیلا رنگ پیدا کرنے والے پودوں انڈیگوفیرا ٹنکوریا کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس شہر میں یوشینو گاوا نامی دریا ہے جو زیر زمین بہتا ہے اور مٹی کو حرارت فراہم کرتا ہے۔

    ان پودوں سے حاصل ہونے والا نیلا رنگ سنہ 1600 سے مقبول ہونا شروع ہوا۔ اس سے قبل جاپان کا سمورائی قبیلہ اس رنگ کو عام استعمال کرتا تھا۔

    دراصل اس نیلے رنگ سے جب کاٹن کو رنگا جاتا تھا تو وہ کاٹن سخت ہوجاتا تھا، یہ کپڑا دیگر کپڑوں کی نسبت بدبو اور دھول مٹی سے کم خراب ہوتا تھا۔ چنانچہ سخت مشقت کرنے والے اور سخت جان سمورائیوں کے لیے یہ ایک پسندیدہ رنگ تھا۔

    پودوں سے حاصل ہونے والا یہ نیلا رنگ جسم کے مختلف زخموں کو بھی جلد مندمل کردیتا تھا کیونکہ یہ رنگ زخم کو مختلف بیکٹریا سے محفوظ رکھتا تھا۔

    یہ رنگ اس وقت فائر فائٹرز کے لباس کا بھی رنگ تھا، کیونکہ (خالص) نیلا رنگ 1500 ڈگری فارن ہائیٹ کے شعلوں سے بھی بچا سکتا ہے۔

    تاہم اس رنگ کا حصول اتنا آسان بھی نہیں تھا۔

    اس رنگ کو حاصل کرنے کے لیے مخصوص پودے کے پتوں کو پودے سے الگ کیا جاتا ہے، اس کے بعد اسے دھوپ میں سکھایا جاتا ہے۔ ان پتوں کو ہر تھوڑی دیر بعد پلٹ کر دھوپ لگانی ضروری ہوتی ہے۔

    اچھی طرح دھوپ میں رہنے کے بعد ان پتوں کا رنگ نیلا مائل ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد اس سے رنگ تیار کیا جاتا ہے۔ یہ سارا عمل تقریباً 1 سال میں مکمل ہوتا ہے۔

    اس رنگ کو حاصل کرنے میں درپیش محنت اور طوالت کی وجہ سے اب اس رنگ کے لیے کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جب مارکیٹ میں اصل رنگ کی مانگ کم ہوئی تو اس کی افزائش سے وابستہ کسانوں نے بھی ان پودوں کو اگانا چھوڑ کر کوئی دوسرا ذریعہ معاش تلاش کرلیا۔

    ٹوکو شیما میں اب گنتی کے صرف 5 کسان ہیں جو ابھی بھی اس پودے کی افزائش کر رہے ہیں۔

    اس رنگ سے کپڑوں کو رنگنا بھی کوئی آسان کام نہیں، رنگ سازوں کو اس رنگ میں رنگی ایک شے تیار کرنے میں کم از کم 10 دن لگ جاتے ہیں۔

    طویل عرصے تک اس رنگ سے کھیلنے کے بعد زیادہ تر رنگ سازوں کے ناخن بھی مستقل اسی رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔

    خالص اور کیمیکل ملے رنگ میں کیا فرق ہے؟

    یہ بات تو طے ہے کہ جب کوئی شے خالص اور قدرتی اشیا سے تیار کی جاتی ہے تو اس کی الگ ہی چھب ہوتی ہے۔

    اس رنگ کے کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ کیمیکل والے رنگ سے جب کپڑے کو رنگا جاتا ہے تو وہ اسی وقت خوبصورت معلوم ہوتا ہے، اور کچھ عرصے بعد اس کی یہ خوبصورتی ماند پڑ جاتی ہے۔

    اس کے برعکس اصل رنگ سے رنگی اشیا کی خوبصورتی وقت کے ساتھ نکھر کر آتی ہے اور یہ دیرپا بھی ہوتی ہے۔

    ایک ماہر رنگریز پودوں سے حاصل کیے گئے نیلے رنگ سے مختلف شیڈز تخلیق کر سکتا ہے، وہ اسے سیاہی مائل نیلا بھی بنا سکتا ہے، اور سمندر جیسا پرسکون نیلگوں بھی۔

    کیا آپ یہ خالص رنگ پہننا چاہیں گے؟

  • فلپائن کا 121 واں قومی دن، برج خلیفہ فلپائنی پرچم کے رنگ میں رنگ گیا

    فلپائن کا 121 واں قومی دن، برج خلیفہ فلپائنی پرچم کے رنگ میں رنگ گیا

    دبئی/منیلا : فلپائن کے 121 ویں قومی دن کے موقع پر اماراتی حکام نے دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کو فلپائن کے پرچم سے سجا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر داخلہ انور قرقاش نے فلپائن کے قومی دن کے حوالے سے فلپائنی شہریوں کو ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلپائنی عوام کی کامیابی ہماری کامیابی ہے۔

    عربی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ انور قرشاش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پیغام دیا کہ ’فلپائن کی عوام نگینے کی طرح ہماری زمین، ہمارے دل اور ہماری تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں‘۔

    اماراتی حکام کا کہنا تھا کہ اماراتی اور فلپائنی عوام و حکام مل کر کام کریں گے تاکہ ساتھ کامرانی حاصل کریں اور مشترکا طور پر ترقی کی سیڑھیاں چڑھیں۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں تقریباً ساڑھے سات لاکھ سے دس لاکھ کے قریب فلپائنی شہری آباد ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ اماراتی حکام کی جانب سے فلپائن کے 121 ویں قومی دن کے موقع پر دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلفیہ پر روشنیوں کی مدد سے فلپائنی پرچم بنایا گیا تھا۔

  • حکومت کوتاج محل کا رنگ بدلنے کی پروا نہیں‘ بھارتی سپریم کورٹ

    حکومت کوتاج محل کا رنگ بدلنے کی پروا نہیں‘ بھارتی سپریم کورٹ

    نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ تاج محل کے رنگ بدلنے کے مسئلے کے حل کے لیے بیرونی ماہرین کی خدمات حاصل کرے۔

    تفصیلات کے مطابق تاج محل کے رنگ بدلنے کے مسئلے پرانڈین سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ بھارت یا باہر سے ماہرین کی خدمات حاصل کرے اور اس مسئلے کو حل کرے۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ اس یادگار کا رنگ پیلا پڑگیا ہے اور حصوں کا رنگ بھورا اور سبز ہوتا جا رہا ہے لیکن شاید حکومت کو تاج محل کے رنگ بدلنے کی پروا نہیں ہے۔

    تاج محل کے قریب واقع دریائے جمنا میں بہہ کر آنے والی گندگی کے باعث وہاں کیڑے مکوڑے پھل پھول رہے ہیں جو تاج کی دیواروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل حکومت نے تاج محل کے قریب ہزاروں کارخانے بند کروا دیے تھے لیکن ماحولیات کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کافی نہیں ہے، تاج کی چمک ماند پڑتی جا رہی ہے۔

    ماحولیات کے کارکنوں کے مطابق روزانہ 70 ہزار لوگ تاج محل کی سیر دیکھنے آتے ہیں۔


    وزیراعلیٰ یوگی آدیتیہ ناتھ نے تاج محل کو مسلمانوں کی نشانی قراردے دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 جون کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے انتہا پسند وزیراعلیٰ یوگی آدیتیہ ناتھ نے دنیا کے عجوبوں میں شامل تاج محل کو مسلمانوں کی نشانی قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مصوری کے فن پارے جیسا رنگوں بھرا گھر

    مصوری کے فن پارے جیسا رنگوں بھرا گھر

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایک گھر کو اس قدر رنگوں سے رنگا گیا ہے، کہ اس کو دیکھ کر آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ نے رنگوں سے سجے کسی تخیلاتی فن پارے میں قدم رکھ دیا ہے۔

    15

    18

    8

    کیلی فورنیا کے پام اسپرنگ کے علاقے میں واقع اس گھر کے مالکان نے جب اسے خریدا تو یہ بالکل سادہ عام سا گھر تھا۔

    2

    6

    14

    اسے خریدنے والا جوڑا سیاح تھا اور انہوں نے دنیا بھر کی ثقافت، آرٹ اور رنگوں کو اس گھر میں یکجا کردیا۔

    4

    13

    11

    گھر میں 2 بیڈرومز اور لونگ رومز موجود ہیں۔ گھر کا کچن بھی سبز رنگوں سے مزین بہت خوب ہے۔

    9

    16

    17

    سوئمنگ پول کے ساتھ خوبصورت پتھروں کا فرش موجود ہے جبکہ آس پاس پہاڑوں اور جنگل کا منظر دیکھنے والوں پر سحر طاری کردیتا ہے۔

    10

    5

    3

    اس خوبصورت گھر کی قیمت پاکستانی روپوں میں 5 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔

    7

    1

    12

    کیا آپ ایسے خوبصورت رنگوں بھرے گھر میں رہنا چاہیں گے؟

    مزید پڑھیں: امریکی مصور نے قوس قزح بنا ڈالی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ضائع شدہ مومی رنگوں کا شاندار استعمال

    ضائع شدہ مومی رنگوں کا شاندار استعمال

    سان فرانسسکو: آپ کے بچے ڈرائنگ کرنے کے لیے موم کے بنے ہوئے یعنی کریون کلرز ضرور استعمال کرتے ہوں گے۔ استعمال کرنے کے بعد جب وہ چھوٹے ہوجاتے ہوں گے تو یقیناً آپ انہیں پھینک دیتے ہوں گے۔

    امریکا میں ایسے ہی ایک والد نے ان ضائع شدہ کریون کلرز کا شاندار استعمال ڈھونڈ نکالا۔

    c2

    سنہ 2011 میں برائن ویئر نامی یہ شخص اپنے بچوں کی سالگرہ کے موقع پر ایک ریستوران میں گیا جہاں اس کے بچوں کو کھانے کے ساتھ ایک ڈرائنگ بک اور کلرز بطور تحفہ دیے گئے۔

    بچوں نے خوشی کے مارے وہیں ڈرائنگ بک پر رنگ بھرے اور جاتے ہوئے کلرز وہیں چھوڑ گئے جنہیں بعد ازاں ریستوران انتظامیہ نے پھینک دیا۔

    مزید پڑھیں: رنگوں کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی

    برائن نے تھوڑی سی تحقیق کی تو اسے پتہ چلا کہ ہر سال ایسے بے شمار استعمال شدہ کریون کلرز پھینک دیے جاتے ہیں جن کا وزن 75 ہزار پاؤنڈز ہوتا ہے۔

    اس کے بعد برائن نے کریون اینیشی ایٹو کا آغاز کیا جس کے تحت اس نے ان استعمال شدہ رنگوں کو دوبارہ قابل استعمال بنا کر ان بچوں کو دینا شروع کردیا جو مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے۔

    c3

    c4

    c5

    اس کے لیے وہ ان موم کے رنگوں کو پگھلا کر مشینوں میں نئے رنگوں میں ڈھال دیتا اور انہیں پیک کر کے کیلیفورنیا کے مختلف اسپتالوں میں دے دیتا۔

    c6

    c7

    c8

    اسپتالوں میں داخل بچے اسے پا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ یہ رنگ عارضی طور پر انہیں ان کی تکلیف بھلا دیتے ہیں اور وہ رنگوں اور تصاویر کی دنیا میں مگن ہوجاتے ہیں۔

    c9

    c10


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔