Tag: رنگ روڈ اسکینڈل

  • رنگ روڈ اسکینڈل میں اہم پیش رفت

    رنگ روڈ اسکینڈل میں اہم پیش رفت

    لاہور: راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، اینٹی کرپشن ہیڈکوارٹرز میں تفتیشی ٹیم کے سامنے کئی اہم پیشیاں ہوئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج جمعے کو رنگ روڈ اسکینڈل کے سلسلے میں سابق ڈی سی راولپنڈی انوار الحق انکوائری میں اینٹی کرپشن میں پیش ہوئے، اینٹی کرپشن نے انوار الحق کو رنگ روڈ اتھارٹی انکوائری میں طلب کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق اے سی راولپنڈی صدر، سابق اے سی ٹیکسلا، سابق اے سی سٹی منصور علی قاضی بھی رنگ روڈ انکوائری میں پیش ہوئے۔

    ذرائع کے مطابق قیمت کے تعین میں کوتاہی پر رنگ روڈ کو زمین بیچنے والے عام آدمی کو نقصان ہوا تھا، اس سلسلے میں سابق ڈی سی اور سابق اے سیز سے زمین کی قیمت کے تعین میں کوتاہی پر پوچھ گچھ کی گئی۔

    راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل، فرخ نوید طلب

    سابق ڈی سی راولپنڈی انوار الحق اور اسسٹنٹ کمشنرز کو علیحدہ علیحدہ سوال نامہ بھی دیا گیا۔

    اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری ٹیم قانونی، تکنیکی اور معاشی ماہرین پر مشتمل ہے، اور یہ ٹیم اسکینڈل کی تمام اہم پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہے، مکمل تحقیقات کے بعد اسکینڈل کے حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایات پر اینٹی کرپشن نے راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل پر انکوائری کا آغاز کیا ہے۔

    یاد رہے راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا تھا، انکوائری میں بتایا گیا کہ سابق کمشنر محمد محمود نے رنگ روڈ کی سمت میں غیر قانونی تبدیلی کرائی اور کنسلٹنٹس کی ملی بھگت کے ساتھ رنگ روڈ کی سمت تبدیلی کے لیے غیر قانونی طور پر بولیوں کا اشتہار دیا، محمد محمود، سابق ایل اے سی وسیم تابش اور سابق افسر عبداللہ بے قاعدگیوں میں ملوث پائے گئے۔

  • رنگ روڈ اسکینڈل، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مکمل، پبلک کرنے کی منظوری

    رنگ روڈ اسکینڈل، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مکمل، پبلک کرنے کی منظوری

    لاہور: رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہو گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے رنگ روڈ اسکینڈل کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دے دی ہے، وزیر اعلیٰ کی جانب سے ذمہ داران کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے متن میں موجود سفارشات پر من و عن عمل درآمد کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، کمیٹی کی جانب سے سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر وسیم علی تابش کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں محمد محمود اور وسیم علی تابش کا کیس نیب بھجوانے کی سفارشات پیش کی گئی ہیں، دونوں افسران نے غیر قانونی لینڈ ایکوزیشن پر 2.3 ارب روپے تقسیم کیے، اتنی بڑی رقم کی ادائیگی اٹک لوپ کے رینٹ سینڈیکیٹ کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق وسیم علی تابش نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ضلع اٹک میں 2 ارب سے زائد کی رقم خرچ کی، رینٹل سینڈیکیٹ میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی، جس میں فائدہ اٹھانے والے بے نامی حصہ دار بھی سامنے آ سکتے ہیں۔

    راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری میں بے قاعدگیوں کا انکشاف

    رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن قواعد و ضوابط اور انتظامی قوانین کی دھجیاں اڑانے پر محمد محمود کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لے، محمد محمود کے بھائی کا مکہ سٹی کے ساتھ تعلق کا بھی انکشاف ہوا ہے، سابق کمشنر نے اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کے لیے یا اس کے ذریعے بے نامی طریقے سے خود کو فائدہ پہنچانے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

    رپورٹ کے مطابق توقیر شاہ اور نیسپاک کے چند افسران کو بھی ان بے ضابطگیوں میں ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، سفارش کی گئی ہے کہ میسرز Zeeruk کو پی اینڈ ڈی پنجاب کی جانب سے بلیک لسٹ کیا جائے، اور ممبر پی اینڈ ڈی فرخ نوید کو عہدے سے ہٹایا جائے اور ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔

    یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ ایف بی آر اور ایف آئی اے کو 12 مختلف ہاؤسنگ سوسائیٹیز اور پراپرٹیز کے حوالے سے چھان بین کی ذمہ داری دی جائے، اور ان میں موجودہ یا ریٹائرڈ افسران کے بے نامی حصہ دار ہونے کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں۔

    سفارش کی گئی ہے کہ بورڈ آف ریوینیو پنجاب تشہیر کی گئی الائنمنٹ کے حوالے سے ریوینیو اسٹیٹس کے ڈی سی ریٹس کی موجودہ مارکیٹ ریٹس کے ساتھ تصدیق کے لیے اسپیشل ٹیم تشکیل دے، اور ایف آئی اے کا سائبر ونگ غیر منظور شدہ سوسائیٹیر کی آن لائن اور دیگر تشہیر اور نووا سٹی کی جانب سے منظور شدہ ایریا سے زائد سیلز کے حوالے سے تحقیقات کرے۔