Tag: روئی

  • روئی کی قیمتیں کم ہو گئیں

    روئی کی قیمتیں کم ہو گئیں

    کراچی (29 جولائی 2025): روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روئی (کاٹن) کی قیمتیں 500 روپے کمی کے بعد 16 ہزار 500 روپے فی من تک گر گئی ہیں، چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کا کہنا ہے کہ درآمدی روئی پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم ہونے سے متعلق ایس آر او جاری نہ ہونے سے مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

    بارشوں کے باعث کپاس کی رسد میں بھی کمی دیکھی جا رہی ہے، کپاس کی رسد میں کمی کے باعث کئی جننگ فیکٹریاں غیر فعال ہو رہی ہیں۔


    پاکستانی زرعی ماہر کا بڑا کارنامہ، 50 ڈگری تک گرمی برداشت کرنے والی کپاس کی نئی قسم تیار کر لی


    دریں اثنا، پاکستانی زرعی ماہر جاوید سلیم قریشی نے ایک بڑا کارنامہ انجام دیا ہے، انھوں نے کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید مختلف جنیاتی خصوصیات کا حامل بیج تیار کر لیا، جو بغیر سپرے کیڑوں کا مقابلہ کرنے کے ساتھ موسم کی شدت کو برداشت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    لاہور کے زرعی ماہر جاوید سلیم قریشی نے 50 ڈگری تک گرمی برداشت کرنے اور 7 مختلف خصوصیات کی حامل کپاس کی نئی قسم تیار کی، نئے بیج سے پیداوار 50 من فی ایکڑ تک پہنچ جائے گی، وفاقی وزیر پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے بھی نئی فصل کا معائنہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کپاس کے طرز ہی پر ہمیں کنولا، چاول، مکئی، پھل اور سبزیوں کی پیدوار کو بڑھانا اور لاگت کو کم کرنا ہوگا۔

  • مندی کا رجحان، روئی کی قیمتیں گر گئیں

    مندی کا رجحان، روئی کی قیمتیں گر گئیں

    کراچی: روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، کاٹن کی قیمتیں 500 روپے فی من مندی کے بعد روئی 16 ہزار 500 روپے فی من ہو گئی۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق کاٹن زونز میں درجہ حرارت 45 ڈگری تک پہنچنے سے کپاس کی فصل کو نقصان پہنچا ہے، کپاس کے ریشے اور بیج کا معیار انتہائی متاثر ہونے سے روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان سامنے آیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی قیمتوں میں بھی 300 سے 400 روپے فی من مندی کا رجحان رہا، تاہم اب تک ہونے والی بارشوں سے کپاس کی فصل کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔

    انھوں نے کہا روئی اور دھاگے کی درآمد پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے باعث رواں سال کپاس اور روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان متوقع ہے۔


    پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا


    واضح رہے کہ پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے جس کے پاس ایشیا میں کپاس کاتنے کی تیسری سب سے بڑی صلاحیت بھی ہے، جہاں ہزاروں جننگ اور اسپننگ یونٹس کپاس سے ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کیے جاتے ہیں۔

    پاکستان میں کپاس کے کاشتکار موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں، کیوں کہ موسم کے غیر متوقع نمونے اور شدید گرمی بڑھتے ہوئے موسموں کو مختصر کر رہی ہے۔

    اس سے کیڑوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر سفید مکھی اور گلابی بول ورم، جس کے نتیجے میں کسانوں کو کیڑے مار ادویات پر زیادہ انحصار کرنا پڑتا ہے۔

  • پاکستان میں پہلی بار مئی کے دوسرے ہفتے میں نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز

    پاکستان میں پہلی بار مئی کے دوسرے ہفتے میں نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز

    کرا چی: ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں مئی کے دوسرے ہفتے میں نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہروں خانیوال اور بورے والا میں 3 جننگ فیکٹریاں فعال ہو گئی ہیں، نئی روئی کے سودے 17 ہزار 200 روپے سے 17 ہزار 500 روپے فی من تک طے پا رہے ہیں۔ نئی کپاس 8 ہزار 300 روپے فی 40 کلو گرام تک فروخت ہو رہی ہے۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے اور پانی کی کمی سے کئی اضلاع میں اگنے والی کپاس جھلساؤ کا شکار ہو رہی ہے۔


    پاکستان بزنس فورم کا بجٹ میں کپاس پر جی ایس ٹی ختم کرنے کا مطالبہ


    انھوں نے کہا درآمدی روئی اور دھاگے پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس نہ لی گئی تو اس سے پوری کاٹن انڈسٹری بد ترین معاشی بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ جمعہ کو پاکستان بزنس فورم نے بجٹ 26-2025 میں مقامی کپاس پر گڈز اینڈ سروسیز ٹیکس (جی ایس ٹی) ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے اپنے بیان میں کہا کہ آئندہ ماہ پیش ہونے والے بجٹ میں مقامی کپاس پر جی ایس ٹی ختم کی جائے اور کپاس کے فروغ کے لیے پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کے لیے سالانہ ایک ارب روپے مختص کیے جائیں۔

  • سیلز ٹیکس: کپاس کے مقامی کاشتکاروں کے لیے خوش خبری

    سیلز ٹیکس: کپاس کے مقامی کاشتکاروں کے لیے خوش خبری

    کراچی: کپاس کے مقامی کاشتکاروں کے لیے خوش خبری ہے کہ ان پر سیلز ٹیکس کا بوجھ کم ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ 2025-26 میں ٹیکس اصلاحات کا امکان ہے، جس میں مقامی کپاس پر 18 فی صد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    کپاس پر سیلز ٹیکس ختم کر کے پیداواری لاگت میں کمی کا ہدف رکھا گیا ہے، کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایف بی آر کو مذکورہ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز پر غور کی ہدایت کی گئی ہے۔


    ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس آئین کے دفعات سے متصادم ہے، چیمبر آف کامرس کوئٹہ


    انھوں نے بتایا کہ ٹیکس اصلاحات سے زراعت اور ٹیکسٹائل سیکٹر کو فروغ ملے گا، چیئرمین احسان الحق نے یہ بھی کہا کہ درآمدی کپاس پر ٹیکس چھوٹ مقامی کسانوں کے ساتھ نا انصافی ہے۔

    کاٹن جنرز فورم نے مقامی کپاس کی صنعت کے فروغ کے لیے حکومتی اقدام کو اہم قرار دیا ہے، فورم کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس میں برابری لانا حکومت کی ترجیح ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ روئی کی قیمتوں میں 2 ماہ بعد تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، ابتدائی فی من سودوں کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ روئی کی قیمتیں 500 روپے اضافے سے 17 ہزار 500 روپے فی من تک پہنچ گئیں، صوبہ سندھ کے بعض ساحلی شہروں میں کپاس کی جزوی چنائی بھی شروع ہو گئی ہے۔

  • روئی کی قیمتوں میں اضافہ، ابتدائی سودے کتنے فی من طے ہو رہے ہیں؟

    روئی کی قیمتوں میں اضافہ، ابتدائی سودے کتنے فی من طے ہو رہے ہیں؟

    کراچی: روئی کی قیمتوں میں 2 ماہ بعد تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، ابتدائی فی من سودوں کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روئی کی قیمتیں 500 روپے اضافے سے 17 ہزار 500 روپے فی من تک پہنچ گئیں، صوبہ سندھ کے بعض ساحلی شہروں میں کپاس کی جزوی چنائی بھی شروع ہو گئی ہے۔

    کاٹن جنرز فورم کے مطابق کپاس کی نئی فصل کے ابتدائی سودے 8 ہزار 300 روپے فی من تک طے ہو رہے ہیں، جب کہ نئی روئی کے ایڈوانس سودے 17 ہزار 300 روپے فی من تک طے کیے جا رہے ہیں۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے کاٹن ایئر 2025۔26 کے لیے کپاس کا پیداواری ہدف 18۔10 ملین بیلز مختص کیا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے، جس کے پاس ایشیا میں کپاس کاتنے کی تیسری سب سے بڑی صلاحیت بھی ہے، جہاں ہزاروں جننگ اور اسپننگ یونٹس کپاس سے ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کیے جاتے ہیں۔

    پاکستان میں کپاس کے کاشتکار موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں، کیوں کہ موسم کے غیر متوقع نمونے اور شدید گرمی بڑھتے ہوئے موسموں کو مختصر کر رہی ہے۔ اس سے کیڑوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر سفید مکھی اور گلابی بول ورم، جس کے نتیجے میں کسانوں کو کیڑے مار ادویات پر زیادہ انحصار کرنا پڑتا ہے۔

  • ملک میں روئی اور پھٹی کے بڑے بحران کا خدشہ

    ملک میں روئی اور پھٹی کے بڑے بحران کا خدشہ

    کراچی: ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے عدم خریداری کے باعث ملک میں روئی اور پھٹی کے بڑے بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    کاٹن جنرز فورم کے مطابق سیلز ٹیکس فری ہونے کے باعث رواں سال روئی اور سوتی دھاگے کی ریکارڈ درآمد ہوئی ہے، رواں سال کپاس کی پیداوار ہدف سے 50 اور پچھلے سال سے 34 فی صد کم ہونے کے باوجود جننگ فیکٹریوں میں روئی کے اسٹاکس میں 31 فی صد اضافہ ہوا۔

    ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے روئی کی کسی بھی قیمت میں خریدنے میں عدم دل چسپی دکھائی جا رہی ہے، پاکستان کی منڈیوں اور کاشت کاروں کے پاس پھٹی کے بھی بڑے ذخائر موجود ہیں۔

    پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت 3 لاکھ پر پہنچنے کے بعد کم ہوگئی

    روئی اور پھٹی کے بحران کے باعث رواں سال کپاس کی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ ہے، تاہم کپاس کی ملکی پیداوار میں کمی کی صورت میں روئی کے ساتھ اربوں ڈالر مالیتی خوردنی تیل بھی درآمد کرنا پڑ سکتا ہے۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ روئی اور سوتی دھاگے کی درآمد پر فوری طور پر سیلز ٹیکس عائد کیا جائے۔

  • روئی کی قیمتوں میں فی من بڑا اضافہ

    روئی کی قیمتوں میں فی من بڑا اضافہ

    کراچی: روئی کی قیمتوں میں فی من بڑا اضافہ ہو گیا ہے، کاٹن جنرز فورم کا کہنا ہے کہ درآمدات میں مشکلات کی وجہ سے فی من ایک ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ روئی کی قیمتوں میں ایک ہزار روپے فی من اضافہ ہوا ہے، جس سے روئی کی فی من قیمت 21 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔

    احسان الحق کے مطابق گزشتہ 3 ہفتوں میں روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ 3 ہزار روپے فی من اضافہ ہو چکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ روئی کی بین الاقوامی منڈیوں میں ریکارڈ تیزی دیکھی گئی، جب کہ روئی کی درآمدات میں مشکلات کی وجہ سے قیمت میں تیزی آ گئی ہے۔

    انھوں نے کہا بجلی کی قیمتوں اور شرح سود میں متوقع کمی کے باعث بھی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، دوسری طرف درجہ حرارت میں مسلسل کمی کے باعث رواں سال کپاس کی کاشت میں تاخیر کا بھی خدشہ ہے۔

    آنے والے دنوں میں پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے، ماہرمعیشت نے خطرے کی گھنٹی بجادی

  • روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ تیزی کا رجحان

    روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ تیزی کا رجحان

    کراچی: روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روئی کی قیمتیں ریکارڈ ایک ہزار 500 روپے فی من اضافے کے ساتھ 19 ہزار 500 روپے فی من تک پہنچ گئیں۔

    چیئر مین کاٹن جنرز فورم کا بتانا ہے کہ مستقبل کی  ادائیگی پر روئی کے سودے 20 ہزار روپے فی من تک پہنچ گئے۔

    چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق رواں سال کپاس کی ملکی پیداوار توقعات سے کم ہونے کے باعث روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

    چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے مزید کہا کہ بین الاقوامی منڈیوں میں تیزی کا رجحان اور سمندری راستے روئی کی ترسیل میں مسائل بھی تیزی کی وجوہات میں شامل ہیں۔

  • ڈاکٹر دوران زچگی خاتون کے پیٹ میں روئی بھول گئے

    ڈاکٹر دوران زچگی خاتون کے پیٹ میں روئی بھول گئے

    تلنگانہ: بھارت کے سرکاری اسپتال میں ڈاکٹر  دوران زچگی خاتون کے پیٹ میں روئی بھول گئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بھارت کے شہر تلنگانہ کے ایک سرکاری اسپتال میں پیش آیا جہاں ڈاکٹروں نے زچگی کے بعد روئی پیٹ میں ہی بھول گئے جس کے کچھ دن کے بعد خاتون کی حالت غیر ہوگئی۔

    رپورٹ کے مطابق اہلخانہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ حاملہ خاتون کیرتی کے ہاں کچھ دن قبل آپریشن سے بیٹے کی پیدائش ہوئی تاہم آپریشن کے دوران ڈاکٹر  خاتون کے پیٹ میں روئی بھول گئے۔

    رپورٹ کے مطابق گھر منتقل ہونے کے بعد کیرتی کی حالت خراب ہوگئی جس کے بعد اسے دوبارہ اسپتال منتقل کیا گیا، جب ڈاکٹر نے معائنہ کیا تو اس بات کا پتا چلا کہ خاتون کے پیٹ میں روئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دوبارہ آپریشن کے بعد کیرتی کے پیٹ سے روئی نکال لیا گیا جبکہ اب خاتون کی صحت بہتر ہے جبکہ دوسری جانب گھر والوں نے ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ’’عید کی تعطیلات کے باوجود روئی کی مارکیٹیں کریش کر گئیں‘‘

    ’’عید کی تعطیلات کے باوجود روئی کی مارکیٹیں کریش کر گئیں‘‘

    روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا، کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ عید کی تعطیلات کے باوجود روئی کی مارکیٹس کریش کر گئیں۔

    کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق نے کہا کہ صرف دو روز کے دوران روئی کی قیمتیں  1500 سے دو ہزار روپے فی من تک گر گئیں۔

    کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین نے کہا کہ مقامی قیمت میں کمی کے بعد سندھ میں روئی کی قیمتیں 16 ہزار 300 روپے جبکہ پنجاب میں 16 ہزار 800 روپے فی من تک گر گئیں۔

    چیئرمین احسان الحق نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ٹیکسٹائل ملز کے لئے سبسڈائزڈ بجلی و گیس کے نرخوں کی معطلی سے پھٹی کے نرخ کم ہو رہے ہیں۔

     ان کا کہنا تھا کہ مارک اپ کی شرح اور بجلی، گیس  اور ٹیکس کی شرح میں مزید اضافہ روئی کی قیمتوں میں مندی کی بڑی وجہ ہے۔

    پھٹی کی قیمتیں امدادی قیمت آٹھ ہزار 500 روپے فی چالیس کلو گرام سے کم ہوگئی ہے کاشتکاروں نے وفاقی حکومت سے کسانوں سے امدادی قیمت پر پھٹی خریدنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    احسان الحق چیئرمین کاٹن جنرز فورم کا بتانا ہے  کہملکی ٹیکسٹائل برآمدات میں بھی ریکارڈ کمی کے خدشات ہیں،  ڈالر کی قدر میں متوقع کمی کے باعث روئی کی قیمتوں میں مزید مندی کے خدشات ہیں۔