Tag: روایتی رقص

  • بوریندو اور چَنگ کہاں گئے؟

    بوریندو اور چَنگ کہاں گئے؟

    لوک گیت، موسیقار اور مختلف سازوں کے ماہر کسی بھی خطے کی ثقافت اور اس کی پہچان ہوتے ہیں۔

    برصغیر میں بھی کلاسیکی اور لوک موسیقی کے ساتھ مختلف ساز ثقافتی رنگا رنگی بڑھاتے رہے ہیں۔ تاہم بدقسمتی سے پاکستان میں یہ شعبہ سرپرستی سے محروم رہا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم نے کئی میٹھے گیتوں، سازوں اور فن کاروں کو کھو دیا اور یہ فن اگلی نسل کو بھی منتقل نہیں ہو سکا۔

    ہم یہاں ان سازوں کا ذکر کررہے ہیں جو اب شاذ ہی نظر آتے ہیں۔ صدیوں تک اس سر زمین پر لوک گیتوں کے میٹھے بول، سریلی آوازیں سنائی دیتی رہی ہیں اور انسانی ہاتھوں کے تیار کردہ مختلف سازوں سے پھوٹتے سُروں نے سماعتوں کو اپنے سحر میں مبتلا رکھا ہے، لیکن اب یہ سلسلہ دَم توڑتا جارہا ہے۔

    بوریندو اور چَنگ کس نے دیکھا ہے؟

    سارنگی اور ڈھولکی آنے والے دنوں میں شاید کہیں کھو جائیں۔ پکھاوج، نقارے، تنبورہ، اکتارا، رانتی اور چپڑی سے کون واقف ہے؟

    ان سازوں کے ساتھ سندھی، پنجابی، سرائیکی، مارواڑی اور دوسری زبانوں میں گیت شاید کبھی روز سنائی دیتے تھے۔ خاص طور پر مضافات اور دیہات میں یہ سلسلہ جاری رہتا تھا جہاں زندگی اتنی تیز رفتار نہ تھی جیسی اب ہے۔ ایک بیٹھک، اوطاق ہوتی تھی جہاں اکٹھے ہونے والے لوک گیتوں سے بہلتے، ان مقامی سازوں کو بجانے کا طریقہ سیکھتے اور اس کے ماہروں سے یہ فن نئی نسل کو منتقل ہوتا تھا، مگر یہ سلسلہ بھی ختم ہو گیا۔

    رانتی، سارنگی کی طرح کا ایک ساز ہوتا ہے جس کی تیاری میں گھوڑے کی دُم کے بال اور ناریل کا خول بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح چپڑی دو چھوٹی چپٹی لکڑیوں کو ملا کر مخصوص انداز میں بجایا جانے والا ساز ہے۔ مذکورہ ساز تو اب رہے ہی نہیں، لیکن چند دہائی قبل تک خوشی کی تقریبات میں بجائی جانے والی ڈفلی، ڈھول، شہنائی اور گھڑا بھی ماضی کا قصہ بنتے جارہے ہیں۔

    پاکستان میں ایسے روایتی سازوں کے ماہر اب بہت کم رہ گئے ہیں جب کہ لوک موسیقی کے مخصوص سازوں کی تیاری کا کام بھی ختم ہو چکا ہے۔

  • شہزادہ ولیم کا دورہ کینیا، آئرش فوجیوں سے ملاقات، بچوں کے ساتھ روایتی رقص

    شہزادہ ولیم کا دورہ کینیا، آئرش فوجیوں سے ملاقات، بچوں کے ساتھ روایتی رقص

    نیروبی : شہزادہ ولیم نے کینیا میں تعینات آئرش فوجیوں سے ملاقات کے موقع پر مقامی اسکول کا دورہ کرکے بچوں کے ساتھ روایتی رقص کیا اور فٹبال بھی کھیلی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہزادہ ولیم دورہ افریقہ کے دوران گذشتہ روز کینیا میں تعینات برطانوی فوجیوں سے ملاقات کرنے پہنچ گئے، شہزادے نے دارالحکومت نیروبی کے شمال میں واقع کیمپ میں جاری فوجی مشقوں میں حصّہ لیا۔

    آئرش فوجیوں کے ہمراہ تریبتی مشقوں میں شریک
    کینین طلباء کے ساتھ فٹبال کھیلنے کے بعد لیا گیا گروپ فوٹو

    غیر ملکی خبر رساں نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ شہزادہ ولیم جو سنہ 2006 سے 2013 تک برطانوی فوج میں سروس کی ہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد رائل ایئر فورسز کے ریسکیو ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

    رائٹرز کا کہنا ہے کہ شہزادے نے فوجی لباس میں آئرش گارڈز کے کرنل جنرل کی حیثیت سے برطانوی فوج کے انفینٹری یونٹ کا دورہ کیا تھا۔

    نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ برطانوی شہزادہ فوجی تربیتی مشقوں میں 100 سے زائد فوجیوں کے ساتھ شامل ہوا تھا۔

    شہزادہ ولیم کینیا کے صدر صدر اہورو کینیاٹا کے ہمراہ

    شہزادہ ولیم نے دورہ کینیا کے موقع پر کینین فوج کے اعلیٰ افسران، مقامی سیاست دان اور صدر اہورو کینیاٹا سے ملاقات کی بعد ازاں شہزادے نے پرائمری اسکول کا دورہ کیا اور اسکول کے طلباء کے ساتھ روایتی ڈانس کیا اور بچوں کے ساتھ فٹبال بھی کھیلی اور بچوں میں کھیلوں کا سامان بھی تقسیم کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا دورہ کینیا سے قبل شہزادہ ولیم نے تنزانیہ اور نمبیا کا دورہ بھی کیا تھا۔

  • سعودی عرب کا قومی دن، غوطہ خوروں کا سمندر کی تہہ میں روایتی رقص

    سعودی عرب کا قومی دن، غوطہ خوروں کا سمندر کی تہہ میں روایتی رقص

    ریاض : سعودی عرب کے 88 ویں قومی دن کے موقع پر سعودی غوطہ خوروں نے سمندر کی تہہ میں قومی پرچم اور تلواروں کے ہمراہ سعودیہ کا روایتی رقص پیش کرکے حب الوطنی کا مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے 88 ویں قومی دن کے موقع پر سعودی غوطہ خوروں کے ایک گروپ کی جانب سے اپنے وطن سے محبت کے اظہار کا انوکھا طریقہ اپنایا، غوطہ خوروں نے سمندر کی تہہ میں جاکر سعودیہ کا رویتی رقص ’عرضہ‘ پیش کیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ غوطہ خوروں کے گروپ نے سمندر کی گہرائی میں تلواروں کے ہمراہ روایتی ڈانس نجدی لباس میں ملبوس ہوکر پیش کیا، غوطہ خوروں نے سمندر کی تہہ میں پرچم اور مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز کا عکس بھی اٹھا رکھا تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ غوطہ خوروں نے سمندر کی گہرائی میں کیے گئے رقص اوعر پڑھے گئے ملّی نغمے اور سعودی ترانے کو کیمرے میں محفوظ بھی کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر سمندر کی گہرائی میں کیے گیے سعودی عرب کے روایتی رقص کی ویڈیو وائرل ہوئی سوشل میڈیا صارفین نے مذکورہ شہریوں کی حب الوطنی کے اس انوکھے انداز کو بہت پسند کیا۔

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے سعودی عرب کے 88 ویں قومی دن کے موقع پر خصوصی مہر تیار کی گئی تھی جو متحدہ عرب امارات آنے والے سعودی شہریوں کا استقبال کرنے کے لیے 23 ستمبر تک ان کے پاسپورٹ پر لگائی گی۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ اماراتی حکام کی جانب سے سعودی عرب کے 88ویں قومی دن کے موقع پر دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلفیہ پر روشنیوں کی مدد سے سعودی پرچم بنایا گیا تھا۔