Tag: روبل

  • روس ایران کا ادائیگی نظام سے متعلق اہم قدم

    روس ایران کا ادائیگی نظام سے متعلق اہم قدم

    ماسکو: روس اور ایران کے درمیان ادائیگی کے نظام کے انضمام کے تکنیکی پہلوؤں پر ٹھوس معاہدے طے پا گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور ایران نے ادائیگی نظام سے متعلق اہم معاملات طے کر لیے، روسی ادائیگی کے نظام ’میر‘ کو جلد ہی ایرانی سسٹم ’شیتاب‘ کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللهیان کے درمیان ماسکو میں ایک اہم ملاقات ہوئی۔

    ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے کہا روسی ادائیگی کے نظام کو جلد ہی ایرانی نظام شیتاب کے ساتھ ضم کر دیا جائے گا۔

    پابندیوں کو غیر مؤثر کرنے کے لیے روسی ادائیگی نظام میں 4 دیگر ممالک کی شمولیت کا امکان

    لاوروف نے کہا کہ روسی میر سسٹم اور ایرانی شیتاب سسٹم کے انضمام اور باہمی استعمال کے حوالے سے مرکزی بینکوں کی سطح پر ٹھوس مذاکرات جاری ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں جولائی میں بات چیت کر کے ایک حکمت عملی تیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اب مجھے یقین ہے کہ یہ معاملہ جلد عملی صورت اختیار کر لے گا۔

    اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ روس کے ساتھ ادائیگی کے نظام کے انضمام کے تکنیکی پہلوؤں پر ٹھوس معاہدے طے پا گئے ہیں۔

  • قبضے کے بعد یوکرینی شہر میں روسی بینک کے قیام کا اعلان

    قبضے کے بعد یوکرینی شہر میں روسی بینک کے قیام کا اعلان

    ماسکو: قبضے کے بعد یوکرینی ریجن خیرسن میں روسی بینک کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے خیرسن ریجن کی علاقائی انتظامیہ کے سربراہ ولادیمیر سالڈو نے کہا ہے کہ جلد ہی علاقے میں انٹرنیشنل سیٹلمنٹ بینک کام شروع کر دے گا۔

    انھوں نے خیرسن اور زپورئیژا 24 ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے روسی کنٹرول میں آنے والے ریجن میں اب روسی کرنسی کا استعمال ہوگا۔

    ولادیمیر سالڈو نے اس سے قبل کہا تھا کہ خیرسن پر یوکرینی فوجیوں کے حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیف حکومت نے شہر کے باشندوں کو اکیلا چھوڑ دیا ہے، کیوں کہ کیف کی جانب سے اس ریجن میں رہنے والے تمام یوکرینی باشندوں کی تنخواہیں اور پنشنیں بھی روک لی گئیں تھیں۔

    یوکرین کے ویرخونا راڈا کے ایک سابق نائب اولیکسی زوراوکو کا بھی کہنا ہے کہ خیرسن کے علاقے میں پنشنرز اور سرکاری ملازمین کو یوکرینی حکومت کی جانب سے ادائیگیاں بند کر دی گئی ہیں۔

    خیرسن اوبلاست ریسکیو کمیٹی کے سربراہ کیرل اسٹریموسوف نے ایک دن پہلے کہا تھا کہ 1 مئی سے خیرسن ریجن میں ایک روبل زون متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

    حکام کے مطابق پنشنرز، سماجی طور پر کمزور طبقوں اور آبادی کے کمزور طبقوں کی مالی مدد کے لیے روبل کی مکمل منتقلی چار سے پانچ ماہ کے اندر کی جائے گی۔

  • امریکا نے بھارت کو بھی دھمکی دے دی

    امریکا نے بھارت کو بھی دھمکی دے دی

    واشنگٹن: روس پر امریکا کی جانب سے سخت عالمی پابندیوں کے باوجود بھارت روس کے ساتھ تجارتی روابط جاری رکھے ہوئے ہے، ایسے میں امریکا نے دھمکی دی ہے کہ بھارت نے اگر روس سے روبل اور روپے میں تجارت کی تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے روس کے ساتھ روپے اور روبل میں تجارت کی یا تیل خریدا تو مغربی بلاک کے زیادہ تر ممالک اس پر سخت پابندیاں عائد کر دیں گے۔

    گزشتہ روز سے بھارت سے تجارت کے سلسلے میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف بھارت دورے پر ہیں، دوسری طرف برطانوی وزیر خارجہ بھی کل ہی بھارت پہنچ گئی تھیں، تاہم سرگئی لاوروف کی آمد سے چند گھنٹے قبل تک امریکی نائب مشیر قومی سلامتی برائے بین الاقوامی اقتصادیات دلیپ سنگھ بھی نئی دہلی میں موجود تھے۔

    بھارتی اخبار کے مطابق نئی دہلی کے دورے پر آئے امریکی نائب مشیر دلیپ سنگھ نے کہا کہ روس کے خلاف امریکا پابندیاں نافذ کر چکا ہے، اب اس کی خلاف ورزی کر کے جو بھی ملک روس کے مرکزی بینک کے ذریعے مقامی کرنسی کا لین دین کرے گا، اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

    روسی اور برطانوی وزرائے خارجہ کا ایک ہی دن بھارت کا دورہ، بھارت کس طرف جائے گا؟

    دلیپ سنگھ کا کہنا تھا اتحادی اور شراکت دار ایسا طریقہ کار نہ اپنائیں جو روسی روبل کو سہارا دے اور جو ڈالر پر مبنی مالیاتی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کرے۔

    ادھر وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ وزارت خزانہ کی سربراہی میں ایک خصوصی بین الوزارتی گروپ کو روس کے ساتھ درآمدات اور برآمدات کے لیے ادائیگی کے مسائل کو حل کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

    امریکا نے بھارت کو یہ کہتے ہوئے بھی خبردار کیا ہے کہ روس چین کا جونیئر پارٹنر بننے جا رہا ہے، اور چین روس سے جتنا زیادہ فائدہ اٹھاتا ہے، یہ بھارت کے لیے اتنا ہی ناسازگار ہو گا، اور مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی اس بات پر یقین کرے گا کہ اگر چین نے ایک بار پھر لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف ورزی کی تو روس بھارت کے دفاع کے لیے آئے گا۔