Tag: روبن گھوش

  • روبن گھوش کا تذکرہ جن کی دھنوں نے فلمی نغمات کو امر کر دیا

    روبن گھوش کا تذکرہ جن کی دھنوں نے فلمی نغمات کو امر کر دیا

    روبن گھوش کی بے مثال موسیقی کا سب سے نمایاں وصف جدت اور شوخ ردھم ہے۔ بلاشبہ روبن گھوش کی موسیقی میں کئی فلمی نغمات لازوال ثابت ہوئے۔ روبن گھوش 2016ء میں آج ہی کے دن چل بسے تھے۔ 1977ء میں ریلیز ہونے والی فلم آئینہ نے روبن گھوش کو ان کے کریئر کی بلندیوں پر پہنچایا تھا۔

    روبن گھوش نے 1961ء میں بنگالی فلم سے کام کا آغاز کیا اور پھر اردو فلموں کی طرف آگئے۔ اردو فلم میں بطور موسیقار روبن گھوش کا سفر 1962 میں شروع ہوا تھا۔ ’چندا‘ وہ فلم تھی جس کے لیے روبن گھوش نے موسیقی ترتیب دی۔ اس زمانے میں پاکستانی فلم انڈسٹری میں کئی بڑے نام بطور موسیقار مصروف نظر آتے تھے۔ روبن گھوش ان کے درمیان ایک نوجوان موسیقار تھے جس نے فلم انڈسٹری میں‌ قدم رکھنے کے بعد جلد ہی اپنی محنت اور لگن سے اپنا راستہ بنا لیا۔ روبن گھوش نے اپنے کیریئر کے ابتدائی عرصہ میں فلم ’تلاش‘ کے لیے جو کام کیا، اس نے سب کو حیران کر دیا تھا۔ یہ فلم 1963ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی اور روبن گھوش اس فلم کے بہترین موسیقار کا نگار ایوارڈ لے اڑے۔ روبن گھوش کی دھنیں‌ ان کی فن کارانہ چابک دستی اور فنِ موسیقی میں ان کے کمال کا نمونہ ہیں۔

    فلمی ناقدین تسلیم کرتے ہیں کہ فلم ’آئینہ‘ کو سپر ہٹ بنانے میں روبن گھوش کی لازوال دھنوں کا بڑا دخل تھا۔ اس فلم کے یہ گانے آپ نے بھی سنے ہوں گے جن کے بول تھے ’کبھی میں سوچتا ہوں،‘ اسے مہدی حسن نے گایا تھا۔ اسی طرح ’مجھے دل سے نہ بھلانا وہ گیت تھا جس میں مہدی حسن کے ساتھ گلوکارہ مہناز نے آواز ملائی تھی۔ گلوکارہ نیرہ نور کی آواز میں‌ ایک مقبول نغمہ ’روٹھے ہو تم، تم کو میں کیسے مناؤں پیا‘ بھی اس فلم میں‌ شامل تھا۔

    روبن گھوش کی موسیقی میں کئی فلمی گیت بعد میں ریڈیو پاکستان اور ٹیلی ویژن پر نشر ہوئے اور انھیں شائقین نے ہر بار سراہا۔ یہ وہ سدا بہار گیت ہیں جنھیں‌ آج بھی بڑے ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے۔ اور یہ نغمات ایک نسل کے لیے اپنی نوجوانی اور خوشی و غم کی مناسبت سے یادگار ہیں۔ اخلاق احمد کی آواز میں روبن گھوش کی موسیقی میں اس گیت ’سونا نہ چاندی نہ کوئی محل‘ نے سرحد پار بھی مقبولیت پائی تھی۔ آج بھی یہ نغمہ سماعتوں کو اپنا اسیر کر لیتا ہے۔

    یہ بھی درست ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کو سپر ہٹ فلمیں دینے میں روبن گھوش کی لازوال موسیقی کا بڑا دخل رہا ہے۔ روبن گھوش کی موسیقی میں ’مجھے تلاش تھی جس کی‘ ، ’ساون آئے ساون جائے‘ ، ’دیکھو یہ کون آ گیا… جیسے نغمات بھی شامل ہیں جن کو پاکستان ہی نہیں بھارت میں بھی سننے والوں نے بے حد پسند کیا۔

    موسیقار روبن گھوش کے حالاتِ زندگی پر نظر ڈالیں تو ان کا تعلق عرب دنیا کے مشہور شہر بغداد(عراق) سے تھا۔ وہ 1939ء میں‌ پیدا ہوئے۔ عراق میں روبن گھوش کے والد اپنے کنبے کے ساتھ بغرضِ ملازمت سکونت پذیر تھے۔ یہ عیسائی خاندان اس وقت ڈھاکہ چلا گیا جب روبن گھوش چھے سال تھے۔ وہیں نوعمری میں‌ روبن گھوش کو موسیقی سے دل چسپی پیدا ہوئی۔ انھوں نے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی اور اسی کو اپنا پیشہ بنایا۔ ڈھاکا ہی میں‌ روبن گھوش کی ملاقات اداکارہ شبنم سے ہوئی، وہ اس وقت فلم میں‌ معمولی کردار ادا کیا کرتی تھیں۔ تقسیم ہند کے بعد مشرقی پاکستان سے شبنم نے لاہور اور کراچی میں فلمی صنعت میں اپنی قسمت آزمائی اور پھر وہ اپنے وقت کی مقبول ہیروئن بن کر سامنے آئیں۔ روبن گھوش سے رشتۂ ازدواج سے منسلک ہونے کے بعد یہاں وہ فلمی دنیا پر راج کرتی رہیں اور ان کے شوہر ایک کام یاب موسیقار کے طور پر اپنا سفر جاری رکھے ہوئے تھے۔ یہ جوڑی 1996ء میں بعض وجوہ کی بناء پر بنگلہ دیش منتقل ہو گئی۔ جب کہ سقوطِ ڈھاکا کے وقت روبن گھوش نے مشرقی پاکستان کے بجائے مغربی پاکستان میں سکونت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ خاندان کراچی سے لاہور شفٹ ہو گیا تھا۔

    روبن گھوش کا اپنے وقت کے مقبول ہیرو وحید مراد کے ساتھ ایک دل چسپ مذاق فلمی دنیا میں مشہور ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ وحید مراد بہت ہی سادہ طبیعت کے انسان تھے اور اکثر ان کے ساتھی ان سے مذاق کیا کرتے تھے۔ ان پر فلمایا جانے والا ایک مشہور نغمہ ’یوں کھو گئے تیرے پیار میں ہم‘ مجیب عالم نے گایا تھا جن کو وحید مراد نے دیکھا نہیں تھا۔ ایک فلمی تقریب میں مجیب عالم اپنی مخصوص چوڑے پائنچے کی پتلون پہنے موجود تھے تو وحید مراد انہیں دیکھے جا رہے تھے۔ موسیقار روبن گھوش نے وحید مراد سے ان کا تعارف یہ کہہ کر کروایا کہ یہ سینٹرل جیل کراچی میں پھانسیاں دیتے ہیں۔‘

    سادہ طبیعت وحید مراد مجیب عالم سے پوچھنے لگے، ’جب آپ پھانسی دیتے ہیں تو کیفیت کیا ہوتی ہے؟‘ اس دن تو وحید مراد چلے گئے مگر کچھ عرصے بعد کسی اور تقریب میں مجیب عالم کو گانا گانے کے لیے بلایا گیا تو وحید مراد نے کہا کہ ’میں مجیب عالم کو دیکھنا چاہتا ہوں جس کا گایا گانا مجھ پر فلمایا گیا ہے۔‘ جب اسٹیج پر مجیب عالم آئے تو وحید مراد کو یاد آیا کہ یہ وہ ہیں جن کا تعارف بطور جلّاد روبن گھوش ان سے کروا چکے ہیں۔ محفل کے بعد مجیب عالم سے ملاقات ہوئی تو وحید مراد نے معصومیت سے پوچھا کہ ’کیا آپ اب بھی پھانسیاں دیتے ہیں؟‘

    پاکستان میں ان کی آخری فلم ’جو ڈر گیا وہ مر گیا‘ تھا جس کی موسیقی بہت پسند کی گئی۔ انھیں چھے مرتبہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کا سب سے معتبر نگار ایوارڈ دیا گیا تھا۔ روبن گھوش نے 76 برس کی عمر میں‌ ڈھاکہ میں وفات پائی۔

  • روبن گھوش: بے مثال موسیقار، لازوال دھنوں کا خالق

    روبن گھوش: بے مثال موسیقار، لازوال دھنوں کا خالق

    روبن گھوش کی بے مثال موسیقی کا سب سے نمایاں وصف جدت اور شوخ ردھم ہے اور اپنے وقت کے مشہور گلوکاروں‌ کی آواز میں ان کے کئی گیت امر ہوئے۔

    1977ء کی فلم آئینہ سے اپنے فنی کریئر کی بلندیوں کو چھونے والے روبن گھوش آج ہی کے دن 2016ء میں وفات پاگئے تھے۔

    روبن گھوش نے 1962 میں فلم ’چندا‘ کے ذریعے پاکستان کی فلم انڈسٹری میں اپنا سفر شروع کیا تھا اور یہ وہ دور تھا جب وہاں بڑے موسیقاروں کا راج تھا۔ مگر نوجوان روبن گھوش نے انڈسٹری میں‌ محنت اور لگن کے ساتھ اپنی تخلیقی صلاحیتوں‌ سے اپنا راستہ بنایا اور موسیقی کی دنیا میں نام و مقام بنانے میں‌ کام یاب ہوگئے۔ انھوں نے اپنے کیریئر کے آغاز پر فلم ’تلاش‘ کے لیے جو کام کیا، اس نے سب کو حیران کر دیا۔ وہ 1963ء کی اس فلم کے لیے بہترین موسیقار کا نگار ایوارڈ لے اڑے۔ روبن گھوش کی کئی دھنیں‌ ان کی فن کارانہ چابک دستی اور فنِ موسیقی میں ان کے کمال کا نمونہ ہیں۔

    فلمی ناقدین تسلیم کرتے ہیں کہ فلم ’آئینہ‘ کو سپر ہٹ بنانے میں روبن گھوش کی لازوال دھنوں کا بڑا دخل تھا۔ اس فلم کے یہ گانے آپ نے بھی سنے ہوں گے جن کہ بول تھے ’کبھی میں سوچتا ہوں،‘ اسے مہدی حسن نے گایا تھا۔ اسی طررح ’مجھے دل سے نہ بھلانا وہ گیت تھا جس میں مہدی حسن کے ساتھ گلوکارہ مہناز نے آواز ملائی تھی۔ گزشتہ سال دنیا سے رخصت ہوجانے والی گلوکارہ نیرہ نور کی آواز میں‌ یہ گیت بہت مقبول ہوا ’روٹھے ہو تم، تم کو میں کیسے مناؤں پیا‘ اور یہ گیت بھی اسی فلم میں‌ شامل تھا۔

    روبن گھوش کے کئی مقبول گیت ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر بھی پیش کیے گئے اور سامعین و شائقین نے انھیں بہت پسند کیا۔ اخلاق احمد کی آواز میں روبن گھوش کی موسیقی میں اس گیت ’سونا نہ چاندی نہ کوئی محل‘ نے مقبولیت کا ریکارڈ بنایا۔

    پاکستان فلم انڈسٹری کو سپر ہٹ فلمیں دینے میں ان کی لازوال موسیقی کا بھی بڑا کردار رہا۔ مہدی حسن کی آواز میں ’کبھی میں سوچتا ہوں…،‘، ’مجھے دل سے نہ بھلانا،‘ نیّرہ نور کا گایا ہوا ’روٹھے ہو تم، تم کو میں کیسے مناؤں پیا… وہ گیت تھے جنھیں پاک و ہند میں‌ مقبولیت حاصل ہوئی اور آج بھی ان کی سحر انگیزی برقرار ہے۔

    روبن گھوش کے کئی مقبول گیت ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر بھی نشر ہوئے جن میں ’کبھی تو تم کو یاد آئیں گے‘، ’مجھے تلاش تھی جس کی‘ ، ’ساون آئے ساون جائے‘ ، ’دیکھو یہ کون آ گیا وغیرہ شامل ہیں۔

    روبن گھوش 1939ء میں‌ بغداد میں پیدا ہوئے تھے۔ وہاں ان کے والد اپنے کنبے کے ساتھ بغرضِ ملازمت سکونت پذیر تھے، اور چھے سال کی عمر میں روبن گھوش کا خاندان ڈھاکا چلا گیا تھا جہاں نوعمری میں‌ روبن گھوش کو موسیقی سے دل چسپی پیدا ہوئی۔ انھوں نے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی اور کام شروع کیا۔ ان کی ملاقات ڈھاکا ہی میں‌ شبنم سے ہوئی تھی جو وہاں فلم میں‌ معمولی کردار ادا کرتی تھیں‌ اور بعد میں پاکستان کی ایک مقبول فلمی اداکارہ بنیں، دونوں رشتۂ ازدواج سے منسلک ہوگئے، یہ جوڑی 1996ء میں بنگلہ دیش منتقل ہو گئی تھی۔ سقوطِ ڈھاکا کے وقت روبن گھوش نے مشرقی پاکستان کے بجائے مغربی پاکستان میں سکونت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کچھ عرصہ کراچی میں مقیم رہنے کے بعد لاہور شفٹ ہو گئے تھے۔

    موسیقار روبن گھوش نے 1961ء میں بنگالی فلموں سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا اور بعد میں اردو فلموں کے لیے کام شروع کیا۔ پاکستان میں ان کی آخری فلم ’جو ڈر گیا وہ مر گیا‘ تھا جس کی موسیقی بہت پسند کی گئی۔ انھیں چھے مرتبہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کا سب سے معتبر نگار ایوارڈ دیا گیا تھا۔

    ڈھاکا میں وفات پانے والے روبن گھوش کی عمر 76 برس تھی اور وہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔

  • روبن گھوش جن کی موسیقی نے کئی فلمی نغمات کو لافانی بنا دیا

    روبن گھوش جن کی موسیقی نے کئی فلمی نغمات کو لافانی بنا دیا

    روبن گھوش کی لافانی موسیقی کا سب سے نمایاں وصف وہ شوخ ردھم اور جدّت ہے جس نے کئی گیتوں کو امر کر دیا۔ اخلاق احمد کی آواز میں ان کی ترتیب دی ہوئی موسیقی یہ نغمہ ’سونا نہ چاندی نہ کوئی محل‘ آج بھی مقبول ہے۔

    1977ء کی فلم آئینہ سے اپنے فنی کریئر کی معراج پر نظر آنے والے روبن گھوش 13 فروری 2016ء کو ڈھاکا میں وفات پاگئے تھے۔

    پاکستان فلم انڈسٹری کو سپر ہٹ فلمیں دینے میں ان کی لازوال موسیقی کا بھی بڑا کردار رہا۔ مہدی حسن کی آواز میں ’کبھی میں سوچتا ہوں…،‘، ’مجھے دل سے نہ بھلانا،‘ نیّرہ نور کا گایا ہوا ’روٹھے ہو تم، تم کو میں کیسے مناؤں پیا… وہ گیت تھے جنھیں پاک و ہند میں‌ مقبولیت حاصل ہوئی اور آج بھی ان کی سحر انگیزی برقرار ہے۔

    روبن گھوش کے کئی مقبول گیت ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر بھی نشر ہوئے جن میں ’کبھی تو تم کو یاد آئیں گے‘، ’مجھے تلاش تھی جس کی‘ ، ’ساون آئے ساون جائے‘ ، ’دیکھو یہ کون آ گیا وغیرہ شامل ہیں۔

    ان کا شمار برصغیر کے نام ور موسیقاروں میں کیا جاتا ہے۔ وہ 1939ء میں‌ پیدا ہوئے تھے۔ روبن گھوش پاکستان کی مشہور فلمی اداکارہ شبنم کے شوہر تھے اور یہ جوڑی 1996ء میں بنگلہ دیش منتقل ہو گئی تھی۔ روبن گھوش نے 1961ء میں بنگالی فلموں سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا اور 10 سال بعد مقبول فلم ’چندا‘ سے اردو فلموں میں شمولیت اختیار کی۔ روبن گھوش نے پاکستان میں آخری فلم ’جو ڈر گیا وہ مر گیا‘ کی موسیقی ترتیب دی تھی۔

    انھوں نے پاکستان میں فلمی دنیا کا سب سے معتبر نگار ایوارڈ چھے مرتبہ اپنے نام کیا تھا۔

  • مدھردھنوں کے خالق معروف موسیقار روبن گھوش انتقال کرگئے

    مدھردھنوں کے خالق معروف موسیقار روبن گھوش انتقال کرگئے

    ڈھاکہ: مدھردھنوں کے خالق معروف موسیقار روبن گھوش ڈھاکہ میں طویل علالت کے بعد چہھتر سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

    برصغیر کے معروف موسیقار رابن گھوشچہھتر برس کی عمر میں دنیا فانی سے کوچھ کرگئے، رابن گھوش کی کانوں میں رس گھولنے والی موسیقی آج بھی مقبول ہے۔

    روبن گھوش پاکستانی فلمی اداکارہ شبنم کے شوہر تھے،روبن گھوش کا شمار برصغیر کے نامور موسیقاروں میں ہوتا تھا اور انہوں نے انیس سو ساٹھ کے وسط میں فلم چکوری کی موسیقاری کے بعد انتہائی شہرت حاصل کی۔

    انکی دیگر شاہکار موسیقاری میں جہاں تم وہاں ہم ، چاہت ، آئینہ ، عمبر اور دوریاں شامل ہیں جن پر انہیں نگار ایوارڈ سےبھی نوازا جا چکا ہے ۔

    احمد رشدی کے گئی مشہور گانوں کی موسیقاری بھی روبن گھوش نے ترتیب دی اس کے علاوہ وہ بہت سی پاکستانی فلموں کی دھنیں بھی ترتیب دےچکے ہیں۔