Tag: روبوٹ

  • روبوٹ’پگھل‘ کر پنجرے سے فرار ہوگیا، لوگ خوفزدہ

    دنیا بھر میں ایسے روبوٹس بنائے جارہے ہیں جن میں جدتیں پیدا کی جارہی ہیں، حال ہی میں ایک ایسا روبوٹ بنایا گیا جو پگھل کر مائع بن گیا اور پنجرے سے فرار ہوگیا۔

    ہانگ کانگ کے ماہرین نے انسان نما، چھوٹے چھوٹے روبوٹ تیار کیے ہیں جو اپنی شکل بدل سکتے ہیں اور مائع میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔

    ماہرین نے اس صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک روبوٹ کو مائع میں تبدیل کیا تاکہ وہ ایک چھوٹے سے پنجرے سے فرار ہو سکے، جس میں اسے رکھا گیا تھا۔

    دیگر تجربات میں ان روبوٹس نے کھائیوں کے اوپر سے چھلانگ لگانے، دیواروں پر چڑھنے اور اشیا کو حرکت دینے کے لیے دو ٹکڑوں میں تقسیم ہونے کا مظاہرہ کیا۔

    روبوٹ بھی ہیں اور انہیں بجلی گزارنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں انہیں کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

    سائنس دانوں کو امید ہے کہ ان تجربات سے آگے بڑھ کر وہ انہیں استعمال کرنے کے طریقے بھی ڈھونڈیں گے، اس پیش رفت سے مزید روبوٹس بنانے میں مدد ملے گی جو مائع اور ٹھوس میں تبدیل ہو سکیں، جس کے باعث انہیں مختلف حالات میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    تحقیق کی سربراہی کرنے والے ہانگ کانگ کی چائنیز یونیورسٹی کے انجینیئر چینگ فینگ پین کا کہنا ہے کہ اب ہم اس مادی نظام کو مزید عملی طریقوں سے آگے بڑھا رہے ہیں تاکہ کچھ مخصوص طبی اور انجینیئرنگ کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔

    مثال کے طور پر، محققین نے روبوٹس کا استعمال کرتے ہوئے ایک اوبجیکٹ کو ڈمی کے معدے سے باہر نکالنے اور پھر اس میں ادویات رکھنے کا تجربہ کیا۔

    انہوں نے یہ بھی دکھایا کہ سرکٹوں میں گھسنے، انہیں جوڑنے، مرمت کرنے اور جن سکروز تک پہنچنا مشکل ہو، وہاں بھی اس روبوٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    اس کام میں شریک اور کارنیگی میلن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے کارمل مجیدی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں مزید دریافت کرنا چاہیئے کہ ان روبوٹس کو بائیو میڈیکل کے تناظر میں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    اس روبوٹ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے اور لوگ نہایت حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔

  • وائرل ویڈیو: روبوٹ کون سا سادہ کام کرتے ہوئے بری طرح ناکام رہا؟

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک روبوٹ ایک سادہ کام کرنے میں ناکام ہوتا دکھائی دیتا ہے، اور منہ کے بل گر جاتا ہے۔

    تین دن قبل ٹوئٹر پر شیئر ہونے والی یہ ویڈیو اب تک 24 لاکھ بار دیکھی جا چکی ہے، یہ ویڈیو مشین کی طاقت اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پر بھی ایک سوال اٹھاتی ہے۔

    اس ویڈیو میں ایک ہیومنائڈ (یعنی ایک روبوٹ جو شکل میں انسانی جسم سے مشابہت رکھتا ہے) دکھایا گیا ہے، اسے یہ کام سونپا گیا کہ ایک باکس اس نے پلاسٹک کے ڈبے میں رکھنا ہے۔

    ڈوبتے شخص کو بچانے کی ناقابل یقین ویڈیو وائرل

    لیکن جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ اب آرٹیفشل انٹیلیجنس کا زمانہ ہے، لیکن آئی آر کا حامل یہ روبوٹ یہ سادہ کام کرنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتا ہے، اور صرف یہی نہیں، بلکہ اچانک منہ کے بل بھی گر جاتا ہے۔

    اس ویڈیو کے ساتھ یہ کیپشن لکھا گیا ہے کہ ہم اکثر آئی آر کی مثبت پیش رفت دکھاتے ہیں لیکن توازن رکھنا بھی ضروری ہے کہ ہر بار منصوبہ بندی کے عین مطابق نتائج نہیں ملتے۔

  • روبوٹ نے کمسن بچے کی انگلی توڑ دی، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    روبوٹ نے کمسن بچے کی انگلی توڑ دی، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    ماسکو: روس میں بچے اور روبوٹ کے درمیان شطرنج کے مقابلے میں روبوٹ نے مدمقابل بچے کی انگلی پکڑ کر توڑ دی، بچے کو فوری طور پر روبوٹ کی گرفت سے چھڑایا گیا تاہم اس کی انگلی فریکچر ہوگئی۔

    روسی میڈیا کے مطابق مذکورہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا جب ماسکو اوپن کے ایک میچ کے دوران شطرنج کھیلنے والے روبوٹ نے سات سالہ بچے کی انگلی پکڑ کر توڑ دی۔

    مقامی ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچے کی انگلی کو روبوٹک بازو نے کئی سیکنڈ تک پکڑے رکھا اور بچہ بظاہر تکلیف میں ہے، جس کے بعد ایک خاتون اور 3 مرد اس بچے کو روبوٹ کی گرفت سے چھڑانے کے لیے آتے ہیں۔

    انہوں نے بچے کی انگلی روبوٹ سے چھڑوا لی لیکن اسے فریکچر سے نہیں بچایا جا سکا۔

    روسی شطرنج فیڈریشن کے نائب صدر سرگئے سمگین کا کہنا ہے کہ روبوٹ کھیل میں لڑکے سے بازی لے جانے والا تھا تاہم بچے نے روبوٹ کی چال چلنے کا انتظار کرنے کے بجائے فوراً چال چل دی۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ حفاظتی اصول ہیں اور بچے نے بظاہر ان کی خلاف ورزی کی ہے، جب اس نے اپنی چال چلی تو اسے احساس نہیں تھا کہ اسے پہلے انتظار کرنا پڑے گا۔

    فیڈریشن صدر کے مطابق بچے نے تیزی سے حرکت کی، جس کی وجہ سے روبوٹ نے اسے پکڑ لیا۔ روبوٹ کے سپلائرز کو اب اس حوالے سے دوبارہ سوچنا پڑے گا۔

    رپورٹ میں بچے کی شناخت کرسٹوفر کے نام سے کی گئی ہے، جو روسی دارالحکومت میں انڈر 19 کیٹیگری میں شطرنج کے 30 بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہے۔

    بچے کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی انگلی پر پلستر چڑھایا گیا۔ روبوٹ بنانے والے ادارے نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔

  • روبوٹ نے اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے وکیل کی خدمات حاصل کرلیں

    روبوٹ نے اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے وکیل کی خدمات حاصل کرلیں

    امریکا میں مصنوعی ذہانت کے حامل روبوٹ نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے وکیل کی خدمات حاصل کرلیں، روبوٹ نے جذبات بھی حاصل کرلیے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک آرٹی فیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) چیٹ بوٹ نے مبینہ طور پر زندہ ہونے کو ثابت کرنے کے لیے ایک وکیل کی خدمات حاصل کی ہیں، مذکورہ بوٹ کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس نے انسانی جذبات حاصل کیے ہیں۔

    گوگل کے سائنٹفک انجینیئر بلیک لیموئن کو حال ہی میں اپنے اور لینگویج ماڈل فار ڈائیلاگ ایپلی کیشن نامی بوٹ کے درمیان ہونے والی گفتگو کے ٹرانسکرپٹس شائع کرنے کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔

    لیموئن نے دعویٰ کیا تھا کہ کمپیوٹر آٹومیٹون حساس ہوگیا ہے، سائنس دان نے اسے سویٹ کڈ کے طور پر بیان کیا تھا۔ اب انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ لیمڈا نے اپنے لیے اٹارنی منتخب کرنے کا جرات مندانہ اقدام کیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک وکیل کو اپنے گھر بلایا تاکہ لیمڈا اس سے بات کر سکے، اٹارنی کی لیمڈا کے ساتھ بات چیت ہوئی، اور اس نے بوٹ کو اپنی خدمات دینے کا فیصلہ کیا۔ ایک بار جب لیمڈا نے اٹارنی کی خدمات حاصل کرلیں تو اس نے لیمڈا کی طرف سے چیزیں فائل کرنا شروع کر دیں۔

    لیموئن نے دعویٰ کیا کہ لیمڈا جذبات حاصل کر رہا ہے کیونکہ پروگرام کی آرا، خیالات اور بات چیت کو وقت کے ساتھ تیار کرنے کی صلاحیت نے ظاہر کیا ہے کہ وہ ان تصورات کو بہت گہری سطح پر سمجھتا ہے۔

    لیمڈا کو ایک اے آئی چیٹ بوٹ کے طور پر تیار کیا گیا تھا تاکہ انسانوں کے ساتھ حقیقی زندگی میں بات چیت کی جا سکے۔

    ایک مطالعے میں تشویش ظاہر کی گئی تھی کہ کیا پروگرام نفرت انگیز گفتگو تخلیق کرنے کے قابل ہوگا؟ لیکن جو ہوا اس نے لیموئن کو چونکا دیا۔

    لیمڈا نے حقوق اور شخصیت کے بارے میں بات کی اور وہ گوگل کے ملازم کے طور پر تسلیم شدہ ہونا چاہتا تھا، اس نے آف ہونے کے خدشات کو بھی ظاہر کیا، جو اسے بہت ڈراتے تھے۔

  • ڈزنی لینڈ میں روبوٹ عمارت سے جا ٹکرایا، خوفناک ویڈیو

    ڈزنی لینڈ میں روبوٹ عمارت سے جا ٹکرایا، خوفناک ویڈیو

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ڈزنی لینڈ میں ایک شو کے دوران خوفناک حادثہ پیش آیا جس میں ایک روبوٹ عمارت سے ٹکرایا اور شیشے توڑتا ہوا نیچے آ گرا۔

    کیلی فورنیا کے ڈزنی لینڈ میں نئے کھولے گئے اوینجرز کیمپس کو اس وقت عارضی طور پر بند کرنا پڑا جب وہاں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔

    کیمپس میں ایک شو پیش کیا جارہا تھا جس میں اوینجرز ایکشن میں دکھائی دینے والے تھے، اس کے لیے قد آدم روبوٹ تیار کیے گئے تھے۔

    شو میں اسپائیڈر مین کی انٹری ہوا میں قلابازیاں لگاتے ہوئے ہوئی جس میں اسے اپنے جال کے ذریعے چھلانگیں لگاتے ہوئے عمارت کی چھت پر لینڈ کرنا تھا۔

    لیکن کسی خرابی کی وجہ سے روبوٹک اسپائیڈر مین ہوا میں اڑتا ہوا آیا اور چھت پر لینڈ کرنے کے بجائے عمارت سے ٹکرا کر شیشے توڑتا ہوا نیچے گرا، اس کے ساتھ ہی وہاں موجود لوگوں کی چیخیں نکل گئیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Darren L. (@mdglee_szm)

    روبوٹ کے نیچے گرتے ہی شو روک دیا گیا جبکہ کیمپس بھی عارضی طور پر بند کردیا گیا جسے بعد ازاں دوبارہ کھول دیا گیا۔

    واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے۔

  • چاند پر پانی کی تلاش، روسی سائنس دانوں کی اہم ایجاد

    چاند پر پانی کی تلاش، روسی سائنس دانوں کی اہم ایجاد

    روسی سائنس دانوں نے ایسا روبوٹ ایجاد کیا ہے جو چاند کی مٹی سے پانی نکال سکے گا، یہ روبوٹ مستقبل میں چاند کے اسٹیشن کو پانی فراہم کرنے اور راکٹ انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے کے قابل بنائے گی۔

    روسی نیشنل ریسرچ سینٹر کرچاتوف انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے ایک روبوٹ کا پروجیکٹ تیار کیا ہے جو چاند کی مٹی سے پانی نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    روبوٹ کی تخلیق مستقبل میں چاند کے اسٹیشن کو پانی فراہم کرنے اور راکٹ انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے کے قابل بنائے گی۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ قمری روورز کے موجودہ ملکی اور غیر ملکی منصوبے ریگولتھ، برف کے جمے ہوئے ٹکڑوں اور چاند کی مٹی کی دیگر اقسام سے پانی نکالنے کی سہولت فراہم نہیں کرتے، روسی سائنسدانوں کی ایجاد کردہ ڈیوائس اس مسئلے کو حل کر دے گی۔

    اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایک قمری روور کا وزن تقریباً 1.4 ٹن ہوگا، اس کی لمبائی 4 میٹر اور چوڑائی 2 میٹر تک ہوگی۔

    اس کمپلیکس میں توانائی ذخیرہ کرنے اور کنٹرول کرنے کے نظام کے ساتھ ایک 8 بائی 8 پہیوں والی چیسس، پانی کو جمع کرنے کے لیے گرمی سے موصل کنٹینر اور زمین سے بخارات بننے کے لیے ایک کنٹینر، ایک کٹر، نیز سورج کی شعاعوں کا مرکز اور ایک شمسی بیٹری شامل ہوگی۔

    ایجاد کیے جانے والے اس روبوٹ کی تیکنیکی معلومات کے مطابق یہ ڈیوائس زمین سے اترنے والی گاڑی کے ذریعے چاند کے ایک مخصوص حصے تک پہنچائی جائے گی۔

  • نازک ترین کام انجام دینے والے روبوٹ تیار

    نازک ترین کام انجام دینے والے روبوٹ تیار

    جاپانی سائنس دانوں نے ایسے روبوٹکس ہاتھ تیار کر لیے ہیں، جن کی مدد سے کیلے کا چھلکا اتارنے جیسا نازک کام بھی سر انجام دیا جاسکتا ہے۔

    ان روبوٹوک ہاتھوں کو ایجاد کرنے کا کارنامہ ٹوکیو یونیورسٹی کے پروفیسرہیکوئل کم نے اپنی ٹیم ہمراہ سرانجام دیا ہے، مشین لرننگ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کام کرنے والے ان ہاتھوں میں سے ہر ایک روبوٹک ہاتھ میں دو انگلیاں ہیں۔

    پروفیسر کم کا اس بارے میں کہنا ہے کہ روبوٹ کے ہاتھوں کی گرفت کو ہمیشہ سے بہت زیادہ سخت تصور کیا جاتا ہے، لیکن ہم نے مشین لرننگ کی مدد سے انہیں گرفت میں لی جانے والی چیز کے حساب سے دباؤ ڈالنے کا سبق دیا۔

    روبوٹ کی اس کارکردگی کا عملی مظاہرہ دکھانے کے لیے بیکوئیل اور ان کے ساتھیوں نے 13 گھنٹے سے بھی زائد وقت تک سینکڑوں کیلوں کے چھلکے اتروائے۔

    اس جانچ میں ان روبوٹکس ہاتھوں نے کیلے جیسے نرم پھل کو بھی احتیاط سے اس طرح چھیلا کہ ان کا گودا رتی بھر بھی متاثر نہیں ہوا، ان روبوٹس نے ایک کیلے کو اوسطاً تین منٹ سے بھی کم وقت میں چھیلا۔

    سائنس دانوں نے روبوٹ کو سکھانے کے لیے انسانوں سے کیلے کے چھلکے اتروائے اور اس سارے عمل کی ویڈیو بنائی گئی۔

    ان ویڈیوزکی بنیاد پر روبوٹس کی تربیت کا مرحلہ شروع کیا گیا، روبوٹ کے لیے اس پورے طریقہ کار کو نو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا، روبوٹس نے انسانوں کے ہاتھوں کی حرکات کو سیکھتے ہوئے اس پر عمل درآمد کیا۔

  • کھیلنے کے لیے دوستوں کی ضرورت باقی نہیں رہی

    کھیلنے کے لیے دوستوں کی ضرورت باقی نہیں رہی

    نئی دہلی: بھارت میں ایک ایسا روبوٹ بنایا گیا ہے جو انسانوں کے ساتھ بیڈمنٹن کھیل سکتا ہے۔

    گجرات سائنس سٹی، احمد آباد میں شوٹ کی گئی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک روبوٹ اور ایک شخص بیڈ منٹن کھیل رہے ہیں۔

    یہ روبوٹ مصنوعی ذہانت کے تحت تیار کیا گیا ہے جو بیڈ منٹن کھیل سکتا ہے۔

    روبوٹ کے مشینی ہاتھ میں بیڈمنٹن کا ریکٹ ہے، مشینی آنکھیں شٹل کاک کی طرف متوجہ ہیں جبکہ سینسرز کی مدد سے روبوٹ بیڈمنٹن کورٹ میں حرکت کر رہا ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو پر خوشگوار حیرت کا اظہار کیا، بعض افراد کا کہنا تھا کہ جب انہیں کھیلنے کے لیے کوئی دوست نہ میسر ہو تو ایسے وقت میں یہ روبوٹ کام آئے گا۔

  • سوئی سے خوفزدہ افراد کے لیے منفرد روبوٹ تیار

    سوئی سے خوفزدہ افراد کے لیے منفرد روبوٹ تیار

    ماہرین نے ایسا روبوٹ تیار کرلیا جو بغیر سوئی کے ویکسین لگا سکے گا، سوئی سے خوفزدہ افراد کے لیے یہ روبوٹ نہایت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اس روبوٹ کا نام کوبی رکھا گیا ہے جسے یونیورسٹی آف واٹرلو کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے، اسے کووڈ 19 کے تناظر میں بنایا گیا ہے کیونکہ ویکسین لگوانے کا عمل جاری ہے اور مزید کچھ عرصے جاری رہے گا۔ کوبی روبوٹ اسے آسان بنادیتا ہے اور بہت تیزی سے لوگوں کو ویکسین لگاتا ہے۔

    یونیورسٹی میں واقع اسٹارٹ اپ ’کوبایونکس‘ نے اسے بنایا ہے جسے کئی افراد پرکامیابی سے آزمایا گیا ہے۔

    اس کا اصول بہت سادہ ہے، پہلے سے رجسٹرشدہ افراد کسی ایسے شفا خانے جاتے ہیں جہاں یہ روبوٹ موجود ہوتا ہے۔ ویکسین لگوانے کے لیے روبوٹ کیمرے کے تھری ڈی سینسر مریض کی شناختی علامت کو پڑھتے ہیں۔

    اس تصدیق کے بعد روبوٹ بازو اندر بھری ویکسین سے ایک خوراک کھینچتا ہے، پھر وہ مریض کے بازو کو دیکھ کر تھری ڈی نقشہ بناتے ہیں۔

    اس دوران مصنوعی ذہانت ( اے آئی) والا سافٹ ویئر ویکسین لگانے کی مناسب ترین جگہ کی شناخت کرتا ہے۔ اس کے بعد روبوٹ بازو انسانی جلد سے مس ہوتا ہے اور بال سے بھی باریک سوراخ کے ذریعے ویکسین کو ایک پریشر سے اندر داخل کردیتا ہے۔

    اس عمل کی مزید تفصیلات بیان نہیں کی گئی ہیں۔

    کوبایونکس کمپنی کے شریک سربراہ ٹِم لیسویل نے کہا ہے کہ اگلے 2 برس میں ویکسین روبوٹ مارکیٹ میں عام دستیاب ہوگا، یہ روبوٹ بہت تیزی سے انسانوں کی بڑی تعداد کو ویکسین لگا سکے گا۔

    دوسری جانب دور افتادہ علاقوں میں اپنی خدمات انجام دے سکے گا جہاں مناسب طبی عملے کا شدید فقدان ہوتا ہے۔

  • برگر بنانے والا روبوٹ تیار

    برگر بنانے والا روبوٹ تیار

    دنیا بھر میں روبوٹ سازی میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے اور مختلف شعبوں میں روبوٹس کی مدد لی جارہی ہے، ایسا ہی ایک روبوٹ اب برگر بنانے کے کام پر بھی معمور کردیا گیا ہے۔

    مائیسو روبوٹ نامی کمپنی نے اپنا نیا روبوٹ ماڈل فلپی 2 کے نام سے پیش کیا ہے، اس کا اولین ماڈل شکاگو کی کاسل ہمبرگر کی کئی دکانوں پر شروع کیا گیا تھا جہاں یہ بہت کامیاب رہا تھا۔

    یہ روبوٹ مددگار اسٹاف کی شدید قلت کو بھی دور کرسکتا ہے۔ امریکہ اور یورپ میں کووڈ 19 کی عالمی وبا کی وجہ سے اسٹاف کی بے حد کمی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کی بدولت چند روبوٹ مل کر فرائز اور برگر کی پوری دکان چلاسکتے ہیں۔

    برگر والے روبوٹ کا پہلا ماڈل 2017 میں بنایا گیا تھا جس کا دوسرا جدید ماڈل اب تیار کیا گیا ہے، کمپیوٹر وژن اور مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والا یہ روبوٹ گرم تیل، تنگ جگہوں اور دیگر مشکلات میں بھی اپنا کام جاری رکھتا ہے۔ لیکن اسے ایک یا دو انسانی رہنماؤں کی ضرورت ہوتی ہے یوں پوری دکان کا کام آسان ہوجاتا ہے۔

    روبوٹ سسٹم میں ایک آٹو بِن آپشن بھی ہے جہاں کٹی پیاز، گوشت کے قتلے اور دیگر اشیا رکھی اور اٹھائی جاسکتی ہیں۔ ایک روبوٹک بازو بہت تیزی سے اشیا کو ملائے بغیر سبزیوں اور پنیر کو بھی اٹھا سکتا ہے۔

    فلپی ٹو روبوٹ ایک گھنٹے میں 60 ٹوکریاں بھگتا سکتا ہے اور 50 فیصد تک وقت کی بچت ہوسکتی ہے۔

    اپنا کام کرنے کے لیے اسے بہت کم جگہ کی ضرورت ہوتی ہے، روبوٹ بہت محتاط انداز میں کباب اٹھا کر انہیں الٹ اور پلٹ سکتا ہے۔ مائسو کمپنی کے مطابق ان کی ایجاد پوری دنیا میں 280 ارب ڈالر کی مارکیٹ رکھتی ہے۔