Tag: روبوٹ

  • سعودی عرب میں روبوٹس کی طلب میں اضافہ

    سعودی عرب میں روبوٹس کی طلب میں اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں روبوٹس کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے، کہا جارہا ہے کہ اگلے کچھ برسوں میں گھریلو ملازماؤں کی جگہ روبوٹس لے سکتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں روبوٹ کی طلب میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے، آئندہ 2 برسوں کے دوران 20 لاکھ اسپیشلسٹ روبوٹ فروخت ہونے کی توقع ہے۔

    اس میں گھریلو خدمات انجام دینے اور تفریحاتی سرگرمیوں والے روبوٹ ہوں گے۔

    رپورٹ کے مطابق گھریلو خدمات انجام دینے والے روبوٹ کی بڑھتی طلب نے یہ سوال بھی کھڑا کر دیا ہے کہ کیا سعودی شہری آئندہ برسوں کے دوران گھریلو ملازماؤں سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے۔

    یہ سوال اس لیے بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران ملازمائیں درآمد کرنے کے اخراجات غیر معمولی طور پر بڑھ گئے ہیں۔

    قصیم یونیورسٹی میں مشاورتی خدمات اور مطالعات مرکز کے ڈین ڈاکٹر فہد العییری کا کہنا ہے کہ فیس بک کی طرف سے 3 لاکھ گپ شپ روبوٹ ہمارے یہاں آچکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ مصنوعی ذہانت سے مختلف شعبوں میں مثالی استفادے کا دائرہ بڑھے گا۔

  • ہم شکل روبوٹ کیوں بنایا؟ معروف اداکار عدالت پہنچ گئے

    ہم شکل روبوٹ کیوں بنایا؟ معروف اداکار عدالت پہنچ گئے

    معروف ہالی ووڈ اداکار آرنلڈ شوازینگر نے ایک روبوٹک کمپنی پر اپنا ہم شکل روبوٹ بنانے پر مقدمہ دائر کردیا۔

    معروف اداکار اور امریکی ریاست کیلی فورنیا کے سابق گورنر آرنلڈ شوازینگر نے روس کی ایک روبوٹک کمپنی پر 10 ملین ڈالر کا مقدمہ دائر کیا ہے، شوازینگر کا کہنا ہے کہ کمپنی کا بنایا گیا روبوٹ ان سے ملتا جلتا ہے۔

    روبوٹ شوازینگر کا صرف ہمشکل ہی نہیں بلکہ اس کا نام بھی یہی رکھا گیا ہے۔

    کمپنی کے مطابق ان کے تیار کیے گئے روبوٹ مختلف مشہور شخصیات سے مشابہت رکھتے ہیں اور اپنے اندر منفرد خصوصیات رکھتے ہیں۔

    جیسے اداکارہ مارلن منرو کا روبوٹ مہمانوں کا استقبال کرے گا، ولیم شیکسپیئر کا روبوٹ بچوں کو کہانیاں سنائے گا، اور کرسٹیانو رونالڈو کا روبوٹ گھر کا اسمارٹ سسٹم کنٹرول کرے گا۔

    کمپنی کے مطابق شوازینگر کا روبوٹ مہمانوں کا استقبال کرے گا، لائٹ کھول سکے گا اور الیکٹرک کیٹل آن کر سکے گا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے شوازینگر سے کئی بار درخواست کی تھی کہ وہ اس روبوٹ کی تیاری کے لیے ایک عدد تصویر کھنچوائیں لیکن انہوں نے منع کردیا۔

    اب اپنے مقدمے میں شوازینگر نے کہا ہے کہ کمنپی کو ان کا ہم شکل روبوٹ استعمال کرنے سے روکا جائے، فی الوقت کمپنی ان کے ہم شکل روبوٹ کی مختلف میلوں میں تشہیر کر رہی ہے۔

  • سعودی اسپتالوں میں روبوٹ آپریشن کرنے لگے

    سعودی اسپتالوں میں روبوٹ آپریشن کرنے لگے

    ریاض: سعودی عرب میں گھٹنوں کے آپریشن کے لیے روبوٹک پروگرام متعارف کروا دیا گیا، گھٹنوں کے آپریشن اب روبوٹ سرانجام دیں گے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق دارالحکومت ریاض میں سلطان بن عبدالعزیز سینٹر برائے انسانی خدمات کے ماتحت ایڈوانس آپریشن سینٹر نے گھٹنے بدلنے کے لیے خصوصی آپریشن پروگرام متعارف کرا دیا۔

    روایتی آپریشن کے مقابلے میں روبوٹ ٹیکنالوجی نئی، مؤثر اور مریض کے لیے آرام دہ ہے۔ روبوٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے آپریشن کا کام تیزی سے انجام پاتا ہے اور آپریشن کے بعد صحت جلد بحال ہوجاتی ہے۔ اس آپریشن سے ہونے والے نقصانات بھی بے حد محدود ہوتے ہیں۔

    مذکورہ روبوٹ ٹیکنالوجی انتہائی ماہر سرجن کا کام انجام دے رہی ہے، اس کی مدد سے آپریشن کی جگہ کا تعین سہ جہتی نظام کے ذریعے ہورہا ہے۔

    روبوٹ گھٹنے سے متصل نسیجوں میں باریک بینی سے فرق کرتا ہے جس کی وجہ سے گھٹنے کو آپریشن کے دوران پہنچنے والے نقصان سے تحفظ حاصل ہو جاتا ہے۔

    روبوٹ گھٹنے کے تلف اجزا جدا کرنے کا کام بھی نہایت نفاست اور باریکی سے انجام دیتا ہے۔

    مذکورہ روبوٹ ٹیکنالوجی اپنی نوعیت کی جدید ٹیکنالوجی ہے، گھٹنوں کے جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کے آپریشن آئندہ روبوٹ ہی کے ذریعے ہوں گے۔ آپریشنز کے لیے سعودی شہریوں پر مشتمل میڈیکل ٹیم بھی مہیا کی گئی ہے جو عالمی معیار کی ہے۔

  • بارودی سرنگ کا سراغ لگانے والا روبوٹ تیار

    بارودی سرنگ کا سراغ لگانے والا روبوٹ تیار

    دنیا بھر میں ہر سال بارودی سرنگوں کی زد میں آ کر ہزاروں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، بارودی سرنگ کا سراغ لگانا ایک مشکل امر ہے تاہم اب ایسا روبوٹ تیار کرلیا گیا ہے جو اس خطرے سے بچا سکتا ہے۔

    یہ روبوٹ میسا چوسٹس یونیورسٹی کے ماہرین نے تیار کیا ہے جو بارودی سرنگوں کا سراغ لگا سکتا ہے۔ یہ روبوٹ دو روبوٹک اجسام یعنی روور اور ڈرون پر مشتمل ہے۔

    روور دھاتی ڈی ٹیکٹر کے ذریعے سرنگ کی نشاندہی کرتا ہے جبکہ ڈرون اس سرنگ کو تباہ کرسکتا ہے۔

    میسا چوسٹس یونیورسٹی کے ماہرین گزشتہ 5 برس سے اس پر کام کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق دو روبوٹس کو یکجا کرنے کا مقصد دونوں کی صلاحیتوں اور استعداد کو یکجا کرنا تھا جس سے بہترین اور غیر معمولی نتائج حاصل کیے جاسکتے ہوں۔

    ایک اندازے کے مطابق ہر سال 20 ہزار افراد بارودی سرنگوں کی زد میں آ کر ہلاک ہوجاتے ہیں، اب اس روبوٹ کی ایجاد کے بعد ماہرین نے ہلاکتوں کی اس شرح میں کمی کی امید ظاہر کی ہے۔

  • کھڑکیوں کی صفائی کرنے والا روبوٹ

    کھڑکیوں کی صفائی کرنے والا روبوٹ

    مختلف عمارتوں پر بڑے بڑے شیشے لگانا ان عمارات کی خوبصورتی میں اضافہ تو کرسکتا ہے، تاہم ان شیشوں کی صفائی ایک دقت طلب کام ہوتی ہے۔

    تاہم اب ماہرین نے ایسا روبوٹ تیار کرلیا ہے جو خود کار طریقے سے ہر قسم کے شیشے کو صاف کرسکتا ہے۔

    لموڈو ونڈو وزرڈ نامی یہ روبوٹ کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے کام کرتا ہے اور اسے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بھی چلایا جاسکتا ہے۔

    اس میں ایک طاقتور سکشن نظام نصب ہے جو کھڑکی سے مضبوطی سے چپک کر نہ صرف دھول مٹی بلکہ فنگس اور جراثیم کو بھی صاف کردیتا ہے۔ یہ روبوٹ اپنا کام نہایت خاموشی سے بغیر کوئی آواز پیدا کیے کرتا ہے۔

    کام شروع کرنے سے قبل روبوٹ کے خود کار نظام میں شیشے کا ایک نقشہ سا بن جاتا ہے جس میں کناروں کا بھی تعین ہوجاتا ہے، یوں روبوٹ گرے بغیر کھڑکی کے تمام کناروں کو اچھی طرح صاف کردیتا ہے۔

    ایک اسٹارٹ اپ کمپنی کی جانب سے بنائے گئے اس روبوٹ کے متعلق کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ روبوٹ الرجی اور دیگر امراض کی وجہ بننے والے جراثیم کو بھی صاف کردیتا ہے۔

    سکشن سسٹم اور ریموٹ کنٹرول سے چلنے کی صلاحیت کے علاوہ اس میں 30 منٹ کا بیٹری بیک اپ بھی ہے۔

    اس وقت اس روبوٹ کے لیے فنڈنگ کی جارہی ہے اور جلد ہی اسے مارکیٹ میں پیش کردیا جائے گا۔

  • دیواروں پر چڑھنے والا روبوٹ

    دیواروں پر چڑھنے والا روبوٹ

    ٹیکنالوجی میں جدت کے ساتھ ساتھ نئی نئی ایجادات بھی سامنے آرہی ہیں، ایسی ہی ایک ایجاد دیوار پر چڑھنے والا روبوٹ بھی ہے۔

    اب تک دنیا بھر میں روبوٹس کی مختلف اقسام پیش کی جاچکی ہیں جو مختلف کام سر انجام دے سکتے ہیں۔ تاہم اب یہ نیا روبوٹ پیش کیا گیا ہے جو نہ صرف دیوار پر چڑھ سکتا ہے بلکہ یہ لچکدار بھی ہے اور اس کا جسم مڑ سکتا ہے۔

    اس روبوٹ کو کیمبرج یونیورسٹی میں جاپانی اور برطانوی ماہرین نے مل کر تیار کیا ہے۔

    اس روبوٹ کو یہ صلاحیت دینے کے لیے اس میں باتھ رومز میں استعمال ہونے والا عام پائپ استعمال کیا گیا ہے جو سیگمنٹڈ یعنی حصوں میں تقسیم ہوتا ہے اور باآسانی مڑ سکتا ہے۔

    روبوٹ کے جسم کے آخری سرے پر ایک سکشن کپ لگایا گیا ہے جو دیوار سے چپک جاتا ہے۔ اس روبوٹ کا نام لیچ یعنی جونک رکھا گیا ہے کوینکہ اس کی جسمانی ساخت بھی جونک جیسی ہی ہے۔

    اس روبوٹ کو مختلف مواقعوں پر امدادی کارروائیوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے، فی الحال یہ روبوٹ تجرباتی مراحل میں ہے۔

  • اڑنے والی مچھلی جیسا روبوٹ تیار

    اڑنے والی مچھلی جیسا روبوٹ تیار

    ماہرین نے پانی کی جانچ کے لیے ایسا روبوٹ تیار کرلیا جو پانی سے جست لگا کر باہر نکل سکتا ہے اور کچھ دیر تک پرواز کرسکتا ہے۔

    امپیریل کالج لندن کے ماہرین کی جانب سے تیار کیے گئے اس روبوٹ کو فلائنگ فش کا نام دیا گیا ہے۔ یہ پانی میں رہنے کے بعد جست لگا کر باہر نکل سکتا ہے اور اس دوران اپنا توان برقرار رکھ سکتا ہے۔

    پانی سے نکلنے کے بعد یہ 26 میٹر تک ہوا میں بلند ہوسکتا ہے۔

    یہ کوئی ڈرون یا روبوٹک ہوائی جہاز نہیں ہے۔ اس روبوٹ کو تیار کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ پانی کے نمونے لے کر انہیں ماہرین تک پہنچا سکے۔

    یہ روبوٹ ان مشکل مقامات کے لیے بہترین ہے جہاں تک انسانوں کی رسائی نہیں ہوسکتی، اس روبوٹ کے ذریعے برف کے درمیان سے پانی کے نمونے لینا بھی آسان ہوجائے گا۔

    روبوٹ میں ایک چھوٹا سا ٹینک منسلک کیا گیا ہے جہاں پانی جمع ہوتا رہتا ہے۔ فی الوقت اس روبوٹ کو تجرباتی بنیادوں پر استعمال کیا جارہا ہے اور ماہرین کو امید ہے کہ جلد وہ اس سے سمندروں اور دریاؤں کی بھی جانچ کرسکیں گے۔

  • روس نے انسان نما روبوٹ خلا میں بھیج دیا

    روس نے انسان نما روبوٹ خلا میں بھیج دیا

    ماسکو : روس نے انسان نما روبوٹ فیڈور کو خلاف میں بھیج دیاجو 10روز تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود رہے گا، جس سے خلا بازوں کو تحقیق میں مدد ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق انسان نما روبوٹ ایک ایسے راکٹ کے ذریعے بھیجا گیا ہے جس میں کوئی انسان سوار نہیں جبکہ روبوٹ 10روز تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود رہے گا،روبوٹ سے خلا بازوں کو تحقیق میں مدد ملے گی۔

    اس روبوٹ کو یفیڈوری کا نام دیا گیا ہے جو فائنل ایکسپیریمنٹ ڈیمانسٹریشن آبجیکٹ ریسرچ کے الفاظ کا مخفف ہے،یہ پہلا موقع ہے کہ جب روس نے انسان نما روبوٹ خلا میں روانہ کیا ہے۔

    روسی خلائی ایجنسی کے ڈائریکٹر ایلگزینڈر بلاسفینکو نے راکٹ کی لانچنگ کے وقت ہونے والی تقریب کے دوران ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ روبوٹ کو بجلی کی تاروں سے کنکٹ بھی کیا جاسکتا ہے اور بغیر کنکشن کے بھی اسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    خلائی ایجنسی کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ فیڈر کا قد ایک انسان کی مانند 5 فٹ 11 انچ اور وزن 160 کلو ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امید کی جارہی ہے کہ فیڈر بالآخر اسپیس واکس جیسے مزید خطرناک کام انجام دے گا۔

    خیال رہے کہ خلاء میں بھیجا جانے والا فیڈر پہلا روبوٹ نہیں، اس سے قبل سنہ2013 میں جاپان نے بھی خلاء میں روبوٹ بھیجا تھا اور 2011 میں امریکا نے خلا میں روبوٹ بھیجا جسےگزشتہ برس فنی خرابی کے باعث واپس بلایا تھا۔

  • چین دنیا بھر میں روبوٹس بنانے والے ممالک میں سرفہرست

    چین دنیا بھر میں روبوٹس بنانے والے ممالک میں سرفہرست

    بیجنگ: چین دنیا بھر میں روبوٹس بنانے والے ممالک میں سرفہرست ہے، گذشتہ سال میں چین نے مختلف نوعیت کے ایک لاکھ 50 ہزار روبوٹس بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق غیرملکی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال چین نے دنیا کے 40 فیصد روبوٹس تخلیق کیے۔

    بیجنگ میں جاری ورلڈ روبوٹ کانفرنس میں انڈسٹری میں ہونے والے انقلابی اقدامات اور روبوٹ بنانے سے متعلق تبادلہ خیال ہوا۔

    چین کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے شرکا کو بتایا کہ 2018 میں چین نے مختلف نوعیت کے ایک لاکھ 50 ہزار روبوٹس بنائے جو 2018 میں دنیا بھر میں بننے والے روبوٹس کے 40 فیصد بنتے ہیں۔

    چین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بہترین تخلیقات سے دنیا کو حیران کررہا ہے، حال ہی میں ایسے روبوٹس تیار کیے گئے جو چین میں نیوز اسٹوڈیو میں بیٹھ کر خبریں بھی پڑسکیں گے۔

    اب روبوٹ کریں گے پروگراموں کی میزبانی

    خیال رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں چینی ماہرین نے دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت پر مبنی روبوٹ اینکر متعارف کرایا تھا جس نے آزمائشی مرحلے کے دوران پیشہ وارانہ انداز سے خبریں پڑھ کر سب کو حیران کردیا تھا۔

    بعد ازاں چین میں ملازموں کے حقوق کے لیے بنائی جانے والی تنظیموں نے مذکورہ روبوٹ کو انسان دشمن قرار دیا تھا، ان کے مطابق اس کے مارکیٹ میں آنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔

    دنیا بھر میں روبوٹ کے استعمال سے انسانی محنت و مشقت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جبکہ ان کے استعمال سے کام کا دورانہ بھی مختصر ہوچکا ہے۔

  • افریقی بچوں نے ذاتی کاموں میں مدد کے لیے روبوٹ تیار کرلیے

    افریقی بچوں نے ذاتی کاموں میں مدد کے لیے روبوٹ تیار کرلیے

    افریقی ملک نائجیریا میں 2 بچوں نے ایسے ذاتی روبوٹ تیار کیے ہیں جو گھر کے کاموں میں ان کی مدد کرسکتے ہیں۔ دونوں بچوں کی عمریں 12 سال ہیں۔

    اوولولا اور فتحیہ عبدالہی نامی ان دو بچوں نے صرف ایک سال قبل ہی کوڈنگ کرنا سیکھی ہے اور اب ایک سال بعد وہ اس قابل ہوگئے ہیں کہ اپنے ذاتی کاموں کی مدد کے لیے روبوٹ تیار کرسکیں۔

    اوولولا کا روبوٹ چیزوں کو پہچان کر انہیں ایک سے دوسری جگہ پر منتقل کرسکتا ہے جبکہ فتحیہ کا روبوٹ کپڑے دھونے کے بعد انہیں تہہ کر کے رکھ سکتا ہے۔

    فتحیہ کہتی ہیں کپڑوں کو تہہ کرنا انہیں ایک مشکل عمل لگتا تھا چنانچہ انہوں نے ایسی مشین تیار کرنے کا سوچا جو ان کی مدد کرسکے۔ مستقبل میں وہ فوڈ سائنٹسٹ بننا چاہتی ہیں۔

    دوسری جانب اوولولا روبوٹک انجینئر بننے کی خواہش رکھتا ہے۔ دونوں بچوں کی ذہانت کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں کہ یہ مستقبل میں ضرور اپنی منزل حاصل کرلیں گے۔