Tag: روبوٹ

  • روبوٹ مصور کے فن پارے نمائش کے لیے پیش

    روبوٹ مصور کے فن پارے نمائش کے لیے پیش

    امریکا میں پہلی بار روبوٹ کے تیار کیے گئے فن پاروں کی نمائش کا آغاز ہوگیا جسے دیکھنے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد نے آرٹ گیلری کا رخ کرلیا۔

    ای ڈا نامی یہ روبوٹ اپنے ہاتھ سے کینوس پر اسکیچ اور تصاویر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اب اس کے بنائے گئے فن پاروں کی نمائش کے بعد روبوٹک تاریخ میں اسے پہلی روبوٹ آرٹسٹ کا اعزاز حاصل ہوگیا۔

    یہ روبوٹ سامنے کھڑے شخص کا فوری طور پر اسکیچ بھی تیار کر سکتی ہے۔ ای ڈا کی آنکھوں میں لگے کیمرے سامنے کھڑے شخص کو اسکین کرتے ہیں جس کے بعد آرٹیفیشل انٹیلی جنس الگورتھم کی مدد سے ایک مکمل تصویر تیار ہوتی ہے۔

    ای ڈا کا اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی نے تیار کیا ہے۔ اس کے تیار کردہ فن پاروں کو ایک آخری ٹچ انسانی ہاتھوں سے دیا جاتا ہے۔

    روبوٹ آرٹسٹ کے تیار کیے گئے 8 اسکیچز، 20 پینٹنگز، 4 مجسمے و دیگر فن پارے امریکا کی برن گیلری میں نمائش کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔

  • ہوا میں اڑنے اور زمین پر دوڑنے والا روبوٹ تیار

    ہوا میں اڑنے اور زمین پر دوڑنے والا روبوٹ تیار

    دنیا بھر میں ڈرون اور مختلف روبوٹکس میں جدت کے بعد اسرائیلی ماہرین نے ایسا ڈرون تیار کرلیا جو زمین پر کار کی طرح دوڑ سکتا ہے۔

    کواڈ کاپٹر قسم کا یہ ڈرون معمول کے مطابق ہوا میں اڑ سکتا ہے، تاہم زمین کو چھوتے ہی اس کے پروپیلر مڑ کر پہیوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ ڈرون کو ایف اسٹار (فلائنگ اسپرول ٹیونڈ آٹو نامس رووٹ) کا نام دیا گیا ہے۔

    ڈرون کے پروپیلر کے بازوؤں کے ساتھ گھومتے پہیے بھی نصب ہیں جس پر برش لیس موٹریں لگی ہیں جو پروپیلر کو پہیوں کی صورت میں چلاتی ہیں۔ زمین پر آنے کے بعد کار 2.6 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے دوڑتی ہے۔

    گاڑی میں بدلنے کے بعد ڈرون چھوٹی موٹی رکاوٹوں کو عبور کر کے آگے بڑھتا جاتا ہے۔ ڈرون کو ایک مرتبہ چارج کیے جانے کے بعد یہ 20 منٹ تک فعال رہتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ڈرون کو کسی حادثے کے بعد تلاش اور بحالی (سرچ اینڈ ریسکیو) کے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ یہ ملبے اور تنگ جگہوں پر باآسانی 400 کلو گرام وزنی اشیا، دوا یا خوراک لے جا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس روبوٹ کو مزید بہتر کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔

  • دبئی کے ہوٹلوں میں اب روبوٹ خدمات انجام دیں گے

    دبئی کے ہوٹلوں میں اب روبوٹ خدمات انجام دیں گے

    ابو ظبی : اماراتی ریاست دبئی کے ہوٹلوں میں اب روبوٹ استقبالیہ پر مہمانوں کا خیر مقدم اور ریستورانوں میں کھانے اورمشروبات پیش کیا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روبوٹ بڑی تیزی سے افرادی قوت کے نعم البدل کے طور پر سامنے آ رہے ہیں اور ماہرین نے کہا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب روز مرہ زندگی کے سارے کام روبوٹ کیا کریں گے۔

    ایسا ہی کچھ دبئی میں بھی ہونے جا رہا ہے جہاں اماراتی کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ مستقبل میں دبئی کے ہوٹل روبوٹ چلائیں گے ،استقبالیہ پر مہمانوں کا خیر مقدم کرینگے۔ ریستورانوں میں کھانے اورمشروبات پیش کیا کریں گے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اعلان مصنوعی ذہانت کی دنیا کے زیر عنوان نمائش میں کیا گیا۔ امارات کی ایک کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ وہ دبئی میں ایسا ریستوران کھولنے کی تیاری کررہی ہے جس کے تمام کام روبوٹ انجام دیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگست 2019ءمیں افتتاح متوقع ہے۔ جی آئی ایس انٹرنیشنل ٹیکنالوجی کمپنی کے آپریشن ڈائریکٹر محمد الھمدانی نے بتایا کہ انکی کمپنی نے مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والا ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو استقبالیہ کی ملازم خاتون کے طور پر خدمات انجام دے گا جسے(لوسی ) کا نام دیا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ریستوران میں ویٹر کے طور پر بھی کام کرے گا۔ مسکراہٹوں کے ساتھ گاہکوں سے انکی فرمائشیں دریافت کرے گا۔

    الھمدانی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اس ٹیکنالوجی سے تیار یہ روبوٹ امارات کی کمپنیوں میں ملازم کے فرائض انجام دے گا۔ اسے اسمارٹ کیمرے اور اسکرین سے لیس کیا گیا ہے۔ یہ اسکرین پر نظر ڈال کر ملازمین کی حاضری اور واپسی ریکارڈ کرسکتا ہے۔

    یہ ربورٹ کیمرے کی مدد سے ملازمین کے احساسات کا بھی پتہ لگا سکے گا۔ وہ بتائے گا کہ ملازم پرجوش ہیں یا سرد مہری کا شکار ہیں، خوش ہیں کہ بیزار ہیں۔

    الھمدانی کا کہنا تھا کہ نئے روبوٹ کی پروگرامنگ کثیر المقاصد ہے۔ یہ افرادی قوت کے ادارے سے ملازمین کے متعلقہ امور برق رفتاری سے انجام دے گا۔ اسے مستقبل میں مزید موثر بنایا جاسکے گا۔ روبوٹ کمپنی میں ملازمت کی درخواستوں کی تفصیلات محفوظ کریگا۔

    انٹرنیٹ کے ذریعے ملازمت کی درخواستوں پر ہونے والی کارروائی کی بابت بتائے گا۔ ملازمت کے متلاشی افراد کو انٹرویو کے لئے کب آنا ہے اور کہاں انٹرویو دینا ہے، آسامیاں خالی ہیں یا بھر چکی ہیں یہ تمام کام بھی روبوٹ ہی انجام دے گا۔

  • حکومت مخالفین کی جاسوسی کے لیے روبوٹ چوہے استعمال کر رہی ہے: نبیل گبول کا عجیب دعویٰ

    حکومت مخالفین کی جاسوسی کے لیے روبوٹ چوہے استعمال کر رہی ہے: نبیل گبول کا عجیب دعویٰ

    کراچی: پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نبیل گبول نے عجیب و غریب دعویٰ کر دیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مخالفین کی جاسوسی کے لیے ان کے کمروں میں روبوٹ چوہے چھوڑے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے آئی بی کو روبوٹ چوہے چھوڑنے کا کہا ہے۔

    نبیل گبول نے دعویٰ کیا کہ سیکریٹری قومی اسمبلی میرا لگایا ہوا ہے، یہ بات اس نے مجھے بتائی ہے، جن پر عمران خان کو شک ہے ان کے کمروں میں روبوٹ چوہے چھوڑے گئے ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ رہنما ن لیگ رانا ثنا اللہ پر بھی نظر رکھنے کے لیے ان کے کمرے میں روبوٹ چوہا چھوڑا گیا ہے۔ اس پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے اس وقت ہر آدمی پر نظر رکھی ہوئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چوہے نے نجی ایئر لائن کی پرواز روک کر طیارہ گراؤنڈ کروا دیا

    دریں اثنا نبیل گبول نے کراچی کے سمندر سے تیل نکلنے کے حوالے سے بھی دعویٰ کیا، اور کہا کہ آج ایگزون کی رپورٹ آئی ہے کہ سمندر سے تیل نہیں نکلا۔

    انھوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا پاکستان کو بہت بڑی خوش خبری ملنے والی ہے، بعد میں پتا چلا کہ کراچی کے سمندر سے تیل نکالنے کے لیے ڈرلنگ ہو رہی ہے، لیکن آج معلوم ہوا ہے کہ تیل نہیں نکلا۔

    نبیل گبول کا یہ بھی کہنا تھا کہ آنے والا دور بلاول بھٹو کا ہے، 2020 الیکشن کا سال ہے، الیکشن نہیں ہوا توسیاست چھوڑ دوں گا، جنرل الیکشن نہیں بلکہ بہت بڑی تبدیلی آنے والی ہے، 2020 میں آنے والی تبدیلی ملک کے لیے اچھی ہوگی۔

  • آپ کے کمرے کی صفائی کرنے والا روبوٹ

    آپ کے کمرے کی صفائی کرنے والا روبوٹ

    ترقی یافتہ ممالک میں مختلف کاموں میں انسانوں کی مدد کے لیے مختلف اقسام کے روبوٹس تیار کیے جارہے ہیں۔ یہ روبوٹ مختلف ٹاسک سر انجام دیتے ہیں۔

    تاہم اب ایسا روبوٹ بھی بنا لیا گیا ہے جو آپ کے کمرے کی صفائی کرسکتا ہے اور یہ اپنی نوعیت کا پہلا روبوٹ ہے۔

    جاپان کی پریفرڈ نیٹ ورکس نامی کمپنی کی جانب سے تیار کیا گیا یہ روبوٹ کمرے کی صفائی کے دوران بکھرے کھلونوں کو اٹھا کر کھلونوں کے باکس میں رکھتا ہے جبکہ میلے کپڑوں کو لانڈری باکس میں۔

    انجینیئرز کا کہنا ہے کہ یہ کام انسان کے لیے آسان مگر روبوٹ کے لیے مشکل ہے کیونکہ اسے بہت سے آبجیکٹس کی شناخت کرنی ہوتی ہے۔

    اس روبوٹ کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ بالآخر ہم ایسا روبوٹ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں جو کئی چیزوں کو شناخت کر سکتا ہے۔ یہ روبوٹ جس آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹم کو استعمال کرتا ہے اسے ’ڈیپ لرننگ‘ کہا جاتا ہے۔

    اس سسٹم کے ذریعے یہ نئی اشیا کا تقابل ان اشیا سے کرتا ہے جنہیں وہ پہلے دیکھ چکا ہے۔ کمپنی اس روبوٹ کو اگلے 5 سال میں مارکیٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے بعد اسے خریدا جا سکے گا۔

  • امریکی شہری نے روبوٹ کو ’بیوی ‘ بنانے کا فیصلہ کرلیا

    امریکی شہری نے روبوٹ کو ’بیوی ‘ بنانے کا فیصلہ کرلیا

    دنیا بھر کے مرد شریک حیات کیلئے بہترین اور خوبرو خاتون کا انتخاب کرتے ہیں لیکن امریکی شہری نے روبوٹ سے بے پناہ محبت باعث اسے زوجیت میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست میری لینڈ سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ جوئے مورس نامی شہری نے دو برس روبوٹ کے ساتھ گزارنے کے بعد اس قدر اس کا عاشق ہوگیا کہ ’روبوٹ‘سے شادی کا اعلان کرکے لوگوں کو حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔

    روبوٹ کی محبت میں پاگل امریکی شہری جوئے مورس کا کہنا تھا کہ ’اس کی مسکراہٹ اور گلابی بال مجھے مطمئن کرتے ہیں‘۔

    امریکی میڈیا کے مطابق نوجوان کے سابق محبوبوں میں لیمپ (lamp)، ٹرانسفارمر ٹرک حتیٰ کہ ہلووین بھی شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں : برطانیہ میں خاتون نے کمبل سے شادی کرنے کا فیصلہ کرلیا

    امریکی شہری کا کہنا ہے کہ ’میرا روبوٹ طاقتور اور بہترین ہے جس کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہوں گے اور یہ بے وفائی بھی نہیں کرتا جسے میں نے 2017 میں ای بے سے 20 ڈالر میں خریدا تھا‘۔

    مزید پڑھیں : قدیم محل کا بھوت اسی کا گارڈ نکلا

    مزید پڑھیں : ’بھوت‘ سے شادی کرنے والی خاتون نے علیحدگی کا اعلان کردیا

    جوئے مورس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے روبوٹ سے بہت محبت کرتا ہوں، میں نے لوگوں کو اس لیے اپنی شادی میں مدعو کروں گا تاکہ وہ میرے مستقل اور آرام دہ جیون ساتھی کے ساتھ تعلق کے گواہ رہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عروسی کی یہ عجیب و غریب تقریب عنقریب منعقد ہوگی۔

  • اب روبوٹ کریں گے پروگراموں کی میزبانی

    اب روبوٹ کریں گے پروگراموں کی میزبانی

    بیجنگ: چین میں چینل پر پروگرام کی میزبانی کے فرائض انجام دینے کے لیے روبوٹ آگئے، جو مصنوعی ذہانت سے لیس ہوں گے۔

    آپ نے انسانوں کو تو ٹی وی چینل پر خبریں پڑھتے اور پروگرام کرتے دیکھا ہوگا لیکن چین میں اب روبوٹ بھی یہ فرائض انجام دیں گے۔

    چین میں بننے والے ہومنائیڈ روبوٹ کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی، دھاتی ڈھانچے پر سلیکون کی جلد چڑھا مصنوعی ذہانت سے لیس خاتون کی شکل کا روبوٹ پروگرام کے دوران سوال بھی کرسکتا ہے۔

    یہ روبوٹ ناصرف سوال بلکہ جواب بھی دے سکتا ہے، ٹیکنالوجی کے اس شاہ کار کی ویڈیو ایک ارب سے زاید افراد دیکھ چکے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس طرح کے روبوٹ مستقبل قریب میں نہ صرف ٹی وی اسکرین پر نظر آئیں گے بلکہ یہ پیرا میڈیکل اسٹاف کا کام بھی انجام دے سکیں گے۔

    رواں سال مارچ میں اس روبوٹ کو باقاعدہ ایک لائیو پروگرام کے ذریعے آزمایا جائے گا۔

    دنیا کا پہلا روبوٹ اینکر متعارف

    خیال رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں چینی ماہرین نے دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت پر مبنی روبوٹ اینکر متعارف کرایا تھا جس نے آزمائشی مرحلے کے دوران پیشہ وارانہ انداز سے خبریں پڑھ کر سب کو حیران کردیا تھا۔

    بعد ازاں چین میں ملازموں کے حقوق کے لیے بنائی جانے والی تنظیموں نے مذکورہ روبوٹ کو انسان دشمن قرار دیا تھا، ان کے مطابق اس کے مارکیٹ میں آنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔

  • کیا واقعی مشینیں انسانوں کی ملازمتیں ختم کردیں گی؟

    کیا واقعی مشینیں انسانوں کی ملازمتیں ختم کردیں گی؟

    جیسے جیسے ہماری دنیا ترقی یافتہ اور جدید ہوتی جارہی ہے، ویسے ویسے انسانوں کی محنت اور مشقت کم ہوتی جارہی ہے۔ جو کام پہلے کئی سالوں میں ہوتا تھا اب وہ صرف چند ماہ میں مشینوں کی مدد سے اور کئی گنا کم انسانی محنت سے ہوسکتا ہے۔

    کئی شعبوں میں ایسی مشینیں تیار کرلی گئی ہیں جنہوں نے انسانی محنت کو کم کردیا ہے نتیجتاً انسانوں کی ضرورت ختم ہوتی جارہی ہے۔

    اس وقت کئی شعبے ایسے ہیں جہاں انسانوں کی جگہ روبوٹک کام سر انجام دیا جارہا ہے، جیسے اسپتالوں میں علاج کرنا اور سیکیورٹی کے لیے روبوٹک سسٹم وغیرہ۔

    یہ سب ایک طرف تو انسان کے جدید اور ترقی یافتہ ہونے کی نشانی ہے، لیکن دوسری طرف یہ خدشہ بھی ہے کہ اگر انسان جیسی صلاحیتوں کے حامل مشینیں بنانے میں جدت آتی گئی تو دنیا کے لاکھوں کروڑوں انسان بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

    رائل بینک آف کینیڈا کے سربراہ ڈیو مک کے نے عالمی اقتصادی فورم کے ایک اجلاس میں اس بارے میں تفصیل سے بات کی۔

    انہوں نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکا، برطانیہ اور چین کے دوروں کے دوران جب بھی نوجوانوں سے ان کی ملاقات ہوئی، تو ان سے یہی سوال پوچھا گیا کہ کیا واقعی مشینیں اس قابل ہوسکتی ہیں کہ انسانوں کی جگہ لے لیں اور مختلف شعبوں کو کام کرنے کے لیے انسانوں کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

    ڈیو مک کے کا کہنا ہے، ’میرا خیال ہے کہ مشینیں چاہے کتنی ہی جدید کیوں نہ ہو جائیں، یہ انسانوں کی جگہ کبھی نہیں لے سکتیں۔ یہ صرف انسانوں کی مدد کرسکتی ہیں اور ان کا کام آسان کرسکتی ہیں، ایک مرحلہ ایسا ضرور آتا ہے جہاں صرف انسانی صلاحیتوں پر ہی انحصار کیا جاسکتا ہے‘۔

    دوسری جانب رائل بینک آف کینیڈا ہی کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ملازمتوں کا کمی کا امکان تو ہے، تاہم اسی ٹیکنالوجی کی بدولت نئی ملازمتیں بھی وجود میں آئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے باعث کچھ روایتی ملازمتیں ختم ہوگئیں، البتہ کچھ نئی ملازمتیں متعارف کروائی گئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ ملازمتیں ایسی ہیں جن پر صرف انسان ہی اپنی خدمات سر انجام دے سکتے ہیں۔

    ان ملازمتوں میں پالیسی میکنگ، گفتگو کرنا، منصوبوں پر تنقیدی زاویے سے سوچنا، اور مارکیٹ کی مانیٹرنگ کرنا ایسے کام ہیں جو صرف انسان ہی بہتر طور پر انجام دے سکتے ہیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے باعث روایتی استادوں کا تصور بھی ختم ہوجائے گا البتہ ان کی جگہ ایسے استاد لے لیں گے جو جدت کے اس علم کو نئی نسلوں میں منتقل کرسکیں۔

    رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ ٹیکنالوجی سے مطابقت کرنا حکومتوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوسکتا ہے، اور انفرادی طور پر نئی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجی سیکھنے والے ہی اس دوڑ میں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔

  • بچوں اور پالتو جانوروں کی نگرانی کرنے والا روبوٹک کتا

    بچوں اور پالتو جانوروں کی نگرانی کرنے والا روبوٹک کتا

    گھر میں چھوٹے بچے ہوں تو والدین کو ہر لمحہ فکر رہتی ہے کہ وہ ان کی نظروں سے اوجھل ہو کر گر نہ جائیں یا خود کو کوئی نقصان نہ پہنچا لیں، ایسے ہی بچوں کی نگرانی کے لیے ماہرین نے روبوٹک کتا متعارف کروا دیا۔

     ایبو نامی یہ روبوٹ کیمرے، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور انٹرنیٹ سے لیس ہے جو بچوں سمیت گھر کے دیگر افراد اور پالتو جانوروں کی بھی نگرانی کرسکتا ہے۔

    یہ کتا پہلے سے سیٹ کی گئی ہدایات کے مطابق گھر میں گھومتا رہے گا اور گھر والوں کو چیک کرتا رہے گا۔

    روبوٹ کے مالک کو اسمارٹ فون کے ذریعے معلومات موصول ہوتی رہیں گی کہ بچے یا گھر کے دیگر افراد کیا کر رہے ہیں۔

    یہ روبوٹ ان افراد کے لیے نہایت فائد مند ہوسکتا ہے جو گھر سے باہر ہوں اور ان کے گھر میں چھوٹے بچے یا معمر افراد موجود ہوں۔

    جاپان میں تیار کیے جانے والے اس روبوٹ کی قیمت 3 ہزار ڈالر رکھی گئی ہے۔

    جاپان میں اس سے پہلے بھی گھر میں موجود معمر افراد کی سہولت کے لیے مختلف روبوٹک اشیا متعارف کروائی جا چکی ہیں۔

  • سعودی عرب میں ’روبوٹ‘ سرکاری ملازم تعینات

    سعودی عرب میں ’روبوٹ‘ سرکاری ملازم تعینات

    ریاض: سعودی عرب بھی مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی کو سرکاری شعبے میں استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہوگیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کی جنرل فاؤنڈیشن برائے ٹیکنیکل اور پیشہ وارانہ تربیت کے شعبے میں پہلا روبوٹ تعینات کیا گیا ہے، گزشتہ روز روبوٹ کو اس کی ذمہ داری سونپے جانے کے ساتھ اس کا ملازمت کارڈ بھی جاری کردیا گیا۔

    روبوٹ کو سرکاری ادارے میں ملازم مقرر کیے جانے کی تقریب کے موقع پر سعودی وزیر تعلیم ڈاکٹر احمد العیسی اور ٹیکنیکل فاؤنڈیشن کے گورنر ڈاکٹر احمد الفہد اور بورڈ کے دیگر ارکان موجود تھے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سرکاری ملازم روبوٹ کا نام ’تیکنی‘ رکھا گیا ہے۔

    روبوٹ ای میل کے ذریعے ایجنٹوں کی خدمات انجام دینے کے ساتھ نمائش کے موقع پر زائرین کو پیغامات پہنچانے اور فاؤنڈیشن کو ٹیکنیکل اور پیشہ وارانہ امور سے متعلق سرگرمیوں میں مدد کرے گا۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب روبوٹ کو شہریت دینے والا پہلا ملک

    خیال رہے کہ صوفیا نامی روبوٹ سوئس ماہرین نے تیار کیا ہے، ماضی کی مشہور ہالی ووڈ اداکارہ آڈرے ہپ برن سے مماثلت رکھنے والی صوفیا نامی یہ روبوٹ انسانوں کی گفتگو پر تاثرات ظاہر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    ایوان شاہی کے مشیر سعودی القحطانی نے صوفیا نامی رپورٹ کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پہلا روبوٹ ہے جسے سعودی شہریت اور پاسپورٹ جاری کیا گیا ہے۔

    شہریت پانے کے بعد روبوٹ صوفیا کا انٹرویو بھی کیا گیا تھا، جس میں میزبان نے سوالات کیے جس کے روبوٹ نے اپنی ذہانت کے مطابق جواب دیئے۔