Tag: روبوٹ

  • روبوٹ سیکیورٹی گارڈ کی پانی میں ڈوب کر خودکشی

    روبوٹ سیکیورٹی گارڈ کی پانی میں ڈوب کر خودکشی

    واشنگٹن: امریکا میں ایک شاپنگ مال کی سیکیورٹی کے فرائض پر معمور ایک روبوٹ نے خود بخود پانی میں گر کر اپنی مشینی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    نائٹ اسکوپ نامی یہ سیکیورٹی روبوٹ واشنگٹن کے ایک شاپنگ مال میں پیٹرولنگ کے فرائض انجام دیتا تھا جب ایک دن اچانک وہ تالاب کے قریب پانی میں گر پڑا اور ٹوٹ گیا۔

    اسے بنانے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹ اپنے ارد گرد کے ماحول کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا تھا جس کے لیے وہ اپنے اندر نصب ویڈیو کیمروں، سینسرز اور مائیکرو فونز سے مدد لیتا تھا۔

    ان کے مطابق اپنے اندر نصب شدہ نظام کے تحت جب بھی یہ روبوٹ کسی مجرمانہ فعل یا مجرم کو قریب پاتا تو شور کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا جس سے آس پاس موجود لوگ خبردار ہوجاتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ارد گرد کے ماحول کو محسوس کرتے ہوئے بغیر کسی نقصان کے پٹرولنگ کے قابل تو تھا، تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ روبوٹ کے نظام میں پانی کسی خطرے کے طور پر شامل نہیں کیا گیا۔

    لہٰذا جب وہ روبوٹ پانی کے قریب آیا تو اسے کسی خطرے کا اشارہ نہیں ملا اور وہ حسب معمول چلتا ہوا تالاب کے قریب پہنچا اور یوں پانی میں گر کر ٹوٹ گیا۔

    روبوٹ کی اس ’خودکشی‘ پر ایک ٹوئٹر صارف نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، ’ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ ہمیں اڑنے والی گاڑیاں میسر ہوں گی۔ لیکن اس کی جگہ ہمیں خودکش روبوٹ مل گئے‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صدر ٹرمپ سے بہتر کام کرنے والا روبوٹ

    صدر ٹرمپ سے بہتر کام کرنے والا روبوٹ

    جنیوا: سوئس ماہرین نے ایک ایسا روبوٹ تیار کرلیا ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ سے بہتر کام کرسکتا ہے۔

    ماضی کی مشہور ہالی ووڈ اداکارہ آڈرے ہپ برن سے مماثلت رکھنے والی صوفیا نامی یہ روبوٹ انسانوں کی گفتگو پر تاثرات ظاہر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    اب جبکہ خود کار مشینوں کے تحت یہ روبوٹ کسی حد تک سوچنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے تو اس کا کہنا ہے کہ یہ انسانوں پر حکومت کرنا چاہتی ہے۔

    مصنوعی ذہانت کی حامل صوفیا کے چہرے کے تاثرات کی تبدیلی کے لیے اس کے اندر 60 قسم کے مکینزم نصب کیے گئے ہیں۔

    یہی نہیں یہ گفتگو کی بھی نہایت ماہر ہے۔ مقبول ترین امریکی ٹی وی شو دا ٹونائٹ شو میں شرکت کے دوران صوفیا نے میزبان جمی فیلن سے نہایت پر مزاح اور دلچسپ گفتگو کی۔

    صوفیا کو بنانے والا سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ روبوٹ امریکی صدر ٹرمپ سے بھی بہتر طور پر کام کرسکتا ہے۔

    اس روبوٹ کی تخلیق پر لوگوں کی متضاد آرا سامنے آرہی ہیں۔

    بعض لوگ اس کی مصنوعی ذہانت کے باعث اسے انسانیت کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ بعض نے اسے سائنس و ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بیوی کی تلاش میں ناکامی پر روبوٹ سے شادی

    بیوی کی تلاش میں ناکامی پر روبوٹ سے شادی

    چین میں ایک انجینیئر نے بیوی کی تلاش میں ناکام ہونے کے بعد ایک روبوٹ سے شادی رچا لی۔

    چین کے زی جنگ صوبے سے تعلق رکھنے والا یہ انجینئر زینگ جیا جیا مصنوعی ذہانت پر کام کرتا ہے اور روبوٹس بناتا ہے۔ اس بار اس نے ایک نسوانی روبوٹ بنایا اور کچھ عرصے بعد اس سے شادی کرلی۔

    یہ روبوٹ چینی حرف تہجی اور تصاویر کی شناخت کر سکتا ہے اور چند الفاظ بھی بول سکتا ہے۔

    زینگ کے دوستوں اور اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ طویل عرصے سے کسی گرل فرینڈ یا بیوی کی تلاش میں سرگرداں تھا اور اس تلاش میں ناکامی اب اسے فرسٹریشن کا شکار بنا رہی تھی۔

    تاہم اب ایک سادہ سی تقریب میں زینگ نے اس تلاش کو ختم کیا اور اپنے بنائے ہوئے روبوٹ سے شادی کرلی جس میں اس کے دوستوں اور اہل خانہ نے بخوشی شرکت کی۔

    زینگ کا کہنا ہے کہ وہ اس روبوٹ پر مزید کام جاری رکھے گا جس کے بعد اس کی یہ روبوٹک بیوی چل پھر سکے گی اور گھر کے کاموں میں اس کا ہاتھ بھی بٹا سکے گی۔

  • اسٹیج ڈرامے میں روبوٹ کی اداکاری

    اسٹیج ڈرامے میں روبوٹ کی اداکاری

    لندن: تیز رفتار جدید ٹیکنالوجی دنیا بھر میں نئے نئے انقلاب برپا کر رہی ہے۔ مختلف شعبہ جات میں روبوٹس سے کام لینا بھی پرانی بات بن چکی ہے، اور اب حال ہی میں ایک تھیٹر ڈرامے میں ایک روبوٹ نے اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔

    لندن میں ہونے والے اسٹیج پلے اسپلیکن میں روبوٹ کی عمدہ کارکردگی نے شائقین کے دل موہ لیے۔ ہدایت کار جان ویلچ کے پیش کردہ ڈرامے کی کہانی ایک بیوہ عورت اور اس کے ساتھ رہنے والے روبوٹ کے گرد گھومتی ہے۔

    یہ روبوٹ اس کے شوہر نے اس مقصد کے لیے بنایا ہوتا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد وہ اس کی بیوی کے ساتھ رہے اور اس کا دل بہلاتا رہے۔

    robot-2

    لوگوں نے ڈرامے کے اس عنصر کو فن، محبت اور جدید ٹیکنالوجی کا بہترین امتزاج قرار دیا۔

    ڈرامے کے ہدایت کار جان ویلچ کا کہنا ہے کہ اسٹیج پر پیش کی جانے والی روبوٹ کی تمام پرفارمنس بشمول اس کی حرکات و سکنات اور ڈائیلاگز پہلے سے روبوٹ میں فیڈ کردیے گئے ہیں۔

    روبوٹ کے سسٹم کو ایک لیپ ٹاپ سے منسلک کیا گیا ہے جو بیک اسٹیج بیٹھنے والے افراد کنٹرول کرتے ہیں۔ ان کا کام صرف اتنا ہے کہ وہ روبوٹ کی پرفارمنس پر نظر رکھیں کہ آیا وہ درست طریقے سے کام کر رہا ہے یا نہیں۔ اگر کوئی تکنیکی خرابی رونما ہوتی ہے تو فوری طور پر اسے ٹھیک کیا جائے۔

    دوسری جانب روبوٹ کے ساتھ اداکاری کا مظاہرہ کرنے والی اداکارہ جوڈی نورمن کا کہنا ہے کہ روبوٹ کے ساتھ اداکاری کرنا عجیب تو ہے لیکن یہ ان کے لیے نہایت انوکھا تجربہ ہے۔

    robot-3

    وہ بتاتی ہیں کہ ڈرامے کے دوران روبوٹ اور وہ ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں، ایک دوسرے کو چھوتے ہیں اور باتیں کرتے ہیں۔ ’کسی انسان کی جگہ ایک مشین کی موجودگی بہت عجیب بات ہے لیکن بہرحال یہ ایک منفرد تجربہ ہے‘۔

    ڈرامے میں روبوٹ کی موجودگی کی وجہ سے اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوگیا ہے اور لوگ اسے دیکھنے کے لیے جوق در جوق یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔

    یہ اسٹیج ڈرامہ 19 مارچ تک لندن میں پیش کیا جائے گا، بعد ازاں اسے دوسرے شہروں میں بھی لے جایا جائے گا۔

  • انسانی دماغ سے کنٹرول ہونے والا روبوٹ تیار

    انسانی دماغ سے کنٹرول ہونے والا روبوٹ تیار

    واشنگٹن: امریکی ماہرین نے جدید ٹیکنالوجی میں ایک قدم آگے بڑھ کر ایسا روبوٹک نظام مرتب کیا ہے جس کے تحت انسان اپنی دماغی لہروں سے روبوٹ کنٹرول کر سکتے ہیں۔

    امریکی ریاست میسا چوسٹس کے انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں تیار کیا گیا بیکسٹر نامی روبوٹ انسانی دماغ کی لہروں سے چلایا جاسکے گا۔

    baxter-2

    یہ روبوٹ اپنے سسٹم سے منسلک دماغ کی لہروں کے تحت خود کار طور پر کام کرے گا۔ یہی نہیں یہ روبوٹ غلطیوں کی از خود تصحیح بھی کر لیا کرے گا۔

    اس روبوٹ کو ہدایات دینے کے لیے کسی انسان کو مختلف الیکٹروڈز اور تاروں سے جڑی ایک ٹوپی پہننی ہوگی۔ ٹوپی پر لگے تار دماغ میں چلنے والی لہروں کا جائزہ لے کر ان کے مطابق روبوٹ کو ہدایات دیں گے۔

  • پاکستان میں‌ پہلی بار کھانا پیش کرنے والا روبوٹ تیار

    پاکستان میں‌ پہلی بار کھانا پیش کرنے والا روبوٹ تیار

    ملتان کے ایک ریستوران میں کھانا پیش کرنے والے روبوٹ نے سب کو حیران کردیا, یہ روبوٹ ایک طالب علم سید اسامہ عزیز نے بنایا ہے۔

    اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے طالبعلم سید اسامہ نے اپنی شاندار صلاحیتوں اور بہترین تعلیم کو کام میں لاتے ہوئے روبوٹ تخلیق کر ڈالا جو اب ملتان کے ایک ریستوران میں بیرا گری کے فرائض انجام دے رہا ہے۔

    robot-3

    روبوٹ کی موجودگی ریستوران میں گاہکوں کی کشش کا بڑا ذریعہ ہے۔ بڑی تعداد میں شہری یہاں آنا اور روبوٹ کے ساتھ تصاویر کھنچوانا پسند کرتے ہیں۔

    روبوٹ کے خالق سید اسامہ عزیز پیشے کے لحاظ سے الیکٹریکل انجینئر ہیں۔ انہیں یہ روبوٹ بنانے کا خیال چینی روبوٹس کو دیکھ کر آیا جو ریستورانوں میں مختلف امور کی انجام دہی کے لیے بنائے گئے ہیں۔

    اسامہ کو یہ روبوٹ بنانے میں 8 ماہ کا عرصہ لگا۔

    robot-2

    یہ روبوٹ اپنے اندر فیڈ پروگرام کے تحت ریستوران میں گاہکوں کو خوش آمدید کہتا ہے، ان کا آرڈر لکھتا ہے، اور اگر اس کی راہ میں کوئی شخص آجائے تو یہ نرمی سے اسے ’ایکسکیوز می‘ بھی کہتا ہے۔

    اسامہ اب ایسا ہی ایک اور روبوٹ بنا کر اسے حیدر آباد میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • بے خوابی کا شکار افراد کے لیے روبوٹک تکیہ

    بے خوابی کا شکار افراد کے لیے روبوٹک تکیہ

    اگر آپ بے خوابی کا شکار ہیں، اور رات میں ٹھیک سے نہ سو سکنے کے باعث دن بھر تھکے تھکے اور پژمردہ رہتے ہیں، تو سائنس دانوں کی حالیہ ایجاد یقیناً آپ کے لیے ہے جو ایک روبوٹک تکیے کی صورت میں سامنے آئی ہے۔

    نیدر لینڈز کی ایک یونیورسٹی کے طلبا کی جانب سے ایجاد کیا گیا سامنوکس نامی یہ روبوٹک تکیہ بہتر نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    somnox-2

    اس تکیے میں مختلف سینسرز لگائے گئے ہیں جو ماحول کے درجہ حرارت اور روشنی جیسی معلومات جمع کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی چہرے کے تاثرات اور کیفیات کو پہچان لیتے ہیں۔

    یہ آپ کی سانس کی آمد و رفت کی رفتار کو بھی جانچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند نہ آنے کی وجوہات

    مزید پڑھیں: صرف آدھے منٹ میں نیند لانے کی تکنیک

    اس میں نصب کیا گیا مصنوعی ذہانت کا الگورتھم مصنوعی تنفس کو استعمال کر کے صارف کے تنفس کو بہتر کرتا ہے اور روشنی کی شدت میں کمی یا زیادتی بھی کرسکتا ہے۔ اس سے خارج ہونے والی لہریں انسانی دماغ کو پرسکون کرتی ہیں جس سے وہ حالت نیند میں چلا جاتا ہے۔

    somnox-3

    فی الحال یہ روبوٹک تکیہ تجرباتی مراحل میں ہے تاہم بہت جلد اس میں اصلاحات کر کے اسے مارکیٹ میں پیش کردیا جائے گا۔

  • انسانی جذبات سمجھنے والا ننھا منا روبوٹ

    انسانی جذبات سمجھنے والا ننھا منا روبوٹ

    ماہرین نے ایک ایسا روبوٹ تیار کرلیا ہے جو انسانوں کے جذبات کے مطابق اپنا رویہ تبدیل کرسکتا ہے۔

    ہالی ووڈ کی سائنس فکشن فلموں میں کام کرنے والے اینی میٹرز کی مشاورت سے تیار کردہ یہ روبوٹ اپنے مالک کے ساتھ پزل اور دیگر گیمز بھی کھیل سکتا ہے۔

    robot-2

    اس کے اندر نصب ’جذبات‘ کا پروگرام اسے انسانی جذبات کو سمجھنے میں مدد دے گا اور ان جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ روبوٹ اپنا رویہ اور کام تبدیل کرے گا۔

    robot-3

    robot-4

    کوزمو نامی یہ ننھا منا روبوٹ انسانوں کے چہرے کے تاثرات سے ان کے اندرونی جذبات کا اندازہ کر سکے گا۔

    robot-5

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی اس کی تجرباتی بنیادوں پر آزمائش جاری ہے اور جلد ہی اسے مارکیٹ میں پیش کردیا جائے گا۔

  • باغبانی کے فرائض انجام دینے والا روبوٹ

    باغبانی کے فرائض انجام دینے والا روبوٹ

    ہم میں سے بہت سے افراد باغبانی کا شوق رکھتے ہیں اور اپنے گھر میں پودے اگانا چاہتے ہیں لیکن وقت کی کمی کے باعث وہ اپنے ارادے کی تکمیل نہیں کر پاتے۔ ایسے افراد کے لیے سائنسدانوں نے اب روبوٹ تیار کرلیا ہے جو گھر میں باغبانی کے فرائض انجام دے گا۔

    گھر میں باغبانی کے فوائد *

    فارم بوٹ نامی یہ روبوٹ آپ کی مرضی کے مطابق ہر قسم کی سبزی، پھل یا پھول اگا سکتا ہے۔ یہ بیج بونے سے لے کر پودے کی دیکھ بھال اور پھر اس پر لگے پھل اتارنے تک تمام کام انجام دیتا ہے۔

    farmbot-4

    یہ روبوٹ اپنے اندر نصب معلومات کے ذریعہ خود ہی اس بات کا تعین کر لیتا ہے کہ کس پودے کو کتنا پانی دینا ہے۔ یہی نہیں یہ پودے کے درمیان گھومنے والے کیڑوں کو بھی پکڑ لیتا ہے اور انہیں مار دیتا ہے۔

    اس کے لیے یہ اپنے اندر نصب کیمرے کی مدد لیتا ہے۔

    farmbot-3

    فارم بوٹ ایک موبائل ایپ کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے۔ استعمال کرنے والا ایپ کے ذریعہ روبوٹ کو ہدایت دے گا کہ اسے کس قسم کے بیج بونے ہیں۔

    اس کے بعد وہ اس میں روبوٹ کی دن بھر کی مصروفیات محفوظ کردے گا کہ کس وقت پودوں کو پانی دینا ہے یا پتوں کی چھانٹی کرنی ہے، جس کے بعد روبوٹ خود بخود سارا دن کام میں مصروف رہے گا۔

    farmbot-1

    اس روبوٹ کو باغ میں کھلی فضا میں رکھا جاسکتا ہے جہاں یہ سردی گرمی اور بارشوں کے سخت موسم برداشت کرسکتا ہے۔

    اس کی اگائی جانے والی سبزیاں ایک آدمی کی سال بھر کی خوراک کے لیے کافی ہوں گی۔

    farmbot-2

    یہ روبوٹ فی الحال تجرباتی طور پر بنایا گیا ہے تاہم بہت جلد اس کی باقاعدہ فروخت شروع کردی جائے گی۔


  • جسم میں دوا کی ترسیل کے لیے مختصر ترین روبوٹک مچھلی تیار

    جسم میں دوا کی ترسیل کے لیے مختصر ترین روبوٹک مچھلی تیار

    سان ڈیاگو: سائنس دانوں نے جسم کے مطلوبہ مقام پر دوا پہنچانے کے لیے دنیا کی سب سے چھوٹی روبوٹک ’نینو مچھلی‘ تیار کی ہے جو ریت کے ایک ذرے سے بھی 100 گنا چھوٹی ہے۔

    اس روبوٹک مچھلی کو سان ڈیاگو میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے بنایا ہے جو طبی مقاصد کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس نینو مچھلی کے ذریعے غیرضروری چیر پھاڑ کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے جسم کے اندر چند خلیات تک انتہائی درستگی کے ساتھ دوا پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور کینسر کے علاج میں یہ بہت مدد گار ہوسکتی ہے۔

    اس مچھلی کو جست اور سونے کی پنیوں سے تیار کر کے اس میں چاندی کے جوڑ لگائے گئے ہیں۔ سونے کے ذرات پتوار اور دم کا کام کرتے ہیں جس سے مچھلی تیرتی ہے۔ مچھلی کی لمبائی 800 نینو میٹر ہے۔

    واضح رہے کہ ایک میٹر کے ایک ارب برابر ٹکڑے کیے جائیں تو ایک حصہ نینو میٹر یعنی ایک میٹر کا اربواں حصہ ہوگا۔

    اس مچھلی پر جب تھرتھراتا ہوا مقناطیسی میدان ڈالا جاتا ہے تو جست کے مقناطیسی ذرات ایک طرف سے دوسری جانب کھسکتے ہیں، یوں مچھلی کا سر اور دم ہلتے ہیں وہ آگے بڑھتی ہے۔ مقناطیسی میدان کی کمی و زیادتی اور رخ بدل کر اس مچھلی کی سمت اور رفتار قابو کی جاسکتی ہے۔

    اس سے قبل بھی کئی ماہرین نے ننیو تیراک جیسی اشیا تیار کی ہیں اور یہ مچھلی بھی انہی ایجادات میں سے ایک ہے۔ اس میں دوا بھر کر اسے انجکشن کے ذریعے جسم میں داخل کر کے مطلوبہ مقام تک پہنچایا جاسکتا ہے۔