Tag: روبینہ پروین

  • اے آر وائی کی خبر کا اثر : ماضی کی صحافی اور شاعرہ روبینہ پروین اسپتال منتقل

    اے آر وائی کی خبر کا اثر : ماضی کی صحافی اور شاعرہ روبینہ پروین اسپتال منتقل

    لاہور : سڑک پر بے یارو مددگار زندگی گزارنے والی ماضی کی صحافی اور شاعرہ روبینہ پروین کو لاہور کے اسپتال میں داخل کرادیا گیا، تحریک انصاف کے سینئر وزیر علیم خان نے ان کی کفالت کا اعلان کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ماضی کی صحافی اور شاعرہ روبینہ پروین کو علاج کی غرض سے لاہور کے اسپتال میں داخل کرادیا گیاہے، سینئر وفاقی وزیر علیم خان نے اے آر وائی نیوز کی خبر پر ایکش لیتے ہوئے شاعرہ اور صحافی روبینہ پروین کی کفالت کا اعلان کیا تھا۔

    اس حوالے سے علیم خان کی ہدایت پر روبینہ پروین کو پنجاب انسٹیٹوٹ آف مینٹل ہیلتھ منتقل کیا گیا ہے، علاج کے بعد روبینہ پروین کی رہائش کا بندوبست کیا جائے گا۔

    سینئر وزیرعلیم خان نے روبینہ پروین کا ماہانہ وظیفہ بھی مقرر کر دیا، شاعرہ اور صحافی روبینہ پروین3سال سے سڑک پر ایک جھونپڑی میں  رہائش پذیر تھیں۔

    حالات کی ستم ظریفی نے ان کا ذہنی توازن خراب کردیا تھا، ماضی کی53سالہ خاتون صحافی اور شاعرہ 20سال پہلے ادبی محفلوں میں بھرپور حصہ لیا کرتی تھیں۔

  • ماضی کی صحافی اور شاعرہ روبینہ پروین بے یارو مددگار زندگی گزارنے پر مجبور

    ماضی کی صحافی اور شاعرہ روبینہ پروین بے یارو مددگار زندگی گزارنے پر مجبور

    لاہور : ماضی کی صحافی اور شاعرہ روبینہ پروین لاہور میں سڑک پر بے یارو مددگار زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، حالات کی ستم ظریفی نے ذہنی توازن بھی خراب کردیا، بیٹی کی یاد میں اداس رہتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی ایک معروف شاہراہ پر ایک ماضی کی خاتون صحافی اور شاعرہ بے بسی کی تصویر بنی نظر آتی ہے،20سال پہلے ادبی محفلوں میں حصہ لینے والی تریپن سالہ روبینہ پروین کو تین سال پہلے سب نے چھوڑ دیا۔

    ٹوٹی پھوٹی جھگی کے باہر کھڑی اس عورت کو دنیا والے سرپھری اور پاگل کہتے ہیں۔53 سالہ روبینہ پروین آج سے بیس سال پہلے صحافی کے طور پر جانی جاتی تھیں اور ادبی محفلوں میں بطور شاعرہ بھی حصہ لیا کرتی تھیں۔

    حالات کی ستم ظریفی دیکھیے کہ آج یہ شاعرہ اور صحافی چوبر جی کے باہر سڑک کے کنارے بے یارو مددگار پڑی ہیں اور کوئی پوچھنے والا تک نہیں، ایک ایک کرکے خون کے رشتے بھی ساتھ چھوڑ گئے۔

    ان کی ایک بیٹی ہے لیکن ماں کے پاس اپنے کلیجے سے لگانے کے لئے اس کی ایک تصویر تک نہیں ہے۔ اے آر وائی نیوز کی نمائندہ رابعہ نور سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے اشعار بھی سنائے، ان کا کہنا تھا کہ مجھے میری بیٹی نماز کی طرح پانچ وقت یاد آتی ہے۔