Tag: روزہ

  • روزہ : امراض قلب شوگر اور کینسر سے بچاؤ کا ذریعہ

    روزہ : امراض قلب شوگر اور کینسر سے بچاؤ کا ذریعہ

    ماہ رمضان کے دوران روزے رکھنا مذہبی فریضہ ہے لیکن ساتھ ہی یہ صحت کی بہتری کے لیے بھی بہت زبردست عمل ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین طب کی جانب سے کام کیا جاری ہے جس میں مخصوص اوقات تک کھانے سے دوری کے جسم پر مرتب اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنے سے دل کے امراض اور کینسر سے بچا جاسکتا ہے۔

    محققین کے مطابق تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ایک ماہ میں پانچ مرتبہ کیلوریز کی نصف مقدار استعمال کی جائے تو کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب جیسے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کم از کم چھ گھنٹے تک پانی پر اکتفا کرنے سے بھی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے جسم میں انسولین کی مقدار بہتر ہوتی ہے، نظام ہضم درست ہوتا ہے اور میٹابولزم کے عمل میں بھی بہتری آتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے، روزہ رکھنے والے ممالک اور افراد پر تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم کھانے سے نظام ہضم پر زور نہیں پڑتا اور خلیات میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل سست ہو جاتا ہے جب کہ دماغی صلاحیت میں بھی بہتری آتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر ماہ میں کم از کم پانچ روزے رکھنا انسانی صحت اور زندگی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

  • آسٹریلیا میں چاند نظر نہیں آیا، پہلا روزہ منگل کو ہوگا

    آسٹریلیا میں چاند نظر نہیں آیا، پہلا روزہ منگل کو ہوگا

    سڈنی: آسٹریلیا میں رمضان کا چاند نظر نہیں آیا اس طرح آسٹریلیا میں پہلا روزہ بروز منگل 12 مارچ کو ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس بات کا اعلان سڈنی میں رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ  آسٹریلیا کے مفتی اعظم نے کیا، انہوں نے کہا کہ چاند کی کوئی شہادت نظر نہیں آئی اس لئے منگل کو پہلا روزہ ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں روزے کا دورانیہ تیرہ گھنٹے اٹھاون منٹ کا ہوگا۔

    اس کے علاوہ سعودی عرب میں رمضان المبارک کا چاند آج دیکھا جائے گا، سعودی عرب کے شعبہ فلکیاتی علوم کے سربراہ شرف السفیانی کا کہنا ہے آج چاند دیکھنے کے قوی امکان ہیں۔

    سعودی حکومت نے بھی عوام سے اپیل کی ہے دس مارچ کو مغرب کے وقت رمضان کا چاند تلاش کریں اور سعودی سپریم کورٹ میں گواہی درج کرائیں۔

    دوسری جانب پاکستان میں محکمہ موسمیات نے پیر کی شام کو رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کے قوی امکانات ظاہر کیے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات، ترکیے، شام اور دیگر مسلم ملکوں میں بھی آج چاند دیکھا جائے گا۔

  • خلائی اسٹیشن میں روزے کیسے رکھیں؟

    ابوظبی: یو اے ای کے ایک خلا باز کے رمضان کے دوران مشن پر جانے کے ساتھ ہی یہ سوال سامنے آیا ہے کہ کیا خلائی اسٹیشن پر وہ روزے رکھیں گے؟

    اس کے ساتھ ہی عام لوگوں کے ذہن میں بھی یہ سوال ابھرا ہے کہ خلائی اسٹیشن پر روزے کیسے رکھیں جائیں گے، تاہم خلاباز سلطان النیادی کا جواب اس سلسلے میں معاملے کی بہ خوبی وضاحت کر دیتا ہے۔

    خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق متحدہ عرب امارات کے 41 سالہ خلاباز سلطان النیادی متحدہ عرب امارات کے پہلے خلاباز ہوں گے جو 6 ماہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں گزاریں گے، وہ اگلے ماہ اسپیس ایکس فالکن 9 راکٹ کے ذریعے خلائی اسٹیشن کو روانہ ہوں گے۔

    خلاباز سلطان النیادی سے جب پریس کانفرنس میں پوچھا گیا کہ وہ آنے والے رمضان میں روزے کیسے رکھیں گے تو انھوں جواب دیا کہ چوں کہ روزہ طلوع آفتاب سے پہلے سے لے کر غروبِ آفتاب تک ہوتا ہے تو اُن کے حالات استثنائی ہوں گے، یعنی وہ اپنے خلائی مشن کے دوران رمضان کے روزے رکھنے کی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ’’میں حالت سفر میں ہوں گا، سفر کے دوران روزے چھوڑنے کی سہولت دی گئی ہے، مسافروں پر روزے کی پابندی لازم نہیں ہوتی۔‘‘

    واضح رہے کہ سلطان النیادی متحدہ عرب امارات کے دوسرے شہری ہوں گے جو خلا کا سفر کریں گے، ستمبر 2019 میں امارات کے خلاباز حزا المنصوری نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں آٹھ دن گزارے تھے۔

    النیادی ناسا کے اسٹیفن بوئن، وارن ہوبرگ اور روس کے آندرے فیدیو 26 فروری کو مشن پر جائیں گے، جس کو ’اسپیس ایکس ڈریگن کریو سکس‘ کا نام دیا گیا ہے۔

  • سوا ارب روپے کا مقروض پنجاب اور سالانہ 14 کروڑ روپے سُود

    سوا ارب روپے کا مقروض پنجاب اور سالانہ 14 کروڑ روپے سُود

    مفکرِ پاکستان علّامہ محمد اقبالؒ نے 9 فروری 1932ء کو لاہور کی بادشاہی مسجد میں اجتماعِ عید الفطر کے موقع پر خطاب میں ماہِ صّیام کی فضیلت اور روزے کی اہمیت و افادیت کو نہایت خوب صورت انداز سے اجاگر کیا تھا، جس سے آج بھی ہم دین اور معاشرت کو سمجھنے میں‌ مدد لے سکتے ہیں۔ یہ خطاب عبد الواحد معینی اور عبد اللہ قریشی نے اپنی مرتب کردہ کتاب ’’مقالاتِ اقبالؒ‘‘ میں‌ شامل کیا ہے جس سے ایک اقتباس پیشِ خدمت ہے۔

    "اسلام کا ہر رکن انسانی زندگی کی صحیح نشوونما کے لیے اپنے اندر ہزار ہا ظاہری اور باطنی مصلحتیں رکھتا ہے۔ مجھے اس وقت صرف اسی ایک رُکن کی حقیقت کے متعلق آپ سے دو ایک باتیں کہنی ہیں جسے ’’صوم‘‘ کہتے ہیں اور جس کی پابندی کی توفیق کے شکرانے میں آج آپ عید منا رہے ہیں۔ روزے پہلی اُمتوں پر بھی فرض تھے گو اُن کی تعداد وہ نہ ہو جو ہمارے روزوں کی ہے اور فرض اس لیے قرار دیے گئے کہ انسان پرہیزگاری کی راہ اختیار کرے۔

    خدا نے فرمایا: ’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے تاکہ تمہیں پرہیزگاری ملے۔‘‘

    گویا روزہ انسان کو پرہیزگاری کی راہ پر چلاتا ہے، اس سے جسم اور جان دونوں تزکیہ پاتے ہیں۔ یہ خیال کہ روزہ ایک انفرادی عبادت ہے، صحیح نہیں بلکہ ظاہر و باطن کی صفائی کا یہ طریق، یہ ضبطِ نفس، یہ حیوانی خواہشوں کو اپنے بس میں رکھنے کا نظام اپنے اندر ملّت کی تمام اقتصادی اور معاشرتی زندگی کی اصلاح کے مقاصد پوشیدہ رکھتا ہے۔ وہ فائدے جو ایک "فرد” کو روزہ رکھنے سے حاصل ہوتے ہیں، اس صورت میں بھی ہو سکتے تھے کہ روزے بجائے مسلسل ایک مہینہ رکھنے کے کبھی کبھی رکھ لیے جاتے، یا بجائے رمضان میں رکھنے کے سال کے اور مہینوں میں رکھ لیے جاتے۔ اگر محض فرد کی اصلاح اور اُس کی روحانی نشوونما پیشِ نظر ہوتی تو بیشک یہ ٹھیک تھا، لیکن فرد کے علاوہ تمام "ملّت” کے اقتصادی اور معاشرتی تزکیہ کی غرض بھی شارعِ برحق ﷺ کے سامنے تھی۔

    مہینہ بھر روزے رکھنے کی آخری غرض یہ تھی کہ آیندہ تمام سال اس طرح ایک دوسرے کے ہمدرد اور بھائی بن کر رہو کہ اگر اپنا مال ایک دوسرے کو بانٹ کر نہیں دے سکتے تو کم سے کم "حکام” کے پاس کوئی مالی مقدمہ اس قسم کا نہ لے کر جاؤ جس میں اُن کو رشوت دے کر حق و انصاف کے خلاف دوسروں کے مال پر قبضہ کرنا مقصود ہو۔ آج کے دن سے تمہارا عہد ہونا چاہیے کہ قوم کی اقتصادی اور معاشرتی اصلاح کی جو غرض قرآن حکیم نے اپنے ان احکام میں قرار دی ہے، اُس کو تم ہمیشہ مدّنظر رکھو گے۔

    مسلمانانِ پنجاب اس وقت تقریباً سوا ارب روپے کے قرض میں مبتلا ہیں اور اس پر ہر سال تقریباً چودہ کروڑ روپیہ سود ادا کرتے ہیں۔ کیا اس قرض اور اس سود سے نجات کی کوئی سبیل سوائے اس کے ہے کہ تم احکامِ خداوندی کی طرف رجوع کرو، اور مالی اور اقتصادی غلامی سے اپنے آپ کو رہا کراؤ؟ تم اگر آج فضول خرچی چھوڑنے کے علاوہ مال اور جائیداد کے جھوٹے اور بلاضرورت مقدمے عدالتوں میں لے جانا چھوڑ دو تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ چند سال کے اندر تمہارے قرض کا کثیر حصہ از خود کم ہو جائے گا اور تم تھوڑی مدّت کے اندر قرض کی غلامی سے اپنے آپ کو آزاد کر لو گے۔ نہ صرف یہ کہ مالی مقدمات کا ترک تمہیں اِس قابل بنا دے گا کہ تم وہی روپیہ جو مقدموں اور رشوتوں اور وکیلوں کی فیسوں میں برباد کرتے ہو اسی سے اپنی تجارت اور اپنی صنعت کو فروغ دے سکو گے۔

    کیا اب بھی تم کو رجوع الی القرآن کی ضرورت محسوس نہ ہو گی اور تم عہد نہ کر لو گے کہ تمام دنیاوی امور میں شرعِ قرآنی کے پابند ہو جاؤ گے؟ کس انتباہ کے ساتھ رسولِ پاک ﷺ نے مسلمانوں کو پکار کر کہا تھا کہ: "دیکھو قرض سے بچنا، قرض رات کا اندوہ اور دن کی خواری ہے۔”

  • انہیلر اور آنکھوں کے ڈراپس استعمال کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

    انہیلر اور آنکھوں کے ڈراپس استعمال کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

    کراچی: طبی ماہرین نے کہا ہے کہ سحر و افطار میں تلی ہوئی، مصالحے دار، چٹپٹی اشیا کھانے اور سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے گریز کریں، انہیلر اور آنکھوں کے ڈراپس استعمال کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی میں پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے زیر اہتمام روزہ اور صحت کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں ماہرین نے روزے کے ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے اور سحر و افطار میں کھانے پینے سے متعلق طبی ماہرین کی اہم ہدایات دیں۔

    طبی ماہرین نے کہا کہ سحر و افطار میں تلی ہوئی، مصالحے دار، چٹپٹی اشیا کھانے اور سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے گریز کریں، شوگر، دل اور گردے کے امراض میں مبتلا مریض اپنے معالج کے مشورے پر روزہ رکھیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا روزے کے دوران سانس کے مریض تکلیف کی صورت میں انہیلر استعمال کر سکتے ہیں، اسی طرح آنکھوں میں ڈراپس ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، البتہ روزے کے دوران کان اور ناک میں ڈراپس ڈالنے سے گریز کریں۔

    پروگرام کے مہمان خصوصی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وی سی ڈاکٹر امجد سراج میمن تھے، ماہر امراض قلب ڈاکٹر فواد فاروق، ماہر امراض گردہ پروفیسر عبدالمنان، ماہر امراض سانس ڈاکٹر مصور انصاری، ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر عبدالباسط نے سیمینار سے خطاب کیا۔

    انھوں نے کہا کہ شوگر کے مریض اگر صرف دواؤں پر ہیں تو دواؤں کی خوراک معالج کے مشورے سے لیں اور روزہ رکھیں، گردے کے مریض ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور اگر شدید بیماری نہیں ہے تو روزہ ضرور رکھیں، سانس کے مریض سخت تکلیف کی صورت میں روزے کی حالت میں انہیلر لے سکتے ہیں اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ آنکھوں کی دوا یعنی قطرے آنکھوں میں ڈالے جا سکتے ہیں اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا، لیکن کان اور ناک میں قطرے ڈالنے سے گریز کریں، یہ حلق میں جاتے ہیں اور اس سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔

    ماہرین نے مشورہ دیا کہ کاربوہائیڈریٹس کی بجائے پروٹین لینا بہتر ہے، افطاری کے فوراً بعد ایک ساتھ بہت زیادہ پانی پینے سے گریز کریں، تھوڑا تھوڑا وقفے وقفے سے پانی پئیں، ماہرین کا کہنا تھا کہ تراویح ایک بہترین جسمانی عمل ہے، کوشش کریں سوائے مجبوری کے تراویح کھڑے ہو کر پڑھی جائے۔

  • ہفتے میں دو دن ’روزہ‘ بہترین ڈائٹنگ: نئی تحقیق

    ہفتے میں دو دن ’روزہ‘ بہترین ڈائٹنگ: نئی تحقیق

    لندن: سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق میں کہا ہے کہ ڈائٹنگ کا بہترین اور آسان طریقہ یہ ہے کہ ہفتے میں ’دو دن فاقہ‘ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ’پلوس وَن‘ نامی آن لائن ریسرچ جرنل کے تازہ شمارے میں ایک تحقیق شایع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کامیاب ڈائٹنگ کے لیے روزانہ کم کھانے سے بہتر ہے کہ ہفتے میں صرف 2 دن فاقہ کیا جائے، جب کہ باقی 5 دن معمول کے مطابق صحت بخش غذائیں استعمال کی جائیں۔

    یہ تحقیق کوئین میری یونیورسٹی، برطانیہ کے سائنس دانوں نے کی ہے، انھوں نے کہا کہ ڈائٹنگ کے اس طریقے کو ’5:2 ڈائٹ‘ (فائیو ٹو ڈائٹ) بھی کہا جاتا ہے، جو کچھ ہی سال قبل سامنے آیا ہے اور اب بہت مقبول ہو رہا ہے۔

    ڈائٹنگ کے اس طریقے میں ہفتے کے پانچ دنوں میں معمول کی غذاؤں سے مطلوبہ کیلوریز حاصل کی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق مردوں کے لیے 2 ہزار سے 3 ہزار کیلوریز روزانہ بہتر ہیں، جب کہ خواتین کے لیے 16 سو سے 2400 تک کیلوریز لینا روزانہ مناسب ہے۔

    ہفتے کے باقی کے دو دنوں میں غذا بہت کم کر دی جاتی ہے، یعنی صرف 5 سو کیلوریز روزانہ تک، اور اسے میڈیکل سائنس کی زبان میں فاسٹنگ یعنی فاقہ کہا جاتا ہے۔

    ریسرچ کے دوران

    تحقیقی مطالعے کے لیے 3 سو ایسے رضاکار بھرتی کیے گئے جو موٹاپے میں مبتلا تھے، انھیں تین گروپس میں تقسیم کیا گیا، اور ہر گروپ میں 100 رضاکار رکھے گئے، ان سب سے 6 ہفتوں تک تین الگ الگ ڈائٹنگ پلانز پر عمل کروایا گیا۔

    جب نتائج سامنے آئے تو معلوم ہوا کہ دو دن فاقہ کرنے والے اور روزانہ کم کھانے والے افراد کے درمیان کچھ خاص فرق نہ تھا، لیکن رضاکاروں نے دو دن فاقہ کرنے کا پلان زیادہ آسان پایا۔

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دو دن فاقے والا پلان حاملہ خواتین اور 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

  • روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    ماہ رمضان میں افطار میں پکوڑے، سموسے، کچوریاں کھانا اور پھر بے دم ہو کر لیٹ جانا وزن بڑھانے کا سبب بنتا ہے، ایسے میں مشکل یہ پیش آتی ہے کہ خود کو کیسے فٹ رکھا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں فٹنس ٹرینر رومیسہ نے ماہ صیام میں فٹنس بحال رکھنے کی کارآمد ٹپس بتائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سحری میں غذائیت سے بھرپور خوراک لینی ضروری ہے جبکہ افطار میں کم کھایا جائے، سحری میں دہی کا استعمال ضرور کیا جائے، علاوہ ازیں پراٹھے کی جگہ روٹی کھائی جائے جو دن بھر جسم کی توانائی بحال رکھتی ہے۔

    رومیسہ کے مطابق رمضان میں ورزش کرنے کا سب سے اچھا وقت افطار سے قبل کا ہے کیونکہ خالی پیٹ ورزش کرنے سے 400 سے 500 اضافی کیلوریز جل سکتی ہیں۔

    اگر افطار سے قبل وقت نہ مل سکے تو افطار کے بعد جب کھانا ہضم ہوجائے یعنی ایک سے ڈیڑھ گھنٹے بعد تب ورزش کی جائے۔

    انہوں نے 30 سیکنڈز کے اندر کم جگہ میں کی جانے والی معمولی نوعیت کی ورزشیں بھی بتائیں۔

  • رمضان المبارک: شوگر کے مریض روزہ داروں کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے

    رمضان المبارک: شوگر کے مریض روزہ داروں کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے

    ماہ صیام رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، تاہم ایسے ماہ میں ذیابیطس سمیت مختلف بیماریوں کا شکار افراد کچھ مشکل میں پڑجاتے ہیں کہ وہ روزہ کیسے رکھیں۔

    پاکستان میں ہر 4 میں سے ایک فرد شوگر کی کسی نہ کسی قسم کا شکار ہے، ایسے افراد اگر روزہ رکھ رہے ہیں تو انہیں صحت مند اور متوازن بلڈ شوگر لیول کے لیے کچھ تدابیر پر عمل کرنا چاہیئے۔

    شوگر کے مریضوں کو سب سے پہلے روزہ رکھنے سے قبل اپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہیئے اور اپنے معالج کے تجویز کردہ اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے۔

    طبی ماہرین کے مطابق روزہ رکھنا ان افراد کے لیے مشکل ہوتا ہے جو کہ انسولین کا استعمال کرتے ہوں یا شوگر سے متعلق مخصوص ادویات کا استعمال کر رہے ہوں، ایسے افراد روزہ رکھنے کی صورت میں اگر پورے مہینے اپنے شوگر لیول کو مسلسل مانیٹر کرتے رہیں اور اپنے بلڈ شوگر لیول پر کڑی نظر رکھیں تو انہیں اس کی سمجھ آجائے گی اور وہ اپنے کھانے پینے کی عادات اور روزے کو اپنی شوگر کے لیول کے مطابق باآسانی چلا سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہنا ہے ذیابیطس ٹائپ 1 کے مریضوں کو روزہ نہیں رکھنا چاہیئے جبکہ ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کو روزہ رکھنے سے قبل اپنے معالج سے ضرور مشورہ کر لینا چاہیئے تاکہ کسی ایمرجنسی کی صورت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    شوگر لیول گرنے اور زیادہ ہونے کی علامات کیا ہیں؟

    انسانی خون میں شوگر لیول کی کمی کی علامات میں بہت زیادہ پسینہ آنا، سردی لگنا، انتہائی شدید بھوک کا محسوس ہونا، بینائی کا دھندلانا، دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہونا اور سر چکرانا شامل ہے جبکہ شوگر لیول میں اضافے کی علامات میں مریض کے ہونٹوں کا خشک ہونا اور بار بار پیشاب آنا شامل ہے۔

    طبی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ شوگر کے مریض رمضان کے مہینے کے دوران پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال کریں جبکہ میٹھے کھانوں اور کیفین سے گریز کریں۔

    ذیابیطس کے مریض رمضان کے دوران ہر قسم کی غذا کا استعمال کرسکتے ہیں، بس یہ خیال رکھیں کہ وہ متوازن غذا ہو، کسی بھی غذا کا زیادہ استعمال پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کی جانب سے شوگر کے مریضوں کے لیے تجویز کیے گئے چند مفید مشورے مندرجہ ذیل ہیں۔

    شوگر کے مریض کے لیے ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ سب سے پہلے وہ خود کو روزہ رکھنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کریں۔

    ماہرین کی جانب سے بہترین مشورہ یہ دیا جاتا ہے کہ ہر مریض رمضان کے آغاز سے قبل ہی اپنے معالج سے دواؤں اور غذا کا چارٹ اور طریقہ استعمال بنوا لے، ادویات سے متعلق خود سے کوئی فیصلہ نہ کریں۔

    شوگر کے شکار افراد سحری میں ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جو دیر سے ہضم ہوں، عام حالات میں ذیابیطس کے مریض پراٹھا نہیں کھا سکتے لیکن وہ سحری میں کم تیل سے بنا ہوا پراٹھا کھا سکتے ہیں، دیر سے ہضم ہونے والی غذاؤں میں حلیم بھی شامل ہے، حلیم میں گوشت اور دالوں کے سبب فائبر بہت زیادہ پایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں تا دیر بھوک نہیں لگتی۔

    کولیسٹرول کے بڑھنے کے خدشات کے سبب انڈے کا استعمال نہ کریں، شوگر کے مریض اگر انڈے کا استعمال کرنا بھی چاہتے ہیں تو نصف زردی کے ساتھ انڈہ کھایا جا سکتا ہے، انڈے کا استعمال کسی سالن کے ساتھ ملا کر بھی کیا جا سکتا ہے۔

    شوگر کے جن مریضوں کو پیاس زیادہ لگتی ہے وہ سحری میں الائچی کے قہوے کا استعمال کر سکتے ہیں، الائچی کے قہوے میں کم مقدار میں دودھ بھی شامل کیا جا سکتا ہے یا پھر نمکین لسی کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

    سحری کے دوران میٹھے میں کھجلہ، پھینیاں، کسٹرڈ یا کسی بھی قسم کی میٹھی غذا کا استعمال ہر گز نہ کریں۔

    شوگر کے مریض روزہ کھجور سے افطار کر سکتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق ایک کھجور میں 6 گرام کاربو ہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں جس میں معدنیات، فائبر، فاسفورس اور پوٹاشیئم بھی موجود ہوتا ہے، کھجور میں پائے جانے والا پوٹاشیئم تھکاوٹ اور بوجھل پن دور کرتا ہے۔

    ذیابیطس کے مریض روزہ افطار کرتے ہوئے ایک کھجور کھا سکتے ہیں اور اگر ان کا شوگر لیول متوازن ہے تو 2 کھجوریں بھی کھائی جاسکتی ہیں۔

    افطار کے دوران پھلوں کی چاٹ بغیر چینی، کریم اور دودھ کے کھائی جا سکتی ہے، پھلوں میں تھوڑی سی مقدار میں لیموں کا رس بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

    مائع میں سادہ پانی بہترین قرار دیا جاتا ہے جبکہ نمک میں بنا ایک گلاس لیموں پانی بھی پیا جا سکتا ہے، شوگر کے مریض گھر کی بنی ہوئی غذاؤں کا ہی استعمال کریں، کوشش کریں کے تیل، نمک، لال مرچ اور چینی کی زیادہ مقدار لینے سے پرہیز کیا جائے۔

    شوگر کے مریض رات بھوک لگنے پر ایک روٹی کم مرچ مصالحے والے سالن کے ساتھ یا سلاد اور رائتے کے ساتھ کھا سکتے ہیں، چاولوں کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے مگر ایک پلیٹ سے زیادہ نہیں، رات سونے سے قبل بھوک محسوس ہونے پر ایک گلاس دودھ بغیر شکر کے پیا جا سکتا ہے۔

    رمضان بخیر و عافیت گزارنے اور روزو ں کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لیے افطار کے بعد اور رات کھانے سے قبل کم از کم 30 منٹ چہل قدمی لازمی کریں، شوگر کے مریضوں کے لیے چہل قدمی بھی ایک بہترین علاج قرار دیا جاتا ہے۔

    شوگر کے مریض اپنے معالج کے مشوروں کے مطابق رمضان گزاریں، خود سے ادویات یا شوگر لیول کے کم یا زیادہ ہونے کی علامات پر علاج نہ کریں۔

  • روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    رمضان کے دنوں میں ورزش کرنا ایک مشکل کام لگ سکتا ہے لیکن احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے ہلکی پھلکی ورزشیں کی جاسکتی ہیں۔

    دبئی کے ایک ٹرینر اور نیوٹریشن کوچ دیوندر بینس نے رمضان میں ورزش کے حوالے سے کچھ مشورے دیے ہیں۔

    ٹرینر دیوندر بینس کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو یہ طے کرنا ضروری ہے کہ ورزش کس وقت کی جائے، اور وقت وہ ہونا چاہیئے جب آپ نے پیٹ زیادہ بھرا ہوا نہ ہو۔

    ان کے مطابق بہترین وقت افطاری کے بعد کا ہے لیکن اس وقت آپ کا پیٹ زیادہ بھرا ہوا نہیں ہونا چاہیئے یعنی آپ ہلکی پھلکی چیزوں کے ساتھ افطاری کرنے کے بعد ورزش کے لیے چلے جائیں اور کھانا بعد میں کھا لیں۔

    اگر صبح جلدی اٹھ سکتے ہیں تو دوسرا بہترین وقت سحری سے پہلے کا ہے، اور اگر آپ خالی پیٹ ورزش کرنے کے عادی ہیں تو یہ کام افطاری سے پہلے بھی کیا جا سکتا ہے لیکن اس سے ڈی ہائیڈریشن یعنی پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔

    ٹریننگ سے پہلے اور بعد میں انرجی کو بحال کرنے کے لیے آپ کا دل کاربو ہائیڈریٹس کھانے کو چاہتا ہے تو اس کے لیے چاول یا پاستے کی جگہ سبزیاں یا ایسی چیزیں استعمال کریں جن میں فائبر ہو۔

    اس کے علاوہ اپنے مسلز کو توانا رکھنے کے لیے پروٹین کا استعمال کریں جس کے لیے آپ گوشت، دالیں اور لوبیہ کھا سکتے ہیں اور پروٹین شیک بھی پی سکتے ہیں۔

    روزے کے دوران جسم انرجی کے لیے جمع شدہ کاربو ہائیڈریٹس اور پروٹینز کا استعمال کرتا ہے جس سے آپ کے پٹھے کمزور ہو سکتے ہیں۔ ہلکے پھلکے ویٹ یا باڈی ویٹ کے ساتھ ٹریننگ کرنے سے یہ پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔

    اس کے لیے آپ پش اپس اور بیٹھکیں لگا سکتے ہیں یا کم ویٹ کے ساتھ چھاتی اور کندھوں کی ورزش کر سکتے ہیں۔

    روزے کے دوارن بھاگنے یا جاگنگ جیسی وزرش نہ کریں کیونکہ اس سے آپ کے جسم سے جمع شدہ گلائیکوجن جلدی ختم ہو جائیں گے اور جسم پروٹین مانگے گا، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ افطاری سے قبل واک کر لی جائے۔

  • رمضان المبارک: جسم کو پانی کی کمی سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    رمضان المبارک: جسم کو پانی کی کمی سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    ماہ رمضان کا آغاز ہوچکا ہے اور اس بار کرونا وائرس کی وجہ سے وہ گہما گہمی نہیں ہے جو ہر سال دیکھنے میں آتی ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے نیا بھر میں زیادہ تر افراد گھروں پر اپنا وقت گزار رہے ہیں۔

    اس مبارک ماہ کے ساتھ ہی گرمی کا آغاز بھی ہوچکا ہے لہٰذا اس وقت سب سے بڑا چیلنج جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا ہے تاکہ پورے ماہ خشوع وخضوع سے عبادت کی جاسکے۔

    پانی کی کمی کا سامنا زیادہ تر خواتین کو ہوسکتا ہے کیونکہ رمضان میں ان کی مصروفیات بڑھ جاتی ہیں اور یوں روزے کے ساتھ گھریلو امور نمٹانا اور عبادات کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔

    سحر و افطار میں پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پیئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ماہرین طب کے تجویز کردہ سات آسان طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے وقت پانی کی بوتل ساتھ رکھیں۔

    رات کو سوتے ہوئے بھی پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

    ان تدابیر کو اپنا کر آپ اپنے جسم کو پانی کی کمی سے بچا کر ایک پرلطف ماہ رمضان گزار سکتے ہیں۔