Tag: روزے

  • سب سے طویل اور مختصر دورانیے کے روزے کن ممالک میں ہوں گے؟

    سب سے طویل اور مختصر دورانیے کے روزے کن ممالک میں ہوں گے؟

    دنیا بھر میں ماہ رمضان کا آغاز ہوگیا ہے اور فرزندان توحید اپنے مقامی اوقات کے مطابق سحر و افطار کریں گے، کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں روزے کا دورانیہ سب سے طویل جب کہ کچھ میں مختصر ترین ہوگا۔

    ہر ملک میں سحر و افطار کے اوقات مختلف ہوتے ہیں جس کا انحصار سورج طلوع اور غروب ہونے پر ہوتا ہے، ایسا جغرافیائی محل وقوع کے باعث ہوتا ہے۔

    اس سال دنیا کے مختلف ممالک میں روزے کا دورانیہ تقریباً 13 سے ساڑھے 16 گھنٹے کے قریب ہوگا۔ مندرجہ ذیل رپورٹ میں ان ممالک کے روزوں کے اوقات سے متعلق تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق الجزائر میں 16 گھنٹے 44 منٹ کا سب سے طویل دورانیے کا روزہ ہوگا جبکہ صومالیہ میں یہ دورانیہ صرف 13 گھنٹے کا ہوگا۔ اس کے علاوہ زیادہ تر عرب ممالک میں 16 سے 17 گھنٹے کے درمیان کا روزہ ہوگا۔

    جن ممالک میں طویل ترین دورانیے کے روزے ہوں گے ان میں سویڈن (کیرونا): 20 گھنٹے 30 منٹ۔ ناروے: 20 گھنٹے 30 منٹ۔ فن لینڈ (ہیلسنکی): 19 گھنٹے 9 منٹ۔ آئس لینڈ (ریکجاوک): 19 گھنٹے 59 منٹ۔

    اس کے علاوہ گرین لینڈ (نُک): 20 گھنٹے۔ کینیڈا (اوٹاوا): 16.5 گھنٹے۔ الجزائر: 16 گھنٹے 44 منٹ۔ اسکاٹ لینڈ (گلاسگو): 16.5 گھنٹے۔ سوئٹزرلینڈ (زیورخ): 16.5 گھنٹے۔ اٹلی (روم): 16.5 گھنٹے۔ اسپین (میڈرڈ): 16 گھنٹے۔ برطانیہ (لندن): 16 گھنٹے اور فرانس (پیرس): 15.5گھنٹے شامل ہیں۔

    جن ممالک میں مختصر ترین دورانیے کے روزے ہوں گے ان میں برازیلیا، برازیل: 12-13 گھنٹے۔ ہرارے، زمبابوے: 12-13 گھنٹے۔ اسلام آباد، پاکستان: 12-13 گھنٹے۔ جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ: 11-12 گھنٹے۔ مونٹیویڈیو، یوراگوئے: 11-12 گھنٹے۔

    اس کے علاوہ بیونس آئرس، ارجنٹائن: 12 گھنٹے۔ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ: 12 گھنٹے۔ دبئی متحدہ عرب امارات: 13 گھنٹے۔ نئی دہلی، بھارت: 12.5 گھنٹے۔جکارتہ، انڈونیشیا:12.5 گھنٹے۔ مدینہ، سعودی عرب: 13 گھنٹے۔ نیویارک، امریکہ: 13 گھنٹے (تقریبا) استنبول، ترکی: 13گھنٹے (تقریبا) شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق اسکینڈے نیویا ممالک میں روزے کے اوقات نمایاں طور پر طویل ہوں گے۔ سویڈن، ناروے اور فن لینڈ جیسے ممالک میں، کچھ علاقوں میں روزے کا دورانیہ 20 گھنٹے سے زیادہ ہوگا۔

    مثال کے طور پر سوئیڈن کے کیرونا میں سورج صرف چند منٹوں کے لیے ڈوبتا ہے اور کچھ شمالی مقامات پر تو بالکل بھی غروب نہیں ہوتا۔

    گرین لینڈ کے دارالحکومت میں بھی "آدھی رات کے سورج” کے رجحان کی وجہ سے 20 گھنٹے تک روزہ رکھا جائے گا, برازیل، زمبابوے اور پاکستان وغیرہ میں روزہ 12 سے 13 گھنٹے کے درمیان رہے گا۔

    ۔آئس لینڈ میں تقریباً 19 گھنٹے 59 منٹ کے روزے ہوں گے جب کہ فن لینڈ میں تقریباً 19 گھنٹے 9منٹ کے روزے  ہوں گے۔

    خلا میں روزے کے دورانیہ کا اندازہ کیسے لگایا جاتا ہے؟

    آئی ایس ایس زمین کے گرد 17 ہزار 500 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چکر لگاتا ہے اور وہاں رہنے والے دن بھر میں 16 بار سورج کو طلوع اور غروب ہوتے دیکھتے ہیں تو وہاں موجود یو اے ای کے خلا باز جی ایم ٹی ٹائم زون یا مکہ کے ٹائم کے مطابق سحر اور افطار کریں گے۔

  • 29 یا 30، اس رمضان میں کتنے روزے ہوں گے؟ پیشگوئی

    29 یا 30، اس رمضان میں کتنے روزے ہوں گے؟ پیشگوئی

    قمری یا اسلامی مہینے 29 یا 30 ایام پر مشتمل ہوتے ہیں ماہ رمضان کتنے روزوں پر مشتمل ہوگا اس ھوالے سے ماہر فلکیات نے پیشگوئی کی ہے۔

    قمری یا اسلامی مہینوں کا آغاز رویت یا چاند پر منحصر ہوتا ہے اور یہ مہینے عیسوی مہینوں کے برعکس 29 یا 30 دنوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ماہ رمضان المبارک کے آغاز میں صرف دو ہفتے باقی رہے گئے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات میں رواں سال ماہ رمضان المبارک کتنے ایام (روزوں) پر مشتمل ہوگا۔ اس حوالے سے ماہر فلکیات نے پیشگوئی کی ہے۔

    فلکیاتی کمیٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اور عرب فضا و فلکیاتی فیڈریشن کے رکن ابراہیم الجروان کا کہنا ہے’ رواں برس رمضان المبارک 30 دن جبکہ روزے کا دورانیہ 13 گھنٹے کا ہوگا۔‘

    امارات الیوم کے مطابق فلکیاتی کمیٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اور عرب فضا و فلکیاتی فیڈریشن کے رکن ابراہیم الجروان کا کہنا ہے رواں برس رمضان المبارک 30 دن پر مشتمل ہوگا اور روزے کا دورانیہ 13 گھنٹے ہوگا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ امارات میں مشرقی علاقوں میں سحری اور افطاری کے اوقات مغربی علاقوں کے مقابلے میں 20 منٹ کا فرق ہوگا۔

    الجروان کا مزید کہنا تھا’ جمعہ 28 فروری کی شام رمضان المبارک کا چاند دکھائی دینے کی قوی امید ہے، اس اعتبار سے یکم مارچ بروز ہفتہ یکم رمضان ہوگا۔

    فلکیاتی حساب سے عید الفطر کا چاند 29 مارچ کو امارات کے وقت کے مطابق ہلال کی پیدائش 14:58 پر ہوگی جو غروب آفتاب سے پانچ منٹ بعد ہی ڈوب جائے گا۔

    جس کی وجہ سے ہلال کا مشاہدہ کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ اس طرح ماہ مبارک میں 30 روزے ہوں گے اورعید الفطر بروز پیر 31 مارچ کو ہوگی۔

  • سورج گرہن کے باعث کتنے روزے ہوں گے؟ ماہر فلکیات نے بتادیا

    سورج گرہن کے باعث کتنے روزے ہوں گے؟ ماہر فلکیات نے بتادیا

    ماہر فلکیات وموسمیات ڈاکٹر عبد اللہ المسند کا کہنا ہے کہ سورج گرہن کے باعث سعودی عرب میں رمضان المبارک کے 30 روزے ہوں گے جبکہ عید الفطر بدھ 10 اپریل کو ہوگی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی ماہر فلکیات وموسمیات ڈاکٹر عبد اللہ المسند نے بتایا کہ پیر کو صبح 10 بجکر دو منٹ پر چاند گرہن تھا جس کا مشاہدہ نہیں ہوسکتا جبکہ فلکی حساب سے اسی دن چاند بدر التمام ہوا ہے۔

    ماہر فلکیات وموسمیات ڈاکٹر عبد اللہ المسند کا کہنا تھا کہ ایسی صورت حال میں عام طور پر چاند گرہن نظر نہیں آتا نہ ہی اس کی نماز پڑھی جاتی ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اسی طرح 8 اپریل بمطابق 29 رمضان کو شمالی اور وسطی امریکہ میں سورج گرہن ہو اجو مشرق وسطی میں نظر نہیں آئے گا۔

    اس اعتبار سے اس دن یعنی 29 رمضان کو ہلال کی پیدائش ممکن نہیں ہوگی نہ ہی اسے دیکھا جاسکے گا، اس دن چاند، سورج غروب ہونے سے پہلے ڈوب جائے گا۔

    مسجد نبویؐ میں قرآن کریم کے نسخے 52 زبانوں میں تراجم کے ساتھ دستیاب

    ماہر فلکیات و موسمیات ڈاکٹر عبد اللہ المسند کا مزید کہنا تھا کہ ان حالات کے اعتبار سے رمضان المبارک کے 30 روزے مکمل ہوں گے جبکہ عید الفطر بدھ 10 اپریل کو منائی جائیگی۔

  • خلائی اسٹیشن میں روزے کیسے رکھیں؟

    ابوظبی: یو اے ای کے ایک خلا باز کے رمضان کے دوران مشن پر جانے کے ساتھ ہی یہ سوال سامنے آیا ہے کہ کیا خلائی اسٹیشن پر وہ روزے رکھیں گے؟

    اس کے ساتھ ہی عام لوگوں کے ذہن میں بھی یہ سوال ابھرا ہے کہ خلائی اسٹیشن پر روزے کیسے رکھیں جائیں گے، تاہم خلاباز سلطان النیادی کا جواب اس سلسلے میں معاملے کی بہ خوبی وضاحت کر دیتا ہے۔

    خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق متحدہ عرب امارات کے 41 سالہ خلاباز سلطان النیادی متحدہ عرب امارات کے پہلے خلاباز ہوں گے جو 6 ماہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں گزاریں گے، وہ اگلے ماہ اسپیس ایکس فالکن 9 راکٹ کے ذریعے خلائی اسٹیشن کو روانہ ہوں گے۔

    خلاباز سلطان النیادی سے جب پریس کانفرنس میں پوچھا گیا کہ وہ آنے والے رمضان میں روزے کیسے رکھیں گے تو انھوں جواب دیا کہ چوں کہ روزہ طلوع آفتاب سے پہلے سے لے کر غروبِ آفتاب تک ہوتا ہے تو اُن کے حالات استثنائی ہوں گے، یعنی وہ اپنے خلائی مشن کے دوران رمضان کے روزے رکھنے کی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ’’میں حالت سفر میں ہوں گا، سفر کے دوران روزے چھوڑنے کی سہولت دی گئی ہے، مسافروں پر روزے کی پابندی لازم نہیں ہوتی۔‘‘

    واضح رہے کہ سلطان النیادی متحدہ عرب امارات کے دوسرے شہری ہوں گے جو خلا کا سفر کریں گے، ستمبر 2019 میں امارات کے خلاباز حزا المنصوری نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں آٹھ دن گزارے تھے۔

    النیادی ناسا کے اسٹیفن بوئن، وارن ہوبرگ اور روس کے آندرے فیدیو 26 فروری کو مشن پر جائیں گے، جس کو ’اسپیس ایکس ڈریگن کریو سکس‘ کا نام دیا گیا ہے۔

  • ایک سال میں 2 رمضان المبارک؟

    ایک سال میں 2 رمضان المبارک؟

    ماہ رمضان نہایت برکتوں والا مہینہ ہے جس کا مسلمان سارا سال انتظار کرتے ہیں، ہر مسلمان اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹنے کی کوشش کرتا ہے۔

    ماہرین نے حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے ایسے خوش نصیب سال کا پتہ لگا لیا ہے جس میں رمضان المبارک دو بار آئے گا۔

    ایک سال میں دو بار رمضان آنے کی وجہ قمری سال کا شمسی سال کے مقابلے میں 11 سے 12 دن کم ہونا ہے۔

    اگر ہم اس طرح حساب لگائیں تو سنہ 2030 میں پہلا رمضان جنوری اور دوسرا رمضان شمسی سال کے آخری مہینے دسمبر میں پڑے گا۔

    ہر سال رمضان پچھلے رمضان کے مقابلے میں 10 دن پہلے شروع ہوتا ہے اور اسی وجہ سے 2030 میں رمضان المبارک 2 بار آسکے گا۔

  • جرمنی اور امریکی ماہرین نے روزے کے طبی فوائد تلاش کرلیے، تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی

    جرمنی اور امریکی ماہرین نے روزے کے طبی فوائد تلاش کرلیے، تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی

    فرانس / نیویارک : جرمنی اور امریکا کے طبی ماہرین نے تحقیق کے بعد روزے کو انسانی صحت کے لیے فائدے مند قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے طبی ماہرین نے روزے کی سائنسی اہمیت کے حوالے سے جامع اور سائنسی تحقیق کی جس میں 1400 سے زائد افراد نے حصہ لیا اسی طرح امریکا میں ہونے والی تحقیق میں 14 افراد شامل ہوئے۔

    جرمنی کے ماہرین کی تحقیق کے نتائج ’’پلوس‘‘ نامی طبی جریدے میں شائع کیے گئے جبکہ امریکا میں ہونے والے مطالعے کے نتائج جریدے ڈائجسٹیوویک 2019 کانفرنس میں شائع ہوئے۔

    ’پلوس‘ نامی طبی جریدے میں تحقیقاتی رپورٹ شائع کی گئی جس میں ماہرین نے بتایا کہ ’جرمنی کے شہریوں نے جنوبی علاقے میں واقع کونسٹانس جھیل کے قریب پانچ سے 20 روز تک بحالیِ صحت کے لیے روزے رکھے‘۔ رپورٹ کے مطابق تحقیق برلن یونیورسٹی اسپتال کے تعاون سے کی گئی جس میں غذا کے ذریعہ علاج کرنے کے طریقے پر بھی غور کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: نماز جوڑوں اور کمر درد سے نجات میں معاون: امریکی تحقیق

    ماہرین کے مطابق تحقیق میں شامل ہونے والے افراد نے جب روزہ رکھا اور اُن کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، ایک مخصوص وقت تک بھوک اور پیاس کی حالت میں رہنے سے اُن کے جسم میں موجود کولیسٹرول کم ہوا۔

    تحقیقاتی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وزن میں کمی یا موٹاپے کا علاج کرنے کا موزوں طریقہ روزہ ہی ہے کیونکہ روزے داروں کے وزن میں تیزی سے کمی ہوئی جبکہ ایسے افراد جنہوں نے روزہ رکھا اُن کے معدے کا سائز بھی کم ہوا۔ ماہرین کے مطابق روزے داروں کا بلڈپریشر، خون میں گلوکوز کی مقدار بہتر ہوئی جبکہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ روزہ رکھنا امراض قلب سے بچاؤ کا سب سے آسان اور اہم ذریعہ ہے اس کے علاوہ ذیابیطس اور ذہنی تناؤ کے مریضوں کے علاج میں بھی یہ معاون ثابت ہوتا ہے۔

    تحقیق میں شامل 84 فیصد افراد جوڑوں کے درد، خون میں چکنائی کی زیادتی، جگر کی سوزش جیسے دائمی امراض میں مبتلا تھے، اُن سب کے مرض میں بھی کمی ہوئی جبکہ 93 فیصد افراد نے ماہرین کو یہ بھی بتایا کہ انہیں روزے کے اوقات میں بھوک کا احساس نہیں ہوا۔ تحقیقاتی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا کہ مطالعے میں ایسے بھی افراد شامل تھے جنہیں سردرد، بے خوابی جیسی بیماریاں تھیں ایسے لوگوں کو بھی روزہ رکھنے سے بہت فائدہ ہوا اور منفی اثرات ختم ہوئے۔

    امریکا میں ہونے والی تحقیق میں 14 صحت مند افراد نے 30 روز تک 15 گھنٹے کا روزہ رکھا، ماہرین نے تحقیق میں حصہ لینے سے قبل اور آخری ہفتے میں حصہ لینے والے افراد کے خون کے نمونے لیے جبکہ رمضان کے ایک ہفتے بعد بھی خون ٹیسٹ کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: روزے کے انسانی صحت پرحیرت انگیزفوائد

    نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ صبح روشنی نکلنے سے قبل کھانا پینا چھوڑ کر دن بھر بھوکے رہنے والے افراد کے خون کے نمونوں میں ٹروپومایوسن ون، تھری اور فورپروٹینز کی سطح بڑھ گئی، یہ دونوں خلیات انسانی صحت اور انسولین کو کنٹرول کرتے ہیں۔ تحقیقاتی نتائج میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ٹی پی ایم تھری جین پروٹین رمضان کے ایک ہفتے بعد بھی جسم میں موجود تھے جبکہ ٹی پی ایم ون اور ٹی پی ایم فور پروٹین کے بارے میں بھی یہی دریافت کیا گیا۔

  • تحقیقاتی ماہرین کو روزے کے  مزید طبی فوائد مل گئے، روزہ صحت کے لیے مفید قرار

    تحقیقاتی ماہرین کو روزے کے مزید طبی فوائد مل گئے، روزہ صحت کے لیے مفید قرار

    فرانس: جرمنی کے طبی ماہرین نے تحقیق کے بعد روزے کو انسانی صحت کے لیے فائدے مند قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے طبی ماہرین نے روزے کی سائنسی اہمیت کے حوالے سے جامع اور سائنسی تحقیق کی جس میں 1400 سے زائد افراد نے حصہ لیا۔

    ’پلوس‘ نامی طبی جریدے میں تحقیقاتی رپورٹ شائع کی گئی جس میں ماہرین نے بتایا کہ ’جرمنی کے شہریوں نے جنوبی علاقے میں واقع کونسٹانس جھیل کے قریب پانچ سے 20 روز تک بحالیِ صحت کے لیے روزے رکھے‘۔

    رپورٹ کے مطابق تحقیق برلن یونیورسٹی اسپتال کے تعاون سے کی گئی جس میں غذا کے ذریعہ علاج کرنے کے طریقے پر بھی غور کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: نماز جوڑوں اور کمر درد سے نجات میں معاون: امریکی تحقیق

    ماہرین کے مطابق تحقیق میں شامل ہونے والے افراد نے جب روزہ رکھا اور اُن کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، ایک مخصوص وقت تک بھوک اور پیاس کی حالت میں رہنے سے اُن کے جسم میں موجود کولیسٹرول کم ہوا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزن میں کمی یا موٹاپے کا علاج کرنے کا موزوں طریقہ روزہ ہی ہے کیونکہ روزے داروں کے وزن میں تیزی سے کمی ہوئی جبکہ ایسے افراد جنہوں نے روزہ رکھا اُن کے معدے کا سائز بھی کم ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: روزے کے انسانی صحت پرحیرت انگیزفوائد

    ماہرین کے مطابق روزے داروں کا بلڈپریشر، خون میں گلوکوز کی مقدار بہتر ہوئی جبکہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ روزہ رکھنا امراض قلب سے بچاؤ کا سب سے آسان اور اہم ذریعہ ہے اس کے علاوہ ذیابیطس اور ذہنی تناؤ کے مریضوں کے علاج میں بھی یہ معاون ثابت ہوتا ہے۔

    تحقیق میں شامل 84 فیصد افراد جوڑوں کے درد، خون میں چکنائی کی زیادتی، جگر کی سوزش جیسے دائمی امراض میں مبتلا تھے، اُن سب کے مرض میں بھی کمی ہوئی جبکہ 93 فیصد افراد نے ماہرین کو یہ بھی بتایا کہ انہیں روزے کے اوقات میں بھوک کا احساس نہیں ہوا۔

    اسے بھی پڑھیں: روزہ انسان کو کمزور نہیں بلکہ مضبوط کرتا ہے

    تحقیقاتی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا کہ مطالعے میں ایسے بھی افراد شامل تھے جنہیں سردرد، بے خوابی جیسی بیماریاں تھیں ایسے لوگوں کو بھی روزہ رکھنے سے بہت فائدہ ہوا اور منفی اثرات ختم ہوئے۔

  • اسلام کے علاوہ کن کن مذاہب میں روزے رکھے جاتے ہیں

    اسلام کے علاوہ کن کن مذاہب میں روزے رکھے جاتے ہیں

    دنیا میں اسلام کے علاوہ دوسرے مذاہب میں بھی روزے کا تصور پایا جاتا ہے اور غیرمسلموں کا بھی ایک طبقہ روزہ رکھتا ہے، حالانکہ ان کے ہاں روزے کے معاملات کچھ الگ ہیں اور وہ اپنے طریقے سے روزے رکھتے ہیں، ان کے روزے کے ایام بھی مختلف ہیں۔

    اسلام میں روزہ ایک بنیادی ستون کی حیثیت رکھتا ہے، اسلام کے پانچ بنیادی ارکان ہیں۔ جن میں روزہ ایک اہم عبادت ہے ،اور اپنے اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

    دنیا میں مسلمانوں کی بڑی تعداد رمضان کے روزے رکھتی ہے، اللہ نے قرآن کریم میں جہاں روزے کی فرضیت بیان کی ہے وہاں یہ بھی بتایا ہے کہ پرانی امتوں پر بھی روزے فرض کئے گئے تھے۔

    ’’اے ایمان والو! تم پر روزے فر ض کئے گئے ہیں جیسا کہ ان لوگوں پر فرض کئے گئے تھے جو تم سے قبل ہوئے ہیں تاکہ تم متقی بن جاؤ۔‘‘(سورہ بقرہ)

    اہل اسلام کے لئے روزے کی فرضیت کا حکم اگرچہ ہجرت نبوی کے بعد ہوا مگراس سے قبل بھی دنیا کے دوسرے مذاہب میں روزے کا تصور پایا جاتا تھا۔

    یہودی مذہب


    مسلمانوں کے علاوہ یہودی بھی بہت زیادہ روزے رکھتے ہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام پرنازل ہونے والی مُقدس کتاب تورات میں کئی مقامات پرروزہ کی فرضِیّت کاحکم دیاگیاہے۔

    حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت میں صرف ایک روز ہ فرض تھا اور یہ عاشورہ کا روزہ تھا ۔یوم عاشورہ کے روزے کو کفارہ کا روزہ کہا جاتا ہے، روزے میں یہودی اپنا بیش تر وقت سینیگاگ میں گزارتے ہیں اور توبہ و استغفار کرتے ہیں نیز توریت کی تلاوت میں مصروف رہتے ہیں۔

    تورات کی بعض روایات سے ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل پر ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو کفارہ کا روزہ رکھنا ضروری تھا ۔ یہ روزہ نہ رکھنے والوں کے لئے سخت بات کہی گئی تھی کہ جو کوئی اس روزہ نہ رکھے گا اپنی قوم سے الگ ہو جائے گا ۔

    توریت کی روایات بتاتی ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام جب طور پہاڑ پر توریت لینے کے لئے گئے اور چالیس دن مقیم رہے تو روزے کی حالت میں رہے۔

    یہودیوں کے ہاں مصیبت اور آفات آسمانی کے وقت میں روزے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور وہ رکھتے بھی ہیں۔ جب بارشیں نہیں ہوتی ہیں اور قحط سالی پڑتی ہے تو بھی یہودیوں کے ہاں روزہ رکھا جاتا ہے۔یہودیوں میں اپنے بزرگوں کے یوم وفات پر روزہ رکھنے کا رواج بھی پایا جاتا ہے۔ مثلاً موسیٰ علیہ السلام کے یوم انتقال پر یہودی روزہ رکھتے ہیں، علاوہ ازیں کچھ دوسرے بزرگوں کے یوم وفات پر بھی روزے رکھے جاتے ہیں۔

    پارسی مذہب


    پارسی مذہب کی اِبتدا حضرت عیسٰی علیہ السلام سے چھ سو سال پہلے فارس (ایران)میں ہوئی تھی، یہودیوں کی طرح عیسائیوں میں بھی روزہ کا تصور پایاجاتا ہے۔ انجیل کی روایات کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام نے چالیس دن اور چالیس رات روزہ رکھا تھا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے روزے کے بارے میں اپنے حواریوں کو ہدایت بھی فرمائی ہے۔

    رومن کیتھولک


    عیسائیوں میں سب سے بڑا فرقہ رومن کیتھولک ہے، رومن کیتھولک عیسائیوں میں بُدھ اورجمعہ کو روزہ رکھاجاتا ہے۔ اِن روزوں کی خاص بات یہ ہے کہ اِس میں پانی پینے کی اجازت ہوتی ہے کیونکہ اُن کے بقول پانی خوراک میں شامل نہیں ہے۔

    بائبل میں اس بات کی تاکید ملتی ہے کہ روزہ خوشدلی کے ساتھ رکھا جائے اور چہرہ اداس نہ بنایا جائے اور نہ ہی بھوک وپیاس سے پریشان ہوکر چہرہ بگاڑا جائے۔

    ہندو مذہب


    بھارت میں پرانے زمانے سے ہی روزے کا تصور پایا جاتا ہے جسے عرف عام میں ’’ورت‘‘ کہا جاتا ہے۔’’ورت‘‘کیوں رکھا جاتا ہے اور اس کے احکام کہاں سے آئے اس بارے میں ٹھیک ٹھیک کچھ نہیں کہا جا سکتا مگر مذہبی اور سماجی روایات چلی آرہی ہیں جن کی پابندی میں یہاں روزہ رکھا جاتا ہے۔

    ہندووں میں ہر بکرمی مہینہ کی گیارہ بارہ تاریخوں کو ’’اکادشی‘‘ کا روزہ ہے، اس حساب سے سال میں چوبیس روزے ہوئے ، ہندو جوگی اور سادھو میں بھوکے رہنے کی روایت پرانے زمانے سے چلی آرہی ہے اور وہ تپسیا وگیان ،دھیان کے دوران عموماً کھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔

    ہندووں کے ہاں روزے کی حالت میں پھل،سبزی اور دودھ وپانی وغیرہ کی ممانعت نہیں ہے ،مگر بعض روزے ایسے بھی ہیں، جن میں وہ ان چیزوں کا استعمال بھی نہیں کرسکتے ہیں۔

    ہندوسنیاسی بھی جب اپنے مُقدس مقامات کی زیارت کیلئے جاتے ہیں تو وہ روزہ میں ہوتے ہیں، ہندوؤں میں نئے اور پورے چاند کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کا رواج ہے۔ اِس کے علاوہ قریبی عزیز یا بزرگ کی وفات پربھی روزہ رکھنے کی رِیت پائی جاتی ہے۔

    خاص بات یہ کہ ہندو عورتیں اپنے شوہروں کی درازی عُمر کیلئے بھی کڑواچوتھ کاروزہ رکھتی ہیں۔

    بُدھ مذہب


    بدھ مذہب کی ابتدا چھٹی صدی قبل مسیح کے لگ بھگ ہندوستان کے شمال مشرقی حصہ میں ہوئی، بدھ مت کے بانی مہاتما بدھ تھے، بدھ مت میں روزے کو ان تیرہ اعمال میں شمار کیا گیا ہے، جو ان کے نزدیک خوش گوار زندگی اپنانے میں مدد دیتے ہیں۔ وہ روزے کو باطن کی پاکیزگی کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔

    بُدھ مت کے بھکشو (مذہبی پیشوا) کئی دنوں تک روزہ رکھتے ہیں اور اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں۔

    گوتم بُدھ کی برسی سے مُتصِل پہلے پانچ دن کے روزے رکھے جاتے ہیں یہ روزے بھکشو مکمل رکھتے ہیں لیکن عوام جزوی روزہ رکھتے ہیں جس میں صرف گوشت کھانامنع ہوتاہے۔

    بُدھ مت میں عام پیروکاروں کو ہر ماہ چار روزے رکھ کر گناہوں کا اعتراف اور توبہ کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔

    جین مذہب


    جین مت کی ابتدا آج سے تقریباً 2550 سال پہلے ہندوستان کے علاقے اترپردیش میں ہوئی، مہاویر اس مذہب کے بانی ہیں۔

    ہندومت کی طرح جین مت میں بھی سنیاسی مقدس مقامات کی زیارت کے دوران میں روزے رکھتے ہیں اور اسی طرح بعض خاص تہواروں سے پہلے روزے رکھنے کا دستور بھی ان میں پایا جاتا ہے، ان کے مذہب میں مشہور تہوار وہ ہیں، جو ان کے مذہب کے بانی مہاویر کی زندگی کے مختلف ایام کی یاد میں منائے جاتے ہیں۔

    ان کا پہلا تہوار سال کے اس دن منایا جاتا ہے، جس دن مہاویر عالم بالا سے بطن مادر میں منتقل ہوئے تھے۔ دوسرا تہوار ان کے یوم پیدایش پر منایا جاتا ہے۔ تیسرا تہوار اس دن منایا جاتا ہے جس دن انھوں نے دنیا سے تیاگ اختیار کیا تھا، یعنی ترک دنیا کی راہ اختیار کی تھی۔ چوتھا تہوار اس دن منایا جاتا ہے جس دن انھوں نے الہام پا لیا تھا اور پانچواں تہوار اس دن منایا جاتا ہے جس دن ان کی وفات ہوئی تھی اور ان کی روح نے جسم سے مکمل آزادی حاصل کر لی تھی۔

    ان تہواروں میں سب سے نمایاں تہوار پرسنا کے نام سے موسوم ہے۔ یہ تہوار بھادرا پادا (اگست۔ ستمبر) کے مہینے میں منایا جاتا ہے۔ جین مت کے بعض فرقوں میں یہ تہوار آٹھ دن تک اور بعض میں دس دن تک جاری رہتا ہے۔ اس تہوار کا چوتھا دن مہاویر کا یوم پیدایش ہے۔ اس تہوار کے موقع پر عام لوگ روزے رکھتے اور اپنے پچھلے گناہوں کی معافی مانگتے اور توبہ کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی حکومت کا اسکول میں حجاب اور روزے رکھنے پر پابندی کا فیصلہ

    برطانوی حکومت کا اسکول میں حجاب اور روزے رکھنے پر پابندی کا فیصلہ

    لندن : برطانوی حکومت کے زیر انتظام ایک اسکول میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی عائد کردی گئی ہے جب کہ مسلمان طلبا و طالبات کے ماہ رمضان میں روزہ رکھنے پر بھی پابندی ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق مذکورہ پابندیاں مشرقی لندن میں واقع سینٹ اسٹیفن اسکول میں عائد کی گئی ہے جس کی فنڈنگ ریاست کرتی ہے اور یہ برطانیہ کا پہلا اسکول ہے جہاں حجاب پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسکول نے 2016 میں آٹھ سال سے کم عمر کی طالبات پر حجاب لینے پر پابندی عائد کی تھی جب کہ رواں سال پابندی میں اضافہ کرتے ہوئے 11 سال سے کم عمر طالبات کے حجاب پہننے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    برطانوی حکومت نے اسکول انتظامیہ کو لکھے گئے خط میں حجاب لینے اور رمضان کے روزے رکھنے پر پابندی کے قانون کی پاسداری کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سخت اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔

    دوسری جانب اسکول کی پرنسپل نے حکومت سے قانون میں نرمی برتنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں زیادہ تر پاکستانی ، بھارتی اور بنگلہ دیشی طلبا و طالبات زیرتعلیم ہیں جن کے کلچر میں حجاب لینا خصوصی اہمیت رکھتا ہے جس سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہوسکتا ہے۔

    برطانوی محکمہ تعلیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ہر اسکول کا انفرادی حق ہے کہ وہ روزے اور وہ حجاب لینے سے متعلق پالیسی مرتب کرنے میں مکمل آزاد ہیں البتہ یہ پالیسی محکمہ تعلیم کی جانب سے یونیفارم کے لیے وضع کی پالیسی کے زیر اثر ہونا چاہیئے جس کی خلاف ورزی پر ایکشن لیا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے دہشت گردی کے واقعات اور انتہا پسندی کے رجحان کا الزام لگا کر مسلمان کو پوری دنیا میں متنازعہ قوانین ذریعے عتاب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مسلمان خواتین کے ذبردستی حجاب اتارنے کے تکلیف دہ واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔