Tag: روسی تیل

  • ’صدر ٹرمپ روسی تیل خریدنے والے ممالک سے خوش نہیں‘

    ’صدر ٹرمپ روسی تیل خریدنے والے ممالک سے خوش نہیں‘

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ روس سے تیل خریدنے والے ملکوں سے ناخوش ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی دنیا بھر میں امن، خوشحالی اور ترقی لا رہی ہے۔

    روس یوکرین جنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اس ہفتے روس کا دورہ کریں گے۔ ،

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ روس سے خوش نہیں ہیں اس کے علاوہ صدر ٹرمپ روس سے تیل خریدنے والے ممالک سے بھی ناخوش ہیں۔

    اس موقع پر ٹیمی بروس نے ماضی میں جاپان میں امریکی ایٹمی حملوں کے 80 سال پورے ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ 80سال سے جاپان اور امریکا ایک دوسرے سے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں، یہ ایک مثالی تعلق ہے کہ کس طرح ملک آگے بڑھتے ہیں۔

    پائلٹ پروگرام : امریکی ویزا ہولڈرز کے لیے نئی شرط عائد

    پریس کانفرنس کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے امریکی ویزا بانڈ پائلٹ پروگرام کا اعلان کردیا انہوں نے بتایا کہ سیر و سیاحت کیلئے امریکا آنے والوں کو 15 ہزار ڈالرز تک کا بانڈ جمع کرانا ہوگا۔

    فلسطین میں جاری جنگ سے متعلق ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ غزہ میں امریکیوں سمیت دیگر مغویوں کی رہائی پر مرکوز ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حماس ایک دہشت گرد گروہ ہے، مشرق وسطیٰ اب تبدیل ہوچکا ہے، امریکی قیادت غزہ کے لوگوں کے بہتر مستقبل کیلئے مصروف عمل ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی حکومت ایک نیا پائلٹ پروگرام شروع کرنے جارہی ہے جس کے تحت کچھ ممالک کے سیاحتی اور کاروباری ویزہ درخواست گزاروں سے 15 ہزار ڈالر تک کی ضمانتی رقم (بانڈ) وصول کی جائے گی۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق سیاحتی اور کاروباری ویزوں پر نئی پالیسی کا آغاز 20اگست سے ہوگا، مذکورہ پائلٹ پروگرام ویزا مدت سے زیادہ قیام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کیلئے ہے۔

  • روس نے تیل کی ترسیل میں مزید اضافہ کردیا

    روس نے تیل کی ترسیل میں مزید اضافہ کردیا

    ماسکو:روسی سرکاری پائپ لائن ٹرانسپورٹ کمپنی ٹرانسنیفٹ کے سی ای او نکولے توکاریف کا کہنا ہے کہ روس نے اس سال چین اور بھارت کو تیل کی ترسیل میں تیزی سے اضافہ کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کے کسٹم کے اعداد و شمار کے مطابق، روس نومبر میں چین کا سب سے بڑا خام سپلائی کرنے والا ملک ثابت ہوا ہے۔

    بیجنگ کی جانب سے روزانہ تقریباً دو عشاریہ دو ملین بیرل تیل درآمد کیا گیا، بی پی ڈی جنوری اور نومبر کے درمیان روسی تیل کی درآمدات میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 22 اعشاریہ دو فیصد کا اضافہ ہوا۔

    اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کی روسی خام تیل کی درآمدات گزشتہ ماہ چار ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جس کی مقدار ایک عشاریہ چھے ملین بی پی ڈی تھی۔

    ایک انٹرویو میں توکریف کا کہنا ہے کہ میں کہہ سکتا ہوں کہ اس سال بھارت کو تقریباً ملین ٹن تیل فراہم کیا گیا، جب کہ تقریباً ملین ٹن تیل چین کو فراہم کیا گیا۔ چین اور بھارت کو برآمدات کے حجم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

    وسطی نائجیریا کے دیہاتوں میں حملے، 160 افراد ہلاک

    ہندوستان جو ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہے اور دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کنندہ اور صارف ہے، روسی خام تیل کا ایک بڑا درآمد کنندہ بھی بن گیا ہے۔

  • بھارت نے روسی خام تیل کی خرید کم، سعودی تیل کی خرید میں اضافہ کر دیا

    بھارت نے روسی خام تیل کی خرید کم، سعودی تیل کی خرید میں اضافہ کر دیا

    نئی دہلی: بھارت نے روسی خام تیل کی خرید میں کمی، اور سعودی خام تیل کی خرید میں اضافہ کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق اکتوبر میں قیمتوں میں اضافے کے بعد ہندوستان کی روسی تیل کی درآمدات میں کمی آ گئی ہے جب کہ سعودی عرب سے سپلائی میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    انرجی کارگو ٹریکر وورٹیکسا کے اعداد و شمار کے مطابق روس سے بھارت کی خام تیل کی درآمد میں اکتوبر میں پچھلے مہینے کے مقابلے میں 4 فی صد سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔

    خام تیل کے سلسلے میں ماسکو انڈیا کے لیے اہم سپلائر ہے، تاہم روسی تیل پر رعایت کم ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے تیل کی قیمت کی حد میں اضافہ ہو گیا ہے اور بھارتی ریفائنرز کے لیے ادائیگی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

    اکتوبر میں بھارت نے روس سے 1.55 ملین بیرل یومیہ خام تیل درآمد کیا، جو پچھلے مہینے کے 1.62 ملین بی پی ڈی سے کم ہے۔ دوسری طرف بھارت نے سعودی عرب سے اپنی درآمدات میں اضافہ کر دیا ہے، اکتوبر میں بھارت کو سعودی عرب سے یومیہ 9 لاکھ 24 ہزار بیرل کی ترسیل موصول ہوئی، جو کہ ایک ماہ قبل ریکارڈ کی گئی 523000 بی پی ڈی سے کافی زیادہ ہے۔

    مودی نے کون سا خفیہ ٹیکس لگایا ہے؟ راہل گاندھی نے بتا دیا

    کمی کے باوجود روسی تیل اب بھی اکتوبر کے مہینے کے لیے بھارت کی کل خام تیل کی درآمدات کا تقریباً 34 فی صد ہے۔ بھارت کو خاص روسی تیل ’’روسی یورال‘‘ پر نمایاں رعایت حاصل ہے، اکتوبر میں بھارت نے 1.39 ملین بی پی ڈی روسی یورال درآمد کیا، جو پچھلے مہینے میں 1.16 ملین بی پی ڈی سے زیادہ ہے۔

  • کراچی بندرگاہ پر روسی جہاز سے تیل کی منتقلی مکمل

    کراچی بندرگاہ پر روسی جہاز سے تیل کی منتقلی مکمل

    کراچی: روسی جہاز سے تیل کی منتقلی کراچی بندرگاہ پر مکمل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی بندرگاہ پر روسی جہاز سے تیل کی منتقلی مکمل ہو گئی، 45 ہزار میٹرک ٹن تیل سے لدا جہاز اتوار کو کراچی پہنچا تھا۔

    پیور پوائنٹ نامی جہاز میں 45 ہزار 142 میٹرک ٹن تیل تھا، روسی آئل ٹینکر پیور پوائنٹ کو او پی ٹو پر برتھ کیا گیا تھا، دوسرا تیل بردار جہاز آئندہ ہفتے روس سے کراچی کی بندرگاہ پہنچے گا۔

    واضح رہے کہ اس تیل کی آمد اس ریجنل کنیکٹویٹی سے جڑا ایک قدم ہے جو گزشتہ کچھ عرصے میں ہونے والے اسی سسلسلے کے قابل ذکر اقدامات میں سے ایک ہے۔

    11 جون 2023 کو کُل ایک لاکھ ٹن روسی خام تیل میں سے 45 ہزار ٹن کراچی بندرگاہ پر پہنچا، جس کی درآمدی ادائیگی چینی یوآن میں کی گئی، 12 جون کو روسی ایل پی جی گیس کے 10 کنٹینرز طور خم کے مقام پر پاک افغان سرحد کے راستے پاکستان پہنچے، جس کی درآمدی ادائیگی چینی یوآن میں کی گئی۔

    7 جون کو این ایل سی نے افغانستان کے راستے ازبکستان، قازقستان برآمدی سامان پہنچایا، یہ پہلا موقع ہے جہاں دونوں ملکوں کے ساتھ برآمدات کے لیے زمینی راستہ استعمال کیا گیا ہے، 4 مئی کو چمن بارڈر کے ذریعے زمینی راستے سے ترکمانستان سے سستی ایل پی جی 160 ٹن درآمد کی گئی۔

    22 مئی 2023 کو پاک ایران بارڈر پر مند پشین بارڈر سسٹیننس مارکیٹ پلیس کو فعال کر دیا گیا، یہ تعمیر ہونے والی کل 6 سرحدی مارکیٹوں میں سے پہلی ہے، یہ انتہائی خوش آئند خبر ہے کہ پاکستان بتدریج علاقائی روابط کے مرکز کے طورپر پوزیشن کو محفوظ کر رہا ہے، پاکستان مستقبل میں بھی معاشی بہتری اور ریجنل کنیکٹویٹی کے لیے مسلسل اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

  • کیا روسی تیل آنے سے پاکستان میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہوں گی؟عوام کے لیے اہم خبر آگئی

    کیا روسی تیل آنے سے پاکستان میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہوں گی؟عوام کے لیے اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : وزیرمملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے واضح کیا ہے کہ روسی تیل آنے سے ملک میں تیل کی قیمتیں کم نہیں ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرمملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے روسی تیل پاکستان آنے سے پیٹرول سستا ہونے کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ روسی تیل آنے سے ملک میں تیل کی قیمتیں کم نہیں ہوں گی۔

    مصدق ملک کا کہنا تھا کہ روسی تیل کے زیادہ کارگوزآئیں گے توقیمت کم ہوگی، روسی تیل دو ہفتوں میں پاکستان پہنچے گا ، دنیا میں جہاں بھی سستا تیل ملے گا ہم خریدیں گے۔

    وزیر مملکت نے کہا کہ کوشش ہے پابندیوں سے بچیں اور توانائی ضرورتیں پوری کریں، سمندر میں تیل وگیس کی تلاش پردوبارہ کام شروع کررہے ہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ حکومت گیس کے بند کنوؤں کو دوبارہ کھولنے پر غور کررہی ہے، کوشش ہے بند کنوؤں کی بحالی کے لئے کچھ رعایت دیں۔

    خیال رہے پاکستان میں پیٹرول کی قیمت جو 282 روپے فی لیٹر کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ چکی تھی، اس وقت 272 روپے فی لیٹر ہے۔

  • روسی تیل کی خریداری پر بھارت کا یورپی یونین کو جواب

    روسی تیل کی خریداری پر بھارت کا یورپی یونین کو جواب

    نئی دہلی: بھارتی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے سربراہ جوزپ بوریل کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے انھیں ’مشورہ‘ دیا ہے کہ وہ ’کونسل کے قواعد پر نظر ڈالیں۔‘

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جوزپ بوریل نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یورپی یونین اُن انڈین پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے خلاف اقدامات اٹھائے گا جن میں روسی تیل استعمال ہو رہا ہو۔

    اس بیان پر رد عمل میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہ کو کونسل کے قواعد و ضوابط پر نظر ڈالنی چاہیے۔ انھوں نے کہا ’’روسی خام تیل تیسرے ملک میں کافی حد تک تبدیل کر دیا جاتا ہے اور اس کے بعد اس کو روسی تیل نہیں سمجھا جاتا۔‘‘

    جے شنکر نے کہا ’’میں آپ سے کونسل کے ضابطے 833/2014 کو دیکھنے کی گزارش کرتا ہوں۔‘

    جوزپ بوریل نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’یورپی یونین کو روس اور انڈیا کے درمیان تیل کی تجارت پر اعتراض نہیں ہے، تاہم یورپی یونین کو انڈیا سے آنے والی ان مصنوعات کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا چاہیے جس میں روسی تیل استعمال کیا گیا ہو۔‘‘

  • بھارت نے روسی تیل کی خریداری میں ریکارڈ اضافہ کر دیا

    بھارت نے روسی تیل کی خریداری میں ریکارڈ اضافہ کر دیا

    نئی دہلی:بھارت کی روسی تیل کی درآمد جنوری میں ریکارڈ 1.4 ملین بیرل یومیہ تک پہنچ گئی، جو دسمبر کے مقابلے میں 9.2 فیصد زیادہ ہے۔

    خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارت سب سے زیادہ تیل روس سے درآمدات کرتا ہے، اس کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ عراق سے خریدتا ہے۔

    سعودی تجارتی ذرائع کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ بھارت نے 5 ملین بی پی ڈی خام تیل درآمد کیا ، جس میں تقریباً 27 فیصد حصہ روسی تیل کا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی تیل کی درآمدات میں عام طور پر دسمبر اور جنوری میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ سرکاری ریفائنرز حکومت کی طرف سے مقرر کردہ اپنے سالانہ پیداواری اہداف کو پورا کرنے کے بعد درآمد بند کر دیتے ہیں۔

    بھارت نے روس اور یوکرین سے سستا خوردنی تیل درآمد کرلیا

    رپورٹ کے مطابق روس اور یوکرین کی جنگ کے بعد سے بھارت نے روس سے سب سے زیادہ تیل خریدا ہے، یہی نہیں بھارت نے گزشتہ ماہ یوکرین سے بھی سورج مکھی کا تیل خریدا تھا۔

    اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کینیڈا متحدہ عرب امارات کے بعد جنوری میں بھارت پانچویں سب سے بڑا سپلائر بن کر ابھرا۔

    اپریل سے جنوری کے دوران اس مالی سال کے پہلے دس مہینوں کے دوران، عراق بھارت کو تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا، جبکہ روس دوسرا سب سے بڑا سپلائر بن گیا، جس نے سعودی عرب کی جگہ لے لی جو اب تیسرے نمبر پر ہے۔

  • روس کی پاکستان کو تیل کی فراہمی میں امریکا رکاوٹ ڈالے گا: روسی وزیر خارجہ

    روس کی پاکستان کو تیل کی فراہمی میں امریکا رکاوٹ ڈالے گا: روسی وزیر خارجہ

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس کی پاکستان کو تیل کی فراہمی میں امریکا رکاوٹ ڈالے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ امریکا، روس کی پاکستان کو تیل کی فراہمی کے معاہدے میں رکاوٹ ڈالے گا۔

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا پاک روس توانائی ڈیل روکنے کی کوشش کرے گا۔

    سرگئی لاوروف نے کہا کہ امریکا شرمناک اور غرور بھرے لہجے میں ہر ملک کو روس سے تجارت کرنے سے روکتا ہے، انھوں نے کہا امریکا نے حال ہی میں چین کو بھی دھمکایا ہے، جب کہ بھارت، ترکی اور مصر کو بھی دھمکیاں دی ہیں۔

    واضح رہے کہ وزیرخارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری اس وقت اپنے روسی ہم منصب کی دعوت پر ماسکو کے دورے پر ہیں، جہاں ان کی روس کے وزیر خارجہ سے وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی ہے۔

  • جی سیون ممالک کو روس پر روسی تیل کی قیمت مقرر کرنا مہنگا پڑگیا

    جی سیون ممالک کو روس پر روسی تیل کی قیمت مقرر کرنا مہنگا پڑگیا

    روس نے روسی تیل کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے والے مغربی ممالک کو تیل برآمد کرنے پر پابندی لگا دی، صدر پیوٹن نے حکمنامے پر دستخط کردیے۔

    روسی صدر پیوٹن کے حکم نامے کے مطابق وہ ممالک جو روسی تیل کی قیمتوں کی حد مقرر کریں گے ان کو روسی خام تیل اور روسی تیل کی مصنوعات برآمد نہیں کی جائیں گی۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایسے ممالک کو روسی تیل کی برآمدات پر پابندی یکم فروری 2023  سے نافذ العمل ہوگی اور یکم جولائی تک جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ  یوکرین پر روسی حملے کے خلاف رواں ماہ یورپی یونین، عالمی طاقتوں کے گروپ سیون اور آسٹریلیا نے روسی تیل کی قیمتیں 60 ڈالر فی بیرل مقرر کرنے پر اتفاق کیا۔

  • روسی تیل پر قیمت کی حد، ماسکو نے پہلے ہی سے تیار ہونے کا انکشاف کر دیا

    روسی تیل پر قیمت کی حد، ماسکو نے پہلے ہی سے تیار ہونے کا انکشاف کر دیا

    ماسکو: یورپی یونین کے بعد جی سیون ممالک اور آسٹریلیا نے بھی روسی تیل پر پرائس کیپ کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق ماسکو نے پرائس کیپ کے تحت تیل کی فروخت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس اقدام کی پابندی نہیں کرے گا، چاہے اسے تیل کی پیداوار میں کٹوتی ہی کرنی پڑے۔

    ترجمان کریملن دیمیتری پیسکوف نے صورت حال کے لیے پہلے سے تیار ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اس فیصلے کو ہم قبول نہیں کرتے اور اس کے خلاف ہماری تیاری مکمل ہے، جلد ہی اقدام اٹھائیں گے۔ ماسکو نے کہا کہ قیمتوں کی حد میں اضافے والے یورپی ممالک کو تیل کی سپلائی کی معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ روس کی خبر رساں ایجنسی ٹاس نے ہفتے کے روز کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اس سال سے یورپ روسی تیل کے بغیر گزارہ کرے گا۔

    پرائس کیپ کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں، روسی تیل 60 ڈالر فی بیرل سے زائد فروخت پر شپمنٹ کی انشورنس اور فنانس پر پابندی ہوگی۔

    گروپ آف سیون (جی 7) کی طرف سے مقرر کردہ قیمت کی حد کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی طرف سے روسی سمندری تیل پر مکمل پابندی پیر کے روز سے عمل میں آ گئی ہے، یہ دونوں بلاک یوکرین میں جنگ کی مالی اعانت جاری رکھنے کے لیے کریملن کی صلاحیت کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

    دوسری طرف روس نے خبردار کیا ہے کہ مغرب کا یہ اقدام توانائی کی عالمی منڈیوں کو عدم استحکام سے دوچار کر دے گا، روسی تیل پر پرائس کیپ کے مغرب کے اقدام سے سپلائی میں کمی ہو جائے گی۔

    الجزیرہ کے مطابق جمعہ کو G7، EU اور آسٹریلیا نے روسی تیل کی قیمت کی حد 60 ڈالر فی بیرل مقرر کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ مئی 2022 میں، یورپی یونین نے روسی سمندری خام تیل پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔ جب کہ 27 رکنی بلاک نے یہ بھی کہا ہے کہ ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر پابندی 5 فروری 2023 سے نافذ ہوگی۔

    یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کے مطابق، یہ پابندی یورپی یونین میں آنے والے روسی تیل کی دو تہائی سے زیادہ درآمدات پر محیط ہے۔ انھوں نے اس پابندی کو یورپی یونین کے اتحاد کی علامت قرار دیا اور ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس سے روس پر جنگ ختم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ پڑے گا۔

    یورپی یونین کی جانب سے تیل کی پابندی یورپی یونین کے آپریٹرز پر بھی لاگو ہوتی ہے، جو دنیا بھر میں روسی خام تیل لے جانے والے جہازوں کا بیمہ اور مالی اعانت کرتے ہیں، لیکن اس کا اطلاق پائپ لائنوں کے ذریعے بلاک میں آنے والی روسی تیل کی درآمدات پر نہیں ہوتا۔ 1964 میں کام شروع کرنے والی تیل کی Druzhba پائپ لائن سے جرمنی، پولینڈ، ہنگری، سلوواکیہ، جمہوریہ چیک اور آسٹریا سمیت کئی وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کو روسی تیل کی سپلائی ہو رہی ہے۔

    جرمنی، پولینڈ اور آسٹریا نے اس سال کے آخر تک روسی تیل کی درآمدات کو مکمل طور پر ختم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے اس پابندی کی حمایت کی ہے۔ لیکن ہنگری، جمہوریہ چیک، سلوواکیہ اور بلغاریہ اب بھی روسی پائپ لائن کے تیل پر بہت زیادہ انحصار کر رہے ہیں اور انھیں اس وقت تک درآمدات جاری رکھنے کی اجازت ہوگی جب تک کہ وہ متبادل سپلائی کا بندوبست نہیں کر لیتے۔ تاہم، یورپی کمیشن کے مطابق، پائپ لائن کی ان درآمدات کو دیگر یورپی یونین سے منسلک ممالک یا غیر یورپی یونین ممالک کو دوبارہ فروخت نہیں کیا جا سکتا۔