Tag: روسی تیل

  • تیل کی قیمت کی حد، روس نے اہم اعلان کر دیا

    تیل کی قیمت کی حد، روس نے اہم اعلان کر دیا

    ماسکو: روس نے یورپی ممالک کی جانب سے تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے پر بھرپور جواب دینے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے یوکرین کے مغربی اتحادیوں کی طرف سے اپنے تیل کی قیمت کی 60 ڈالر کی حد کو مسترد کر دیا ہے اور رد عمل سے خبردار کر دیا۔

    کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ہفتے کے روز کہا کہ روس قیمت کی حد کو قبول نہیں کرے گا، انھوں نے مزید کہا کہ کسی مخصوص ردعمل کا فیصلہ کرنے سے پہلے صورت حال کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔

    یورپی یونین، جی 7 اور آسٹریلیا نے ہفتے کے روز روسی سمندری ترسیل والے تیل پر 60 ڈالر فی بیرل قیمت کی حد کی منظوری دے دی ہے، جس کا اطلاق 5 دسمبر سے ہوگا۔

    دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ روسی تیل کی قیمت کی حد مقرر کر کے ہم پیوٹن کے جنگی عزائم کو روکیں گے۔

    روسی تیل سے متعلق یورپی یونین نے ایک بڑے فیصلے پر اتفاق کر لیا

    یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈر لیئن کے مطابق قیمتوں کے تقرر کی حد سے روس کی آمدنی میں نمایاں کمی آئے گی، روس صرف ٹینکر کے ذریعے رعایتی قیمتوں پر تیل برآمد کر سکے گا۔

    روس کا کہنا ہے کہ اس طرح کا فیصلہ مارکیٹ کے تمام نظام کو متاثر کرے گا اور تیل کی عالمی صنعت پر منفی اثرات پڑیں گے۔

  • روسی تیل سے متعلق یورپی یونین نے ایک بڑے فیصلے پر اتفاق کر لیا

    روسی تیل سے متعلق یورپی یونین نے ایک بڑے فیصلے پر اتفاق کر لیا

    برسلز: یورپی یونین نے آخر کار روسی تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے پر اتفاق کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی اتحاد روس کے سمندری ترسیل والے خام تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل مقرر کرنے پر متفق ہو گیا ہے۔

    یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈر لیئن کے مطابق قیمتوں کے تقرر کی حد سے روس کی آمدنی میں نمایاں کمی آئے گی، روس صرف ٹینکر کے ذریعے رعایتی قیمتوں پر تیل برآمد کر سکے گا۔

    دوسری جانب روس نے ایسی کسی بھی حد کو ماننے سے انکار کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس طرح کا فیصلہ مارکیٹ کے تمام نظام کو متاثر کرے گا اور تیل کی عالمی صنعت پر منفی اثرات پڑیں گے۔

    روئٹرز کے مطابق گروپ آف سیون (جی 7) ممالک اور آسٹریلیا نے جمعہ کے روز کہا کہ انھوں نے روسی سمندری خام تیل پر 60 ڈالر فی بیرل قیمت کی حد مقرر کرنے پر اتفاق کیا ہے، اس سے قبل یورپی یونین کے ارکان نے اس سلسلے میں پولینڈ کی جانب سے مزاحمت پر قابو پایا تھا۔

    یورپی یونین نے پولینڈ کی حمایت کے بعد قیمت پر اتفاق کیا، جس سے ہفتے کے آخر میں باضابطہ منظوری کی راہ ہموار ہوئی۔ G7 اور آسٹریلیا نے ایک بیان میں کہا کہ قیمت کی حد 5 دسمبر یا اس کے بہت جلد بعد نافذ ہو جائے گی۔

    ادھر امریکا نے کہا ہے کہ روسی تیل کی قیمت پر یہ نئی حد پیوٹن کی آمدنی کے سب سے اہم ذریعے کو متاثر کرے گی، امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کہا کہ یہ پرائس کیپ جسے جمعہ کو مغربی اتحادیوں نے باضابطہ طور پر منظور کیا تھا، مہینوں کی محنت کے بعد سامنے آیا ہے۔

    انھوں نے کہا کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک جو توانائی اور خوراک کی اونچی قیمتوں سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں، خاص طور پر اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔ انھوں نے کہا یہ حد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی مالیات کو مزید محدود کر دے گی۔

  • روس سے تیل کی درآمد پر پابندی، یورپی یونین آخر کار ایک معاہدے پر پہنچ گیا

    روس سے تیل کی درآمد پر پابندی، یورپی یونین آخر کار ایک معاہدے پر پہنچ گیا

    برسلز: روس سے تیل کی درآمد پر پابندی کے سلسلے میں یورپی یونین آخر کار ایک معاہدے پر پہنچ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے پیر کو برسلز میں ایک خصوصی اجلاس کے دوران روس سے درآمد ہونے والے تیل پر جزوی پابندی عائد کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

    یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل کے مطابق یورپی یونین نے روسی تیل کی درآمد پر جزوی پابندی عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے، انھوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ یہ معاہدہ فوری طور پر روس سے درآمد ہونے والے دو تہائی سے زیادہ تیل کی امپورٹ روک سکے گا۔

    تاہم اس معاہدے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں، غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے خلاف پابندیوں کا چھٹا پیکج 4 مئی کو یورپی کمیشن کی جانب سے تجویز کیا گیا تھا۔

    روس مخالف یورپی اتحاد ٹوٹنے لگا

    ان میں تمام روسی تیل، سمندری اور پائپ لائن، خام اور ریفائنڈ کی درآمد پر مکمل پابندی شامل تھی۔

    خیال رہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ہنگری کی مخالفت کی وجہ سے 16 مئی کو پابندیوں کے حوالے سے کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔

  • اوپیک نے روسی تیل سے متعلق یورپ کو خبردار کر دیا

    اوپیک نے روسی تیل سے متعلق یورپ کو خبردار کر دیا

    ویانا: پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک نے یورپ کو خبردار کیا ہے کہ روسی تیل کا کوئی متبادل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اوپیک کے سیکریٹری جنرل محمد بارکینڈو نے یورپی یونین کے حکام کو خبردار کیا ہے کہ روس پر موجودہ اور مستقبل کی پابندیاں تاریخ میں تیل کی سپلائی کے بدترین بحرانوں میں سے ایک کو جنم دے سکتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ایسی صورت میں ضائع ہونے والے حجم کو تبدیل کرنا ناممکن ہوگا، انھوں نے وضاحت کی کہ روسی تجارت پر پابندیوں اور دیگر پابندیوں کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 7 ملین بیرل روسی خام تیل عالمی منڈی سے نکل رہا ہے۔

    اوپیک کے اہلکار نے یورپ کو یہ بھی بتایا کہ مارکیٹ میں موجودہ اتار چڑھاؤ ”غیر بنیادی عوامل“ کی وجہ سے ہے جو اوپیک کے کنٹرول سے باہر ہیں اور یہ کہ یورپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ توانائی کی منتقلی کے لیے حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کو فروغ دے۔

    بلاک نے اعلان تو کیا ہے کہ وہ روس کی توانائی کی مصنوعات پر پابندی لگانے میں امریکا اور برطانیہ میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، تاہم امریکا اور برطانیہ کے برعکس یورپی یونین اپنی توانائی کی سپلائی کا زیادہ تر حصہ روس سے درآمد کرتی ہے اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سپلائی منقطع کرنے کی کوشش کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

    جرمنی پوری صنعتوں کے خاتمے کی توقع کر رہا ہے، جب کہ آسٹریا کے توانائی کے بڑے ادارے او ایم وی کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک کے لیے روسی گیس خریدنا چھوڑنا ناممکن ہوگا۔

    کچھ ممالک، جیسا کہ ہنگری اور سلوواکیہ، نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے مفاد میں پابندی کو نظر انداز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ یوکرین کی جنگ سے صرف تیل اور گیس ہی متاثر نہیں ہوئے ہیں، روس اور یوکرین مل کر دنیا کی گندم کی ایک تہائی برآمدات کرتے ہیں اور دونوں ممالک سورج مکھی کے تیل اور کھاد کے بڑے برآمد کنندگان بھی ہیں، نتیجے کے طور پر خوراک کی قیمتیں تاریخی بلندیوں پر پہنچ گئی ہیں۔