Tag: روسی جاسوس

  • امریکا میں طویل عرصے سے مقیم میاں بیوی روسی جاسوس نکلے

    امریکا میں طویل عرصے سے مقیم میاں بیوی روسی جاسوس نکلے

    واشنگٹن: امریکا میں کئی سالوں سے جعلی ناموں سے مقیم ایک جوڑے کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ روسی خفیہ ایجنسی کے جی بی کا ملازم ہے، پولیس نے دونوں کو گرفتار کرلیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا میں کئی دہائیوں سے جعلی ناموں کے ساتھ رہنے والے ایک جوڑے کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    جمعے کو گرفتار ہونے والا یہ جوڑا فوت ہو جانے والے بچوں کے چوری کیے گئے ناموں کے ساتھ امریکہ میں مقیم تھا، اس جوڑے پر شناخت کی چوری اور حکومت کے خلاف سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    والٹر پرائمروز اور ان کی اہلیہ گیوین موریسن دونوں 1955 میں پیدا ہوئے تھے، دستاویزات کے مطابق جوڑے کے گھر کی تلاشی کے دوران روس کی خفیہ ایجنسی کے بی جی کی وردی میں ملبوس جوڑے کی ایک پرانی تصویر سامنے آئی۔

    ایک فیڈرل جج نے جمعرات کو شوہر کے فرار ہو جانے کا خطرے کے پیش نظر اسے مسلسل حراست میں رکھنے کا حکم دیا جبکہ اہلیہ اگلے ہفتے جج کے سامنے پیش ہوں گی۔

    فرد جرم کے مطابق اس جوڑے نے 1970 کی دہائی میں ٹیکسس میں ایک ساتھ تعلیم حاصل کی اور 1980 میں وہیں شادی کی، نامعلوم وجوہات کی بنا پر 1987 میں انہوں نے بابی فورٹ اور جولی مونٹیگ کی شناخت اختیار کی۔

    یہ برسوں پہلے انتقال کر جانے والے بچوں کے نام تھے جو وہاں قریبی قبرستان میں دفن ہیں۔

    اس جوڑے نے 1988 میں فرضی شناخت کے تحت دوبارہ شادی کی، 1994 میں بابی فورٹ کوسٹ گارڈ میں شامل ہوا جہاں اس نے 20 سال تک خدمات انجام دیں، بعد ازاں اس نے محکمہ دفاع کے کنٹریکٹر کے طور پر کام شروع کر دیا۔

    ان برسوں کے دوران اس جوڑے نے اپنی غلط شناخت کے تحت متعدد سرکاری دستاویزات حاصل کیں جن میں ڈرائیونگ لائسنس اور کئی پاسپورٹ شامل ہیں۔

    اگرچہ فرد جرم میں ان پر جاسوسی کا الزام نہیں ہے لیکن ان کی ضمانت کی مخالفت میں دائر کی گئی دستاویز ایک پیچیدہ کیس کی نشاندہی کرتی ہے۔

    وفاقی پراسیکیوٹر کلیئر کونرز نے کہا کہ ایف بی آئی نے جوڑے کے نام خطوط ضبط کیے ہیں جو بوبی، جولی، والٹر یا گیوین کے علاوہ بھی کئی ناموں سے حوالہ دیتے ہیں، وہ متعدد عرفی نام استعمال کر رہے ہیں۔

    کونرز نے کہا کہ موریسن کے ایک رشتہ دار نے ایف بی آئی کے اہلکاروں کو بتایا کہ وہ رومانیہ میں اس وقت مقیم تھی جب وہ کمیونسٹ بلاک کا حصہ تھا۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ والٹر پرائمروز کو اپنے تمام غیر ملکی سفروں کی اطلاع دینی تھی لیکن وہ کینیڈا کے اپنے کئی دوروں کے بارے میں بتانے میں ناکام رہا تھا۔

    موریسن کے وکیل میگن کاؤ کا کہنا ہے کہ ان کے مؤکل نے الزامات کی تردید کی ہے۔

  • جرمنی میں روس کے لیے جاسوسی، برطانوی شہری گرفتار

    جرمنی میں روس کے لیے جاسوسی، برطانوی شہری گرفتار

    برلن: جرمنی میں برطانوی شہری روس کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وفاقی پراسیکیوٹر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک برطانوی شہری کو روسی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرنے کے شبے میں جرمنی میں حراست میں لیا گیا ہے۔

    حکام نے بدھ کو بتایا کہ روس کے لیے جاسوسی کرنے کے شبہے میں منگل کو گرفتار برطانوی شہری ڈیوڈ ایس برلن میں برطانوی سفارت خانے میں کام کرتا تھا۔

    جرمن حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی شہری کو برطانوی اور جرمن حکام نے تعاون پر مبنی تفتیش کے ذریعے پکڑا، اور جرمن پرائیویسی قانون کے مطابق اس کا نام صرف ڈیوڈ ایس بتایا جا رہا ہے۔

    چین: عدالت نے جاسوسی کے الزام پر کینیڈا کے بزنس مین کو سزا سنا دی

    پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ مشتبہ شہری روسی انٹیلیجنس سروس کے لیے کم از کم نومبر سے جاسوسی کر رہا تھا، اور گرفتاری سے قبل وہ برطانوی ایمبیسی میں مقامی ملازم کے طور پر لیا گیا تھا، کام کے دوران اس نے ملنے والی دستاویزات روسیوں کو حوالے کی تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق اس بات کا امکان نہیں ہے کہ مشتبہ شہری کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہو، کیوں کہ ایسی صورت میں اسے عام طور پر حراست میں لینے کی بجائے ملک سے نکال دیا جاتا۔

    جرمن پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو اس کی مبینہ جاسوس سرگرمیوں کے بدلے میں رقم بھی ملی تھی، تاہم کتنی یہ معلوم نہیں ہو سکا، بیان میں مزید کہا گیا کہ تفتیش کاروں نے اس کے گھر اور دفتر کی تلاشی لی ہے۔

    وفاقی جج نے بدھ کے روز مزید تفتیش کے لیے مشتبہ شخص کو حکام کے زیر حراست رہنے کا حکم بھی جاری کیا۔

  • روسی ایجنٹ پر حملہ، عالمی رہنماؤں نے پھر برطانیہ کی حمایت کردی

    روسی ایجنٹ پر حملہ، عالمی رہنماؤں نے پھر برطانیہ کی حمایت کردی

    نیویارک : عالمی رہنماؤں نے سالسبری میں روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور بیٹی یویلیا پر کیمیل حملے کے معاملے برطانیہ کی حمایت کرتے ہوئے روس پر زور دیا ہے کہ  ’نوویچک‘ پروگرام کی تفصیلات فراہم کرے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکام نے سالسبری میں سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی پر ہونے والے اعصاب شکن کیمیکل حملے میں روسی ایجنسی ’جی آر یو‘ کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا، فرنس، کینیڈا اور جرمنی نے اعصاب شکن کیمیکل حملے پر برطانیہ کی جانب سے تیار کی گئی جائزہ رپورٹ پر اتفاق کیا ہے۔

    مغربی اتحاد کی جانب سے روس پر زور دیا گیا ہے کہ نوویچوک منصوبہ بندی کے حوالے سے تمام تفصیلات فراہم کرے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور یویلیا اسکریپال پر ہونے والے حملے سے متعلق منعقدہ میٹینگ کے دوران روس نے برطانیہ کی جانب سے پیش کردہ تمام ثبوت کو رد کرتے ہوئے ’جھوٹ‘ قرار دیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جی سی ایچ کیو کے سربراہ نے کہا ہے کہ برطانیہ اور اس کے اتحادی روس کے مؤقف کو رد کرتے ہیں جس کے ذریعے وہ عالمی قوانین کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔

    واشنگٹن میں تقریر کرتے ہوئے برطانوی حکومت کے کمیونیکیشن ہیڈکوارٹر کے سربراہ جیریمی فلیمنگ کا کہنا ہے کہ ’روس کی جانب سے دی گئی دھمکیاں حقیقی ہے اور روس اپنی دھمکیوں پر کار بند ہے‘۔

    تھریسا مے، ایمنیول مکرون، انجیلا مرکل، ڈونلڈ ٹرمپ اور جسٹن ٹروڈو کی جانب سے جاری بیان ’سالسبری کے کیمیکل حملے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب سے روسی حکام نے برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے عائد کردہ تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’الزامات ناقابل قبول ہیں‘۔

    یاد رہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سابق روسی جاسوس اور اس ک بیٹی پر قاتلانہ حملے میں ملوث دو ملزمان ’الیگزینڈر پیٹروف اور  رسلین بوشیروف ‘ کے نام جاری کیے تھے، تھریسا مے نے دعویٰ کیا تھا دونوں ملزمان روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسران ہیں۔

    خیال رہے کہ اعصاب شکن کیمیکل حملے کے معاملے پر برطانیہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کے سیکڑوں سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا تھا جبکہ روس نے بھی جواباً برطانیہ اور اتحادیوں کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرکے قونصل خانے بند کردئیے تھے۔

    یاد رہے رواں برس 4 مارچ کو روس کے سابق جاسوس 66 سالہ سرگئی اسکریپال اور اس کی 33 سالہ بیٹی یویلیا اسکریپال پر نویچوک کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو روسی شہری کئی روز تک اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے۔

  • روس پر امریکی پابندیاں، روبل کی قیمت میں ریکارڈ کمی

    روس پر امریکی پابندیاں، روبل کی قیمت میں ریکارڈ کمی

    ماسکو : امریکا کی جانب سے روس پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد روسی اسٹاک مارکیٹ میں روسی کرنسی روبل کی قیمت 3.4 فیصد کمی کے بعد تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر کیمیکل یا بائیولوجیکل ہتھیار کا استعمال کرنے پر امریکا کی جانب سے روس پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جس کے باعث روسی کرنسی روبل نومبر 2016 کے بعد تاریخ کی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے روس پر پابندی لگانے کے اعلان کے کچھ گھنٹوں بعد ہی روس کے اسٹاک مارکیٹ میں روبل کی قیمت میں 3.4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق منگل کے روز روس کی اسٹاک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 63.4 روبل تھی جو گذشتہ روز امریکی پابندی کے کچھ گھٹنے بعد 3.4 فیصد اضافے کے ساتھ 66.7 فیصد ہوگئی۔

    یاد رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدرنوئرٹ نے گذشتہ روز بیان میں روس پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس نے اپنے ہی شہریوں کے خلاف اعصاب شکن کیمیکل یا بائیولوجیکل ہتھیار کا استعمال کیا، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ روس پر نئی پابندیوں کا اطلاق بائیس اگست سے ہوگا، اطلاق کے بعد روس حساس الیکٹرانک آلات اور دیگر ٹیکنالوجی کو درآمد نہیں کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے روس کے خلاف امریکا کے اقدامات کا خیر مقدم کیا گیا۔

    دوسری جانب روسی سفارت خانے نے امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے ’ظالمانہ‘ قرار دیا ہے اور کہا تھا کہ اس حملے میں روس کو ملوث کرنے کے الزامات محض ’مبالغہ آرائی‘ پر مبنی ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس مارچ کے اوائل میں برطانیہ کے علاقے سالسبری میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اوران کی بیٹی یویلیا اسکریپال کو اعصاب شکن کیمیکل حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد برطانیہ نے حملے کی ذمہ داری روس پرعائد کی تھی۔

    نوویچوک نامی زہریلے کیمیکل کے واقعے کے بعد روس اور برطانیہ کے درمیان کشیدگی میں بے تحاشا اضافہ ہوا تھا، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا تھا، جبکہ امریکا سمیت کئی یورپی ممالک نے بھی روس کے بیشتر سفارتکاروں کو ملک سے بے دخل کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • ممکن ہے سابق روسی جاسوس کوروس نےزہردیا ہو‘ برطانوی وزیراعظم

    ممکن ہے سابق روسی جاسوس کوروس نےزہردیا ہو‘ برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو دیا گیا اعصاب کو متاثر کرنے والا کیمیائی مواد روس میں بنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا کہ عین ممکن ہے کہ روس میں تیار کردہ کیمیائی مواد سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو دیا گیا ہو۔

    تھریسا مے نے کہا کہ امریکہ نے بھی برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرہونے والے قاتلانہ حملے میں روس کے ملوث ہونے کی تائید کی ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ممکن ہے کہ برطانوی شہرسالسبری میں سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی یولیا اسکریپل کو زہر دینے کا ذمہ دار روس ہے۔

    دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ سابق روسی جاسوس پرحملہ انتہائی شرمناک ہے جبکہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹیو لنبرگ نے کہا ہے کہ زہر کا استعمال ہولناک ہے اور یہ قابل قبول نہیں ہے۔


    برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرقاتلانہ حملہ


    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں 63 سالہ سابق روسی ملٹری انٹیلیجنس آفیسر اور ان کی بیٹی کو برطانیہ کے شہر سالسبری کے سٹی سینٹر میں ایک بینچ پر تشویش ناک حالت میں پایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔