Tag: روسی حملوں

  • یوکرین پر روسی حملوں میں جنگلی جانوروں کا استعمال

    یوکرین پر روسی حملوں میں جنگلی جانوروں کا استعمال

    روسی فوج نے یوکرین پر حملوں میں جنگلی جانوروں کو بم بنا کر ڈرون سے چھوڑنا شروع کردیا، جانوروں کی لاشوں میں بم نصب کرکے ڈرون کے ذریعے گرایا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روسی افواج کی جانب سے جنگلی جانوروں کی لاشوں کو مخصوص مقامات پر دھماکوں اور مائننگ کیلئے گرایا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ روسی فوج نے اپنے ترک شدہ سازو سامان میں بھی دھماکا خیز مواد نصب کیا، جسے یوکرین پر حملوں کیلیے استعمال کیا گیا۔

    Drone Attack

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو)نے کہا ہے کہ روسی افواج یوکرینی شہریوں کو ڈھونڈ کر شکار بنانے کے لیے ڈرونز استعمال کر رہی ہے اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔

    غیر سرکاری تنظیم نے بے گناہ یوکرینی شہریوں کو نشانہ بنانے پر روس کو جنگی جرائم کا ذمہ دار ٹھہرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    Attack

    منگل کے روز جاری کی گئی ایک رپورٹ میں غیر سرکاری تنظیم نے کہا کہ روسی فوج نے یوکرین کے خلاف اپنی 3سال سے زائد طویل جنگ میں بارہا بغیر پائلٹ کے ڈرونز استعمال کیے ہیں تاکہ شہری اہداف کو نشانہ بنایا جا سکے۔

    غیر سرکاری تنظیم کے مطابق ان حملوں میں درجنوں شہری ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

     Animal Carcasses

    رپورٹ میں روسی ڈرونز کی ویڈیوز عینی شاہدین اور متاثرین کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ روس نے شہریوں اور شہری املاک خاص طور پر جنوبی شہر خیرسون میں "کمرشل کواڈ کاپٹر ڈرونز” استعمال کر کے "جان بوجھ کر یا انتہائی غفلت سے” شہریوں کو شکار بنایا۔

  • روسی حملوں میں اپریل سے اب تک 790 شہری ہلاک ہو چکے ہیں، شامی آبزرویٹری

    روسی حملوں میں اپریل سے اب تک 790 شہری ہلاک ہو چکے ہیں، شامی آبزرویٹری

    لندن :سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہاہے کہ ادلب میں روسی حملوں کی وجہ سے اپریل کے اواخر سے اب تک سات سو نوے شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لندن میں قائم کی گئی سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے اعداد و شمار میںبتایاگیاکہ ادلب میں روسی حملوں کی وجہ سے اپریل کے اواخر سے اب تک سات سو نوے شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

    برطانیہ میں قائم اس ادارے نے مزید بتایا کہ اس مدت کے دوران ہونے والی لڑائی میں دو ہزار فائٹر بھی مارے جا چکے ہیں، جن میں سے نو سو کے قریب شامی فورسز کے اہلکار تھے۔

    بیان کے مطابق 2011میں شروع ہونے والے شامی تنازعے کے نتیجے میں اب تک کم ازکم تین لاکھ ستر ہزار افراد ہلاک جبکہ کئی لاکھ اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔

    عالمی برادری کی کوشش ہے کہ اس لڑائی کو روکنے کی خاطر پرامن راستہ تلاش کیا جائے, اقوام متحدہ کی طرف سے ایسی ہی کئی کوششوں کے باوجود یہ تنازعہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔