Tag: روسی حملہ

  • روس کا یوکرینی بندرگاہ پر حملہ

    روس کا یوکرینی بندرگاہ پر حملہ

    کیف: روس نے یوکرینی بندرگاہ اوڈیسا پر حملہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی میزائلوں نے یوکرین کی جنوبی بندرگاہ اوڈیسا کو نشانہ بنایا۔

    یوکرین کی فوج نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان بحیرۂ اسود کی بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے ایک دن بعد روسی میزائلوں نے یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا میں انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔

    آپریشنل کمانڈ ساؤتھ نے ہفتے کے روز ٹیلی گرام پر لکھا کہ دشمن نے اوڈیسا سمندری تجارتی بندرگاہ پر کلیبر کروز میزائلوں سے حملہ کیا، 2 میزائلوں کو فضائی دفاعی فورسز نے مار گرایا جب کہ 2 نے بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔

    یوکرین کی مقامی میڈیا کے مطابق میزائلوں سے کوئی خاص نقصان نہیں ہوا۔

    روس اور یوکرین میں معاہدہ طے پا گیا

    یوکرین کے صدر نے حملے کو ’بربریت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ماسکو پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ زیلنسکی نے کہا اس وقت ہمارے پاس 10 بلین ڈالر کا اناج موجود ہے، حملے کے باوجود اناج برآمدگی کی تیاریاں جاری ہیں۔

    یاد رہے کہ ترک صدر کی ثالثی سے 2 روز پہلے یوکرین اور روس کے درمیان اناج کی برآمدات کے لیے معاہدہ ہوا تھا۔

  • یوکرینی فوج اہم شہر کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی

    یوکرینی فوج اہم شہر کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی

    کیف: یوکرینی فوج اپنے اہم شہر سیویروڈونسک کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی فوج یوکرین میں ڈونباس کے علاقے میں ایک اہم شہر سیویروڈونسک میں داخل ہو چکی ہے اور دونوں ممالک کی افواج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔

    روئٹرز کے مطابق روسی فوج شہر کے جنوب مشرقی اور شمال مشرقی حصے میں داخل ہوئی تھی، لڑائی میں شیلنگ سے 2 افراد ہلاک، جب کہ 5 زخمی ہو چکے ہیں۔

    مسلسل بمباری سے یوکرینی فوج دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے، تاہم اس کے علاقہ نہ چھوڑنے سے روسی افواج کو مزاحمت کا سامنا ہے۔

    یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ شہر کی 90 فی صد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام بھی ختم ہو چکا ہے، شہر پر قبضہ روسی فوج کا اہم ٹاسک تھا، تاہم ہم اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ڈونباس کی آزادی ماسکو کے لیے غیر مشروط ترجیح میں شامل ہے۔

    یاد رہے کہ روس نے ہفتے کو مشرقی یوکرین پر اپنے حملوں میں اضافہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اسٹریٹجک شہر لائمن پر قبضہ کر لیا ہے اور آرکٹک میں ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے۔

    دوسری طرف یورپی یونین کے رہنما پیر اور منگل کو روس کے خلاف تیل سمیت نئی پابندیاں لگانے کے لیے ملاقات کریں گے، تاہم یورپی حکومتیں پابندیوں کے چھٹے پیکج پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی ہیں، کیوں کہ ہنگری، سلوواکیا اور چیک رپبلک کے لیے روسی تیل پر مجوزہ پابندی قابل قبول نہیں ہے۔

  • یوکرین پر روسی حملہ، آئی ایم ایف کا ردِ عمل

    یوکرین پر روسی حملہ، آئی ایم ایف کا ردِ عمل

    نیویارک: یوکرین پر روس کے حملے بعد سے اب آئی ایم ایف نے بھی ردِ عمل ظاہر کر دیا ہے، اور اسے عالمی معیشت کے لیے تباہ کن قرار دیا، مالیاتی ادارے نے جنگ کے مضمرات کا بھی تفصیلی ذکر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ روس یوکرین کی جنگ دنیا کی معشیت کے لیے تباہ کن ہے، روسی حملے کے اثرات دنیا کی معیشت پر ترقی کی رفتار میں کمی کا باعث بنے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اس حملے کی وجہ سے عالمی سطح پر مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا، اور یہ عالمی معیشت کو لمبے عرصے کے لیے ممکنہ طور پر ایک نئے سانچے میں ڈھال دے گی۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی لہر اور دوسرے انسانی مسائل کے علاوہ اس جنگ سے افراط زر بڑھ جائے گی، خوراک اور توانائی کی اشیا مہنگی ہو جائیں گی۔ نیز، جنگی صورت حال کے اثرات کاروبار میں خلل، سپلائی چینز کی بندش اور یوکرین کے ہمسایہ ممالک میں ترسیلات کی کمی کی صورت میں سامنے آ سکتے ہیں۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس جنگ سے دنیا بھر میں تجارت اور کاروبار بری طرح متاثر ہوں گے، سرمایہ کاروں میں غیر یقینی کی صورت حال بڑھ جائے گی، جس کا نتیجہ اثاثوں کی قیمتیں گرنے کی صورت میں نکلے گا، عالمی سطح پر لوگوں کے مالی حالات تنگی کی طرف جائیں گے اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں سرمائے کا اخراج بھی ہو سکتا ہے۔

    بیٹی اور نواسے کو بچانے امریکی شخص یوکرین پہنچ گیا

    آئی ایم ایف کے مطابق روس یوکرین جنگ کے اثرات دور تک پھیلیں گے، افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں خوراک کے سامان کی قلت کا بھی خدشہ ہے، جہاں مصر جیسے ممالک اپنی گندم کا 80 فی صد روس اور یوکرین سے درآمد کرتے ہیں۔

  • روسی حملے سے جاپانی کمپنیاں بڑی مشکل میں پڑ گئیں

    روسی حملے سے جاپانی کمپنیاں بڑی مشکل میں پڑ گئیں

    ٹوکیو: یوکرین پر روسی حملے سے جاپانی کمپنیاں بڑی مشکل میں پڑ گئی ہیں، جاپانی کمپنیوں کو یہ مضبوط خدشہ لاحق ہے کہ روسی حملے کے باعث ان پر بالواسطہ اثرات پڑیں گے۔

    غیر ملکی تجارت کے حوالے سے جاپان کی ایک تنظیم ’جیٹرو‘ نے روسی حملے کے اگلے دن ایک سروے کیا تھا، جس میں 89 کمپنیوں کو شامل کیا گیا تھا، تنظیم کا کہنا ہے کہ یوکرین پر حملے کے باعث جاپانی کمپنیاں روس کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے معاملے پر تذبذب کا شکار ہیں۔

    فروری کے اواخر میں کیے گئے اس جائزے سے معلوم ہوا تھا کہ روس میں کسی بھی قسم کی موجودگی رکھنے والی جاپانی کمپنیوں کی 90 فی صد تعداد کو یقین ہے کہ وہ روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں سے متاثر ہوں گی۔

    87 فی صد کمپنیوں کو یقین ہے کہ بین الاقوامی پابندیوں سے ان کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ 71 فی صد کو خدشہ تھا کہ روبل کی کمزور قدر، خوردہ قیمتوں کو متاثر کرے گی، جب کہ 52 فی صد نے اس امکان کا اظہار کیا کہ اُنھیں باہر سے آنے والی ادائیگیوں اور رقوم کی بین الاقوامی ترسیلات میں مشکلات پیش آئیں گی۔

    39 فی صد کمپنیوں نے کہا کہ روس کا امیج خراب ہونے کے باعث انھیں تبدیلیاں کرنی پڑیں گی۔ بعض بڑی کمپنیاں اقدامات کا آغاز بھی کر چکی ہیں۔ سونی، ہٹاچی، شِسے دو اور یُونی کلو کی منتظم کمپنیوں، سب نے مال کی ترسیل روکنے، روس میں اپنی مصنوعات کی فروخت بند کرنے یا وہاں پر پیداوار کو معطل کرنے جیسے اقدامات کیے ہیں۔

  • زپورئیژا جوہری پلانٹ کب سے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا

    زپورئیژا جوہری پلانٹ کب سے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا

    ماسکو: یوکرین کے شہر زپورئیژا کا جوہری پلانٹ کب سے روسی افواج کے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا، جس سے یوکرینی حکام کے بیان کی تردید ہوتی ہے۔

    روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ زپورئیژا کا جوہری پلانٹ 5 دن سے روسی افواج کے کنٹرول میں ہے، اور جوہری پلانٹ پر حالات قابو میں ہیں۔

    گزشتہ روز یوکرینی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی فورسز نے زپورئیژا (Zaporizhzhia) نیوکلیئر پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا ہے، اور شدید لڑائی کے دوران گولہ باری سے پلانٹ پر موجود تربیتی مرکز کو آگ لگ گئی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق یوکرین کے جوہری معائنہ کار نے جمعرات کو کہا کہ رشین فیڈریشن کی مسلح افواج نے آگ بجھانے کے فوراً بعد زپورئیژا جوہری پاور پلانٹ کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔

    برطانوی اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا کہ یوکرین کے حکام نے بتایا ہے کہ روسی فورسز کی گولہ باری کے بعد جمعہ کی صبح کو جوہری پلانٹ کے باہر ایک تربیتی عمارت میں آگ بھڑکی۔ یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کُلیبا نے ایک ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ جمعے کو روسی حملے میں زپورئیژا نیوکلیئر پاور پلانٹ میں آگ لگی۔

    بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ جمعے کی صبح تقریباً (عالمی وقت کے مطابق) 4:00 بجے فائر فائٹرز جوہری پلانٹ تک پہنچے، جب کہ تقریباً 06:20 پر آگ بجھانے سے پہلے کم از کم 4 گھنٹے تک آگ لگی رہی تھی۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے حوالے سے بی بی سی نے لکھا کہ روس نے جان بوجھ کر زپورئیژا پلانٹ کے 6 ری ایکٹروں پر گولہ باری کی، پلانٹ پر حملہ کرنے والے ٹینک تھرمل امیجنگ سے لیس تھے۔

    الجزیرہ نے یوکرین کی ایمرجنسی سروسز کے حوالے سے لکھا کہ گھنٹوں تک جاری رہنے والی آگ جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح 6:20 بجے [04:20 GMT] پر بجھا دی گئی تھی اور واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مقامی حکام نے یہ بھی کہا کہ آگ نے پلانٹ کے "اہم” ساز و سامان کو متاثر نہیں کیا۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایک ویڈیو پیغام میں اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ’روس کے علاوہ کسی اور ملک نے آج تک جوہری توانائی کے یونٹوں پر فائرنگ نہیں کی، دہشت گرد ریاست نے اب ایٹمی دہشت گردی کا سہارا لے لیا ہے، انہوں نے عالمی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اگر کوئی دھماکا ہوتا تو یہ ہر چیز کا خاتمہ ہوتا، اب صرف فوری یورپی کارروائی ہی روسی فوجیوں کو روک سکتی ہے۔‘

    دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے اس حملے کا الزام یوکرین کے تخریب کاروں پر عائد کرتے ہوئے اسے ایک ’بدمعاشی اشتعال انگیزی‘ قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ زپورئیژا جوہری پلانٹ پانچ دنوں سے روسی فوج کے قبضے میں ہے۔

  • روس نے میڈیا ویب سائٹس تک رسائی محدود کر دی

    روس نے میڈیا ویب سائٹس تک رسائی محدود کر دی

    ماسکو: روس نے بی بی سی سمیت کئی میڈیا ویب سائٹس پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے میڈیا واچ ڈاگ نے جمعے کو بتایا کہ اس نے روس کے یوکرین پر حملے کے ایک ہفتے بعد انٹرنیٹ پر کنٹرول سخت کرتے ہوئے بی بی سی سمیت متعدد آزاد میڈیا ویب سائٹس تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔

    پراسیکیوٹرز کی جانب سے درخواست ملنے پر یہ کارروائی کی گئی ہے، جس میں بی بی سی کی ویب سائٹس، آزاد نیوز ویب سائٹ میڈوزا، جرمن براڈکاسٹر ڈوئچے ویلے، اور امریکی فنڈ سے چلنے والے ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی، سووبوڈا کی روسی زبان کی ویب سائٹ تک رسائی محدود کر دی گئی ہے۔

    روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بی بی سی کو امن خراب کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ماسکو کا مؤقف ہے کہ برطانیہ سمیت غیر ملکی میڈیا دنیا کے سامنے جزوی نظریہ پیش کر رہا ہے، تاہم مغربی حکومتیں اس دعوے کو مسترد کر رہی ہیں، اور روسی سرکاری میڈیا پر تعصب کا الزام لگا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ گوگل نے یورپ بھر میں پلے ایپ اسٹور سے روسی میڈیا آر ٹی اور اسپوتنک سے منسلک ایپس کو بلاک کر دیا ہے، اور یوکرینی عوام کو حملوں سے بچانے کے لیے گوگل نے میپ فیچر بھی بند کر دیا ہے۔

  • روسی حملے میں تباہ شدہ دنیا کے سب سے بڑے طیارے کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟

    روسی حملے میں تباہ شدہ دنیا کے سب سے بڑے طیارے کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟

    کراچی: آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ یوکرین میں روسی حملے میں تباہ شدہ دنیا کے سب سے بڑے ہوائی جہاز کی پاکستان سے بھی یادیں وابستہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین پر حملے کے چوتھے روز روس نے دارالحکومت کیف کے نواح میں دنیا کے سب سے بڑے جہاز کو تباہ کر دیا تھا، اس دیوہیکل ہوائی جہاز ماریا اے این 225 سے پاکستان کی بھی یادیں وابستہ ہیں۔

    یہ معلومات آپ کے دل چسپی کا باعث ہوں گی کہ دنیا کے سب سے بڑے جہاز نے 23 جون 2021 کو کابل سے اڑان بھرنے کے بعد کراچی میں لینڈنگ کی تھی، اور 24 جون کو 21 گھنٹوں بعد یہ دیوہیکل طیارہ کراچی سے اسلام آباد روانہ ہو گیا تھا۔

    جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر پی ایس او نے یوکرین کے طیارے کو ری فیولنگ کی سروس دی تھی، دنیا کے سب سے بڑے طیارے میں 2 لاکھ 25 ہزار لیٹر سے زائد فیول بھرا گیا تھا۔

    ری فیولنگ کے دوران 8 بار فیول ٹینکر کے ٹرپ لگے اور 3 گھنٹے کا ٹائم لگا۔

    روس کا یوکرین پر حملہ : دنیا کا سب سے بڑا جہاز تباہ

    روسی حملے کے بعد تباہ ہونے والے ماریا اے این 225 طیارے کا انتونوف کمپنی کے ماہرین نے طیارے کا معائنہ کیا ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ طیارے کی ٹیکنیکل کنڈیشن کے بارے میں فی الحال نہیں بتا سکتے۔

    ماریا اے این 225 کے 6 انجن تھے جن کی مدد سے یہ اڑان بھرتا تھا، یہ طیارہ 1988 میں بنایا گیا تھا۔

  • ’پیوٹن کے حکم نے دنیا کو ایٹمی تباہی کے قریب پہنچا دیا‘

    ’پیوٹن کے حکم نے دنیا کو ایٹمی تباہی کے قریب پہنچا دیا‘

    جنیوا: جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی بین الاقوامی مہم ’آئی کین‘ (ican) نے کہا ہے کہ پیوٹن کے حکم نے دنیا کو ایٹمی تباہی کے قریب پہنچا دیا ہے۔

    روسی صدر کی جانب سے جوہری ہتھیاروں سے لیس فوجی دستوں کو تیار رہنے کے حکم پر آئی کین نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ولادی میر پیوٹن کی جانب سے ملک کی جوہری مزاحمتی افواج کو انتہائی چوکس رہنے کے حکم سے دنیا ایک جوہری تباہی کے قریب پہنچ گئی ہے۔

    جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم آئی کین نے اتوار کے روز جاری بیان میں جنگ اور انتہائی تناؤ کی حالت میں پیوٹن کے بیان کو انتہائی خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔

    مذکرات شروع: یوکرین نے روس سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا

    آئی کین نے فوری جنگ بندی اور یوکرین سے روسی افواج کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد جوہری دفاعی پالیسی کو روس کی جانب سے یوکرین پر چڑھائی کا جواز بنایا گیا ہے، اس سے امن قائم نہیں ہوگا بلکہ یہ یوکرین کے عوام کے خلاف جنگ کی اجازت ہے۔

    واضح رہے کہ آئی کین تنظیم کو 2017 میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی یہ بین الاقوامی مہم دراصل ایک عالمی سول سوسائٹی اتحاد ہے، جو جوہری ہتھیاروں کی ممانعت کے معاہدے کی پاسداری اور اس پر مکمل عمل درآمد کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔

    یہ تنظیم جوہری ہتھیاروں سے لیس تمام ریاستوں پر زور دیتی ہے کہ وہ اپنی جوہری ہتھیاروں سے دست بردار ہو جائیں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دینے سے گریز کریں۔ جوہری ہتھیاروں کا کوئی بھی استعمال تباہ کن انسانی مصائب کا سبب بنے گا اور اس کا نتیجہ تابکار، اقتصادی، سیاسی، نسلوں تک لوگوں کو نقصان پہنچاتا رہے گا۔

  • روس یوکرین پر کب حملہ کر سکتا ہے؟ امریکا نے ایک خاص وقت کا ذکر کر دیا

    روس یوکرین پر کب حملہ کر سکتا ہے؟ امریکا نے ایک خاص وقت کا ذکر کر دیا

    واشنگٹن: جب دنیا کی نظریں بیجنگ اولمپکس پر ہوگی، تب کیا روس یوکرین پر حملہ کر دے گا؟ امریکا نے نیا دعویٰ کر دیا ہے کہ روس یوکرین پر بیجنگ اولمپکس کے دوران حملہ کر سکتا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق جمعے کو آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے پریس کانفرنس میں کہا یوکرین پر روسی حملہ بیجنگ میں جاری موسم سرما کے اولمپکس کے دوران بھی ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا روس نے یوکرین کی سرحد پر مزید فوجی بھیج دیے ہیں اور وہ کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے، ہمیں روسی پیش قدمی سے مسلسل تکلیف دہ مناظر نظر آ رہے ہیں، جن میں یوکرین کے بارڈر پر مزید فوجیوں کی منتقلی بھی شامل ہے۔

    اینٹنی بلنکن نے کہا ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں، ہمیں روس کا حملہ واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے، محکمہ خارجہ نے یوکرین میں موجودہ امریکی شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر ملک چھوڑ دیں۔

    دوسری جانب روس نے مغربی ممالک کے خدشات سے انکار کیا ہے کہ وہ سوویت یونین کے سابقہ حصے پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ بیجنگ کی میزبانی میں ہونے والے اولمپکس 20 فروری تک جاری رہیں گے، گزشتہ ہفتے موسم سرما کے اولپمکس کے افتتاح کے موقع پر چین اور روس نے مل کر اعلان کیا تھا کہ ان کی ’دوستی کی کوئی حدود نہیں‘ جب کہ یوکرین اور تائیوان کے معاملے پر ایک دوسرے کا ساتھ دینے اور مغرب کے خلاف متحدہ ہونے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔