Tag: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن

  • روسی صدر سے کیا گفتگو ہوئی؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    روسی صدر سے کیا گفتگو ہوئی؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر سے یوکرین امن معاہدے پر مثبت گفتگو ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی، روس اور امریکی صدور کے درمیان ڈھائی گھنٹے طویل گفتگو ہوئی جس میں یوکرین جنگ سمیت دیگر امور پر بات کی گئی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے گفتگو کے بعد امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ روسی صدر کے ساتھ یوکرین امن معاہدے  پر گفتگو مثبت رہی، مکمل جنگ بندی کیلئے تیزی سے کام کریں گے۔

    امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں ٹرمپ نے مزید کہا روسی صدر سے یوکرینی امداد پر بات نہیں ہوئی، امریکی مندوب اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے روسی وفد سے اتوار کو جدہ میں بات ہوگی۔

    روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلیے اہم پیشرفت

    دوسری جانب امریکا اور روس کے درمیان یوکرین میں جنگ بندی سے متعلق بات چیت کے بعد یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی امریکی تجویز پر امریکی صدر سے بات کریں گے۔

    یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ٹرمپ سے گفتگو کا مقصد یہ جاننا ہوگا کہ روس نے امریکا کو کیا پیشکش کی ہے، یہ جاننا بھی چاہتے ہیں کہ امریکا نے روس کو کیا پیشکش کی۔

    صدر ولادیمیر زیلنسکی کا مزید کہنا تھا کہ پیوٹن کی شرائط ظاہر کرتی ہیں کہ روس جنگ بندی کے لیے تیار نہیں، روسی صدر کا مقصد یوکرین کو کمزور کرنا ہے۔

  • موجودہ امریکی حکومت اپنے پیشروؤں کی طرح دقیانوسی نہیں، ولادیمیر پیوٹن

    موجودہ امریکی حکومت اپنے پیشروؤں کی طرح دقیانوسی نہیں، ولادیمیر پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ موجودہ امریکی حکومت نے اپنے پیشروؤں کے دقیانوسی خیالات کو مسترد کیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ماسکو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے ساتھ رابطوں سے کچھ امیدیں وابستہ ہیں، دونوں ملک تعلقات کی بحالی کے لیے پُرعزم ہیں۔

    پیوٹن نے کہا کہ روس امریکا رابطوں سے ہرکوئی خوش نہیں، کچھ مغربی اشرافیہ بات چیت کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کریں گی۔

    خیال رہے کہ کچھ دنوں قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انھوں نے روسی صدر پیوٹن سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے حوالے سے رابطہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ 2022 کے اوائل کے بعد پیوٹن اور کسی بھی امریکی صدر کے درمیان پہلا براہ راست رابطہ ہے۔

    اپنی انتخابی مہم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم اس کے طریقہ کار کی تفصیل نہیں بتائی تھی۔

    امریکی اخبار نے ٹرمپ سے سوال پوچھا تھا کہ انھوں نے پیوٹن سے کتنی بار بات کی تو انھوں نے جواب دیا تھا کہ ’بہتر ہے کہ میں اس بارے میں کچھ نہ کہوں، پیوٹن چاہتے ہیں کہ لوگوں کا قتل عام نہ ہو۔

    https://urdu.arynews.tv/putin-holds-first-phone-talk-with-syrian-president-sharaa/

  • یوکرین کو جوہری ہتھیار ملے تو تمام فوجی وسائل استعمال کرینگے: پیوٹن

    یوکرین کو جوہری ہتھیار ملے تو تمام فوجی وسائل استعمال کرینگے: پیوٹن

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین کو جوہری ہتھیار ملے تو تمام فوجی وسائل استعمال کرینگے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کو ایک بار پھر سے خبردار کر دیا، کہا کہ یوکرین کو جوہری ہتھیار دیے گئے تو روس تمام تر فوجی وسائل استعمال کریں گے۔

    روسی صدر نے مزید کہا کہ یوکرین ڈرٹی بم بنانے کی کوشش کر سکتا ہے، روس یوکرین کے ہر اقدام کو مانیٹر کرے گا اور اس کا مناسب جواب دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جیسا کہ میں نے بارہا کہا ہے کہ جارحیت کے ہر قدم کا جواب دینے کے لیے روس تیار ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ روز یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ روس نے توانائی کی تنصیبات کو کلسٹر امیونیشنز سے نشانہ بنایا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس نے میزائل حملوں میں سول انفرا اسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا ہے اس لیے یوکرین کو مزید دفاعی نظاموں کی ضرورت ہے۔

  • ماسکو اب مغربی ممالک پر حملہ کر سکتا ہے: روسی صدر

    ماسکو اب مغربی ممالک پر حملہ کر سکتا ہے: روسی صدر

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ اب ماسکو کے پاس بھی مغربی ممالک پر حملہ کرنے کا ’حق حاصل ہے‘۔

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کو ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک نے کیف کو روس پر حملہ کرنے کے لیے ہتھیار فراہم کیے اب ماسکو کے پاس مغربی ممالک پر حملہ کرنے کا ’حق حاصل ہے‘۔

    روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین میں تجرباتی بیلسٹک میزائل داغا، جس کے بعد کیف پر حملہ کیا گیا، کیف پر میزائل حملے مغربی ساختہ میزائلوں کے جواب میں تھا، پیوٹن کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ اب براہ راست امریکا اور برطانیہ کو بھی خطرہ ہے۔

    نئے میزائل کے بارے میں پیوٹن کا کہنا تھا کہ یہ آواز کی رفتار سے دس گنا زیادہ تیزی سے پرواز کرتا ہے، اس میزائل کو یوکرین کے کسی بھی اس اتحادی پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس کا میزائل کیف، روس پر داغے گا۔

    پیوٹن نے مزید کہا کہ حملہ نئے میزائل سسٹم اوریشنک کی آزمائش کے طور پر کیا ہے، پیوٹن نے یوکرین پر داغے گئے میزائل کا نام ’اورشینک‘ بتایا ہے جوکہ ایک درخت کا روسی نام ہے۔

  • روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش

    روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش کر دی۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے قازان میں برکس پلس سربراہی اجلاس اور دوستوں کے پہلے مکمل اجلاس سے پہلے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کا بحران تاریخ کا سب سے خونی بحران بن گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے بحران سے تشویش پیدا ہوتی ہے، غزہ میں جنگی کارروائیاں لبنان تک پھیل گئی ہیں, خطے کے کئی ممالک متاثر ہوئے ہیں، اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی خطے کو مکمل جنگ کے دہانے پر کھڑا کر رہی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس مشرق وسطیٰ میں ہونے والے واقعات پر فکر مند ہے اور اس کا خیال ہے کہ وہاں تنازعات کے حل کے لئے حالات پیدا کرنے میں اس کا کردار ہے۔

    پیوٹن نے مزید کہا کہ ماسکو نہیں چاہتا کہ تنازع پھیلے، ہم سمجھتے ہیں کہ خطے کا کوئی بھی ملک مکمل جنگ نہیں چاہتا، مشرق وسطیٰ مکمل جنگ کے دہانے پر ہے، انہوں نے تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

  • روسی صدر نے پولینڈ کو سنگین نتائج کی دھمکی دیدی

    روسی صدر نے پولینڈ کو سنگین نتائج کی دھمکی دیدی

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پولینڈ پر علاقائی عزائم رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دیدی۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پولینڈ پر علاقائی عزائم رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ روس کے پڑوسی اور قریبی اتحادی بیلاروس کے خلاف کسی بھی جارحیت کو روس پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس، بیلاروس کے خلاف کسی بھی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گا۔

    پولینڈکی جانب سے بیلاروس کی سرحد پر فوج بھیجنے پر سخت ردَ عمل دیتے ہوئے پیوٹن بولے کہ روس بیلاروس کے دفاع کے لیے تمام ذرائع استعمال کرے گا۔

    روسی صدر پیوٹن نے روسی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ مغرب یوکرین کی حمایت کر کے جنگ کے شعلے بھڑکا رہا ہے۔

  • ویگنر اہلکار محب وطن ہیں، کوئی کارروائی نہیں ہوگی: صدر پیوٹن کا قوم سے خطاب

    ویگنر اہلکار محب وطن ہیں، کوئی کارروائی نہیں ہوگی: صدر پیوٹن کا قوم سے خطاب

    ماسکو: روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ ویگنر کے زیادہ تر کمانڈر محب وطن روسی ہیں، انھیں کسی نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے کریملن میں وزیر دفاع اور سیکیورٹی سروس کے سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اہم ملاقات کی، جس کے بعد قوم سے خطاب میں انھوں نے ویگنر جنگجوؤں کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے بغاوت سے گریز کیا۔

    انھوں نے کہا کہ ویگنر کے زیادہ تر کمانڈر محب وطن روسی ہیں، ویگنر گروپ نے میدان جنگ میں جرات دکھائی اور ڈونباس کو آزاد کرایا، وعدے کے مطابق انھیں کسی نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    پیوٹن نے کہا جو ویگنر اہلکار بیلاروس جانا چاہتا ہے وہ جا سکتا ہے اور جو چاہے معاہدہ کر کے وزارت دفاع یا قانون نافد کرنے والے دیگر اداروں میں اپنی خدمات جاری رکھ سکتا ہے۔

    روسی صدر نے قوم سے خطاب میں کہا بغاوت کرنے والوں نے ملک کو دھوکا دیا، بھائی کے ہاتھوں بھائی کا خون بہانے کی سازش کی گئی، ویگنر کو اندھیرے میں رکھ کر بھائیوں کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔

    انھوں نے کہا یہ وہی عمل تھا جو یوکرین میں روس کے دشمن اور مغربی سرپرست چاہتے تھے کہ روس کو شکست ہو اور روسی معاشرہ تقسیم ہو، خانہ جنگی ہو جائے۔ صدر پیوٹن نے خانہ جنگی کی طرف نہ بڑھنے پر ویگنر گروپ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

    دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ پیوٹن کے خلاف بغاوت میں ا مریکا یا پھر اتحادی ملوث نہیں تھے، بغاوت کی کوشش روسی نظام کے اندر کی جدوجہد تھی، ہم یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے۔

    روس کے نجی ملیشیا ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزین کا کہنا ہے کہ پیش قدمی کا مقصد یوکرین میں جنگ کے غیر مؤثر طرز عمل پر احتجاج تھا، اس کا مقصد ماسکو حکومت کا تختہ اُلٹنا یا صدر پیوٹن کی حکمرانی کو چیلنج کرنا ہرگز نہیں تھا۔ واضح رہے ویگنر گروپ نے ہفتے کو بغاوت کی کوشش کی تھی جس کے بعد بیلاروس کے صدر کی مصالحت کی کوششوں سے ویگنر گروپ نے پیش قدمی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

  • فٹ بال ورلڈکپ2018 کی میزبانی کے لیے پرامید ہیں، پیوٹن

    فٹ بال ورلڈکپ2018 کی میزبانی کے لیے پرامید ہیں، پیوٹن

    روس : روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امید ظاہر کی ہے کہ روس دو ہزار اٹھارہ کے فٹ بال ورلڈ کی میزبانی کا حق حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا۔

    صدر پیوٹن نے سلیگار جھیل پر نوجوانوں کےسالانہ کیمپ سے خطاب میں کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرائن میں مداخلت کے تنازعے اور عالمی پابندی کے باوجود پرامید ہیں کہ روس فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کے حقوق حاصل کرلے گا۔

    یوکرائن میں مداخلت کے الزامات کے باعث مغربی ممالک روس کو دو ہزار اٹھارہ کے فٹ ورلڈ کپ کی میزبانی سے محروم کرنے کے لیے سرگرم ہیں، تاہم فیفا کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ عالمی کھیل کے معاملات سیاست سے ماورا ہیں۔

  • یورپی یونین اور امریکا کی روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد

    یورپی یونین اور امریکا کی روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد

    روس: یورپی یونین اور امریکا نے روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کردیں، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ وہ پابندیوں کا مقابلہ کریں گے۔

    یورپی یونین نے روس کے پانچ اور امریکا نے تین بنکوں پرعالمی اداروں سے تجارتی لین دین پر پابندیاں عائد کردی ہیں جبکہ روس کے دفاعی اور آئل ریفائینری کے اداروں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہےکہ مغربی ممالک کی جانب سے عائد کی گئی پابندیاں ناقابل قبول ہیں، ان کاکہنا تھا کہ وہ ان پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مغربی ممالک پر بھی جوابی پابندیاں عائد کریں گے۔