Tag: روسی صدر

  • روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں: پیوٹن

    روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی اور مزاکرات کے لیے تیار ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ روس جنگ بندی مزاکرات کے لیے تیار ہے، پیوٹن نے کہا کہ ٹرمپ نے بتایا کہ یوکرین مزاکرات میں شرکت کرے گا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے روس امریکا مزاکرات نتائج سے آگاہ کیا گیا ہے، مزاکرات کا اعلی درجے کا جائزہ لوں گا، اب سفارتی مشن دوبارہ کام شروع کرے گا۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی اور روسی حکام کو قابل قبول حل تیار کرنے کی ضرورت ہے، صدر ٹرمپ سے ملاقات کر کے خوشی ہوگی، ملاقات کی تیاری ابھی ہونی ہے۔

    روسی صدر نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی آنے والے دنوں میں فون پر بات کروں گا، روس، امریکا اور سعودی عرب کے درمیان توانائی مذاکرات کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر زینلسکی کا کہنا ہے کہ وہ اپنا ملک نہیں بیچیں گے، انہوں نے کہا کہ پیوٹن یوکرین پر اپنی مرضی کے مطابق قبضہ نہیں کر سکیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس روس کی طرف سے تیار کردہ غلط معلومات ہیں۔

  • یوکرین کو جوہری ہتھیار ملے تو تمام فوجی وسائل استعمال کرینگے: پیوٹن

    یوکرین کو جوہری ہتھیار ملے تو تمام فوجی وسائل استعمال کرینگے: پیوٹن

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین کو جوہری ہتھیار ملے تو تمام فوجی وسائل استعمال کرینگے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کو ایک بار پھر سے خبردار کر دیا، کہا کہ یوکرین کو جوہری ہتھیار دیے گئے تو روس تمام تر فوجی وسائل استعمال کریں گے۔

    روسی صدر نے مزید کہا کہ یوکرین ڈرٹی بم بنانے کی کوشش کر سکتا ہے، روس یوکرین کے ہر اقدام کو مانیٹر کرے گا اور اس کا مناسب جواب دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جیسا کہ میں نے بارہا کہا ہے کہ جارحیت کے ہر قدم کا جواب دینے کے لیے روس تیار ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ روز یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ روس نے توانائی کی تنصیبات کو کلسٹر امیونیشنز سے نشانہ بنایا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس نے میزائل حملوں میں سول انفرا اسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا ہے اس لیے یوکرین کو مزید دفاعی نظاموں کی ضرورت ہے۔

  • پیوٹن کی ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد

    پیوٹن کی ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد

    ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخاب میں کامیابی پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مبارکباد پیش کی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اپنے بیان میں کہا کہ روس امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے تیار ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے امریکا سمجھ لے گا کہ روس پر پابندیاں لگانے کی ضرورت نہیں اور ہماری سرحدوں پر تنازعات کے لیے اکسانے کا بھی فائدہ نہیں ہوگا۔

    روسی صدر کا واشنگٹن ماسکو تعلقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ بال امریکا کے کورٹ میں ہے، ٹرمپ کی جانب سے روس سے تعلقات بحالی کی خواہش پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    اس سے قبل والڈائی فورم سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا کو ماسکو کی ضرورت ہے واشنگٹن یا برسلز کچھ نہیں کر سکتے، امریکا اور اس کے اتحادی اپنی تسلط پسندانہ خواہشات پر عمل پیرا ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی سیاست کا بہاؤ مغرب کی خواہشات کے خلاف چل رہا ہے دنیا مٹتی ہوئی بالادستی کی دنیا سے بڑھتی ہوئی کثیر قطبیت کی طرف جارہی ہے، پرانے تسلط پسند جو دنیا پر حکمرانی کرنے کے عادی تھیاب ان کی بات نہیں سنی جا رہی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر یوکرین کیوں تشویش میں مبتلا ہے؟

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ مغرب کے اپنے استثنیٰ کے بارے میں عقائد عالمی المیے کا باعث بن سکتیہیں کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ مغرب اپنی پوزیشن کیلئے جوہری ہتھیاروں کا سہارا نہیں لے گا۔

  • روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش

    روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش کر دی۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے قازان میں برکس پلس سربراہی اجلاس اور دوستوں کے پہلے مکمل اجلاس سے پہلے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کا بحران تاریخ کا سب سے خونی بحران بن گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے بحران سے تشویش پیدا ہوتی ہے، غزہ میں جنگی کارروائیاں لبنان تک پھیل گئی ہیں, خطے کے کئی ممالک متاثر ہوئے ہیں، اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی خطے کو مکمل جنگ کے دہانے پر کھڑا کر رہی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس مشرق وسطیٰ میں ہونے والے واقعات پر فکر مند ہے اور اس کا خیال ہے کہ وہاں تنازعات کے حل کے لئے حالات پیدا کرنے میں اس کا کردار ہے۔

    پیوٹن نے مزید کہا کہ ماسکو نہیں چاہتا کہ تنازع پھیلے، ہم سمجھتے ہیں کہ خطے کا کوئی بھی ملک مکمل جنگ نہیں چاہتا، مشرق وسطیٰ مکمل جنگ کے دہانے پر ہے، انہوں نے تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

  • ایرانی صدر نے روسی صدر کی ماسکو دورے کی دعوت قبول کر لی

    ایرانی صدر نے روسی صدر کی ماسکو دورے کی دعوت قبول کر لی

    ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ماسکو دورے کی دعوت کوقبول کرلیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات ترکمانستان میں کانفرنس کے موقع پر ہوئی۔

    اس موقع پر دونوں ممالک کے ہم منصبوں کے درمیان مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے ایرانی صدر کو ماسکو دورے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔

    اس سے قبل سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے دوحہ میں ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ملاقات کی ہے، اس موقع پر ایرانی صدر نے سعودی عرب ایران تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس موقع پر ایرانی صدر نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے جرائم بے نقاب کرنے میں سعودی عرب کا کردار قابل تعریف ہے، اسلامی ممالک اختلافات بھلا کر ہم آہنگی اور بھائی چارے کا سلوک کریں۔

    سعودی وزیر خارجہ نے ایران کے صدر کو سعودی ولی عہد کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے دوستانہ ماحول میں مسائل کے حل اور تعلقات بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں۔

    امریکی صدر کا اسرائیل سے امن دستوں پر حملے نہ کرنے کا مطالبہ

    سعودی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب ایران سے تعلقات کے فروغ کیلئے پرعزم ہے اور ایران سے اختلافات کا باب ہمیشہ کیلئے بند کرنا چاہتے ہیں۔

  • روسی صدر کے ایک اور ناقد کو جیل بھیج دیا گیا

    روسی صدر کے ایک اور ناقد کو جیل بھیج دیا گیا

    روسی عدالت نے منگل کو روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سخت ترین ناقد اولگ اورلوف کو ڈھائی سال قید کی سزا سنائی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے اولگ اورلوف کو ایک مضمون میں روسی فوج کو ”بدنام” کرنے پر ڈھائی سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اولگ کے مطابق ان کے خلاف یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔

    روسی صدر کے مخالف 70 سالہ اولگ کو اپنے ایک مضمون کے حوالے سے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، جس پر انہوں نے یوکرین پر روسی حملے پر تنقید کی تھی۔

    روس میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی معطلی

    ایک عدالت نے روسی دارالحکومت ماسکو میں انہیں اس مضمون میں روسی فوج کو متعدد بار بدنام کرنے پر مجرم قرار دیتے ہوئے دو سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی۔ اس فیصلے کے بعد حکام نے انہیں عدالت ہی میں حراست میں لے لیاتھا۔

  • امریکی صدر کے گالی دینے پر روسی صدر کا معنی خیز جواب

    امریکی صدر کے گالی دینے پر روسی صدر کا معنی خیز جواب

    امریکی صدر جوبائیڈن کے گالی  دینے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے معنی خیز جواب دیدیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے صدر بائیڈن نے کیلی فورنیا میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے روس کے صدر پیوٹن کو پاگل ڈیش کا بچہ کہا تھا۔

    ولادیمیر پیوٹن سے جب صحافی سے اس سے متعلق سوال کیا تو وہ بولے کہ بائیڈن کے الفاظ یہ ثابت کرتے ہیں کہ امریکہ کے لیے یہ ہی بہتر ہوگا کہ بائیڈن دوبارہ صدر منتخب ہو جائیں۔

    دسری جانب امریکی صدر کی طرف سے کیے گئے تبصروں کے جواب میں ترجمان کریملن دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ’امریکی صدر کی جانب سے کسی دوسرے ملک کے رہنما کے خلاف ایسی زبان کے استعمال سے صدر پیوٹن کو کوئی فرق نہیں پڑتا البتہ ایسی زبان استعمال کرنے والوں کا دنیا میں وقار کم ہوتا ہے‘۔

    دمتری پیسکوف نے کہا کہ جو بائیڈن اس طرح کے تبصرے کرکے ہالی ووڈ ہیرو بننے کی کوشش کررہے ہیں لیکن سچ کہوں تو مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ممکن ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ ’کیا پیوٹن نے کبھی آپ کو مخاطب کرنے کے لیے غیر مہذب الفاظ استعمال کیے ہیں؟ ایسا کبھی نہیں ہوا، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کے الفاظ استعمال کرکے امریکا خود ہی بدنام ہورہا ہے‘۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سان فرانسسکو میں ایک تقریب کے دوران جوبائیڈن نے پیوٹن کو گالی دیتے ہوئے کہا کہ اس جیسے دیگر رہنما مسائل پیدا کرسکتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں جوہری تنازعہ پر فکرمند رہنا پڑتا ہے۔

  • ’روس کی فوج میں بڑے اضافے کا حکم‘

    ’روس کی فوج میں بڑے اضافے کا حکم‘

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین سے جڑے خطرات کے بعد فوجیوں کی تعداد میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ حکم نامے پر دستخط بھی کردیئے گئے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر پیوٹن کا جاری بیان میں کہنا تھا کہ روس کو خصوصی فوجی آپریشن اور نیٹو کی مسلسل توسیع سے خطرات لاحق ہیں۔روسی صدر کا کہنا تھا کہ ان ساری وجوہات کی وجہ سے روسی فوج کی طاقت میں اضافہ کرنے جارہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق روس کے حاضر سروس فوجیوں کی تعداد میں تقریباً ایک لاکھ 70 ہزار افراد کا اضافہ ہونے جارہا ہے۔

    اس سے قبل روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس میں ہونے والے الیکشن میں مداخلت نہ کرے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے مارچ 2024 میں ہونے والے انتخابات سے قبل مغرب کو خبردار کیا اور کہا کہ روس میں کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو جارحیت تصور کیا جائے گا۔

    روسی صدر نے کہا کہ مغرب روسوفوبیا میں مبتلا ہو چکا ہے، امیر کا روس کے وسیع وسائل کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور لوٹنا چاہتا ہے،کسی نے بھی الیکشن میں مداخلت کی تو اسے جارحیت سمجھا جائے گا۔

    دورہ چین کے دوران روسی صدر کا ’نیوکلیئر بریف کیس‘ مرکز نگاہ رہا

    واضح رہے کہ روس اور امریکا کے تعلقات گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدہ ہیں اور روس کو اہم مواقعوں پر خدشات لاحق رہتے ہیں کہ امریکا روس کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

  • ’اسرائیلی وزیراعظم کے مطالبے پر روسی صدر کا سخت رد عمل‘

    ’اسرائیلی وزیراعظم کے مطالبے پر روسی صدر کا سخت رد عمل‘

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینیوں سے غزہ خالی کرنے کے مطالبہ کیا ہے، جس پر روسی صدر پیوٹن کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اسرائیلی وزیر اعظم کے مطالبے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ فلسطینیوں کی زمین ہے جہاں انہیں رہنا ہے، غزہ فلسطین کی تاریخی سرزمین کا حصہ ہے۔

    روسی صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ سمیت آزاد فلسطینی ریاست قائم کرنی ہوگی، فلسطینیوں کوغزہ پٹی سے نکل کر مصر کے علاقے سنیائی جانے کا کہنے سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے غزہ پر حملے کی دھمکی دیتے ہوئے وارننگ دی گئی تھی کہ فلسطینی غزہ کو خالی کردیں۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے یہ دھمکی دی گئی تھی کہ یہ جنگ طویل اور مشکل ہوگی، فلسطینی غزہ کو خالی کردیں، حماس سے بدلہ لیں گے، اسرائیل کی جانب سے ہر جگہ بھرپور طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔

    اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ یقینی بنایا جائے گا کہ ایسا اب کبھی نہ ہوسکے، اسرائیل میں جو ہفتے کو ہوا وہ کبھی نہیں ہوا تھا، یہ اسرائیلیوں پر بہت مشکل دن گزرا ہے۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یرغمال بنائے اسرائیلیوں کے تحفظ کی ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے، کس کو کچھ بھی ہوا اس کا پورا حساب لیا جائے گا۔

  • ’روسی صدر کا بحرین کے بادشاہ کیلئے خاص تحفہ‘

    ’روسی صدر کا بحرین کے بادشاہ کیلئے خاص تحفہ‘

    روسی صدر پوتن کی جانب سے بحرین کے باد شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کو خاص تحفہ موصول ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر نے بحرین کے بادشاہ کے لئے سائبیریا کا نایاب ترین فالکن بھیجا ہے، جوکہ فالکنز کی ایک نایاب نسل سے تعلق رکھتا ہے۔

    روسی صدر پوتن کی جانب سے بھیجا گیا یہ تحفہ بحرین کے بادشاہ کی تعریف کے ساتھ ساتھ دونوں رہنماؤں کے درمیان ممتاز تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

    یہ نایاب فالکن روس میں بحرین کے سفیر احمد عبدالرحمن الساطی کو روس کے شہر ولادی ووستوک میں صدر پوتن کی سرپرستی میں منعقدہ ایسٹرن اکنامک فورم میں شرکت کے دوران پیش کیا گیا۔

    فورم کے سائیڈ لائنز پر نایاب سائبیرین فالکنز کی نمائش منعقد کی گئی، جس میں روسی صدر نے درخواست کی کہ سفیر شاہ حمد کو مبارکباد پیش کریں اور فورم میں بحرین کی شرکت پر اپنے نیک خیالات کا اظہار کریں۔

    روسی صدر کی جانب سے بحرینی قیادت کو اظہار تشکر کے طور پر روسی صدر نے بحرین کو 5-8 جون 2024 کو منعقد ہونے والے ”سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم”کے ”گیسٹ آف آنر”کے طور پر نامزد کرنے کی بھی ہدایت کی۔ جسکی قیادت کے فرائض شاہ اور ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ سلمان بن حمد الخلیفہ انجام دیں گے۔

    واضح رہے کہ روس اور بحرین کے تعلقات ہمیشہ سے مثالی رہے ہیں، دونوں ممالک ایک دوسرے سے معاشی، تجارتی اور اقتصادی اعتبار سے بہت قریب ہیں۔