Tag: روسی صدر

  • بھارت میں ہونے والا جی 20 سربراہی اجلاس، روسی صدر کی شرکت سے معذرت

    بھارت میں ہونے والا جی 20 سربراہی اجلاس، روسی صدر کی شرکت سے معذرت

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن بھارت میں ہونے والے جی 20 ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، انہوں نے اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدارتی محل کریملن کے جارہ کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر پیوٹن جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے بھارت نہیں جائیں گے۔

    روسی صدارتی محل کریملن کے مطابق وزیر خارجہ سرگئی لارووف جی 20 اجلاس میں روس کی نمائندگی کریں گے۔

    قبل ازیں روسی صدرپیوٹن اور بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا جس میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    کریملن کے مطابق روسی صدر اور بھارتی وزیر اعظم نے تجارت، توانائی اور خلائی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، دونوں رہنماؤں نے برکس کی توسیع اور جی 20 اجلاس پر بھی بات چیت کی۔

    واضح رہے کہ بھارت میں جی20ممالک کا سربراہی اجلاس اگلے ماہ نئی دلی میں منعقد ہوگا۔

  • گروپ ویگنر کے سربراہ کی ہلاکت: روسی صدر نے خود پر لگے الزامات مسترد کردیئے

    گروپ ویگنر کے سربراہ کی ہلاکت: روسی صدر نے خود پر لگے الزامات مسترد کردیئے

    ماسکو : روسی صدر نے گروپ ویگنر کے سربراہ کی ہلاکت پر خود پر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے فوجیوں کا گروپ ویگنر کے سربراہ کی ہلاکت کی خبروں پر خاموشی توڑ دی۔

    پیوٹن نے کہا کہ یوگینی پریگوژن بہت ہی باصلاحیت تاجراورجنگجو تھے، انھوں نے غلطیوں کے باجود میدانِ جنگ میں کامیابیاں سمیٹیں اور یوکرین میں نیونازی حکومت کے خلاف لڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔

    روسی صدرنے خود پر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائے گی۔

    دوسری جانب ترجمان پینٹاگون نے پریگوژن کے طیارے پر میزائل حملے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے امریکا جائزہ لے رہا کہ طیارے گرنے کی وجوہات کیا تھیں۔

    ویگنر کے ٹیلی گرام چینل نے الزام عائد کیا ہےکہ طیارے کو روس کے فضائی دفاعی نظام نے نشانہ بنایا۔

    سینٹ پیٹرزبرگ میں پریگژون کے دفتر کے باہر شہریوں نے پھولوں کے ڈھیر لگا دیے اور شمعیں روشن کی گئیں۔۔

  • روسی صدر نے پولینڈ کو سنگین نتائج کی دھمکی دیدی

    روسی صدر نے پولینڈ کو سنگین نتائج کی دھمکی دیدی

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پولینڈ پر علاقائی عزائم رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دیدی۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پولینڈ پر علاقائی عزائم رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ روس کے پڑوسی اور قریبی اتحادی بیلاروس کے خلاف کسی بھی جارحیت کو روس پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس، بیلاروس کے خلاف کسی بھی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گا۔

    پولینڈکی جانب سے بیلاروس کی سرحد پر فوج بھیجنے پر سخت ردَ عمل دیتے ہوئے پیوٹن بولے کہ روس بیلاروس کے دفاع کے لیے تمام ذرائع استعمال کرے گا۔

    روسی صدر پیوٹن نے روسی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ مغرب یوکرین کی حمایت کر کے جنگ کے شعلے بھڑکا رہا ہے۔

  • روسی صدر  نے ویگنر گروپ کو پھر یوکرین جا کر لڑنے کی اجازت دے دی

    روسی صدر نے ویگنر گروپ کو پھر یوکرین جا کر لڑنے کی اجازت دے دی

    ماسکو : روسی صدر پیوٹن نے ویگنر گروپ کو پھر یوکرین جا کر لڑنے کی اجازت دے دی ، ویگنر گروپ کی قیادت کمانڈر گرئے ہیر کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے ویگنر گروپ کو پھر یوکرین جا کر لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے ۔کہا کہ ویگنر گروپ کی قیادت یوگینی پریگوزن کے بجائے سینئر کمانڈر گرئے ہیر کرے گا۔

    روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ گرئے ہیر سولہ ماہ سے یوکرین میں نجی فوج کاڈی فیکیٹو کو لیڈ کر رہا ہے ، یوگینی نے صدر پیوٹن سے انتیس جون کو ہونے والی ملاقات میں اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

    مشرقی یوکرین کے اہم شہر باخموت پر قبضہ کرنے والا ویگنر گروپ اب وہاں موجود نہیں ہے، گروپ نے یوگینی کی قیادت میں دس ماہ تک خونریز لڑائی لڑی تھی۔

    واضح رہے گزشتہ ماہ یوگینی نے سینئر فوجی افسروں کے خلاف بغاوت کر دی تھی، صدر پیوٹن کی جانب سے وارننگ کے پیشِ نظڑ بیلاروس کی ثالثی کے بعد ویگنر گروپ نے بغاوت ختم کی تھی

    دوسری جانب نجی ملٹری کمپنی ویگنرنے اپنا اسلحہ روسی فوج کے حوالے کرنا شروع کر دیا ہے۔

    یاد رہے روس کی فارن انٹیلیجنس کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے کہا تھا کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں ان کی سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز کے ساتھ فون پر اس بات پر گفتگو ہوئی ہے کہ ’’یوکرین کا کیا کرنا ہے۔‘‘

    سرگئی ناریشکن کے مطابق یہ گفتگو جون میں ویگنر گروپ کی ناکام بغاوت کے فوراً بعد ہوئی تھی، نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل نے بھی 30 جون کو رپورٹ کیا تھا کہ برنز نے ناریشکن کو فون کر کے کریملن کو یقین دلایا تھا کہ روسی کرائے کے فوجی یوگینی پریگوزین اور اس کے ویگنر گروپ کے جنگجوؤں کی بغاوت میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا۔

  • جرمنی ابھی بھی مکمل آزاد نہیں ہوا، روسی صدر کا بڑا بیان

    جرمنی ابھی بھی مکمل آزاد نہیں ہوا، روسی صدر کا بڑا بیان

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ سمندر میں گیس پائپ لائن پر دھماکوں کے بعد جرمنی کے ردعمل سے ظاہر ہے کہ وہ آج بھی ’مقبوضہ‘ ہے اور آزادانہ طور پر کچھ نہیں کر سکتا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے روسی ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پیوٹن نے نارڈ گیس پائپ لائن (جس کے ذریعے روس سے گیس جرمنی پہنچتی ہے)میں  ہونے والے دھماکوں کے بعد جو انداز جرمنی نے اپنایا ہے، اس سے لگتا ہے کہ دوسری عالمی جنگ میں ہتھیار ڈالنے کو دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی اسی حالت میں ہے۔

     پیوٹن کا کہنا تھا کہ یورپی رہنما اپنی خودمختاری اور آزادی کے احساس سے محروم ہو گئے ہیں، جرمنی سمیت مغربی ممالک نے نارڈ پائپ لائن کو نشانہ بنائے جانے پر بہت محتاط ردعمل دیا اور کہا انہیں لگتا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا حالانکہ ان کو اس کے ذمہ دار کا پتہ ہے لیکن وہ بتانے سے انکار کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ بحیرہ بالٹک سے گزرنے والی نارڈ پائپ لائن سے گیس کے اخراج کی خبریں سامنے آئی تھیں، جس سے گیس کی سپلائی منقطع ہو گئی تھی۔

    پائپ لائن کی لیکج کے معاملے کو جرمنی، ڈنمارک اور سویڈن نے حادثہ نہیں بلکہ حملہ قرار دیا تھا جس کے بعد یورپ نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی تھیں اور امریکہ نے یورپ کو توانائی کی تنصیبات کی سیکیورٹی کی پیشکش کی تھی۔

    واقعے کے بعد سویڈن اور ڈنمارک کے وزرائے اعظم نے بیان میں کہا تھا کہ یہ واضح ہے کہ پائپ لائن کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا جن میں ممکنہ تخریب کاری کا عنصر شامل ہے،  پولینڈ نے بھی تخریب کاری کا الزام لگایا ہے تاہم ان کی جانب سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

  • یوکرین نے روسی صدر کی جنگ بندی کی تجویز مسترد کر دی

    یوکرین نے روسی صدر کی جنگ بندی کی تجویز مسترد کر دی

    یوکرین نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جنگ بندی کی تجویز مسترد کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدراتی مشیرنے کہا ہے کہ جنگ بندی کی تجوزی منافقت کے سوا کچھ نہیں ہے، روس یوکرینی علاقوں پر سے قبضہ چھوڑ دے۔

    روسی صدر پیوٹن نے آرتھڈوکس کرسمس کے موقعے پر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، صدر کے اعلان کے مطابق جنگ بندی چھتیس گھنٹے تک رہے گی جس کا اطلاق آج سے ہوگا۔

    واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے آرتھوڈوکس مسیحی چھ اور سات جنوری کو کرسمس مناتے ہیں، یہ بھی واضع رہے دس ماہ سے جاری روس یوکرین جنگ میں یہ پہلا سیز فائر ہے۔

    روس کا یوکرین میں عارضی جنگ بندی کا اعلان

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سربراہ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین میں 36 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

    سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا کہ یہ عمل اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے مطابق منصفانہ امن کی جگہ نہیں لے سکے گا۔

  • روسی صدر  کا  سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا اعلان

    روسی صدر کا سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا اعلان

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیرپیوٹن نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن ماسکو میں سالانہ خطاب کے دوران براکس گروپ میں سعودی عرب کی شمولیت کی حمایت کرتے ہوئے کہا سعودی عرب سے تعلقات بڑھائیں گے۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ کو چاہیے کہ شہزادہ سلمان کی عزت کریں، تیل کی قیمت نہیں منڈیوں میں استحکام ضروری ہے۔

    روسی صدر نے امریکی عہدیداروں کے دورہ تائیوان کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے، امریکی حکام کا دورہ جارحیت تھی، امریکا چین سے تعلقات خراب کرکے غلطی کر رہا ہے۔

    ن کا مزید کہنا تھا کہ روس یورپ کادشمن نہیں،یورپ کیلئے کبھی بُری نیت نہیں رکھی، یورپ چاہے تو یوکرین کا مسئلہ پُر امن طور پر حل ہوسکتاہے،

    پیوٹن نے کہا کہ اسٹریٹیجِک استحکام کے لیے امریکہ سے دوبارہ مزکرات کے لیے تیار ہیں لیکن مغرب کو کوئی حق نہیں کہ وہ سب کو اپنے راستے پر چلائے۔

    روسی صدر نے واضح کیا کہ روس جوہری ہتھیار صرف ضرورت کے تحت استعمال کرے گا۔

  • پیوٹن کا ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دینے کا اعلان

    پیوٹن کا ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دینے کا اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دینے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پروگرام کا بھانڈا پھوڑنے والے شخص کو روسی شہریت مل گئی، صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو سابق امریکی انٹیلی جنس کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دے دی۔

    39 سالہ ایڈورڈ اسنوڈن امریکی خفیہ ادارے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی میں ٹیکنیکل اسسٹنٹ تھے، وہ سی آئی اے میں بھی کام کر چکے تھے، 9 سال قبل انھوں نے امریکی حکومت کی جانب سے دنیا بھر میں فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے نگرانی کے پروگرام کی معلومات دنیا کے سامنے بے نقاب کی تھیں۔

    اسنوڈن پر امریکا کی خفیہ معلومات پبلک کرنے کا الزام ہے، اور امریکا کو وہ جاسوسی کے الزام میں مطلوب ہیں، جب کہ وہ قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے 2013 سے روس میں مقیم ہیں۔

    روس میں جاپانی قونصل جنرل مبینہ جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    لیک ہونے والی دستاویزات میں نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی طرف سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر کی گئی کارروائیوں کا اعتراف کیا گیا تھا، جس میں القاعدہ کے خلاف کارروائی کا ذکر بھی کیا گیا تھا۔

  • وزیراعظم شہباز شریف کی روسی صدر ولادیمیرپیوٹن سے ملاقات طے ہوگئی

    وزیراعظم شہباز شریف کی روسی صدر ولادیمیرپیوٹن سے ملاقات طے ہوگئی

    سمرقند : وزیراعظم شہبازشریف کی روسی صدرولادیمیرپیوٹن سے ملاقات طے ہوگئی، باضابطہ ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے موقع پر ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہان کونسل کا 22وا‍ ں اجلاس شروع ہوگیا ہے، جس میں شرکت کیلئے وزیراعظم شہباز شریف سمرقند پہنچ گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی روسی صدرولادیمیر پیوٹن سے ملاقات طے ہو گئی، پاکستان اور روس کے رہنماؤں کی پہلی باضابطہ ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے موقع پر ہوگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہبازشریف ملک میں حالیہ تباہ کن سیلابی صورتحال سےآگاہ کریں گے، ملاقات میں اقتصادی، تجارتی، توانائی سمیت متعددشعبہ جاتی تعاون اور منصوبوں پر گفتگو ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ دوران ملاقات پاک، روس بین الحکومتی کمیشن کے آٹھویں اجلاس کے جلد انعقاد پر بھی غور کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق ساتواں بین الحکومتی کمیشن اجلاس 2021میں روس میں ہوا اور آئندہ اجلاس اسلام آبادمیں متوقع ہے ، جس میں دونوں ممالک کی قیادت افغانستان کی صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کرے گی۔

  • پیوٹن ترک صدر کا انتظار کرنے پر مجبور ہو گئے، ویڈیو وائرل

    پیوٹن ترک صدر کا انتظار کرنے پر مجبور ہو گئے، ویڈیو وائرل

    تہران: ایران کے دارالحکومت میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کا انتظار کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں منگل کو روسی صدر پیوٹن کو صحافیوں کے ہجوم کی وجہ سے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان سے ملنے کے لیے 50 سیکنڈ انتظار کرنا پڑا۔

    تہران میں دونوں رہنماؤں کی میٹنگ سے قبل کیمرے تقریباً ایک منٹ تک روسی صدر کے چہرے کے تاثرات کو ریکارڈ کرتے رہے، جو غیر متوقع انتظار کے باعث عجیب ہو گئے تھے۔

    روسی صدر کو بہت سارے کیمروں کے درمیان بالکل غیر متوقع طور پر اپنے ترک ہم منصب کا انتظار کرنا پڑا تھا، جس کی وجہ سے ان کے چہرے پر عجیب تاثرات ابھرے، اور وہ بے چینی سے کھڑے کھڑے پہلو بدلتے رہے۔

    خیال رہے کہ پیوٹن اور اردگان ایران کی میزبانی میں شام کے بحران پر ہونے والے سہ فریقی مذاکرات میں شرکت کے لیے تہران پہنچے تھے۔

    عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اردگان کو ماسکو میں 2020 کے اجلاس میں شرکت کے لیے طویل انتظار کرنا پڑا تھا، پیوٹن کو یہی تاثر دینے کے لیے شاید یہ جان بوجھ کر کیا گیا۔

    منگل کو جب پیوٹن ملاقات کے کمرے میں داخل ہوئے تو انھیں شاید یہ امید تھی کہ اردگان تیزی سے آگے بڑھ کر ان سے مصافحہ کریں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا، اردگان پورے پچاس سیکنڈ بعد ان کی طرف بڑھے، لیکن پیوٹن پر یہ پچاس سیکنڈ بہت بھاری پڑے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ایک سیکنڈ روسی صدر کے لیے گزارنا سخت مشکل ہو گیا تھا، اور وہ اپنا وزن بار بار ایک ٹانگ سے دوسری ٹانگ پر منتقل کرتے رہے، اس دوران ان کے چہرے کا تاثر بھی عجیب ہو گیا تھا۔

    مشرق وسطیٰ کی میڈیا آرگنائزیشن نیشنل نیوز کے سینئر نمائندے جوائس کرم نے ایک ٹویٹر پوسٹ میں اردگان کے اس عمل کو ‘سویٹ پے بیک’ قرار دیا، جب پیوٹن نے ترک رہنما کو 2020 میں ماسکو میں ہونے والی میٹنگ سے قبل تقریباً 2 منٹ انتظار کرایا تھا۔

    ترک میڈیا نے اس وقت رپورٹ کیا تھا کہ اردگان اور ان کے عملے نے باہر انتظار کرنے پر مجبور ہونے کے بعد ذلت محسوس کی۔