Tag: روسی صدر

  • برطانوی وزیر اعظم کے مستعفی ہونے پر روسی حکام خوش

    برطانوی وزیر اعظم کے مستعفی ہونے پر روسی حکام خوش

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو اقتدار سے ہٹانے کا خواب دیکھنے والا اپنا اقتدار گنوا بیٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کابینہ کے وزیروں کی بغاوت کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس پر روسی حکام کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی حکام نے بورس جانسن کے زوال کا جشن منایا، اور برطانوی رہنما کو ایک ”احمق مسخرہ“ قرار دیا، جس کو بالآخر روس کے خلاف یوکرین کو مسلح کرنے کے لیے اس کا مناسب صلہ ملا۔

    ولادیمیر پیوٹن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ہم امید کریں گے کہ برطانیہ میں اب زیادہ پروفیشنل افراد، جو بات چیت کے ذریعے فیصلے کر سکتے ہیں، اقتدار میں آئیں گے تاہم اس وقت اس کی امید بہت کم ہے۔

    نئے وزیراعظم کی دوڑ میں پاکستانی نژاد سمیت کون کون شامل؟ جانئے

    واضح رہے کہ مستعفی برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی خواہش تھی کہ ولادیمیر پیوٹن کو اقتدار سے محروم کیا جائے، وہ روس کے خلاف یوکرین کو مسلح کرنے میں بھی پیش پیش رہے۔

    تاہم گزشتہ دن برطانوی کابینہ کے 57 ممبران کے استعفوں پر آئینی بحران کے سنگین ہونے اور سیاسی دباؤ میں اضافے کے بعد وزیر اعظم بورس جانسن نے استعفی دے دیا۔

    استعفیٰ دینے کے بعد بورس جانسن نے خطاب میں کہا کہ انھوں نے ملک کے مفاد میں یہ قدم اٹھایا ہے، جو نیا وزیر اعظم بنے گا وہ اس کے ساتھ پورا تعاون کریں گے، انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کنزرویٹو پارٹی کا پارلیمانی دھڑا یہ چاہتا ہے کہ وزارت عظمی کی کرسی پر اب کوئی نیا شخص بیٹھے۔

  • صدر پیوٹن نے فن لینڈ اور سویڈن کے حوالے سے مؤقف واضح کر دیا

    صدر پیوٹن نے فن لینڈ اور سویڈن کے حوالے سے مؤقف واضح کر دیا

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فن لینڈ اور سویڈن کے حوالے سے مؤقف واضح کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ فن لینڈ اور سویڈن اگر نیٹو سے الحاق کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں، تاہم فوجی دستوں اور تنصیبات پر روس جواب دینے پر مجبور ہوگا۔

    پیوٹن نے کہا روس فن لینڈ اور سویڈن کے نیٹو میں ممکنہ الحاق پر پریشان نہیں ہے، لیکن اگر نیٹو ان ممالک میں اپنا فوجی انفرا اسٹرکچر نصب کرتا ہے تو روس اس کا جواب دے گا۔

    انھوں نے کہا بدقسمتی سے ہمیں یوکرین کے ساتھ تنازعے میں گھسیٹا گیا، لیکن ہمیں سویڈن اور فن لینڈ کے ساتھ اس طرح کے مسائل نہیں ہیں، ہمارا سویڈن اور فن لینڈ سے کوئی علاقائی تنازعہ نہیں، اور نیٹو میں فن لینڈ اور سویڈن کی رکنیت کے نقطہ نظر سے بھی ہمیں تشویش نہیں۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ دونوں ممالک چاہیں تو ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں، لیکن انھیں یہ بات واضح طور پر سمجھ لینی چاہیے کہ پہلے کوئی خطرہ نہیں تھا، لیکن اب ہمیں وہاں فوجی دستے اور انفرا اسٹرکچر کی تعیناتی کی صورت میں رد عمل کے طور پر ہمیں جواب دینا پڑے گا۔

    ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ فن لینڈ اور سویڈن کے ساتھ پہلے ہمارے اچھے تعلقات تھے لیکن اب کچھ کشیدگی ہوگی۔

  • امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا: روسی صدر

    امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا: روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا، وہ اپنے مفادات کے لیے روس کا ساتھ دے رہے ہیں۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ تعاون کرنے والے ان ممالک کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا جن کی قیادت مضبوط رہنما کر رہے ہیں۔

    روسی صدر نے کہا کہ یہ کوئی خبر نہیں ہے کہ جو بھی ممالک روس کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں اور روس کے ساتھ کام کر رہے ہیں وہ امریکہ اور یورپ کی جانب سے دباؤ کا شکار نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ان ممالک کو امریکا کی جانب سے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جن ممالک کے رہنما مضبوط ہیں انہیں دھمکایا نہیں جا سکتا۔

    صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کبھی کبھی براہ راست دھمکیوں پر آتا ہے، لیکن اس طرح کی بلیک میلنگ کا مطلب مضبوط لیڈروں کے زیر قیادت ممالک کے خلاف کچھ بھی نہیں ہے، جو اپنے ملک کے اپنے قومی مفادات کو دوسروں کے مفادات پر فوقیت دیتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ روس ایسے ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دے گا، ان کے ساتھ منصوبوں کو فروغ دے گا۔

    صدر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ روس ان مغربی ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا، جو دباؤ کے باوجود روس میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

  • جو ملک اپنے فیصلے خود نہیں کرسکتا، وہ کسی دوسرے ملک کی کالونی ہے: پیوٹن

    جو ملک اپنے فیصلے خود نہیں کرسکتا، وہ کسی دوسرے ملک کی کالونی ہے: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ کوئی ملک اپنے فیصلے خود کرسکتا ہے تو وہ آزاد ہے، ورنہ کسی دوسرے ملک کی کالونی ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے نوجوان کاروباری افراد کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران کہا کہ آج کی دنیا میں ایک آزاد ملک اور کالونی ہونے کے درمیان کوئی درمیانی راستہ نہیں ہے، آپ یا تو خود مختار و آزاد ملک ہیں یا کسی تیسرے ملک کی کالونی ہیں۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، کسی قسم کی قیادت، خاص طور پر عالمی قیادت کا دعویٰ کرنے کے لیے کسی بھی ملک، کسی بھی قوم، کسی نسلی گروہ کو اپنی خود مختاری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں: حکومت پاکستان رابطہ کرے گی تو سستا تیل فراہم کریں گے، روسی قونصل جنرل

    انہوں نے کہا کہ ایک خود مختار ملک اور کالونی ہونے کے درمیان کوئی درمیانی راستہ نہیں ہے، اگر آپ فیصلے نہیں لے سکتے تو چاہے آپ خود کو آزاد کہیں، آپ آزاد ملک نہیں ہیں۔

    روسی صدر نے کہا کہ اگر کوئی ملک خود مختار فیصلے کرنے سے قاصر ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ پہلے سے ہی ایک کالونی ہے اور کالونیوں کا تاریخی طور پر کوئی مستقبل نہیں۔

    پیوٹن نے کسی مخصوص ملک کا نام نہیں لیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ جغرافیائی سیاسی لڑائی ہمیشہ سے جاری ہے۔

  • مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

    مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر حملے کے تناظر میں روس پر پابندیوں کو مغرب کے غلبے کے خاتمے کی علامت قرار دے دیا، انھوں نے کہا اب سے مغرب سیاسی اور اقتصادی طور پر اپنا ‘عالمی تسلط’ کھو دے گا۔

    صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین میں کریملن کی فوجی مہم پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے روس پر عائد غیر معمولی پابندیوں کے تازہ ترین اقدامات دراصل مغرب کے ایک دور کے خاتمے کی علامت ہیں۔

    انھوں نے کہا مغرب کا عالمی سیاسی اور معاشی غلبہ ختم ہو رہا ہے، مغربی فلاحی ریاست اور نام نہاد گولڈن بلین کا افسانہ اب ٹوٹ رہا ہے، آج پوری دنیا کو مغرب کے عزائم کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے، اور مغرب کی تمام کوششیں کسی بھی قیمت پر اپنے مٹتے ہوئے غلبے کو برقرار رکھنے کی جدوجہد پر مبنی ہیں۔

    روسی صدر نے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کی پیش گوئی بھی کی، کیوں کہ روس کے خلاف مغربی پابندیاں پوری عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں، مغربی طاقتوں کی طرف سے روس کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ اس سے خود مغربی ممالک کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، اور دوسرے ممالک کو ان ممالک میں اپنے ذخائر رکھنے سے پہلے دو بار سوچنے پر مجبور کرے گا۔

    ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں: روس

    انھوں نے مغرب میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس پر لگائی گئی بڑی پابندیاں خود امریکا اور یورپ پر پہلے ہی جوابی حملہ کر رہی ہیں، وہاں کی حکومتیں اپنے شہریوں کو یہ باور کرانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں کہ روس ہی قصور وار ہے۔

    پیوٹن نے مغرب میں عام لوگوں کو خبردار کیا کہ ماسکو کو ان کی تمام پریشانیوں کے بنیادی سبب کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں جھوٹ ہیں، ان میں سے بہت سے معاملات مغربی حکومتوں کے ‘عزائم’ اور ‘سیاسی دور اندیشی’ کا براہ راست نتیجہ ہیں۔

    صدر پیوٹن کے مطابق مغربی اشرافیہ نے اپنے ملکوں کو جھوٹ کی سلطنت میں تبدیل کر دیا ہے، لیکن روس پوری دنیا کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرتا رہے گا، چاہے کچھ بھی ہو۔

  • یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، پیوٹن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، پیوٹن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کا یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین پر روسی فضائی حملوں کے بعد روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا اہم بیان سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، یوکرینی فوج اپنے ہتھیار ڈال دے۔

    دوسری طرف یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کے ملٹری انفرا اسٹرکچر پر حملہ کیاہے، جس پر ملک میں مارشل لا کا نفاذ کر دیا ہے۔

    روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ یوکرین نے اپنی فضائی حدود سویلین جہازوں کے لیے بند کر دی۔

    روس نے یوکرین کا فضائی کنٹرول حاصل کرلیا

    روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی میں ہر لمحہ شدت آ رہی ہے، روس کے سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع ابلاغ نے وزارت دفاع کا حوالہ دے کر بتایا ہے کہ روس نے یوکرین کے فضائی کنٹرول پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق روس نے یوکرین کے فضائی اڈوں کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنے اور اس کے فضائی دفاع کو پست کرنے کے بعد کنٹرول حاصل کیا، وزارت دفاع کے عہدے داروں کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ پیش قدمی کے دوران روسی دستوں کو یرکوین کے سرحدی محافظین کی جانب سے کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پرا۔

  • روسی صدر کا اعلانِ جنگ: یوکرین میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا

    روسی صدر کا اعلانِ جنگ: یوکرین میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا

    کیئو : روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے اعلان جنگ کے بعد یوکرین میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا، روس نے  کیف اورخرکیف میں ملٹری کمانڈسینٹرزپرحملے کئے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملک بھر میں مارشل لاء کا اعلان کردیا ، فیصلہ یوکرائن کے صدر نے نیشنل سیکیورٹی چیف سے ملاقات میں کیا گیا۔

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نےایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ روسی صدر پوٹن نے خصوصی فوجی آپریشن کا اعلان کیا اور ہمارے فوجی ڈھانچے اور ہمارے سرحدی محافظوں، سرحدی دستوں پر حملے کیے ہیں جبکہ یوکرین کے کئی شہروں میں دھماکے سنے گئے۔

    زیلینسکی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے تمام علاقوں پر مارشل لاء نافذ کر رہے ہیں میری صدر بائیڈن سے بات ہوئی تھی، امریکہ نے پہلے ہی بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنا شروع کر دیا ہے۔

    یوکرینی صدر نے عوام سے کہا کہ اگر ممکن ہو تو گھروں میں رہیں، پوری یوکرین کا سیکیورٹی سیکٹر کام کررہا ہے، میں، قومی سلامتی اور دفاعی کونسل اور یوکرین کے وزراء کی کابینہ آپ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں گے۔

    دوسری جانب یوکرائنی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ روس نے بیلسٹک اور کروز میزائلوں سے حملہ کیا ہے لیکن یوکرائن آخری فتح تک اپنا دفاع کرے گا۔

    یوکرائنی وزیرداخلہ نے زور دیا کہ روس کوآگےبڑھنےسے روکنے کے لیے عالمی برادری کو فوری حرکت میں آنا ہوگا۔

    روسی صدر پیوتن نے آج یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی مدد کے لیے فوجی آپریشن کرنے کا اعلان کیا تھا ، جس کے بعد مشرقی یوکرین کےعلاقے ماریوپول میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

    امریکا نے یوکرائن میں روسی آپریشن کی مذمت کی اور صدر جوبائیڈن نے اتحادیوں سے مل کر روس کو جواب دینے کا اعلان کردیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس شروع ہوگیا ، ناٹو کا کہنا ہے اتحادیوں سے مل کر یوکرائنی عوام کا دفاع کریں گے۔

  • روس اور چین کے درمیان کون سا ملک دراڑ‌ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے؟

    روس اور چین کے درمیان کون سا ملک دراڑ‌ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے انکشاف کیا ہے کہ روس کے چند مغربی شراکت دار چین کے ساتھ ان کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ کے بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ ہمارے کچھ مغربی شراکت دار کھلے عام روس اور چین کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کوششوں سے بہ خوبی واقف ہیں، اور ہم اپنے چینی دوستوں کے ساتھ مل کر سیاسی، اقتصادی اور دیگر تعاون کو وسعت دے کر ان کوششوں کا جواب دیتے رہیں گے، اس سلسلے میں ہم عالمی میدان میں ہم آہنگی کے لیے بھی اقدامات کرتے رہیں گے۔

    روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ ان کا ملک بھارت کو دنیا کے ایک آزاد اور مضبوط مرکز کے طور پر دیکھتا ہے اور اس کے ساتھ کثیر جہتی دو طرفہ تعاون کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ روس بھارت کے ساتھ تعلقات میں یکساں رویہ رکھتا ہے اور دونوں ممالک خاص طور پر مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ واضح رہے کہ روسی صدر کا یہ تبصرہ دسمبر کے اوائل میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ سالانہ دو طرفہ سربراہی اجلاس سے پہلے آیا ہے۔

    افغانستان کی صورت حال پر مسٹر پیوٹن نے کہا کہ افغانستان کو خاص طور پر امریکی انخلا کے بعد سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال روس کی جنوبی سرحدوں پر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔

  • یورپ کو گیس کی فراہمی سے متعلق صدر پیوٹن کے الفاظ کی وضاحت

    یورپ کو گیس کی فراہمی سے متعلق صدر پیوٹن کے الفاظ کی وضاحت

    ماسکو: یورپ کو گیس کی فراہمی سے متعلق صدر پیوٹن کے الفاظ کی وضاحت کرتے ہوئے روس نے کہا ہے کہ یورپ کو براستہ بیلاروس گیس فراہمی کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے میڈیا کو بتایا کہ بیلاروس کے راستے یورپ کو گیس کی ترسیل کے بارے میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے الفاظ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ماسکو نورڈ اسٹریم 2 کے شروع ہونے کے بعد بیلاروس کے ذریعے گیس سپلائی کم کر سکتا ہے۔

    قبل ازیں صدرپوتن نے امید ظاہر کی تھی کہ مینسک یورپی یونین کے ممالک کو روسی گیس کی ترسیل کو منقطع نہیں کرے گا۔

    ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ بیلاروس کی جانب سے یک طرفہ طور پر یورپ کو روسی گیس کی فراہمی میں رکاوٹ سے نہ صرف یورپی توانائی کے شعبے کو نقصان پہنچے گا، بلکہ اس سے بیلاروس کے ایک ٹرانزٹ ملک کے طور پر روس کے ساتھ تعلقات پر بھی منفی اثر پڑے گا۔

    ‏’یورپی یونین کو گیس کی ترسیل بند کر دیں گے‘‏

    یاد رہے کہ تین دن قبل بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے اعلان کیا تھا کہ اگر یورپی یونین ‏نے اس کے ملک پر پابندیاں عائد کیں تو وہ یورپ کو گیس کی ترسیل منقطع کر دیں گے۔

    صدر الیگزینڈر نے کہا کہ ہم یورپ کو سرد موسم میں گیس فراہمی کے ذریعے گرم رکھنے کی سہولت دیتے ہیں ‏اور وہ بدلے میں سرحدیں بند کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔

  • سرمایہ دارانہ نظام اپنی معیاد پوری کر چکا ہے: پیوٹن

    سرمایہ دارانہ نظام اپنی معیاد پوری کر چکا ہے: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ سرمایہ داری کا موجودہ ماڈل اپنی معیاد پوری کرچکا ہے، انہوں نے یورپی توانائی بحران کو بھی سرمایہ داری کا نتیجہ قرار دیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ سرمایہ داری کا موجودہ ماڈل اپنی آخری حدود تک پہنچ چکا ہے۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ آج ہر کوئی کہتا ہے کہ سرمایہ داری کا موجودہ ماڈل جو دنیا کے تقریباً تمام ملکوں میں رائج ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی ڈھانچے کی بنیاد ہے، اپنی معیاد پوری کرچکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سرمایہ دارانہ ماڈل اب تضادات اور اس کے نتیجے میں ہونے والے مسائل سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پیدا کرسکتا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ امیر ترین ممالک اور خطوں میں دولت کی غیر مساوی تقسیم معاشرے میں عدم مساوات کو بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے یورپی توانائی بحران کو بھی سرمایہ داری کا نتیجہ قرار دیا جو کہ ان کی رائے میں اب کام نہیں کر رہا۔