Tag: روسی صدر

  • روسی صدر کا طالبان سے متعلق اہم بیان

    روسی صدر کا طالبان سے متعلق اہم بیان

    ماسکو: روس نے طالبان کو شدت پسند تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ طالبان کو شدت پسند تنظیموں کی فہرست سے نکالنے پر غور کر رہے ہیں۔

    پیوٹن نے کہا کہ ملک چلانے کے لیے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو بحال ہونا چاہیے، طالبان نے اقتدار پر قبضے سے پہلے روس سے کئی بار مذاکرات کیے، کوشش ہے کہ افغانستان میں شدت پسند غلبہ نہ پائیں۔

    واضح رہے کہ چند دن قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ روس ابھی طالبان کو باضابطہ تسلیم نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ روس چاہتا ہے طالبان نے جو وعدے کیے تھے وہ ان پر عمل درآمد کریں، خصوصاً طالبان حکومت سازی میں سیاسی اور قبائلی فریقین کی نمائندگی کا وعدہ پورا کریں۔

    بدھ کو ماسکو میں طالبان کے افغانستان پر عالمی کانفرنس منعقد کی گئی تھی، افغانستان میں طالبان کی عمل داری کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے ہونے والے بین الاقوامی مذاکرات میں کابل حکومت کی نمائندگی طالبان نے کی۔

    روسی حکام نے عالمی برداری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں داعش کے خلاف اپنے ایکشن میں فوری طور پر تیزی لائے، روس کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی عمل داری کے بعد سے یہ دہشت گرد تنظیم افغانستان میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے، جو ایک تشویش ناک بات ہے۔

  • امریکا کے افغانستان سے بوریا بستر سمیٹنے پر صدر پیوٹن کا تبصرہ

    امریکا کے افغانستان سے بوریا بستر سمیٹنے پر صدر پیوٹن کا تبصرہ

    ماسکو: امریکا کے افغانستان سے بوریا بستر سمیٹنے پر صدر پیوٹن نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی مہم ’المیے‘ پر اختتام پذیر ہوئی۔

    اے ایف پی کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے بدھ کو کہا کہ امریکا کی افغانستان میں 20 سالہ مہم صرف المیے اور نقصانات پر ختم ہوئی ہے، گزشتہ 20 سالوں میں امریکی فوج نے اپنی اقدار جنگ زدہ ملک پر لاگو کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

    انھوں نے کہا کہ اس بیس سالہ جنگ کا نتیجہ افغانستان میں رہنے والوں اور امریکا کے لیے صرف المیوں اور نقصانات کی شکل میں سامنے آیا ہے، یہاں باہر سے کچھ بھی مسلط کرنا ناممکن ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی روسی صدر مغربی ممالک پر تنقید کر چکے ہیں کہ وہ غیر مغربی ممالک پر اپنی اقدار مسلط کرتے ہیں، اس حوالے سے صدر پوتن امریکا کی افغانستان میں پالیسی کو مسلسل نشانہ بناتے رہے ہیں۔

    گزشتہ ہفتے انھوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ انھوں نے سوویت یونین کے افغانستان پر قبضے سے سبق حاصل کیا ہے، اس لیے افغانستان میں مداخلت نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ طالبان کی افغانستان میں حکومت بننے کے حوالے سے روس انتہائی محتاط رد عمل دیتا آیا ہے، روس نے ہمیشہ یہی مؤقف اپنایا ہے کہ وہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں دخل نہیں دے گا۔

  • روسی صدر نے کون سی کرونا ویکسین لگوائی؟

    روسی صدر نے کون سی کرونا ویکسین لگوائی؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کرونا وائرس ویکسین لگوا لی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر کے پریس سیکریٹری دمتری پیسکوف نے بتایا کہ صدر مملکت نے بھی کرونا وائرس کے خلاف ویکسین لگوا لی ہے ۔

    دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن ویکسین لگوانے کے بعد بہتر محسوس کر رہے ہیں، اور کل سے معمول کا کام شروع کر دیں گے۔

    پریس سیکریٹری نے یہ نہیں بتایا کہ روسی صدر نے کون سی روسی کرونا وائرس ویکسین لگوائی ہے۔

    واضح رہے کہ ترجمان کریملن نے اس سے قبل کہا تھا کہ کریملن نے یہ معلومات ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ تینوں روسی ویکسینز مکمل قابل اعتماد اور مؤثر ہیں۔

    دوسری طرف روسی صدر نے دیگر ممالک کے سربراہان کی طرح عوام میں ویکسین لگوانے کو بھی ترجیح نہیں دی۔

    یاد رہے 17 دسمبر 2020 کو اپنی سالانہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پوتن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جلد سے جلد کرونا وائرس کے انفیکشن کے خلاف ویکسین لگوائیں گے۔

    روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    صحافیوں نے جب سوال کیا کہ پیوٹن ویکسی نیشن کی تشہیر کیوں نہیں کرنا چاہتے تو پیسکوف نے جواب دیا کہ صدر نے اس ایونٹ کو ریکارڈ کرنا پسند نہیں کیا، وہ نہیں چاہتے تھے کہ کیمرے کے سامنے ویکسین لگوائیں۔

    دوسری طرف غیر ملکی میڈیا نے یہ سرخی جمائی کہ روسی صدر پیوٹن نے بند دروازے کے پیچھے کرونا ویکسین لگوائی۔

  • روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن جہاں بھی جاتے ہیں، خواہ وہ ملک سے باہر ہوں یا ملک کے اندر، وہ اپنے ساتھ ایک بریف ساتھ ضرور رکھتے ہیں۔

    اس حوالے سے پیر کو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ روسی صدر جہاں بھی جائیں ان کے پاس ہر وقت یہ ’جوہری بریف کیس‘ ہوتا ہے۔

    کریملن کے ترجمان نے کہا روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے پاس ہمیشہ مواصلاتی ٹولز موجود ہوتے ہیں، جن میں اسٹریٹجک جوہری بریف کیس بھی شامل ہے۔

    پیسکوف سے جب پوچھا گیا کہ کیا صدر پیوٹن کے پاس روس کے ریجن سائبیریا کے ٹائگا میں تعطیلات کے دوران بھی یہ جوہری بریف کیس تھا؟ تو انھوں نے اس سوال کے جواب میں کہا جی ہاں کیوں نہیں؟

    انھوں نے کہا روسی صدر جہاں بھی موجود ہوں چاہے وہ روس ہو یا دنیا کا کوئی دوسرا ملک، تمام ضروری مواصلاتی ٹولز بشمول اسٹریٹجک جوہری بریف کیس ہمیشہ ان کے پاس موجود ہوتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس بریف کیس کا ایک نہایت نجی نوعیت کا کلیدی کوڈ، اور ایک فلیش کارڈ ہے، اور یہ ہر لمحے نگرانی میں رہتا ہے۔ صدر ولادی میر پیوٹن اس کے ذریعے اسٹریٹجک میزائل فورسز کو کسی بھی وقت ایٹمی میزائل چھوڑنے کا ایک کوڈ کے ذریعے حکم دے سکتے ہیں۔

  • روسی صدر نے جوبائیڈن کو مبارک باد کیوں نہیں دی؟

    روسی صدر نے جوبائیڈن کو مبارک باد کیوں نہیں دی؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے تاحال امریکی نو منتخب صدر جوبائیڈن کو مبارک باد نہیں دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں رواں ماہ بدترین شکست دینے والے جوبائیڈن کو کئی ممالک کے سربراہان کی جانب سے مبارک باد مل چکی ہے تاہم روسی صدر نے ابھی تک مبارک باد نہیں دی۔

    روسی صدر کی جانب سے مبارک باد میں تاخیر کے حوالے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔

    2016 میں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو پیوٹن نے انھیں فوراً مبارک باد دی تھی، لیکن ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن کو ابھی تک انھوں نے مبارک باد نہیں دی۔

    وزیراعظم کی جوبائیڈن اور کملا ہیرس کو مبارک باد

    ٹرمپ کے قریبی سمجھے جانے والے جاپان، سعودی عرب اور بھارت جیسے ممالک کے سربراہان بھی جوبائیڈن کو مبارک باد دے چکے ہیں۔

    روس کے صدارتی محل کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس سلسلے میں خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر امریکی صدارتی انتخابات کا سرکاری نتیجہ آنے کے بعد ہی جوبائیڈن کو مبارک باد دیں گے۔

    جوبائیڈن کو صدر منتخب ہونے پر مبارکبادیں

    بیان کے مطابق روس انتخابات کے نتائج کے باقاعدہ اعلان کا انتظار کر رہا ہے، اور صدر پیوٹن امریکی عوام کے انتخاب کا احترام کریں گے، نئی امریکی حکومت کے ساتھ کام کی حامی بھی بھری گئی ہے۔

    جب 2016 میں ٹرمپ کی کامیابی کے فوراً بعد پیوٹن نے مبارک باد کا پیغام جاری کیا تو امریکی صدارتی انتخابات پر روس کے اثرانداز ہونے کے شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔

  • روس کا ہائپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ

    روس کا ہائپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ

    ماسکو: روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے نئے ہائپر سونک اینٹی شپ کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، روسی صدر نے کہا ہے کہ ایسے ہتھیار سے ہماری ریاست کی دفاعی صلاحیتوں کو فروغ ملے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روسی فوج کا کہنا تھا کہ منگل کی صبح بحر اسود میں ایڈمرل گورشکوف فریگیٹ نے سرکون میزائل فائر کیا جس نے اپنے ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا۔

    روسی فوج کے جنرل اسٹاف کے سربراہ والری گراسیموف نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو بتایا کہ یہ پہلا موقع تھا جب میزائل نے سمندر پر کسی ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا تھا۔

    والری گراسیموف نے بتایا کہ اس میزائل برنٹس سمندر میں 450 کلومیٹر کے فاصلے پر اپنے ہدف کو مارا اور ماک 8 کی رفتار کو چھوا جو آواز کی رفتار سے 8 گنا زیادہ ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ سرکون کی آزمائشی فائرنگ نہ صرف ہماری مسلح افواج کی زندگی میں بلکہ پورے روس کے لیے ایک عظیم واقعہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے ہتھیار سے ہماری ریاست کی دفاعی صلاحیتوں کو فروغ ملے گا۔

  • روسی وزیر صدر پیوٹن سے بات کرتے ہوئے مائیک آن کرنا بھول گئے۔۔۔ پھر کیا ہوا؟

    روسی وزیر صدر پیوٹن سے بات کرتے ہوئے مائیک آن کرنا بھول گئے۔۔۔ پھر کیا ہوا؟

    ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور ان کی کابینہ کے درمیان ہونے والی ورچوئل میٹنگ میں اس وقت گڑبڑ ہوگئی جب روسی وزیر تعلیم کی آواز سنائی دینا بند ہوگئی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور ان کی کابینہ ارکان کے درمیان ویڈیو لنک پر ہونے والی ملاقات میں عجیب صورتحال پیدا ہوگئی۔

    روسی وزیر تعلیم سرگئی کراوٹوسوف نے مائیکرو فون آن کیے بغیر ہی رپورٹ کو بلند آواز سے پڑھنا شروع کر دیا۔

    روسی وزیر کچھ دیر تک بولتے رہے لیکن انہیں یہ اندازہ نہیں ہوا کہ ان کی بات کوئی نہیں سن رہا۔

    اس موقع پر روسی صدر پیوٹن نے مداخلت کی اور انہیں بلند آواز میں بار بار کہا کہ ہم آپ کو نہیں سن سکتے، جس کے بعد روسی وزیر تعلیم کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے مائیکرو فون آن کرلیا۔

    روسی صدر نے زور دے کر سب سے کہا کہ ویڈیو کانفرنس کے دوران مائیکرو فون ہمیشہ آن رکھنا ضروری ہے۔

  • روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی: ولادی میر پیوٹن

    روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی: ولادی میر پیوٹن

    ماسکو: روس نے دنیا کی پہلی کرونا ویکسین استعمال کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے، کرونا ویکسین روسی صدر کی بیٹی کو بھی لگا دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا ہے کہ روس جلد ویکسین کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن شروع کر دے گا، میری بیٹی کو کرونا سے بچاو کے لیے ویکسین لگائی گئی ہے، بیٹی کو ویکسین کے بعد ہلکا بخار ہوا ہے جو جلد اتر جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین ماسکو کے گمالیہ انسٹیٹیوٹ میں تیار کی گئی ہے، روس کی وزارتِ صحت نے کرونا وائرس کی ویکسین کے استعمال کی منظوری بھی دے دی۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل روس کے نائب وزیر صحت اولگ گرڈنیف نے اعلان کیا تھا کہ روس 12 اگست کو کرونا وائرس ویکسین کی منظوری دے گا، یہ دنیا کی پہلی رجسٹرڈ کرونا وائرس ویکسین ہوگی، اس ویکسین کا نام Gam-Covid-Vac Lyo ہے۔

    یہ ویکسین ماسکو میں واقع گملیا انسٹی ٹیوٹ اور روسی وزارت دفاع نے مشترکہ طور پر مل کر بنائی ہے، نائب وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ اس ویکسین کی پروڈکشن کا عمل شروع ہو جائے گا اور اکتوبر میں ملک بھر میں لوگوں کو اس کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ روس جلد از جلد اس ویکسین کو مارکیٹ میں لانا چاہتا ہے، لیکن دنیا کے سائنس دانوں کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں اول آنے کی دوڑ میں معاملہ الٹا نہ پڑ جائے، لیکن روسی سائنس دان کہتے ہیں کہ جو ویکسین تیار کی گئی ہے وہ پہلے ہی سے اسی طرح کی دیگر بیماریوں سے لڑنے کی اہلیت رکھتی ہے، اس کے ٹرائلز میں روسی فوج کے رضاکاروں نے حصہ لیا ہے اور اس منصوبے کے ڈائریکٹر الیگزینڈر گنسبرگ نے خود بھی اس کا ڈوز لیا ہے۔

  • روسی صدر نے 19 سال بعد امیر طبقے پر بجلیاں‌ گرا دیں

    روسی صدر نے 19 سال بعد امیر طبقے پر بجلیاں‌ گرا دیں

    ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کرونا کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصان کو پورا کرنے کے لیے 19 برس بعد امیر طبقے پر ٹیکس بڑھانے کا اعلان کردیا۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 1روس کے صدر نے اعلان کیا کہ حکومت 19 سال بعد ملک کے امیر طبقے پر ٹیکس بڑھا رہی ہے، جس کے بعد امیر طبقے کو اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔

    قوم سے بذریعہ ٹی وی خطاب کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ امیر طبقے پر ٹیکس کی شرح کو 13 سے بڑھا کر 15 فیصد کیا جارہا ہے، 73 ہزار سالانہ یا اُس سے زائد کمانے والوں کو دو فیصد اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

    ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ 2001 سے صرف فلیٹ ٹیکس نافذ تھا، اب کرونا کی وجہ سے معاشی زبوں حالی کو استحکام دینے اور معیشت کو بہتر کرنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ کیا گیا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی اضافی رقوم کو موذی بیماریوں میں مبتلا بچوں کےعلاج اور مہنگی ادویات خریدنے کے لیے استعمال کیاجائے گا۔

    روسی صدر نے بیس برس قبل ٹیکس قانون میں تبدیلی کر کے امیروں شہریوں‌ پر عام لوگوں‌سے زیادہ ٹیکس نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ روس میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 8 ہزار 3 سو سے تجاوز کر گئی۔ روس میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 5 لاکھ 99 ہزار سے بڑھ گئی۔

  • کرونا کے خلاف تعاون، ایرانی صدر کا روسی ہم منصب سے رابطہ

    کرونا کے خلاف تعاون، ایرانی صدر کا روسی ہم منصب سے رابطہ

    تہران: کرونا وائرس کی وبا کے خلاف تعاون کے سلسلے میں ایرانی صدر حسن روحانی نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو فون کر کے عالمی تعاون کی اہمیت پر گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب کو ٹیلی فون کیا تھا، اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے کرونا کے خلاف عالمی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

    رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ امریکا کے غیر قانونی رویوں پر یورپی یونین کو رد عمل دینا ہوگا، ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کے لیے آئی ایم ایف قرض کو امریکا کے ویٹو کرنے کا اقدام غیر قانونی ہے۔

    آئی ایم ایف نے 25 کرونا متاثرہ ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کر دیا

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ روسی صدر کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں تہران اور ماسکو نے معاہدوں پر عمل درآمد پر بھی اتفاق کیا۔

    واضح رہے کہ ایران میں کو وِڈ نائنٹین کے باعث اب تک 5,297 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ وائرس نے 84 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا، جن میں سے اب 61 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ تاہم ابتدا میں ایران میں کرونا وائرس نہایت قاتل ثابت ہوا تھا، اور کئی حکومتی اہم شخصیات بھی اس کی زد میں آ کر زندگی سے ہاتھ دھو چکی ہیں۔

    کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے حکومتوں کی مدد کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے متاثرہ ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کر دیا تھا، یہ ریلیف 25 ممالک کے لیے تھا، ان میں افغانستان، برکینافاسو، سینٹرل افریقن ریپبلک، چاڈ، کوموروس، کانگو، گیمبیا، لائبیریا، مڈغاسکر، موزمبیق، جزائر سلیمان، تاجکستان، یمن، نیپال اور ہیٹی بھی شامل ہیں۔