Tag: روسی صدر

  • بارہ سال بعد پیوٹن کا دورہ سعودی عرب، تیل سے متعلق سمجھوتہ طے پاگیا

    بارہ سال بعد پیوٹن کا دورہ سعودی عرب، تیل سے متعلق سمجھوتہ طے پاگیا

    ریاض: روسی صدر ولادی میرپیوٹن بارہ سال بعد اپنے اہم دورے پر سعودی عرب پہنچے جہاں انہوں نے تیل سمیت دیگر کئی شعبوں سے متعلق معاہدوں پر دستخط کیے۔

    تفصیلات کے مطابق طویل عرصے بعد روسی صدر کے سعودی عرب پہنچنے پر پرتپاک اور والہانہ استقبال کیا گیا، اس موقع پر انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقاتیں کیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس دورے کے دوران سعودی عرب اور روس کے درمیان 20 سے زائد مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے، جبکہ دوطرفہ توانائی کے شعبوں میں تعاون پر زور دیا گیا۔

    روسی صدر پیوٹن اور سعودی حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں خطے کی سلامتی سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا، حوثی باغیوں کی جارحیت اور شام میں ترک فوجی کارروائیاں بھی زیر غور آئیں۔

    اس موقع پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم روس کے ساتھ مل کر باہمی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔

    ایران کے سعودی عرب، یو اے ای کے ساتھ اچھے تعلقات سے سب کو فائدہ ہوگا، روسی صدر

    دریں اثنا پیوٹن نے بھی ملے جلے رجحان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور روس کے تعلقات خطے میں سلامتی اور دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے اہم ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی حکام نے یمن میں جاری فوج اتحاد کے آپریشن سے روسی صدر کو آگاہ کیا اور شدت پسندوں کے خاتمے کے لیے تعاون کی بھی درخواست کی۔

  • ایران کے سعودی عرب، یو اے ای کے ساتھ اچھے تعلقات سے سب کو فائدہ ہوگا، روسی صدر

    ایران کے سعودی عرب، یو اے ای کے ساتھ اچھے تعلقات سے سب کو فائدہ ہوگا، روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولاد میر پیوٹن نے کہا ہے کہ ایران کے سعودی عرب، یو اے ای کے ساتھ اچھے تعلقات سے سب کو فائدہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولاد میر پیوٹن نے سعودی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور یو اے ای خود ایران کے ساتھ مسائل حل کرسکتے ہیں، ماسکو مثبت پیش رفت کی بھرپور کوشش کرے گا۔

    روسی صدر نے کہا کہ عالمی توانائی ایجنسی کہہ چکی ہے کہ ایران قوانین کی پاسداری کررہا ہے، ایران اور دیگر ممالک کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے پر اختلافات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مصر، اسرائیل کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے کررہے ہیں، ایران بھی حصہ ہے۔

    مزید پڑھیں: ایران سعودی کشیدگی کا حل، اسلام آباد مذاکرات کی میزبانی کو تیار ہے

    شام میں جاری کشیدگی پر پیوٹن کا کہنا تھا کہ شام میں داخلی کشیدگی پرامن طریقے سے حل ہونی چاہئے، سعودی عرب کے بغیر شام کے مسئلے کے بہتر حل پر پہنچنا ناممکن ہے، شام کے مسئلے کے حل کے لیے ایران اور ترکی سے مل کر کام کررہے ہیں۔

    روسی صدر نے کہا کہ ماسکوکے سعودی عرب اور یو اے ای سے اچھے تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے درمیان رابطے بڑھانے میں سعودی ولی عہد نے کردار ادا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ فوجی تعلقات کا آغاز محمد بن سلمان نے کیا، کوئی بھی چیز توانائی تجارت کے استحکام کے لیے خطرہ ہو اسے روکنا ہوگا، اوپیک کے ساتھ تعاون توانائی تجارت کے استحکام کے لیے تھا۔

    روسی صدر نے کہا کہ آرامکو تنصیبات پر حملے کی تحقیقات میں مدد کررہے ہیں۔

  • وزیراعظم عمران خان کی ایک بار پھر روسی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت

    وزیراعظم عمران خان کی ایک بار پھر روسی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت

    نیویارک : وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر روسی صدر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہمارے عوام روسی صدر کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر روسی صدر پیوٹن کو دعوت دیتے ہوئے کہا ہمارے عوام آپ کے دورہ پاکستان کے منتظرہیں، عمران خان نے روسی وزیرخارجہ سے ملاقات میں  پیوٹن کو دورے کی دعوت دی۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان سے روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات ہوئی تھی ، ملاقات میں پاک روس دوطرفہ تعلقات کی نوعیت پر اظہار اطمینان کیا گیا اور دو طرفہ تعاون کےفروغ کےلئےمختلف پہلوؤں پرتبادلہ خیال کیا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان سے روسی وزیر خارجہ کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال خطےکےامن کیلئےخطرناک ہے، عالمی برادری کشمیرمیں بےجاپابندیاں ختم کرانے کیلئے کردار ادا کرے، بھارت دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئےپاکستان پرجھوٹےالزامات لگارہاہے۔

    سرگئی لاروف نے کہا تھا سیکیورٹی کونسل اجلاس بلانے کے پاکستانی مطالبے کی حمایت کی۔

    خیال رہے 13 جون کو  شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے دوران  وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر سے غیررسمی ملاقات ہوئی تھی ، دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور کچھ دیر کے لیے بات چیت کی گئی تھی۔

    بعد ازا ںوزیراعظم عمران خان نے روسی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور روس کی افواج کے درمیان تعاون بڑھا ہے، روس کے ساتھ دفاعی تعاون مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دورہ چین میں صدر پیوٹن سے ملاقات ہوچکی ہے، روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات خوش آئند ہیں۔

  • پیوٹن جنگ عظیم دوم کی غرق شدہ آب دوز دیکھنے سمندر میں اتر گئے

    پیوٹن جنگ عظیم دوم کی غرق شدہ آب دوز دیکھنے سمندر میں اتر گئے

    ماسکو: منفرد کارناموں کے لیے مشہور روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک اور کارنامہ انجام دے دیا ہے، پیوٹن جنگ عظیم دوم کی غرق شدہ روسی آب دوز کو دیکھنے کے لیے سمندر میں اتر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ روز فن لینڈ کے قریب کی بندرگاہ کا دورہ کیا، جہاں وہ گہرائی ناپنے والی چھوٹی آب دوز میں بیٹھ کر زیر سمندر گئے۔

    روسی صدر نے جنگ عظیم دوم کی ڈوبی ہوئی آب دوز دیکھی، اس موقع پر ڈائیورز بھی ان کے ساتھ تھے، پیوٹن نے جنگ عظم دوم لڑنے والے روسی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    شوکا کلاس آب دوز کی مذکورہ روسی آب دوز اکتوبر 1942 میں روسی شہر پیٹرزبرگ کے مغرب میں گاگلینڈ جزیرے کے قریب ڈوبی تھی۔

    روسی صدر نے واپسی پر کہا کہ وہ ایک بھرپور تاثر لے کر لوٹے ہیں، اور یہ پہلی بار نہیں کہ میں پانی میں گیا ہوں، میں نے جو وہاں دیکھا، مجھ پر اس کا اثر مرتب ہوا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  روس میں اپوزیشن کا احتجاج، 1 ہزار سے زائد افراد گرفتار

    خیال رہے کہ روسی صدر پیوٹن غرق شدہ آب دوز دیکھنے سمندر میں پچاس میٹر گہرائی میں گئے، جہاں انھوں نے ایک گھنٹا گزارا اور آب دوز کا بھرپور معائنہ کیا۔

    سمندر کے اندر گہرے پانی میں ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا، اس دوران روشنیاں بھجائی گئیں اور روسی فوجیوں کی یاد میں ایک منٹ تک خاموشی اختیار کی گئی۔

    واضح رہے کہ روس کے دارالحکومت ماسکو میں اپوزیشن سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں، اپوزیشن کی ریلی پر پولیس ٹوٹ پڑی، ایک ہزار سے زاید مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بیلٹ پیپر سے اہم اپوزیشن رہنماؤں کے نام نکالنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

  • وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، روسی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے سابقہ حکومتوں کے رویے کا شکوہ کیا اور کہا آج سےپہلے اس قدر اعلی سطح رابطوں کی کوشش نہیں کی گئی جبکہ پاکستان اور روس کے درمیان مسلسل اعلی سطح سفارتی رابطوں کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی ، گزشتہ حکومتوں کےدورمیں باہمی تعلقات میں گرم جوشی کیوں نہ تھی ؟ روسی صدر پیوٹن نے وزیراعظم عمران خان کو وجہ و بتا دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے ملاقات میں روسی صدر نے وزیراعظم سے سابقہ حکومتوں کے رویے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا ، ماضی میں پاکستان نےاس سطح پر رابطہ نہیں کیا جس پر ہونا چاہیے تھا، تعلقات کی مضبوطی کے لیےسابق حکومتوں نے مؤثر کردار ادا نہیں کیا۔

    ذرائع کے مطابق روسی صدر کاکہنا تھا آج سےپہلے اس قدر اعلی سطح رابطوں کی کوشش نہیں کی گئی، آخری اعلی سطح رابطہ جنرل مشرف کے دور اقتدار میں ہوا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا پاکستان روس سے دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور وسعت کا خواہشمند ہے۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر سے غیررسمی ملاقات

    ذرائع کا کہنا تھا دونوں رہنماوں کا پاک روس تعلقات کی مضبوطی کے لیےکردار اداکرنے پراتفاق ہوا اور کھانے کی میز پرخطےکی علاقائی اور مجموعی صورتحال پربھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پاکستان اور روس کے درمیان مسلسل اعلی سطح سفارتی رابطوں کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    یاد رہے 13 جون کو وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر سے غیررسمی ملاقات ہوئی تھی ، دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور کچھ دیر کے لیے بات چیت کی گئی تھی۔

    بعد ازا ںوزیراعظم عمران خان نے روسی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور روس کی افواج کے درمیان تعاون بڑھا ہے، روس کے ساتھ دفاعی تعاون مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دورہ چین میں صدر پیوٹن سے ملاقات ہوچکی ہے، روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات خوش آئند ہیں۔

  • روسی صدر پیوٹن کی گارڈ نے مقابلہ حسن کا ٹائٹل جیت لیا

    روسی صدر پیوٹن کی گارڈ نے مقابلہ حسن کا ٹائٹل جیت لیا

    ماسکو: روسی نیشنل گارڈ کی خواتین کے درمیان مقابلہ حسن کا انعقاد کیا گیا جسے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی گارڈ اینا خرام تسوا نے جیت لیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس میں خواتین نیشنل گارڈ کے مقابلہ حسن کا انعقاد کیا گیا جس میں 1000 خواتین نے حصہ لیا، روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی 31 سالہ گارڈ اینا خرام تسوا نے ملکہ حسن کا تاج اپنے سر پر سجالیا۔

    اینا خرام تسوا شادی شدہ ہیں اور ایک بچے کی ماں ہیں، ان کی فیملی کا تعلق بھی ملٹری فیملی سے ہے، اینا نے لاء کی ڈگری حاصل کررکھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میری خوبصورتی کی تعریف میرے ساتھی اور دیگر شہری بھی کرتے ہیں تاہم میں ان سب باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھتی ہوں۔

    مزید پڑھیں: جرمنی: سائبر کرائم کی ماہر تفتیش کار نے ملکہ حسن کا ٹائٹل جیت لیا

    واضح رہے کہ اس سے قبل جرمنی کے شہر رسٹ میں منعقدہ مقابلہ حسن میں سائبر کرائم کی ماہر پولیس افسر نے ملکہ حسن کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

    جرمن شہر رسٹ کے یوروپارک میں منعقدہ مقابلہ حسن کے فائنل میں 15 خواتین پہنچی تھیں جن میں نادین بیئرنیز نے کامیابی حاصل کی۔

    جرمنی کی ملکہ حسن کا خطاب اپنے نام کرنے کے بعد نادین بیئریر کا کہنا تھا کہ ’آج میرا خواب حقیقت میں تبدیل ہوا ہے‘ اب میں ادارے سے ایک برس چھٹی کی درخواست دوں گی تاکہ اس دوران بحیثیت مسز جرمنی خدمات سر انجام دے سکوں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ نادین بیئریر کا انتخاب ججز کی چار رکنی ٹیم نے کیا جس میں معروف برطانوی ڈانسر نیکیٹا تھومسن بھی شامل تھیں۔

     

  • چند یوکرینی شہریوں کے لیے روسی شہریت کا قانون منظور

    چند یوکرینی شہریوں کے لیے روسی شہریت کا قانون منظور

    ماسکو: روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے بیان کے بعد چند یوکرینی شہریوں کے لیے تیز رفتار روسی شہریت کا قانون منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ یوکرینی شہری روسی شہریت لینا چاہیں تو انہیں آسانی سے میسر ہو گی، اس بیان پر روسی صدر کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین نے ولادی میرپیوٹن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شمالی یوکرینی تنازع کو ہوا دے رہے ہیں۔

    روسی صدر نے ایک ایسے نئے قانون پر دستخط کر دئیے، جس کے تحت چند یوکرائنی شہریوں کو بہت کم وقت میں روسی شہریت دی جا سکے گی۔

    بدھ یکم مئی کو منظور کردہ نئے قانون کے مطابق تمام یوکرینی شہریوں کو نہیں بلکہ چند مخصوص کو ہی یہ سہولت میسر ہو گی۔

    پیوٹن نے مغربی ممالک اور بالخصوص کییف حکومت کے شدید تحفظات کے باوجود اس قانون کو حتمی شکل دی ہے۔

    خیال رہے کہ مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، ان علاقوں میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے۔

    یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے گذشتہ دنوں اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندے اگر چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

  • چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے: روسی صدر پیوٹن کا اعلان

    چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے: روسی صدر پیوٹن کا اعلان

    بیجنگ: روسی صدر ولادی میر پوٹن نے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی دو ابھرتی ہوئی اقتصادی قوتوں نے ہاتھ ملا لیا، بیلٹ اینڈ روڈ فورم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے اجتماعی کوششوں کا عندیہ دے دیا۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک کی آزادی اور خود مختاری کا احترام کرنا چاہیے، مالیاتی کرنسی اور پالیسی کے استحکام کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شاندار مشترکہ مستقبل کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، چین کے ساتھ روس کی ذہنی ہم آہنگی ہے، چینی صدر کے اس اقدام کو سراہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بیجنگ : وزیراعظم عمران خان اور چینی صدر کی غیر رسمی ملاقات

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم 2019 کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات ضروری ہیں، بیلٹ اینڈ روڈ فورم علاقائی ترقی کے لیے اہم ثابت ہوگا، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔

    روسی صدر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ شاندار مشترکہ مستقبل کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، چین کے ساتھ روس کی ذہنی ہم آہنگی ہے، چینی صدر کے اس اقدام کو سراہتے ہیں۔

  • یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    برسلز: یوکرینی تنازعہ سے متعلق روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے بیان پر یورپی یونین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، ان علاقوں میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندے اگر چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

    اس بیان کہ ردعمل میں یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرنی نے روسی صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ان کے مطابق علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول یوکرائنی علاقوں کے شہریوں کو روسی پاسپورٹ کی فراہمی یوکرائن کی ’خود مختاری پر حملہ‘ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس اس تنازعے کو مزید بڑھا رہا ہے۔ قبل ازیں یورپ کی دو بڑی طاقتوں جرمنی اور فرانس نے بھی روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

    خیال رے کہ گذشتہ روز ولادی میرپیوٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل قبول ہے کہ یوکرائن کے ڈونَیٹسک اور لُوہانسک نامی علاقوں کے رہائشیوں کو تقریباﹰ کوئی حقوق حاصل نہیں ہیں لیکن پھر بھی نئی حکومت کے لیے حالات سازگار رہیں گے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل معروف کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی نے یوکرین کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر کو شکست دے چکے ہیں، اب وہ ملک کے صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔

  • روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

    روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

    ماسکو: روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے یورکرین میں نئے منتخب ہونے والے صدر ویلودومیر زیلنسکی کے لیے مشکلات پیدانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، البتہ ولادی میرپیوٹن نے نومنتخب صدر نے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے، باغیوں اور حکومت کے مابین مسائل تو پہلے سے چلے آ رہے تھے لیکن لڑائی کا باقاعدہ آغاز اپریل دو ہزار تیرہ کو ہوا۔

    بعد ازاں روس نواز باغیوں نے مشرقی یوکرائن کے متعدد شہروں بشمول ڈونیٹسک، لوہانسک اور خارکیف میں کئی سرکاری عمارتوں اور یوکرائنی سکیورٹی سروس’ ایس بی یو‘ کے دفاتر پر قبضہ کرلیا تھا۔

    دریں اثنا اقوام متحدہ کی مداخلت کے بعد لڑائی رکی، اور تنازع کو حل کی جانب لے جانے کی کوشش کی گئی۔ گذشتہ روز روسی صدر نے یوکرائن کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندوں کو کہا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل قبول ہے کہ یوکرائن کے ڈونَیٹسک اور لُوہانسک نامی علاقوں کے رہائشیوں کو تقریباﹰ کوئی حقوق حاصل نہیں ہیں لیکن پھر بھی نئی حکومت کے لیے حالات سازگار رہیں گے۔

    کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی یوکرین کے صدر منتخب

    یاد رہے کہ دو روز قبل معروف کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی نے یوکرین کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر کو شکست دے چکے ہیں، اب وہ ملک کے صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔