Tag: روسی صدر

  • صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کے بعد کم جونگ روسی صدر سے ملیں گے

    صدر ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کے بعد کم جونگ روسی صدر سے ملیں گے

    پیانگ یانگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مذاکرات میں ناکامی کے بعد شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ ان روسی صدر ولادی میرپیوٹن سے ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان دو بار اہم ملاقات کرچکے ہیں تاہم مذاکرات بے نتیجہ رہے، شمالی کوریائی سربراہ اب ولادی میرپیوٹن سے ملیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ رواں ماہ کے اختتام پر روس کا دورہ کریں گے، اس دوران جوہری موضوع پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔

    دونوں سربراہوں کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مذاکرات میں پیش رفت سے متعلق بھی گفتگو ہوگی۔خیال رہے کہ کم جونگ امریکی صدر سے دوبارہ ملاقات کے لیے بھی راضی ہیں۔

    شمالی کوریائی رہنما کو اس دورے کی دعوت روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دے رکھی ہے، روسی میڈیا کے مطابق پیوٹن اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات مشرقی شہر ولادی ووسٹک میں ہونے کا امکان ہے۔

    ولادی ووسٹک شہر شمالی کوریائی سرحد کے قریب واقع ہے، کِم جونگ کا روسی دورہ صدر پیوٹن کے چینی دورے سے قبل بھی ہوسکتا ہے۔

    شمالی کوریا نے امریکا کو رواں سال کے اختتام تک تعلقات کی بحالی کا موقع دیا ہے، کم جونگ نے واضح کیا ہے کہ بعد میں شمالی کوریا اپنے فیصلوں پر آزاد ہوگا۔

    جوہری تنازعہ: کم جونگ ان کی ایک بار پھر امریکا کو دھمکی

    واضح رہے کہ امریکا کا الزام ہے کہ ماسکو حکومت پیونگ یانگ پر عائد عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کیمونسٹ ملک کو خوراک مہیا کر رہا ہے تاہم روس اس کی تردید کرتا ہے۔

  • روس کا ملک میں انٹرنیٹ سروس عارضی طور پر منقطع کرنے کا فیصلہ

    روس کا ملک میں انٹرنیٹ سروس عارضی طور پر منقطع کرنے کا فیصلہ

    ماسکو: روس نے عارضی طور پر ملک کو عالمی انٹرنیٹ سے منقطع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس کی جانب سے عارضی طور پر انٹرنیٹ کو منقطع کرنے کا تجربہ اگلے چند ہفتوں میں کیا جائے گا، اس تجربے کے دوران روس انٹرنیٹ کے لیے اپنے ڈومین نیم سسٹم، ویب ڈومین ڈائریکٹری اور ایڈریسز پر انحصار کرے گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق اس تجربے کو یکم اپریل سے پہلے مکمل کیے جانے کا امکان ہے تاہم حکام کی جانب سے کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی ہے۔

    یہ تجربہ روس کے ڈیجیٹل اکانومی نیشنل پروگرام کے تحت ہوگا، مجوزہ قانون گزشتہ سال پیش کیا گیا تھا جس کا مقصد روسی ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کو اس وقت بھی محفوظ بنانا تھا جب دیگر کمپنیاں روس کے لیے انٹرنیٹ سروس منقطع کردیں۔

    اس منصوبے کے تحت روسی انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والی کمپنیاں یا آئی ایس پی ایس ملک کے اندر تمام ویب ٹریفک کو حکومتی ٹیلی کام ادرے روسکو منازور کے منظور کردہ روٹنگ پوائنٹس پر ری ڈائریکٹ کردیں گی۔

    رپورٹ کے مطابق اس وقت روس میں بھی انٹرنیٹ ٹریفک کو عالمی سسٹم کے تحت استعمال کیا جاتا ہے جو دنیا بھر میں ڈیوائسز کو آن لائن کنکٹ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    روسی حکومت کے اس پروگرام کا مقصد غیرملکی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر انحصار ختم کرنا اور ملک کو اس حوالے سے خود مختار کرنا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ سائبر حملے سے بھی تحفظ مل سکے۔

    اس تجربے کے بعد تمام انٹرنیٹ ٹریفک حکومتی روٹنگ پوائنٹس کے ذریعے کنٹرول کرنے سے ماسکو کو ویب سنسر شپ سستم کی تشکیل دینے کا موقع بھی ملے گا جیسا چین میں اس وقت ہورہا ہے۔

  • روسی صدر نے نابینا لڑکی کی خواہش پوری کردی

    روسی صدر نے نابینا لڑکی کی خواہش پوری کردی

    ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے نابینا لڑکی کی خواہش پوری کر کے سب کے دل جیت لیے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی اٹھارہ سالہ ریجینا نامی نابینا لڑکی صحافت کا شعبہ اختیار کرنے کی خواہش مند ہے اُس نے اپنے کیریئر کے آغاز سے قبل روسی صدر کے انٹرویو کی خواہش ظاہر کی۔

    پیوٹن کو جب اس بات کی اطلاع ہوئی تو وہ فوراً انٹرویو دینے کے لیے راضی ہوگئے اور پھر ریجینا کو صدارتی محل بلایا گیا۔

    مزید پڑھیں: روسی صدر پیوٹن کا آسٹریا کی وزیر خارجہ کے ہمراہ رقص

    روسی صدر نے نوجوان لڑکی سے ہاتھ ملا کر بتایا کہ وہ پیوٹن کے سامنے کھڑی ہے جس پر ریجینا کو یقین نہیں آیا، بعد ازاں روس کے سربراہ نے بچی کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اُسے یقین آگیا۔

    ولادی میر پیوٹن نے خوشگوار ماحول میں لڑکی سے ملاقات کی اور انٹرویو میں پوچھے جانے والے سوالات کے جواب بھی دیے۔

    صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے روسی صدر نے کھل کر بات کی اور اپنے تجربات شیئر کیے۔

    یہ بھی دیکھیں: روسی صدر کا سخت سردی میں برفیلے پانی میں‌ غوطہ، ویڈیو وائرل

    انٹرویو کے اختتام پر لڑکی نے روسی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں چھونے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر پیوٹن نے اُسے اجازت دی۔

    پیوٹن نے ریجینا کے ہاتھ چومے اور اُس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریجینا کا کہنا تھا کہ ’انٹرویو کے وقت بہت گھبراہٹ ہورہی تھی مگر پیوٹن نے اعتماد بڑھایا اور حوصلہ افزائی کی‘۔ نابینا لڑکی کا کہنا تھا کہ اُس نے اپنے صحافتی کریئر کا آغاز کردیا اور اب وہ مستقبل میں مختلف نامور شخصیات کا انٹرویو لے گی۔

    اپنی خواہش سے آگاہ کرتے ہوئے ریجینا کا کہنا تھا کہ میں نیوز کاسٹر اور تجزیہ نگار بننے کا ارادہ رکھتی ہوں، آج اپنے کیریئر کی پہلی سیڑھی پر چڑھ گئی اور اس سفر کو آئندہ بھی جاری رکھوں گی۔

  • یوکرین کی پارلیمنٹ میں ہنگامہ، مکے گھونسے چل گئے

    یوکرین کی پارلیمنٹ میں ہنگامہ، مکے گھونسے چل گئے

    کیو: یوکرین کے سیاست دان کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا ایجنٹ کہنے پر یوکرین کی پارلیمنٹ میں ہنگامہ ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یوکرین کے سیاست دان کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا ایجنٹ کہنے پر یوکرین کی پارلیمنٹ میں ہنگامہ ہوگیا، حکومت اور اپوزیشن کے اراکین نے ایک دوسرے پر مکوں کی بارش کردی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایوان باکسنگ رنگ کا منظر پیش کررہا ہے، ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی جب اپوزیشن کے ایک رکن نیسٹر شفریچ نے یوکرینی سیاست دان کو روسی صدر پیوٹن کا ایجنٹ بنا کر پیش کرنے والا پوسٹر پھاڑ ڈالا۔

    پوسٹر پھاڑنے کے بعد پیپلز فرنٹ کے رکن یورپی بیریزا نے شفریچ پر حملہ کردیا، حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے لڑائی جھگڑا کئی منٹ تک جاری رہا۔

    رپورٹ کے مطابق گرجا گھر کا نام تبدیل کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا گیا تھا جو بعد میں اکھاڑے کا منظر پیش کرنے لگا۔

  • اطالوی وزیر اعظم کا دورہ روس، ولادی میر پیوٹن سے ملاقات، تجارتی معاملات پر گفتگو

    اطالوی وزیر اعظم کا دورہ روس، ولادی میر پیوٹن سے ملاقات، تجارتی معاملات پر گفتگو

    ماسکو: اٹلی کے وزیر اعظم جوزیپے کونٹے اپنے سرکاری دورے پر روس پہنچ گئے، اس دوران روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی اور تجارتی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ملکوں کے سربراہان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں یورپی یونین کا موضوع بھی زیر بحث آیا، روسی صدر اور اطالوی وزیر اعظم نے دوطرفہ تجارت کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اطالوی وزیراعظم جُوزیپے کونٹے نے اپنے دورے روس کے موقع پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور دوسرے اعلیٰ حکام کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کر دیا ہے۔

    اٹلی روس اقتصادی مذاکرات یورپی یونین کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ کریمیا تنازعے کی وجہ سے یونین روس پر معاشی پابندیاں عائد کیے ہوئے ہے۔

    خیال رہے کہ 2014 میں یورپی یونین نے روس اور یوکرائن کے مزید بارہ اعلیٰ حکام کو کریمیا تنازعے میں ملوث قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ماضی میں روس کی جانب سے کریمیا میں فوجی سرگرمیاں سامنے آئیں تھیں جس کے بعد یہ معاملہ شدید تنازعہ بن گیا تھا، بعد ازاں یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

    یاد رہے کہ مارچ 2014 میں جرمن چانسلر ایجیلا مرکل نے خبردار کیا تھا کہ روس کریمیا کے بعد یوکرائن کے جنوبی یا مشرقی علاقوں کی طرف پیشقدمی کرتا ہے تو اس کے خلاف مزید تجارتی اور مالیاتی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔

  • روسی جاسوس پر حملہ، ملزم روسی صدر سے ایوارڈ وصول کرچکا ہے، دعویٰ

    روسی جاسوس پر حملہ، ملزم روسی صدر سے ایوارڈ وصول کرچکا ہے، دعویٰ

    لندن/ماسکو : برطانوی تحقیقاتی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ سالسبری میں اسکریپال اور اس کی بیٹی پر حملہ کرنے والا روسی جاسوس ہے جو صدر پیوٹن سے ’ہیرو‘ کا ایوارڈ بھی حاصل کرچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پولیس کی جانب سے چند ماہ قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یولیا اسکریپال پر اعصاب شکن زہر کے حملے میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا لیا گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سابق روسی جاسوس پر حملہ کرنے والا رسلن بوشیرو کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے جو روسی خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک تحقیقاتی ادارے کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ سرگئی اسکریپال پر اعصاب شکن حملہ کرنے والا شخص رسلن بوشیرو خفیہ ایجنٹ ہے جو کرنل ایناٹولی چیپیگا کے نام سے معروف ہے۔

    خیال رہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دعویٰ کیا تھا کہ سرگئی اسکریپال پر زہریلے کیمیکل سے حملہ کرنے والے روسی شہری تھے جو سیاحت کی غرض سے برطانیہ گئے تھے۔

    تحقیقاتی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ رسلن بوشیرو چیننیا اور یوکرائن میں خفیہ ایجنسی کے افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکا ہے، جس کے بعد اسے سنہ 2014 ’رشین فیڈریشن کے ہیرو‘ قرار دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب سے روس وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاکاروا نے تحقیقاتی ویب سائٹ کی جانب سے کیے گئے دعوؤں کے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویب سائٹ کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق روسی جاسوس سسرگئی اسکریپال نے برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 کو روس کی خفیہ معلومات فراہم کی تھی ، جس کے بعد 4 مارچ کو اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال کو زہر دیا گیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق 39 سالہ کرنل ایناٹولی چیپیگا روس کی کمانڈو فورس کا اہلکار ہے جو 20 ملٹری ایوارڈ حاصل کرچکا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2009 میں مذکورہ کرنل کو روس کی خفیہ ایجنسی جی آر یو میں شامل کیا گیا اور اس کا نام تبدیل کرکے رسلن بوشیرو رکھا گیا، رسلن بوشیرو گذشتہ نو برس سے خفیہ ایجنسی کو سروس فراہم کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دسمبر 2014 میں روس کے صدارتی محل میں ایک خفیہ تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں صدر پیوٹن نے رسلن بوشیرو کو ایوارڈ سے نوازا تھا۔

  • پیوٹن نے روسی کوہ پیما کو بچانے والے پاکستانیوں کو ایوارڈ سے نواز دیا

    پیوٹن نے روسی کوہ پیما کو بچانے والے پاکستانیوں کو ایوارڈ سے نواز دیا

    ماسکو : روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے روسی کوہ پیما کی جان بچانے والے چار پاکستانی شہریوں کو روس کے اعلیٰ ترین ایوارڈ سے نواز دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے صدر  ولادی میر  پیوٹن کی جانب سے جولائی کے آخر میں گلگت بلتستان کے بلند و بالا پہاڑوں پر حادثے کا شکار ہونے والے روسی کوہ پیما کی زندگی بچانے والے 4 پاکستانیوں کو ’آرڈر آف دی فرینڈ شپ‘ ایوارڈ سے نوازا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایوارڈ پانے والے قاضی محمد، عابد رفیق، محمد انجم رفیق اور فخرِ عباس اس ریسکیوں کارروائی میں شامل تھے جس میں پاک افواج کے جوانوں نے پہاڑ پر پھنسے ہوئے روسی کوہ پیما کو نکالا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس روسی کوہ پیماء الیگزینڈر گوکوف اپنے ساتھی سرگئی گلازونوف کے ہمراہ شمالی علاقہ جات کے بیاؤف گلیشئر کی لتوک چوٹی پر 20 ہزار 650 فٹ کی بلندی پر پچیس جولائی سے پھنسے ہوئے تھے اور ان کے پاس 3دن قبل کھانے پینے کا سامان بھی ختم ہوگیا تھا۔

    گلازونوف چوٹی سے گرکر ہلاک ہوگئے تھے تاہم مسلسل کوششوں کے بعد بالاخر پاک فوج کے پائلٹس کو کامیابی ملی اور روسی کوہ پیماء کوچوٹی سے نکال کر سی ایم ایچ اسکردومنتقل کردیا گیا۔

    پاک افواج نے اہلکاروں نے روسی کوہ پیما کو مسلسل کوششوں کے بعد 31 جولائی کو ریسکیو کیا تھا۔

    خیال رہے پاک فوج کا بیاؤف گلئشیر کی 20 ہزار فٹ سے زائد کی بلندی پر کیا جانے والا پہلا ریسکیو آپریشن تھا جو کامیاب رہا۔

  • روسی صدر پیوٹن کا آسٹریا کی وزیر خارجہ کے ہمراہ رقص

    روسی صدر پیوٹن کا آسٹریا کی وزیر خارجہ کے ہمراہ رقص

    ویانا/ماسکو : روسی صدر نے آسٹریا کی وزیر خارجہ کرین کینیسل کی شادی کی تقریب میں روس کے میوزیکل بینڈ کے ہمراہ شرکت کی اور 53 سالہ دلہن کے ساتھ رقص بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک روز قبل نجی دورے پر یورپی ملک آسٹریا کی وزیر خارجہ کرین کنیسل کی شادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد جرمن چانسلر اینجیلا مرکل سے ملاقات کے لیے روانہ ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی صدر آسٹریا کی وزیر خارجہ کی شادی میں شرکت کرنے کے لیے روسی بینڈ کے ہمراہ ریاست سٹیریا میں منعقدہ تقریب میں پھولوں کا گلدشتہ ہاتھوں میں تھامے پہنچے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے شادی کی تقریب کے دوران سفید لباس میں ملبوس دلہن 53 سالہ کرین کینیسل کے ہمراہ رقص بھی کیا۔

    یورپی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ کرین کینیسل نامور بزنس مین وولفینگ میلنگر سے کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس اور یورپی یونین میں مختلف معاملات پر کشیدگی کے باوجود کرین کینیسل کی شادی میں شرکت کی دعوت پر حیران کن ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ آسٹریا کی فریڈم پارٹی کے سربراہ ہائنز کرسچین نے روس کی حمایت کرتے ہوئے عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال پر قاتلانہ حملے کے بعد روس اور برطانیہ کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی میں برطانوی حکومت کی حمایت میں روسی سفیروں کو ملک بدر نہیں کیا تھا۔

  • باغیوں نے شامی صدر کی مقبولیت کے بارے میں مغرب سے جھوٹ بولا، برطانوی سیکریٹری خارجہ

    باغیوں نے شامی صدر کی مقبولیت کے بارے میں مغرب سے جھوٹ بولا، برطانوی سیکریٹری خارجہ

    لندن: برطانوی شیڈو سیکٹری خارجہ ایملی تھارن بیری نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی باغیوں نے بشار الاسد کی مقبولیت کے بارے میں مغرب سے جھوٹ بولا۔

    پراسپیکٹ میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے ایملی تھارن بیری نے کہا کہ شام میں بشار الاسد کی عوامی مقبولیت کو ہمیشہ کم تر سمجھا گیا ہے، باغیوں نے جو کہا مغرب نے یقین کرلیا۔

    لیبر پارٹی کی سیکریٹری خارجہ نے مشرق وسطیٰ کے اس بدقسمت ملک میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ سب شام سے نکل جائیں کیوں کہ ان میں سے کوئی بھی شامی عوام کے لیے نہیں لڑ رہا۔

    ایملی تھارن کا کہنا تھا کہ اگر باغیوں کی بات درست ہوتی اور بشار الاسد عوام میں انتہائی غیر مقبول ہوتے تو یقیناً وہ برسر اقتدار نہ ہوتے، میرا خیال ہے کہ ملک کے اندر ان کی گہری حمایت پائی جاتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو سوچی میں روس کی جانب سے امن بات چیت کی بھی حمایت کرنی چاہیے، ہمیں ہر اس کام میں معاونت کرنی چاہیے جو شامی بچوں کے لیے کیا جارہا ہو۔

    تھارن بیری نے اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کی گیارہ قراردادوں کو ویٹو کرنے پر روس کی مذمت کرنے سے بھی انکار کردیا، انھوں نے کہا کہ لوگ تو ہمیشہ قراردادوں کو روکتے ہیں، امریکا نے خود کتنی ساری ویٹو کی ہیں، تو یہ تو سیاست ہے۔

    شاہی شادی میں ننھی شہزادی شارلٹ دلہن کا لباس زیب تن کریں گی


    خیال رہے کہ روس نے شام میں جنگی جرائم کے خلاف ایک عالمی تحقیقاتی ٹیم کے منصوبے کو ویٹو کردیا تھا، جس کے بعد امریکا اور اتحادی ممالک نے روس کی شدید مذمت کی تھی۔

    تھارن بیری کی جانب سے شامی اور روسی صدر کی حمایت میں بولنے کے بعد ان کے خلاف غصے کی ایک لہر پیدا ہوگئی ہے، برطانیہ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کمپین مینجر نے بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ اسد ریاست ایک قید خانہ ہے جہاں کہا جاتا ہے کہ مجھے چاہو یا مرنے کے لیے تیار ہوجاؤ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روسی صدر کا شام کے شہرغوطہ میں روز5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم

    روسی صدر کا شام کے شہرغوطہ میں روز5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم

    غوطہ : روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے شام کے شہر غوطہ میں روز 5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم دیدیا، بمباری روکنے کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا۔

    ٖغیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کی جانب سے مشرقی غوطہ میں جاری لڑائی میں روزانہ وقفے کا اعلان کردیا، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے شام کے شہر غوطہ میں روز 5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم دیدیا۔

    روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ شام کے علاقے غوطہ کے مشرقی علاقے میں جاری بمباری روکنے کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا۔

    غوطہ میں روزانہ5گھنٹے کی جنگ بندی کا آغاز آج سے ہوگا اور اس منصوبے میں شہریوں کو علاقے سے نکلنے کے لیے راستہ بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ قصبہ غوطہ ایک ہفتے سے شامی حکومت کی شدید بمباری کا ہدف رہا ہے اور اس کارروائی میں شامی فوج کو روس کی حمایت حاصل ہے۔

    فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ آٹھ روز قبل لڑائی میں شدت آنے کے بعد سے حکومتی افواج کے فضائی حملوں اور گولہ باری میں اب تک کم سے کم پانچ سو اکتالیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جاں بحق افراد میں 100بچے بھی شامل ہیں۔


    مزید پڑھیں : شام میں وحشیانہ بمباری،خواتین و بچوں سمیت 540سے زائد شہید


    اقوام متحدہ نے ایک بار پھر عارضی جنگ بندی پر زور دیا ہے جبکہ روس اور شام پہلے اقوام متحدہ کی تیس روزہ جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر چکے ہیں۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے مطالبہ کیا تھا کہ شامی حکومت مشرقی غوطہ میں لوگوں کا قتل عام کر رہی ہے، شامی علاقے مشرقی غوطہ میں قتل عام بند کیا جائے اور وہاں موجود افراد کو فوری طور پر امداد فراہم کی جائے، قتل عام پر عالمی برداری کو فوری ردعمل ظاہر کرنا چاہیے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے مطالبہ کیا  کہ جنگ بندی پر فوراً عمل کیا جائے لیکن ساتھ میں انھیں جنگ بندی کے حوالے سے شام پر شک بھی ہے۔

    انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ نے باغیوں کے زیر قبضہ شہر مشرقی غوطہ پر مسلسل ایک ہفتہ بمباری کی ہے ‘ جس میں اب تک پانچ سو عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

    شامی مبصر گروپ نے کہا تھا کہ مشرقی غوطہ میں مرنے والوں میں 121 بچے شامل ہیں۔ روسی افواج کی مدد سے شامی حکومت کی فورسز نے اٹھارہ فروری کو بمباری شروع کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔