Tag: روسی فوج

  • روس نے مشرقی یوکرین کے بڑے علاقے پر قبضہ کرلیا

    روس نے مشرقی یوکرین کے بڑے علاقے پر قبضہ کرلیا

    روس کی وزارت دفاع کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ روسی فوج نے مشرقی یوکرین میں حملے تیز کر کے، اس کے فوجیوں نے یوکرین کے علاقے دونیتسک کے تزویراتی اعتبار سے ایک اہم قصبے پر قبضہ کر لیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس نے یوکرینی افواج کے مضبوط گڑھ ولائیکا نووسِلکا پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

    ماہرین کے حوالے سے یوکرینی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ روسی فوجی وہاں سے مزید پیشرفت کر سکتے ہیں۔

    دریں اثنا، یوکرین کی فوج کے جنرل اسٹاف کا کہنا تھا کہ انہوں نے روسی علاقے ریازن میں تیل صاف کرنے کے کارخانے پر حملے کے لیے ڈرونز استعمال کیے ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق یہ تنصیب روسی فوجی طیاروں کے لیے ایندھن تیار کرتی ہے۔ خطے کے گورنر نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ حکام نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    سوشل میڈیا پوسٹ میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روسی افواج نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سینکڑوں حملے کیے ہیں، جن میں تقریباً 750 سے زیادہ ڈرونز،1 ہزار 250 فضائی بم اور مختلف اقسام کے 20 سے زیادہ میزائل استعمال کیے گئے۔

    چین اور بھارت فضائی سروس دوبارہ شروع کرنے پر رضامند

    یوکرینی صدر کے مطابق صرف عزم ہی ایسے دہشت گردوں کو روک سکتا ہے، انہوں نے ممالک پر زور دیا کہ وہ طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیتوں کے حامل ہتھیار بھیجنے سمیت یوکرین کو حمایت فراہم کریں۔

  • روسی فوج میں تمام بھارتیوں کو فارغ کرنے کا فیصلہ

    روسی فوج میں تمام بھارتیوں کو فارغ کرنے کا فیصلہ

    نئی دہلی: روسی فوج میں تمام بھارتیوں کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، روس پر دھوکے سے لڑنے پر آمادہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق روسی فوج میں معاون عملے کے طور پر کام کرنے والے تمام بھارتیوں کو فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ یوکرین اور روس کی جنگ کے دوران 2 بھارتیوں کے ہلاک ہونے کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد ہلاک بھارتیوں کی تعداد 4 ہو گئی۔

    رپورٹس کے مطابق درجنوں بھارتی شہری تاحال جنگی علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں، جن کا دعویٰ ہے کہ انھیں دھوکا دہی کے ذریعے لڑنے کے لیے آمادہ کیا گیا تھا۔

    ان دنوں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دو روزہ دورے پر ماسکو میں ہیں، جہاں انھوں نے کل شام روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی طرف سے دیے گئے ایک عشائیے میں اس موضوع پر بات کی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق روس نے فوج سے بھارتیوں کو فارغ کر کے ان کی ملک واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے مودی کا دورہ روس مایوس کن قررا دیا، اور کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کا دورہ امن کی کوشش کے لیے ایک دھچکا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہندوستان کے وزیر اعظم مودی کا ماسکو میں خیر مقدم کرتے ہوئے انھیں اپنا ’’عزیز دوست‘‘ قرار دیا، یوکرین پر روسی حملے کے بعد وہ پہلے بھارتی رہنما ہیں جنھوں نے روس کا دورہ کیا ہے۔

  • بھارت نے  اپنے شہریوں کی روسی فوج میں ملازمتوں کی تصدیق کردی

    بھارت نے اپنے شہریوں کی روسی فوج میں ملازمتوں کی تصدیق کردی

    ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ہندوستانی شہری روسی فوج میں معاونین کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ بھارتی شہری روسی فوج کے ساتھ ”سپورٹ جاب” میں مصروف ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی روزنامے ہندو کی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کے اگلے محاذ پر 18 ہندوستانی شہری مختلف سرحدی شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

    ہندوستانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کم از کم تین ہندوستانی شہریوں کو روسی فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسے ”معلوم ہے کہ چند ہندوستانی شہریوں نے روسی فوج میں معاون ملازمتیں اختیار کی ہیں۔”

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندوستانی سفارت خانے نے ان ہندوستانیوں کی بازیابی کے لئے اس معاملے کو متعلقہ روسی حکام کے ساتھ باقاعدگی سے اٹھایا ہے۔ بیان میں تمام ہندوستانیوں شہریوں سے احتیاط برتنے اور اس تنازعہ سے دور رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب یہ بھارتی شہری ماسکو پہنچے تو روسی فوج نے انہیں باقاعدہ تربیت فراہم کی، بعد میں انہیں لڑنے کے لئے فرنٹ لائن پر بھیج دیا گیا۔

    بھارت: رکن اسمبلی نندیتا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اہم انکشاف

    رپورٹ کے مطابق ماسکو پہنچنے پر ان بھارتیوں کو مبینہ طور پر”روسی فوج نے اسلحہ اور گولہ بارود” سنبھالنے کی تربیت دی اور بعد میں انہیں جنوری میں فرنٹ لائنز پر بھیج دیا گیا۔ کچھ بھارتی شہریوں نے مبینہ طور پر موجودہ تنازعہ میں یوکرینی افواج کے لیے رضاکارانہ طور پر امور انجام دیئے۔

  • ‘امریکی ایف سولہ طیارے یوکرین کے لئے کارآمد نہیں’

    ‘امریکی ایف سولہ طیارے یوکرین کے لئے کارآمد نہیں’

    یوکرین گزشتہ ماہ موسم گرما کے ناکام جوابی حملے کے بعد ایک اور حملے کے لیے فوری طور پر اپنی افواج کو تیار نہیں پائے گا، کیونکہ اس کے لئے اسے فضائی برتری کی ضرورت ہوگی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی فوج کے ریزرو ریئر ایڈمرل، ملٹری سائنسز کے امیدوار میخائل چیکماسوف نے پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی نشاندہی کی۔

    روسی فوج کے ریزرو ریئر ایڈمرل، ملٹری سائنسز کے امیدوار کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جرمن اخبار جو کچھ لکھتا ہے وہ کیف حکومت کے اکسانے پر بالکل ممکن ہے، یہ ایک قسم کی پی آر ہے تاکہ یوکرین امریکہ اور مغربی یورپ سے باقاعدہ سبسڈی حاصل کرسکے، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ یوکرین کو فضا میں مغربی طیاروں سے کوئی فائدہ نہیں اور نہ ہی ہوگا۔ اس طرح انہوں نے جرمن اخبار ڈائی ویلٹ کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرینی افواج کو اگر مغرب ایف سولہ جنگی طیارے فراہم کرتا ہے تو وہ ایک اور جارحانہ کوشش ہوگی جس سے یوکرین کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    ایکواڈور میں خانہ جنگی، فوج طلب کرلی گئی

    اُنہوں نے کہا کہ فوجی سائنس کے بنیادی اصولوں کے مطابق ایک اور جوابی حملہ شاید ہی ممکن ہوسکے، انہوں نے واضح کیا کہ فضائی برتری حاصل کیے بغیر کوئی بھی حملہ عملی طور پر ناممکن ہے۔

  • یوکرینی فورسز کی جانب سے روسی فوج کے خلاف کروشیا کے راکٹ لانچرز کا استعمال

    یوکرینی فورسز کی جانب سے روسی فوج کے خلاف کروشیا کے راکٹ لانچرز کا استعمال

    کیف: یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی آرمڈ فورسز نے روسی دستوں کو تباہ شدہ شہر باخموت سے نکال باہر کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان باخموت کے مقام پر گھمسان کی لڑائی جاری ہے، یوکرینی حکام نے کہا کہ یوکرین جوابی حملے میں روس سے قبضہ شدہ زمین واپس چھین رہا ہے۔

    یوکرینی فورسز نے روسی فوج کے خلاف کروشیا کے فراہم کردہ راکٹ لانچرز کا بھی استعمال کیا، دوسری جانب روسی افواج نے بھی مشر ق اور مغرب میں یوکرینی فوج کی پیش قدمی روکنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ یوکرین نے پیر کو کہا تھا کہ اس کے فوجیوں نے مشرقی شہر باخموت میں قابض روسی فوجیوں کو ’’ایک جال میں‘‘ پھنسا دیا ہے۔

  • رواں برس روسی فوج کو یوکرین سے نکالنا مشکل ہے، امریکی اعتراف

    واشنگٹن: امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ رواں برس روسی فوج کو یوکرین سے نکالنا ’بہت مشکل‘ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک ملی نے جرمن رامسٹین ایئربیس پر ایک اجلاس کے بعد کہا کہ اس سال روسی فوج کو یوکرین سے نکالنا مشکل ہے۔

    جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ جنگ صرف مذاکرات کی میز پر ہی ختم ہوگی، انھوں نے کہا کہ فوجی نقطہ نظر سے یہ ایک بہت مشکل لڑائی ہے۔

    دوسری جانب یورپ کے بعد امریکا نے بھی یوکرین کو مزید بھاری اسلحہ دینے کا اعلان کر دیا ہے، امریکی محکمہ دفاع کے مطابق یوکرین کو مزید ڈھائی ارب ڈالر کی فوجی امداد دی جائے گی۔

    یوکرین روس تنازع کا واحد حل سفارت کاری ہے: وزیر خارجہ پاکستان

    امریکی امداد میں سیکڑوں بکتر بند گاڑیاں، راکٹ، بارود اور دفاعی سسٹم شامل ہوں گے۔ بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین سے کہا ہے کہ نئے اسلحے کی فراہمی تک وہ روس پر جوابی حملے نہ کرے۔

    ادھر روس نے پھر دھمکی دی ہے کہ یوکرین جنگ میں اگر اس نے شکست کھائی تو ایٹمی جنگ ہو سکتی ہے۔

    روسی سیکیورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدودیف کا کہنا ہے کہ ایٹمی طاقتوں نے کبھی برے تنازعات نہیں ہارے، مغربی اتحادیوں کو یوکرین جنگ کے نتائج پر غور کرنا چاہیے۔

  • روسی وزیر دفاع نے ’موبلائزیشن‘ ختم کرنے کا اعلان کر دیا

    روسی وزیر دفاع نے ’موبلائزیشن‘ ختم کرنے کا اعلان کر دیا

    ماسکو: روسی وزیر دفاع نے ’موبلائزیشن‘ ختم کرنے کا باقاعدہ اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ یوکرین میں روسی فوجی مہم کو تقویت دینے کے لیے جو ریزرو فوج کی تعداد بڑھانے کی مہم شروع کی گئی تھی، اسے ختم کر دیا گیا ہے۔

    دی ماسکو ٹائمز کے مطابق شوئیگو نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو پیش کردہ رپورٹ میں کہا کہ موبلائزیشن کے دوران شہریوں کو بلانے کا سلسلہ آج مکمل ہو گیا، اور شہریوں کو فوجی ڈیوٹی کے لیے رپورٹ کرنے کا نوٹیفکیشن ختم ہو گیا ہے۔

    شوئیگو نے کہا کہ روس نے پیوٹن کے مقرر کردہ ہدف کو پورا کر لیا ہے، اور پانچ ہفتے تک جاری رہنے والی مہم کے دوران مجموعی طور پر 3 لاکھ محافظوں کو متحرک کیا گیا۔

    بحری بیڑے پر حملہ کیوں کیا؟ روس یوکرین کے اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا

    مبینہ طور پر متحرک کیے گئے افراد کی کل تعداد میں مختلف سطحوں کے 1,300 سرکاری ملازمین اور 27 ہزار کاروباری مالکان شامل ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ 13 ہزار شہریوں نے رضاکارانہ طور پر ڈیوٹی کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، متحرک شہریوں کی اوسط عمر 35 سال تھی۔ شوئیگو کے مطابق آج تک 82 ہزار متحرک محافظین پہلے ہی یوکرین میں فرنٹ لائنز پر بھیجے جا چکے ہیں، جب کہ باقی اب بھی فوجی تربیت سے گزر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ روس نے 21 ستمبر کو اپنی جزوی موبلائزیشن مہم کا آغاز کیا تھا، اور رواں ماہ کے آغاز ہی میں اسے روک دیا گیا تھا۔

  • یوکرین نے روسی فوج سے 6 ہزار مربع کلومیٹر رقبہ واگزار کرانے کا دعویٰ کر لیا

    یوکرین نے روسی فوج سے 6 ہزار مربع کلومیٹر رقبہ واگزار کرانے کا دعویٰ کر لیا

    کیف: یوکرین نے روسی فوج سے 6 ہزار مربع کلومیٹر رقبہ واگزار کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ 7 ماہ کی جنگ میں روس کو بدترین شکست کا سامنا ہے، ہم نے چھ ہزار مربع کلع میٹر رقبہ روسی فوج سے واپس لے لیا ہے۔

    انھوں نے کہا جنوب اور مشرق میں ہم کامیابیوں کے بعد آگے بڑھ رہے ہیں، اور شمال اور مشرقی سرحد پر روسی فوج کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔

    یوکرینی ملٹری انٹیلیجنس نے دعویٰ کیا ہے کہ روس فوجی بڑے پیمانے پر ہتھیار ڈال رہے ہیں۔

    دوسری جانب ترجمان کریملن کا کہنا ہے کہ زپورئیژا نیوکلیئر پاور پلانٹ سے روسی فوج کو ہٹانے کا روس کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

    کیا روس یوکرین جنگ کا پانسہ پلٹ گیا ہے؟

    دیمیتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روس فوج زپورئیژا پاور پلانٹ کی حفاظت کر رہے ہیں، تاہم یوکرینی فوج کی گولہ باری سے پلانٹ کی تنصیبات کو شدید خطرہ ہے۔

    انھوں ںے کہا کہ یوکرین کی پلانٹ کو دوبارہ قبضہ کرنے کی کوشش کو روسی فوج نے ناکام بنایا، پلانٹ پر گولہ باری چرنوبل جیسے سانحے کا باعث بن سکتی ہے۔

  • روسی فوج کا مقابلہ کرنے والی دلیر خاتون کا تذکرہ

    روسی فوج کا مقابلہ کرنے والی دلیر خاتون کا تذکرہ

    سلطنتِ عثمانیہ کے زمانے میں ترکی کے ایک علاقے ارضروم کی نینہ خاتون کا نام لوک ادب کا حصّہ بنا جو روسی افواج کی شورش کے خلاف لڑنے کے لیے میدان میں اتری تھیں۔

    العزيزيہ کے نام سے معروف شہر کے ایک اہم قلعہ کے قریب واقع ارضروم علاقے میں‌ ہر جوان روسی افواج کے خلاف اور سلطنتِ عثمانیہ سے وفاداری نبھانے کے لیے اپنی جان تک دینے کو تیار تھا۔ یہ 7 نومبر 1877ء کی بات ہے جب روسی فوج نے العزیزیہ قلعے پر تعینات فوجیوں پر حملہ کرکے انھیں قتل کردیا اور اس اہم مقام پر قبضہ کر لیا۔ اسی حملے میں نینہ خاتون کا بھائی بھی زخمی ہوا تھا اور بعد میں‌ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا تھا۔ اس کا نام حسن تھا۔

    1877 سے 1878 تک جاری رہنے والی اس جنگ میں قلعے پر روسی فوج کے قبضے کے بعد جب حسن کی لاش اس کی بہن کے سامنے آئی تو اس نے اس کے چہرے کا بوسہ لیا اور سب کے سامنے روسیوں سے اس کا بدلہ لینے کی قسم اٹھائی۔

    اس وقت شہری بھی روسیوں کے خلاف ایک مقام پر اکٹھے ہورہے تھے اور نینہ خاتون نے بھی اپنی تین ماہ کی بیٹی اور نوعمر لڑکے کو پیار کیا، اور زندگی کی آخری سانس تک روسیوں کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے اپنا گھر چھوڑ دیا۔

    کہتے ہیں کہ اس کے پاس بھائی کی بندوق اور ایک چھوٹی کلہاڑی تھی۔ اس علاقے میں روسیوں کو عثمانی فوج کا نہیں بلکہ ان عام شہریوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا تھا جو اپنے دین کی سلامتی اور سلطنت کے دفاع کے لیے کلہاڑیوں اور ایسے ہی دوسرے اوزاروں سے مسلح تھے۔ یہ شہری اپنے سادہ اسلحہ کے ساتھ روسی فوج کے جدید ہتھیاروں کا مقابلہ کررہے تھے جن میں نینہ خاتون بھی شامل تھی۔

    تاریخ بتاتی ہے کہ جنگ شروع ہوئی تو سیکڑوں شہریوں کی زندگیوں کو روسیوں کی گولیوں نے نگل لیا، لیکن ان کی جانب سے مزاحمت جاری رہی۔ یہ شہری آگے بڑھتے ہوئے قلعے کے فولادی دروازے توڑ کر اندر داخل ہوگئے جس پر روسی فوجیوں نے قبضہ کرلیا تھا۔ ان کے پاس کوئی آتشیں اسلحہ نہ تھا بلکہ اکثریت ڈنڈوں، کلہاڑیوں اور چھریوں سے روسیوں پر ٹوٹی پڑی تھی۔ اس علاقے میں جاری رہنے والی اس جنگ میں لگ بھگ 2 ہزار روسی فوجی مارے گئے اور نینہ خاتون بھی زخمی ہونے کے بعد ایک مقام پر بے ہوشی کی حالت میں‌ پائی گئی۔ اس کے ہاتھ میں غلیل تھی جسے اس نے مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا۔

    اسے وہاں کے شہریوں نے بڑی دلیری اور شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا اور ان کے مطابق وہ جس بے جگری سے لڑی، اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس خاتون کی بہادری کا اعتراف بعض روسی فوجیوں نے بھی کیا۔

    نینہ خاتون کو ترکی میں "امُّ الجیش الثالث” اور "ماؤں کی ماں” کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ 1955 میں نینہ خاتون کا انتقال ہوگیا تھا۔ وہ 1857ء میں پیدا ہوئی تھی۔ وفات کے وقت اس کی عمر 98 سال تھی۔ نینہ خاتون کے مجسمے آج بھی العزیزیہ میں اہم مقامات پر نصب ہیں۔

  • امریکی دھمکیوں کے باوجود روسی فوج وینزویلا پہنچ گئی

    امریکی دھمکیوں کے باوجود روسی فوج وینزویلا پہنچ گئی

    کراکس: جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں سیاسی بحران کے تناظر میں روس نے اپنی فوج اتار دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے روس کو تنبیہ کی تھی کہ وینزویلا بحران کے آڑ میں روسی فوج نے مداخلت کی تو خاموش نہیں بیٹھیں گے، باوجود اس کے روس نے اپنی فوج بھیج دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ روسی فوج کا وینزویلا پہنچنے کا مقصد فوجی آپریشن میں شمولیت کے بجائے فوجی تعاون پر بات چیت کرنا ہے۔

    وینزویلا پہنچنے والے روسی فوجی دستوں میں 100 کے قریب سپاہی شامل ہیں، جو دارالحکومت کراکس کے ایئربیس پر موجود ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے قبل بھی روسی فوج کے کئی اہلکار کراکس پہنچ چکے ہیں، جس سے متعلق امریکا نے خبردار بھی کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وینزویلا سے اپنے تمام فوجی واپس بُلا لے۔ ٹرمپ کے مطابق اس کو ممکن بنانے کے لیے تمام راستے کھلے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے گذشتہ روز روس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ وینزویلا بحران میں مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے تنازعے کو مزید بڑھاوا دے رہا ہے۔

    وینزویلا بحران: امریکا نے روسی مداخلت پر حکام کو خبردار کردیا

    مائیک پومپیو نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے وینزویلا کے عوامی مزید مصائب کو شکار ہوں گے، جبکہ روسی فوج کی ملک میں آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    یاد رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمںٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔