Tag: روسی قونصل جنرل

  • نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے، روسی قونصل جنرل

    نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے، روسی قونصل جنرل

    کراچی: روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے۔

    کراچی میں تعینات روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا ہے کہ فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو روک دیا ہے، ہمارے اس وقت اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔

    انھوں نے کہا اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا یو این سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے، اقوام متحدہ کا ڈھانچا کسی بھی لحاظ سے مثالی نہیں رہا، تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی ماحول کی وجہ سے روس سمیت یو این کے کئی نمائندے اصلاحات پر زور دے رہے ہیں۔

    قونصل جنرل نے کہا پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی، کیوں کہ دونوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں اور بات چیت جاری ہے۔


    غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے، مزید 39 فلسطینی شہید


    خیال رہے کہ آندرے وکٹرووچ فیڈروف جامعہ کراچی میں ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرز میموریل آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب ”دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ اور نئے عالمی نظام کا ظہور“ سے خطاب کر رہے تھے۔

    انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے، آج کل ہم بین الاقوامی قانون کو کسی نہ کسی قسم کے من مانی اور مبہم قوانین سے بدلنے کی زیادہ سے زیادہ کوششیں دیکھ رہے ہیں اور اس تحریک کو مغربی ممالک نے پروان چڑھایا ہے، جو اپنی زوال پذیری کے باوجود خود کو نام نہاد مہذب سمجھتے ہیں۔ اگرچہ کسی نے بھی ان سے ان قوانین کو نافذ کرنے کے لیے نہیں کہا اور نہ ہی ان کی نمائندگی کی، لیکن مغرب اب بھی ان پر عمل کرنے کے لیے سب کو دباؤ یا بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور وہ اپنے متکبرانہ رویے کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔

    آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ نو آبادیات، غلامی اور ترک جنگوں سے لے کر پہلی اور دوسری عالمی جنگوں تک، یہ سب یورپ کی مختلف طاقتوں کی طرف سے اپنے حریفوں کو دبانے کی کوششیں تھیں، اس کے برعکس روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کئی بار بین الاقوامی قانون کا احترام بحال کرنے پر زور دیا۔

    قونصل جنرل نے مزید کہا کہ بیلجیم جیسے نام نہاد مہذب یورپی ملک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی انسانی چڑیا گھر موجود تھے، جہاں افریقہ کے لوگوں کو عوامی تفریح کے لیے جانوروں کی طرح رکھا جاتا تھا۔ کچھ ممالک میں ایسے قوانین بھی تھے، جن کے مطابق آپ کو بچے پیدا کرنے کی اجازت نہیں تھی، اگرچہ، اس طرح کی انتہائی مثالیں اب کہیں بھی برداشت نہیں کی جاتی، تاہم مغرب اب بھی نازیوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سوویت یونین کے لوگوں نے نازی ازم کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی قربانی دی، اس جنگ کے دوران سوویت یونین کے 27 ملین شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایک بھی ایسا خاندان تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے جو اس واقعہ سے متاثر نہ ہوا ہو۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کی نصف سے زیادہ آبادی روسی زبان بولتی ہے اور وہاں کے لاکھوں شہری بھی روسی کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں روسی قونصل جنرل نے کہا کہ ڈالر کی بالادستی جلد ختم ہو جائے گی، روس کچھ ابتدائی منصوبوں پر کام کر رہا ہے، ہم اپنے وقت کے اہم مسائل کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں جن کا دنیا کو سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مغرب کا فلاحی نظام وسائل کے عالمی استحصال پر مبنی ہے۔

  • ہم مغربی پارٹنرز اور آئی ایم ایف کی طرح کام نہیں کریں گے: روسی قونصل جنرل

    ہم مغربی پارٹنرز اور آئی ایم ایف کی طرح کام نہیں کریں گے: روسی قونصل جنرل

    کراچی: روسی قونصل جنرل نے کہا ہے کہ وہ کبھی بھی اپنے مغربی ’’پارٹنرز‘’ اور آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی غیر منتخب وائٹ کالر اسٹیبلشمنٹ کے طور پر کام نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے کراچی میں تعینات قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروفنے کہا ہے کہ وہ یوکرین کی صورت حال سمیت بین الاقوامی ایجنڈے پر موجود دیگر مسائل کے حوالے سے پاکستان کے متوازن اور سمجھ دار انداز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا گزشتہ دو سالوں کے دوران تینوں پاکستانی حکومتوں نے تعمیری مؤقف کا مظاہرہ کیا اور بے بنیاد الزامات اور غیر ذمہ دارانہ بیان بازی سے گریز کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ابھرتی ہوئی روس پاکستان شراکت داری کچھ مبہم مغربی ’قواعد‘ پر نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون پر مبنی جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے عین مطابق ہے، دونوں ممالک کی اقوام باہمی اشتراک سے خاطر خواہ اقتصادی اور علاقائی ترقی کر سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا روس نے اپنی طرف سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت یا اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی، ہم کبھی بھی اپنے مغربی ’پارٹنرز‘ اور آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی غیر منتخب وائٹ کالر اسٹیبلشمنٹ کے طور پر کام نہیں کریں گے، جو یہ حکم دیتے ہیں کہ پاکستان کو اپنی داخلی پالیسی کو کس طرح تشکیل دینا چاہیے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ کراچی میں منعقدہ سیمینار ’’پاک روس 75 سالہ تعلقات:ایک ابھرتی ہوئی شراکت داری‘‘ میں خطاب کے دوران کیا۔

    آندرے وکٹرووچ نے کہا پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن معاہدے کے ساتھ ساتھ توانائی کے دیگر شعبوں کے ذریعے توانائی کے مسائل سے نمٹ سکتا ہے، تین ماہ قبل روس نے پاکستان کو خام تیل کی فراہمی بھی شروع کر دی ہے۔

    جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ پاکستان اور روس کے مابین 2021 سے 2022 تک 567 ملین جب کہ 2022 سے 2023 تک 760 ملین کی تجارت ہوئی، یہ آگے بڑھنے کا راستہ اور مثبت اشارہ ہے۔ انھوں نے روسی قونصل جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کراچی میں رشین لینگویج سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ جامعہ کراچی کے اساتذہ اور طلبہ اس سے استفادہ کر سکیں۔

    اُردو یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اگر پاکستان روس کو گرم پانی تک رسائی کی سہولت فراہم کرتا ہے تو یہ دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید مضبوطی کا ذریعہ بنے گا۔