Tag: روسی مداخلت

  • انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ سامنے آگیا

    انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ سامنے آگیا

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق رپورٹ سامنے آنے کے بعد ڈیموکریٹس نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سپیشل قونصل رابرٹ ملر کے پہلی بار عام ریمارکس کے بعد امریکی کانگریس میں تین سرکردہ ڈیموکریٹس پارٹی کے ارکان نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔

    صدر ٹرمپ کے دعوے کے برعکس بدھ کے روز رابرٹ ملر نے کہا تھا کہ ان کی تحقیقات کے مطابق صدر ٹرمپ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام سے بری نہیں ہوئے۔

    رابرٹ ملر کو دو ہزار سولہ کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات کا کام سونپا گیا تھا، مواخذے کے معاملے نے ڈیموکریٹک پارٹی کو منقسم کر دیا ہے اور ایوان نمائندگان میں سپیکر نینسی پلوسی کی مخالفت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    مگر اب رابرٹ ملر کے ریمارکس کے بعد صدارتی نامزدگی کے خواہشمند تین مزید ڈیموکریٹکس نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اس طرح ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نامزدگی کے خواہشمند تئیس امیدواروں میں سے مواخذے کا مطالبہ کرنے والوں کی تعداد دس ہوگئی ہے۔

    ان تین ڈیموکریٹک امیدواروں میں کوری بکر، کرسٹِن گِلیِبرانڈ اور پیٹی بیٹیگائگ شامل ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مواخذے کی کارروائی فوری طور پر شروع ہو جانی چاہیئے۔

    انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ امریکا میں صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق میولر رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں روس کا امریکی انتخابات میں مداخلت کا انکشاف ہوا تھا، تاہم صدر ٹرمپ نے رپورٹ مسترد کردی تھی۔

  • امریکی انتخابات کو محفوظ بنانے کے لیے مائیکروسافٹ سرگرم

    امریکی انتخابات کو محفوظ بنانے کے لیے مائیکروسافٹ سرگرم

    واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے بعد حکام نے آئندہ الیکشن کو محفوظ بنانے کے لیے نئے اقدامات شروع کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں پچھلے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کا انکشاف ہوا تھا، جبکہ آئندہ امريکی انتخابات کو محفوظ بنانے کے ليے مائیکروسافٹ مدد فراہم کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امريکی انتخابات ميں ووٹنگ کے عمل کو زيادہ محفوظ بنانے کے ليے عالمی شہرت يافتہ کمپنی مائیکروسافٹ ايک خصوصی سافٹ ويئر تيار کر رہی ہے۔

    مائیکروسافٹ کے سربراہ ستیا نادیلا کا کہنا ہے کہ امریکی انتخابات کو صاف وشفاف بنانے کے لیے خصوصی سافٹ ویئرتیار کیا جارہا ہے جس کا نام ’الیکشن گارڈ‘ ہے۔

    مذکورہ سافٹ ويئر امریکی ریاست اوريگون ميں قائم ’گالوئس‘ نامی کمپنی کے تعاون سے تيار کيا جا رہا ہے، سافٹ ویئر کو تجربات کے لیے رواں سال ہی فراہم کردیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں چار سو صفحات پر مشتمل ملر رپورٹ کو خصوصی نمائندے رابرٹ ملر نے 22 ماہ کی طویل تفتیش کے بعد جاری کی تھی جس میں روسی مداخلت کا انکشاف کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ نومبر 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ مخالفین پر برس پڑے

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

  • انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق میولر رپورٹ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں گذشتہ صدارتی انتخابات سے متعلق میولر رپورٹ سامنے آئی جس میں روسی مداخلت کا انکشاف ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں میولر رپورٹ کو ایک بار پھر مسترد کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پیش کی گئی میولر رپورٹ کے نتائج کی بنیاد پر ان کا مواخذہ امریکی کانگریس نہیں کرسکتی، رپورٹ بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مواخذہ صرف کسی بڑے جرم کے ارتکاب پر ہی کیا جا سکتا ہے اور انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا، جب کوئی جرم ہوا ہی نہیں، تو جواب طلبی کیسے کی جاسکتی ہے۔

    ٹرمپ نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میولر رپورٹ لوگوں نے مل کر تیار کی ہے، جو واضح طور پر جھوٹی اور افواہوں پر مبنی ہے، جس میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے خلاف دو سال سے جاری رابٹ ملر کی خصوصی تحقیقات گذشتہ ماہ اختتام پذیر ہوئی تھی، ابتدائی طور پر تحقیقاتی رپورٹ میں صدر ٹرمپ پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا تھا۔

    امریکی انتخابات میں مداخلت کا معاملہ، روس اور امریکا نے رپورٹ مسترد کردی

    خیال رہے کہ رپورٹ کے خلاصے میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران روس کے ساتھ کسی ملی بھگت کوئی ثبوت ملا۔

    بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دو سال سے ان کے خلاف مفروضوں پر مبنی الزامات لگائے گئے اور آج سب جھوٹ ثابت ہوئے۔

  • امریکی انتخابات میں مداخلت کا معاملہ، روس اور امریکا نے رپورٹ مسترد کردی

    امریکی انتخابات میں مداخلت کا معاملہ، روس اور امریکا نے رپورٹ مسترد کردی

    ماسکو: امریکی انتخابات میں مداخلت سے متعلق پیش کی گئی رپورٹ کو روس اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اس بات کی تردید کی ہے کہ روس نے 2016ء کے امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انتخابات میں مداخلت سے متعلق ملر رپورٹ میں جاری کردہ کئی سو صفحات پر مشتمل ثبوت کے بارے میں روس نے کہا ہے کہ رپورٹ میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

    ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملر رپوٹ لوگوں نے مل کر تیار کی ہے، جو واضح طور پر جھوٹی اور افواہوں پر مبنی ہے، جس میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

    چار سو صفحات پر مشتمل ملر رپورٹ کو خصوصی نمائندے رابرٹ ملر نے 22 ماہ کی طویل تفتیش کے بعد دو روز قبل جاری کی تھی جس میں روسی مداخلت کا انکشاف کیا گیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے خلاف دو سال سے جاری رابٹ ملر کی خصوصی تحقیقات گذشتہ ماہ اختتام پذیر ہوئی تھی، ابتدائی طور پر تحقیقاتی رپورٹ میں صدر ٹرمپ پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا تھا۔

    الیکشن میں روسی مداخلت کا معاملہ، صدر ٹرمپ پر کوئی جرم ثابت نہ ہوسکا

    خیال رہے کہ رپورٹ کے خلاصے میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران روس کے ساتھ کسی ملی بھگت کوئی ثبوت ملا۔

    بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دو سال سے ان کے خلاف مفروضوں پر مبنی الزامات لگائے گئے اور آج سب جھوٹ ثابت ہوئے۔

  • امریکا کے بعد یورپی انتخابات میں بھی روسی مداخلت کا انکشاف

    امریکا کے بعد یورپی انتخابات میں بھی روسی مداخلت کا انکشاف

    برسلز: امریکا کے بعد یورپی انتخابات میں بھی روس پر مداخلت کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے، روس نے الزامات کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق روس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ یورپی انتخابات میں مداخلت کے لیے سماجی ویب سائٹس اور رشیا ٹوڈے جیسے دیگر ٹی وی چینلز کا سہارا لیا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ روس پر یورپی انتخابات کی مہم میں مداخلت کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، البتہ روس نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے افواہیں قرار دیے ہیں۔

    امریکی ٹی وی کے مطابق خفیہ اداروں کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ روس کی جانب سے روس کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے اور یورپی یونین کے ناقد سیاستدانوں کو تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کام کے لیے سماجی ویب سائٹس اور رشیا ٹوڈے جیسے دیگر ٹی وی چینلز کا سہارا لیا جا رہا ہے۔

    اس مقصد کے لیے نوجوان نسل پر نمایاں توجہ دی جا رہی ہے، روس نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے، یورپی انتخابات 23 مئی کو ہو رہے ہیں۔

    امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ مخالفین پر برس پڑے

    یاد رہے کہ نومبر 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

  • الیکشن میں روسی مداخلت کا معاملہ، صدر ٹرمپ پر کوئی جرم ثابت نہ ہوسکا

    الیکشن میں روسی مداخلت کا معاملہ، صدر ٹرمپ پر کوئی جرم ثابت نہ ہوسکا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے خلاف دو سال سے جاری رابٹ ملر کی خصوصی تحقیقات اختتام پذیر ہوگئیں، تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ سے کوئی جرم سرزرد نہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے بارے میں سپیشل کونسل رابرٹ ملر کی تیار کردہ خفیہ رپورٹ کا خلاصہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ سے کوئی جرم سر زرد نہیں ہوا۔

    رپورٹ کے خلاصے میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران روس کے ساتھ کسی ملی بھگت کوئی ثبوت ملا۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دو سال سے ان کے خلاف مفروضوں پر مبنی الزامات لگائے گئے اور آج سب جھوٹ ثابت ہوئے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خصوصی کونسل رابرٹ ملر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ٹرمپ کے خلاف روس سے ملی بھگت کے کوئی واضح ثبوت سامنے نہیں آئے۔

    اس رپورٹ کو صدر ٹرمپ اور ان کے حمایتی صدر ٹرمپ کی ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

    ساؤنڈ بائٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، اس بڑی خبر کے بعد اب صدر ٹرمپ کی صدارت پر چھائے کالے بادل کافی حد تک ختم ہوچکے ہیں۔

    امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ مخالفین پر برس پڑے

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ٹرمپ نے مخالفین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، رابرٹ میولرکی رپو رٹ منظرعام آنے پر ان کہنا تھا کہ انتخابی مہم میں روسی مداخلت کے الزام میں انہیں پھنسانے غیرقانی ناکام ہوگئی۔

  • وینزویلا بحران: امریکا نے روسی مداخلت پر حکام کو خبردار کردیا

    وینزویلا بحران: امریکا نے روسی مداخلت پر حکام کو خبردار کردیا

    واشنگٹن: جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں جاری سیاسی بحران میں روس کی مداخلت پر امریکا نے روسی حکام کو خبردار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے روس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ وینزویلا بحران میں مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے تنازعے کو مزید بڑھاوا دے رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ روسی فوج کے ذریعے وینزویلا بحران میں شدت پیدا کی جارہی ہے جس پر خاموش نہیں رہیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہی، انہوں نے روسی کردار پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے باز رہنےکی بھی ہدایت کی۔

    مائیک پومپیو نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے وینزویلا کے عوامی مزید مصائب کو شکار ہوں گے، جبکہ روسی فوج کی ملک میں آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    انہوں نے روس کو تنبیح کی کہ امریکا اسے موقع پر کبھی خاموش نہیں رہے گا، اور علمی اقدامات کیے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ امریکا سمیت کئی یورپی ممالک نے خود ساختہ صدر جون گائیڈو کی حمایت کی ہے کہ جبکہ روس مقامی حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔

    وینزویلاکےعوام کی حمایت جاری رکھی جائے گی‘ جان سلیوان

    یاد رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمںٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔

    بعد ازاں امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی کرنل جوش لوئس سلوا کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تھی جس میں وہ نکولس ماڈورو سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو اعلان وفاداری کررہے تھے۔

  • امریکی پارلیمانی انتخابات میں بھی روس مداخلت کرسکتا ہے: انٹیلی جنس

    امریکی پارلیمانی انتخابات میں بھی روس مداخلت کرسکتا ہے: انٹیلی جنس

    واشنگٹن: امریکی انٹیلی جنس نے امریکا میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بھی روسی مداخلت کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں 2016 میں صدارتی انتخابات ہوئے تھے جس میں روس کی مداخلت کرنے کے شواہد سامنے آئے تھے تاہم اب 2018 کے امریکی پارلیمانی انتخابات میں بھی روسی مداخلت کا خطرہ ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا کے انٹیلی جنس ڈائریکٹر ’ڈین کوٹس‘ نے روس پر امریکی پارلیمانی انتخابات اور رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ماسکو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انتخابات میں چند ماہ ہی باقی ہیں جبکہ روس مداخلت کے لیے اپنی تیاری جاری رکھے ہوئے ہے، جس کا مقصد انتخابی سرگرمیوں اور رائے عامہ پر اثر انداز ہونا ہے۔

    ڈین کوٹس کا کہنا تھا کہ اب ہم بھی وسیع پیمانے پر اقدامات کر رہے ہیں، اور روس کو کسی صورت اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ان کی سازشوں پر نظر رکھی جارہی ہے۔


    ٹرمپ کا امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کے معاملے پر تحقیقات روکنے کا مطالبہ


    ان کا مزید کہنا تھا کہ روس جیسے ہمارے حریف ممالک نہ صرف انتخابی عمل میں مداخلت کرتے ہیں بلکہ وہ امریکا کو تقسیم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

    یاد رہے کہ نومبر 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

  • صحافی کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں، وائٹ ہاوس کی وضاحت

    صحافی کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں، وائٹ ہاوس کی وضاحت

    واشنگٹن : وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے امریکی صدر کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا صحافیوں کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدراتی الیکشن میں ہونے والی روسی مداخلت ملبہ صدر ولادی میر پیوٹن پر گراتے ہوئے کہا ہے کہ ’جس طرح امریکی کارروائیوں کا ذمہ دار ذمہ دار میں ہوں اسی طرح روس کی کارروائیوں کے ذمہ دار ولادی میر پیوٹن ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں سنہ 2016 میں ہونے والی انتخابات میں ہونے والی مداخلت پر پیوٹن کو بحیثیت صدر ذمہ دار سمجھتا ہوں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر متفق ہوں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کی دوران انٹرویو صحافی نے امریکی صدر سے سوال کیا کہ کیا روس اب بھی امریکا کو نشانہ بنانا رہا ہے، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا ’نو‘، تاہم کچھ دیر وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کو امریکی صدر کے بیان کی وضاحت پیش کرنا پڑگئی۔

    امریکی صدر کی ترجمان سارا سینڈر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی کو مزید سوالات جواب دینے کے لیے ’نو‘ کہا تھا۔

    امریکی صدر کی جانب سے روس کی حمایت میں بیان دیئے جانے کے بعد امریکی کانگریس کے اراکین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ساتھ ہی شہری بھی روسی صدر سے ملاقات کے دوران امریکی مؤقف پیش کرنے میں ناکامی پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے کہا ہے کہ امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ اس بات کی یقین دہانی کررہی ہے کہ روس نے امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے یا نہیں، جس طرح ماضی میں کرتا آیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سارا سینڈر نے امریکی صدر کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں کی جانب سے کیے جانے والے اکثر سوالات کے جواب میں ’نو، نو‘ کہا تھا، اس کا مطلب یہ نہیں ٹرمپ روس کی حمایت کررہے ہیں بلکہ انہوں نے مزید سوالوں کے جوابات دینے سے انکار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہیلسنکی میں پہلی باضبطہ ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے انکار کیا تھا، تاہم تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد انہوں نے اپنی بیان کی تردید کردی تھی۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس سارہ سینڈر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے صحافی کے سوال لینے سے انکار کرتے ہوئے ’نو‘ کہا اس کا ہرگز مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی انتخابات میں روسی مداخلت، مائیکل فلن  کا عدالت میں اعترافِ جرم

    امریکی انتخابات میں روسی مداخلت، مائیکل فلن کا عدالت میں اعترافِ جرم

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ کے سابق قومی سیکیورٹی ایڈوائزر مائیکل فلِن نے اعتراف کر لیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے ایف بی آئی اہلکاروں سے جھوٹ بولا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن واشنگٹن کی عدالت میں پیش ہوئے، ٹرمپ انتظامیہ کے سابق قومی سیکیورٹی ایڈوائزر مائیکل فلِن نے اعتراف جرم کیا کہ جنوری میں ایف بی آئی کے تحقیقات کاروں سے روسی سفیر سے ملاقات پر غلط بیانی کی۔

    مائیکل فلن نے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے ایف بی آئی اہلکاروں سے جھوٹ بولا تھا۔

    مائیکل فلن کا کہنا ہے کہ روسی حکام سے رابطوں کی ہدایت ٹرمپ نے صدارت سنبھالنے سے پہلے دی تھی اور اس کا مقصد شام میں داعش کے خلاف لڑائی میں مل کر کام کی کوشش کرنا تھا۔


    مزید پڑھیں : امریکی انتخاب میں روسی مداخلت، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے انچارج سمیت3افراد پرفردجرم عائد


    جھوٹ بولنے پر ٹرمپ انتظامیہ کےسابق قومی سیکیورٹی ایڈوائزرپر فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ جھوٹ بولنے کے اعتراف پر فلن کو 5برس تک قید کی سزا ہوسکتی ہے ۔

    اس سے قبل امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت صدرٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق انچارج پال مینافرٹ سمیت تین افراد پرفردجرم عائد کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 29 دسمبر کو ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے سے قبل سابق فوجی جنرل فلن اور روسی سفیر کے مابین ملاقات ہوئی، ٹرمپ ٹاور میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر بھی موجود تھے۔


    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کےقومی سلامتی کےمشیرعہدے سےدستبردار


    خیال رہے کہ مائیکل فلن کو عہدے پر تعیناتی کے ایک ماہ بعد فروری میں برطرف کردیا گیا تھا۔

    امریکی سینیٹ اور کانگریس نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی مائیکل فلن کے روس سے تعلقات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    امریکی سینیٹ اور کانگریس نے مائیکل فلن پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے امریکی پابندیوں کے بارے میں روسی حکام سے بات چیت کی۔

    یاد رہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    مریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے جنوری میں کہا تھا کہ روس نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کوانتخاب میں کامیابی دلانے کے لئے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی، روس نے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوارہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم ہیک کی اوران کی ای میلز جاری کیں تاکہ ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کونقصان پہنچایا جا سکے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔