Tag: روسی وزیر خارجہ

  • اسرائیل ایران جنگ بندی، روس کا ردعمل سامنے آگیا

    اسرائیل ایران جنگ بندی، روس کا ردعمل سامنے آگیا

    روسی صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ مشرقِ وسطیٰ میں جنگ بندی کے پائیدار ہونے پر کوئی حتمی نتیجہ اخذ کرنا مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ بندی پر قبل از وقت نتیجہ اخذ کرنا نہیں چاہتے۔

    انہوں نے کہا کہ دونوں کے درمیان جنگ بندی ہوگئی ہے، تو اس کا خیرمقدم کرتے ہیں، امید ہے یہ جنگ بندی پائیدار ثابت ہوگی۔

    دوسری جانب تہران میں مشرق وسطیٰ کے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ریسرچ فیلو عباس اسلانی کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور امریکا ایران میں اپنے جنگی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے عباس اسلانی نے کہ ایران محتاط انداز میں جنگ بندی کے قریب پہنچ رہا ہے کیونکہ اسرائیل کا اس حوالے سے ٹریک ریکارڈ ٹھیک نہیں، وہ غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی وعدہ خلافی کر چکا ہے۔

    عباس اسلانی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ایران بہت محتاط ہے اور اس کے اعلیٰ عہدیدار سرکاری طور پر جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کرنے کیلیے بھی منظر عام پر نہیں آئے، اگر سیز فائر معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوتی تو مجھے لگتا ہے ایران اس پر عمل پیرا ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایران اور اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکا کے مابین جنگ ہے، واشنگٹن اور تل ابیب نے اپنے مقاصد کی وضاحت ایرانی جوہری پروگرام کو تباہ کرنے اور حکومت کی تبدیل کرنے سے کی تھی جو وہ حاصل نہیں کر سکے۔

    ’ہم نے ایران کی جوہری تنصیبات پر نقصان کو دیکھا ہے لیکن جوہری پروگرام صرف ان سہولیات اور سازوسامان کے بارے میں نہیں ہے۔ تہران نے اپنے جوہری مواد کو ایک محفوظ جگہ پر منتقل کر دیا جبکہ اس کا علم برقرار ہے۔‘

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایران کی میزائل صلاحیتوں کا مقابلہ نہیں کر سکا کیونکہ میزائلوں نے دن کی روشنی میں بھی نشانہ بنایا، امریکا کے ساتھ معنیٰ خیز مذاکرات قلیل مدت میں نہیں ہو سکتے ہیں کیونکہ واشنگٹن اور تل ابیب دونوں نے تہران پر حملہ کیا جب جوہری معاہدے پر بات چیت جاری تھی۔

  • روس کی پاکستان کو تیل کی فراہمی میں امریکا رکاوٹ ڈالے گا: روسی وزیر خارجہ

    روس کی پاکستان کو تیل کی فراہمی میں امریکا رکاوٹ ڈالے گا: روسی وزیر خارجہ

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس کی پاکستان کو تیل کی فراہمی میں امریکا رکاوٹ ڈالے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ امریکا، روس کی پاکستان کو تیل کی فراہمی کے معاہدے میں رکاوٹ ڈالے گا۔

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا پاک روس توانائی ڈیل روکنے کی کوشش کرے گا۔

    سرگئی لاوروف نے کہا کہ امریکا شرمناک اور غرور بھرے لہجے میں ہر ملک کو روس سے تجارت کرنے سے روکتا ہے، انھوں نے کہا امریکا نے حال ہی میں چین کو بھی دھمکایا ہے، جب کہ بھارت، ترکی اور مصر کو بھی دھمکیاں دی ہیں۔

    واضح رہے کہ وزیرخارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری اس وقت اپنے روسی ہم منصب کی دعوت پر ماسکو کے دورے پر ہیں، جہاں ان کی روس کے وزیر خارجہ سے وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی ہے۔

  • مغرب ہمارے بارے میں کیا سوچتا ہے، ہمیں کوئی پرواہ نہیں: روس

    مغرب ہمارے بارے میں کیا سوچتا ہے، ہمیں کوئی پرواہ نہیں: روس

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کرائے کے فوجی کے طور پر کام کرنے والے برطانوی شہریوں کا فیصلہ عدالت کرے گی، اور روس کو اس بات کی قطعی پرواہ نہیں کی مغرب اس حوالے سے کیا سوچ رہا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے برطانوی سرکاری نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ یوکرین میں پکڑے گئے اور کرائے کے فوجیوں کے طور پر سزائے موت پانے والے برطانوی جنگجوؤں کی قسمت کا فیصلہ بین الاقوامی قانون کے تحت دونیسک عوامی جمہوریہ کو کرنا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ یہ مغرب کو کیسا لگتا ہے۔

    خیال رہے کہ 2 برطانوی شہری شان پنر اور ایڈن اسلن ان تینوں غیر ملکی جنگجوؤں میں شامل تھے جنہیں دونیسک میں سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے کرائے کے فوجی ہونے کا مجرم قرار دیا تھا۔

    انہیں مراکشی شہری سعدون ابراہیم کے ساتھ موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مغرب کی نظر میں روس ان لوگوں کی قسمت کا ذمہ دار ہے لیکن یہ ایک آزاد ریاست کا فیصلہ ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روزن برگ نے اس پر احتجاج کیا ہے کہ یہ دونوں افراد کرائے کے فوجی نہیں تھے بلکہ یوکرین کی فوج میں خدمات انجام دے چکے تھے۔

    اس کے رد عمل میں سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ جیسے برطانوی عدالتوں کی طرح آزاد فیصلے صادر ہوتے ہیں ویسے ہی یہ بھی ایک آزاد ملک کی عدالت کا فیصلہ ہے۔

  • مغربی ممالک نے افغانستان میں کون سی بڑی غلطی کی؟ روسی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    مغربی ممالک نے افغانستان میں کون سی بڑی غلطی کی؟ روسی وزیر خارجہ کا اہم بیان

    ماسکو: امریکا کے دیگر ممالک میں جمہوریتیں نافذ کرنے پر روس نے ردِ عمل میں کہا ہے کہ امید ہے امریکا اب آئندہ کسی ملک میں جمہوریت نافذ نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امید ظاہر کی ہے کہ مغربی رہنما اپنا وعدہ پورا کریں گے اور دوسری ریاستوں میں جمہوریت کو پھیلانے کی نئی کوششیں نہیں کریں گے۔

    لاوروف نے افغانستان میں مغربی نظام متعارف کرانے کی کوشش کو "سب سے بڑی غلطی” قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ وہ ملک ہے جہاں روایتی طور پر کبھی کوئی ایک مرکز قائم نہ ہو سکا۔

    روسی وزیر خارجہ نے ماسکو اسٹیٹ انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (ایم جی آئی ایم او) کے طلبہ اور لیکچررز کے سامنے اپنے خطاب میں کہا کہ میرا ماننا ہے کہ کسی بھی ریاست کا طریقہ کار اس کی روایات، رواج کی عکاسی کرتا ہے اور یہ ان لوگوں کے لیے آرام دہ اور پرسکون ہونا چاہیے جو وہاں رہتے ہیں اور وہاں اپنی نسل پالتے ہیں۔

    سرگئی لاوروف نے کہا مغربی ممالک نے دیگر ممالک میں جمہوریتوں کے نفاذ کے اپنے عمل سے خود کو روکنے کا وعدہ کیا ہے۔

    انھوں نے کہا امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے عملی طور پر یہ کہا ہے کہ اب وہ کسی دوسرے ملک میں جمہوریت کو جبراً مسلط نہیں کریں گے، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ وعدے کیسے پورے ہوں گے۔

    روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مغرب کی جانب سے کسی دوسرے ملک پر جمہوریت نافذ نہ کرنے کے وعدے پورے کیے جائیں گے۔

  • پاکستان کا روس کے اشتراک سے کرونا ویکسین مقامی سطح پر تیار کرنے پر غور

    پاکستان کا روس کے اشتراک سے کرونا ویکسین مقامی سطح پر تیار کرنے پر غور

    اسلام آباد: پاکستان نے روس کے اشتراک سے مقامی سطح پر روسی کرونا ویکسین اسپوتنک V کی تیاری پر غور شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کو پاکستانی اور روسی وفود کے درمیان مذاکرات ہوئے، روسی فیڈریشن کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور شاہ محمود قریشی نے بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

    وزیر خارجہ پاکستان نے سرگئی لاروف کے دورہ پاکستان سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا روسی وزیر خارجہ کا یہ دورہ غیر معمولی نوعیت کا تھا، ہمارے وفود کی سطح پر مذاکرات انتہائی مثبت اور سود مند رہے، اور آئندہ دنوں میں اس کے دو طرفہ تعلقات پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

    شاہ محمود نے کہا ہم نے مذاکرات میں روس کے اشتراک سے اسپتونک V ویکسین کی مقامی سطح پر تیاری پر غور کیا، یہ ویکسین پاکستان میں رجسٹرڈ ہے، اس کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں، روس صحت کی سہولیات کے حوالے سے ایک ایڈوانس ملک ہے، اب روس کے اشتراک سے اس ویکسین کی مقامی سطح پر تیاری کے پہلوؤں غور کر رہے ہیں۔

    روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو 50 ہزار ڈوزز مہیا کی ہیں، مزید ڈیڑھ لاکھ ڈوزز فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور کرونا ویکسین کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔

    وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر پیوٹن کو دورۂ پاکستان کی دعوت

    پاک روس مذاکرات میں ’نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن‘ منصوبے سمیت توانائی کے شعبے میں تعاون پر پیش رفت اور انسداد دہشت گردی اور دفاع سمیت سیکیورٹی کے شعبہ جات میں تعاون کا بھی جائزہ لیا گیا، دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے بین الحکومتی کمیشن اجلاس پر بھی اتفاق ہوا۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا گیس پائپ لائن منصوبہ سالہا سال سے تعطل کا شکار تھا، اس منصوبے پر ہم نے آمادگی کا اظہار کر دیا ہے، اور منصوبے کے راستے میں تمام اعتراضات بھی دور کر دیے ہیں، اس سلسلے میں ماسکو میں تعینات پاکستانی سفیر کو اختیار بھی دیا جا رہا ہے، وہ ماسکو کی وزارت توانائی سے معاہدے پر دستخط کے مجاز ہوں گے۔

    وزیر خارجہ کے مطابق روس بھی ریلوے اور توانائی کے شعبوں کو جدید خطوط پر ڈھالنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ ہے، اسٹیل مل کی بنیاد روس نے رکھی تھی، پاکستان نے روس کو اسے دوبارہ بحال کرنے کے لیے دعوت دے دی ہے، ایل این جی کا معاہدہ 2017 میں ہوا اور اس کے بعد کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اس معاہدے پر آگے بڑھنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    شاہ محمود نے بتایا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو وزیر اعظم عمران خان نے دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، پیوٹن کرونا صورت حال میں بہتری کے بعد دورے کی خواہش رکھتے ہیں۔

  • روسی وزیر خارجہ پاکستان پہنچ گئے

    روسی وزیر خارجہ پاکستان پہنچ گئے

    اسلام آباد: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف وفد کے ہمراہ 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سرگئی لاروف اسلام آباد پہنچ گئے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے معزز مہمان کا پُر تپاک خیر مقدم کیا، سرگئی لاروف کل وزارت خارجہ کا دورہ کریں گے۔

    پاک روس وزرائے خارجہ کہنی ٹکرا کر مل رہے ہیں

    وزارت خارجہ میں پاکستان اور روس کے وفد کی سطح پر مذاکرات ہوں گے، شاہ محمود پاکستانی وفد جب کہ سرگئی لاروف روسی وفد کی قیادت کریں گے۔

    مذاکرات میں کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال ہوگا، اقتصادی روابط کے فروغ، علاقائی و عالمی سمیت باہمی دل چسپی کے امور پر گفتگو ہوگی۔

    روسی وزیر خارجہ وزیر اعظم عمران خان اور دیگر اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

    توقع کی جا رہی ہے کہ روسی وزیر خارجہ کا یہ دورہ، پاکستان اور روس کے مابین دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے اور مزید مستحکم بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

  • امریکی ڈالر کے خلاف روس کا اہم بیان

    امریکی ڈالر کے خلاف روس کا اہم بیان

    ماسکو: روس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ابھی بھی وقت ہے، یورپ امریکی ڈالر میں تجارت روک دے۔

    روسی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اپنے ایک اہم بیان میں امریکی ڈالر میں تجارت کے خلاف یورپی رد عمل کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صرف امریکی پابندیوں کے شکار ممالک ہی نہیں بلکہ یورپی ملک بھی ڈالر سے اپنی وابستگی ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا نہ صرف وہ ممالک جن پر امریکا نے پابندیاں عائد کی ہیں بلکہ یورپی ممالک بھی واشنگٹن کی جانب سے ڈالر سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے سبب ڈالر پر انحصار ختم کرنے کے لیے موقع کی تلاش میں ہیں۔

    سرگئی لاروف نے کہا کہ صرف چین، روس، ایران اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک ہی نہیں، یورپی ممالک بھی ایسے میکنزم پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرنا چاہتے ہیں جس کے ذریعے تجارتی لین دین اور سرمایہ کاری کو قومی کرنسی میں انجام دیا جا سکے۔

    انھوں نے کہا اس وقت یورپ بھی ڈالر سے ہر طرح کا انحصار ختم کرنے کا کوئی طریقہ ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے، اس وقت واشنگٹن اور یورپی یونین کے مابین اقتصادی اختلافات میں بھی شدت آ گئی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں اور خود سر اقدامات پر اکثر یورپی ممالک نے منفی رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان سے روسی وزیر خارجہ کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

    وزیراعظم عمران خان سے روسی وزیر خارجہ کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

    نیویارک: وزیراعظم عمران خان سے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کی ملاقات ہوئی جس میں پاک روس دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم سے روسی وزیر خارجہ کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے لیے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کی تشویشناک صورت حال خطے کے امن کے لیے خطرناک ہے، عالمی برادری کشمیر میں بے جا پابندیاں ختم کرانے کے لیے کردار ادا کرے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر جھوٹے الزامات لگا رہا ہے، بھارت پاکستان پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام لگانے کی کوشش کررہا ہے۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر، اقوام متحدہ نے فعال کردار ادا نہ کیا تو حالات خراب ہوسکتے ہیں، وزیراعظم

    روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، روس کشمیر کی صورت حال پر پہلے سے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں، سیکیورٹی کونسل اجلاس بلانے کے پاکستانی مطالبے کی حمایت کی تھی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی ایم ایس این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی اقدامات کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی ہے، امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش قبول کی ہے، موجودہ صورت حال میں کوئی ثالثی کرسکتا ہے تو وہ ٹرمپ ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، کوئی بھی عقل مند انسان نیوکلیئر جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتا ہے، امریکی صدر سے اس لیے ثالثی چاہتے ہیں کہ خونریزی کا خطرہ ہے۔

  • روس اور ترکی مقامی کرنسی میں‌ تجارت کریں گے، سرگئی لاروف

    روس اور ترکی مقامی کرنسی میں‌ تجارت کریں گے، سرگئی لاروف

    انقرہ : روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے غلط فیصلے ڈالر کی قدر میں کمی کا باعث ہیں، ترکی اور روس مستقبل میں مقامی کرنسی میں تجارت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اپنے ہم منصب سے ملاقات کے دوران امریکا کی متعصبانہ پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ڈالر کی قدر میں تیزی سے نیچے کی جانب جارہی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ کا اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات کے دوران کہنا تھا کہ ڈالر اپنی تنزلی کے باعث عالمی مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری ختم کررہا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے جارحانہ فیصلوں باعث ڈالر کی قدر میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے، اگر حالات ایسے ہی رہے تو عالمی مارکیٹ میں ڈالر کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس اور ترکی کی حکومتیں کوشش کررہی ہیں کہ مستقبل میں تجارت کے لیے ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی کا استعمال کیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی اور روس کے وزراء خارجہ نے انقرہ میں ملاقات کے دوران امریکا کے متعصبانہ فیصلوں اور اور امریکا کی جانب سے ترکی پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے باعث لیرا کی قدر میں کمی اور خراب معاشی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 10 اگست کو یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ترکی سے امریکا میں دھاتوں اور دھاتی مصنوعات کی درآمدات پر عائد کردہ محصولات کو دوگنا کر رہے ہیں، جس کے بعد ترک کرنسی لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ ترکی اور امریکا کے درمیان کئی دنوں سے تنازع کافی شدت اختیار کر چکا ہے، جس کی وجہ ماضی قریب میں ترکی میں ایک امریکی پادری کی گرفتاری بنی تھی۔

    ترکی میں گرفتار امریکی پادری پر یہ الزام ہے کہ وہ ترکی میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے، تاہم امریکا نے مذکورہ الزامات کی تردید کی ہے۔

  • امریکا شام سے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا، روسی وزیر خارجہ کا دعویٰ

    امریکا شام سے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا، روسی وزیر خارجہ کا دعویٰ

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ امریکا جنگ زدہ ملک شام سے اپنے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کہتا تو ہے کہ وہ شام سے فوجی انخلا کا منصوبہ رکھتا ہے لیکن واشنگٹن ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

    ماسکو سے ملنے والی نیوز رپورٹس کے مطابق سرگئی لاروف نے واشنگٹن حکومت کے زبانی بیانات کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی وسطیٰ کی اس تباہ حال ریاست سے فوجی انخلا کے امکانات نظر نہیں آتے۔

    واضح رہے کہ آج روسی وزیر خارجہ نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جلد شامی تنازعے کے حل کے لیے ٹھوس بنیادوں پر تعاون کے حوالے سے اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    روسی صدر، ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس جائیں گے

    انھوں نے ایک روز قبل کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی سیون اجلاس میں سات ترقی یافتہ صنعتی ممالک کے وزرائے خارجہ کی طرف سے ہونے والی تنقید کہ ’ماسکو شام میں عدم استحکام کا باعث ہے، کے جواب میں کہا کہ یہ ممالک ایسا اس لیے کہتے ہیں کیوں کہ یہ روس سے خوف زدہ ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کہتا رہا ہے کہ وہ شامی خانہ جنگی میں خود فریق نہیں ہے بلکہ شامی فورسز کے خلاف لڑنے والے کرد ملیشیا گروہوں کو عسکری مشاورت اور اسلحہ فراہم کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔