Tag: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف

  • روسی وزیرخارجہ کا پاکستان کیلئے بڑا اعلان

    روسی وزیرخارجہ کا پاکستان کیلئے بڑا اعلان

    اسلام آباد : روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اعلان کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کو ملٹری آلات دینے کیلئے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور روس کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس ہوئی ، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اسلحہ دینے پر بات ہوئی ،انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کو ملٹری آلات دینے کو تیار ہیں اور پاکستان کیساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔

    دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کوروناکےدوران روس میں ہونیوالےجانی نقصان پرافسوس ہے، بہت سے ممالک روسی ویکسین سپوٹنک 5سےمستفیدہورہےہیں،شاہ محمود

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ عمران خان، روسی صدر میں متواتر رابطہ تعلقات استحکام کا مظہر ہے، روس کے اشتراک سے اسٹریم گیس منصوبے کے آغاز کیلئے پرعزم ہیں، پاکستان خطےمیں امن کیلئے مصالحانہ کردار ادا کرتا آرہا ہے۔

    اس سے قبل پاکستان اورروس کےدرمیان وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے تھے ۔۔۔ جسمیں دو طرفہ تعلقات اورخطے کی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔

  • امریکا شام سے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا، روسی وزیر خارجہ کا دعویٰ

    امریکا شام سے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا، روسی وزیر خارجہ کا دعویٰ

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ امریکا جنگ زدہ ملک شام سے اپنے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کہتا تو ہے کہ وہ شام سے فوجی انخلا کا منصوبہ رکھتا ہے لیکن واشنگٹن ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

    ماسکو سے ملنے والی نیوز رپورٹس کے مطابق سرگئی لاروف نے واشنگٹن حکومت کے زبانی بیانات کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی وسطیٰ کی اس تباہ حال ریاست سے فوجی انخلا کے امکانات نظر نہیں آتے۔

    واضح رہے کہ آج روسی وزیر خارجہ نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جلد شامی تنازعے کے حل کے لیے ٹھوس بنیادوں پر تعاون کے حوالے سے اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    روسی صدر، ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس جائیں گے

    انھوں نے ایک روز قبل کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی سیون اجلاس میں سات ترقی یافتہ صنعتی ممالک کے وزرائے خارجہ کی طرف سے ہونے والی تنقید کہ ’ماسکو شام میں عدم استحکام کا باعث ہے، کے جواب میں کہا کہ یہ ممالک ایسا اس لیے کہتے ہیں کیوں کہ یہ روس سے خوف زدہ ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کہتا رہا ہے کہ وہ شامی خانہ جنگی میں خود فریق نہیں ہے بلکہ شامی فورسز کے خلاف لڑنے والے کرد ملیشیا گروہوں کو عسکری مشاورت اور اسلحہ فراہم کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روسی صدر، ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس جائیں گے

    روسی صدر، ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس جائیں گے

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر امریکا جائیں گے، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے دورے کی تصدیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دورے کی دعوت امریکی صدر نے دی تھی، دونوں ملکوں کے صدور نے ایک دوسرے کے خلاف فوجی تصادم کے مرحلے کی طرف نہ جانے پر سو فی صد اتفاق کرلیا ہے۔

    خیال رہے کہ شام کے سلسلے میں امریکا اور روس کے مابین کشمکش کے حوالے سے عالمی تجزیہ نگار اس بات کی نشان دہی کرچکے ہیں کہ امریکا اور اتحادیوں کے حملوں میں احتیاط سے کام لیا جاتا ہے تاکہ روسی فوج کا جانی نقصان نہ ہو، سرگئی لاروف نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو نے واشنگٹن کو شام میں سرخ لکیر کے بارے میں آگاہ کردیا تھا اور حالیہ حملے میں روس کی وضع کردہ سرخ لکیر کو عبور نہیں کیا گیا۔

    روس تمہیں بتاؤں گا ٹرمپ جیسی سختی کوئی نہیں کرسکتا، ڈونلڈٹرمپ

    انھوں نے کہا کہ شام میں امریکی حملے کے بعد روس اس عہد کا پابند نہیں رہا ہے کہ وہ اسد حکومت کو ’ایس 300‘ میزائل نظام نہیں دے گا۔ خیال رہے گزشتہ روز دونوں ممالک کے درمیان شام میں حملے کی وجہ سے پیدا ہونے والی تازہ کشیدگی کے بعد پہلا براہ راست رابطہ اس وقت ہوا جب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اور روسی سفیر اناتولی انتونوف کے درمیان ملاقات ہوئی۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن نے واشنگٹن میں روسی سفیر اناطولی انتونوف سے ملاقات کی اور یہ اعلی سطح کے دونوں عہدے داران کے درمیان اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات ہے۔

    واضح رہے کہ دوما میں شامی فوج کی طرف سے مبینہ کیمیائی حملے کے ردعمل میں امریکا، برطانیہ اور فرانس نے شامی فوج کی متعدد تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے جس پر بشارالاسد کے حلیف ملک روس نے شدید احتجاج کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔