Tag: روسی ٹی وی

  • روسی ٹی وی کی لائیو نشریات کے دوران عجیب واقعہ، ویڈیو وائرل

    روسی ٹی وی کی لائیو نشریات کے دوران عجیب واقعہ، ویڈیو وائرل

    لندن: روسی سرکاری ٹی وی کی لائیو نشریات کے دوران ایک نڈر خاتون نے گھس کر احتجاج کیا، اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والی خاتون نے روس کے سرکاری ٹی وی اسٹوڈیو میں گھس کر براہ راست نشریات کے دوران جنگ مخالف نعرے لگائے، اور کہا ’یہ یہاں جھوٹ بول رہے ہیں۔‘

    یہ واقعہ لندن میں پیر کے روز روس کے سرکاری ٹی وی چینل وَن کے اسٹیشن پر پیش آیا، جب کسی سرکاری ٹی وی سے براہ راست احتجاج نشر ہوا، میڈیا رپورٹس کے مطابق لائیو نشریات میں گھس کر احتجاج کرنے والی خاتون خود بھی صحافی ہیں اور اسی ٹی وی چینل پر ایڈیٹر ہیں۔

    خاتون نیوز کاسٹر خبریں پڑھ رہی تھیں جب کہ اچانک ایک اور خاتون صحافی مرینا اووِسیانکووا نے ان کے پیچھے آ کر ایک پوسٹر اٹھائے احتجاج شروع کر دیا، جس سے ٹیلی وژن اسٹیشن میں افراتفری کی صورت حال پیدا ہو گئی، اس ‘حرکت’ پر مرینا کو حراست میں لے لیا گیا۔

    کیف میں کرفیو نافذ

    احتجاج کرنے والی خاتون نے پوسٹر اٹھا رکھا تھا جس پر انگریزی اور روسی زبان میں ’جنگ نہیں‘ کے الفاظ درج تھے، پوسٹر پر یہ بھی لکھا کہ ’جنگ کو روک دو، پروپیگنڈے پر اعتبار مت کرو، یہ یہاں جھوٹ بول رہے ہیں۔‘

    احتجاج کرنے والی خاتون کو یہ کہتے بھی سنا جا سکتا ہے ’جنگ کو روک دو، جنگ سے انکار‘، دل چسپ بات یہ ہے کہ احتجاج کے دوران بھی نیوز کاسٹر نے اپنا کام جاری رکھا اور ٹیلی پرومپٹر پر نظریں جمائے رکھیں۔

    ادھر یوکرین کے صدر زیلنسکی نے رات کو ایک ویڈیو خطاب میں احتجاج کرنے والی خاتون کا شکریہ ادا کیا، اور کہا میں روسیوں کا شکرگزار ہوں جو سچ بول رہے ہیں، اور جو غلط معلومات کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اپنے دوستوں، پیاروں کو حقیقت پہنچا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ ریاستی ٹی وی لاکھوں روسیوں تک معلومات پہنچانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور یوکرین جنگ کے معاملے پر روس کے ہی نقطہ نظر کو اپنائے ہوئے ہے کہ کریملن کو مجبوراً یوکرین پر حملہ کرنا پڑا جب کہ ’نسل کشی‘ کے حوالے سے بھی روسی مؤقف کا دفاع کرتا رہا ہے۔

  • امریکا افغانستان میں اپنی ناکامی پر مورد الزام ہمیں ٹھہراتا ہے: وزیر اعظم

    امریکا افغانستان میں اپنی ناکامی پر مورد الزام ہمیں ٹھہراتا ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکا کی جنگ میں ہم حصے دار بنے، ہم نے 70 ہزار جانیں دیں پھر بھی امریکا افغانستان میں اپنی ناکامی پر مورد الزام ہمیں ٹھہراتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے روسی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کی ناکامیوں کا الزام پاکستان پر لگایا گیا، 9 الیون کے بعد امریکا کی جنگ میں ہم حصے دار بنے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ اگر پاکستان اس جنگ میں شامل نہ ہوتا تو آج اس کا شمار دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک میں نہ ہورہا ہوتا۔ اس جنگ میں پاکستان کی شمولیت پر میں نے ہمیشہ مخالفت کی۔

    انہوں نے کہا کہ سی آئی اے کی فنڈنگ سے مجاہدین تیار کیے گئے اور جب امریکا افغانستان میں پہنچا تو یہ جہاد دہشت گردی بن گیا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اس جنگ میں غیر جانب دار رہنا چاہیئے تھا کیونکہ جب ہم اس جنگ کا حصہ بنے تو یہی گروہ ہمارے مخالف ہوگئے۔ ہم نے 70 ہزار جانیں دیں، معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آخر میں امریکا افغانستان میں اپنی ناکامی پر مورد الزام ہمیں ٹھہراتا ہے۔

    خیال رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیر ضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کر سکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔