Tag: روسی کرنسی

  • ڈالر کو بڑا جھٹکا!

    ڈالر کو بڑا جھٹکا!

    لاپاز: جنوبی امریکی ملک بولیویا نے بھی ڈالر سے منہ موڑ کر چینی اور روسی کرنسی کا استعمال شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بولیویا نے بین الاقوامی مالیاتی لین دین کے لیے امریکی ڈالر کی بجائے سرحد پار تجارت میں باقاعدگی سے متبادل کرنسیوں کا استعمال شروع کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق بولیویا کے وزیر اقتصادیات مارسیلو مونٹی نیگرو نے کہا کہ رواں سال مئی اور جولائی کے درمیان 278 ملین چینی یوآن ($ 38.7 ملین) تجارت کی گئی۔

    لاپاز میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انھوں نے کہا ’’کیلے، زنک اور لکڑی، گاڑیوں اور کیپٹل گڈز کے درآمد کنندگان یوآن میں لین دین کر رہے ہیں، اور متبادل کرنسیوں کا حصہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھنے کی توقع ہے۔

    بولیویا بینک حکام کے مطابق درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان فروری سے یوآن میں تجارت کر رہے ہیں اور جب کہ مارچ سے بولیویا کے سرکاری قرض دہندہ بنکو یونین روسی روبل میں تجارت کر رہا ہے۔

    واضح رہے بولیویا نے خطے کی دیگر ریاستوں کی پیروی کی ہے، خاص طور پر برازیل اور ارجنٹائن جنھوں نے حال ہی میں اپنی غیر ملکی تجارت میں متبادل کرنسیوں کا استعمال شروع کیا ہے۔

  • قبضے کے بعد یوکرینی شہر میں روسی بینک کے قیام کا اعلان

    قبضے کے بعد یوکرینی شہر میں روسی بینک کے قیام کا اعلان

    ماسکو: قبضے کے بعد یوکرینی ریجن خیرسن میں روسی بینک کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے خیرسن ریجن کی علاقائی انتظامیہ کے سربراہ ولادیمیر سالڈو نے کہا ہے کہ جلد ہی علاقے میں انٹرنیشنل سیٹلمنٹ بینک کام شروع کر دے گا۔

    انھوں نے خیرسن اور زپورئیژا 24 ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے روسی کنٹرول میں آنے والے ریجن میں اب روسی کرنسی کا استعمال ہوگا۔

    ولادیمیر سالڈو نے اس سے قبل کہا تھا کہ خیرسن پر یوکرینی فوجیوں کے حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیف حکومت نے شہر کے باشندوں کو اکیلا چھوڑ دیا ہے، کیوں کہ کیف کی جانب سے اس ریجن میں رہنے والے تمام یوکرینی باشندوں کی تنخواہیں اور پنشنیں بھی روک لی گئیں تھیں۔

    یوکرین کے ویرخونا راڈا کے ایک سابق نائب اولیکسی زوراوکو کا بھی کہنا ہے کہ خیرسن کے علاقے میں پنشنرز اور سرکاری ملازمین کو یوکرینی حکومت کی جانب سے ادائیگیاں بند کر دی گئی ہیں۔

    خیرسن اوبلاست ریسکیو کمیٹی کے سربراہ کیرل اسٹریموسوف نے ایک دن پہلے کہا تھا کہ 1 مئی سے خیرسن ریجن میں ایک روبل زون متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

    حکام کے مطابق پنشنرز، سماجی طور پر کمزور طبقوں اور آبادی کے کمزور طبقوں کی مالی مدد کے لیے روبل کی مکمل منتقلی چار سے پانچ ماہ کے اندر کی جائے گی۔

  • روس پر امریکی پابندیاں، روبل کی قیمت میں ریکارڈ کمی

    روس پر امریکی پابندیاں، روبل کی قیمت میں ریکارڈ کمی

    ماسکو : امریکا کی جانب سے روس پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد روسی اسٹاک مارکیٹ میں روسی کرنسی روبل کی قیمت 3.4 فیصد کمی کے بعد تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر کیمیکل یا بائیولوجیکل ہتھیار کا استعمال کرنے پر امریکا کی جانب سے روس پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جس کے باعث روسی کرنسی روبل نومبر 2016 کے بعد تاریخ کی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے روس پر پابندی لگانے کے اعلان کے کچھ گھنٹوں بعد ہی روس کے اسٹاک مارکیٹ میں روبل کی قیمت میں 3.4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق منگل کے روز روس کی اسٹاک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 63.4 روبل تھی جو گذشتہ روز امریکی پابندی کے کچھ گھٹنے بعد 3.4 فیصد اضافے کے ساتھ 66.7 فیصد ہوگئی۔

    یاد رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدرنوئرٹ نے گذشتہ روز بیان میں روس پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس نے اپنے ہی شہریوں کے خلاف اعصاب شکن کیمیکل یا بائیولوجیکل ہتھیار کا استعمال کیا، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ روس پر نئی پابندیوں کا اطلاق بائیس اگست سے ہوگا، اطلاق کے بعد روس حساس الیکٹرانک آلات اور دیگر ٹیکنالوجی کو درآمد نہیں کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے روس کے خلاف امریکا کے اقدامات کا خیر مقدم کیا گیا۔

    دوسری جانب روسی سفارت خانے نے امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے ’ظالمانہ‘ قرار دیا ہے اور کہا تھا کہ اس حملے میں روس کو ملوث کرنے کے الزامات محض ’مبالغہ آرائی‘ پر مبنی ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس مارچ کے اوائل میں برطانیہ کے علاقے سالسبری میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اوران کی بیٹی یویلیا اسکریپال کو اعصاب شکن کیمیکل حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد برطانیہ نے حملے کی ذمہ داری روس پرعائد کی تھی۔

    نوویچوک نامی زہریلے کیمیکل کے واقعے کے بعد روس اور برطانیہ کے درمیان کشیدگی میں بے تحاشا اضافہ ہوا تھا، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا تھا، جبکہ امریکا سمیت کئی یورپی ممالک نے بھی روس کے بیشتر سفارتکاروں کو ملک سے بے دخل کرنے کا حکم دیا تھا۔