Tag: روسی گیس

  • روسی تیل و گیس کے خلاف اقدامات، برطانوی و امریکی شخصیات کی جانب سے ٹرمپ کی تعریف

    روسی تیل و گیس کے خلاف اقدامات، برطانوی و امریکی شخصیات کی جانب سے ٹرمپ کی تعریف

    روسی تیل و گیس کے خلاف اقدامات پر برطانوی و امریکی شخصیات کی جانب سے ٹرمپ کی تعریف ہونے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ایک بیان میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بہادرانہ اور منطقی کام کیا، آخر کار ان ممالک کو سزا دی جو روسی تیل و گیس خرید کر پیوٹن کی شیطانی جنگی مشین کو فنڈ فراہم کرتے ہیں۔

    بورس جانسن نے سوال کیا کہ برطانیہ اور باقی یورپ میں ایسا کرنے کی ہمت کب ہوگی؟ ادھر امریکی سینیٹر لنزے گراہم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سستا روسی تیل خریدنا اب اتنا آسان نہیں رہا جو پہلے تھا، پیوٹن کا تیل خریدتے رہے تو ٹیرف کے بغیر امریکی معیشت تک رسائی نہیں ملے گی۔


    50 فی صد ٹیرف کے 8 گھنٹے بعد ٹرمپ نے بھارت کو ایک اور بڑی دھمکی دے دی


    لنزے گراہم نے کہا میں بھارت پر اضافی 25 فی صد ٹیرف لگانے کے فیصلے کو سراہتا ہوں، جو روس سے سستا تیل لینے میں ملوث ہیں وہ اب کسی اور کی بجائے خود کو مورد الزام ٹھہرائیں۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ روز بھارت پر اضافی 25 فی صد ٹیرف لاگو کر دیا ہے، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر میں وجہ بتائی کہ انھیں معلوم ہوا تھا کہ حکومت ہند فی الحال براہ راست یا بالواسطہ طور پر روسی فیڈریشن کا تیل درآمد کر رہی ہے۔

    سی این بی سی کو ایک انٹرویو میں منگل کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران ہندوستان پر بہت زیادہ ٹیرف بڑھائیں گے، کیوں کہ وہ روسی تیل خرید رہے ہیں، اور جنگی مشین کو ایندھن دے رہے ہیں۔

  • اگلی سردیوں کے لیے روس سے گیس کا معاہدہ کریں گے: مصدق ملک

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے توانائی مصدق ملک نے کہا ہے کہ مارچ کے مہینے میں روس کے ساتھ تیل کا معاہدہ طے پائے گا، اگلی سردیوں کے لیے بھی روس سے ایل این جی کا معاہدہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مصدق ملک نے روسی تیل کے حوالے سے کہا کہ مارچ میں تمام کمرشل ڈیلز پر دستخط ہو جائیں گے، اور پاکستان میں سستا تیل آنا شروع ہو جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ مستقبل میں اگلی سردیوں کے لیے بھی روس سے گیس کے لیے طویل المدتی معاہدے کریں گے۔

    مصدق ملک کا کہنا تھا کہ روس نے اپنی 2 کمپنیوں کو پاکستان سے معاہدہ کرنے کا کہا ہے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایس ایس جی سی اور پی ایس او کے ذریعے کم سے کم 20 ہزار ٹن ایل پی جی منگوائی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے ہفتے کے روز بھی کہا تھا کہ مارچ میں روس سے معاہدہ ہو جائے گا، جس کے بعد جلد از جلد خام تیل کی درآمد شروع ہو جائے گی، انھوں نے کہا کہ ہم نے روس کے ساتھ تمام بنیادی چیزیں طے کر لی ہیں، روس کے ساتھ بینیفشل ٹرم پر معاہدہ ہوگا، اور روس پاکستان کو دوسرے ملکوں سے زیادہ رعایت پر تیل دے گا۔

  • چین نے ریکارڈ مقدار میں روسی گیس خرید لی

    چین نے ریکارڈ مقدار میں روسی گیس خرید لی

    بیجنگ/ ماسکو: چین نے ریکارڈ مقدار میں روسی گیس خرید لی ہے، دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے چین کو گیس فراہمی کے بڑے منصوبے کا آن لائن افتتاح کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے گزشتہ ماہ روسی مائع قدرتی گیس کی ریکارڈ مقدار میں درآمد کی، جب کہ روسی خام تیل اور کوئلے کی فروخت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، حالاں کہ یورپ میں خریداروں نے یوکرین پر حملے کی سزا کے طور پر روسی توانائی کی مصنوعات سے گریز کیا ہے۔

    ادھر روس نے سائیبریا کے راست چین کو گیس کی سپلائی شروع کر دی ہے، روسی صدر ولاد یمیر پیوٹن نے گیس فراہمی کے بڑے منصوبے کا آن لائن افتتاح کیا۔

    سربین گیس فیلڈ کے افتتاح سے چین کو گیس کی سپلائی میں اضافہ ہو جائے گا، اس سلسلے میں مشرقی روس میں یہ گیس کی فراہمی کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

    روس نے یورپ کی بجائے مشرق کو گیس برآمد کرنے کا ذریعہ بنانے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔

    چین کی جانب سے سپر چِلڈ فیول کی کُل خریداری میں 5.4 فی صد کمی کے باوجود، نومبر میں ایل این جی کی روسی فروخت ایک سال پہلے سے دگنی ہو کر 8 لاکھ 52 ہزار ٹن ہو گئی۔

    روسی توانائی کی مجموعی خریداری، بشمول تیل کی مصنوعات، نومبر میں 8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو پچھلے مہینے میں 7.8 بلین ڈالر تھی۔ یہ خریداری یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر 68 بلین ڈالر ہے، جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 41 بلین ڈالر تھی۔

    نومبر میں روس سے تیل کی درآمد ایک سال پہلے کے مقابلے میں 17 فی صد بڑھ کر 7.81 ملین ٹن ہو گئی، جو اگست کے بعد سب سے زیادہ ہے، روس نے چین کے سب سے بڑے سپلائر سعودی عرب کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

  • چین نے روسی تیل کی درآمدات میں اضافہ کر دیا

    چین نے روسی تیل کی درآمدات میں اضافہ کر دیا

    بیجنگ: چین نے روسی تیل کی درآمدات میں اضافہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے روسی توانائی کی درآمدات میں اضافہ کر دیا ہے، یورپی ممالک کی جانب سے روسی گیس پر انحصار محدود کرنے کی کوششوں کے درمیان چین اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات مزید فروغ پا رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق چین روس سے توانائی کی بڑی مقدار درآمد کر رہا ہے، مسلسل تیسرے ماہ کے دوران بھی روس چین کے لیے تیل کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔

    جولائی میں چین نے کل 7.15 ملین ٹن روسی تیل درآمد کیا جو کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں 7.6 فی صد زیادہ ہے۔

    چین کی روس سے کوئلے کی درآمدات جولائی میں 7.42 ملین ٹن کے ساتھ پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جو پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں تقریباً 14 فی صد زیادہ ہیں۔

    دوسری جانب یورپی یونین تقریباً 6 ماہ قبل شروع ہونے والی روس یوکرین جنگ کے بعد سے روسی توانائی کی سپلائی پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ایسے میں چین روس سے اشیا کی قیمتوں میں رعایت کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ بیجنگ نے اب تک یوکرین میں روس کی جنگ کی مذمت نہیں کی ہے، چینی حکومت کی جانب سے کئی مواقع پر روس کو حمایت کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔

    چینی و روسی سربراہان کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں چین کی جانب سے بنیادی مفادات، خود مختاری اور سلامتی جیسے خدشات سے متعلق امور پر روس کو باہمی تعاون کی پیش کش جاری رکھنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

    اس حمایت کے اعلان کے بعد کریملن سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے مغرب کی غیر قانونی پابندیوں کی پالیسی کی وجہ سے عالمی معیشت کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے توانائی، مالیاتی، صنعتی، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا۔

  • ’گیس رک گئی تو روس سے زیادہ یورپ کو نقصان ہوگا‘

    ’گیس رک گئی تو روس سے زیادہ یورپ کو نقصان ہوگا‘

    برلن: جرمن وزیر خزانہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر روسی گیس رک گئی تو اس سے یورپ ہی کو زیادہ نقصان پہنچے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر خزانہ کرسچن لِنڈنر نے کہا ہے کہ روسی گیس کے رکنے سے یورپی یونین کو روس سے زیادہ نقصان پہنچے گا، کیوں کہ فی الحال اس گیس کا متبادل لانا مشکل ہے۔

    جرمن وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد جلد از جلد روس سے توانائی کی سپلائی سے آزاد ہونا ہے، اور ہمیں سنگین پابندیاں عائد کرنی چاہئیں، لیکن گیس قلیل مدت میں ناگزیر ہے، ہم خود کو زیادہ نقصان پہنچائیں گے۔

    انھوں نے کہا روسی وسائل سے آزادی کے بارے میں ہونے والی بحث میں گیس، تیل اور کوئلے کے درمیان ایک لکیر کھینچی جانی چاہیے۔

    خیال رہے کہ یورپ روس پر دباؤ بڑھانے کے حق میں ہے اور روس کے ساتھ تمام اقتصادی تعلقات جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن روس سے توانائی کی فراہمی کے آگے وہ بے بس ہے۔

    جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا تھا کہ جرمنی ایک سال کے اندر اندر روس سے تیل اور کوئلے کی درآمدات پر انحصار ختم کرنے کے قابل ہو جائے گا، لیکن گیس میں زیادہ وقت لگے گا۔

    جرمن حکام نے بارہا کہا ہے کہ وہ روسی توانائی کے وسائل کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

    مارچ میں یورپی کمیشن نے یورپی یونین کے ممالک کو یوکرین کے تنازعے کی وجہ سے اس سال کے آخر تک روسی گیس کی سپلائی پر انحصار 67 فی صد کم کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔

  • یورپ کو دی گئی روسی مہلت آج ختم، آگے کیا ہوگا؟

    یورپ کو دی گئی روسی مہلت آج ختم، آگے کیا ہوگا؟

    ماسکو: یورپ کو دی گئی روسی مہلت آج ختم ہو جائے گی، اگر گیس کی خریداری کے لیے ادائیگی روسی کرنسی روبل میں نہ گئی تو سپلائی بند کر دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی جانب سے یورپ کی دی گئی مہلت کا آج آخری روز ہے، جس کے بعد ادائیگی صرف روبل میں ہوگی ورنہ گیس بند کر دی جائے گی۔

    دوسری طرف مذاکرات کی بحالی کے باوجود یوکرین میں جنگ جاری ہے، روسی وزارت خارجہ کے سینیئر عہدے دار نیکولائی کوبرینائٹس نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں کا جواب دیا جائے گا۔

    نیکولائی کوبرینائٹس کا کہنا تھا کہ برسلز کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ طور سے عائد ہونے والی پابندیاں عام یورپیوں کی زندگی پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔

    امریکا نے بھارت کو بھی دھمکی دے دی

    یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کو ایک فرمان پر دست خط کیے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ روسی گیس کے غیر ملکی خریداروں کو یکم اپریل سے صرف روبل میں ادائیگی کرنا ہوگی، نہ صورت دیگر معاہدے معطل کر دیے جائیں گے۔

    صدر پیوٹن نے ٹی وی خطاب میں کہا کہ روس سے قدرتی گیس کے خریداروں کو اب روسی بینکوں میں روبل کرنسی میں اپنے کھاتے کھولنا ہوں گے، انھی اکاؤنٹس سے گیس کی ترسیل کے لیے رقوم ادا کی جائیں گی، ایسا نہ کیا گیا تو ہم خریداروں کو ڈیفالٹ سمجھیں گے۔

    روسی صدر نے واضح کر دیا تھا کہ کوئی بھی ہمیں مفت میں کچھ فروخت نہیں کرتا اور ہم بھی خیرات نہیں کریں گے۔