Tag: روس اور چین

  • روس اور چین کے درمیان بڑا معاہدہ طے پا گیا

    روس اور چین کے درمیان بڑا معاہدہ طے پا گیا

    روس اور چین کے درمیان چاند پر نیوکلیئر پاور اسٹیشن تعمیر کرنے کے سلسلے میں بڑا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی جانب سے دستخط کیے گئے معاہدے کے مطابق روسی ری ایکٹر کو انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن (آئی ایل آر ایس) چلانے کے لیے استعمال میں لایا جائے گا، جس پر روس اور چین مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق 2036 تک اس خلائی بیس کی تکمیل متوقع ہے جبکہ اس ڈیل کی خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب امریکا کی اپنی لونر بیس کا منصوبہ غیر یقینی کا شکار ہے۔

    روسی خلائی ادارے روس کوسموس کے چیف یوری بوریسوف کا گزشتہ برس ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ چینی-روسی ری ایکٹر کی تعمیر انسانوں کی موجودگی کے بغیر خودکار طریقے سے انجام پائے گی۔

    چین نے آئی ایل آر ایس پروگرام میں پاکستان، مصر، تھائی لینڈ، وینیزویلا، جنوبی افریقا اور آذربائجان سمیت 17 ممالک کو ساتھ شامل کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    دوسری جانب پاکستان کیخلاف بھارتی جارحیت کے بعد چین کی طرف سے بھارت کو بڑا دھچکا لگا ہے، چین کی حکومت نے زنگنان (اروناچل پردیش) کے مقامات کو چینی نام دینے کو اپنی خودمختاری قرار دیدیا۔

    چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”زنگنان تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی اعتبار سے چین کا حصہ ہے“، ان مقامات کو چینی نام دینا ہمارے اندرونی معاملات میں شامل ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق ”یہ اقدام چین کے خودمختار انتظامی دائرہ اختیار کے تحت کیا گیا ہے“ ایسا کرنے کا مقصد خطے میں تاریخی اور ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت زنگنان کو اروناچل پردیش کے نام سے اپنا حصہ قرار دیتا ہے، جب کہ چین اسے جنوبی تبت کا علاقہ تصور کرتا ہے دونوں ممالک کے درمیان اس مسئلے پر پہلے ہی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

    امریکا نے ایران سے منسلک اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    دفاعی ماہرین نے کہا پاکستان کے بھارتی جارحیت پر منہ توڑ جواب کے بعد چین کی جانب سے زنگنان پر دو ٹوک موقف بھارتی حکومت کیلئے بڑا دھچکا ہے، مودی حکومت نے خطے کے ہر ملک کے ساتھ تنازعہ کھڑا کرکے ثابت کیا ہے کہ بھارتی حکومت خطے کے امن کی دشمن ہے۔

  • نیوکلیئر پاور اسٹیشن : روس اور چین کے مابین تاریخی معاہدہ طے

    نیوکلیئر پاور اسٹیشن : روس اور چین کے مابین تاریخی معاہدہ طے

    روس اور چین کے درمیان چاند پر نیوکلیئر پاور اسٹیشن تعمیر کرنے کا معاہدہ طے پاگیا، پروگرام میں 17 ممالک کو ساتھ شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین اور روس نے چاند پر نیوکلیئر پاور پلانٹ بنانے کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے، جس کا مقصد ایک مشترکہ بین الاقوامی چاند تحقیقی اسٹیشن کو بجلی فراہم کرنا ہے، مذکورہ تحقیقی اسٹیشن 2036 تک مکمل ہو کر کام شروع کر دے گا۔

    اس معاہد ے کو گزشتہ ہفتے چین کے صدر شی جن پنگ کے ماسکو دورے کے دوران حتمی شکل دی گئی، جہاں چین کی قومی خلائی ایجنسی اور روس کی خلائی ایجنسی "روسکوسموس” نے تعاون کا یادداشت نامہ (ایم او یو) پر دستخط کیے۔

    معاہدے کے مطابق روسی ری ایکٹر کو انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن (آئی ایل آر ایس) چلانے کے لیے استعال کیا جائے گا، جس پر دونوں ممالک مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں، رپورٹ کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ اب تک 13 ممالک اس منصوبے کا حصہ بن چکے ہیں۔

    روسکوسموس کے مطابق نیوکلیئر پلانٹ (آئی ایل آر ایس) منصوبے کے لیے ایک اہم کردار ادا کرے گا”۔ اس منصوبے کا مقصد چاند کے جنوبی قطب پر 2030 کی دہائی کے وسط تک ایک مستقل تحقیقاتی بیس بنانا ہے جہاں سائنسی تحقیق اور انسانوں کی مستقل موجودگی کے لیے ٹیکنالوجی کی آزمائش کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ امریکہ بھی چاند پر ایک بیس اور نیوکلیئر پاور پلانٹ بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے، ناسا اور امریکی محکمہ توانائی ایک "فیوژن سر فیس پاور پراجیکٹ” پر کام کر رہے ہیں، جس کا مقصد چاند اور مریخ پر پائیدار تحقیقاتی بیس کی بنیاد رکھنا ہے۔

    یہ معاہدہ چین اور روس کے درمیان ہونے والے 25 سے زائد معاہدوں میں سے ایک ہے، جن پر گزشتہ ہفتے ماسکو میں چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔

  • روس اور چین نے اسرائیل کی حمایت میں امریکی قرارداد ویٹو کردی

    روس اور چین نے اسرائیل کی حمایت میں امریکی قرارداد ویٹو کردی

    نیویارک : روس اور چین نے امریکا کی اسرائیل کی حمایت میں سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو ویٹوکردیا جبکہ غزہ کی صورتحال پر روس کی قرارداد کو امریکا اوربرطانیہ نے ویٹو کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں امریکہ روس اورچین کے درمیان ویٹو کی جنگ جاری ہے اور جنگ بندی کامطالبہ تک نہ ہوسکا۔

    روس اور چین نےاسرائیل کی حمایت میں امریکی قرارداد ویٹو کردی، جنگ بندی کے نام نہاد مطالبے کے نام پر پیش کی گئی امریکی قرارداد کو ویٹو کیا گیا ، امریکا کی پیش کی گئی قرارداد میں فلسطینیوں کی شہادت کی مذمت تک درج نہیں۔

    سلامتی کونسل میں روسی مندوب نے کہا ہے کہ امریکی قرارداد میں اسرائیل کوحملوں کوجوازدیاگیاہے، قراردادمیں اسرائیل کواپنےدفاع کےنام پرکھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔

    چینی مندوب کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پرجنگ بندی ہونی چاہیےسیاسی مفادکیلئےنہیں، غزہ میں انسانی امدادکی بلاروک ٹوک اجازت ہونی چاہیے۔

    امریکاکی پیش کی گئی قراردادکو10ووٹ پڑےتوروس اورچین نےمشترکہ ویٹوکردی ، متحدہ عرب امارات نےچین اورروس کےویٹوکرنےکےفیصلےکوسراہا جبکہ برازیل اورموزمبیق نے قرارداد پر ووٹنگ کے دوران حصہ نہیں لیا۔

    دوسری جانب غزہ کی صورتحال پر روس کی قرارداد امریکا اوربرطانیہ نےویٹوکردی، روسی قراردادکی چین،عراب امارات اورگیبن نے حمایت کی تھی جبکہ روسی قراردادپرنوملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

  • امریکا کی جارحانہ پالیسی پر روس اور چین کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں

    امریکا کی جارحانہ پالیسی پر روس اور چین کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں

    بیجنگ: امریکا کی جارحانہ پالیسی پر روس اور چین کے درمیان قربتیں بڑھنے لگی ہیں، چینی اور روسی صدور کی ملاقات رواں ہفتے ازبکستان میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے سلسلے میں رواں ہفتے وسطی ایشیا کا دورہ کریں گے، اور بدھ کو ازبکستان پہنچیں گے۔

    کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے آغاز کے بعد سے چینی رہنما کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا، چینی صدر شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ملاقات کریں گے۔

    واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں روس، چین، پاکستان، بھارت کے سربراہ شریک ہوں گے جب کہ ایران اور بیلاروس کو بھی دعوت دیے جانے کا امکان ہے۔

    مصر، قطر، سعودی عرب، بحرین، مالدیپ اور دیگر ممالک کو مذاکراتی شراکت دار کا درجہ دینے کا بھی امکان ہے، جب کہ مختلف یادداشتوں پر دستخط بھی متوقع ہیں۔

  • روس اور چین نے مل کر ڈالر کی چُھٹی کرا دی

    روس اور چین نے مل کر ڈالر کی چُھٹی کرا دی

    ماسکو: روس اور چین نے گیس کی باہمی تجارت میں ڈالر کی چُھٹی کرا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور چین نے خطے میں باہمی تجارت سے ڈالر کے عمل دخل کا خاتمہ کر دیا، دونوں ممالک نے اپنی کرنسی میں گیس کی ادائیگیوں کا معاہدہ طے کر لیا۔

    روسی گیس کمپنی Gazprom کا کہنا ہے کہ اس نے چین کو گیس کی فراہمی کے لیے امریکی ڈالر کی بجائے یوآن اور روبل میں ادائیگیاں شروع کرنے کے لیے چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

    روسی گیس کمپنی گیز پروم کے سربراہ نے چینی آئل گروپ کے سربراہ کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کی، جس میں گیز پروم کے سی ای او نے کہا کہ یہ معاہدہ ماسکو اور بیجنگ کے درمیان بہترین تعلقات کی علامت ہے، جو دوسری کمپنیوں کے لیے بہترین مثال بن جائے گا۔

    خیال رہے کہ روس مغربی پابندیوں کے درمیان امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے اور چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر زور دے رہا ہے۔

    گیز پروم کے سی ای او الیکسی ملر نے چین کے آئل گروپ CNPC کے سربراہ ڈائی ہولیانگ کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میٹنگ کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’’ادائیگی کا نیا طریقہ کار باہمی طور پر فائدہ مند، بروقت، قابل اعتماد اور عملی حل ہے۔‘‘

    ملر نے مزید کہا کہ یہ ’’حساب کو آسان بنا دے گا‘‘ اور ’’دوسری کمپنیوں کے لیے ایک بہترین مثال بن جائے گا۔‘‘

  • امریکی میزائل ٹیسٹ: روس اور چین نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کردیا

    امریکی میزائل ٹیسٹ: روس اور چین نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کردیا

    ماسکو/ بیجنگ : امریکا کی طرف سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایک کروز میزائل کے تجربے کے بعد روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    یہ دونوں ممالک پندرہ رکنی سلامتی کونسل کے امریکا کی طرح مستقل رکن ہیں۔ امریکا نے آئی این ایف معاہدے سے الگ ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ایسا کوئی تجربہ کیا ہے۔

    امریکا اور روس کے مابین تخفیف اسلحہ کا معاہدہ (آئی این ایف) سرد جنگ کے زمانے میں طے ہوا تھا اور واشنگٹن نے چند ہفتے قبل ہی اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

    روس کے مطابق یہ ٹیسٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا نے آئی این ایف معاہدے سے نکلنے کا منصوبہ پہلے ہی سے بنا رکھا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکا نے آئی این ایف معاہدے سے الگ ہونے کے بعد گزشتہ روز درمیانے درجے کے ایک کروز میزائل کا تجربہ کیا

    کروز میزائل نے پانچ سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے اپنے ہدف کو کامیاب نشانہ بنایا جس پر ماسکو نے شدید تنقید کی۔ روس نے امریکا پر عسکری کشیدگی میں اضافہ کرنے کا الزام عائد کیا۔

    یاد رہے کہ امریکا اور روس کے مابین تخفیف اسلحہ کا معاہدہ (آئی این ایف) سرد جنگ کے زمانے میں طے پایا تھا اور واشنگٹن نے چند ہفتے قبل ہی اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔