Tag: روس ایران

  • روس نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا

    روس نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا

    ماسکو : روس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں اور یہ دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

    رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے جوہری پلانٹس پر اسرائیل کے مسلسل حملے سراسر غیر قانونی ہیں جس سے دنیا میں جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

    روسی وزیرخارجہ نے اپنے ایک بیان میں ایران پر اسرائیلی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جوہری پروگرام پر تشویش کا سفارتی حل نکالا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنے جوہری توانائی سے متعلق واضح بیانات دیے ہیں اور این پی ٹی کے لیے اپنی وابستگی کی تصدیق بھی کی ہے۔

    بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ممالک اسرائیلی حملوں کی مذمت کررہے ہیں اور صرف چند ممالک یسے ہیں جو محض اپنے فائدے کیلیے اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔

    روسی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ایران نے امریکا کے ساتھ بات چیت پر بھی آمادگی ظاہر کی تاکہ جوہری پروگرام کے بارے میں شکوک و شبہات کو دور کیا جا سکے، اس کے علاوہ ایران نے آئی اے ای اے کو جوہری مقامات کے معائنے کی اجازت بھی دی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے کبھی بھی اس قسم کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے اسرائیل سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔

  • روس اور ایران کس طرف بڑھ رہے ہیں؟ امریکا نے نیا دعویٰ‌ کر دیا

    روس اور ایران کس طرف بڑھ رہے ہیں؟ امریکا نے نیا دعویٰ‌ کر دیا

    واشنگٹن: امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ روس اور ایران ایک ’مکمل دفاعی شراکت داری‘ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا ہے کہ روس اور ایران یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی مدد کے لیے ایک مکمل دفاعی شراکت داری کی تیاری کر رہے ہیں۔

    اسکائی نیوز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ روس ایک بار پھر ایران کی طرف دیکھ رہا ہے تاکہ روسی فوج کو ڈرونز اور زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل فراہم کیے جائیں۔

    جان کربی کا یہ بیان نیٹو کے سربراہ کی جانب سے خبردار کیے جانے کے بعد آیا ہے، نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا تھا کہ یوکرین میں لڑائی قابو سے باہر ہو سکتی ہے اور یہ جنگ روس اور نیٹو کی براہ راست جنگ بن سکتی ہے۔

    کربی نے کہا ’’امریکا کو ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ دونوں ممالک مہلک ڈرون کی مشترکہ پیداوار پر غور کر رہے ہیں، روس ایران کو ایک بے مثال فوجی اور تکنیکی مدد کی پیش کش کر رہا ہے جس سے ان کے تعلقات ایک مکمل دفاعی شراکت داری میں تبدیل ہو جائیں گے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’میرے خیال میں ہمارے لیے یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ شراکت داری نہ صرف یوکرین بلکہ خطے میں ایران کے پڑوسیوں کے لیے بھیخطرہ ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ روس کو نئے ہتھیاروں کی فروخت کے بارے میں خدشات اس وقت پیدا ہوئے جب ایران نے موسم گرما میں روس کو سینکڑوں حملہ آور ڈرون فروخت کیے تھے۔

    بائیڈن انتظامیہ نے حال ہی میں ایرانی فرموں اور اداروں کے خلاف پابندیاں لگائی ہیں جو روس کو ایرانی ڈرونز کی منتقلی میں ملوث ہیں، اکتوبر میں، وائٹ ہاؤس نے تہران پر یہ الزام بھی لگایا تھا کہ وہ یوکرین کے پاور اسٹیشنوں اور دیگر اہم انفرا اسٹرکچرز پر روسی ڈرون حملوں میں مدد کے لیے ایرانی فوجیوں کو کریمیا بھیج رہا ہے۔

    جان کربی نے کہا کہ روس اور ایران کے مابین تعاون دو طرفہ ہے، اور تشویش یہ ہے کہ روس ایران کو فضائی دفاعی نظام سمیت جدید فوجی پرزے فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

  • روس ایران کا ادائیگی نظام سے متعلق اہم قدم

    روس ایران کا ادائیگی نظام سے متعلق اہم قدم

    ماسکو: روس اور ایران کے درمیان ادائیگی کے نظام کے انضمام کے تکنیکی پہلوؤں پر ٹھوس معاہدے طے پا گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور ایران نے ادائیگی نظام سے متعلق اہم معاملات طے کر لیے، روسی ادائیگی کے نظام ’میر‘ کو جلد ہی ایرانی سسٹم ’شیتاب‘ کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللهیان کے درمیان ماسکو میں ایک اہم ملاقات ہوئی۔

    ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے کہا روسی ادائیگی کے نظام کو جلد ہی ایرانی نظام شیتاب کے ساتھ ضم کر دیا جائے گا۔

    پابندیوں کو غیر مؤثر کرنے کے لیے روسی ادائیگی نظام میں 4 دیگر ممالک کی شمولیت کا امکان

    لاوروف نے کہا کہ روسی میر سسٹم اور ایرانی شیتاب سسٹم کے انضمام اور باہمی استعمال کے حوالے سے مرکزی بینکوں کی سطح پر ٹھوس مذاکرات جاری ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں جولائی میں بات چیت کر کے ایک حکمت عملی تیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اب مجھے یقین ہے کہ یہ معاملہ جلد عملی صورت اختیار کر لے گا۔

    اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ روس کے ساتھ ادائیگی کے نظام کے انضمام کے تکنیکی پہلوؤں پر ٹھوس معاہدے طے پا گئے ہیں۔

  • روس اور ایران کا ڈالر کو کمزور کرنے کے لیے اہم قدم

    روس اور ایران کا ڈالر کو کمزور کرنے کے لیے اہم قدم

    ماسکو: امریکی اقتصادی پابندیوں کے شکار دو ممالک روس اور ایران نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مقامی کرنسیوں میں لین دین پر انحصار کریں گے، تاکہ ڈالر کمزور ہو۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں گیس کے 37 فی صد اور تیل کے 15 فی صد ذخائر رکھنے والے دو ممالک ایران اور روس توانائی کے رابطوں میں اضافے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں پیٹرو ڈالر کمزور ہو سکتا ہے۔

    ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اقتصادی لین دین سے روس اورایران کے مقامی کرنسیوں پر انحصار کی وجہ سے ڈالر کم زور ہو کر مقامی کرنسیاں عالمی تجارت میں ڈالر پر غلبہ حاصل کر سکتی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق، ایران اور روس، تیل اور گیس کے سب سے زیادہ ذخائر رکھنے والے 2 ممالک کی حیثیت سے اب اپنے توانائی کے شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔

    ایران اور روس کے درمیان تیل اور گیس کی صنعت میں دوطرفہ تعاون میں اضافہ ایک طرف اقتصادی نقطہ نظر سے بہت اہم ہے، جو تیل اور گیس کی عالمی منڈیوں میں دونوں ممالک کے حصے میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، دوسری طرف اس میں وسیع سیاسی پہلو بھی شامل ہیں۔

    چوں کہ دونوں ممالک امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں، اس لیے یہ معاملہ کچھ زیادہ اہمیت کا حامل ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون ان پابندیوں پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی امریکی قومی سلامتی کی حکمت عملی بھی تبدیل ہو گئی ہے، اور ایران، روس اور چین کو غیر جمہوری ممالک کے طور پر درجہ بند کیا جانے لگا ہے، جب کہ روس نے اسے سرد جنگ کی طرف پیش قدمی قرار دیا۔

    اس صورت حال سے نمٹنے اور امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے روس، غیر ڈالر تجارتی نظام کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے، اور اس سلسلے میں دو طرفہ اور کثیر جہتی تعلقات میں قومی کرنسی کے استعمال پر زور دینے لگا ہے۔

  • شنگھائی تعاون تنظیم میں مستقل رکنیت، روس نے ایران کی حمایت کر دی

    شنگھائی تعاون تنظیم میں مستقل رکنیت، روس نے ایران کی حمایت کر دی

    ماسکو: شنگھائی تعاون تنظیم میں مستقل رکنیت کے لیے روس نے ایران کی حمایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس چاہتا ہے کہ ایران کو ایس سی او میں مستقل رکنیت ملے، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روسی حکومت شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مستقل رکنیت کی حمایت کرتی ہے۔

    سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ نہ صرف روس بلکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے بیش تر ممالک اس تنظیم میں ایران کی مستقل رکنیت کی حمایت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی روس کو دی گئی، اور جون میں ماسکو کی میزبانی میں ایس سی او کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا تھا۔

    فی الوقت ایران، افغانستان اور بیلاروس شنگھائی تعاون تنظیم میں نگراں رکن ممالک کی حیثیت سے موجود ہیں۔

    شنگھائی تعاون تنظیم ایک یوریشیائی سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون تنظیم ہے، جسے شنگھائی میں 2001 میں چین، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے قائم کیا تھا۔

    یہ تمام ممالک شنگھائی فائیو کے اراکین تھے، سوائے ازبکستان کے، جو 2001 میں اس تنظیم شامل ہوا، تب اس تنظیم کا نام بدل کر شنگھائی تعاون تنظیم رکھا گیا، اور 10 جولائی 2015 کو اس میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا۔