Tag: روس چین

  • ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد پیوٹن اور چینی صدر میں ویڈیو کال

    ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد پیوٹن اور چینی صدر میں ویڈیو کال

    ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور چین کے صدر شی جن پنگ میں ویڈیو کال ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی جانب سے روس کے ساتھ تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے، اس سلسلے میں پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف کے چند گھنٹے بعد چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ وڈیو کانفرنس کی۔

    دونوں اطراف کے سرکاری میڈیا کے مطابق چین کے صدر نے روس کے ساتھ مل کر بیرونی صورت حال کا مل کر جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا، اور کہا کہ دونوں ممالک کو اسٹریٹجک اور عملی تعاون کو گہرا کرنا چاہیے۔

    روس کے صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے زیر تسلط غیر منصفانہ عالمی نظام کی از سرِنو ترتیب دیے جانے کی ضرورت ہے، اور بین الاقوامی سطح پر سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔

    پیوٹن نے شی کو ایک ’’پیارا دوست‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس اور چین بیرونی دباؤ کے باوجود دوستی، باہمی اعتماد اور حمایت کی بنیاد پر تعلقات استوار کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ کے اے آئی پروجیکٹ پر ایلون مسک کا سخت اعتراض، سیم آلٹمین کے ساتھ سوشل میڈیا پر جنگ

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز بیجنگ اور ماسکو دونوں کو ویسی ہی دھمکیاں دیں جس طرح انھوں نے مشرقِ وسطیٰ میں حماس کو دی تھی، انھوں نے چین کو ٹیرف کی دھمکی دی اور اسے ’غلط کار‘ قرار دیا، جب کہ ماسکو کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا تو اس پر ’بڑی مصیبت‘ آئے گی۔

    تاہم، مذاکرات کے بعد خارجہ امور کے مشیر یوری یوشاکوف نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ویڈیو کال میں پیوٹن نے شی سے کہا کہ یوکرین کے کسی بھی تصفیے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں روسی مفادات کا احترام کیا گیا ہو۔

  • روس اور چین کے درمیان کون سا ملک دراڑ‌ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے؟

    روس اور چین کے درمیان کون سا ملک دراڑ‌ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے انکشاف کیا ہے کہ روس کے چند مغربی شراکت دار چین کے ساتھ ان کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ کے بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ ہمارے کچھ مغربی شراکت دار کھلے عام روس اور چین کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کوششوں سے بہ خوبی واقف ہیں، اور ہم اپنے چینی دوستوں کے ساتھ مل کر سیاسی، اقتصادی اور دیگر تعاون کو وسعت دے کر ان کوششوں کا جواب دیتے رہیں گے، اس سلسلے میں ہم عالمی میدان میں ہم آہنگی کے لیے بھی اقدامات کرتے رہیں گے۔

    روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ ان کا ملک بھارت کو دنیا کے ایک آزاد اور مضبوط مرکز کے طور پر دیکھتا ہے اور اس کے ساتھ کثیر جہتی دو طرفہ تعاون کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ روس بھارت کے ساتھ تعلقات میں یکساں رویہ رکھتا ہے اور دونوں ممالک خاص طور پر مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ واضح رہے کہ روسی صدر کا یہ تبصرہ دسمبر کے اوائل میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ سالانہ دو طرفہ سربراہی اجلاس سے پہلے آیا ہے۔

    افغانستان کی صورت حال پر مسٹر پیوٹن نے کہا کہ افغانستان کو خاص طور پر امریکی انخلا کے بعد سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال روس کی جنوبی سرحدوں پر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔