Tag: روس کا حملہ

  • یوکرین کے دارالحکومت کیف پر روس کا حملہ، متعدد ہلاکتیں

    یوکرین کے دارالحکومت کیف پر روس کا حملہ، متعدد ہلاکتیں

    روس کی جانب سے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں بڑا حملہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں 15 شہری ہلاک ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف پر روسی فوج کی جانب سے سیکڑوں ڈرونز اور درجنوں میزائلوں سے شہری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 15 شہری ہلاک ہوگئے۔

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ روس کی فوج نے 440 ڈرون اور 32 میزائلوں سے حملہ کیا جو مہلک ترین حملوں میں سے ایک تھا۔

    یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ یہ حملے ایک دہشت گردی ہے، جس پر امریکا اور یورپ کو کچھ ضرور کرنا ہوگا۔

    یوکرینی سرکاری ذرائع کے مطابق دارالحکومت کیف میں 27 مختلف مقامات پر حملہ کیا گیا جس میں تعلیمی اداروں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے حملوں کے بعد امریکا نے یوکرین سے بعض میزائل دفاعی نظام مشرق وسطیٰ منتقل کردیے ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے فاکس نیوز سے انٹرویو میں میزائل دفاعی نظام مشرق وسطیٰ منتقل کرنے کی تصدیق کردی ہے۔

    امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے تمام تروسائل استعمال کررہے ہیں تاکہ اس خطے میں اپنے لوگوں کو بچا سکیں، ہیگستھ نے اس اقدام کو اس خطے میں امریکی فوجی اہلکاروں کی حفاظت کے لیے ضروری قرار دیا۔

    تہران طویل جنگ کیلئے تیار ہے، بریگیڈیئر جنرل احمد واحدی

    جنگ کی تیزی سے بدلتی ہوئی نوعیت پر تبصرہ کرتے ہوئے ہیگستھ نے صورتحال کو خوفناک لیکن تعینات اہلکاروں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے امریکی افواج کی تیاری پر زور دیا، امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا چھوٹے نظاموں سے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

  • روس کا یوکرین پرحملہ، درجنوں ہلاک

    روس کا یوکرین پرحملہ، درجنوں ہلاک

    روس کی جانب سے ایک بار پھر یوکرین پر برا حملہ کیا گیا ہے، جس کے باعث کم از کم 30 افراد ہلاک اور 160 زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرینی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ روسی حملوں سے اسپتال، شاپنگ مال اور رہائشی عمارتیں تباہ ہوگئیں۔ یوکرینی صدر کے مطابق روس نے یوکرین پر ہر قسم کے ہتھیاروں سے حملہ کیا۔

    یوکرین کی فضائیہ کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ روس نے X-22 قسم سمیت ہائپر سونک، کروز اور بیلسٹک میزائلوں کا استعمال کیا جنہیں روکنا مشکل ہے۔کئی شہروں کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ روس نے 158 میزائل فائر کیے جن میں سے 114 کو تباہی پھیلانے سے قبل ہی تباہ کردیا گیا تھا۔

    دوسری جانب اسرائیلی ایلچی نے دھمکی دی ہے کہ حزب اللہ نے حملے کیے تو لبنان پر مکمل جنگ ہو گی۔ غزہ میں عام شہریوں پر بمباری کرنے والا اسرائیل عالمی قوانین کا ذکر کرتا رہا۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ایلچی گیلاد اردان نے مطالبہ کیا کہ لبنانی سرزمین سے اسرائیل پر حملے بند کیے جائیں۔

    بائیڈن نے اسرائیل کو مزید اسلحہ بیچنے کی منظوری دیدی

    انہوں نے کہا کہ لبنان سے ایرانی حمایت یافتہ حملوں کی وجہ سے پچاس ہزار اسرائیلی شہری شمالی سرحد کے ساتھ بے گھر ہوئے ہیں یہ حملے اسرائیل کی خودمختاری، بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنا دفاع کرے گا، میں نے اس کونسل کو لاتعداد بار خبردار کیا ہے۔

  • روس کا یوکرین پر مہلک فضائی حملہ

    روس کا یوکرین پر مہلک فضائی حملہ

    لیووف: یوکرینی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے شہر لیووف کے قریب ایک ملٹری بَیس پر روسی فوج نے بمباری کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ ماسکو نے مغربی یوکرین میں ایک فوجی اڈے پر مہلک فضائی حملہ کیا ہے جس میں 35 افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ بمباری سے 134 شہری زخمی ہو گئے ہیں۔

    یوکرینی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ لیووف میں ملٹری بَیس پر غیر ملکی فوجی بھی موجود تھے، یہ ملٹری بَیس پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع ہے، روس کی جانب سے جس پر 30 راکٹ برسائے گئے۔

    یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی زمینی افواج کیف کے مرکز سے تقریباً 25 کلومیٹر (16 میل) کے فاصلے پر ہیں جس کی وجہ سے لوگ یہاں سے افرا تفری میں بھاگ رہے ہیں۔

    ماریوپول کے میئر نے ایک بیان میں کہا کہ 12 دنوں سے جاری روسی بمباری میں محصور ساحلی شہر میں 1500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور گولہ باری بدستور جاری ہے۔

    دوسری طرف امریکا نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو اضافی چھوٹے ہتھیاروں، ٹینک شکن اور طیارہ شکن ہتھیاروں کی فراہمی کو 200 ملین ڈالر تک پہنچائے گا۔ تاہم روس نے واضح کر دیا ہے کہ اس کے فوجی یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کی سپلائی کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

  • یوکرین کا "کیف” کبھی عظیم روسی سلطنت کا دارُالحکومت ہوا کرتا تھا

    یوکرین کا "کیف” کبھی عظیم روسی سلطنت کا دارُالحکومت ہوا کرتا تھا

    "کیویائی روس” قرونِ وسطیٰ کی ایک ریاست تھی، جو 880ء سے 12 ویں صدی تک کیف (موجودہ یوکرین کے دارُ الحکومت) اور اس کے ارد گرد کے علاقوں پر مشتمل تھی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اس کی بنیاد سکینڈے نیویا کے تاجروں (ورانجیئن) نے رکھی تھی جو "رس” کہلاتے تھے۔

    بعض مؤرخین کے مطابق روس ریاست یوکرین کی ابتدائی پیش رو تھی۔ آج کا جنگ سے متاثرہ علاقہ کیف اس زمانے میں‌ قدیم روسی سلطنت کا دارُالحکومت تھا اور 1654ء میں روس اور یوکرین ایک معاہدے کے تحت زارِ روس کی سلطنت میں باہم متحد ہوگئے تھے، تاہم روسی سلطنت کے دور سے یوکرین میں علیحدگی پسند جذبات اور خودمختاری کی خواہش بھی کسی نہ کسی طور پر موجود رہی۔ اس دوران روس کئی تبدیلیوں اور انقلاب سے گزرا اور پھر وہ وقت آیا جب سوویت یونین کی شکل میں دنیا کی اس عظیم طاقت کا شیرازہ بکھر گیا۔

    1991ء میں سوویت یونین کا خاتمہ ہوا تو یوکرین سمیت 14 آزاد ریاستیں قائم ہوئیں۔ تاہم یوکرین کو علیحدہ ملک کے طور پر تسلیم کرنا کئی تاریخی اسباب کی وجہ سے روس کے لیے خاصا دشوار معاملہ رہا ہے۔ کیوں‌ کہ روس اور یوکرین کے مابین تعلق نویں صدی سے شروع ہوتا ہے اور کیف سلطنت اور بعد میں ریاست کا اہم مرکز رہا ہے۔ اس عظیم اور دیرینہ تعلق نے مقامی لوگوں کو بھی عجب مخمصے اور کشمکش میں رکھا جس میں یوکرین سے الگ ہونے کے خواہش مند علاقوں کے ‘اعلانِ آزادی’ کے بعد یوکرین کو روس جیسی طاقت سے جنگ لڑنا پڑ رہی ہے۔ یہ علیحدگی پسند علاقے ڈونٹیسک اور لوہانسک ہیں‌۔

    روس نے بدھ 22 فروری کو مشرقی ان یوکرائنی علیحدگی پسند علاقوں میں فوجی دستوں کو ’قیامِ امن کے ذمہ دار فوجی دستے‘ قرار دے کر داخل کردیا۔ ان دونوں علاقوں کی خودمختاری کے اعلان پر روس نے انھیں‌ آزاد ریاستوں کے طور پر بھی تسلیم کر لیا ہے۔ اور فوجی دستوں کے بعد روس نے یوکرائن پر بڑا حملہ بھی کر دیا۔

    ادھر یوکرائن اپنے دفاع اور جنگ سے پیچھے ہٹتا نظر نہیں‌ آرہا جب کہ روس کی عسکری طاقت کے سامنے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ 1991ء میں جب سوویت یونین ٹکڑے ٹکڑے ہوا تھا تو جو آزاد اور خودمختار ریاستیں وجود میں آئی تھیں، ان میں یوکرین بھی شامل تھا جو صدیوں سے ریاست کا حصّہ رہا تھا۔

    سوویت یونین کے بطن سے جنم لینے والی ریاستوں میں‌ قزاقستان نے 16 دسمبر 1991ء، ترکمانستان 27 اکتوبر، آرمینیا 21 ستمبر کو، تاجکستان 9 ستمبر، کرغیزستان اور ازبکستان 31 اگست، آذربائیجان 30 اگست کو جب کہ مالدووا نامی ملک 27 اگست، بیلا روس 25 اگست اور یوکرائن 24 اگست کو آزاد ہوا تھا۔ اسی طرح لٹویا، ایسٹونیا، جارجیا اور لیتھوانیا بھی نئی ریاست بن کر ابھرے تھے۔

  • عالمی عدالت میں روس کے خلاف درخواست دائر

    عالمی عدالت میں روس کے خلاف درخواست دائر

    کیف: یوکرین نے عالمی عدالت میں روس کے خلاف درخواست جمع کرا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یوکرین نے آئی سی جے میں روس کے خلاف درخواست جمع کرا دی ہے، روس جارحیت اور نسل کشی کا جواب دے۔

    یوکرینی صدر نے لکھا کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس سے استدعا کی گئی ہے کہ روس نے اپنی جارحیت کا جواز پیش کرنے کے لیے نسل کشی کے تصور کے ساتھ ہیرا پھیری کی ہے، جس کے لیے اسے جواب دہ ہونا چاہیے۔

    یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ہم عالمی عدالت انصاف سے فوری فیصلے کی درخواست کرتے ہیں، عالمی عدالت فوری طور پر روس کو یوکرین میں فوجی سرگرمی بند کر کے واپس جانے کا حکم دے۔

    ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ انھیں توقع ہے کہ اگلے ہی ہفتے عدالت میں روس کا ٹرائل شروع ہو جائے گا۔

    ادھر تازہ ترین اطلاعات کے مطابق روسی میڈیا نے کہا ہے کہ یوکرین نے مذاکراتی وفد بیلاروس بھیجنے پر رضا مندی ظاہر کر دی، جس سے وہ اس سے قبل انکار کر رہے تھے۔

    یوکرینی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ خار کیف شہر میں روسی افواج داخل ہوگئی ہیں، جب کہ یوکرینی میڈیا نے ایک روسی ہیلی کاپٹر کیف کے شمال میں گر کر تباہ ہونے کی اطلاع دی ہے۔

    یوکرین کا کہنا ہے کہ اس نے روس، بیلاروس اور سرحدی گزرگاہوں کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔

  • روس نے برطانوی بحری جہاز پر بمباری کر دی

    روس نے برطانوی بحری جہاز پر بمباری کر دی

    ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ اس کے طیاروں اور جنگی کشتیوں نے ایک برطانوی جنگی بحری جہاز  کو روسی پانیوں سے دور رکھنے کے لیے  حملہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے طیاروں اور بحری جہازوں نے برطانیہ کی جنگی بحری جہاز پر حملہ کیا ہے، میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 20 سے زائد روسی طیاروں اور 2 کوسٹ گارڈ کشتیوں نے کریمیا کے مقام پر برطانوی جنگی بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔

    روسی وزیر دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی جہاز روس کی سمندری حدود میں داخل ہوا تھا، جسے وارننگ دینے کے لیے اس کے قریب طیاروں سے بم گرائے گئے تھے۔

    دوسری جانب برطانیہ کے وزرات خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں روسی حملے کا انکار کیا گیا ہے، بیان میں کہا گیا کہ ان کا بحری جہاز یوکرین کے سمندروں میں تھااور اس پر کوئی حملہ نہیں ہوا، بلکہ تین میل دور روسی جہاز مشقیں کر رہے تھے۔

    رپورٹس کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی بحری جہازوں نے بحیرہ اسود میں بدھ کو برطانوی جنگی جہاز کو کریمیا کے قریب اپنے پانیوں سے دور ہٹانے کے لیے تنبیہی فائر کیے اور طیاروں سے بم گرائے گئے۔

    واضح رہے کہ سرد جنگ کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ ماسکو نے نیٹو کے جنگی جہاز کو روکنے کے لیے براہ راست گولہ بارود کے استعمال کا اعتراف کیا ہے، جو کہ روس اور مغرب کے مابین بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان فوجی واقعات کے بڑھتے ہوئے خطرے کی عکاسی کرتے ہیں۔