Tag: روس یوکرین

  • روس یوکرین تنازع کے حل کی پرامن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، پاکستانی مندوب

    روس یوکرین تنازع کے حل کی پرامن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، پاکستانی مندوب

    (30 اگست 2025): اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ روس یوکرین تنازع کے حل کی پرامن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی مسقل مندوب سفیر عاصم افتخار نے یوکرین میں انسانی جانوں کے ضیاع اور سفارتی وثقافتی اداروں کو پہنچنے والے حالیہ نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے خطاب میں کہا کہ عالمی قوانین واضح ہیں اور اس پر عمل درآمد لازم ہے، تمام ارکان کو ویانا کنونشن کا احترام کرنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے تنازع کے حل کے لیے کردار کو سراہتے ہیں، امریکا اور روس کے درمیان اعلیٰ سطح رابطے خوش آئند ہیں، امید ہے روس یوکرین کے رابطوں کا مثبت نتیجہ  آئے گا۔

    پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ روس یوکرین میں امن کی کوششیں رکنی نہیں چاہیے، تنازعات کے حل کے لیے طاقت کا استعمال مناسب نہیں ہے طاقت کے استعمال سے انسانوں کی تکالیف بڑھتی ہیں، روس یوکرین تنازع کے حل کی پرامن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/russia-ukraine-stop-war-trump-says/

  • ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق اہم بیان

    ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق اہم بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ روسی صدر پیوٹن پر منحصر ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن مجھ سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ملاقات کروں گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہلاکتیں روکنے کے لیے مجھ سے جو ہوسکا کروں گا۔ روس کے صدر پیوٹن کو پہلے یوکرینی صدر سے ملنے کی ضرورت نہیں۔

    دوسری جانب ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کر کے سفارتی تعلقات قائم کریں۔

    ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور تمام عرب ممالک پر ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے پر زور دیتے ہوئے انہیں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    امریکا نے یورپی یونین کیخلاف خفیہ محاذ کھول لیا

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران کا ایٹمی ہتھیاروں کا نیٹ ورک مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور اس کا جوہری پروگرام تباہ ہونے کے بعد امن کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

    ٹرمپ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو کر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو معمول لائیں اور خطے میں امن کے فروغ کو یقینی بنائیں۔

  • پیوٹن پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد روس نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی

    پیوٹن پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد روس نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی

    کیف: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر تنقید کے بعد ماسکو نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے حکام نے بدھ کو کہا ہے کہ اپنے حملے کے آغاز کے بعد سے روس نے یوکرین پر اپنا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے۔

    یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں روس نے یوکرین پر گزشتہ رات ریکارڈ 728 شہید اور ڈیکوی ڈرونز اور 13 میزائل داغے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی حملوں سے لوٹسک شہر، جو پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد کے ساتھ یوکرین کے شمال مغرب میں واقع ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوا، اور 10 دیگر علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔


    صدر ٹرمپ کی روس پر سخت پابندیاں عائد کر نے کی تیاریاں


    4 جولائی کو روس نے یوکرین پر 539 ڈرونز سے حملہ کیا تھا، جس کا ریکارڈ ابھی توڑا گیا ہے، تاہم اس حملے میں ہونے والے نقصان کو کیف کی جانب سے محدود بتایا جا رہا ہے اور فوری طور پر ہلاکتوں کی بھی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

    یہ حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیف کے لیے مزید فوجی مدد کا وعدہ کرنے اور لادیمیر پیوٹن پر امن مذاکرات پر ناکام بنانے پر تنقید کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق جواب میں یوکرین نے رات کو روس کی طرف 86 ڈرون بھیجے۔

  • روس یوکرین میں اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا: پیوٹن نے ٹرمپ کو واضح کردیا

    روس یوکرین میں اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا: پیوٹن نے ٹرمپ کو واضح کردیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے دونوں رہنماؤں کے مابین ایک گھنٹے سے زائد گفتگو ہوئی۔

    خبرایجنسی کے مطابق ٹرمپ کا کہنا ہےکہ روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ہونے والی گفتگو میں یوکرین جنگ بندی کی کوششوں پر پیشرفت نہ ہوسکی ہے۔

    دوسری جانب مشیر روسی صدر نے بتایا کہ روس یوکرین تنازع کے سفارتی حل میں دلچسپی رکھتا ہے لیکن وہ یوکرین میں اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹےگا۔

    کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اس تفصیلی گفتگو میں ایران اور مشرق وسطیٰ کے امور بھی زیرِ بحث آئے، جبکہ ٹرمپ نے ’ یوکرین میں فوجی کارروائی کو جلد ختم کرنے’ کا معاملہ ایک بار پھر اٹھایا۔

    پیوٹن نے ٹرمپ کو فون کال کے دوران واضح کہا کہ ماسکو یوکرین میں اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹے گا لیکن وہ تنازع کے مذاکراتی حل تک پہنچنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

    یوری اوشاکوف کے مطابق پیوٹن نے ٹرمپ کو گزشتہ ماہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں اور فوجیوں کی لاشوں کے تبادلے پر ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد سے آگاہ کیا، اور کہا کہ ماسکو کییف کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے صدر نے یہ بھی کہا کہ روس اپنے مقرر کردہ مقاصد ضرور حاصل کرے گا، وہ اپنے اصل مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ نے صدر بنتے وقت جنگ جلد ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن دونوں فریقین کے درمیان پیشرفت نہ ہونے پر وہ بارہا اپنی مایوسی ظاہر کر چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/donald-trumps-big-beautiful-bill-passed-by-congress/

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے آج کا دن روس اور یوکرین کے لیے ممکنہ بڑا دن قرار دے دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے آج کا دن روس اور یوکرین کے لیے ممکنہ بڑا دن قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج کا دن روس اور یوکرین کے لیے ممکنہ بڑا دن قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا ہے کہ آج کا دن روس اور یوکرین کے لیے ایک ممکنہ طور پر بڑا دن ہے۔

    امریکی صدر نے روس اور یوکرین کے درمیان طویل جنگ کے بعد سیز فائر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کبھی نہ ختم ہونے والی خون کی ہولی کا خاتمہ ہو جائے گا، ایسے میں ان لاکھوں زندگیوں کے بارے میں سوچیں جو محفوظ ہو جائیں گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ بندی کے بعد کی دنیا کو ایک نئی اور بہتر دنیا قرار دیا، اور کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فریقین کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔ صدر نے مزید کہا کہ امریکا جنگ کی بجائے تعمیر نو اور تجارت پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے، اور اس لیے آنے والا ہفتہ بہت اہم ہے۔


    روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش


    واضح رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ 15 مئی کو استنبول میں براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن لانا اور جنگ کی بنیادی وجوہ کا خاتمہ کرنا بتایا گیا ہے۔ ترک حکام نے بھی مذاکرات کی میزبانی کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر روس یوکرین تنازع کے پر امن حل کے لیے ثالثی کا کردارادا کرنے کو تیار ہیں۔

    ہفتے کے روز کریملن سے رات گئے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں پیوٹن نے کہا ’’ہم تنازع کی بنیادی وجوہ کو دور کرنے اور ایک دیرپا، مضبوط امن کی طرف بڑھنا شروع کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں۔‘‘

  • اقوام متحدہ میں یوکرین پر نیوٹرل قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی

    اقوام متحدہ میں یوکرین پر نیوٹرل قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین پر نیوٹرل قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس مخالف مغربی ممالک کے مقابلے میں نیوٹرل قرارداد کا مسودہ امریکا پیش کرے گا، مسودہ میں یوکرین پر روسی حملے کے بجائے روس یوکرین تنازع کے الفاظ کا استعمال کیا جائیگا۔

    مسودے میں یوکرین پر روسی حملے کے بجائے روس یوکرین تنازعہ کے الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے، امریکی صدارتی مشیر مائیک والٹز کا کہنا ہے کہ یوکرین پالیسی تبدیل کی جارہی ہے، امداد کی ترجیحات پر نظرِ ثانی کرنا ہو گی جس میں یوکرین کی اسٹریجیک وسائل کی فروخت سے متعلق ڈیل بھی شامل ہے۔

    دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے امن کیلئے صدارت چھوڑنے کی پیشکش کردی، انہوں نے کہا کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن بنادیں تو مستعفی ہوجاؤں گا۔

    زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جنگ پر خرچ پانچ سو ارب ڈالر تو کیا سو ڈالر بھی نہیں مانتا، روس کے خلاف جنگ کیلئے بائیڈن انتظامیہ سے رقم امداد کے طور پر لی تھی، ایسی ڈیل نہیں کروں گا جس کی ادائیگی دس نسلوں کو بھگتنا پڑے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بات پسند آئے یا نہیں لیکن امداد کی واپسی زمے داری نہیں ہوتی، ساتھ ہی یوکرین صدر نے نیٹو کی رکنیت کے حق میں دستبرادی کی بھی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اگر یوکرین میں امن قائم ہوتا ہے صدارت چھوڑنے کے لیے تیار ہوں۔

  • روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں: پیوٹن

    روس یوکرین جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی اور مزاکرات کے لیے تیار ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ روس جنگ بندی مزاکرات کے لیے تیار ہے، پیوٹن نے کہا کہ ٹرمپ نے بتایا کہ یوکرین مزاکرات میں شرکت کرے گا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے روس امریکا مزاکرات نتائج سے آگاہ کیا گیا ہے، مزاکرات کا اعلی درجے کا جائزہ لوں گا، اب سفارتی مشن دوبارہ کام شروع کرے گا۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی اور روسی حکام کو قابل قبول حل تیار کرنے کی ضرورت ہے، صدر ٹرمپ سے ملاقات کر کے خوشی ہوگی، ملاقات کی تیاری ابھی ہونی ہے۔

    روسی صدر نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی آنے والے دنوں میں فون پر بات کروں گا، روس، امریکا اور سعودی عرب کے درمیان توانائی مذاکرات کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر زینلسکی کا کہنا ہے کہ وہ اپنا ملک نہیں بیچیں گے، انہوں نے کہا کہ پیوٹن یوکرین پر اپنی مرضی کے مطابق قبضہ نہیں کر سکیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس روس کی طرف سے تیار کردہ غلط معلومات ہیں۔

  • روس نے یوکرین کے اہم ایئربیس پر ہائپر سونک میزائل داغ دیا

    روس نے یوکرین کے اہم ایئربیس پر ہائپر سونک میزائل داغ دیا

    کیف: یوکرین نے کہا ہے کہ روس نے اس کے ایک اہم ایئربیس پر ہائپر سونک میزائل داغ دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق یوکرین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پیر کی صبح ایک روسی ہائپرسونک میزائل نے یوکرین کے ایک بڑے ایئربیس ’سٹاروکوسٹینٹینیف‘ کے علاقے کو نشانہ بنایا۔

    یوکرینی فضائیہ نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس حملے سے ان کا کوئی نقصان ہوا ہے، تاہم مقامی گورنر سرہی تیورین نے کہا کہ حملے میں کوئی شہری جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی اہم بنیادی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔

    اس سے قبل روسی فوج نے دارالحکومت کو ڈرون اور ایک اور میزائل حملے کا بھی نشانہ بنایا تھا، ایک دن قبل ہی ڈچ وزیر دفاع کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ نیدرلینڈز آنے والے مہینوں میں یوکرین کو مزید F-16 طیارے فراہم کرے گا۔ حال ہی میں یوکرین نے مغرب کی لابنگ کے بعد ایف سولہ طیاروں کی ایک کھیپ حاصل کی ہے۔

    یوکرین نے اپنے جنگی طیاروں کے ٹھکانے کو خفیہ رکھا ہوا ہے تاکہ انھیں روس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے بچایا جا سکے۔ روئٹرز نے لکھا ہے کہ یوکرینی فضائیہ اپنے نقصان کو ظاہر نہیں کیا کرتی، اس لیے یہ اعتراف بھی بڑا ہے کہ روسی میزائل آس پاس کے علاقے میں گرے۔

    یوکرینی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اس نے کیف کے علاقے میں دو روسی کِھنزل میزائلوں کو مار گرایا جس کا ملبہ کیف کے تین اضلاع میں گرا، ملٹری ایڈمنسٹریشن نے بتایا کہ روسی میزائل کا ملبہ گرنے سے ایک کثیر المنزلہ رہائشی عمارت کی چھت اور سولومینسکی ضلع میں ایک سپر مارکیٹ کی چھت کو نقصان پہنچا، اور ایک کار بھی نقصان ہوا۔

    یاد رہے کہ فروری 2022 میں شروع ہونے والی اس جنگ کے دوران روس نے یوکرین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے کئی میزائل حملے کیے ہیں۔

  • یوکرین نے مغربی میزائلوں سے حملہ کیا تو اسے نیٹو کا اعلان جنگ سمجھیں گے: پیوٹن

    یوکرین نے مغربی میزائلوں سے حملہ کیا تو اسے نیٹو کا اعلان جنگ سمجھیں گے: پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی پابندی ختم ہوئی تو روس نیٹو کے ساتھ ’جنگ میں‘ ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کا روس پر مغربی میزائلوں سے حملہ نیٹو کی طرف سے اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔

    انھوں نے جمعرات کو روسی سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں کہا اگر یوکرین نے مغرب کی جانب سے دیے گئے لانگ رینج میزائلوں سے روس کے اندر حملے کیے تو تنازع کی نوعیت بالکل ہی بدل جائے گی، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیٹو ممالک، امریکا اور یورپی ممالک روس کے ساتھ حالتِ جنگ ​​میں ہیں۔

    پیوٹن نے کہا ’’اور اگر ایسا ہے تو، اس تنازع کے جوہر میں آنے والی اس تبدیلی کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہمیں جن خطرات کا سامنا ہوگا انھیں دیکھتے ہوئے ہم مناسب فیصلے کریں گے۔‘‘

    جمعہ کو اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے بھی ایسا ہی پیغام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دیا۔ جب کہ صدارتی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ صدر پیوٹن کا پیغام متعلقہ پتے پر پہنچ گیا ہے۔ روسی سفیر ویسیلی نیبنزیا نے کہا کہ یوکرین کو اجازت ملی تو ’’نیٹو ممالک روس کے ساتھ براہ راست جنگ کر رہے ہوں گے۔‘‘

    نیبنزیا نے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ ’’حقائق یہ ہیں کہ نیٹو جوہری طاقت روس کے خلاف دشمنی کا براہ راست فریق بن جائے گا، اور میرے خیال میں آپ کو یہ نکتہ نہیں بھولنا چاہیے، اور اس کے نتائج کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘‘

    یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب واشنگٹن ڈی سی میں برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات ہونے جا رہی تھی، جن میں یوکرین کو روس کے اندر اہداف پر حملہ کرنے کی اجازت دیے جانے پر بات چیت متوقع تھی۔ تاہم اب وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین امریکی میزائلوں سے حملے نہ کرنے کا پابند ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ویلودیمیر زیلنسکی نے بارہا مغربی ممالک سے فراہم کیے جانے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں پر سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ ان کی افواج روس کے اندر گہرائی میں ایئرپورٹس، گولہ بارود کے ڈپو اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنا سکیں۔

    دوسری طرف ماسکو نے جاسوسی کے شبہہ میں 6 برطانوی سفارت کاروں کی اسناد منسوخ کر دی ہیں۔

  • روس کا یوکرین کے ایک اور علاقے پر قبضے کا دعویٰ

    روس کا یوکرین کے ایک اور علاقے پر قبضے کا دعویٰ

    روس کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی افواج نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے دونیسک کی اہم سول آبادی پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

    وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ روسی فوج نے یوکرین میں پیش قدمی جاری رکھی ہوئی ہے اور اب تک مختلف علاقوں میں تین سو سے زائد یوکرینی فوج مارے گئے ہیں۔

    روسی امور دفاع کے مطابق یوکرینی علاقے دونیسک میں واقع کرسنیا گورہ نامی رہائشی آبادی پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ کوناشینکوف نے بتایا کہ یوکرینی فوج کے ایک اسلحے کے گودام اور کارخانے کو تباہ کر دیا گیا ہے

    اب تک روسی فوج نے یوکرین کے 384 طیارے،207 ہیلی کاپٹر،3114 ڈرونز،404 دفاعی میزائل نظام،7852ٹین اور بکتر بند گاڑیاں،1017 راکٹ ،4082 کروز میزائل اور 8363 خصوصی فوجی گاڑیاں تباہ کر دی گئی ہیں۔