Tag: روس یوکرین تنازع

  • روس یوکرین تنازع: ترک صدر نے دنیا کو آئینہ دکھا دیا

    روس یوکرین تنازع: ترک صدر نے دنیا کو آئینہ دکھا دیا

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے یوکرین اور روس کے درمیان جاری تنازع کے مسلسل طول پکڑنے کے پیش نظر، دنیا کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ روس کریمیا الحاق کے وقت دنیا خاموش نہ رہتی تو یوکرین میں آج بحران نہ ہوتا۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ روس، یوکرین تنازع سے ترک عوام پریشان ہیں، یوکرین روس کے خلاف تنہا رہ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین پر ترکی کا متوازن مؤقف اب بہت نازک حالت اختیار کرتا جا رہا ہے، کیوں کہ انقرہ کو کیف اور ماسکو کے درمیان کوئی ایک فریق چننے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔

    یوکرین پر روس کے حملے نے دنیا بھر کے ممالک کے جغرافیائی سیاسی اندازوں کو تہ و بالا کر دیا ہے، ترکی کو، جس نے نیٹو کے ایک رکن ہونے کے ناطے کیف اور ماسکو کے درمیان ایک نازک توازن قائم کر رکھا ہے، اب یہ جنگ کچھ سخت انتخاب کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

    رجب طیب اردوان دوسری جنگ عظیم کے دور کے اپنے پیش رو عصمت انونو کی طرح، ترکی کو آج کے تنازعات سے ہر ممکن حد تک دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم اب روس یوکرین کے بڑھتے تنازع اور اس کے نتیجے میں انسانی تباہی کے پیش نظر انقرہ کسی ایک فریق کے انتخاب کے لیے بڑھتے دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ، ایک ایسی صورت حال میں جب یورپ خود یوکرین کی مدد کے سلسلے میں ایک خاص حد سے آگے قدم بڑھانے کے لیے تیار نہیں ہے، ترکی کو ایک حوصلہ مند یا مایوس روس کی طرف سے بہت سے خطرات کا سامنا ہے، اس لیے اردوان کی حکمت عملی ماسکو کے ساتھ تعلقات کو خطرے میں ڈالے بغیر یوکرین کی حمایت پر مرکوز ہے۔

  • روس عالمی عدالت انصاف کی سماعت کو خاطر میں نہ لایا

    روس عالمی عدالت انصاف کی سماعت کو خاطر میں نہ لایا

    ماسکو: روس نے عالمی عدالت انصاف میں یوکرین کی طرف سے دائر کیے گئے کیس کی سماعت کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں یوکرین کی جانب سے کیس دائر کیا گیا ہے کہ عدالت روس کو یوکرین پر حملوں سے فوری طور پر روک دے۔

    عدالت نے ہنگامی بینادوں پر دو روز کے لیے سماعت رکھی، تاہم روس کے سفارت کار نے عدالت کو لکھا کہ ان کی ’حکومت اس میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔‘

    یوکرین نے دائر کیس میں روسی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل کشی کے حوالے سے پیوٹن کا دعویٰ غلط تشریح پر مبنی ہے، روسی صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین میں غنڈہ گری اور نسل کشی کا نشانہ بننے والے لوگوں کے تحفظ کے لیے روس کی فوجی کارروائی ضروری تھی۔

    تاہم سماعت شروع ہونے پر عدالت میں روسی نمائندہ پیش نہیں ہوا، روس کی عالمی عدالت انصاف میں غیر حاضری پر اس کے سربراہ اور یوکرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس کی خالی کرسیاں بول رہی ہیں۔

    عدالت میں یوکرین کے نمائندے اینٹن کورینیوچ نے کہا کہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایکشن لے، روس کو لازمی روکا جانا چاہیے۔ سماعت کے بعد عدالت نے روس کو منگل کے روز جواب دینے کا کہا۔

  • روس نئی امریکی پابندیوں کا بھرپور جواب دے گا: روسی وزارت خارجہ

    روس نئی امریکی پابندیوں کا بھرپور جواب دے گا: روسی وزارت خارجہ

    ماسکو: روس نے کہا ہے کہ وہ نئی امریکی پابندیوں کا بھرپور جواب دے گا۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ روس نئی امریکی پابندیوں کا بھرپور جواب دے گا، دوسری طرف روس نے یوکرین سے سفارتی عملے کو بھی نکالنا شروع کر دیا ہے۔

    روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ پابندیوں پر سخت ردِ عمل سامنے آئے گا، یہ ضروری نہیں کہ رد عمل پابندیوں پر مبنی ہو، تاہم امریکی فریق کے لیے اچھی طرح سے نپا تُلا اور بہت حساس ہوگا۔

    وزارت نے کہا کہ واشنگٹن نے "روس کی روش کو تبدیل کرنے” کے لیے پابندیوں کے نئے دور کا اعلان کیا ہے، لیکن روس نے ثابت کر دیا ہے کہ تمام تر پابندیوں کے کے باوجود وہ نقصان کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    روس کے کئی اداروں پر مالی پابندیاں لگا رہے ہیں، امریکی صدر کا اعلان

    روس نے واضح کیا کہ پابندیوں کا دباؤ ہمارے مفادات کا مضبوطی سے دفاع کرنے کے ہمارے عزم کو متاثر نہیں کر سکتا۔

    واضح رہے کہ منگل کے روز، بائیڈن نے روس کے خلاف پابندیوں کی ‘پہلی قسط’ کا اعلان کیا ہے، جس میں روس کو فنانسنگ سے محروم کرنے اور مالیاتی اداروں اور ملک کی ‘اشرافیہ’ کو نشانہ بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔

  • پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں، عمران خان کا روس یوکرین تنازع کے وقت دورے سے متعلق اہم انٹرویو

    پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں، عمران خان کا روس یوکرین تنازع کے وقت دورے سے متعلق اہم انٹرویو

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے روس یوکرین تنازع کے عین وقت روسی دورے سے متعلق اہم انٹریو دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے نیوز ویک پاکستان کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں، روس کے دورے کا پروگرام یوکرین بحران سے پہلے بنا تھا، روسی صدر پیوٹن کی جانب سے دعوت بہت پہلے موصول ہوئی تھی۔

    انھوں نے کہا روس یوکرین تنازع سے ترقی پذیر ممالک پر غیر متناسب بوجھ پڑ سکتا ہے، عالمی سپلائی چین متاثر ہوگی، توانائی کا بحران اور اجناس کی قیمتیں بڑھیں گی، کوئی بھی تنازع شدت اختیار کرتا ہے تو اثرات سے محفوظ نہیں رہا جا سکتا۔

    وزیر اعظم عمران نے کہا دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، ہم ایسے عالمی نظام پر یقین رکھتے ہیں جہاں تمام ممالک کے مفادات کا تحفظ ہو، روس کا دورہ دنیا سے بہتر تعلقات رکھنے کی خارجہ پالیسی کی نشان دہی کرتا ہے۔

    انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ بات چیت سے دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی اختلافات کو دور کرنے میں مدد ملے گی، دونوں ممالک میں بے پناہ اقتصادی تعلقات کی صلاحیت موجود ہے، میں روس کے دورے کا شدت سے منتظر ہوں، پاکستان روس کو علاقائی رابطوں میں ممکنہ شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے، ہم علاقائی ریاستوں اور بڑی طاقتوں سے ترقیاتی شراکت داری چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور روس اقتصادی تعلقات سے پہلے استفادہ نہیں کیا گیا، روس توانائی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے، اس لیے دونوں ممالک عرصے سے تعلقات بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، امید ہے یہ دورہ اسلام آباد اور ماسکو میں تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔