Tag: روس یوکرین جنگ

  • ٹرمپ نے پیوٹن اور زیلنسکی کی ملاقات نہ ہونے کی صورت میں نتائج سے خبردار کر دیا

    ٹرمپ نے پیوٹن اور زیلنسکی کی ملاقات نہ ہونے کی صورت میں نتائج سے خبردار کر دیا

    واشنگٹن (26 اگست 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن اور ولودیمیر زیلنسکی کی ملاقات نہ ہونے کی صورت میں نتائج سے خبردار کر دیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے دوطرفہ ملاقات میں روسی اور یوکرینی صدور کی شرکت کے حوالے سے شک کا اظہار کیا ہے، اور کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ پیوٹن اور زیلنسکی دو طرفہ ملاقات میں شرکت کریں گے یا نہیں۔

    ٹرمپ نے کہا ’’میرا یقین ہے کہ ہم اس تنازعے کو سلجھا لیں گے، ہم اسے ختم کر دیں گے لیکن نہیں معلوم کہ وہ ملیں گے یا نہیں۔ شاید وہ ملیں، شاید نہ ملیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ میں بھی اس ملاقات میں شامل ہوں۔ میں نے کہا یہ معاملہ آپ لوگوں کے درمیان ہے، ہمارا نہیں۔ آپ کو اسے خود حل کرنا چاہیے۔‘‘

    ٹیرف جنگ کے لیے مودی نے امریکا میں لابنگ فرموں کا سہارا لے لیا

    پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن زیلنسکی سے ملنے کے معاملے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں کیوں کہ وہ انھیں پسند نہیں کرتے، تاہم ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر دو طرفہ ملاقات نہ ہوئی تو اس کے بہت بڑے نتائج ہو سکتے ہیں، لیکن دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ بہت بڑے نتائج ممکن ہیں کیوں کہ یہ معاملہ اب ختم ہونا چاہیے۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل ہی ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ ختم کرانے کے لیے وائٹ ہاؤس میں یورپی رہنماؤں کی میزبانی کی تھی۔ اتحادیوں کا ماننا ہے کہ دو طرفہ ملاقات روس کی یوکرین جنگ ختم کرنے کے مذاکرات کا اگلا لازمی مرحلہ ہے۔

    ٹرمپ اس سے قبل ان ممالک پر ثانوی پابندیوں کی دھمکی دے چکے ہیں جو روسی توانائی خریدتے ہیں، تاہم اب تک صرف بھارت پر اضافی محصولات عائد کیے گئے ہیں۔

    دوسری طرف اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ کسی ملاقات کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے، گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا تھا کہ پیوٹن نے امن مذاکرات کے اگلے مرحلے، یعنی صدر پیوٹن اور صدر زیلنسکی کی ملاقات پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسی ملاقات سے پہلے ایک طویل تیاری درکار ہوگی، جس میں زیریں سطح کے وفود انسانی، عسکری اور سیاسی امور پر بات کریں گے، پیوٹن زیلنسکی سے اس وقت ملنے کے لیے تیار ہیں جب سربراہی اجلاس کے لیے ایجنڈا تیار ہو جائے، اور فی الحال یہ ایجنڈا بالکل تیار نہیں ہے۔

  • یوکرین ڈونباس کا علاقہ چھوڑ دے، ٹرمپ نے پیوٹن کی تجویز کی حمایت کر دی

    یوکرین ڈونباس کا علاقہ چھوڑ دے، ٹرمپ نے پیوٹن کی تجویز کی حمایت کر دی

    واشنگٹن (17 اگست 2025): امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی اس تجویز کی حمایت کر دی ہے کہ جنگ بندی کے لیے یوکرین ڈونباس کا علاقہ چھوڑ دے اور اسے ماسکو کے حوالے کر دے۔

    فاکس نیوز کے مطابق یوکرین کے ساتھ امن معاہدے کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی رہنما ولادیمیر پیوٹن کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ ماسکو کو ڈونباس کے علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے دیا جائے، اس کے بدلے روس باقی علاقے چھوڑ دے گا۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں سے فون پر کہا کہ اگر یوکرینی صدر ڈونباس چھوڑنے کے لیے تیار ہیں تو امن معاہدے پر بات چیت ہو سکتی ہے، اے ایف پی نے بھی رپورٹ کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملاقات میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین ڈونباس کو چھوڑ دے۔

    الاسکا میں جمعہ کے روز پیوٹن سے ملاقات کے بعد، ٹرمپ نے یورپی اتحادیوں کو بتایا کہ روسی صدر نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ کلیدی لوہانسک اور ڈونیٹسک خطے چاہتے ہیں، اور زاپوریژیا اور کھیرسن میں میں جنگ ختم کرنے اور اگلے مورچے خالی کرنے پر آمادہ ہیں۔

    یوکرینی جنرل نے اجلاس کو پیوٹن کی چالاکی اور ٹرمپ کی کمزوری قرار دے دیا

    خیال رہے کہ ڈونباس کی جنگ سے پہلے کی آبادی تقریباً 6.5 ملین تھی اور اس میں لوہانسک اور ڈونیٹسک کے علاقے شامل ہیں۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس سے قبل ڈونباس کے علاقے سے دست بردار ہونے کے خیال کو مسترد کر چکے ہیں۔

    گزشتہ روز ایک بیان میں ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا رہا ہے، اور بار بار جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کر رہا ہے۔ دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا کہ جنگ کو ختم کرنے کا بہترین راستہ امن معاہدے کی طرف جانا ہے، اس سے فوری طور پر جنگ ختم ہو جائے گی، جنگ بندی کے معاہدے اکثر اوقات برقرار نہیں رہتے۔

  • روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ درست قرار دے دیا

    روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ درست قرار دے دیا

    سینٹ پیٹرزبرگ: جمعرات کو ایک انٹرویو میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو درست قرار دیا کہ ان کی موجودگی میں یوکرین جنگ نہ چھڑتی۔

    میڈیا نمائندوں کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا درست ہے کہ اگر وہ اُس وقت امریکا کے صدر ہوتے تو یوکرین جنگ کبھی نہ ہوتی۔

    انھوں نے کہا یوکرین کے معاملے پر زیلنسکی سمیت ہر کسی سے ملاقات کے لیے تیار ہوں، پرامن تصفیے کے لیے یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہماری مذاکراتی ٹیمیں رابطے میں ہیں، اور اگلی ملاقات 22 جون کے بعد ممکن ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس کی ترجیح ہے کہ پرامن ذرائع سے یوکرین میں جنگ کو ’’جلد از جلد‘‘ ختم کیا جائے، اس لیے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اگر کیف اور اس کے مغربی اتحادی اس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں۔

    18 جون کو بڑی بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے اعلیٰ ایڈیٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ وہ صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں اور روس کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ مذاکرات میں یوکرین کی نمائندگی کون کرتا ہے، لیکن یہ اصرار ضرور ہے کہ کسی بھی حتمی معاہدے پر قانونی حکام کے دستخط ہوں، تاہم اس بات کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے کہ یوکرین کے اگلے صدر معاہدے سے اختلاف نہ کریں۔


    ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن


    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں گے، پیوٹن نے کہا کہ اگر وفاقی چانسلر فون کر کے بات کرنا چاہتے ہیں، تو میں پہلے ہی کئی بار کہہ چکا ہوں ہم کسی بھی رابطے سے انکار نہیں کرتے۔

    تاہم جرمنی کی جانب سے ثالثی کے سوال پر انھوں نے کہا ’’مجھے شک ہے کہ جرمنی یوکرین کے ساتھ ہماری بات چیت میں ثالث کے طور پر امریکا سے زیادہ کردار ادا کر سکتا ہے۔ ایک ثالث کو غیر جانب دار ہونا چاہیے لیکن جب ہم میدان جنگ میں جرمن ٹینک اور لیپرڈ جنگی ٹینکوں کو دیکھتے ہیں اور اب وہ روسی سرزمین پر حملوں کے لیے ٹورس میزائل فراہم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے، تو ایسے میں یقیناً بڑے سوالات اٹھتے ہیں۔‘‘

  • روس نے یوکرین کے ساتھ امن کے لیے ’میمورنڈم‘ تیار کر لیا، پیوٹن کے کیا شرائط ہیں؟

    روس نے یوکرین کے ساتھ امن کے لیے ’میمورنڈم‘ تیار کر لیا، پیوٹن کے کیا شرائط ہیں؟

    ماسکو: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ماسکو نے یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے وعدہ پورا کرتے ہوئے ’’امن میمورنڈم‘‘ کا مسودہ تیار کر لیا ہے، جس میں شرائط کی تفصیل دی گئی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ’پیس میمورنڈم‘ 2 جون کو استنبول میں ہونے والے براہ راست مذاکرات کے نئے دور میں کیف کو پیش کریں گے، اس سے قبل روس نے پائیدار امن تصفیے کے لیے 2 جون کو استنبول میں یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اگلا دور کی تجویز پیش کی تھی۔

    لاوروف کے بیان پر یوکرین نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن ماسکو کیف کو اپنی امن شرائط پیشگی فراہم کرے تاکہ براہ راست ملاقات کے نتائج برآمد ہوں۔

    روئٹرز کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن کی شرائط میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ مغربی رہنما تحریری طور پر وعدہ کریں، کہ وہ نیٹو کو مشرق میں توسیع دینا بند کر دیں گے، یعنی یوکرین، جارجیا اور مالڈووا اور دیگر سابق سوویت جمہوریہ کی رکنیت کو باضابطہ طور پر مسترد کیا جائے، یوکرین غیر جانب دار رہے، اور روس پر سے کچھ پابندیاں بھی اٹھائی جائیں۔ مغرب میں روسی خودمختار اثاثوں کو منجمد کرنے کے معاملے کا حل اور یوکرین میں روسی بولنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

    امریکی صدر نے روس یوکرین جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے مہلک یورپی تنازعہ قرار دیا ہے، انھوں نے بارہا کہا کہ وہ اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، تاہم حالیہ دنوں میں انھوں نے پیوٹن سے مایوسی کا اظہار بھی کیا، اور منگل کو متنبہ کیا کہ روسی رہنما کیف کے ساتھ جنگ ​​بندی مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کر کے ’’آگ سے کھیل رہے ہیں۔‘‘

    گزشتہ ہفتے ٹرمپ سے 2 گھنٹے سے زیادہ بات چیت کرنے کے بعد، پیوٹن نے کہا تھا کہ انھوں نے یوکرین کے ساتھ ایک میمورنڈم پر کام کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، جو جنگ بندی کے وقت سمیت امن معاہدے کو ایک صورت دے گا۔

  • ٹرمپ نے پیوٹن کو ’’پاگل‘‘ قرار دے دیا

    ٹرمپ نے پیوٹن کو ’’پاگل‘‘ قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم نصب صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماسکو کی جانب سے یوکرین پر بڑے اور مہلک ڈرون حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو اپنے روسی ہم منصب پیوٹن کو ’’کریزی‘‘ قرار دیا۔

    روس کی جانب سے اتوار کو رات بھر یوکرین کے خلاف ریکارڈ تعداد میں ڈرون حملے کیے گئے، جس میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    ٹرمپ نے اپنے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا ’’روس کے ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ میرے ہمیشہ سے بہت اچھے تعلقات رہے ہیں، لیکن ان کے ساتھ کچھ ہوا ہے، وہ بالکل پاگل ہو گئے ہیں!‘‘


    ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات، ٹرمپ نے دو دنوں‌ میں‌ اہم اعلان کا اشارہ دے دیا


    امریکی صدر نے لکھا ’’میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ پورا یوکرین چاہتا ہے، صرف ایک ٹکڑا نہیں، اور شاید یہ درست ثابت ہو رہا ہے، لیکن اگر وہ ایسا کرتا ہے تو یہ روس کے زوال کا باعث بنے گا!‘‘

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے پیوٹن کی اکثر تعریف ہی سامنے آئی ہے، پہلی بار انھوں نے اس طرح پیوٹن کی سرزنش کی ہے، کیوں کہ جنگ بندی مذاکرات مسلسل تعطل کے شکار ہونے کی وجہ سے ٹرمپ مایوسی کا شکار ہیں۔ ٹرمپ نے کہا پیوٹن لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے جس سے وہ ناخوش ہیں۔

    اتوار کو امریکی صدر نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ یوکرین پر تازہ ترین حملوں پر ’’خوش نہیں‘‘ ہیں اور وہ ماسکو پر پابندیاں بڑھانے پر ’’بالکل‘‘ غور کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’میں انھیں ایک طویل عرصے سے جانتا ہوں، ہمیشہ ان کے ساتھ رہتا ہوں، لیکن وہ شہروں پر راکٹ بھیج کر لوگوں کو مارتا ہے، اور مجھے یہ بالکل پسند نہیں ہے۔‘‘

  • امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کی یادداشت پر کام کرنے کے لیے ٹرمپ کی تجویز پر اتفاق کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر گفتگو کے بعد کہا کہ ماسکو یوکرین کے ساتھ مستقبل کے امن معاہدے کے بارے میں میمورنڈم پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں درست راستے پر ہیں، انھوں نے ماسکو اور کیف کے درمیان براہ راست مذاکرات کی بحالی کی حمایت کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یاد رہے کہ روس اور یوکرین نے گزشتہ ہفتے ترکی میں مارچ 2022 کے بعد پہلی بار آمنے سامنے مذاکرات کے لیے ملاقات کی تھی۔

    پیوٹن نے سوچی کے بحیرہ اسود کے ریزورٹ کے قریب نامہ نگاروں کو بتایا ’’روس مستقبل کے ممکنہ امن معاہدے پر ایک میمورنڈم پیش کرے گا، روس اس پر یوکرین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے، اس میں متعدد مسائل کی وضاحت کی جائے گی، جیسا کہ تصفیہ کے بنیادی نکات کیا ہوں گے، اور یہ کہ ممکنہ امن معاہدے کا وقت کیا ہوگا۔‘‘


    روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !! ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی


    روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ میمورنڈم میں اس بات کی بھی وضاحت ہوگی کہ دونوں ممالک کی نظر میں ’ممکنہ جنگ بندی‘ کا کیا مطلب ہے، اور یہ اس کا ٹائم فریم کیا ہوگا۔ خیال رہے کہ یوکرین، اس کے یورپی اتحادیوں اور امریکا سب نے پیوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ کم از کم 30 دن تک جاری رہنے والی فوری، غیر مشروط جنگ بندی کو قبول کریں۔

    پیوٹن نے واضح کیا کہ روس کے لیے بنیادی چیز یہ ہے کہ اس بحران کی بنیادی وجوہ کو ختم کیا جائے۔ ادھر گزشتہ روز فون گفتگو کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر کے ساتھ ان کی گفتگو بہت مثبت رہی، روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے۔ انھوں نے کہا جنگ بندی کی شرائط دونوں فریق آپس میں طے کریں گے، روس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    ادھر ویٹیکن نے بھی روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دل چسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے، ٹرمپ نے کہا یوکرین جنگ جلد ختم ہو سکتی ہے مگر فریقین کی انا رکاوٹ ہے۔ انھوں نے کہا ’’میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا، میرے خیال میں پیوٹن اور زیلنسکی دونوں جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

  • روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !!  ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی

    روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !! ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع نہ ہوئے تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    روسی اور یوکرینی صدور سے الگ الگ ٹیلی فونک گفتگو کرنے کے بعد واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن سے گفتگو بہت مثبت رہی۔

     اس حوالے سے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے درمیان یوکرین میں جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں فون پر دو گھنٹے سے زائد طویل گفتگو ہوئی ہے۔

    روسی سرکاری میڈیا کے مطابق پوتن نے کہا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ ایک یادداشت پر کام کرنے کے لیے تیار ہے، جس کا مقصد جنگ بندی کا قیام ہے۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے ترکیہ، سوئٹزر لینڈ یا ویٹی کن میں بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ اس موقع پر زیلنسکی نے ایک بار پھر مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا ہے

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے، جنگ بندی کی شرائط دونوں فریقین آپس میں طے کریں گے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس اس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ویٹی کن نے روس، یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیشرفت سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یوکرین جنگ جلد ختم ہوسکتی ہے مگر اس میں بڑی انائیں رکاوٹ ہیں، میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ میں اس وقت کی امریکی حکومت کے کردار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ
    یہ تنازع یورپی مسئلہ ہی رہنا چاہیئے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں پیوٹن اور زیلنسکی دونوں جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، اگر ایسا نہ لگا تو مذاکرات کیلئے اپنی حمایت واپس لے لوں گا۔

    مزید پڑھیں : جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کا پیوٹن اور زیلنسکی سے رابطہ

    علاوہ ازیں امریکی صدر نے فحش مواد سوشل میڈیا سے ہٹانے کے بارے میں بل پر دستخط کردیئے۔

  • ٹرمپ اور پیوٹن میں پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع، جنگ بندی کا امکان

    ٹرمپ اور پیوٹن میں پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع، جنگ بندی کا امکان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے درمیان پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز بتایا کہ وہ پیر کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے یوکرین میں جنگ روکنے اور تجارتی معاملات پر بات کریں گے۔

    روئٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے جب ڈونلڈ ٹرمپ خلیج کے دورے پر تھے، انھوں نے ولادیمیر پیوٹن کو پیش کش کی تھی کہ اگر وہ آ سکتے ہیں تو وہ ترکی کا سفر بھی کر لیں گے، اور وہاں مذاکرات کر لیں گے، تاہم پیوٹن نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

    ٹرمپ پیوٹن کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی اور نیٹو رہنماؤں سے بھی بات کریں گے، امریکی صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ پیر کا دن نتیجہ خیز ہوگا، اور جنگ بندی کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیوٹن سے ان کے اچھے تعلقات ہیں اور امن معاہدہ ممکن ہے۔ ٹرمپ نے دہرایا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے جلد ملاقات کے لیے تیار ہیں۔


    مذاکرات کے پہلے مرحلے کے اختتام پر روس کا یوکرین پر خطرناک ڈرون حملہ


    دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا نے یوکرین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    ماسکو: روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ 3 سال سے جنگ چل رہی ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کو اب براہ راست مذاکرات کی پیش کش کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ 15 مئی کو استنبول میں براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن لانا اور جنگ کی بنیادی وجوہ کا خاتمہ کرنا بتایا گیا ہے۔

    دوسری طرف ترک حکام نے بھی مذاکرات کی میزبانی کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر روس یوکرین تنازع کے پر امن حل کے لیے ثالثی کا کردارادا کرنے کو تیار ہیں۔

    ہفتے کے روز کریملن سے رات گئے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں پیوٹن نے کہا ’’ہم تنازع کی بنیادی وجوہ کو دور کرنے اور ایک دیرپا، مضبوط امن کی طرف بڑھنا شروع کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں۔‘‘


    اسحاق ڈار  نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کردی


    واضح رہے کہ اس خطاب سے چند گھنٹے قبل برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے دورے کے موقع پر روس پر زور دیا تھا کہ وہ 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی پر راضی ہو۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ ماسکو ’’اس بارے میں سوچے گا‘‘ تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ ’’ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش بالکل بے کار ہے۔‘‘

    پیوٹن نے کہا کہ وہ اس امکان کو رد نہیں کریں گے کہ مذاکرات کے نتیجے میں روس اور یوکرین ایک نئی جنگ بندی پر متفق ہو سکتے ہیں، روسی رہنما نے کہا کہ وہ اتوار کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے اس بارے میں تفصیلات پر بات کریں گے۔

  • روس نے یوکرین امریکا معاہدے کے درمیان خارکیف پر بڑا ڈرون حملہ کر دیا

    روس نے یوکرین امریکا معاہدے کے درمیان خارکیف پر بڑا ڈرون حملہ کر دیا

    کیف: یوکرین کے شہر خارکیف پر روسی ڈرون حملے میں 50 افراد زخمی جب کہ انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا۔

    روئٹرز کے مطابق روس نے جمعہ کو رات گئے یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر ایک بڑا ڈرون حملہ کر دیا ہے، ایک ڈرون ایک بلند اپارٹمنٹ بلاک سے ٹکرایا جس سے عمارت میں آگ بھڑک اٹھی اور چھیالیس افراد زخمی ہو گئے۔

    یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب یوکرین اور امریکا کے درمیان یوکرین میں معدنیات کی تلاش کے لیے ایک اہم معاہدہ طے پایا ہے۔

    یوکرینی شہر خارکیف روسی سرحد کے قریب واقع ہے اور ماسکو کے حملے کے آغاز سے ہی مسلسل نشانہ بنتا آ رہا ہے، حالیہ ہفتوں میں روسی افواج کے یوکرینی شہری علاقوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں، باوجود اس کے کہ امریکا دونوں ممالک کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے۔


    روس یوکرین جنگ میں شمالی کوریا کے سیکڑوں فوجیوں کی ہلاکت کا انکشاف


    خارکیف کے میئر ایہور تیریخوف نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر لکھا کہ شہر کے 4 مرکزی اضلاع میں 12 مقامات پر حملے ہوئے ہیں، یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ڈرون حملوں کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ روس نے درجنوں ڈرونز لانچ کیے ہیں، وہ ہفتے میں کئی بار یوکرین کے شہروں کو نشانہ بناتا ہے، جب کہ یوکرین کے اتحادی ہماری کی فضائی دفاعی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرنے میں بہت سست روی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

    زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر لکھا، ’’کوئی فوجی اہداف نہیں تھے، اور نہ ہی کوئی ہو سکتا ہے، روس مکانات پر حملہ کرتا ہے جب یوکرین کے باشندے اپنے گھروں میں ہوتے ہیں، جب وہ اپنے بچوں کو بستر پر سلا رہے ہوتے ہیں۔‘‘ انھوں مزید لکھا کہ جیسے جیسے دنیا فیصلوں میں تاخیر کرتی ہے، یوکرین میں تقریباً ہر رات ایک ہولناکی میں بدل جاتی ہے، جس کے نتیجے میں جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔