Tag: روس یوکرین جنگ

  • روس کے یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین کا ناراضی بھرا مؤقف سامنے آ گیا

    روس کے یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین کا ناراضی بھرا مؤقف سامنے آ گیا

    کیف: روس کی جانب سے ایک بار پھر یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین نے ناراضی بھرا مؤقف ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین نے کہا ہے کہ جنگ بندی حقیقی ہونی چاہیے، صرف پریڈ کے لیے نہیں، روس اگر حقیقی معنوں میں خطے میں امن چاہتا ہے تو فوری طور پر سیز فائر کا اعلان کرے۔

    روئٹرز کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز کہا کہ دنیا پیوٹن کی 3 سال سے زیادہ پرانی جنگ میں جنگ بندی کے اعلان کے لیے 8 مئی تک انتظار نہیں کرنا چاہتی، جو صرف چند دنوں کے لیے نافذ العمل ہوگی۔

    زیلنسکی نے اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں طنز کرتے ہوئے کہا ’’کسی وجہ سے سب کو 8 مئی کا انتظار کرنا ہے اور اس کے بعد ہی جنگ بندی کی جائے گی، تاکہ پیوٹن سکون کے ساتھ پریڈ میں شریک ہو سکیں۔‘‘


    روس کا یوکرین سے عارضی جنگ بندی کا اعلان


    یوکرینی صدر نے کہا ’’ہم لوگوں کی جانوں کی قدر کرتے ہیں نہ کہ پریڈ کی۔ ہمارا ماننا ہے کہ دنیا مانتی ہے کہ 8 مئی کا انتظار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اور جنگ بندی صرف چند دنوں کے لیے نہیں ہونی چاہیے تاکہ قتل و غارت گری دوبارہ شروع ہو جائے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’حقیقی سفارت کاری کی بنیاد فراہم کرنے کے لیے کم از کم 30 دنوں کے لیے مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے۔‘‘

    ادھر یوکرین کے وزیر خارجہ نے بھی روس سے فوری طور پر ایک ماہ کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ روس امریکی صدر کے تجویز کردہ طویل مدتی سیز فائر پر عمل درآمد کرے۔

    واضح رہے کہ روس نے 8 مئی سے یوکرین میں 3 روز کے لیے جنگ بندی کا ایک بار پھر یک طرفہ اعلان کیا ہے، کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین میں سہ روزہ سیز فائر کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے، فوجی کارروائیاں 8 مئی کی صبح سے 11 مئی آدھی رات تک معطل رہیں گی، یقین ہے یوکرین بھی روسی اقدام کے جواب میں جنگ بندی پر عمل پیرا ہوگا۔

    واضح رہے کہ روس میں 9 مئی نازی جرمنی پر سویت یونین کی فتح کی یاد کے طور پر منایا جاتا ہے، روس کی جانب سے سہ روزہ جنگ بندی جنگ عظیم دوم میں فتح کی 80 ویں سالگرہ پر ہوگی۔

  • ٹرمپ روس یوکرین جنگ کے پاگل پن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

    ٹرمپ روس یوکرین جنگ کے پاگل پن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس یوکرین جنگ کے پاگل پن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ امن کیلئے پُرعزم ہیں، وزیرخارجہ مارکو روبیو، خصوصی سفیر وٹکوف اس وقت پیرس میں ہیں، امریکی وفد روس یوکرین جنگ کے خاتمے کےلیے ملاقاتیں کرےگا۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے یورپین شراکت داروں سے بھی بات ہوگی، صدرٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ جنگ کبھی شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی۔

    ترجمان نے بتایا کہ امن کے حوالے سے روس کے ارادے جلد واضح ہوجائیں گے، ایران کےساتھ مذاکرات کا دوسرا دور روم میں آئندہ ہفتے ہوگا، ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیے جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ایران کو سویلین نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی اجازت ہوگی یا نہیں کچھ نہیں کہا جاسکتا، ٹیرف کسی ملک کو سزا دینے کیلئے عائد نہیں کیے جارہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ چین کی کمپنی حوثیوں کو امیج سیٹلائٹ مہیا کرنےمیں ملوث ہے، ہم چین کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کررہے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے، افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر سوال کیا گیا کہ یمن کی طرز پر افغانستان میں کب فوجی کارروائی کی جائےگی؟

    ٹیمی بروس نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے آپ ہماری کوشش دیکھ رہے ہیں، افغانستان کے حوالے سے کیا آپشن ہوں گے کچھ نہیں کہہ سکتی۔

    انھوں نے کہا کہ دہشت گردی روکنے کےلیے عالمی کوشش جاری ہے، خطے کی اہمیت کے حوالے سے نیٹو کو مضبوط ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، امریکا کو پوری دنیا میں ہونے والی دہشت گردی سے نمٹنا ہے۔

  • روس نے یوکرینی صدر کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا، گلیاں، کھیل کے میدان تباہ

    روس نے یوکرینی صدر کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا، گلیاں، کھیل کے میدان تباہ

    روس نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کے آبائی علاقے پر میزائل حملہ کیا ہے، جس میں 9 بچوں سمیت 19 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کے کھیل کے میدان اور چھوٹی گلیاں روسی حملے میں نشانہ بنائی گئیں، ایسے حملے اتفاقی نہیں ہو سکتے، روس جانتا ہے یہ توانائی کے تنصیبات ہیں۔

    دوسری جانب روس کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ یوکرین اور مغربی افسران کے درمیان ہونے والی ایک میٹنگ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، انتہائی درست نشانہ تھا، شہر کے ایک ریسٹورنٹ میں یونٹ کمانڈرز اور مغربی انسٹرکٹرز کی میٹنگ ہو رہی تھی۔


    چین گھبرا گیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ


    دی گارڈین کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ رواں سال یہ ماسکو کے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے، علاقائی گورنر نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ صدر ولودیمیر زیلینسکی کے آبائی شہر میں حملے سے رہائشی بلاکس کو نقصان پہنچا اور آگ بھڑک اٹھی، زخمیوں میں 3 ماہ کے بچے بھی شامل ہیں۔

    روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شہر کریویف ریح پر حملے میں ایک فوجی میٹنگ کو نشانہ بنایا گیا، تاہم اس دعوے کو یوکرین کی فوج نے ’’غلط معلومات‘‘ قرار دے دیا ہے۔ یاد رہے کہ دی ماسکو ٹائمز کے مطابق گزشتہ ماہ 6 مارچ کو بھی زیلنسکی کے آبائی شہر میں واقع ایک ہوٹل پر روسی میزائل حملے میں 3 افراد ہلاک اور 31 زخمی ہوئے تھے۔

  • یو اے ای کی ثالثی میں روس اور یوکرین میں 350 قیدیوں کا تبادلہ

    یو اے ای کی ثالثی میں روس اور یوکرین میں 350 قیدیوں کا تبادلہ

    ماسکو: قیدیوں کے تبادلے میں یوکرین سے رہائی پانے والی روسی فوجی ملک پہنچ گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ماسکو اور کیف کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا آغاز ہو گیا۔

    پہلے مرحلے میں 350 قیدیوں کا تبادلہ ہوا، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے 175 جنگی قیدیوں کو رہا کیا، روسی وزارت دفاع کے مطابق رہائی پانے والے روسی فوجی بیلاروس پہنچے، جہاں سے انھیں علاج کے لیے روسی فیڈریشن منتقل کر دیا گیا۔

    جنگی قیدیوں کی رہائی میں متحدہ عرب امارات نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے، روس نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر یوکرین کے 22 شدید زخمی جنگی قیدیوں کو بھی رہا کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ولادیمیر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں 175 قیدیوں کی رہائی پر اتفاق ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دونوں ممالک کے سربراہان سے بات چیت کے بعد یوکرین اور روس نے اصولی طور پر ایک محدود جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے، یہ جنگ بندی کب نافذ العمل ہوگی، فی الوقت اس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔

  • کیا روس یوکرین جنگ بندی معاہدہ ہونے والا ہے؟ اہم خبر آگئی

    کیا روس یوکرین جنگ بندی معاہدہ ہونے والا ہے؟ اہم خبر آگئی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق اہم گفتگو ہوئی۔

    اس حوالے سے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرینی ہم منصب کے ساتھ بات چیت اچھی رہی جو ایک گھنٹے تک جاری رہی۔

    اس سے قبل گزشتہ روز امریکی صدر نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ بھی ٹیلیفون پر تفصیلی گفتگو کی تھی جس میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے روس یوکرین جنگ کے حوالے سے محدود جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    اس حوالے سے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ امریکا کو روس کی جانب سے 30دن کی جنگ بندی کی کڑی نگرانی کرنی چاہیے، روسی افواج اسپتالوں سمیت شہری انفرااسٹرکچر پر حملے کررہی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی بات چیت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے امریکی خصوصی ایلچی وٹکوف کا کہنا ہے کہ یہ جنگ بندی 2 ہفتے میں ہوسکتی ہے۔

    امریکی خصوصی ایلچی نے کہا کہ روس یوکرین جنگ بندی معاہدے پر بات چیت پیر سے سعودی عرب میں شروع ہوگی، روس کے ساتھ جنگ بندی کی کچھ شرائط پر متفق ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوٹن کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں یوکرین میں محدود جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا، جس کے تحت یوکرین اور روس دونوں کی جانب سے ایک دوسرے کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے (انرجی انفراسٹرکچرز) کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے گا۔

  • روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلیے اہم پیشرفت

    روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلیے اہم پیشرفت

    روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششیں جاری ہیں اس حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان طویل وقفے کے بعد ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف ڈین اسکاوینو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان روس یوکرین جنگ اور تعلقات کی بحالی سے متعلق ٹیلیفونک بات چیت جاری ہے، ہم پُرامید ہیں کہ یوکرینی صدر شکوک و شبہات کے باوجود امن معاہدہ کرینگے۔

    رپورٹ کے مطابق دوسری جانب روس کے ملک گیر ڈرون حملے کے بعد وسطی یوکرین میں ہزاروں لوگ بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔ اس حملے میں 130 سے زیادہ ڈرونز نے یوکرین میں تباہی مچائی۔

    ٹرمپ اور پیوٹن کی بات چیت کے حوالے سے ایک اہم سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ امریکی صدر کی روس کے ساتھ قربت کی پالیسی کے پیچھے کیا عوامل کارفرما ہیں؟

    یوکرین نے یورپ کے سب سے بڑے جنگی تنازعے میں جنگ بندی کی منظوری دے دی ہے جس میں ہزاروں افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور شہر ملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

    پوتن نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ وہ واشنگٹن کی تجویز کردہ 30 دن کی جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں لیکن ان کی افواج اس وقت تک لڑیں گی جب تک کہ کچھ اہم شرائط پر بات چیت مکمل نہ ہو جائے۔

    ٹرمپ کی امید ہے کہ وہ طویل مدتی امن منصوبے کی طرف پیشرفت حاصل کریں گے، جس میں وہ یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ اس میں کیف سے علاقائی قربانیاں اور یوکرین کے زاپوریژیا ایٹمی پاور پلانٹ کا کنٹرول شامل ہو سکتا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ بند ہوگی یا نہیں، فیصلہ کون کرے گا، روس نے بتا دیا

    روس یوکرین جنگ بند ہوگی یا نہیں، فیصلہ کون کرے گا، روس نے بتا دیا

    ماسکو: روس نے کہا ہے کہ اس بات کا فیصلہ کہ ’روس یوکرین جنگ‘ بند ہوگی یا نہیں، امریکا یا یوکرین نہیں بلکہ ماسکو کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین نے 30 دن کے لیے جنگ بندی کی امریکی تجویز ماننے کا اعلان کیا ہے، یوکرین کی رضا مندی کی خبروں پر روس نے ردِ عمل میں کہا ہے کہ جنگ بندی کا فیصلہ وہ کرے گا۔

    ترجمان روسی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یوکرین سے تنازعہ پر روس اپنے فیصلے خود لے گا، کسی بھی معاملے پر رو س کی پوزیشن روسی فیڈریشن کے اندر طے ہوتی ہے، اور معاملے پر کوئی بھی خبر آئی تو ماسکو سے آئے گی۔

    واضح رہے کہ امریکا نے امداد اور خفیہ معلومات کی فراہمی کی شرط لگا کر یوکرین کو جنگ بندی پر مجبور کیا، اور یوکرین نے تیس دن کے لیے جنگ بندی کی امریکی تجویز ماننے کا اعلان کیا ہے۔

    روسی صدر ولادمیر پیوٹن متنازعہ علاقہ کرسک پہنچ گئے

    ادھر روئٹرز کے مطابق کریملن نے بدھ کے روز کہا کہ وہ جواب دینے سے پہلے دوحہ میں میٹنگ کے نتائج کا بغور مطالعہ کر رہا ہے اور یوکرین میں 30 دن کی جنگ بندی کی تجویز کے بارے میں امریکا سے تفصیلات کا انتظار کر رہا ہے، جب کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا مثبت جواب کی امید کر رہا ہے، اور یہ کہ اگر جواب ’’نہیں‘‘ میں ہے تو یہ واشنگٹن کو کریملن کے حقیقی ارادوں کے بارے میں بہت کچھ بتا دے گا۔

  • روس یوکرین جنگ کا جلد ہی خاتمہ ہوجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس یوکرین جنگ کا جلد ہی خاتمہ ہوجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ روکنے کیلئے اہم پیش رفت ہوئی ہے، امید ہے روس یوکرین جنگ کا جلد ہی خاتمہ ہوجائے گا۔

    وائٹ ہاؤس میں فرانسیسی ہم منصب صدر ایمینوئل میکرون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق ہم معاہدہ کرنے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی، اوول آفس میں ہونے والی ملاقات سے قبل دونوں شخصیات نے میڈیا سے خصوصی بات چیت کی۔

    اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ روکنے پر بہت زیادہ پیشرفت ہوئی ہے، ہم اس جنگ کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم ہفتوں کے مختصر عرصے میں اب تک ایک طویل سفر طے کرچکے ہیں اور ایک معاہدہ کرنے کے بہت قریب پہنچ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے یوکرین پر350ارب ڈالر خرچ کیے، یہ بہت بڑی رقم ہے، یہ جنگ بائیڈن انتظامیہ کی بہت بڑی غلطی تھی، یورپیوں نے یوکرین پر تقریباً 100 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یورپ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ روس یوکرین جنگ مزید نہ ہو، افسوسناک بات ہے کہ ایسا ہوا۔

    امریکی صدر  نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو یہ جنگ کبھی نہ ہوتی، انسانی بنیادوں پر ہمیں اس انتہائی خونی اور وحشی مسئلے کو حل کرنا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر اس جنگ کو نہ روکا گیا تو یہ تیسری جنگ عظیم کا باعث بن سکتی ہے، اور ایک وقت ایسا آئے گا جب یہ جنگ صرف ان دو ملکوں تک محدود نہیں رہے گی۔

    فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ ہم یوکرین کے ساتھ امن قائم کرنا چاہتے ہیں، جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک یوکرین میں 10لاکھ افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مشترکہ مقصد یوکرین میں ٹھوس اور دیرپا امن قائم کرنا ہے، ہم ذاتی دوست ہیں اورمل کر کام کرتے ہیں، یورپ ایک قابل اعتماد پارٹنر بننے کے لیے تیار ہے۔

  • روسی وزیر خارجہ آج اعلیٰ سطح امریکی ٹیم سے ریاض میں ملاقات کریں گے

    روسی وزیر خارجہ آج اعلیٰ سطح امریکی ٹیم سے ریاض میں ملاقات کریں گے

    ریاض: یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز ہو گئیں، روسی وزیر خارجہ آج اعلیٰ سطح امریکی ٹیم سے ریاض میں ملاقات کریں گے۔

    روس یوکرین تنازع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی ky مشیر مائیک والٹز اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر مشتمل امریکی ٹیم سے آج ریاض میں ملاقات ہوگی۔

    ملاقات میں یوکرین جنگ کے خاتمے اور روس امریکا تعلقات کی بحالی سمیت غزہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مجوزہ منصوبہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

    یوکرین سعودی عرب میں ہونے والی امریکا روس بات چیت میں شرکت نہیں کرے گا، یوکرین نے امریکا روس بات چیت میں شرکت سے انکار کیا ہے، یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین کو شامل کیے بغیر کسی بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور نہ ہی ایسے کسی معاہدے کو مانیں گے جس میں یوکرین شامل نہ ہو۔

    زیر علاج پوپ فرانسس کے حوالے سے ڈاکٹروں کا اہم فیصلہ

    جرمنی نے یہ کہہ کر اس ملاقات کی حمایت کی ہے کہ اگر یہ پائیدار یوکرین کے لیے تو روس اور امریکا میں براہِ راست رابطے بُرے نہیں ہیں۔

    گزشتہ روز سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو میں ملاقات ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں نے غزہ جنگ بندی معاہدے اور مسئلہ فلسطین پر تبادلہ خیال کیا، روس یوکرین جنگ روکنے پر بھی بات ہوئی۔

    واضح رہے کہ کل یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا دورہ سعودی عرب شیڈیول ہے، تاہم اس دورے کا تعلق امریکا روس بات چیت سے نہیں ہے۔

  • پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، اگلے چند دن میں طے ہوگا، امریکا

    پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، اگلے چند دن میں طے ہوگا، امریکا

    واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، یہ اگلے چند دن میں طے ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور اس مقصد کے لیے وہ ’’بہت جلد‘‘ اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ سعودی عرب میں امن مذاکرات ہونے جا رہے ہیں، اور یوکرینی صدر کو بھی امن مذاکرات میں شامل کریں گے، ہم امن قائم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، یہ اگلے چند دن میں طے ہو جائے گا۔

    واضح رہے کہ دونوں ممالک کے حکام یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے لیے سعودی عرب میں ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ ملاقات کب ہوگی، اس سلسلے میں ٹرمپ نے اتوار کو سعودی عرب میں امریکی و روسی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت سے قبل صحافیوں کو بتایا ’’کوئی وقت مقرر نہیں ہے، لیکن یہ بہت جلد ہو سکتی ہے۔‘‘

    کوئی یہ نہ بتائے جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا چاہیے، جرمن چانسلر کا منہ توڑ جواب

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر پرواز کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا ’’ان (روس) کے پاس ایک بڑی طاقت ور مشین ہے، آپ اسے سمجھ سکتے ہیں، انھوں نے ہٹلر کو شکست دی اور انھوں نے نپولین کو شکست دی، وہ ایک طویل عرصے سے لڑ رہے ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ لڑائی بند کرنا چاہیں گے۔‘‘

    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ پیوٹن یوکرین کے تمام علاقے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب سے بھی یہی سوال کیا ہے اور اگر ایسا ہے تو یہ ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔