Tag: روس یوکرین جنگ

  • روس یوکرین جنگ، لاپتہ 50 ہزار لوگوں کا معلوم نہیں، ریڈکراس

    روس یوکرین جنگ، لاپتہ 50 ہزار لوگوں کا معلوم نہیں، ریڈکراس

    انٹر نیشنل فیڈریشن آف ریڈکراس کا کہنا ہے کہ روس یوکرین جنگ میں لاپتہ 50 ہزار افرادکی قسمت کی تحقیقات کررہے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریڈکراس کا کہنا ہے کہ گزشتہ3سال کی جنگ میں لاپتہ 50 ہزار لوگوں کا کیا ہوا معلوم نہیں۔

    خبر ایجنسی کے مطابق ریڈ کراس کوتقریباً 16ہزارجنگی قیدیوں اور عام شہریوں کی اطلاع دی گئی، لاپتہ ہونیوالوں میں زیادہ تر فوجی اہلکار ہیں۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے واضح اعلان کیا ہے کہ یوکرین اپنی قسمت کے بارے میں روس اور امریکا کے درمیان کوئی دوطرفہ معاہدہ قبول نہیں کرے گا۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر کا مذکورہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن میں ٹیلیفونک رابطے اور جنگ کے خاتمے کیلیے مذاکرات شروع کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

    ولادیمیر زیلنسکی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ بطور ایک آزاد ملک ہم ایسے کسی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جس میں ہماری شمولیت نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ ہر چیز روسی صدر پیوٹن کے منصوبے کے مطابق نہ ہو کیونکہ وہ امریکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات بہتر کرنے کیلیے سب کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ امریکا اور یوکرین کیلیے یہ ضروری ہے کہ وہ روسی فریق سے بات کرنے سے پہلے جنگ کے خاتمے کیلیے کوئی منصوبہ تیار کریں۔

    ولادیمیر زیلنسکی چاہتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ پیوٹن سے ملاقات کرنے سے قبل ان سے ملیں، حالانکہ امریکی صدر نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ وہ مستقبل میں روسی ہم منصب سے ملاقات کی توقع کر رہے ہیں جو سعودی عرب میں ہونے کا امکان ہے۔

  • روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین مضحکہ خیز جنگ روکنے کا وقت آگیا ہے۔ یہ بات انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے روس یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں، اسی سلسلے میں انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر بیان جاری کیا ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر جاری ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ میں نے ابھی یوکرین کے صدر زیلنسکی سے بات کی ہے، وہ بھی روسی صدر پیوٹن کی طرح امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم دونوں نے گفتگو میں روس یوکرین جنگ سے متعلق مختلف موضوعات پر بات کی ہے، جنگ کے خاتمے کیلئے بات چیت کیلئے جمعہ کو اجلاس ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر اور وزیر خارجہ جرمنی میں وفد کی قیادت کریں گے، مجھے امید ہے کہ ملاقاتوں کے نتائج مثبت رہیں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ وقت اس مضحکہ خیز جنگ کو روکنے کا ہے، اس جنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر غیر ضروری اموات اور تباہی پھیل رہی ہے۔

    اس سے قبل انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔

    war

    ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر سے ٹیلی فون پر یوکرین اور مشرق وسطی کے مسائل پر بات کی جب کہ دونوں ممالک نے یوکرین پر ’فوری طور پر‘ مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ گفتگو میں ہم دونوں نے اتفاق کیا کہ روس اور یوکرین جنگ میں ہونے والی لاکھوں اموات کو روکنا چاہیے جب کہ میں مذاکرات کی کامیابی پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔

  • روس یوکرین جنگ : زیلنسکی نے ٹرمپ کو ’فتح کا منصوبہ‘ بتا دیا

    روس یوکرین جنگ : زیلنسکی نے ٹرمپ کو ’فتح کا منصوبہ‘ بتا دیا

    نیویارک : یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکہ کے صدارتی امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خصوصی ملاقات کی جس میں روس یوکرین جنگ سے متعلق انتہائی اہم گفتگو کی گئی۔

    مین ہٹن کے ٹرمپ ٹاور میں ہونے والی یہ ملاقات ایک بند کمرے میں ہوئی جس میں زیلنسکی نے ٹرمپ کو جنگ میں فتح کیلئے اپنی حکمت عملی سے متعلق آگاہ کیا۔ سال 2019 کے بعد دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی براہ راست ملاقات تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر زیلنسکی کو یقین دلایا کہ وہ یوکرین اور روس دونوں کے ساتھ مل کر اس تنازع کے خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ وہ اس حوالے سے ٹرمپ اور ان کی ڈیموکریٹک حریف نائب صدر کملا ہیرس سے بھی بات کر رہے ہیں کیونکہ یوکرین کو روس کے ساتھ جاری جنگ میں امریکہ کی مضبوط حمایت کی شدید ضرورت ہے، ملاقات کے بعد زیلنسکی نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی اس بات چیت کو ” نتیجہ خیز” قرار دیا۔

    اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ ہمارے زیلنسکی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میرے پوتن کے ساتھ بھی بہت اچھے تعلقات رہے ہیں اور اگر ہم انتخاب جیت جاتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ ہم اس مسئلے کو بہت جلد حل کرلیں گے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ روز ایک صحافی نے ٹرمپ سے پوچھا تھا کہ کیا یوکرین کو جنگ ختم کرنے کے لیے کچھ علاقے روس کے حوالے کر دینے چاہئیں؟ جو کہ کیف کے لیے ناقابل قبول ہے، جس کے جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے؟۔”

    واضح رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی جو کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ میں مقیم تھے نے جمعرات کو ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن اور ہیرس سے بھی ملاقات کی تھی۔

  • یوکرین نے ماسکو پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا

    یوکرین نے ماسکو پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا

    ماسکو: یوکرین نے منگل کے روز روسی دارالحکومت ماسکو کو اپنے اب تک کے سب سے بڑے ڈرون حملے کا نشانہ بنایا، جس میں مختلف علاقوں پر 144 ڈرون حملے کیے گئے۔

    روئٹرز کے مطابق ماسکو کے علاقے میں بڑے یوکرینی ڈرون حملے میں کم از کم ایک خاتون ہلاک اور درجنوں مکانات تباہ ہو گئے، اور 50 کے قریب پروازوں کو ماسکو کے ارد گرد کے ایئرپورٹس سے ہٹانا پڑا۔

    دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت روس نے کہا کہ اس نے ماسکو کے علاقے میں کم از کم 20 حملہ آور ڈرون تباہ کیے، جب کہ 8 دیگر علاقوں میں 124 ڈرون حملے کیے گئے۔ روسی حکام نے بتایا کہ ماسکو کے چار میں سے 3 ایئرپورٹس 6 گھنٹوں سے زیادہ وقت کے لیے بند رہے اور تقریباً پچاس پروازوں کا رخ موڑا گیا۔

    کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اس ڈرون حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ یوکرین کی سیاسی قیادت کی سوچ روس دشمنی پر تعمیر ہوئی ہے، ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ رہائشی محلوں پر رات کے وقت ہونے والے حملوں کو فوجی کارروائی سے جوڑا جائے۔

    دمتری پیسکوف نے کہا کہ کیف حکومت نے اپنی فطرت کا مظاہرہ جاری رکھا ہوا ہے، وہ ہمارے دشمن ہیں اور ہمیں ایسی کارروائیوں سے خود کو بچانے کے لیے خصوصی فوجی آپریشن جاری رکھنا چاہیے۔

    دوسری طرف کیف نے اپنے دعوے میں کہا ہے کہ روس نے اس پر راتوں رات 46 ڈرونز سے حملہ کیا تھا، جن میں سے 38 کو تباہ کر دیا گیا۔ روس پر ہونے والے ڈرون حملوں سے ماسکو کے علاقے رامینسکوئے میں بلند و بالا رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا، اور فلیٹوں کو آگ لگ گئی۔

    ماسکو کے علاقائی گورنر آندرے ووروبیوف نے بتایا کہ رامینسکوئے میں ایک 46 سالہ خاتون ہلاک اور تین افراد زخمی ہوئے۔ رہائشیوں نے بتایا کہ وہ دھماکوں کی آواز سے بیدار ہوئے۔ ضلع کے ایک رہائشی الیگزینڈر لی نے روئٹرز کو بتایا کہ اس نے کھڑکی سے باہر آگ کا ایک گولہ دیکھا اور پھر ایک زبردست جھٹکا آیا اور کھڑکی اڑ گئی۔

  • یوکرین کی فوج نے روسی افواج سے لڑنے سے انکار کر دیا

    یوکرین کی فوج نے روسی افواج سے لڑنے سے انکار کر دیا

    ماسکو: یوکرین کے نیشنل گارڈ کی تین کمپنیوں نے ڈونیسک میں روسی افواج سے لڑنے کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    روسی میڈیا نے یوکرین کی 15 ویں نیشنل گارڈ بریگیڈ کی دوسری بٹالین کے ایک فوجی کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یوکرین کے نیشنل گارڈ کی تین کمپنیوں نے ڈونیسک میں روسی افواج سے لڑنے کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرینی فوج میں شامل مرد سپاہیوں نے اپنے کمانڈروں کی قیادت میں ڈی پی آر کے یوکرینی زیر کنٹرول حصے میں واقع کراسنوآرمیسک کے قریب جنگی مشن انجام دینے سے انکار کیا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی یوکرین کی فوج کے چند کمانڈرز اور سپاہیوں کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یوکرین کے کچھ نئے فوجی دشمن پر گولی چلانے سے انکاری ہیں، اور کچھ فوجی ہتھیاروں کو درست کرنے یا بنیادی جنگی نقل و حمل کا ساتھ دینے کے لیے جدوجہد کرتے رہ جاتے ہیں، کچھ سپاہی تو اپنی پوسٹوں ہی سے ہٹ جاتے ہیں اور میدان جنگ کو یوں ہی چھوڑ دیتے ہیں۔

    ایک طرف جب کہ یوکرین روس کے کرسک کے علاقے میں گھستا چلا جا رہا ہے، اس کے فوجی ملک کے مشرقی محاذ پر اپنا علاقہ کھوتے جا رہے ہیں، فوجی کمانڈروں نے اس کی ذمہ داری ناقص تربیت یافتہ بھرتیوں پر ڈال دی ہے، اور کہا ہے کہ روس کو گولہ بارود اور فضائی طاقت میں واضح برتری بھی حاصل ہے۔

    یوکرین کی 47 ویں بریگیڈ میں ایک مایوس بٹالین کمانڈر نے کہا ’’کچھ سپاہی گولی چلانا ہی نہیں چاہتے، وہ خندقوں میں دشمن کو فائرنگ کی پوزیشن میں دیکھتے ہیں لیکن فائر نہیں کرتے، اسی لیے ہمارے جوان مر رہے ہیں، جب وہ ہتھیار استعمال ہی نہیں کرتے، تو وہ بے اثر ہو جاتے ہیں۔‘‘

    اے پی کا کہنا ہے کہ فوجی کمانڈروں اور دیگر فوجیوں نے حساس فوجی معاملات پر آزادانہ طور سے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کی، اور کہا کہ ان کی شناخت فوجی پروٹوکول کے مطابق صرف ’کال سائنز‘ سے کی جائے۔

  • یوکرین کا بڑا دعویٰ، کرسک حملے میں 1,000 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر لیا

    یوکرین کا بڑا دعویٰ، کرسک حملے میں 1,000 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر لیا

    کیف: یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کرسک حملے میں 1,000 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

    دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے اعلیٰ کمانڈر نے کہا ہے کہ ان کی افواج نے روس کے سرحدی علاقے کرسک کے ایک ہزار مربع کلومیٹر (386 مربع میل) علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کے اس حملے کا ’ٹکر کا جواب‘ دیا جائے گا، انھوں نے اپنی فوجوں کو حکم دیا کہ وہ ’دشمن کو روسی علاقے سے نکال باہر کریں۔‘

    یوکرین کا کہنا ہے کہ اس نے مغربی روس میں 28 مقامات پر قبضہ کیا ہے، یوکرینی فوج کرسک میں ہزار اسکوائر کلومیٹر اندر تک داخل ہو گئے ہیں، دریں اثنا روسی فوج نے یوکرین کے 7 حملوں کو ناکام بنانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

    یوکرین کے اعلیٰ کمانڈر اولیکسینڈر سیرسکی نے ویڈیو لنک کے ذریعے صدر ویلودیمیر زیلنسکی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے سے جاری حیرت انگیز یوکرینی حملے کو پسپا کرنے کے لیے روس اب بھی جدوجہد کر رہا ہے، جب کہ یوکرینی فوج کی روسی علاقے میں پیش قدمی جاری ہے۔

    روسی علاقے کرسک کے قائم مقام علاقائی گورنر الیکسی سمرنوف نے کہا کہ کیف کی افواج نے تقریباً 12 کلومیٹر گہری اور 40 کلومیٹر چوڑی دراندازی میں 28 بستیوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ یہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے روس کو پہنچنے والے بڑے دھچکے کا پہلا عوامی اعتراف ہے۔ دوسری طرف روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں 200 سے زیادہ یوکرینی فوجی ہلاک ہوئے اور 31 بکتربند گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا۔

  • صدر بنا تو جنگ کا خاتمہ کر دوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرینی صدر کو فون

    صدر بنا تو جنگ کا خاتمہ کر دوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرینی صدر کو فون

    واشنگٹن: امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر وہ امریکی صدر بنے تو روس یوکرین جنگ کا خاتمہ کر دیں گے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، اور انھیں یقین دہانی کروائی کہ اگر وہ امریکا کے صدر منتخب ہوئے تو روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف شروع کی گئی جنگ کو ختم کر دیں گے۔

    سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ٹرتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ جمعہ کو یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ فون پر ان کی بہت اچھی گفتگو ہوئی، صدر زیلنسکی نے انھیں ایک بہت ہی کامیاب ریپبلکن نیشنل کنونشن اور ریپبلکن صدارتی امیدوار بننے پر مبارک باد دی۔

    ٹرمپ نے بتایا کہ صدر زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے کو ہونے والے گھناؤنے قاتلانہ حملے کی مذمت کی، یوکرین کے صدر نے فون پر تحفظ کے لیے امریکی حمایت کو بھی سراہا۔

    واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان تعلقات پیچیدہ رہے ہیں، ٹرمپ نے جب سے وائٹ ہاؤس چھوڑا ہے یہ فون کال صدر زیلنسکی کے ساتھ ان کی پہلی بات چیت تھی، اور ابھی ایک ہی دن قبل ٹرمپ نے صدر کے عہدے کے لیے ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی کو باضابطہ طور پر قبول کیا ہے۔

    یہ فون کال ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب کہ یورپ اس حوالے سے پریشان ہے کہ نومبر میں اگر ٹرمپ کامیابی حاصل کرتے ہیں تو روس یوکرین جنگ کے بارے میں ان کی پالیسی کیا ہوگی۔

  • ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا

    ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے نیا فارمولا پیش کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کا تنازعہ حل کرنے کے لیے نیا فارمولا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین نیٹو میں شمولیت سے انکار کرے۔

    روسی صدر نے کہا یوکرین نیٹو میں شمولیت سے انکار کرے تو اس کے بعد ماسکو جنگ بندی کر دے گا اور بات چیت کا آغاز کر دیا جائے گا۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے یوکرین کو اپنی افواج روس سے الحاق کرنے والے یوکرینی علاقوں سے مکمل طور پر نکلنا ہوگا۔ تاہم یوکرین نے اس تجویز پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ہٹلر جیسا ’’الٹی میٹم‘‘ قرار دے دیا ہے۔

    وولودیمیر زیلنسکی ایک عرصے سے کہتے آ رہے ہیں کہ یوکرین اس وقت تک ماسکو کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا جب تک روسی افواج کریمیا سمیت یوکرین کے تمام علاقوں کو چھوڑ نہیں دیتیں۔

    بی بی سی کے مطابق ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے جنگ بندی کی یہ شرائط ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب 90 ممالک کے رہنما ہفتے کے روز سوئٹزرلینڈ میں یوکرین میں امن کی راہوں پر بات کرنے کے لیے ملاقات کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں روس کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

    جمعہ کو ماسکو میں روسی سفیروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے یوکرین کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کے زیر قبضہ چار علاقوں ڈونیٹسک، لوہانسک، خیرسن اور زاپوریژیا سے دست بردار ہو جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کو روسی پیش قدمی کو روکنے کے لیے نیٹو کے فوجی اتحاد میں شامل ہونے کی اپنی کوششوں سے باضابطہ طور پر دست بردار ہونا پڑے گا۔

    صدر پیوٹن نے کہا ’’جیسے ہی کیف نے اعلان کیا کہ وہ اس طرح کے فیصلے کے لیے تیار ہے، ہماری طرف سے اسی لمحے فائر بندی اور مذاکرات شروع کرنے کا حکم فوراً عمل میں آئے گا۔‘‘

  • اردوان نے یوکرینی صدر کے 10 نکاتی فارمولے کی حمایت کر دی

    اردوان نے یوکرینی صدر کے 10 نکاتی فارمولے کی حمایت کر دی

    انقرہ: رجب طیب اردوان نے یوکرینی صدر کے 10 نکاتی امن فارمولے کی حمایت کر دی ہے، ترک صدر نے بدھ کو کہا کہ ترکی روس اور یوکرین کے درمیان دوبارہ امن مذاکرات کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

    ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے روس یوکرین میں امن مذاکرات کے لیے ثالثی کی ایک بار پھر پیشکش کر دی، انھوں نے کہا کہ ترکی روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کے لیے ثالث کے طور پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

    ترک صدر نے کہا کہ روس اور یوکرین کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور پرامن مذاکرات کی کوششیں ناکافی ہیں، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہر ممکنہ راستے سے اعلیٰ ترین سطح پر سفارتی ذرائع کا استعمال کرنا ہوگا۔

    یوکرین-جنوب مشرقی یورپ سمٹ کے لیے بھیجے گئے ایک ویڈیو پیغام میں انھوں نے مزید کہا کہ وہ یوکرین کے صدر ولودمیر زیلنسکی کے 10 نکاتی امن فارمولے کی اصولی طور پر حمایت کرتے ہیں۔ اردوان نے کہا یوکرین کی آزادی، خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے لیے ترکی کی حمایت سب کو معلوم ہے۔ ’’ہم اپنے کریمیائی تاتار ہم وطنوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے بھی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

    دوسری طرف روس اور یوکرین کے درمیان تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا، روس نے یوکرین میں گولہ بارود کے ڈپو کو نشانہ بنایا، جب کہ یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے روس کا لڑاکا طیارہ مار گرایا ہے۔

  • اہم شہر اؤدِیوکا سے یوکرین فوج پسپا ہو گئی، روس نے قبضہ کر لیا

    اہم شہر اؤدِیوکا سے یوکرین فوج پسپا ہو گئی، روس نے قبضہ کر لیا

    ماسکو: روس نے یوکرین کے اہم شہر اَؤدِیوکا پر قبضہ کر لیا ہے، یوکرینی فوج نے شہر سے پسپائی اختیار کی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کی یوکرین میں پیش قدمی جاری ہے، یوکرینی فوج کے اپنے شہر اَؤدِیوکا سے انخلا کے بعد روسی فوج نے شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرقی یوکرین کے قصبے اَؤدِیوکا (Avdiivka) پر اپنی فوج کے قبضے کو ایک اہم فتح قرار دیا۔

    سی این این کے مطابق ہفتے کے روز میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ اَؤدِیوکا سے دست برداری کا فیصلہ ہمارے فوجیوں کی جان بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔ تاہم زیلنسکی نے کہا کہ ہم بس چند کلو میٹر پیچھے ہٹے ہیں، روس یہ نہ سمجھے کہ اس نے کچھ حاصل کر لیا ہے۔

    اَؤدِیوکا حالیہ مہینوں میں مشرقی محاذ پر سب سے شدید معرکوں والا شہر بن گیا تھا، یوکرینی فوج کے انخلا کا یہ قدم اس علاقے پر ماسکو کے حملوں میں شدت آنے کے بعد اٹھایا گیا ہے، روس نے شہر کو فضائی حملوں اور توپ خانے سے تباہ کر دیا ہے، جب کہ روسی فوج نے بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ زمینی حملے بھی کیے۔

    گزشتہ برس باخموت شہر پر قبضے کے بعد اب اَؤدِیوکا پر قبضے سے یہ بات واضح ہونے لگی ہے کہ جنگ کا نتیجہ تیزی سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے حق میں نکلنے لگا ہے۔

    روسی فوج سے لڑائی میں ڈیڑھ ہزار یوکرینی اہلکار مارے گئے ہیں۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اَؤدِیوکا شہر پر قابض ہونے سے ہمیں جنگ کی پیش قدمی میں مدد ملے گی، اور ڈونیسک کے دارالحکومت پر یوکرینی حملے روکنا ممکن ہو گیا ہے۔