Tag: روس یوکرین جنگ

  • روس نے یوکرین مذاکرات کے لیے مغرب کے سامنے کیا شرط رکھی؟

    روس نے یوکرین مذاکرات کے لیے مغرب کے سامنے کیا شرط رکھی؟

    ماسکو: روس نے یوکرین پر مذاکرات کے لیے مغرب کے سامنے ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی شرط رکھ دی۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے سوئس فیڈرل کونسلر برائے امور خارجہ اگنازیو کیسس کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مغرب یوکرین پر مذاکرات چاہتا ہے تو اسے کیف کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کرنی چاہیے، اور روس کو امن مذاکرات میں شامل کیا جانا چاہیے۔

    رپورٹس کے مطابق ڈیووس میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیسس نے کہا تھا کہ یوکرین پر دوسرے ممالک کی ثالثی میں امن مذاکرات میں روس کو شامل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ روس کی شرکت کے بغیر امن کانفرنس منعقد نہیں ہو سکتی۔

    ماریہ زخارووا نے کہا کہ واشنگٹن نے مغربی ممالک کو ایک بند گلی میں پہنچا دیا ہے، اب اگر وہ اس سے نکلنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں تو یہ اچھی بات ہے، تاہم اس صورت میں انھیں یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کرنی چاہیے۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا مغرب کو روس مخالف پابندیاں ختم کرنی ہوگی، اور اسے ’روسو فوبک‘ بیانات دینا بھی بند کرنا چاہیے۔ انھوں نے واضح کیا کہ مغرب اگر اپنی بیان بازی سے روس کو اپنے اصولی نقطہ نظر سے ہٹانا چاہتا ہے تو روس اس جال میں نہیں پھنسے گا۔

  • روس  یوکرین جنگ میں بھارتی ساختہ اسلحے کے استعمال کا انکشاف

    روس یوکرین جنگ میں بھارتی ساختہ اسلحے کے استعمال کا انکشاف

    روس یوکرین جنگ میں بھارتی ساختہ اسلحے کے استعمال کا انکشاف سامنے آیا ، بھارتی اسلحے کے ثبوت منظرعام آنے کے بعد بھارت کی روس یوکرئن جنگ میں غیرجانبداری کامؤقف جھوٹا پڑگیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی عالمی سطح پر دوغلی پالیسیاں کھل کر سامنے آگئیں اور بھارت کی بیک وقت روس اور یوکرین کیساتھ تعلقات استوارکرنے کی بھونڈی کوشش بے نقاب ہوئی۔

    روس یوکرین جنگ میں بھارتی ساختہ اسلحےکےاستعمال کاانکشاف ہوا ، آئن لائن گردش کرنے والی ویڈیومیں یوکرئنی فوج کے ہاتھوں بھارتی ساختہ اسلحے کی موجودگی نےتہلکہ مچادیا ہے۔

    بھارتی اسلحے کے ثبوت منظرعام آنے کے بعد بھارت کی روس یوکرین جنگ میں غیرجانبداری کا مؤقف جھوٹا پڑگیا۔

    ذرائع کے مطابق یوکرین سے ملنے والے مخصوص اسلحے کی تیاری ہندوستان میں ہوتی ہے۔

  • روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان جنگ جاری

    روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان جنگ جاری

    ماسکو : روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے، دونوں ممالک کے فوجی دونیستک کے محاذ پر ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی فوج دونیتسک کے علاقے میں اودی ویکاشہر کی سمت روسی ٹھکانوں پر ملٹی بیرل راکٹ لانچر سسٹم سے فائرنگ کر رہی ہے تاہم روسی افواج نے بھی مؤثر کارروائی کرتے ہوئے حملہ پسپا کردیا۔

    اس علاقے میں مسلسل دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، علاقے میں ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں بڑی تیزی سے حرکت کرتے ہوئے دکھائی دی رہی ہیں۔

    روس کی وزارت دفاع کے مطابق گزشتہ ماہ روسی فوج نے صوبہ دونتسک میں یوکرینی فوج کا ایک بڑا حملہ ناکام بنا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان فروری 2022 سے جنگ جاری ہے، دونیتسک کے علاقے میں روسی اور یوکرین کی فوجوں کے درمیان گھمسان کی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    یوکرین کی مسلح افواج کی 59 ویں موٹرائزڈ انفنٹری بریگیڈ اودی ویکا شہر کی سمت میں کارروائیاں کرتے ہوئے بھی فرنٹ لائن پر لڑنے والے فوجیوں کی مدد کر رہی ہے۔

    فوج کی انٹیلی جنس کے کوآرڈینیٹ کے مطابق زیر بحث گروپ "گراڈ” ملٹی بیرل راکٹ لانچروں کے ساتھ روسی افواج کی پوزیشنوں پر فائرنگ کررہا ہے۔

  • یونسکو نے اوڈیسا حملہ عالمی ثقافتی ورثے کے خلاف قرار دے دیا

    یونسکو نے اوڈیسا حملہ عالمی ثقافتی ورثے کے خلاف قرار دے دیا

    پیرس: یونسکو نے اوڈیسا حملہ عالمی ثقافتی ورثے کے خلاف حملہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یونیسکو نے ثقافتی ورثے کے خلاف بار بار حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوڈیسا میں چرچ اور دیگر عمارتوں پر حملہ عالمی ثقافتی ورثے کے خلاف حملہ ہے۔

    یونیسکو نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ ٹرانسفیگریشن کیتھیڈرل اوڈیسا کا پہلا اور سب سے اہم آرتھوڈوکس چرچ ہے جو 1794 میں قائم ہوا۔

    یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ روسی فیڈریشن حملوں کے دوران ثقافتی املاک کے تحفظ کے لیے 1954 کے ہیگ کنونشن اور 1972 کے عالمی ورثہ کنونشن کی تعمیل کے لیے بامعنی اقدامات کرے۔

    روس کی بمباری سے تاریخی چرچ بھی تباہ

    واضح رہے کہ روس نے میزائل حملے میں عالمی ثقافتی مرکز سمیت کئی عمارتوں کو نشانہ بنایا تھا، یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس نے اوڈیسا اپر 19 میزائل داغے ہیں جس سے 50 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، ان عمارتوں میں 25 ثقافتی عمارتیں اور یونان قونصل خانہ شامل ہیں۔

    اس حملے میں 2 افراد ہلاک 22 زخمی ہو گئے تھے، روسی حملے کے جواب میں یوکرین نے بھی ماسکو پر ڈرون حملہ کیا، حملے کے نتیجے میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا، تاہم روس نے ڈرون حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

  • یوکرینی فورسز کی جانب سے روسی فوج کے خلاف کروشیا کے راکٹ لانچرز کا استعمال

    یوکرینی فورسز کی جانب سے روسی فوج کے خلاف کروشیا کے راکٹ لانچرز کا استعمال

    کیف: یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی آرمڈ فورسز نے روسی دستوں کو تباہ شدہ شہر باخموت سے نکال باہر کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان باخموت کے مقام پر گھمسان کی لڑائی جاری ہے، یوکرینی حکام نے کہا کہ یوکرین جوابی حملے میں روس سے قبضہ شدہ زمین واپس چھین رہا ہے۔

    یوکرینی فورسز نے روسی فوج کے خلاف کروشیا کے فراہم کردہ راکٹ لانچرز کا بھی استعمال کیا، دوسری جانب روسی افواج نے بھی مشر ق اور مغرب میں یوکرینی فوج کی پیش قدمی روکنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ یوکرین نے پیر کو کہا تھا کہ اس کے فوجیوں نے مشرقی شہر باخموت میں قابض روسی فوجیوں کو ’’ایک جال میں‘‘ پھنسا دیا ہے۔

  • یوکرین میں لڑنے والے فوجی کمپنی ویگنر نے روس کے خلاف علم بغاوت بلند کر لیا

    یوکرین میں لڑنے والے فوجی کمپنی ویگنر نے روس کے خلاف علم بغاوت بلند کر لیا

    ماسکو: یوکرین میں کامیابیاں سمیٹنے والی روس کی نجی فوجی کمپنی ویگنز گروپ نے روسی فوج کے خلاف ہی بغاوت کا علم بلند کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج اور ویگنر گروپ میں ٹھن گئی ہے، دونوں کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے کیے گئے ہیں، اور حملوں میں ہلاکتوں کے دعوے بھی سامنے آئے ہیں۔

    یوکرین میں لڑنے والے ہر اول دستے میں شامل اہلکاروں کو روسی طیاروں کی جانب سے مبینہ نشانہ بنائے جانے پر گروپ نے روسی وزارتِ دفاع کا رخ کر لیا ہے، جس پر روس میں سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی ہے۔

    ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن کا کہنا ہے کہ 25 ہزار کی مضبوط فوج مرنے کے لیے تیار ہے، گروپ سربراہ نے یوکرین میں روس کا فوجی ہیلی کاپٹر مار گرانے اور روس کے جنوبی علاقے روستوف میں بھی داخل ہونے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ سربراہ ویگنر گروپ نے اپنے بیان میں اعلان کیا کہ روسی وزیر دفاع کو ہٹانے کے لیے انھوں نے جنگجو یوکرین سے بھیج دیے ہیں۔

    دوسری جانب روسی حکومت نے ویگنر گروپ پر بمباری کی تردید کر دی ہے، سنگین صورت حال کے پیش نظر ماسکو میں سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے، اور ماسکو کی سڑکوں پر فوجی ٹینک آ گئے ہیں۔

    روس نے مسلح بغاوت پر اکسانے کے الزام میں ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے ہیں، روسی حکومت کی جانب سے ویگنر پرائیوٹ ملٹری کمپنی فورسز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سربراہ کے احکامات کو نظر انداز کر کے اسے گرفتار کریں اور اہلکار واپس اپنی بیس پر پہنچیں۔

    واضح رہے کہ روس سے تعلق رکھنے والا ویگنر گروپ کرائے کے فوجیوں کا گروہ ہے، روسی فوج کی یوکرین میں پیش قدمی کی بڑی وجہ ویگنر گروپ تھا۔

    ادھر وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس میں پیدا صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن کو تمام صورت حال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جا رہا ہے، روس میں پیش رفت پر اتحادیوں ا ور شراکت داروں سے مشاورت کریں گے۔

  • یوکرین کا ساتھ دینے والا جرمنی بڑی مشکل میں پھنس گیا

    یوکرین کا ساتھ دینے والا جرمنی بڑی مشکل میں پھنس گیا

    برلن: جنگ میں یوکرین کا ساتھ دینے کی پاداش میں روس نے جرمنی کو زور دار دھچکا دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے منفی اثرات دیگر ممالک پر بھی اب کھل کر سامنے آنے لگے ہیں۔

    اس کی لپیٹ میں جرمنی بھی آیا ہے جس کے خلاف روسی صدر پیوٹن نے سخت اقدام اٹھالیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق روسی حکومت نے جرمن سرکاری ملازمین کو روس چھوڑنے کی ہدایت جاری کردی ہے، جرمن حکومت نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ روس میں کام کرنے والے سینکڑوں جرمن سرکاری ملازمین کو روس چھوڑنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ روس کے اس سخت فیصلے کے سبب تعلیمی اور ثقافتی شعبوں میں کام کرنے والے سینکڑوں جرمن سرکاری ملازمین کو روس چھوڑنا پڑے گا، یہی نہیں جرمنی کو اب ماسکو میں اپنے سفارتی ملازمین کو کم کرنا ہوگا اور ماسکو میں گوئتھے انسٹی ٹیوٹ کلچرل آرگنائزیشن اور جرمن اسکولوں جیسے پبلک اداروں سے جرمن ملازمین کو ہٹانا ہوگا۔

    اطلاعات یہ ہیں کہ روسی افسران کے ذریعے جرمن شہریوں کو جون کے اوائل تک کا وقت دیا گیا ہے۔

  • یوکرین میں رہائشی عمارت پر میزائل حملہ، 25 افراد ہلاک

    یوکرین میں رہائشی عمارت پر میزائل حملہ، 25 افراد ہلاک

    کیف: یوکرین کے شہروں پر روسی میزائل حملوں کی تازہ لہر میں کم از کم 25 شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق جمعہ کو علی الصبح یوکرین کے دنیپرو اور اُمان شہروں پر دو مہینوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے گئے۔

    اُمان کے وسطی قصبے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ بھی روسی میزائل کی زد میں آ گیا، جس سے عمارت کا ایک حصہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا اور عمارت میں آگ لگ گئی، فائر فائٹرز نے کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پایا۔

    امدادی کارکن ملبے کے ایک بڑے ڈھیر تلے دبے زندہ بچ جانے والوں اور لاشوں کی تلاش کرتے رہے، حکام نے بتایا کہ عمارت میں کم از کم 23 شہری مارے گئے ہیں جن میں 4 بچے بھی شامل ہیں۔

    ڈونیسٹک میں فوجی بس پر فائرنگ کے نتیجے میں 7 یوکرینی اہل کار مارے گئے، خبر رساں ادارے کے مطابق باخموت میں بھی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، دوسری جانب روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین نے ڈرون کے ذریعے کریمیا کے قریب سیواستوپول شہر میں ایک آئل ٹرمینل کو نشانہ بنایا ہے، جہاں روسی بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کا ایک دستہ مقیم ہے۔

    الجزیرہ کے چارلس اسٹریٹ فورڈ نے کیف سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی حکومت کے مطابق یہ حملہ 23 کروز میزائلوں اور کامیکاز ڈرون کے ذریعے کیا گیا، چند میزائل مبینہ طور پر بحیرہ کیسپین سے لانچ کیے گئے تھے۔ رپورٹر نے کہا کہ یہ حملے ظاہر کرتے ہیں کہ روس جب اور جہاں چاہے اس ملک میں اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    مارچ کے اوائل کے بعد سے یہ روسی میزائل حملوں کی پہلی لہر تھی، روس نے اس طرح کے حملے زیادہ تر موسم سرما میں تقریباً ہفتہ وار کیے تھے، لیکن موسم بہار کے آتے ہی وہ کم ہو گئے، مغربی ممالک نے کہا کہ ماسکو کے پاس میزائل ختم ہو رہے ہیں۔ ماسکو نے کہا ہے کہ اس کے حملوں کے اہداف یوکرین کے ریزرو فوجیوں کے ٹھکانے تھے، جن پر اس نے کامیابی سے حملہ کیا اور انھیں محاذ تک پہنچنے سے روک دیا۔

    علاقائی گورنر سرہی لائساک نے میڈیا کو بتایا کہ جنوب مشرقی شہر دنیپرو میں بھی ایک میزائل نے ایک گھر کو نشانہ بنایا، جس سے ایک دو سالہ بچہ اور ایک 31 سالہ خاتون ہلاک ہو گئی، دارالحکومت کیف بھی صبح سویرے دھماکوں سے لرز اٹھا تھا اور کئی افراد زخمی ہوئے۔

    واضح رہے کہ کیف نے کہا ہے کہ اس نے اپنی مقبوضہ زمین دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ایک بڑا حملہ کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں اب جنگ ایک اہم موڑ پر آ رہی ہے، موسم سرما میں زبردست روسی حملوں کے باوجود روس نے بہت کم یوکرینی زمین پر قبضہ کیا، اور اب کیف مغرب کی طرف سے بھیجے گئے سینکڑوں ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی بھرپور تیاری کر چکا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر کا زیلنسکی کو فون

    روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر کا زیلنسکی کو فون

    بیجنگ: روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر نے یوکرینی صدر کو فون کیا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے بدھ کے روز اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی ہے، جو روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی معلوم کال ہے۔

    بی بی سی کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کی چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ فون پر ’طویل اور بامعنی‘ بات چیت ہوئی ہے، انھوں نے ٹویٹر پر کہا کہ انھیں یقین ہے کہ بیجنگ میں سفیر کی تقرری کے ساتھ ساتھ یہ فون کال دو طرفہ تعلقات بڑھانے کے لیے طاقت ور محرک ثابت ہوگا۔

    صدر شی جن پنگ نے اپنی گفتگو میں مذاکرات پر زور دیا، اور کہا کہ جنگ سے نکلنے کا راستہ مذاکرات ہیں، چین امن کو فروغ دینے اور جلد از جلد جنگ بندی کی کوششیں کرے گا۔

    شی جن پنگ نے کہا کہ وہ یوکرین میں اپنا خصوصی نمائندہ بھیجیں گے، اور چین یوکرین تنازع کے حل کے لیے تمام فریقین سے بات چیت کرے گا۔

    فرانسیسی صدر نے چینی اقدام کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ تنازع کے حل کے لیے امن اور بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    چین نے بھی کال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ امن کے ساتھ کھڑا ہے۔ واضح رہے کہ مغرب کے برعکس بیجنگ نے روسی حملے پر غیر جانب دار رہنے کی کوشش کی ہے، تاہم اس نے ماسکو کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو نہیں چھپایا، نہ حملے کی مذمت کی اور گزشتہ ماہ صدر شی نے روس کا دو روزہ سرکاری دورہ بھی کیا تھا۔

  • یوکرین کا روس کے 221 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

    یوکرین کا روس کے 221 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

    کیف: یوکرین نے تازہ لڑائی میں روس کے 221 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین روس جنگ کی شدت بدستور برقرار ہے، یوکرین نے روس کے دو سو سے زائد فوجیوں کو مارنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

    فریقین کے درمیان روس کے زیر تسلط شہر ڈونباس کے ایک علاقے باخموت میں گھمسان کی جنگ جاری ہے، مخالف فوجیں آمنے سامنے ہیں اور علاقے کے قبضے کے لیے جنگ شدت اختیار کر رہی ہے، یوکرین پر روسی حملے کو آج 383 واں دن ہے۔

    دونوں ممالک کی جانب سے متضاد دعوے بھی سامنے آ رہے ہیں، یوکرینی دعوے پر روس نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ باخموت کی فتح ان کے لیے ایک بڑا ہدف ہے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں 1,100 سے زیادہ فرنٹ لائن روسی فوجی باخموت کے لیے لڑتے ہوئے مارے گئے ہیں اور تقریباً 1,500 روسی فوجی بھی اس بری طرح زخمی ہوئے کہ وہ لڑنے کے قابل نہیں رہے ہیں۔

    دوسری طرف روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اتوار تک 24 گھنٹوں کے دوران 220 سے زیادہ یوکرینی فوجی مارے گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا کا کہنا ہے کہ یوکرین باخموت میں لڑائی جاری رکھے گا، انھوں نے روسیوں کی پیش قدمی کو کسی کے گھر میں گھسنے والے چوروں سے تشبیہہ دی۔ یوکرین کی زمینی افواج کے کمانڈر اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ روس کو منصوبہ بند جواب دینے کے لیے انھیں وقت کی ضرورت ہے جو باخموت کے دفاع کی صورت میں انھیں ملے گا۔

    ادھر واشنگٹن میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (ISW) کا کہنا ہے کہ باخموت پر روس کی پیش قدمی رک گئی ہے، اور جب روسی ویگنر گروپ کے فوجی لڑتے رہے، تو انھوں نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔