Tag: روس یوکرین جنگ

  • روس یوکرین جنگ میں اہم پیش رفت، باخموت کے تمام مشرقی حصوں پر روسی کنٹرول

    روس یوکرین جنگ میں اہم پیش رفت، باخموت کے تمام مشرقی حصوں پر روسی کنٹرول

    ماسکو: روس یوکرین جنگ میں اہم پیش رفت سامنے آ گئی ہے، روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے یوکرین کے اہم شہر باخموت کے تمام مشرقی حصوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق روس کے ویگنر گروپ کے ملٹری کنٹریکٹر کے سربراہ نے بدھ کو دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے باخموت کے تمام مشرقی حصے پر قبضہ کر لیا ہے، جب کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ یوکرین کا باقی شہر اگلے چند دنوں میں حملہ آور فوج کے قبضے میں جا سکتا ہے۔

    روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ باخموت پر قبضے سے یوکرین کے اندر مزید منظم اور مؤثر انداز میں کارروائیاں کر سکیں گے۔

    دوسری طرف یوکرینی آرمی چیف نے کہا ہے کہ روسی فوج نے شہر کے شمالی حصے میں بھی 30 حملے کیے جن کو ناکام بنایا دیا گیا ہے۔

    ادھر روسی فوج نے مارے جانے والے یوکرینی فوجیوں کے تابوتوں کو کیف بھیجنے کی ویڈیو شئیر کر دی ہے۔

  • روس یوکرین جنگ کو ایک دن میں ختم کر سکتا ہوں،  ٹرمپ کا بڑا دعویٰ

    روس یوکرین جنگ کو ایک دن میں ختم کر سکتا ہوں، ٹرمپ کا بڑا دعویٰ

    واشنگٹن : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ روس یوکرین جنگ کو ایک دن میں ختم کر سکتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق  سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں تقریب سے خطاب میں کہا کہ  صدر پیوٹن کیساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، وہ میری بات سنیں گے۔

    ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر میں منتخب ہوگیا تو مجھے ایک دن بھی نہیں لگے گا یہ تنازع ختم کرنے کیلئے اول آفس میں قدم رکھنے سے پہلے ہی معاملہ حل ہوجائے گا۔

    تقریر میں سابق امریکی صدر نے کہا صرف میں ہی ایسا ا میدوار ہوں جو تیسری عالمی جنگ ہونے سے روک سکتا ہوں۔

    واضح رہے کہ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ سال سے اب تک روس یوکرین جنگ میں 42 ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ 56 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ 15 ہزار افراد لاپتہ ہیں۔

  • روسی حملے کو ایک سال مکمل: یوکرین نے خصوصی نوٹ جاری کردیا

    روسی حملے کو ایک سال مکمل: یوکرین نے خصوصی نوٹ جاری کردیا

     روسی حملے کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد یوکرین نے خصوصی نوٹ جاری کردیا۔

    رپورٹس کے مطابق 24 فروری 2022 کو روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرتے ہوئے جنگ کا اعلان کیا گیا تھا، ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر یوکرین کے مرکزی بینک نے خصوصی یادگاری نوٹ جاری کردیا ہے۔

     مرکزی بینک کی جانب سے یوکرینی کرنسی ہریونیا کا 20 کے خصوصی نوٹ کے ایک طرف تین فوجیوں کو قومی پرچم بلند کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ نوٹ کی دوسری طرف رسی سے بندھے ہوئے دو ہاتھوں کی تصویر ہے جو مبینہ طور پر جنگی جرائم کی نشاندہی کرتی ہے۔

    یوکرین جنگ کو ایک سال مکمل: امریکا کا مزید ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان

     گورنر نیشنل بینک آف یوکرین  کاکہنا تھا کہ جنگ کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ہم نے ایک یادگاری نوٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا جو کاغذ کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر سال بھر کے جذبات، مواد اور نمایاں ہونیوالی چیزوں کی عکاسی کرے گا۔

    واضح رہے کہ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ سال سے اب تک روس یوکرین جنگ میں 42 ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ 56 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ 15 ہزار افراد لاپتہ ہیں۔

  • یوکرینی صدر نے مخالف سیاست دانوں کو شہریت سے محروم کر دیا

    یوکرینی صدر نے مخالف سیاست دانوں کو شہریت سے محروم کر دیا

    کیف: یوکرینی صدر زیلنسکی نے کئی اہم مخالف سیاست دانوں کو شہریت سے محروم کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر زیلنسکی نے کئی سابق یوکرینی سیاست دانوں کی شہریت چھین لی، یوکرینی صدر نے یہ اقدام ملک کو روس نواز اثر و رسوخ سے نجات دلانے کے لیے اٹھایا۔

    روئٹرز کے مطابق ولودیمیر زیلنسکی نے کئی سابق بااثر سیاست دانوں کی شہریت چھینی ہے، جو دوہری شہریت کے حامل تھے۔

    زیلنسکی نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’’آج میں نے اپنے ملک کو جارحیت پسندوں سے بچانے کے لیے ایک اور قدم اٹھانے کے لیے دستاویزات پر دستخط کر دیے ہیں۔‘‘

    یوکرینی میڈیا کے مطابق جن لوگوں کو شہریت سے محروم کیا گیا ہے ان میں وکٹر یانوکووچ کے دفتر سے تعلق رکھنے والے کئی سرکردہ سیاست دان شامل ہیں، وکٹر یانوکووچ نے 2010 سے 2014 تک یوکرین کے روس نواز صدر کے طور پر کام کیا تھا۔

    کیا یوکرینی صدر کو قتل کریں گے؟ پیوٹن نے وعدہ کر لیا

    فہرست میں سابق وزیر تعلیم و سائنس دیمیٹرو تباچنک، سابق نائب وزیر اعظم اور یانوکووچ انتظامیہ کے سربراہ آندرے کلیوئیف اور سابق وزیر داخلہ ویتالی زخارچینکو شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال فروری میں روسی حملے کے بعد سے یوکرین نے متعدد افراد کو شہریت سے محروم کیا ہے اور سینکڑوں روسی اور بیلاروسی افراد اور فرموں پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔

  • کیا یوکرین مغربی ہتھیار روس پر حملوں‌ کے لیے استعمال کرے گا؟ جرمن چانسلر کا انکشاف

    کیا یوکرین مغربی ہتھیار روس پر حملوں‌ کے لیے استعمال کرے گا؟ جرمن چانسلر کا انکشاف

    برلن: جرمن چانسلر نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرین مغربی ہتھیار روس پر حملوں‌ کے لیے استعمال نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا ہے کہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مغرب کی طرف سے فراہم کردہ ہتھیار روسی سرزمین پر حملے کے لیے استعمال نہیں کیے جائیں گے۔

    ایک جرمن سنڈے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے چانسلر شولز نے کہا کہ اس نکتے پر یوکرین کے مغربی اتحادیوں کے درمیان اتفاق رائے ہے۔

    یوکرین اپنے مشرق میں روسی فوجیوں کو پیچھے دھکیلنے کی کوششیں کر رہا ہے، اس کے لیے مغربی اتحادیوں نے اسے درکار جدید راکٹوں اور میزائل سسٹم کے ساتھ ساتھ ٹینکوں سے مسلح کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔

    ادھر روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کی جنگ میں جرمنی جیسے ملکوں کی مداخلت کا موازنہ جنگ عظیم دوم کے دور سے کیا ہے، جب روسی قوم کو اتحادیوں کے خلاف جدوجہد کرنا پڑی تھی۔

    دوسری جنگ عظیم میں اسٹالن گراڈ کی جنگ میں سوویت فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر صدر پیوٹن نے کہا ’ہمیں بار بار مجبور کیا جاتا ہے کہ مغرب کی اجتماعی جارحیت کا مقابلہ کریں۔‘

    تاہم جرمن چانسلر نے اپنے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں صدر پیوٹن کے اس موازنے کو مسترد کیا اور کہا کہ یوکرین پر حملے سے متعلق کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جا سکتی۔

  • یوکرین کا باخموت شہر سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان

    یوکرین کا باخموت شہر سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان

    کیف: یوکرین کے صدر ویلودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ باخموت شہر سے ہرگز دست بردار نہیں ہوں گے۔

    الجزیرہ کے مطابق شدید روسی حملوں‌ کے درمیان یوکرین نے باخموت شہر سے دست بردار نہ ہونے کا اعلان کیا ہے، جمعے کے روز کیف میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ سربراہی اجلاس کے دوران زیلنکسی نے کہا کہ باخموت ایک ’قلعہ‘ ہے۔

    ماسکو کی افواج کی جانب سے باخموت کا محاصرہ اور حملے جاری ہیں، ڈونیٹسک کے علاقے میں شدید مقابلہ کرنے والا یہ قصبہ مہینوں سے لڑائی کا مرکز رہا ہے۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ یوکرین کی افواج جب تک ممکن ہو سکے اس پر قبضہ جاری رکھیں گی، باخموت میں کوئی بھی ہتھیار نہیں ڈالے گا، جب تک ہم لڑ سکتے ہیں لڑتے رہیں گے۔

    زیلنسکی نے کہا کہ اگر ہتھیاروں کی ترسیل میں تیزی لائی جائے بالخصوص طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار، تو ہم نہ صرف یہ کہ باخموت سے دست بردار نہیں ہوں گے بلکہ دونباس پر بھی قبضہ کرنا شروع کر دیں گے۔

    ادھر ماسکو کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے کئی سمتوں سے باخموت کو گھیرے میں لے رکھا ہے، اور ایک مرکزی سڑک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لڑائی جاری ہے، جو یوکرینی افواج کے لیے ایک اہم سپلائی روٹ بھی ہے۔

  • روس نے یوکرینی گاؤں پر قبضہ کر لیا

    روس نے یوکرینی گاؤں پر قبضہ کر لیا

    ماسکو: روس نے باخموت کے مضافات میں ایک یوکرینی گاؤں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق روس نے کہا ہے کہ اس نے باخموت کے شمالی مضافات میں واقع گاؤں بلہودتنے پر قبضہ کر لیا ہے، یوکرین کے مشرقی ڈونیٹسک علاقے میں اس فرنٹ لائن شہر باخموت کو گھیرنے کی کوششیں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔

    یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ باخموت دوبارہ آگ و خون کی زد میں آ گیا ہے، اور باخموت کے جنوبی علاقے میں واقع دیہات کلشچیوکا اور کردیومیوکا میں جنگ جاری ہے۔

    کیف کے ملٹری جنرل اسٹاف نے مزید کہا کہ روسی افواج نے ڈونیٹسک کے علاقے میں روسی حملوں کے دوسرے مرکز اَؤدیویکا میں پیش قدمی کی کوششیں کیں لیکن روس کوئی پیش رفت نہیں کر سکا ہے۔

    ملٹری جنرل اسٹاف نے کہا کہ روسی افواج نے شمال میں واقع ایک قصبے لیمان کے قریب بھی پیش قدمی کی کوشش کی، جس پر اکتوبر میں یوکرینی افواج نے دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔

    یوکرین کی فوج نے کہا کہ روس نے ووہلیدار قصبے اور ڈیڑھ درجن دیگر قصبوں اور دیہاتوں پر فائرنگ کر کے ڈونیٹسک کے مزید مغرب میں پہنچنے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ ووہلیدار باخموت اور اس کے آس پاس کی مرکزی لڑائی سے تقریباً 148 کلومیٹر (90 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔

    ادھر برطانوی وزارت دفاع نے غیر معمولی مفصل انٹیلیجنس اپ ڈیٹ میں کہا ہے کہ روسی افواج نے سیکڑوں میٹر تک دریا کے پار ووہلیدار کی طرف پیش قدمی کی ہے، اور وہ وہاں مزید مقامی فوائد حاصل کر سکتی ہیں۔ وزارت دفاع کے مطابق اس حملے سے کسی اہم پیش رفت کا امکان نہیں تھا لیکن اس کا مقصد یوکرین کی کوششوں کو باخموت کے دفاع سے ہٹانا ہو سکتا ہے۔

  • اقوامِ متحدہ نے دِنیپرو میں میزائل حملے کو ممکنہ جنگی جرم قرار دے دیا

    نیویارک: اقوامِ متحدہ نے دِنیپرو میں میزائل حملے کو ممکنہ جنگی جرم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور یوکرین جنگ میں شدت برقرار ہے، یوکرینی شہر دِنیپرو پر روس کے میزائل حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 40 ہو گئی، 34 افراد تاحال لاپتا ہیں۔

    روسی صدارتی ترجمان کا کہنا ہے کہ روسی افواج صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتے ہیں، روس عمارت پر حملے کا ذمہ دار نہیں ہے، دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے دِنیپرو میں میزائل حملے کو ممکنہ جنگی جرم قرار دے دیا۔

    ترجمان سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگی جرائم کی مؤثر تحقیقات کی ضرورت ہے، جرمنی نے روسی رہنماؤں کے خلاف خصوصی ٹریبیونل کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    روسی افواج نے باخموت شہر کا گھیراؤ شروع کر دیا، مہلک میزائل حملہ

    ادھر یوکرین کو ٹینکس کی فراہمی پر روس نے برطانیہ کو سخت نتائج کی دھمکی دے دی۔

    روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ برطانوی ٹینکس کو تہس نہس کر دیں گے، یوکرین کو جدید اسلحہ دینے سے جنگ کا رخ نہیں بدلے گا، برطانیہ کو روس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

  • روسی افواج نے باخموت شہر کا گھیراؤ شروع کر دیا، مہلک میزائل حملہ

    ماسکو: روسی افواج نے باخموت شہر کا گھیراؤ شروع کر دیا، دِنیپرو شہر پر روس کے میزائل حملے میں 9 منزلہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور یوکرین جنگ میں شدت برقرار ہے، مشرقی یوکرین کے کنٹرول کے لیے روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

    یوکرینی شہر سولِدار پر قبضہ کرنے کے بعد روسی افواج نے باخموت شہر کا گھیراؤ شروع کر دیا ہے، تاہم یوکرین نے شہر سولدار پر روسی قبضے کی تردید کر دی ہے، اور کہا ہے کہ محاذ پر زبردست لڑائی جاری ہے۔

    ادھر دِنیپرو شہر پر روس کے میزائل حملے میں 9 منزلہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی ہے، میزائل حملے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے، زخمی ہونے والوں میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔

    یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے خارکیف میں بھی متعدد مزائل داغے، مقامی حکام کے مطابق روسی میزائلوں نے حملوں کی تازہ ترین لہر میں یوکرین کے خارکیف اور لویف علاقوں میں اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔

    اس وقت یوکرین کے کئی شہر زبردست روسی میزائلوں کی زد پر ہیں، مغرب میں لویف سے ہر طرف میزائل اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، شمال مشرق میں خارکیف، جنوب مشرق میں زپورئیزا اور دنیپرو، جنوب میں میوکالیو دھماکوں سے گونج رہے ہیں۔

    یوکرینی صدر نے مغربی ممالک سے مزید جدید جنگی ہتھیاروں کی اپیل کر تے ہوئے کہا ہے کہ روس کے خلاف جنگ میں ہلاکتوں کو روکنے کے لیے مزید جدید ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔

    صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ موت کا کھیل شروع کرنے والے پیوٹن کو ان کی ہی زبان میں جواب دینا ہوگا۔

  • یوکرینی فوجی پیٹریاٹ میزائل کی تربیت کے لیے امریکا روانہ

    واشنگٹن: امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یوکرین کے فوجی پیٹریاٹ میزائل کی تربیت کے لیے امریکا روانہ ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے یوکرینی فوجیوں کو اپنے اڈوں پر فوجی تربیت دینے کا اعلان کیا ہے، پینٹاگون نے منگل کو کہا کہ یوکرین کے فوجی اگلے ہفتے سے امریکا میں پیٹریاٹ میزائل سسٹم کی تربیت شروع کرنے والے ہیں۔

    اس سے چند ہفتے قبل امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین کو ایک پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس بیٹری اور اس سے منسلک جنگی سازوسامان بھیجے گا، اب پینٹاگون کے ایک اہل کار نے میڈیا کو بتایا کہ یوکرین کے فوجی پیٹریاٹ سسٹم کی تربیت کے لیے امریکا آئیں گے تاکہ وہ یوکرین میں اسے استعمال کرنے کے لیے تیار ہوں۔

    سی این این کے مطابق یوکرینی فوجیوں کو دفاعی نظام کی تربیت ریاست اوکلاہوما کے فضائی اڈے فورٹ سِل پر دی جائے گی، پینٹاگون کے پریس سیکریٹری ایئر فورس بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر کے مطابق یہ تربیت تقریباً 90 سے 100 یوکرینی فوجیوں کو دفاعی نظام کو چلانے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے تیار کرے گی، اور توقع ہے کہ یہ تربیتی کورس کئی ماہ تک جاری رہے۔

    رائڈر نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں، روسیوں نے یوکرین پر اپنی فضائی بمباری میں اضافہ کیا ہے، اور پیٹریاٹ یوکرینیوں کو ان حملوں کا مقابلہ کرنے میں مدد کرے گا۔

    تاہم سی این این کا کہنا ہے کہ روس یوکرین جنگ کے دوران امریکا نے یوکرینی فوجیوں کو یورپ میں تربیت دی ہے، لیکن امریکی سرزمین پر تربیت دینے کا فیصلہ ماسکو کے ساتھ کشیدگی میں مزید اضافہ کر سکتا ہے، کیوں کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو جنگ میں مزید ملوث ہونے کے خلاف مسلسل خبردار کیا ہے۔