Tag: روس یوکرین جنگ

  • امید کی کرن چمک اٹھی، یوکرین سے اناج کا پہلا بحری جہاز روانہ

    امید کی کرن چمک اٹھی، یوکرین سے اناج کا پہلا بحری جہاز روانہ

    کیف: دنیا کے لیے خوراک کے بگڑتے بحران میں امید کی کرن چمک اٹھی، یوکرین سے اناج کا پہلا بحری جہاز روانہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے وزیر برائے انفرا اسٹرکچر کا کہنا ہے کہ مکئی سے لدا بحری جہاز پیر کے روز ملک کی بندرگاہ اوڈیسا سے لبنان کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔

    پانچ ماہ قبل روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد بحیرۂ اسود کے ذریعے یوکرینی غلہ لے جانے والا پہلا بحری جہاز محفوظ راستے کے معاہدے کے تحت روانہ ہوا ہے، اور اسے عالمی خوراک کے بگڑتے ہوئے بحران میں امید کی کرن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

    بحیرۂ اسود میں غلے کی ترسیل کے لیے یوکرین اور روس کے درمیان معاہدہ ہوا ہے، جس کی ثالثی ترکی اور اقوام متحدہ نے کی تھی، اس معاہدے کا مقصد بحیرۂ اسود کے ذریعے بحری جہازوں کو محفوظ انداز میں گزرنے کی ضمانت دے کر گندم اور دیگر اناج کی برآمدات کو دوبارہ شروع کرنا تھا۔

    یاد رہے کہ روسی حملے کے آغاز کے بعد سے یوکرین سے برآمدات رک گئی تھیں، جس سے خوراک کے عالمی بحران کے خدشات بڑھ رہے تھے۔

    سیرالیون کے جھنڈے والا بحری جہاز رزونی ترکی کے آبنائے باسفورس سے گزرنے کے بعد بحیرۂ روم میں روسی بحریہ کے زیر تسلط بحیرۂ اسود سے ہوتے ہوئے طرابلس، لبنان کی بندرگاہ کی طرف گامزن ہے، یہ بحری جہاز 26,527 ٹن مکئی لے جا رہا ہے۔

  • یوکرین کا دارالحکومت کیف دھماکوں سے گونج اٹھا

    یوکرین کا دارالحکومت کیف دھماکوں سے گونج اٹھا

    کیف: یوکرین کا دارالحکومت کیف ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کیف میں 26 جون کو صبح سویرے 4 دھماکے سنے گئے، اور وسطی کیف میں 2 مقامات پر دھواں کچھ دیر کے لیے اٹھتا دیکھا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق کیف کو ایک بار پھر روس افواج نے بمباری کا نشانہ بنایا، دوران بمباری رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔

    فضائی حملے کا الرٹ دارالحکومت میں مقامی وقت کے مطابق صبح 5:47 بجے بجنا شروع ہوا، کیف کے میئر وٹالی کلِٹسکو نے دارالحکومت کے مرکزی ضلع شیوچینکیوسکی میں ہونے والے دھماکوں کی تصدیق کی اور کہا کہ لوگوں کو دو اونچی عمارتوں سے ریسکیو کر کے نکالا گیا۔

    یوکرینی میڈیا نے یوکرینی ایئرفورس کمانڈ کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ روز بھی روسی افواج نے مغربی یوکرین میں اہداف کو سمندر سے کلیبر میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔ جب کہ شمالی یوکرین میں اہداف کے خلاف Kh-22 اور زمینی اسکندر اور Tochka-U میزائل استعمال کیے گئے۔ اسی طرح جنوبی یوکرین میں اہداف کے خلاف اونکس میزائل اور بیسشن کمپلیکس استعمال کیے گئے۔

  • روسی فوج کا بڑا حملہ، یوکرینی فورسز پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں

    روسی فوج کا بڑا حملہ، یوکرینی فورسز پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں

    کیف: روسی فورسز نے یوکرینی شہر سیویرو ڈونٹسک پر بڑا حملہ کر دیا ہے، جس کے بعد یوکرینی افواج پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ میں شدت برقرار ہے، روسی فورسز کی یوکرین کے مختلف شہروں پر گولہ باری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    روسی افواج نے سیویرو ڈونٹسک پر بڑا حملہ کرتے ہوئے یوکرینی فورسز کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا اور شہر کا زیادہ تر علاقہ دوبارہ روس کے قبضے میں چلا گیا ہے۔

    ماسکو نے یوکرین کے خوراک کے ذخیروں کے اڈوں پر بھی حملے تیز کر دیے ہیں، خبر رساں ایجنسی کے مطابق روسی حملوں کا مقصد بحیرہ اسود کو اپنی شرائط پر کھولنا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق روس یوکرین کی بندرگاہوں سے نکلنے والے بحری جہازوں کی حفاظت کی ذمہ داری دینے کو تیار ہے، اس سلسلے میں‌روسی وزیرِ خارجہ نے ترک ہم منصب کو یقین دہانی بھی کرا دی ہے، تاہم یوکرین نے روس کی یقین دہانی کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

    شہر لوہانسک کے گورنر سیرحی ہیدائی نے میڈیا کو بتایا کہ شہر کا زیادہ تر حصہ اب روس کے قبضے میں ہے اور وہاں پھنسے ہوئے شہریوں کو بچانا اب ممکن نہیں رہا، ہماری افواج کا کنٹرول صرف شہر کے مضافات پر تک محدود ہو گیا ہے، تاہم لڑائی ابھی بھی جاری ہے، ہماری افواج سیویرو ڈونٹسک کا دفاع کر رہی ہیں۔

  • پاکستان کی جانب سے یوکرین کے لیے امدادی کھیپ روانہ

    پاکستان کی جانب سے یوکرین کے لیے امدادی کھیپ روانہ

    اسلام آباد: پاکستان نے یوکرین کے لیے انسانی بنیادوں پر دوسری امدادی کھیپ روانہ کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق جنگ کی وجہ سے تباہی کا سامنے کرنے والے ملک یوکرین کی مشکل گھڑی میں مدد کے لیے پاکستان کی جانب سے دوسری امدادی کھیپ روانہ کر دی گئی۔

    امداد میں ادویات، الیکٹرو میڈیکل آلات، بستر اور کھانے پینے کی اشیا شامل ہیں، خصوصی سی 139 طیارہ 7.5 ٹن سے زائد امدادی اشیا لے کر یوکرین روانہ ہوا۔

    رپورٹس کے مطابق ایک اور سی 130 طیارہ جون میں مزید 7.5 ٹن امداد کے ساتھ روانہ کیا جائے گا۔

    پاکستان نے یوکرین کی درخواست پر امداد بھیج دی

    پاکستان نے امن پسند قوم کے طور پر تنازعات اور آفات میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا، اور بین الاقوامی اپیل پر ہمیشہ عالمی برادری کے شانہ بشانہ کام کیا۔

    یاد رہے کہ 15 ٹن سے زائد پہلی امداد کی کھیپ نور خان بیس سے 2 خصوصی طیاروں کے ذریعے بھیجی گئی تھی۔

  • یوکرینی فوج اہم شہر کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی

    یوکرینی فوج اہم شہر کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی

    کیف: یوکرینی فوج اپنے اہم شہر سیویروڈونسک کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی فوج یوکرین میں ڈونباس کے علاقے میں ایک اہم شہر سیویروڈونسک میں داخل ہو چکی ہے اور دونوں ممالک کی افواج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔

    روئٹرز کے مطابق روسی فوج شہر کے جنوب مشرقی اور شمال مشرقی حصے میں داخل ہوئی تھی، لڑائی میں شیلنگ سے 2 افراد ہلاک، جب کہ 5 زخمی ہو چکے ہیں۔

    مسلسل بمباری سے یوکرینی فوج دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے، تاہم اس کے علاقہ نہ چھوڑنے سے روسی افواج کو مزاحمت کا سامنا ہے۔

    یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ شہر کی 90 فی صد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام بھی ختم ہو چکا ہے، شہر پر قبضہ روسی فوج کا اہم ٹاسک تھا، تاہم ہم اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ڈونباس کی آزادی ماسکو کے لیے غیر مشروط ترجیح میں شامل ہے۔

    یاد رہے کہ روس نے ہفتے کو مشرقی یوکرین پر اپنے حملوں میں اضافہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اسٹریٹجک شہر لائمن پر قبضہ کر لیا ہے اور آرکٹک میں ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے۔

    دوسری طرف یورپی یونین کے رہنما پیر اور منگل کو روس کے خلاف تیل سمیت نئی پابندیاں لگانے کے لیے ملاقات کریں گے، تاہم یورپی حکومتیں پابندیوں کے چھٹے پیکج پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی ہیں، کیوں کہ ہنگری، سلوواکیا اور چیک رپبلک کے لیے روسی تیل پر مجوزہ پابندی قابل قبول نہیں ہے۔

  • یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    کیف: یوکرین جنگ میں فیصلہ کن موڑ آ گیا ہے، روس نے اہم یوکرینی شہر سیویروڈونسک کا محاصرہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کی جنگ میں فیصلہ کُن موڑ آ گیا ہے، روس نے یوکرین کے مشرقی علاقے کو نشانے پر رکھ لیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج نے سیویروڈونسک کے علاقے لائسی چانسک پر بڑا حملہ کر دیا ہے، تینوں اطراف سے روسی فوج کی پیش قدمی جاری ہے اور یوکرینی فوجیوں کا گھیراؤ کر لیا گیا ہے۔

    یوکرینی وزارتِ دفاع نے صورت حال انتہائی مشکل قرار دے دی، بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی تقدیر کا فیصلہ مشرقی محاذ پر ہوگا۔

    روس یوکرین جنگ کو ہوئے چوتھا مہینہ شروع، حملے مزید تیز

    روس نے سیویروڈونسک کے تین قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے، دونوں افواج کے درمیان زبردست لڑائی ہو رہی ہے، رپورٹس کے مطابق جلد ہی یہ شہر مکمل طور پر روسی فوج کے قبضے میں آ جائے گا۔

    ادھر لوہانسک کے گورنر نے ایک انتباہ جاری کیا ہے کہ محاصرہ زدہ شہر سیویروڈونسک سے ہزاروں شہریوں کو نکالے جانے میں بہت دیر ہو چکی ہے، کیوں کہ روس کی جانب سے شدید حملے کے بعد انخلا ممکن نہیں رہا ہے، روسی فوجی شہر اور صوبے کے ان حصوں پر قبضہ جمانے کے لیے بے چین ہیں جو اب بھی یوکرین کے قبضے میں ہیں۔

    روسی افواج تین اطراف سے گھیرے ہوئے شہر کے ارد گرد اپنا گھیراؤ مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، سیویروڈونسک اور اس کے مغرب میں واقع قصبے اور دیہات حالیہ دنوں میں شدید بمباری کی زد میں ہیں۔

  • روس کا یوکرین میں جدید ترین لیزر ہتھیار استعمال کرنے کا اعلان

    روس کا یوکرین میں جدید ترین لیزر ہتھیار استعمال کرنے کا اعلان

    ماسکو: روس نے یوکرین میں جدید ترین لیزر ہتھیار استعمال کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ یوری بوری سوف نے ٹی وی پر اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ روس یوکرین میں زادیرا سسٹم کا استعمال کرنے جا رہا ہے۔

    جدید ترین لیزر ہتھیاروں پر مشتمل زادیرا لیزر سسٹم 5 کلو میٹر کے فاصلے پر اپنے اہداف کو تباہ کرنے، ڈیڑھ ہزار کلومیٹر کی رینج میں نگرانی کرنے والے تمام سیٹلائٹس کو جام کرنے، مختلف قسم کے ڈرون طیاروں کو تباہ کرنے اور مہنگے ترین میزائلوں کو چلنے سے روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    یوری بوری سوف نے انٹرویو میں کہا کہ زادیرا سسٹم یوکرین کی سرحدوں پر قائم روسی فوجی اڈوں کے لیے ارسال کیا جا رہا ہے اور ان ہتھیاروں کی فرسٹ جنریشن کا استعمال جلد شروع کر دیا جائے گا۔

    ادھر روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب صدر دمیتری میدودوف نے کہا ہے کہ روس تیسری عالمی جنگ شروع کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

    انھوں نے ساروف نامی ایٹمی مرکز کے دورے کے موقع پر کہا ہمارے جدید ترین، قابل اعتماد اور مؤثر ہتھیاروں کے ذخیرے تیسری عالمی جنگ شروع کرنے کا خواب دیکھنے والوں کے عزائم خاک میں ملا دیں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل دمیتری میدودوف نے نیٹو کے رکن ممالک کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سلسلہ بھرپور ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

  • جنگوں سے گریز اور ہتھیاروں سے نجات حاصل کرنا کیوں ضروری ہے؟

    جنگوں سے گریز اور ہتھیاروں سے نجات حاصل کرنا کیوں ضروری ہے؟

    قدیم دور میں‌ جب گولہ بارود اور آتشیں‌ اسلحہ سے نہیں‌ بلکہ روایتی اور سادہ ہتھیاروں سے جنگیں‌ لڑتی جاتی تھیں تب بھی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوتی تھیں، لیکن قدرتی ماحول اور زمین پر بسنے والی جنگلی حیات کو ان سے خطرہ نہیں‌ تھا۔ آج کا انسان جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہے اور اپنے دشمن ہی کو نہیں‌ کرّۂ ارض کے ماحول کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہا ہے جس کے نتیجے میں‌ انسانی وجود کو شدید اور سنگین نوعیت کے خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

    آج ہماری زمین پر موجود سبزہ اور جنگلات، سمندر، دریا، پہاڑ، صحرا، میدان قدرت کا دیا ہوا ہر تحفہ جنگی تباہ کاریوں سے متاثر ہے۔ جدید ہتھیاروں‌ کے ساتھ لڑی گئی جنگوں کے اعتبار سے دیکھا جائے تو بیسویں صدی سب سے خطرناک تھی، جس میں ایٹم بم کا تجربہ کیا گیا۔ اس صدی میں جنگوں کی وجہ سے انسان اور حیوان ہی نہیں قدرتی ماحول بھی بری طرح متاثر ہوا اور اس کے اثرات آج بھی دنیا پر دیکھے جاسکتے ہیں۔

    جاپان کے شہر پر ایٹم بم گرایا گیا اور کمبوڈیا، ویتنام، عراق، لبنان اور افغانستان سمیت کئی خطّے جنگوں سے متاثر ہوئے جس نے انسانی آبادیوں‌ کو تباہ و برباد کرنے کے ساتھ زمین اور اس کے ماحول کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا۔ ماحول کے اس بگاڑ نے موسم کو عدم توازن کا شکار اور شدید کر دیا ہے۔

    بسیویں صدی میں ڈیڑھ سو سے زائد بڑی جنگوں میں‌ 16 سے لے کر 25 کروڑ اسّی لاکھ انسانی جانیں‌ ضایع ہوئیں‌۔ جنگ مخالف اور دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں‌ کہ بیسویں صدی میں پیدا ہونے والے تمام انسانوں میں سے 6.5 پانچ فیصد کی موت کی ذمہ داری ایسی ہی جنگیں اور مسلح تصادم ہیں۔ عالمی جنگوں کے دوران فوجیوں‌ اور کروڑوں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد جدید دور کی جنگوں میں ہلاک ہونے والوں میں 75 فیصد عام شہری تھے۔

    آج کی جنگ میں پہلا نشانہ اپنے دشمن کی فوج اور اس کی اہم تنصیبات تو ہوتی ہیں‌ لیکن ساتھ ہی ماحول بھی برباد ہوتا ہے۔ جب زمین پر ٹینک آگے بڑھتے ہیں اور گولہ بارود داغا جاتا ہے اور اسی طرح سمندر میں کارروائی کی جاتی ہے تو قدرتی ماحول براہ راست اس کی زد میں‌ ہوتا ہے۔ جنگی طیارے جب بارود برساتے ہیں تو یہ ہر قسم کا سبزہ اور قدرتی حیات کو اجاڑ دیتا ہے۔ میزائل کھیتوں اور فصلوں کو برباد کرکے خوراک کے بحران کو جنم دیتی ہے۔ جوہری دھماکوں کی وجہ سے مضبوط چٹانوں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے اور پھر تاب کاری کی وجہ سے لاکھوں انسان معذوری اور امراض کے شکنجے میں پھنس جاتے ہیں۔

    جنگ میں کسی بھی قسم کے ہتھیار استعمال کیے جائیں وہ ہمارے ماحول کو زہر آلود کرنے کا ایک بہت بڑا سبب بنتے ہیں۔ ویت نام کی جنگ کے بعد اس ملک کے جنگلات، کھیت اور باغات پر 25 ملین بم گرائے گئے جب کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بھی کیا گیا جن میں زہریلے مادّوں اور دیگر کیمیائی آزمائشوں سے زمین کی سطح، انسان ہی نہیں‌ پہاڑ اور زمین کی اندورنی تہوں کے ساتھ دریاؤں کے پانی کو بھی نقصان پہنچا اور ہر نوع کی حیات کے لیے خطرات پیدا ہوئے۔ کمبوڈیا میں 1300 مربع میل رقبہ زمینی بارودی سرنگوں کی وجہ سے ناقابلِ کاشت ہو گیا۔ انگولا میں 10 ملین زمینی بارودی سرنگوں نے بھی زرعی اراضی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جب کہ افغانستان اور بوسنیا سمیت دنیا کئی حصوں میں آج بھی بارودی سرنگیں انسانی زندگی اور ماحول کے لیے تباہ کن ثابت ہورہی ہیں۔

    1991 میں خلیجی جنگ کے دوران عراق پر 88 ہزار ٹن بم گرائے گئے، اور پانی کا نظام، چار بڑے ڈیمز اور کئی انرجی پلانٹ جنگی تباہ کاریوں کا شکار ہوئے۔ جنگوں‌ کی وجہ سے آبی حیات اور پرندے ہلاک اور متاثر ہوئے اور زمین میں‌ کئی ایسی گیسیں پیدا ہوئیں جو آج درجۂ حرارت میں‌ اضافے زمین میں بگاڑ کا سبب ہیں۔

    اعداد و شمار کے مطابق 2002 میں افغانستان میں ایک چوتھائی ملین کلسڑبم گرائے گئے جب کہ 2003 میں عراق پر 28 ہزار راکٹس، بم اور میزائل برسائے گے۔ 2006 میں لبنان پر اسرائیلی حملے کے دوران بھی ایک ملین سے زائد کلسٹر بموں کی بارش کی گئی۔ گزشتہ 25 برسوں میں موزمبیق، السلواڈور، لبنان، روانڈا، لائیبریا، یوگنڈا، کولمبیا، صومالیہ، کانگو، برونڈی اور ایتھوپیا سمیت کئی ممالک میں جنگوں اور مسلح تصادم کی وجہ سے ماحول کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔

    انٹرنیشنل پیس بیورو، جنیوا کے مطابق دنیا بھر کی فوجیں اوزون کی تہ میں دو چوتھائی کلوروفلورو کاربن گیسوں کے اخراج کی ذمہ دار ہیں۔ سرد جنگ کے دوران امریکہ اور سوویت یونین کی جنگی تیاریاں بڑے پیمانے پر مہلک مادے پیدا کرنے کے موجب بنیں۔ دنیا کی سات بڑی عسکری قوتوں نے 2400 سے زائد جوہری دھماکے زیر زمین اور زمین کے اوپر کیے۔

    اس وقت دنیا میں ہزاروں کی تعداد میں نیوکلیئر وار ہیڈز ہیں۔ چرنوبل کا حادثہ آج بھی لاکھوں انسانوں کو یہ یاد دلاتا ہے کہ جوہری تنصیبات پر کوئی ایک حادثہ بھی کتنے بڑے پیمانے پر ماحول کو متاثر کر کے بے شمار انسانی جانوں کو خطرے سے دو چار کر سکتا ہے۔

  • امریکا اور یورپ نے روس کا گھیرا تنگ کر دیا، پابندیوں پر مبنی مختلف اعلانات

    امریکا اور یورپ نے روس کا گھیرا تنگ کر دیا، پابندیوں پر مبنی مختلف اعلانات

    واشنگٹن: امریکا اور یورپ نے روس کا گھیرا تنگ کر دیا ہے، امریکا اور جی سیون ممالک نے روس کے خلاف پابندیوں پر مبنی مختلف نئے اعلانات کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے جی سیون ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ یوکرین کی صورت حال پر ویڈیو کانفرنس کی، جس میں جی سیون ممالک نے روسی تیل پر مرحلہ وار پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔

    امریکا نے بھی روس پر مزید پابندیاں عائد کر دیں، 3 روسی ٹی وی اسٹیشنز کی نشریات بند کر دی گئی ہیں، روس کے مزید بینک اور اکاؤنٹنگ فرمیں بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آ گئیں۔

    امریکا نے ڈھائی ہزار سے زائد روسی فوجی افسران پر ویزا پابندیاں بھی لگا دی ہیں، خصوصی جوہری مواد برآمد کرنے کا روسی لائسنس بھی معطل کر دیا جائے گا۔

    جی سیون ممالک نے بھی روسی تیل پر مرحلہ وار پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے، فرانسیسی صدر نے روس پر نئی پابندیاں بے مثال قرار دے کر کہا کہ ہم روسی تیل اور گیس پر انحصار ختم کر دیں گے۔

    ماسکو پر مزید پابندیاں لگانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اطالوی وزیرِ اعظم ماریو ڈریگی نے کہا کہ جی سیون ممالک کو غذائی قلت کے شکار ممالک کی مدد کرنی چاہیے۔

    برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے کہا یوکرین کو مزید فوجی ساز و سامان کی ضرورت ہے، روس کے حملے خلاف دنیا یوکرین کی مدد کے لیے آگے بڑھے۔

  • 9 مئی، روس کا بڑا اعلان

    9 مئی، روس کا بڑا اعلان

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس 9 مئی تک یوکرین جنگ ختم کرنے کا خواہاں نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو ماسکو کی یوم فتح کی تقریبات سے یوکرین میں اس کی کارروائیوں کی رفتار پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لاؤروف نے اتوار کو اصرار کیا کہ ماسکو ‘وکٹری ڈے’ کے موقع پر اپنے خصوصی فوجی آپریشن کو سمیٹنے میں جلدی نہیں کرے گا۔

    خیال رہے کہ یوم فتح کے موقع پر نازی جرمنی کی اتحادی افواج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا جشن منایا جاتا ہے، 1945 میں اس وقت کا سوویت یونین بھی اتحاد میں شامل تھا۔

    روس نے بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

    انھوں نے واضح کیا کہ روسی فوج اپنی کارروائیوں کو وکٹری ڈے سمیت کسی بھی تاریخ کے ساتھ مصنوعی طور پر ایڈجسٹ نہیں کرے گی، کیوں کہ یوکرین میں آپریشن کی رفتار کا انحصار شہری آبادی اور روسی فوجی اہل کاروں کے لیے ہر خطرے کے خاتمے کی ضرورت پر ہے۔

    عام طور سے یوم فتح کے موقع پر صدر ولادیمیر پیوٹن اپنی تقریر میں یورپ میں فاشزم کی شکست میں روس کے اہم کردار کو سراہتے ہیں، لیکن اس سال کی تقریبات یوکرین میں ماسکو کی فوجی مہم کے پس منظر میں منعقد ہوں گی، جسے پیوٹن نے اس دعوے کے ساتھ درست قرار دیا ہے کہ یوکرین کو ‘ڈی نازیفیکیشن’ کی ضرورت ہے۔

    لاؤروف نے کہا ہم ہمیشہ کی طرح 9 مئی کو پوری سنجیدگی سے منائیں گے، اور ان لوگوں کو یاد رکھیں گے جو روس اور سابقہ سوویت یونین کی آزادی کے لیے یورپ کو نازی طاعون سے نجات دلانے کے لیے اپنی جانیں قربان کر گئے۔